Tag: لاپتہ بچوں

  • گارڈن سے لاپتہ ہونے والے دو کمسن بچوں کے معاملے پر اہم پیش رفت سامنے آگئی

    گارڈن سے لاپتہ ہونے والے دو کمسن بچوں کے معاملے پر اہم پیش رفت سامنے آگئی

    کراچی : گارڈن سے لاپتہ ہونے والے دو کمسن بچوں کے معاملے پر اہم پیش رفت سامنے آگئی واقعے پر کمیٹی بنادی ہے ، جو لاپتہ بچوں کی بازیابی پر کام کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے گارڈن ویسٹ سے 14 جنوری کو لاپتہ ہونے والے دو کمسن پڑوسی بچوں کا پولیس تاحال سراغ نہیں لگا سکی۔

    ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا نے گارڈن سے 2 بچے لاپتہ ہونے کے واقعے پر کمیٹی بنادی ،ایس ایس پی سٹی کمیٹی کی سربراہی کریں گے۔

    اسد رضا کا کہنا تھا کہ 5رکنی کمیٹی میں ایس پی انوسٹی گیشن سٹی بھی شامل ہیں ، تفتیشی ٹیم لاپتہ بچوں کی بازیابی پر کام کرے گی۔

    انھوں نے بتایا کہ بچوں کی بازیابی کے لیے ہرممکن کوشش کررہے ہیں ، 3 مشکوک افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : اتنی سردی میں میرا بچہ نہ جانے کہاں ہوگا؟ گارڈن سے لاپتہ علیان کی والدہ کی دُہائی

    ڈی آئی جی ساؤتھ نے بتایا کہ گارڈن دھوبی گھاٹ سے لاپتہ بچوں کا روٹ چیک کیا گیا ہے، لیاری کشتی چوک تک بچوں کی آخری لوکیشن آئی ہے اور جائے وقوعہ کی جیو فینسگ کی گئی ہے۔

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ بچوں کی بازیابی کے لیے مختلف حکمت عملی کے تحت کام کیا جا رہا ہے، موٹرسائیکل سوار خاتون اور مرد کی سی سی ٹی وی حاصل کی ہیں اور پیشرفت کے لیے ٹیکنیکل سپورٹ سے بھی کام لیا جارہا ہے۔

    دوسری جانب کراچی میں بچوں کے لاپتہ اوراغواسےمتعلق سی پی او میں اے آئی جی کی زیرصدارت اجلاس ہوا کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے موجودہ کیسز کی پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا۔

    جاوید عالم اوڈھو نے بچوں کی بازیابی کو یقینی بنانے کیلئے سخت اقدامات عمل میں لانے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ مقدمات کی تفتیش میں تیزی لائیں اور والدین و متاثرہ خاندانوں کو ہر ممکن تعاون فراہم کریں۔

    یاد رہے چار سالہ علیان کی والدہ نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ سردی کا موسم ہے ناجانے بچے کس حال میں ہوں گے، جلد بازیاب کروایا جائے۔

    مبینہ طور پر اغوا ہونے والے دنوں بچوں کے والدین کا کہنا تھا کہ ہماری کسی سے نہ کوئی دشنمی اور کسی نے بچوں کی بازیابی کے لئے تاوان کا مطالبہ کیا۔

  • کراچی: لاپتہ بچوں کے کیس کی سماعت، عدالت کا پولیس تفتیش پر اظہارِ برہمی، آئی جی کو نگرانی کی ہدایت

    کراچی: لاپتہ بچوں کے کیس کی سماعت، عدالت کا پولیس تفتیش پر اظہارِ برہمی، آئی جی کو نگرانی کی ہدایت

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ بچوں کے کیس کی سماعت کے دوران پولیس کی تفتیش پر اظہار برہمی کرتے ہوئے آئی جی کو معاملے کی نگرانی کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ بچوں کے کیس کی سماعت ہوئی جس میں ایک اور بازیاب بچے کو عدالت میں پیش کیا گیا، معزز جج نے تفتیشی افسر سے بچے کو دیر سے بازیاب کرانے کی وجہ دریافت کی۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ جس گھر میں بچے کو رکھا گیا اُن لوگوں سے تفتیش کیوں نہیں کی گئی، پولیس کی ایسی تفتیش سے ہمیں شرم آرہی ہیے۔

    مزید پڑھیں: کراچی سے لاپتہ بچوں کے کیس کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    عدالت  نے لاپتہ بچوں کی بازیابی کے حوالے سے پولیس تفتیش کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے آئی جی سندھ کو معاملے کی خود نگرانی کرنے کا حکم دیا۔

    یاد رہے کہ 21 فروری کو ہونے والی سماعت کے دوران سندھ ہائی کورٹ نے کراچی سے لاپتہ ہونے والے بچوں کے مقدمے میں جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے بچوں کی بازیابی کے لیے جدید آلات استعمال کیے تھے۔

    عدالت نے حکم دیا تھا کہ عوامی مقامات پر بچوں کی تصاویر آویزاں کی جائیں اور اکیس مارچ کو پیشرفت رپورٹ پیش کی جائے۔

    دورانِ سماعت والدین کی جانب سے دی جانے والی درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ بچوں کو مختلف علاقوں سے اغوا کیا گیا، جن کی عمریں ڈھائی سے 14سال کے درمیان ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: بچوں کے اغوا کی افواہیں پھیلانے میں ایک سیاسی جماعت کردار ادا کررہی ہے، ایڈیشنل آئی جی کے انکشافات

    گزشتہ سماعت پر عدالت کو آگاہ کیا گیا تھا کہ گمشدہ بچوں میں کبری، مسلم جان، رابعہ، گل شیر، ابراہیم جاوید، بوچا، عدنان محمد ،منزہ، نور فاطمہ، صائمہ، عبدالواحد، محمد حنیف، ثانیہ، سہیل خان بھی گمشدہ بچوں میں شامل ہیں۔

    درخواست میں بتایا گیا کہ 20 لاپتہ بچوں میں سے اب بھی 12 بچے لاپتہ ہیں پولیس تفتیش میں تعاون نہیں کررہی، گمشدہ بچوں کی بازیابی کے لیے میکنزم بنانے کا حکم دیا جائے۔