Tag: لاپتہ کارکنان

  • لاپتہ کارکنان پر پولیس رپورٹ جھوٹ کا پلندہ ہے، متحدہ لندن

    لاپتہ کارکنان پر پولیس رپورٹ جھوٹ کا پلندہ ہے، متحدہ لندن

    لندن: متحدہ قومی موومنٹ (لندن) رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے لاپتہ کارکنوں کے بارے میں پولیس کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ سراسر جھوٹ اور حقائق کے منافی ہے۔

    ایم کیو ایم لندن سیکریٹیریٹ سے جاری کردہ اپنے بیان میں رابطہ کمیٹی کے ارکان کا کہنا تھا کہ محمد ارشاد کو رینجرز نے 12 اکتوبر 2013 کو سندھ حکومت کے محمکہ صحت میں ان کے دفتر سے گرفتار کیا گیا تھا جب کہ دوسرے کارکن امیر احمد نظامی کو 7 فروری 2014 کو رینجرز نے ان کے گھر سے گرفتار کیا تھا جس کے گواہ علاقہ مکین بھی ہیں۔

    اسی سے متعلق : ایم کیو ایم کے لاپتہ کارکن بھارت فرار ہوگئے ہیں: پولیس کا دعویٰ

    رابطہ کمیٹی نے مذید کہا کہ کارکنان یا تو ماورائے عدالت قتل کردیے گئے ہیں یا اب بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کسی ٹارچر سیل میں موجود ہیں جب کہ چند روز قبل بھی لاپتہ افراد کے مقدمے میں یہ بات ہائیکورٹ کے سامنے لائی گئی ہے کہ لاپتہ افراد کی بہت بڑی تعداد کو نامعلوم لاشوں کے طو پردفنایا گیا ہے۔

    انہوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے لاپتہ افراد کو قتل کر کے پھینک رہے ہیں یا پھر ایم کیو ایم کے لاپتہ کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنا کر پی ایس پی میں شامل ہونے پر مجبور کیا جارہا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں : کراچی میں 85 ہزار نامعلوم لاشوں کا انکشاف

    رابطہ کمیٹی نے اپیل کی کہ آرمی چیف کراچی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی غیر قانونی کارروائیوں کا فوری نوٹس لیں جب کہ معزز عدلیہ گمراہ کن رپورٹس پیش کرنے پر پولیس افسران کے خلاف کارروائی کریں اور انسانی حقوق کی تنظیمیں کراچی میں ایسے واقعات کی تحقیقات کریں۔

    واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد سے متعلق سماعت کے دوران کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کے بیشتر کارکن لاپتہ نہیں ہوئے، بلکہ گرفتاری کے ڈر سے بھارت سمیت دیگر ملکوں کی طرف فرار ہوگئے۔ عدالت نے پولیس کے دعوے پر ایئرپورٹ اور امیگریشن کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

  • رینجرز کو اختیارات دینے کی کبھی مخالفت نہیں کی، فاروق ستار

    رینجرز کو اختیارات دینے کی کبھی مخالفت نہیں کی، فاروق ستار

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ کے ڈپٹی کنویئنر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ رینجرز کو اختیارات دینے کی کبھی مخالفت نہیں کی، ہمارے منحرفین کو سامنے لاکر نئی جماعت بنادی گئی اور اُسے مضبوط کرنے کے لیے لاپتا کارکنوں کو بازیاب کرواکر ٹولے کا حصہ بنایا جارہا ہے، اتوار کو عائشہ منزل تا مزار قائد ریلی نکالی جائے گی۔

    کراچی پریس کلب کے باہر بھوک ہڑتالی کیمپ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ’’ایم کیو ایم کا کوئی ایسا گرفتار کارکن نہیں جس پر دورانِ حراست تشدد نہ کیا گیا ہو، بے گناہ کارکنان کو اغوا کر کے لاپتا کردیا جاتا ہے اور پھر وہ اچانک مخالف جماعت کے آفس سے برآمد ہوتے ہیں‘‘۔

    2

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’کراچی آپریشن کے لیے آل پارٹیز کانفرنس بلائی گئی تھی جس میں تمام جماعتوں نے دو سال کے لیے کراچی میں آپریشن کی اجازت دی گئی مگر دوسری بار آپریشن میں توسیع کے حوالے سے اس قسم کا کوئی اقدام عمل میں نہیں لایا گیا۔ ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ’’رینجرز اختیارات کے حوالے سے ایم کیو ایم نے کبھی مخالفت نہیں کی مگر ہمیں یہ بتایا جائے کہ آخر سندھ پولیس کب اتنی اہل ہوگی کہ وہ جرائم پر قابو پانے کے لیے استعمال ہو۔ اندرونِ سندھ میں رینجرز کو اختیارات دیتے وقت حکمران پولیس کے کردار کو سراہتے ہیں مگر کراچی میں رینجرز کو خصوصی اختیارات دیے جاتے ہیں جو کراچی کے عوام کے ساتھ متعصبانہ سوچ کی غمازی ہے‘‘۔

    6

    ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ’’کراچی آپریشن شروع ہونے کے بعد سے ہمارے کئی کارکنان کو گرفتار کیا گیا، جن کارکنوں کا ایف آئی آر میں نام تک درج نہیں ہوتا وہ اچانک مطلوب ہوجاتے ہیں اور انہیں دو دو ماہ تک لاپتا کردیا جاتا ہے تاہم جن لوگوں نے سو سو افراد کو قتل کیا انہیں ڈرائی کلین کر کے صاف کرتے ہوئے معاف کردیا گیا‘‘۔

    رہنما ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ ’’ کراچی آپریشن میں آئین و قانون کی خلاف ورزیوں میں مسلسل اضافہ ہورہاہے، انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ ’’وہ بازیاب ہونے والے کارکنان سے معلوم کریں کہ انہیں کہاں رکھا گیا تھا اور اس دوران اُن کے ساتھ کیسا سلوک کیا گیا، فاروق ستار نے مزید مطالبہ کیا کہ بازیاب ہونے والے کارکنان کے حوالے سے تحقیقاتی کمیٹی قائم ہونی چاہیے تاکہ مستقبل میں اس عمل سے بچا جاسکے اور اس گھناؤنے عمل میں ملوث افراد کو کڑی سزا دی جائے۔

    5

    ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ’’آفتاب احمد کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا جس کے بعد ہمیں یقین دہانی کروائی گئی کہ تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دی جائے گی مگر اُس حوالے سے اب تک کسی کی جانب سے کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی اور اُس بات کو بیانات کی نظر انداز کردیا گیا۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے وفاق اور صوبائی حکومت سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ ’’کیا کراچی پورے سندھ سے مختلف ہے؟، رینجرز کے اختیارات کو صرف کراچی تک محدود کرنا ناانصافی ہے‘‘۔

    9

    ڈاکٹر فاروق ستار نے شکوہ کیا کہ ’’ہمارے مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کیا گیا، نامزد میئر وسیم اختر کو راستے سے ہٹانے کی کوشش کی گئی جس کا مقصد ایم کیو ایم کو تقسیم کرنا ہے مگر عاقبت نااندیش یہ بھول گیے کہ ایم کیو ایم کو کبھی کوئی تقسیم نہیں کرسکتا ماضی کی طرح اس بار بھی سازشیں کرنے والے ختم ہوجائیں گے مگر ایم کیو ایم عوام میں موجود رہے گی، آپریشن کے نام پر ہم سے جو قیمت وصول کی جارہی ہے اس کے خوف ناک نتائج سامنے آسکتے ہیں‘‘۔

    8

    ڈاکٹر فاروق ستار نے اعلان کیا کہ’’ دو روزہ بھوک ہڑتال کے بعد اتوار کے روز عائشہ منزل سے مزار قائد تک ریلی کا انعقاد کیا جائے گا جس میں کراچی کے عوام کی بڑی تعداد شرکت کرکے ایک بار پھر مظالم کے حوالے سے آواز بلند کریں گے‘‘۔

    7

    قبل ازیں رکن رابطہ کمیٹی ایڈووکیٹ گل فراز خٹک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’کراچی میں آپریشن کا مطالبہ ایم کیو ایم کی جانب سے کیا گیا تھا مگر افسوس اسٹیبلشمنٹ نے ماضی سے سبق نہ سیکھا اور 92 کی طرز پر اس آپریشن کو متنازع بناتے ہوئے ایک جماعت اور مخصوص کمیونٹی کی طرف موڑ دیا گیا۔

    3

    گل فراز خٹک نے مزید کہا کہ ’’شہر میں ناکوں اور سخت سیکیورٹی کے باوجود ایم کیو ایم کے کارکنان لاپتا ہوتے رہے، کارکنان کو بازیاب کروانے کے لیے ہم نے ہر جگہ دستک دی مگر ہمیں کہیں سے انصاف نہیں ملا، لاپتا ہونے والے کارکنان کے اہل خانہ نے ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی مگر وہ آج تک التوا کا شکار ہیں‘‘۔

    رہنما ایم کیو ایم خوش بخت شجاعت نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’دیگر جماعتوں کے پروگرامز میں کھانے حاصل کرنے کے لیے کارکنان کی بدمزگی دیکھنے میں آتی ہے مگر ایم کیو ایم کے کارکنان لاپتا اور اسیر کارکنان کے اہل خانہ کے ساتھ ایک خاندان کی طرح بھوک ہڑتال میں پر امن طور پر بیٹھے ہیں‘‘۔

    4

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’اب وقت آگیا ہے کہ ایم کیو ایم کے بے گناہ کارکنان کو بازیاب کروایا جائے اور ماضی سے سبق حاصل کرتے ہوئے آئندہ اس آپریشن کو متنازع بننے سے روکا جائے، انہوں نے کہاکہ ’’ہم کافی عرصے سے آپریشن میں ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف آواز بلند کررہے ہیں مگر آج تک کسی بھی مظاہرے میں تشدد نہیں کیا گیا اور نہ ہی چھاپوں کے دوران کسی قسم کی مزاحمت کی گئی، ہم قانون کا احترام کرتے ہیں مگر خواہش یہ ہے کہ ہمارے ساتھ ہونے والی ناانصافی کے سلسلے کو بند کیا جائے‘‘۔

    اس موقع پر لاپتا اور اسیر کارکنان کے اہل خانہ نے بھی میڈیا کے سامنے اپنے دکھ کی روداد سناتے ہوئے حکومت، آرمی چیف آف اسٹاف، چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ اس معاملے میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے ہمارے پیاروں کو بازیاب کروائیں۔

  • ایم کیو ایم کی جانب سے دو روزہ بھوک ہڑتال کا اعلان

    ایم کیو ایم کی جانب سے دو روزہ بھوک ہڑتال کا اعلان

    کراچی : ایم کیو ایم نے کارکنان کی گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں کے خلاف کراچی پریس کلب پر دو روزہ 4 اور 5 اگست علامتی بھوک ہڑتال کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ’’دفاترپرمسلسل غیرقانونی چھاپوں، کارکنوں کی بلاجواز گرفتاریوں، جبری گمشدگیوں، ایم کیوایم کی سیاسی سرگرمیوں پر غیراعلانیہ پابندیوں اور قائد ایم کیو ایم کے بیانات  پر میڈیا میں عائد غیر آئینی پابندی کے خلاف 4 اور 5 اگست کو کراچی پریس کلب پر دوپہر ایک بجے سے مغرب تک علامتی بھوک ہڑتال کی جائے گی۔

    پڑھیں : وفاق نے رینجرزکوسندھ میں اختیارات دے دیئے، دو نوٹیفکیشن جاری

    ایم کیو ایم کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’دو روزہ علامتی بھوک ہڑتال میں ارکان پارلیمنٹ ، مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ذمہ داران اور شہداء ، اسیر لاپتہ کارکنان کے اہل خانہ شرکت کریں گے‘‘۔ علامتی بھوک ہڑتال جمعرات کو دوپہرایک بجے سے مغرب تک کی جائے گی تاہم جمعے کے روز بھی یہی سلسلہ جاری رہے گا۔

    ایم کیو ایم کی جانب سے وکلاء، انسانی حقوق کی تنظیموں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سے شرکت کی اپیل کی گئی ہے تاہم ایم کیو ایم نے سماجی تنظمیوں اور صحافی برادری سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ اس ضمن میں اپنی آواز بلند کرتے ہوئے متاثرہ افراد کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں۔

    مزید پڑھیں : الطاف حسین کی تقریرپرپابندی، ایم کیوایم کی بھوک ہڑتال

    دوسری جانب وفاقی وزارت داخلہ نے رینجرز کے خصوصی اختیارات اور قیام میں توسیع کے حوالے سے سندھ حکومت کے خط کو من وعن تسلیم کرتے ہوئے دو نوٹیفکشن جاری کیے ہیں۔

    جس کے مطابق رینجرز کے قیام میں ایک سال کے قیام کی مدت میں اضافہ کیا گیا ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ ’’اندرون سندھ میں رینجرز صرف پولیس کی معاونت کے لیے موجود رہے گی‘‘ تاہم دوسرے نوٹیفکشن میں کہا گیا ہےکہ  رینجرز کراچی کے کسی بھی علاقے میں سیاسی اور سرکاری دفاتر میں کارروائی کی مجاز ہوگی اور گرفتار کیے گیے ملزمان کو 90 روز رکھنے کا اختیار حاصل ہوگا۔

     

  • احتجاجی دھرنا آئین اور قانون کی بالا دستی اور انصاف کیلئے دیا گیا ، فاروق ستار

    احتجاجی دھرنا آئین اور قانون کی بالا دستی اور انصاف کیلئے دیا گیا ، فاروق ستار

    کراچی: ایم کیو ایم نے لاپتہ کارکنان کی عدم بازیابی کے خلاف مزار قائد کے سامنے احتجاجی دھرنا اور شہداء کی یاد میں شمعیں روشن کیں، ڈاکٹر فاروق ستار کہتے ہیں کہ قانون نافذ کرنے والے ہماری حفاظت نہیں کرسکتے،تو ہمیں اپنے دفاع کرنے کی اجازت دی جائے۔

    مزار قائد کے سامنے متحدہ نے لاپتہ کارکنوں اور شہداء کے قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف احتجاجی دھرنا دیا، دھرنے سے خطاب میں ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم کو دیوار سے لگا کر مسلح افراد کو کراچی پر قابض کیا جارہا ہے،پچاس سے زائد افراد ماورائے عدالت قتل، دو سو چالیس ٹارگٹ کلنگ کا شکار اور ایک سو پنتیس سے زائد تاحال لاپتہ ہیں۔

    ڈاکٹر فاروق ستارکا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے ہماری حفاظت نہیں کرسکتے،تو ہمیں اپنے دفاع کرنے کی اجازت دی جائے، ان کا کہنا تھا کہ آج کا احتجاجی دھرنا آئین اور قانون کی بالا دستی اور انصاف کے لیے دیا گیا ہے

    اس موقع پر نامزد مئیر وسیم اختر نے کہا کہ حقیقی دہشت گردوں کے حوالے سے رینجرز اور پولیس کو آگاہ کر دیا ہے، آفتاب احمد اور پارٹی کے شہداء کی یاد میں مزار قائد کے سامنے شمعیں روشن کرکے انھیں خراج عقیدت پیش کیا گیا،رہنمائوں کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے بڑی عوامی تحریک کا آغاز کر دیا ہے۔

    دوسری جانب ایم کیو ایم قائد نے پارٹی قیادت سے دستبرداری اور معاملات فاروق ستار کو دینے کا سوال کیا جسے کارکنوں نے مسترد کر دیا۔

  • لاپتہ کارکنان کی بازیابی کیلئے متحدہ اراکین کا سندھ اسمبلی میں احتجاج

    لاپتہ کارکنان کی بازیابی کیلئے متحدہ اراکین کا سندھ اسمبلی میں احتجاج

    کراچی : لاپتہ ارکان کی بازیابی کے لئے متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین نے سندھ اسمبلی میں ہنگامہ مچادیا۔ خواجہ اظہار الحسن نے آفتاب احمد کے انتقال پر تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کر دیا,اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا گیا.

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی نے رواں سال کے اجلاس کے سو دن مکمل کرلئے، اس موقع پر اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت سندھ اسمبلی کا اجلاس ایک بار پھر شور شرابے کا شکار ہوگیا۔

    لاپتہ کارکنان کی بازیابی کے لئے ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی نے بھرپور احتجاج کیا، لاپتہ کارکنان اور منتخب نمائندوں کو ہراساں کرنے پر ایم کیو ایم ارکان نے ا سپیکر کے ڈائس کے سامنے نعرے لگائے اور شدید احتجا ج کیا۔

    ایم کیو ایم کے رکن محمد حسین نے کہا کہ ہمارے سیکڑوں کارکنان کو لاپتہ کیا گیا ہے ۔ اسپیکر نے کہا کہ آپ لوگوں کا رویه درست نہیں ، کل بھی آپ نے یہی رویہ اختیار کیا تھا۔ بعد ازاں اسپیکر آغا سراج درانی نے اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کردیا۔

    بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں خواجہ اظہارالحسن نے ڈاکٹرفاروق ستارکے کو آرڈینیٹرآفتاب احمد کے انتقال پرتحقیقاتی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا۔

    خواجہ اظہارالحسن کا کہنا تھا کہ اسمبلی کے سو دنوں پر خوش ہونے والوں کو سو پاکستانیوں کی گمشدگی کا علم تک نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اپنی ذمہ داری اٹھا نہیں سکتے تو کراچی کی کپتانی چھوڑدیں۔