Tag: لاڑکانہ

  • لاڑکانہ کی بیگم اشرف عباسی کا تذکرہ جو قومی اسمبلی کی پہلی ڈپٹی اسپیکر تھیں

    لاڑکانہ کی بیگم اشرف عباسی کا تذکرہ جو قومی اسمبلی کی پہلی ڈپٹی اسپیکر تھیں

    بیگم اشرف عباسی کا نام پاکستان کی سیاسی اور آئینی تاریخ میں‌ قومی اسمبلی کی پہلی ڈپٹی اسپیکر کے طور پر درج ہے۔ ان کی وابستگی پیپلز پارٹی سے رہی اور ذوالفقار علی بھٹو انھیں سیاست کے میدان میں لائے تھے۔

    ڈاکٹر بیگم اشرف عباسی کا تعلق لاڑکانہ سے تھا۔ وہ 1925 میں حکیم محمد سعید خان عباسی کے گھر پیدا ہوئیں اور ابتدائی تعلیم لاڑکانہ سے حاصل مکمل کرنے کے بعد دہلی اور کراچی کے تعلیمی اداروں میں زیرِ تعلیم رہیں۔ یہ تعلیمی سلسلہ شادی کے بعد بھی جاری رہا اور وہ دو بچّوں‌ کی ماں تھیں جب ڈاؤ کالج سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی۔

    بے نظیر بھٹو لاڑکانہ کے اس عباسی خاندان پر بہت اعتماد کرتی تھیں۔ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی تحریک پر عملی سیاست میں قدم رکھنے والی اشرف عباسی 1962ء میں صوبائی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں اور 1973 میں قومی اسمبلی میں‌ پہنچیں جس کے بعد انھیں قومی اسمبلی کی پہلی ڈپٹی اسپیکر بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔ وہ اس کمیٹی کی بھی رکن رہیں جس نے 1973 کا آئین مرتب کیا تھا۔ 1977 کے انتخابات ہوئے تو بیگم اشرف عباسی کو صوبائی اسمبلی کی نشست پر کام یابی کے بعد محکمۂ بلدیات کا قلمدان سونپا گیا تھا۔

    پاکستان پیپلز پارٹی اور بھٹو خاندان سے قریبی مراسم ہونے کی وجہ سے جنرل ضیاءُ الحق کے دور میں سیاسی اور عوامی جدوجہد کرنے والے راہ نماؤں اور کارکنوں‌ کے ساتھ انھوں نے بھی متعدد مرتبہ نظر بندی اور قید جھیلی۔ اسی طرح بے نظیر بھٹو کی سیاسی جدوجہد اور مختلف مواقع پر احتجاج کی قیادت کے دوران انھوں نے بھی لاٹھی چارج اور دوسری مشکلات کا سامنا کیا اور ثابت قدم رہیں۔

    سندھ میں بحالیٔ جمہوریت کی تحریک شروع ہوئی تو بیگم اشرف عباسی بھی اگلی صفوں‌ میں رہیں اور اسی پاداش میں 14 ماہ جیل میں بھی گزارنے پڑے۔

    1988ء کے عام انتخابات میں وہ لاڑکانہ سے قومی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئی تھیں۔ عملی سیاست سے دور ہوجانے کے بعد بیگم اشرف عباسی کئی جامعات کی سینڈیکیٹ ممبر اور ’شہید ذوالفقار بھٹو انسٹیٹیوٹ‘ لاڑکانہ کی چیئرپرسن بھی رہیں۔ انھوں نے ایک ٹرسٹ قائم کیا تھا اور اس پلیٹ فارم سے مستحق اور نادار خواتین کی امداد کی جاتی تھی۔

    بیگم اشرف عباسی نے اپنی سیاسی زندگی اور ذاتی حالات اور واقعات پر مشتمل ایک کتاب سندھی زبان میں ’جیکی ھلن اکیلیوں‘ کے عنوان سے تحریر کی جس کا اردو ترجمہ بھی کیا گیا۔ بیگم اشرف عباسی نے 2014ء میں‌ آج ہی کے دن 89 برس کی عمر میں‌ وفات پائی۔

  • لاڑکانہ : بجلی کی ہائی ٹرانس میشن لائن کے پولز دھماکے سے اڑانے والے 6 دہشت گرد گرفتار

    لاڑکانہ : بجلی کی ہائی ٹرانس میشن لائن کے پولز دھماکے سے اڑانے والے 6 دہشت گرد گرفتار

    لاڑکانہ : بجلی کی ہائی ٹرانس میشن لائن کے پولز دھماکے سے اڑانے والے 6 دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ میں بجلی کی ہائی ٹرانس میشن لائن کے پولز دھماکے سے اڑانے کے معاملے پر پولیس نے نصیر آباد روڈ پر کارروائی کرتے ہوئے 6 دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا۔

    پولیس نے بتایا کہ گرفتار دہشت گردوں سے 2 ہینڈگرینیڈاور4پستول برآمد کرلئے ہیں اور گرفتار ملزمان کاتعلق کالعدم تنظیم سے ہے۔

    حکام کے مطابق گرفتار ملزمان نے 15اپریل کوبجلی پول اڑانےکااعتراف کرلیا ہے اور اپنا تعلق کالعدم ایس آراے کےاصغرشاہ گروپ سےبتا رہے ہیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتارملزمان کامجرمانہ رکارڈ چیک کرنےسمیت مزید تفتیش جاری ہے۔

  • بے نظیر میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ میں غیر قانونی بھرتیوں کا انکشاف

    بے نظیر میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ میں غیر قانونی بھرتیوں کا انکشاف

    لاڑکانہ: صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ کی شہید محترمہ بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی میں خلاف قانون بھرتیوں کا انکشاف ہوا ہے، جبری رخصت پر بھیجی جانے والی وائس چانسلر نے جامعہ ملازمین کے رشتے داروں کو بھرتی کیا۔

    تفصلات کے مطابق شہید محترمہ بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی میں کی جانے والی بھرتیوں میں بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے، سندھ حکومت کی منظوری کے بغیر اہم عہدوں پر 27 افراد بھرتی کیے گئے۔

    بھرتیاں جبری چھٹی پر بھیجی گئی وائس چانسلر انیلا عطا الرحمٰن کی منظوری سے کی گئیں۔

    اے آر وائی نیوز کو موصول دستاویزات کے مطابق 20 گریڈ کے سید قرار شاہ کو 21 گریڈ میں پروفیسر کمیونٹی میڈیسن بھرتی کیا گیا، ڈاکٹر قرار شاہ کو اسسٹنٹ یا ایسوسی ایٹ پروفیسر کا کوئی تجربہ نہیں۔

    ڈپٹی رجسٹرار فہد جبران سیال کو ایسوسی ایٹ پروفیسر فارماکالوجی اور فارمیسی، ڈپٹی رجسٹرار کی بہن ڈاکٹر دعا رابیل کو فارماکالوجی میں لیکچرار، اور دو بہن بھائیوں انعم اور نوید کو فزیالوجی میں بطور لیکچرار تعینات کیا گیا۔

    بھرتی کیے گئے متعدد افراد یونیورسٹی ملازمین کے قریبی رشتے دار ہیں، تمام بھرتیاں یونیورسٹی کی سینیٹ کی منظوری کے بغیر کی گئیں، سنڈیکیٹ اجلاس میں بھی بورڈز کے ایڈیشنل ڈائریکٹر نے بھرتیوں کی مخالفت کی تھی۔

    دوسری جانب یونیورسٹی انتظامیہ نے غیر قانونی بھرتیوں کی خبروں کی تردید کی ہے، ترجمان یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ تمام بھرتیاں میرٹ کی بنیاد پر سیکشن بورڈ نے کیں۔

    ترجمان کے مطابق کسی بھی ڈاکٹر کو تاحال آفر لیٹر جاری نہیں کیا گیا، یونیورسٹی کے سینیٹ کی منظوری کے بعد آفر لیٹر جاری کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ میں دو طالبات کی پراسرار موت کے بعد وائس چانسلر کو جبری چھٹیوں پربھیج کر ان کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔

    جبری رخصت پر بھیجی جانے والی انیلا عطا الرحمٰن کی جگہ وائس چانسلر کا عارضی چارج ڈاکٹر حاکم ابڑو کے حوالے کیا گیا ہے۔

  • ڈاکٹر نوشین کی سنسنی خیز ڈی این اے رپورٹ پر لاڑکانہ یونیورسٹی کا بڑا ردِ عمل

    ڈاکٹر نوشین کی سنسنی خیز ڈی این اے رپورٹ پر لاڑکانہ یونیورسٹی کا بڑا ردِ عمل

    لاڑکانہ: ڈاکٹر نوشین کاظمی کی سنسنی خیز ڈی این اے رپورٹ پر لاڑکانہ یونیورسٹی کا بڑا ردِ عمل سامنے آ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چانڈکا میڈیکل کالج میں مبینہ طور پر خود کشی کرنے والی ڈاکٹر نوشین کاظمی کے کیس میں لمس یونیورسٹی کی جانب سے جاری ڈی این اے رپورٹ کو لاڑکانہ یونیورسٹی نے بدنیتی پر مبنی قرار دے دیا ہے۔

    لمس یونیورسٹی کی فارنزک لیبارٹری نے رپورٹ پیش کی تھی کہ ڈاکٹر نوشین اور 2019 میں خود کشی کرنے والی ڈاکٹر نمرتا چندانی کے جسم اور کپڑوں سے ملنے والے خون کے نمونے میچ کر گئے، دونوں ایک ہی مرد کے ہیں۔

    یہ رپورٹ سامنے آنے کے بعد شہید بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی میں ایک اجلاس منعقد ہوا، جس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ لمس کی رپورٹ نے ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے، ڈاکٹر نوشین کیس میں عدالتی احکامات کے بغیر نمرتا کے سیمپلز کے ساتھ چھیڑ چھاڑ غیر قانونی ہے۔

    ڈاکٹر نوشین کی مبینہ خودکشی : ڈی این اے رپورٹ میں اہم انکشاف

    اجلاس نے قرار دیا کہ ڈاکٹر نوشین کی رپورٹ سے نمرتا کیس کی جوڈیشل انکوائری پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی ہے، بغیر عدالتی حکم کے کسی کیس کے سیمپلز دوسرے کیس سے میچ نہیں کیے جاتے، نہ ہی کوئی لیبارٹری اپنی رپورٹ میں کسی قسم کی سفارش کر سکتی ہے۔

    اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر نمرتا کیس میں انکوائری کے حکم کے 2 دن بعد ڈی این اے رپورٹ جاری کیا جانا لیبارٹری کی بد نیتی کو ظاہر کرتا ہے۔

    اجلاس نے الزام لگایا ہے کہ لیبارٹری جوڈیشل انکوائری پر اثر انداز ہونا چاہتی ہے، اس لیے لمس یونیورسٹی انتظامیہ کو بھی جوڈیشل انکوائری میں شامل کیا جائے۔

  • لاڑکانہ ڈویژن میں بلدیاتی نمائندوں کی کروڑوں روپے کی کرپشن

    لاڑکانہ ڈویژن میں بلدیاتی نمائندوں کی کروڑوں روپے کی کرپشن

    لاڑکانہ: صوبہ سندھ کے لاڑکانہ ڈویژن میں بلدیاتی نمائندوں کی کروڑوں روپے کی کرپشن سامنے آگئی، بدلیاتی کونسلز نے کروڑوں روپے کی مشکوک ادائیگیاں کیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے لاڑکانہ ڈویژن میں سابق بلدیاتی نمائندوں کی کرپشن سامنے آگئی، آڈیٹر جنرل نے بلدیاتی کونسلز میں بدانتظامی کی نشاندہی کر دی۔

    آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں کہا گیا کہ میونسپل کارپوریشن نے 130 فیصد اضافی قیمت پر انرجی سیور خریدے، 170 روپے والا انرجی سیور میونسپل کارپوریشن نے 300 روپے میں خریدا، 29 ہزار 428 انرجی سیورز کی خریداری میں 38 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق لاڑکانہ، نوڈیرو اور گڑھی خیرو کی بلدیاتی کونسلز نے 655 ملین اخراجات کا ثبوت نہیں دیا، رتو ڈیرو، شہداد کوٹ اور ٹھل کی بلدیاتی کونسلز نے بھی اخراجات کا ثبوت نہیں دیا جبکہ قمبر، باڈہ، خان پور اور کندھ کوٹ کے بلدیاتی کونسلز بھی کی 89 ملین کی مشکوک ادائیگیاں ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ لاڑکانہ بلدیاتی کونسلز نے 67 ملین کے واجبات وصول ہی نہیں کیے، ڈسڑکٹ کونسل لاڑکانہ نے خلاف ضابطہ 24 لاکھ روپے ملازمین میں تقسیم کیے۔ پی سی ون کی منظوری کے بغیر 330 ملین روپے کے ٹھیکے دیے گئے۔

    رپورٹ کے مطابق لاڑکانہ ڈویژن کی بلدیاتی کونسلز میں پیٹرول کی مد 154 ملین روپے کے گھپلے ہوئے، 278 ملین روپے مشکوک اور خلاف ضابطہ ادائیگیوں پر خرچ کیے گئے۔

    ڈسٹرکٹ کونسل لاڑکانہ نے 112 ملین روپے کا غیر قانونی کانٹریکٹ دیا، لاڑکانہ بلدیاتی کونسلز نے ترقیاتی کاموں کے ٹینڈرز کی مد میں 221 ملین روپے کا نقصان بھی پہنچایا۔

    کونسلز نے ملازمین ہونے کے باوجود 40 ملین کی رقم دے کر نجی کمپنیوں سے کچرا اٹھانے کا کام کروایا۔

    آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق ڈسٹرکٹ کونسل، میونسپل کارپوریشن لاڑکانہ اور میونسپل کمیٹی قمبر میں غیر قانونی بھرتیاں کی گئیں، بغیر منظوری بھرتیوں کے ذریعے سرکاری خزانے کو 36 ملین روپے کا نقصان ہوا۔

    لاڑکانہ میونسپل کارپوریشن نے غیر قانونی آکشن کر کے 36 ملین روپے کا نقصان کیا، ڈسڑکٹ کونسل لاڑکانہ نے منظور نظر فرد سے 36 ملین کے رکشے اور سلائی مشینیں خریدیں جبکہ سلائی مشینوں، ہینڈ پمپس اور چنگچی رکشوں کی تقسیم میں بے ضابطگی بھی ہوئی۔

    لاڑکانہ میں سرکاری گاڑیوں کے غلط استعمال اور تجاوزات نہ ہٹانے کی شکایات بھی رپورٹ میں شامل ہیں۔

  • ایک اور شہر میں مفت اوپن ہارٹ سرجری کا آغاز

    ایک اور شہر میں مفت اوپن ہارٹ سرجری کا آغاز

    کراچی: این آئی سی وی ڈی لاڑکانہ میں مفت اوپن ہارٹ سرجریز کا آغاز کر دیاگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ برائے امراضِ قلب (این آئی سی وی ڈی) نے بروز پیر، 25 اکتوبر 2021 کو لاڑکانہ میں بالکل مفت اوپن ہارٹ سرجری کا آغاز کر کے ایک او ر سنگِ میل عبور کر لیا ہے۔

    پہلی اوپن ہارٹ سرجری این آئی سی وی ڈی کے کارڈیک سرجن ڈاکٹر علی رضا منگی نے انستھیزیالوجسٹ اسسٹنٹ پروفیسر کمل کمار کے ساتھ انجام دی۔

    لاڑکانہ، این آئی سی وی ڈی کا پہلا سیٹلائٹ سینٹر ہے، جہاں پر انجیوپلاسٹی، انجیوگرافی، کارڈیک اوپی ڈی، ایمرجنسی اور دیگر سہولیات پہلے سے ہی فراہم کی جاتی ہیں، اور اب لاڑکانہ شہر، کراچی، سکھر اور ٹنڈو محمد خان کے بعد چوتھا شہر بن چکا ہے، جہاں اوپن ہارٹ سرجریز ہونے لگی ہیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل لاڑکانہ کے شہریوں کو امراض قلب کے علاج کے لیے کراچی جانا پڑتا تھا، پروفیسر ندیم قمر نے کہا کہ اب سندھ کے 9 شہروں میں سیٹلائٹ سینٹرز کا آغاز کیا گیا ہے، جو مریضوں کو امراضِ قلب کا مہنگا و جدید علاج انھی کی دہلیز پر بالکل مفت فراہم کر رہے ہیں۔

    کارڈیک سرجن ڈاکٹر علی رضا منگی کا کہنا تھا کہ این آئی سی وی ڈی لاڑکانہ میں دل کا بائی پاس کیا گیا ہے، اور مریض صحت یاب ہو رہا ہے، انھوں نے بتایا کہ جب مریض کو بتایا گیا کہ ان کا بائی پاس آپریشن یہیں لاڑکانہ میں ہوگا تو وہ بے حد خوش ہوئے۔

  • وزیر اعلیٰ سندھ کی شکار پور اور لاڑکانہ میں شہید پولیس اہلکاروں کے ورثا سے ملاقات

    وزیر اعلیٰ سندھ کی شکار پور اور لاڑکانہ میں شہید پولیس اہلکاروں کے ورثا سے ملاقات

    لاڑکانہ / شکار پور: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ شکار پور اور لاڑکانہ میں ڈاکوؤں سے مقابلے کے دوران شہید پولیس اہلکاروں کے ورثا سے ملے، انہوں نے کہا کہ شہید اہلکاروں کے بچوں کی تعلیم کے اخراجات سندھ حکومت اٹھائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ شکار پور میں ڈاکوؤں سے مقابلے کے دوران شہید اہلکاروں کی رہائش گاہ پہنچے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ پہلے شہید اہلکاروں کے اہل خانہ سے ملوں گا، پھر اجلاس کروں گا۔

    وزیر اعلیٰ نے شہید اہلکار منور کے بھائی اور اہل خانہ سے تعزیت کی، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ شہید اہلکار کے اہل خانہ کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، آپ کا ہر طرح کا خیال رکھا جائے گا۔

    وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ شہید اہلکار منور کے 5 بچے اور ایک بیوہ ہے، انہوں نے شہید اہلکار کے بڑے بیٹے انور علی سے بھی ملاقات کی اور اسے تعلیم جاری رکھنے کی ہدایت کی۔

    بعد ازاں شکار پور واقعے کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ سردار خیر محمد تیغانی اغوا برائے تاوان میں ملوث ہے، تیغانی نے مختلف وقت پر 30 لوگ اغوا کیے تھے، جن میں سے زیادہ تر بازیاب کیے گئے۔

    بریفنگ کے مطابق پولیس کو خیر محمد تیغانی کی موجودگی کی اطلاع تھی، پولیس آپریشن علیٰ الصبح ساڑھے 3 بجے شروع کیا گیا، اطلاع تھی کہ اغوا کیے گئے 8 افراد کو وہاں جنگل میں رکھا گیا ہے، پہلے 6 اغوا کیے گئےافراد کو آپریشن سے پہلے بازیاب کروایا گیا۔

    وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ آرمرڈ پرسونل کیریئر (اے پی سی) کے 6 اہلکار وہاں پہنچے، اے پی سی کا ڈرائیور عبد الخالق شہید ہوگیا، کانسٹیبل منور جتوئی اور پریس فوٹو گرافر حسیب شیخ کو فائرنگ میں شہید کیا گیا۔

    وزیر اعلیٰ نے پولیس کو زبردست آپریشن کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ کوئی ڈکیت نہیں بچنا چاہیئے۔

    بعد ازاں وزیر اعلیٰ نے گزشتہ روز لاڑکانہ میں ایک اور مقابلے میں شہید 2 پولیس اہلکاروں برکت حسین چاچڑ اور خالد حسین کانگو کے ورثا سے بھی ملاقات کی، وزیر اعلیٰ نے یقین دہانی کروائی کہ آپ کا اگر کوئی لڑکی یا لڑکا ہے تو ان کو ملازمت دیں گے۔

    وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ ایک شہید کی بیٹی بی ایس سی ہے جس پر وزیر اعلیٰ نے آئی جی کو لڑکی کو ملازمت دینے کی ہدایت دے دی۔ انہوں نے کہا کہ جو بچے پڑھ رہے ہیں ان کو تعلیم کے لیے اسکالر شپ دیں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ شہدا کے بچوں کی تعلیم کے اخراجات سندھ حکومت اٹھائے گی، ہم بہادر پولیس کے جوانوں سے علاقے کو ڈاکوؤں سے نجات دلائیں گے۔

  • مفتی کفایت اللہ گرفتاری سے بچنے کے لیے لاڑکانہ پہنچ گئے، ذرائع

    مفتی کفایت اللہ گرفتاری سے بچنے کے لیے لاڑکانہ پہنچ گئے، ذرائع

    کراچی: ریاستی اداروں کو دھمکیاں دینے پر گرفتاری سے بچنے کے لیے مفتی کفایت اللہ لاڑکانہ پہنچ گئے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مفتی کفایت اللہ پر ریاستی اداروں کو دھمکیاں دینے پر مقدمہ کیا گیا تھا، تاہم مفتی کفایت اللہ گرفتاری سے بچنے کے لیے لاڑکانہ منتقل چلے گئے ہیں۔

    مفتی کفایت اللہ پر ریاستی اداروں کو دھمکیاں دینے پر خیبر پختون خوا میں مقدمہ درج ہے، کابینہ نے کے پی حکومت کو مفتی کفایت کے خلاف مقدمے کی ہدایت کی تھی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مفتی کفایت اللہ نے لاڑکانہ کے مدرسے اشاعت القرآن میں پناہ لے لی ہے، جمعیت علماء اسلام کے رہنما راشد سومرو نے مفتی کفایت اللہ کو لاڑکانہ میں پناہ دی ہے۔

    فوج مخالف بیانات، حکومت کا مفتی کفایت اللہ کیخلاف کارروائی کا فیصلہ

    واضح رہے کہ صوبائی مجلس عاملہ کے اجلاس میں جے یو آئی ضلع مانسہرہ کے امیر مفتی کفایت اللہ کی مسلسل پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزیوں اور متنازع بیانات پر پارٹی رکنیت بھی معطل کی جا چکی ہے۔

    وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا تھا کہ مفتی کفایت اللہ کے خلاف مقدمہ اچھی تیاری کے ساتھ لاہور میں درج ہوگا، انھوں نے کہا تھا کہ فوج کے خلاف بد زبانی کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔

  • برسی کی تقریب میں مریم نواز کی مزاحیہ تقریر

    برسی کی تقریب میں مریم نواز کی مزاحیہ تقریر

    لاڑکانہ: مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز گزشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی کی سابق چیئر پرسن شہید بے نظیر بھٹو کی برسی میں پہنچیں تو مزاحیہ تقریر کر ڈالی۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی کی سابق چیئر پرسن اور سابق وزیر اعظم شہید بے نظیر بھٹو کی تیرہویں برسی منائی گئی، اس موقع پر جہاں ملک بھر سے جیالے گڑھی خدا بخش میں بے نظیر بھٹو کے مزار پر پہنچے تو وہیں اپوزیشن کے تمام سیاستدان بھی برسی میں شریک ہوئے۔

    اس موقع پر پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور کو چیئرمین آصف زرداری نے خطاب کیا۔

    برسی میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز بھی شریک ہوئیں تاہم اپنے خطاب کے دوران مزار اور برسی کا تقدس بھول کر مزاحیہ تقریر کر ڈالی۔

    مریم نواز وزیر اعظم عمران خان پر تنقید کر کے قہقے لگانے کی نقل کرتی رہیں۔

    انہوں نے مضحکہ خیز انداز اپناتے ہوئے وزیر اعظم کے حوالے سے کہا کہ وہ پی ڈی ایم کے جلسے دیکھتے ہیں، مردان کے جلسے میں بلاول بھٹو شریک نہ ہوسکے تو انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں لڑائی ہوگئی۔

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ آج مولانا فضل الرحمٰن شریک نہ ہوسکے تو عمران خان نے کہنا ہے کہ پی ڈی ایم میں لڑائی ہوگئی، کل کسی جلسے میں مریم نواز شریک نہ ہوسکے گی تب بھی وزیر اعظم یہی کہیں گے۔

  • 31 جنوری تک عمران خان نے استعفیٰ نہ دیا تو مارچ ہوگا: بلاول بھٹو

    31 جنوری تک عمران خان نے استعفیٰ نہ دیا تو مارچ ہوگا: بلاول بھٹو

    لاڑکانہ: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 31 جنوری تک عمران خان نے استعفیٰ نہ دیا تو لانگ مارچ ہوگا، ہم اسلام آباد کا رخ کریں گے اور بھرپور تحریک چلائیں گے، عوام موجودہ حکومت کا بوجھ مزید نہیں اٹھا سکتے، مزید وقت دیا گیا تو ملک کا بیڑہ غرق ہو جائے گا۔

    بلاول بھٹو گڑھی خدا بخش میں بے نظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر جلسے سے خطاب کر رہے تھے، انھوں نے کہا وقت آگیا ہے تیاری کرلو،گڑھی خدا بخش کے میدان میں وعدہ کریں، لانگ مارچ کی کال دوں تو دمادم مست قلندر کا نعرہ لگا کر نکلیں گے۔

    انھوں نے کہا تاریکی چھٹنے والی ہے، حکمرانوں کے احتساب کا وقت آ چکا ہے، عوام کو عوامی راج دے کر نکلیں گے۔

    بلاول کا کہنا تھا معیشت تباہ ہو چکی، صوبوں کو ان کا حق نہیں دیا جا رہا، وزیر اعظم صوبوں کو حق دینے کی بجائے اس پر بات تک نہیں کرتے، حکومت نے ڈھائی سال میں ریکارڈ قرض لیے، پاکستان کی پوری تاریخ پر ان کے ڈھائی سال کے قرضوں کا وزن زیادہ ہے۔

    حکومتوں میں لانا اور لے جانا سیاسی جماعتوں کا نہیں، عوام کا کام ہے، مریم نواز

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا سندھ اور بلوچستان کے جزیروں پر قبضے کیے جا رہے ہیں، یہ عوام کے ساحل ہیں ہم کسی کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، ملک میں سب سے زیادہ گیس سندھ، بلوچستان پیدا کرتے ہیں، لیکن کراچی سے کشمور، کوئٹہ سےگوادر بلکہ سوئی کے عوام کو بھی گیس نہیں ملتی، آئین کے مطابق جس کا پہلا حق ہے وہی عوام گیس کو ترس رہے ہیں۔

    ہم نے ملک کو اپنے بچوں کی طرح سنبھال کر چلایا، آصف زرداری

    انھوں نے کہا ہم آج بھی چاہتے ہیں کہ سی پیک کامیاب ہو، لیکن صرف وہ سی پیک کامیاب ہو سکتا ہے جو مقامی لوگوں کو فائدہ دے، ہمیں وہ سی پیک چاہیے جس کی بنیاد آصف زرداری نے رکھی تھی، جس کے لیے نواز شریف نے محنت کی، سی پیک سندھ یا پنجاب کی وجہ سے نہیں بلکہ بلوچستان اور جی بی کی وجہ سے ہے۔

    بلاول کا کہنا تھا آج بے نظیر درمیان ہوتیں تو موجودہ حکمران ان کا مقابلہ نہیں کر پاتے، آج ہمیں بے نظیر کی بہادری اور ذہانت کی ضرورت ہے، بے نظیر بھٹو نے جس صبح کے لیے شہادت قبول کی وہ انشاء اللہ آئے گی۔