Tag: لاڑکانہ

  • رتوڈیرو میں ایچ آئی وی کے مریضوں کی تعداد393 تک پہنچ گئی،رپورٹ

    رتوڈیرو میں ایچ آئی وی کے مریضوں کی تعداد393 تک پہنچ گئی،رپورٹ

    لاڑکانہ : صوبہ سندھ کے علاقے رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی کے مریضوں کی تعداد393تک پہنچ گئی جبکہ ایچ آئی وی ایڈز کا شکار بچوں کی تعداد تین سو بارہ ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق رتوڈیرومیں ایچ آئی وی کے مریضوں کی تعداد میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے ، ایڈز کنٹرول پروگرام سندھ نے تازہ اعداد وشمار جاری کردیے۔

    رپورٹ کے مطابق رتوڈیرومیں ایچ آئی وی کےمریضوں کی تعداد393 تک پہنچ گئی، 15 روز میں 9082 افراد کے ایچ آئی وی ٹیسٹ کئے گئے جبکہ ایچ آئی وی ایڈز کا شکار بچوں کی تعداد312 ہوگئی۔

    مزید پڑھیں : لاڑکانہ: 9082 افراد کی اسکریننگ مکمل

    خیال رہے چند روز قبل میڈیا پر انکشاف ہوا تھا کہ لاڑکانہ میں ایڈز پھیلانے کی وجہ خود ایڈز میں مبتلا ایک ظالم ڈاکٹر ہے، جس نے اپنا متاثرہ انجکشن لگا کر متعدد افراد کو ایڈز میں مبتلا کیا ، جس پر سندھ ہیلتھ کمیشن نے ڈاکٹر کے خلاف مقدمہ درج کر لیاتھا اور ڈاکٹر کے ذہنی معائنے کے لیے میڈیکل بورڈ بنانے کی بھی ہدایت کی تھی۔

    بعد ازاں وزارتِ قومی صحت کو ارسال کردہ نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کی جانب سے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایچ آئی وی ایڈز کا شکار ہونے والے بچے تھیلیسمیا کے مرض میں بھی مبتلا ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ایک غیر سرکاری ادارے کے تھلیسمیا سینٹر میں بچوں کو خون لگایا جاتا ہے، بچوں کو ایچ آئی وی ایڈز غیر معیاری انتقال خون سے ہوا ہے۔

  • لاڑکانہ: 9082 افراد کی اسکریننگ مکمل، 395 افراد میں ایچ آئی وی کی تشخیص

    لاڑکانہ: 9082 افراد کی اسکریننگ مکمل، 395 افراد میں ایچ آئی وی کی تشخیص

    لاڑکانہ: سندھ کے علاقے لاڑکانہ میں 9082 افراد کی اسکریننگ مکمل کر لی گئی، 395 افراد میں ایچ آئی وی کی تشخیص ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ضلع لاڑکانہ کے تعلقہ رتو ڈیرو کے تحصیل اسپتال میں اسکریننگ کے لیے کیمپ 14 ویں روز بھی جاری رہا۔

    کیمپ کے دوران 9 ہزار سے زائد افراد کی اسکریننگ کی گئی جس میں 395 افراد میں ایچ آئی وی کی تشخیص ہوئی۔

    انچارج سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے مطابق 395 افراد میں 314 بچے بھی شامل ہیں۔

    دوسری طرف سندھ کے شہر لاڑکانہ میں ایچ آئی وی پھیلانے والے ڈاکٹر مظفر کو عدالت میں پیش کیا گیا، پولیس نے ریمانڈ ختم ہونے پر ڈاکٹر مظفر کو عدالت میں پیش کیا۔

    عدالت نے ڈاکٹر مظفر کومزید 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

    خیال رہے کہ چند دن قبل میڈیا پر انکشاف ہوا تھا کہ لاڑکانہ میں ایڈز پھیلانے کی وجہ خود ایڈز میں مبتلا ایک ظالم ڈاکٹر ہے جس نے اپنا متاثرہ انجکشن لگا کر متعدد افراد کو ایڈز میں مبتلا کر دیا ہے، جس پر سندھ ہیلتھ کمیشن نے ڈاکٹر کے خلاف مقدمہ درج کر لیا اور ڈاکٹر کے ذہنی معائنے کے لیے میڈیکل بورڈ بنانے کی بھی ہدایت کر دی۔

    دوسری طرف وزارتِ قومی صحت کو ارسال کردہ نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کی جانب سے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایچ آئی وی ایڈز کا شکار ہونے والے بچے تھیلیسمیا کے مرض میں بھی مبتلا ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ایک غیر سرکاری ادارے کے تھلیسمیا سینٹر میں بچوں کو خون لگایا جاتا ہے، بچوں کو ایچ آئی وی ایڈز غیر معیاری انتقال خون سے ہوا ہے۔

  • سندھ میں خطرے کی گھنٹی بج گئی، پولیو کا ایک اورکیس سامنے آگیا

    سندھ میں خطرے کی گھنٹی بج گئی، پولیو کا ایک اورکیس سامنے آگیا

    لاڑکانہ: سندھ میں‌ خطرے کی گھنٹی بج گئی، لاڑکانہ میں میں تین سالہ بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوگئی.

    تفصلات کے مطابق لاڑکانہ میں‌ پولیو کیس سامنے آیا ہے، یہ سندھ میں رواں سال پولیو کا دوسرا کیس ہے، جس کی محکمے کی جانب سے تصدیق کر دی گئی ہے.

    ذرائع کے مطابق وائرس کی تصدیق فضا ولد نظام الدین میں ہوئی ہے۔ ضلع ہیلتھ افسر لاڑکانہ عبدالرحمان بلوچ کے مطابق فضا کے ٹیسٹس 25 اپریل کو اسلام آباد بھیجے گیے تھے، رپورٹ مثبت آئی ہے۔

    ان کے مطابق تین سالہ فضا کو 10 بار پولیو سے بچا کے قطرے اور بچوں کے حفاظتی ٹیکے بھی لگائے جا چکے ہیں، اس کی باوجود یہ موذی مرض اسے لاحق ہوگیا، اس سے قبل کراچی میں  ایک کیس سامنے آیا تھا۔

    یاد رہے کہ 4 مئی 2019 کو خیبر پختونخواہ میں پولیو کا افسوس ناک کیس سامنے آیا تھا، جو رواں برس ملک میں پولیو کا گیارہواں کیس تھا.

    خیال رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں صرف پاکستان اور افغانستان میں پولیو وائرس موجود ہے۔ چند روز قبل قومی انسداد پولیو پروگرام نے ملک کے 12 بڑے شہروں کے سوریج میں بھی پولیو وائرس کی تصدیق کی تھی۔

    جن شہروں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ان میں پشاور، لاہور، کراچی، راولپنڈی، مردان، بنوں، وزیرستان، حیدر آباد، سکھر اور قمبر شہداد کوٹ شامل ہیں۔ اب ان میں لاڑکانہ کا اضافہ ہوگیا ہے.

  • سندھ: دس روز میں ایڈز کے 157 کیسز سامنے آگئے

    سندھ: دس روز میں ایڈز کے 157 کیسز سامنے آگئے

    لاڑکانہ: ایڈز سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ میں سندھ بھر سے دس روز میں ایڈز کے 157 کیسز سامنے آگئے۔

    تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ کے علاقے رتوڈیرو سے اب تک 128 ایڈز کیسز ریکارڈ کیے گئے، اسکریننگ کیمپ آنے والے 4.6 فیصد افراد میں ایڈز کی تصدیق ہوئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایڈز کا شکار افراد میں 59 فیصد مرد اور 41 فیصد خواتین ہیں، رتو ڈیرو میں93مرد اور 64خواتین میں ایڈز کی تصدیق کی گئی۔

    ایک سال سے کم عمر13 بچوں میں ایڈز کی تصدیق ہوئی جبکہ 2تا5 سال کی عمر کے 90 بچوں میں ایڈز کی تصدیق کی گئی۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایڈز کا شکار 26 بچوں کی عمریں 6تا15 سال تک ہیں، ایڈز کا شکار 27 افراد کی عمریں 15تا45 سال ہیں۔

    پاکستان میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد 23 ہزار سے تجاوز کرگئی

    رتوڈیرو میں تیزی سے جان لیوا مرض ایڈز پھیل رہا ہے جبکہ دوسری جانب شعبہ صحت اور مقامی اسپتال میں بھی ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جارہے ہیں۔

    خیال رہے کہ پاکستان میں گزشتہ ایک سال کے دوران ایڈز کے مریضوں کی تعداد میں کم سے کم ڈھائی ہزار کا اضافہ ہونے کے بعد مریضوں کی تعداد بڑھ کر23ہزار757 سے زائد ہوچکی ہے۔

  • رتو ڈیرو: دس روز میں 157 افراد میں ایچ آئی وی کی تصدیق، سرکاری رپورٹ تیار، پی ٹی آئی کی تنقید

    رتو ڈیرو: دس روز میں 157 افراد میں ایچ آئی وی کی تصدیق، سرکاری رپورٹ تیار، پی ٹی آئی کی تنقید

    لاڑکانہ: تعلقہ رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی سے متعلق سندھ محکمہ ہیلتھ سروسزکی رپورٹ تیار کر لی گئی ہے، دس روز میں 157 افراد میں ایچ آئی وی کی تصدیق ہو چکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ محکمہ ہیلتھ سروسز کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تعلقہ رتو ڈیرو میں ایڈز کیسز کی خبر مقامی میڈیا پر نشر ہوئی تھی جس کے بعد ماہرین کی ٹیم رتو ڈیرو بھجوائی گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تعلقہ اسپتال رتوڈیرو میں ایڈز کی اسکریننگ کے لیے لیب قائم کی گئی، اور اسکریننگ کے لیے آنے والوں سے معلومات اکٹھی کی گئیں جس کے مطابق کیمپ میں آنے والے 4.6 فی صد افراد میں ایچ آئی وی کی تصدیق ہوئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دس روز میں 157 افراد میں ایچ آئی وی کی تصدیق ہو چکی ہے، ان متاثرہ افراد میں 59 فی صد مرد اور 41 فی صد خواتین ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  رتوڈیرو میں 5 دن میں 2 ہزار سے زائد افراد کی اسکریننگ، 85 افراد میں ایڈز کی تصدیق

    متاثرہ افرد میں ایک سال سے کم عمر 13 بچوں میں ایچ آئی وی کی تصدیق ہوئی، 2 تا 5 سال کے 90 بچوں میں ایچ آئی وی کی تصدیق ہوئی، جب کہ متاثرہ 26 بچوں کی عمریں 6 تا 15 سال ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متاثرہ 27 افراد کی عمریں 15 تا 45 سال ہیں، رتو ڈیرو میں 93 مرد اور 64 خواتین میں وائرس کی تصدیق ہوئی۔

    دوسری طرف حکومت سندھ کی کارکردگی پر پی ٹی آئی رہنما خرم شیر زمان نے تنقید کی ہے، ایک ٹویٹ میں انھوں نے کہا کہ سندھ میں بچے محکمہ صحت کی غفلت کے باعث ایچ آئی وی کا شکار ہوئے۔

    انھوں نے کہا کہ تھر میں غذائی قلت ہونے کی وجہ سے بچے مر رہے ہیں، اور سندھ کے عوام پینے کے پانی جیسی نعمت سے محروم ہیں، سندھ کا تعلیمی نظام بھی تباہ ہو چکا، ہر محکمے میں کرپشن کا راج ہے۔

    خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ مراد علی شاہ نے پورے صوبے کو تباہ کر دیا ہے، حکومت سندھ صوبے کی بد ترین صورت حال پر خاموش تماشائی بنی ہے۔

  • لاڑکانہ میں ایچ آئی وی کے مریضوں کی تعداد 119 ہو گئی

    لاڑکانہ میں ایچ آئی وی کے مریضوں کی تعداد 119 ہو گئی

    لاڑکانہ: صوبہ سندھ کے علاقے رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی کے مریضوں کی تعداد 119 ہو گئی، مقامی اسپتال میں مزید 22 مریضوں کی تصدیق کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ضلع لاڑکانہ کے تعلقہ رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی میں مبتلا مریضوں کی تعداد بڑھ کر 119 ہو گئی ہے، ایم ایس رتوڈیرو اسپتال نے مزید 22 مریضوں میں ایچ آئی وی کی تصدیق کر دی۔

    ایم ایس رتوڈیرو اسپتال نے میڈیا کو بتایا کہ نئے مریضوں میں 21 بچے اور ایک خاتون شامل ہیں۔

    اسپتال کے ایم ایس نے مزید بتایا کہ رتوڈیرو میں 2 مقامات پر 657 افراد کی ایچ آئی وی کے لیے اسکریننگ کی گئی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  رتوڈیرو میں 5 دن میں 2 ہزار سے زائد افراد کی اسکریننگ، 85 افراد میں ایڈز کی تصدیق

    یاد رہے کہ دو دن قبل بتایا گیا تھا کہ تعلقہ رتو ڈیرو میں گزشتہ پانچ کے دن کے دوران دو ہزار سے زائد افراد کی اسکریننگ کی گئی، جن میں پچاسی افراد ایڈز کا شکار نکل آئے۔

    انسداد ایڈز پروگرام کے منیجر ڈاکٹر سکندر علی نے میڈیا کو بتایا کہ 2300 میں سے 85 افراد میں ایچ آئی وی وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، ان افراد میں 67 بچے ہیں، جب کہ 18 بڑی عمر کے ہیں۔

    رتوڈیرو میں ایچ آئی وی پھیلنے اور ایک ڈاکٹر کے خلاف مقدمے کے معاملے میں ڈی آئی جی لاڑکانہ کی تشکیل کردہ 4 رکنی تحقیقاتی ٹیم نے کام شروع کر دیا ہے، تھانے میں ڈاکٹر مظفر اور کلینک پر کام کرنے والے 4 ڈسپینسرز کا بیان بھی ریکارڈ کیا جا چکا ہے۔

  • ایڈز میں مبتلاڈاکٹر کا انتقام، اپنامتاثرہ انجکشن لگاکر 45 افرادکو ایڈز میں مبتلا کردیا

    ایڈز میں مبتلاڈاکٹر کا انتقام، اپنامتاثرہ انجکشن لگاکر 45 افرادکو ایڈز میں مبتلا کردیا

    لاڑکانہ : ایڈز میں مبتلاظالم ڈاکٹر نے اپنا اپنامتاثرہ انجکشن لگاکر25بچوں سمیت45 افرادکو ایڈز میں مبتلا کردیا، سندھ ہیلتھ کمیشن نے ڈاکٹر کے خلاف مقدمہ درج کرادیا اور ڈاکٹر کے ذہنی معائنے کے لیے میڈیکل بورڈ بنانے کی ہدایت کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ میں ایڈز پھیلنے کی وجہ سے متعلق ہولناک انکشافات نےکھلبلی مچادی، ایڈز میں مبتلاظالم ڈاکٹر بچوں سمیت معاشرے سے انتقام لینے لگا اور اپنامتاثرہ انجکشن لگا کر 25 بچوں سمیت45 افراد کو ایڈز میں مبتلاکردیا۔

    کمشنرلاڑکانہ نعمان صدیقی نے انکشاف کیاکہ تحقیقات سے پتہ چلاکہ تمام کیسز ایک ایسی کلینک کے نکلے، جس کا ڈاکٹر خود ایڈز کے آخری اسٹیج میں مبتلاہے۔

    ڈی سی لاڑکانہ نعمان صدیق کے مطابق ڈاکٹر نے انتقامی طور پر اپنا انجکشن آنے والے مریضوں کو لگایا، کلینک کا ڈاکٹر کا ذہنی توازن بھی ٹھیک محسوس نہیں ہو رہا، ڈاکٹر کے ذہنی معائنے کیلئے میڈیکل بورڈ بنانے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

    ڈپٹی کمشنراورمحکمہ صحت نے رتوڈیرو میں بچوں سمیت45سے زائد افراد میں ایچ آئی وی کی تصدیق کردی ہے ، ڈاکٹر کے خلاف ایف آئی آردرج کرکے پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا ہے اور کلینک کوسیل کردیاگیا ہے۔

    رتوڈیرومیں ایچ آئی وی وائرس پھیلنےپرانتظامیہ اورمحکمہ صحت نےنوٹس لیا، ڈپٹی کمشنرنعمان صدیق کا کہنا ہے کہ متاثرمریضوں کا علاج حکومت کرائےگی، علاج کیلئے رتوڈیرو میں نیاسینٹر کل سے کام شروع کردے گا۔

    ڈاکٹرکوحراست میں لیاگیا ہے اور مزیدتحقیقات جاری ہیں، ڈپٹی کمشنرلاڑکانہ


    ڈپٹی کمشنرلاڑکانہ نعمان صدیقی نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں بتایا علاقے سے بچوں کے ایڈز کے مریضوں کی بڑی تعدادآرہی تھی، تحقیقات کی گئیں توایک ہی ڈاکٹر کا بار بار نام آرہا تھا، ایک ٹیم بناکر ڈاکٹر کیخلاف تحقیقات کی گئیں، تحقیقات میں ڈاکٹر کو ملوث پایاگیا اور کارروائی کی گئی، ڈاکٹر کو حراست میں لیاگیا ہے اور مزیدتحقیقات جاری ہیں، متاثرہ بچوں کےعلاج کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

    گرفتار ڈاکٹرسندھ ہیلتھ کیئرکمیشن سے بھی رجسٹرڈنہیں، ڈائریکٹرہیلتھ کیئرکمیشن ڈاکٹرایاز


    ڈائریکٹرہیلتھ کیئرکمیشن ڈاکٹرایاز کا کہنا تھا گرفتار ڈاکٹر سندھ ہیلتھ کیئرکمیشن سے بھی رجسٹرڈ نہیں، ڈاکٹر کوالیفائیڈ ہیں لیکن لائسنس ری نیو نہیں کرایا، گرفتار ڈاکٹر کیخلاف کارروائی کی درخواست کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : لاڑکانہ کے 13 بچوں میں ایچ آئی وی ایڈز کا انکشاف

    یاد رہے چند روز قبل صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ میں 13 بچوں میں ایچ آئی وی ایڈز کا انکشاف ہوا تھا ، بچوں کی عمریں 4 ماہ سے 8 سال تک کے درمیان تھیں۔

    لاڑکانہ کے علاقے رتو ڈیرو سے گزشتہ ایک ماہ میں 16 بچوں کے سیمپل تشخیص کے لیے بھیجے گئے، بچے مسلسل بخار کی حالت میں تھے اور ان کا بخار نہیں اتر رہا تھا جس کے بعد ان بچوں کے خون کے نمونے لیے گئے تھے۔

  • لاڑکانہ: پولیس نے انجان عورتوں سے متعلق دل چسپ اشتہار لگا دیا

    لاڑکانہ: پولیس نے انجان عورتوں سے متعلق دل چسپ اشتہار لگا دیا

    لاڑکانہ: صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ میں پولیس نے شہریوں کو خبردار کرنے کے لیے دل چسپ اشتہار لگا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ پولیس نے شہریوں کو خبردار کرنے کے لیے اشتہار لگایا ہے کہ انجان عورتوں کے فون کال سے ہوشیار رہا جائے۔

    پولیس کی جانب سے شہر میں پھیلائے جانے والے اشہتار میں خبردار کیا گیا ہے کہ انجان عورتوں کے کہنے پر شہری کسی جگہ جانے سے گریز کریں۔

    اشتہار میں کہا گیا ہے کہ فون کرنے والی اس قسم کی انجان عورتیں بہکا کر مختلف علاقوں میں بلا کر اغوا کر سکتی ہیں۔

    خیال رہے کہ لاڑکانہ میں اس طرح کے واقعات تسلسل کے ساتھ سامنے آنے لگے ہیں، انجان عورتوں کی جانب سے کال آتی ہے اور وہ مردوں کو بہکا کر کسی جگہ ملاقات کے لیے بلا لیتی ہیں۔

    لاڑکانہ پولیس کے مطابق ملاقات کے لیے جانے والے مردوں کو تاوان کے لیے اغوا کر لیا جاتا ہے، جس پر پولیس نے شہریوں کو خبردار کرنے لیے لیے اشہتار جاری کر دیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  لاڑکانہ کے 13 بچوں میں ایچ آئی وی ایڈز کا انکشاف

    یاد رہے کہ لاڑکانہ پاکستان پیپلز پارٹی کا مرکزی شہر ہے، جس میں حال ہی میں 13 بچوں میں ایچ آئی وی ایڈز کا انکشاف ہوا ہے، بچوں کی عمریں 4 ماہ سے 8 سال تک ہیں۔

    لاڑکانہ کے علاقے رتو ڈیرو سے گزشتہ ایک ماہ میں 16 بچوں کے سیمپل تشخیص کے لیے بھیجے گئے، بچے مسلسل بخار کی حالت میں تھے اور ان کا بخار نہیں اتر رہا تھا جس کے بعد ان بچوں کے خون کے نمونے لیے گئے۔

    پیپلز پرائمری ہیلتھ کیئر انیشیئٹو (پی پی ایچ آئی) کے انچارج ڈاکٹر عبد الحفیظ نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ 16 میں سے 13 بچوں میں وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے جن کی عمریں 4 ماہ سے 8 سال تک ہیں۔

  • لاڑکانہ کے 13 بچوں میں ایچ آئی وی ایڈز کا انکشاف

    لاڑکانہ کے 13 بچوں میں ایچ آئی وی ایڈز کا انکشاف

    لاڑکانہ: صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ میں 13 بچوں میں ایچ آئی وی ایڈز کا انکشاف ہوا ہے، بچوں کی عمریں 4 ماہ سے 8 سال تک ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ کے علاقے رتو ڈیرو سے گزشتہ ایک ماہ میں 16 بچوں کے سیمپل تشخیص کے لیے بھیجے گئے، بچے مسلسل بخار کی حالت میں تھے اور ان کا بخار نہیں اتر رہا تھا جس کے بعد ان بچوں کے خون کے نمونے لیے گئے۔

    پیپلز پرائمری ہیلتھ کیئر انیشیئٹو (پی پی ایچ آئی) کے انچارج ڈاکٹر عبد الحفیظ نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ 16 میں سے 13 بچوں میں وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے جن کی عمریں 4 ماہ سے 8 سال تک ہیں۔ مذکورہ بچوں کے والدین کے بھی ٹیسٹ کروائے گئے تھے جو نیگیٹو آئے ہیں۔

    خیال رہے کہ 2 سال قبل بھی لاڑکانہ میں ہی اچانک ایچ آئی وی کے 49 مریض سامنے آئے تھے جس کی وجہ بعد ازاں ڈائی لیسس مشین نکلی۔

    لاڑکانہ کے چانڈکا میڈیکل کالج اور اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کے مطابق ڈائی لیسس کرنے سے پہلے مریضوں کے ہیپاٹائیٹس اور ایڈز کے ٹیسٹ لیے جاتے ہیں اور رپورٹ مثبت آنے پر کسی ایک مخصوص ڈائی لیسس مشین پر ہی ایسے مریضوں کا ڈائی لیسس کروایا جاتا ہے تا کہ یہ وائرس کسی دوسرے مریض میں منتقل نہ ہو۔

    تاہم اسپتال میں موجود 20 سے زائد ڈائی لیسس مشینوں میں سے 4 مشینیں خراب تھیں جب کہ ہیپاٹائیٹس اورایڈز کے مریضوں کے لیے علیحدہ مشینوں کا انتظام نہ ہونے کے باعث دیگر مریضوں میں بھی یہ وائرس پھیل گئے۔

    خیال رہے کہ نیشنل ہیلتھ سروسز کی رپورٹ کے مطابق ملک میں ڈیڑھ لاکھ افراد ایڈز میں مبتلا ہیں، ایڈز سے متاثر سب سے زیادہ افراد پنجاب میں ہیں جہاں مریضوں کی تعداد 75 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔

    ایڈز سے متاثرہ افراد کے لحاظ سے سندھ دوسرے نمبر پر ہے جہاں 60 ہزار افراد ایڈز میں مبتلا ہیں جبکہ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد 15، 15 ہزار ہے۔

  • غنویٰ بھٹو کا بلاول کو اپنا نام بلاول بے نظیر رکھنے کا مشورہ

    غنویٰ بھٹو کا بلاول کو اپنا نام بلاول بے نظیر رکھنے کا مشورہ

    لاڑکانہ: پاکستان پیپلز پارٹی شہید بھٹو گروپ کی چیئرپرسن غنویٰ بھٹو نے پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنا نام تبدیل کر کے ’بلاول بے نظیر‘ رکھ لیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے غنویٰ بھٹو نے کہا بلاول مجرموں اور چوروں میں گھرا ہے، جتنی بھی کوشش کر لے بھٹو نہیں بن سکتا۔

    انھوں نے بلاول بھٹو زرداری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ اصول پرست اور حقوق نسواں کے علمبر دار ہو تو کہو کہ آپ کو بلاول بے نظیر بلایا جائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ون یونٹ بنانے کی کوشش کی، تو لات مار کر حکومت گرا دوں گا: بلاول بھٹو زرداری

    غنویٰ بھٹو نے اپنی تقریر میں آصف علی زرداری پر بھی شدید تنقید کی، ان کا کہنا تھا کہ ایک زرداری پر سب کا وار چلتا ہے، غنویٰ نے ان پر اپنے شوہر کے قتل کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ لالچ ختم کرو تو زرداری خود ختم ہو جائیں گے۔

    غنویٰ بھٹو نے وزیر اعظم عمران خان پر بھارتی وزیر اعظم مودی کے حوالے سے  بھی تنقید کی۔

    خیال رہے کہ حالیہ پاک بھارت تنازعے میں عمران خان کے پر امن اور بہترین کردار کی تعریف پوری دنیا نے کی جب کہ بھارتی وزیرِ اعظم کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقتول مرتضٰی بھٹو کی بیوہ نے ’فاطمہ فاطمہ، زرداری کا خاتمہ‘ کے نعرے بھی لگوائے۔