Tag: لاک ڈاؤن

  • کیا برطانویوں کو فروری میں لاک ڈاؤن سے چھٹکارا مل جائے گا؟

    کیا برطانویوں کو فروری میں لاک ڈاؤن سے چھٹکارا مل جائے گا؟

    لندن: برطانیہ میں فروری کے بعد سے لاک ڈاؤن سے چھٹکارے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔

    برطانوی میڈیا رپورٹ کے مطابق ملک میں لاک ڈاؤنز کے خاتمے کے لیے ڈیڑھ کروڑ افراد کو ویکسین لگانے کی تیاری کر لی گئی ہے۔

    ویکسین منسٹر ناظم الزہاوی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کل سے آکسفورڈ یونی ورسٹی کی ویکسین کی منظوری کا امکان ہے، اور 4 جنوری سے ویکسین لگانا شروع کر دیں گے۔

    ناظم الزہاوی کا کہنا تھا ڈیڑھ کروڑ افراد زیادہ خطرے کا شکار ہیں، چند ہفتے میں زیادہ خطرے کے شکار افراد کو ویکسین لگ جائے گی۔

    خیال رہے کہ برطانیہ میں کرونا وائرس کی نئی قسم سامنے آنے کے بعد لندن اور جنوبی انگلینڈ میں ٹیئر 4 کی سخت پابندیاں لاگو ہو چکی ہیں جس کے تحت لوگوں کے اپنے اپنے علاقوں سے باہر نکلنے پر پابندی ہے۔

    آکسفورڈ شائر میں بھی ٹیئر 4 کے نفاذ کا اعلان

    اس کے علاوہ ٹیئر 4 سے نیچے کے ٹیئر کے کسی بھی علاقے سے ٹیئر 4 علاقوں میں داخلے پر بھی پابندی عائد ہے، دوسری جانب ویلز اس وقت مکمل طور پر لاک ڈاؤن کی زد میں ہے۔

    یاد رہے کہ چند دن قبل آکسفورڈ یونی ورسٹی کی تیار کردہ کرونا ویکسین کے آزمائشی مرحلے کا مکمل ڈیٹا آخری اجازت کے لیے جمع کروایا گیا تھا، ویکسین کی حتمی منظوری میڈیسنز اینڈ ہیلتھ کیئر ایجنسی دے گی۔

    ہیلتھ سیکریٹری کا کہنا تھا کہ آکسفورڈ یونی ورسٹی اور آسٹرا زینیکا کی تیار کردہ ویکسین موجودہ ویکسین سے سستی ہوگی، جب کہ برطانوی حکومت نے 100 ملین ویکسینز کا آرڈر دے رکھا ہے۔

  • خواتین پر تشدد کے خاتمے کا دن: لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھریلو تشدد کا جن بے قابو

    خواتین پر تشدد کے خاتمے کا دن: لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھریلو تشدد کا جن بے قابو

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج خواتین پر تشدد کے خاتمے کا عالمی دن منایا جارہا ہے، کرونا وائرس کی وبا اور لاک ڈاؤن نے خواتین پر گھریلو تشدد میں اس قدر اضافہ کردیا کہ اقوام متحدہ نے اسے تاریک وبا قرار دیا ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ہر 3 میں سے ایک عورت کو اپنی زندگی میں جسمانی، جنسی یا ذہنی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو صرف صنف کی بنیاد پر اس سے روا رکھا جاتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق خواتین کو ذہنی طور پر ٹارچر کرنا، ان پر جسمانی تشدد کرنا، جنسی زیادتی کا نشانہ بنانا یا جنسی طور پر ہراساں کرنا، ایسا رویہ اختیار کرنا جو صنفی تفریق کو ظاہر کرے، غیرت کے نام پر قتل، کم عمری کی یا جبری شادی، وراثت سے محرومی، تیزاب گردی اور تعلیم کے بنیادی حقوق سے محروم کرنا نہ صرف خواتین بلکہ بنیادی انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔

    اگر پاکستان کی بات کی جائے تو اس میں چند مزید اقسام، جیسے غیرت کے نام پر قتل، تیزاب گردی، (جس کے واقعات ملک بھر میں عام ہیں) اور خواتین کو تعلیم کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔

    گزشتہ برس خواتین پر تشدد کے حوالے سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں گھر کو ہی خواتین کے لیے سب سے زیادہ غیر محفوظ قرار دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس دنیا بھر میں 50 ہزار خواتین اپنے ہی گھر میں اپنوں ہی کے ہاتھوں تشدد کا شکار ہونے کے بعد قتل ہوئیں۔

    ان خواتین کے خلاف پرتشدد اور جان لیوا کارروائیوں میں ان کے خاوند، بھائی، والدین، پارٹنرز یا اہل خانہ ملوث تھے۔

    کرونا وائرس کی وبا اور لاک ڈاؤن نے خواتین کے لیے گھر کو مزید غیر محفوظ بنا دیا۔ گزشتہ 8 ماہ کے دوران کرونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کی وجہ سے مردوں نے گھروں پر رہنا شروع کیا تو گھریلو تشدد میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا۔

    اقوام متحدہ کے مطابق خواتین اپنے پرتشدد شوہر یا پارٹنرز کے ساتھ گھروں میں قید ہوگئیں اور ان کے لیے کوئی جائے فرار نہیں بچی۔

    صرف برطانیہ میں گھریلو تشدد کے سبب ہاٹ لائن پر مدد مانگنے والوں کی تعداد میں 120 فیصد اضافہ ہوا، امریکا میں یہ شرح 20 فیصد زیادہ رہی۔

    کرونا وائرس کی وبا کے دوران گھریلو تشدد میں اضافے کو دیکھتے ہوئے کئی ممالک نے اس حوالے سے اقدامات کیے ہیں، ارجنٹینا میں فارمیسیز کو خواتین کے لیے ’محفوظ جگہ‘ قرار دیتے ہوئے وہاں گھریلو تشدد کی شکایات رپورٹ کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    فرانس کے ہوٹلز میں ان خواتین کے لیے ہزاروں کمرے مختص کیے گئے ہیں جو پرتشدد مردوں کی وجہ سے گھر جانے سے خوفزدہ ہیں۔ اسپین میں بھی ان خواتین کو لاک ڈاؤن سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے جو گھریلو تشدد کا شکار ہیں۔

    کینیڈا اور آسٹریلیا میں کووڈ 19 کے بحالی فنڈ میں تشدد کا شکار خواتین کے لیے بھی بڑا حصہ مختص کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ہم کرونا وائرس کی وبا کے ساتھ ساتھ گھریلو تشدد کی ایک اور تاریک وبا کی زد میں ہیں۔

  • لاک ڈاؤن کے دوران بند کی جانے والی 2 مسافر ٹرینوں کی بحالی کا فیصلہ

    لاک ڈاؤن کے دوران بند کی جانے والی 2 مسافر ٹرینوں کی بحالی کا فیصلہ

    لاہور: کرونا وائرس لاک ڈاؤن کے دوران بند کی جانے والی 2 مسافر ٹرینوں کو بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا، سیالکوٹ ۔ وزیر آباد کے درمیان چلنے والی ٹرین فوری طور پر جبکہ کوئٹہ ۔ چمن کے درمیان چلنے والی ٹرین کو 10 نومبر سے بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس لاک ڈاؤن کے دوران بند کی جانے والی 2 مسافر ٹرینیں بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا، عوام کی سہولت کے پیش نظر کوئٹہ ۔ چمن کے درمیان چلنے والی چمن مکسڈ ٹرین کو 10 نومبر 2020 سے بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    چمن مکسڈ ٹرین کوئٹہ سے صبح 8 بج کر 30 منٹ پر روانہ ہو کر دوپہر 1 بجے چمن ریلوے اسٹیشن پہنچے گی، چمن ریلوے اسٹیشن سے دوپہر 2 بج کر 20 منٹ پر روانہ ہو کر شام 7 بجے کوئٹہ پہنچے گی۔

    علاوہ ازیں سیالکوٹ ۔ وزیر آباد کے درمیان چلنے والی شاہین پسنجر ٹرین کو بھی فوری طور پر بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، شاہین پسنجر ٹرین وزیر آباد سے صبح 5 بج کر 45 منٹ پر روانہ ہو کر صبح 6 بج کر 50 منٹ پر سیالکوٹ پہنچے گی۔

    بعد ازاں شاہین پسنجر ٹرین سیالکوٹ سے شام 4 بج کر 30 منٹ پر روانہ ہو کر شام 5 بج کر 35 منٹ پر وزیر آباد پہنچے گی۔

    عوام کی سہولت کے پیش نظر پشاور ۔ کراچی کے درمیان چلنے والی عوام ایکسپریس کو بھی 5 نومبر سے دینہ ریلوے اسٹیشن پر 2 منٹ رکنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ عوام کو یہ سہولت 3 ماہ کے لیے عارضی بنیادوں پر حاصل ہوگی۔

    تبلیغی اجتماع کے شرکا کے لیے اپ گرین لائن ٹرین کو 4 اور 5 نومبر اور ڈاؤن گرین لائن کو 8 اور 9 نومبر کو رائیونڈ ریلوے اسٹیشن پر 5 منٹ اسٹاپ کی اجازت دی گئی ہے۔

  • کرونا وائرس: بیلجیئم کے وزیر اعظم کا اہم اعلان

    کرونا وائرس: بیلجیئم کے وزیر اعظم کا اہم اعلان

    برسلز: بیلجیئم کے وزیر اعظم نے کرونا وائرس کی دوسری لہر کے دوران بڑھتے کیسز کے پیش نظر اتوار سے ملک میں پھر لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق کرونا وائرس کی وبا کی دوسری لہر کے دوران مختلف یورپی ممالک میں کیسز کی تعداد پھر سے بڑھنے لگی ہے، جسے قابو کرنے کے لیے متعدد ممالک نے ایک بار پھر لاک ڈاؤن کا راستہ اپنا لیا ہے۔

    بیلجیئم کے وزیر اعظم الیگزینڈر ڈی کرو نے بھی ملک میں لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا ہے، انھوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ لاک ڈاؤن 13 دسمبر تک نافذ العمل رہےگا۔

    ان کا کہنا تھا لاک ڈاؤن اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ صحت کی دیکھ بھال کا نظام تباہ نہ ہو، تاہم اس دوران میڈیکل اسٹورز اور فوڈ سیکٹر سے منسلک کاروبار کھلے رہیں گے، جب کہ اسکول 15 نومبر تک بند رہیں گے۔

    کرونا بے قابو، فرانس کا بڑا فیصلہ

    بیلجیئم میں اب تک کرونا وائرس سے 11,452 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ متاثرہ افراد کی تعداد 4 لاکھ 12 ہزار سے زائد ہے۔

    ادھر فرانس میں کرونا وائرس سے ایک دن میں 545 اموات واقع ہو گئی ہیں، جب کہ 24 گھنٹوں میں 50 ہزار کے قریب نئے کیسز ریکارڈ کیےگئے۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل کرونا وائرس وبا کی روک تھام کے لیے فرانس میں بھی ایک بار پھر لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا تھا، واضح رہے کہ یہ فرانس میں دوسرا ملک گیر لاک ڈاؤن ہے، جس میں سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

  • کرونا بے قابو، فرانس کا بڑا فیصلہ

    کرونا بے قابو، فرانس کا بڑا فیصلہ

    پیرس: فرانس میں کرونا وائرس کی صورت حال ایک بار پھر بے قابو ہو گئی ہے، جس کے باعث ملک میں لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق کرونا وائرس وبا کی روک تھام کے لیے فرانس میں ایک بار پھر لاک ڈاؤن کا فیصلہ کر لیا گیا ہے، اس سلسلے میں فرانسیسی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ جمعرات کو رات 12 بجے سے لاک ڈاؤن نافذ ہوگا۔

    اعلان کے مطابق لاک ڈاؤن میں اسکول اور کالجز کھلے رہیں گے، واضح رہے کہ یہ فرانس میں دوسرا ملک گیر لاک ڈاؤن ہے، جس میں سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

    فرانسیسی صحت حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں کرونا وبا کی دوسری لہر میں بھی وائرس بے قابو ہو چکا ہے، کیسز تیزی سے بڑھتے جا رہے ہیں اور اموات میں بھی اضافہ ہو چکا ہے۔

    صدر میکرون آج شب قوم سے ٹیلی ویژن خطاب کے دوران وائرس کی دوسری لہر سے لڑنے کے لیے حکومت کے اگلے اقدام کا اعلان بھی کریں گے۔ ادھر فرانس کے وزیر داخلہ نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ COVID-19 سے متعلق کابینہ کے اجلاس سے قبل ’مشکل فیصلوں‘ کے لیے تیار رہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران فرانس میں کرونا وائرس کے مزید 523 مریض ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ اس دوران 33 ہزار نئے کیسز سامنے آئے۔

    اب تک فرانس میں کرونا سے 35 ہزار 541 مریض ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ کیسز کی مجموعی تعداد 11 لاکھ 98 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔

  • مقبوضہ کشمیر: طویل ترین لاک ڈاؤن

    مقبوضہ کشمیر: طویل ترین لاک ڈاؤن

    سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی غیر قانونی اقدام کو 14 ماہ مکمل ہو گئے، جنت نظیر وادی میں طویل ترین لاک ڈاؤن سے زندگی اجیرن ہو چکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی 14 ماہ سے مسلسل جاری ہے، جس پر عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

    بھارتی قابض فورسز نے اس دوران 253 کشمیریوں کو شہید کیا جب کہ 14 ہزار کشمیریوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جن میں سے ایک تعداد کو بھارتی جیلوں میں بھی منتقل کیا گیا ہے۔

    اب تک پرتشدد کارروائیوں میں 1400 سے زائد کشمیری زخمی ہوئے، فورسز کے ہاتھوں 968 مکانات بھی مسمار ہوئے، مقبوضہ وادی میں 89 خواتین کے ساتھ عصمت دری کے واقعات پیش آئے۔

    مقبوضہ کشمیرمیں ریاستی مظالم پر رپورٹنگ، مودی سرکار کا ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا پر وار

    دوسری طرف المیہ یہ ہے کہ 14 ماہ سے جاری بھارتی ریاست دہشت گردی پر عالمی برادری خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔

    گزشتہ ماہ کے آخر میں مقبوضہ کشمیر اور دلی فسادات میں ریاستی مظالم رپورٹ کرنے پر بھارتی حکومت نے ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے بینک اکاؤنٹس بھی منجمد کر دیے تھے۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کا کہنا تھا کہ ادارہ دو سال سے ریاستی انتقامی کارروائیوں کی زد میں ہے، گزشتہ سال سری نگر میں پریس کانفرنس کی اجازت نہیں ملی اور ریاستی قانون شکنی پر رپورٹ سے جبری روکا گیا جب کہ پبلک سیفٹی ایکٹ کی آڑ میں کیے جانے والے مظالم رپورٹ نہیں کرنے دیے گئے۔

  • کرونا وائرس: اسرائیل میں دوبارہ لاک ڈاؤن، ایران میں ریڈ الرٹ جاری

    کرونا وائرس: اسرائیل میں دوبارہ لاک ڈاؤن، ایران میں ریڈ الرٹ جاری

    واشنگٹن / نئی دہلی / برازیلیا / تہران: دنیا بھر میں کرونا وائرس کی تباہ کاریاں جاری ہیں، کرونا وائرس سے متاثر افراد کی تعداد 3 کروڑ سے تجاوز کر گئی، اسرائیل میں دوبارہ لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا جبکہ ایران میں ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 3 کروڑ 7 لاکھ 17 ہزار 711 ہوگئی جبکہ کرونا وائرس سے ہلاک افراد کی تعداد 9 لاکھ 56 ہزار 864 ہوگئی۔

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کے فعال کیسز کی تعداد 74 لاکھ 8 ہزار 90 ہے، ان میں سے 61 ہزار 417 کیسز تشویشناک ہیں جبکہ دنیا بھر میں اب تک 2 کروڑ 23 لاکھ 52 ہزار 757 کرونا مریض صحتیاب ہو چکے ہیں۔

    بین الاقوامی اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں کرونا وائرس کے کلوزڈ کیسز میں سے 96 فیصد مریض وہ ہیں جو صحتیاب ہوچکے ہیں جبکہ ہلاک ہونے والوں کی شرح 4 فیصد ہے۔

    اسی طرح فعال کیسز میں سے 99 فیصد معمولی بیمار ہیں جبکہ صرف 1 فیصد مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔

    کرونا وائرس کیسز کے لحاظ سے امریکا دنیا بھر میں پہلے نمبر پر ہے۔ امریکا میں اب تک کرونا وائرس سے ہونے والی اموات 2 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہیں۔

    اب تک امریکا میں کرونا وائرس کے 69 لاکھ 25 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جن میں سے فعال کیسز کی تعداد 25 لاکھ 30 ہزار 876 ہے۔ ملک میں زیر علاج 14 ہزار 179 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے جبکہ ملک میں 41 لاکھ 91 ہزار 894 مریض صحتیاب ہو چکے ہیں۔

    بھارت کرونا وائرس کیسز کے حوالے سے دوسرے نمبر پر ہے، ملک میں کرونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 53 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ اب تک ملک بھر میں 85 ہزار 625 افراد کرونا وائرس کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

    بھارت میں فعال کیسز کی تعداد 10 لاکھ 13 ہزار 958 ہے جبکہ صحتیاب مریضوں کی تعداد 42 لاکھ 8 ہزار 431 ہوچکی ہے۔

    برازیل میں بھی کرونا وائرس کی تباہ کاریاں جاری ہیں جہاں وائرس سے ہلاک مریضوں کی تعداد 1 لاکھ 35 ہزار 857 ہوچکی ہے، برازیل میں اب تک 44 لاکھ 97 ہزار 434 کرونا کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

    مذکورہ تینوں ممالک کے علاہ کرونا وائرس کیسز کے لحاظ سے روس، پیرو اور کولمبیا بالترتیب چوتھے، پانچویں اور چھٹے نمبر پر ہیں۔

    روس میں کرونا وائرس کے مجموعی کیسز کی تعداد 10 لاکھ اور اموات 19 ہزار، پیرو میں کیسز کی تعداد 7 لاکھ اور اموات 31 ہزار اور کولمبیا میں کیسز کی تعداد 7 لاکھ اور اموات 23 ہزار ہوچکی ہیں۔

    علاوہ ازیں اسرائیل میں کرونا وائرس کیسز میں اضافے کے بعد دوبارہ لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا، اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ کی حکومت نے بھی مضافات میں لاک ڈاؤن کا حکم دیا ہے جبکہ ایران میں کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز اور ہلاکتوں کے بعد ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ یورپ میں بھی متعدد علاقوں میں کرونا وائرس کے متاثرین کی تشویشناک تعداد سامنے آرہی ہے۔

  • 10 روز میں 6 لاکھ سے زائد سیاحوں کی شمالی علاقہ جات آمد

    10 روز میں 6 لاکھ سے زائد سیاحوں کی شمالی علاقہ جات آمد

    پشاور: خیبر پختونخواہ کے محکمہ سیاحت کا کہنا ہے کہ 13 سے 21 اگست تک 6 لاکھ سیاحوں نے سیاحتی علاقوں کا رخ کیا، سیاحتی مقامات پر ایس او پیز پر عملدر آمد یقینی بنایا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخواہ میں محکمہ سیاحت نے مرتب کردہ اعداد و شمار جاری کردیے، لاک ڈاؤن کھلنے کے بعد پختونخواہ کے بالائی 6 اضلاع میں سیاح غیر معمولی تعداد میں پہنچے۔

    محکمہ سیاحت کا کہنا ہے کہ 13 اگست سے 21 اگست تک 6 لاکھ 27 ہزار 995 سیاحوں کی آمد ہوئی۔

    اعداد و شمار کے مطابق سوات میں سب سے زیادہ 3 لاکھ 56 ہزار 400 سیاح آئے جبکہ 65 ہزار 350 سیاحوں نے مانسہرہ کا رخ کیا۔

    محکمہ سیاحت کا کہنا ہے کہ لوئر چترال میں 9 ہزار 800 اور لوئر دیر میں 3 ہزار 460 سیاح پہنچے، اپر دیر میں 3 ہزار 389 سیاحوں کی آمد ہوئی۔

    خیال رہے کہ ملک میں کرونا وائرس کی صورتحال کنٹرول ہونے کے بعد 8 اگست سے سیاحتی مقامات کھول دیے گئے تھے، سیاحتی مقامات پر ایس او پیز پر عملدر آمد یقینی بنایا جارہا ہے۔

    کرونا وائرس نے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کی سیاحت کو متاثر کو متاثر کیا ہے، اقوام متحدہ کے مطابق رواں سال سیاحت میں 80 فیصد تک کمی سے کم از کم 10 کروڑ ملازمتوں کو خطرہ لاحق ہے۔

  • متحدہ عرب امارات: لاک ڈاؤن میں شادیوں کی شرح میں اضافہ

    متحدہ عرب امارات: لاک ڈاؤن میں شادیوں کی شرح میں اضافہ

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات میں لاک ڈاؤن کے دوران شادیوں کی شرح میں اضافہ دیکھا گیا، لاک ڈاؤن میں مقامی شہری اور غیر ملکیوں کی بڑی تعداد رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئی۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کے مطابق دبئی میں محکمہ شماریات کا کہنا ہے کہ سال رواں کے ابتدائی 6 ماہ کے دوران 2 ہزار 354 شادیوں کا اندراج ہوا ہے۔

    محکمہ شماریات کا کہنا ہے کہ نکاح کا سب سے زیادہ اندراج فروری کے مہینے میں ہوا ہے جس کے دوران 327 افراد رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے، اپریل میں صرف 26 شادیاں ہوئیں۔

    رپورٹ کے مطابق دبئی میں کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے دوران بھی نکاح کا اندراج جاری رہا۔

    دبئی کی عدالتوں سے جاری اعداد و شمار کے مطابق 2020 کے ابتدائی 6 ماہ کے دوران 810 اماراتی جوڑوں نے شادیاں کی ہیں۔ اماراتی شوہر اور غیر اماراتی دلہن پر مشتمل 414 جوڑوں کے نکاح ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق غیر ملکیوں میں شادیوں کی تعداد 1 ہزار 130 ریکارڈ کی گئی جو کہ کل نکاح ناموں کا 48 فیصد ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ اس عرصے میں طلاقوں کی شرح میں بھی اضافہ دیکھا گیا، سال رواں کے ابتدائی 6 ماہ کے دوران 466 طلاقیں ہوئیں تاہم اپریل اور مئی کے دوران کوئی طلاق نہیں ہوئی۔

  • سندھ حکومت نے لاک ڈاؤن پابندیاں ختم کر دیں، نوٹیفکیشن جاری

    سندھ حکومت نے لاک ڈاؤن پابندیاں ختم کر دیں، نوٹیفکیشن جاری

    کراچی: پنجاب کے بعد سندھ حکومت نے بھی لاک ڈاؤن کی پابندیاں ختم کر دیں، نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کرونا ٹاسک فورس کے فیصلوں کے تحت صوبے میں لاک ڈاؤن کا خاتمہ کر دیا گیا ہے، اس سلسلے میں جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تمام مذہبی اور سیاحتی مقامات پر عائد پابندیاں ختم کر دی گئی ہیں۔

    اعلامیے کے مطابق کلبز، سینما، تھیٹرز، ہوٹلز، ریسٹورنٹس، مزاروں، مذہبی اور سیاحتی مقامات پر کرونا وائرس کی وجہ سے لگی ہوئی پابندیاں ختم کر دی گئی ہیں۔

    پبلک ٹرانسپورٹ کو ایس اوپیز کے ساتھ کھولنے کی اجازت دے دی گئی، ٹوررازم کے تحت ہوٹلز میں رہائش کی بھی اجازت دی گئی ہے، بیوٹی پارلرز، جِم، کھیل کے میدانوں پر عائد پابندیاں بھی اٹھالی گئیں۔

    حکومت پنجاب نے لاک ڈاؤن کے خاتمے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سندھ میں ہفتے میں 6 روز کاروباری سرگرمیاں جاری رہیں گی، صوبے میں کاروباری اوقات کار صبح 6 بجے سے رات 8 بجے تک ہوں گے، ہفتے کو سندھ میں کاروباری سرگرمیاں رات 9 بجے تک ہوں گی۔

    سندھ حکومت نے اپنے نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا ہے کہ شادی ہالز اور اسکولز 15 ستمبر تک بند رہیں گے۔

    اعلامیے کے مطابق تمام کھیلوں کے میدانوں میں مشروط سرگرمیوں کی اجازت دی گئی ہے، کھیلوں کے ٹورنامنٹس کا انعقاد شائقین کے بغیر کیا جائے گا۔