Tag: لاہورہائیکورٹ

  • حکومت کا  فون ٹیپ کرنے کی اجازت دینے کا اختیار عدالت میں چیلنج

    حکومت کا فون ٹیپ کرنے کی اجازت دینے کا اختیار عدالت میں چیلنج

    لاہور : حکومت کا فون ٹیپ کرنے کی اجازت دینے کا اختیار عدالت میں چیلنج کردیا گیا، جس میں نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے فون ٹیپ کرنے کی اجازت دینے کے اختیار کیخلاف درخواست دائر کردی گئی ، درخواست لاہورہائیکورٹ میں دائر کی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ حکومت نے ایک نوٹیفکیشن میں لوگوں کےفون ٹیپ کرنےکی اجازت دی ، پی ٹی اے ایکٹ کے جس سیکشن کے تحت نوٹیفکیشن ہوا اس کے ابھی رولز نہیں بنے۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ آئین شہریوں کو پرائیویسی اور آزادی اظہار رائے فراہم کرتا ہے، استدعا ہے کہ حکومت کا فون ٹیپ کرنے کی اجازت دینے کا نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار دیا جائے۔

    یاد رہے حکومت نے قومی سلامتی اور جرم کے خدشے کے تناظر میں فون ٹیپنگ کی اجازت دی تھی ، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ کی دفعہ چوون کے تحت آئی ایس آئی کو اجازت دی گئی۔

    وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونی کیشن نے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا، نوٹیفکیشن کے مطابق کم از کم گریڈ اٹھارہ کا افسر تعینات کیاجائے گا، کسی بھی کال یا میسج کو ٹریس کرنے کا اختیار ہوگا۔

  • لاہور ہائی کورٹ ججز کو موصول خطوط کی فرانزک رپورٹ میں اہم انکشاف

    لاہور ہائی کورٹ ججز کو موصول خطوط کی فرانزک رپورٹ میں اہم انکشاف

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ کے ججوں کو ملنے والے خطوط میں بھی 15 فیصد آرسینک کا انکشاف سامنے آیا، آرسینک سونگھنے سے پھیپھڑے کی سوجن، ناک کی سوزش اور خون کا بہاؤ ہوسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے ججز کو موصول ہونے والے خطوط سے متعلق تحقیقات جاری ہے۔

    لاہور ہائی کورٹ کے ججوں کو ملنے والے خطوط کی بھی فرانزک رپورٹ تیار کرلی گئی، فرانزک سائنس ذرائع نے بتایا کہ خط میں معمولی مقدار لیتھل آرسینک کی پائی گئی۔

    فرانزک رپورٹ میں کہنا ہے کہ آرسینک سونگھنے سے پھیپھڑے کی سوجن، ناک کی سوزش اور خون کا بہاؤ ہوسکتا ہے ، آرسینک کی شناخت گیس کروماٹوگرافی اور ماس اسپیکٹرو میٹری ٹیکنک سے ممکن ہوئی۔

    گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کو ملنے والے خطوط میں موجود پاؤڈر میں آرسینک کا انکشاف ہوا تھا۔

    مشکوک خطوط کی فرانزک رپورٹ سی ٹی ڈی کو مل گئی ہے، ذرائع کا کہنا تھا خطوط سے ملنے والے پاؤڈر میں پندرہ فیصد آرسینک پایا گیا، آرسینک زہرہوتا ہے، سونگھنے یا سانس میں جانےسےاعصابی نظام شدید متاثرہوتا ہے۔۔

  • لاہورہائیکورٹ کا چوہدری پرویزالہٰی کو رہا کرنے کا حکم

    لاہورہائیکورٹ کا چوہدری پرویزالہٰی کو رہا کرنے کا حکم

    لاہور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    لاہورہائیکورٹ کے سنگل بینچ نے پرویز الٰہی کی گرفتاری کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی جس سلسلے میں نیب حکام نے سابق وزیراعلیٰ کو عدالت میں پیش کیا۔

    پرویز الٰہی نے نیب کی جانب سے اپنی گرفتاری کو عدالت میں چیلنج کیا تھا اور جسٹس امجد رفیق نے پرویز الٰہی کو پیش نہ کرنے کی صورت میں ڈی جی نیب کے وارنٹ جاری کرنے کاکہا تھا۔

    عدالت نے تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کو رہا کرنے کا حکم دیدیا۔

    عدالت نے کہا کہ جو طریقہ آپ نے عدم پیشی کا اختیار کیا ایسا کیوں ہے، ہم اس پر انکوائری کریں گے کہ گرفتاری کیوں کی گئی۔

  • پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ عدالت میں چیلنچ

    پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ عدالت میں چیلنچ

    لاہور : پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ لاہورہائیکورٹ میں چیلنچ کردیا گیا، جس میں استدعا کی گئی کہ قیمتوں میں حالیہ اضافہ کالعدم قرار دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف لاہورہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔

    لاہورہائی کورٹ میں درخواست اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ، جس میں وفاقی حکومت،اوگرا سمیت دیگر حکام کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ دنیا بھر میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی آ رہی ہے اور پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافہ کر دیا گیا ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ کالعدم قرار دیا جائے۔

    گذشتہ روز حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں 19روپے95پیسےروپے فی لیٹر اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 19روپے90 پیسےفی لیٹر اضافے کا اعلان کیا تھا۔

    اسحاق ڈار نے کہا تھا اضافے کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 272 روپے 95 پیسے فی لیٹر اور ڈیزل کی فی لیٹر نئی قیمت 272روپے 90پیسے ہوگئی، پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔

  • آئی جی صاحب پرویز الٰہی کو کچھ ہوا تو ذمہ دار آپ ہوں گے، عدالت

    آئی جی صاحب پرویز الٰہی کو کچھ ہوا تو ذمہ دار آپ ہوں گے، عدالت

    لاہور : لاہورہائیکورٹ نے جیل میں سہولتوں کیلئے درخواست پر آئی جی صاحب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی صاحب پرویز الٰہی کو کچھ ہوا تو ذمہ دار آپ ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائیکورٹ میں سابق وزیر اعلیٰ پرویز الہٰی کی جیل میں سہولتوں کیلئے درخواست پر سماعت ہوئی ، جسٹس امجد رفیق نے سابق وزیر اعلی چوہدری پرویز الٰہی کی درخواست پر سماعت کی۔

    عدالتی حکم پرایڈیشنل چیف سیکرٹری اور آئی جی جیل خانہ جات پیش ہوئے، عدالت نے استفسار کیا عدالتی حکم کے باوجود پرویز الٰہی کو سہولیات کیوں فراہم نہیں کی گئیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ جب ان کی صحت کو کوئی مسئلہ ہوا تو آئی جی جیل کارروائی کرتے ہیں، جیل رولز میں سب کچھ واضح لکھا گیا ہے، جس پر آئی جیل نے بتایا کہ ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق 30 ڈگری ٹمپریچر برقرار رکھتے ہیں، کولر میں روزانہ 20کلو برف بھی ڈالتے ہیں۔

    جسٹس امجد رفیق نے آئی جی صاحب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی صاحب پرویز الٰہی کو کچھ ہوا تو ذمہ دار آپ ہوں گے۔

    عدالت نے کہا کہ ایڈیشنل چیف سیکریٹری صاحب آپ ذمہ دارافسرمقرر کردیں اور افسر تمام سہولتوں کی فراہمی کی رپورٹ آپ کو دے۔

    دوران سماعت اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کی پرویز الٰہی کے وکیل سے تلخ کلامی ہوئی ، جس پر عدالت نے آپ آپس میں براہ راست بات نہ کرنے کی ہدایت کردی۔

    عدالت نے ایڈیشنل چیف سیکریٹری اور آئی جی جیل کو ہدایت دےکردرخواست نمٹا دی۔

  • لاہور ہائی کورٹ کا تین ماہ میں پنجاب میں الیکشن کرانے کا حکم

    لاہور ہائی کورٹ کا تین ماہ میں پنجاب میں الیکشن کرانے کا حکم

    لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو 90 روز میں پنجاب میں الیکشن کرانے کا حکم دے دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق جسٹس جواد حسن نے پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنادیا ہے۔ عدالت کی جانب سے مختصر فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن 90 روز کے اندر پنجاب میں الیکشن کرائیں۔

    لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی الیکشن کرانےکی درخواست کو منظورکرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو حکم دیا کہ الیکشن کمیشن آئین میں دی گئی مدت میں انتخابات کا شیڈول جاری کرے۔

    اس سے قبل آئی جی پنجاب نے عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ انتخابات سے متعلق جو الیکشن کمیشن کا فیصلہ ہوگا ہم اس پر عملدرآمد کریں گے۔

    دوران سماعت چیف سیکرٹری پنجاب نے آگاہ کیا تھا کہ ہم آئین کے آرٹیکل 220 پر عملدرآمد کے پابند ہیں عدالت اور الیکشن کمیشن جو بھی فیصلہ کرے ہم اس پر عملدرآمد کرینگے۔

    الیکشن کمیشن کے وکیل نے بروقت الیکشن کروانے سے معذوری ظاہر کرتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا کام نہیں ہے۔

    عدلیہ ،چیف سیکرٹری، فنانس سب نے افسران اور فنڈز دینے سے معذرت کرلی ہے الیکشن کمیشن ایسے حالات میں کیسے الیکشن کروا سکتا ہے؟ ہمیں الیکشن کرانے کے لیے 14 ارب روپے کی ضرورت ہے۔

  • لاہورہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ ، راوی اربن پراجیکٹ کے لیے زمینوں کاحصول غیر قانونی قرار

    لاہورہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ ، راوی اربن پراجیکٹ کے لیے زمینوں کاحصول غیر قانونی قرار

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے راوی اربن پراجیکٹ کے لئے سیکشن چار کے تحت زمین کا حصول غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا ماسٹر پلان کےبغیربنائی گئی اسکیمیں غیرقانونی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے راوی اربن پراجیکٹ کیخلاف درخواستوں کا فیصلہ سنا دیا ، فیصلے میں عدالت نے سیکشن چار کے تحت زمین کا حصول غیرقانونی قرار دے دیا اور کہا ماسٹر پلان کےبغیربنائی گئی اسکیمیں غیرقانونی ہیں۔

    عدالت نے سیکشن چار کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا زرعی زمینوں کا حصول قانونی طریقہ کار کےتحت ہی حاصل کیاجاسکتا ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ ترمیمی آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 120 کے خلاف ہے، راوی پراجیکٹ میں ماحولیاتی قوانین کو نظرانداز کیا گیا اور پراجیکٹ کےلئے قرضے غیرقانونی طریقہ سے حاصل کئے گئے۔

    عدالت نے منصوبے کیلئے ماحولیاتی معیار ایک ماہ میں قائم کرنے کا حکم دے دیا۔

    خیال رہے لاہور ہائی کورٹ نے ریور راوی اربن پراجیکٹ کیخلاف درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دینے کی حکومتی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہائیکورٹ ریور راوی پراجیکٹ کے خلاف درخواستوں کی سماعت کرسکتی ہے۔

  • لاہورہائیکورٹ کا ججز کوغیرسرکاری واٹس ایپ گروپس چھوڑنے کا حکم

    لاہورہائیکورٹ کا ججز کوغیرسرکاری واٹس ایپ گروپس چھوڑنے کا حکم

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے ماتحت عدلیہ کے ججز کو غیرسرکاری واٹس ایپ گروپس چھوڑنے کا حکم دیتے ہوئے احکامات پرعمل نہ کرنیوالے ججز کیخلاف تادیبی کارروائی کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائیکورٹ نے ماتحت عدلیہ کے ججز کو سوشل میڈیا سے پرہیز کرنے اور غیر سرکاری واٹس ایپ گروپس چھوڑنے کا حکم دے دیا۔

    ہائیکورٹ نے احکامات پرعمل نہ کرنیوالےججزکیخلاف تادیبی کارروائی کا بھی عندیہ دیا ، چیف جسٹس امیربھٹی کی منظوری کےبعد ضلعی عدلیہ کے ججز کومراسلہ ارسال کردیا گیا ہے۔

    جس میں کہا گیا ہے کہ ضلعی عدلیہ میں کچھ عناصر کی وجہ سے عدالتی وقار خراب ہو رہا ہے، جوڈیشل افسروں کو اپنی سماجی زندگی محدود رکھنی چاہئے اور ججزکوفیس بک، ٹویٹر،انسٹاگرام ودیگر سول ایپس سے پرہیز کرنا چاہئے۔

    مراسلے میں کہا گیا کہ ضلعی عدلیہ کے جج صرف آفیشل واٹس ایپ گروپ استعمال کریں، تمام غیر سرکاری واٹس ایپ گروپ چھوڑ دیں ، غیر سرکاری واٹس ایپ گروپس میں معلومات شیئر کرنیوالوں کیخلاف کارروائی ہوگی۔

    لاہور ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ جج خط وکتابت سیشن جج ،رجسٹرار ہائیکورٹ کےذریعےکرنےکےپابند ہوں گے ، من پسندتبادلہ کرانےکی سفارش کرنیوالےججزکیخلاف محکمانہ کارروائی ہوگی۔

    مراسلے میں کہا ہے کہ ضلعی عدلیہ کےججزکے تبادلے مانیٹرنگ نظام ،کارکردگی کی بنیادپرہوں گے اور ججز کے تبادلوں کیلئے 6 سے 31 جولائی تک کی کارکردگی جانچی جائےگی۔

    جاری مراسلے کے مطابق سرکاری ،نجی گاڑیوں پر نیلی لائٹ اور سبز نمبر پلیٹس لگانےپرسخت تادیبی کارروائی ہوگی اور چیف جسٹس ودیگر ججزکی عدالتی کارروائی بغیر اجازت دیکھنےپرپابندی ہوگی جبکہ عدالتی کارروائی دیکھنے کیلئے بغیراجازت ججزکیخلاف مس کنڈکٹ کی کارروائی ہوگی، ضلعی عدلیہ کے جج وقت اور یونیفارم کی پابندی کی یقینی بنائیں۔

  • لاہورہائی کورٹ  کی  وفاقی حکومت کو پٹرول جیسے بحرانوں سے نمٹنے کیلئے 11 ہدایات جاری

    لاہورہائی کورٹ کی وفاقی حکومت کو پٹرول جیسے بحرانوں سے نمٹنے کیلئے 11 ہدایات جاری

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کوپٹرول جیسے بحرانوں سےنمٹنے کیلئے11ہدایات جاری کرتے ہوئے فیصلے پر عمل درآمدرپورٹ3ماہ میں جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائیکورٹ نے پٹرول بحران پر تحریری فیصلہ جاری کردیا ،جس میں وفاقی حکومت کوپٹرول جیسےبحرانوں سے نمٹنے کیلئے 11 ہدایات جاری کی گئی ہے۔

    چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ جسٹس محمدقاسم خان نےتحریری فیصلہ جاری کیا ، جس میں عدالت نے کہا ہے کہ کمیشن رپورٹ کی روشنی میں کمیٹی بناکر اوگرا تحلیل کرنے کاجائزہ لیں اور کمیٹی اوگرا برقرار رکھنےکی سفارش کرے تو رولز کا ازسرنوجائزہ لیا جائے۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت فیصلے پرعمل درآمدرپورٹ3ماہ میں جمع کروائے، چیف سیکرٹریزبحرانوں سے نمٹنےکیلئےضلعی انتظامیہ مضبوط کریں اور غیرقانونی فائدےحاصل کرنےوالی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں سے ریکوری کیلئے کمیٹی تشکیل دیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ کمیٹی تمام متعلقہ حکام کاموقف سنے، ریکوری فیصلےپرپہنچنے پرمیکنزم بنائیں، وفاقی حکومت تمام آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کاآڈٹ کرنے کیلئے اقدامات کرے اور ضرورت ہوتوموجودہ قواعدوضوابط جانچنے،ترمیم کیلئےکمیٹی بنائی جائے۔

    عدالتی فیصلے میں کہاگیا ہے کہ وفاقی حکومت پٹرول بحران ذمہ داروں کیخلاف ہرصورت کارروائی کرے اور مستقبل میں کسی بھی ایسے بحران سے بچنے کیلئے حکمت عملی بنائے جبکہ مصنوعی پٹرول بحران سے متعلق کمیشن کی رپورٹ فوری جاری کرے۔

    فیصلے کے مطابق پٹرول بحران انکوائری کمیشن رپورٹ صرف فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ ہے، کوئی فریق چاہے تو پٹرول کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں کارروائی کرسکتا ہے، حکومت پٹرول بحران کمیشن کی سفارشات پر عمل درآمد کیلئے انتظامات کرے کیونکہ پٹرول بحران کی پیش بینی کے باوجودبرائی کے خاتمے کیلئے اقدامات نہیں کیے گئے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ حکومت او اداروں کے پیش کیے گئے جوابات غیر حقیقت پسندانہ تھے، دوران سماعت ہرادارہ اپنی ذمہ داری دوسرےادارےپرڈالتارہا، پٹرول، گیس سیکٹربلاشبہ کسی بھی ملک کی اکانومی کیلئےکلیدی حیثیت رکھتاہے، پٹرولیم بجلی پیدوارکااولین ذریعہ ،ذرائع آمد ورفت یٹرول سےمنسلک ہیں۔

    چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے کہا کہ پاکستان 2015میں اور2020میں پیٹرول کی کمی کاشکارہوا، 2020کےپٹرول بحران پرحکومتی کارروائی ناقص رہی، کاروبار میں شاذ ونادرہی اصولوں پرعمل کیاجاتاہے۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ پٹرول بحران سےواضح ہوااتھارٹیز،ریگولیٹرزنے ماضی سے سبق حاصل نہیں کیا، گورننس کےڈھانچےکی خرابی کی تصدیق حالیہ پیٹرول بحران نے کی، آئل انڈسٹری نےپٹرول کی قیمتیں گرنےسےدرآمدات،مقامی پروڈکشن کوکم کردیا جبکہ مقامی آئل انڈسٹریزجب بندہوناشروع ہوئیں توموقع کا فائدہ اٹھانے والے موجود تھے۔

  • لاہورہائیکورٹ نے ایف بی آرکو جہانگیر ترین  کی شوگرملز کیخلاف آڈٹ کا حتمی فیصلہ کرنے سے روک دیا

    لاہورہائیکورٹ نے ایف بی آرکو جہانگیر ترین کی شوگرملز کیخلاف آڈٹ کا حتمی فیصلہ کرنے سے روک دیا

    لاہور : ہائیکورٹ نے ایف بی آرکو جہانگیر ترین کی شوگرملز کیخلاف آڈٹ کا حتمی فیصلہ کرنے سے روک دیا اور جےڈبلیوشوگرملز سمیت وفاقی حکومت کے وکلا کو کل دلائل کیلئے طلب کرلیا ۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائی کورٹ میں جہانگیر ترین کی شوگرملزکاآڈٹ کرنے سے روکنے کی دائر درخواست پرسماعت ہوئی ، جسٹس راحیل کامران نے سماعت کی۔

    درخواست گزار نے کہا کہ ایف بی آر نے 21مئی کو آڈٹ کرنے کا نوٹس بھجوایا، انکم ٹیکس سے متعلق دستاویز اور ریکارڈمانگا گیا ہے، ایف بی آرکو5 برس گزرنے کے بعد آڈٹ کا اختیار نہیں۔

    درخواست میں کہا گیا کہ 2015کا ٹیکس آڈٹ کرنے کا قانونی عرصہ گزر چکا ہے، آڈٹ نوٹس غیر قانونی طورپربھیجا گیا ہے، آڈٹ نوٹس کالعدم اور ایف بی آر کو تادیبی کارروائی سے روکا جائے۔

    عدالت نے ایف بی آر کو جہانگیر ترین کی شوگرملز کیخلاف آڈٹ کا حتمی فیصلہ کرنے سے روکتے ہوئے درخواست گزار جے ڈبلیو شوگر ملز اور وفاقی حکومت کے وکلا کو کل دلائل کیلئے طلب کرلیا ۔