Tag: لاہور جلسہ

  • مینار پاکستان میں میدان سج گیا، کرسیاں لگ گئیں

    مینار پاکستان میں میدان سج گیا، کرسیاں لگ گئیں

    لاہور: مینار پاکستان میں میدان سج گیا، پی ڈی ایم نے گریٹر اقبال پارک میں کرسیاں لگا لیں، اسٹیج تیار ہو گیا اور ساؤنڈ سسٹم بھی نصب کر لیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ڈی ایم کو جلسے میں عوام کے نہ آنے کا خدشہ بھی لاحق ہے اس لیے مینار پاکستان کا صرف 35 فی صد حصہ استعمال کیا جا رہا ہے، جلسہ گاہ کی حدود منٹو پارک کے نصف حصے سے بھی کم ہے، مقرر کردہ حدود کے مطابق 15 سے 20 ہزار کرسیاں ہی لگائی جا سکتی ہیں۔

    محدود جلسہ گاہ 20 ہزار افراد کے ساتھ بھر سکتی ہے، گریٹر اقبال پارک کے 5گیٹ ہیں، جلسے کے لیے 2 گیٹ استعمال ہوں گے، ایک گیٹ خواتین کے لیے دوسرا مردوں کے لیے ہوگا، یاد رہے کہ ن لیگ دور میں منٹو پارک کی تزئین و آرائش کر کے اس کا نام گریٹر اقبال پارک رکھا گیا تھا، اس سے قبل پورے اقبال پارک میں 67 ہزار کرسیاں لگتی تھیں۔

    تزئین و آرائش میں پارک میں بڑا ریسٹورنٹ، فوارے اور پودے لگائے گئے ہیں، اب پورے پارک میں 55 ہزار کرسیاں لگ سکتی ہیں، جب کہ پی ڈی ایم جلسہ پارک کے 35 فی صد حصے پر ہو رہا ہے، کرونا ایس او پیز کی وجہ سے ہر کرسی میں 2 گز کا فاصلہ بھی رکھا گیا ہے۔

    مریم نواز نے رات کو مینار پاکستان پہنچ کر انتظامات کا خود جائزہ لیا، ان کی آمد پر شدید بدنظمی دیکھی گئی، عظمیٰ بخاری کارکنوں کو ہٹنے کی درخواستیں کرتی رہیں، کارکنوں نے دھکم پیل کی، ایک صحافی کے سوال پر مریم نواز نے کہا میں اور بلاول ایک ساتھ جلسہ گاہ آئیں گے، جتنی مرضی رکاوٹیں کھڑی کر دی جائیں، عوام ضرور آئیں گے، یہ اب این آر او مانگیں پی ڈی ایم نہیں دےگی۔

    جلسے سے قبل بلاول ہاؤس لاہور میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں جلسے کی حکمت عملی طے کی گئی، فیصلہ کیا گیا کہ حکومت سے اب صرف استعفیٰ لیا جائے گا۔ ادھر لاہور میں عوامی رابطہ مہم سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہم اپنے سخت ترین مخالفین کے ساتھ مل کر پاکستان میں جمہوریت کے لیے فیصلہ کن جدوجہد کر رہے ہیں۔

    ادھر جلسے سے متعلق سیکورٹی خدشات بھی موجود ہیں، پنجاب پولیس نے ایک مراسلہ جاری کیا ہے کہ ٹی ٹی پی جلسے اور پی ڈی ایم قیادت کو نشانہ بنا سکتی ہے، پولیس نے بلاول، مریم نواز، فضل الرحمان، سعد رفیق، ایاز صادق، رانا ثنا اللہ سمیت تمام رہنماؤں کو ممکنہ دہشت گردی کی کارروائیوں سے آگاہ کر دیا۔

    دوسری طرف پنجاب حکومت نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ ان کی طرف سے مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت نہیں، ضلعی انتظامیہ جلسے کی درخواست مسترد کر چکی ہے۔

  • لاہور جلسے کے شرکا شناختی کارڈ ساتھ لائیں: ہدایت نامہ جاری

    لاہور جلسے کے شرکا شناختی کارڈ ساتھ لائیں: ہدایت نامہ جاری

    لاہور: پی ڈی ایم لاہور جلسے کے شرکا کے لیے اپوزیشن جماعتوں نے مشترکہ ہدایت نامہ جاری کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق لاہور جلسے کے سلسلے میں اپوزیشن جماعتوں کے ہدایت نامے میں شرکا سے کہا گیا ہے کہ وہ قومی شناختی کارڈ ضرور ساتھ لائیں۔

    ہدایت نامے کے مطابق جلسے کے شرکا سے کہا گیا ہے کہ وہ جائز قانون کا احترام کریں، پنڈال میں سیکورٹی سے بھرپور تعاون کیا جائے، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ سے اجتناب کریں، دوسروں کو بھی توڑ پھوڑ سے روکیں، قومی املاک کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

    شرکا کو ہدایت کی گئی ہے کہ پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں کے ارکان اور سپورٹرز کا احترام کیا جائے، اور میڈیا میں پی ڈی ایم کے مشترکہ مؤقف کی روشنی میں بات کی جائے۔

    کابینہ کمیٹی اور ضلعی انتظامیہ کا پی ڈی ایم جلسے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ

    واضح رہے کہ آج کابینہ سب کمیٹی برائے داخلہ اور لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے پی ڈی ایم جلسے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    دوسرہ طرف پی ڈی ایم نے مینار پاکستان پر قبضے کا دعویٰ کر دیا ہے، جلسے کی تیاریاں بھی جاری ہیں، رانا ثنا اللہ کہتے ہیں کہ مینار پاکستان پر کارکن قبضہ کر چکے ہیں، حکومتی مداخلت پر حادثہ یا تصادم ہو سکتا ہے۔

  • کابینہ کمیٹی اور ضلعی انتظامیہ کا پی ڈی ایم جلسے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ

    کابینہ کمیٹی اور ضلعی انتظامیہ کا پی ڈی ایم جلسے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ

    لاہور: کابینہ سب کمیٹی برائے داخلہ اور لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے پی ڈی ایم جلسے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ضلعی انتظامیہ لاہور نے پی ڈی ایم کی جلسے کے لیے دی گئی درخواست مسترد کر دی ہے، ضلعی انٹیلی جنس اور صوبائی انٹیلی جنس کمیٹی نے جلسے کی جازت نہ دینے کا فیصلہ کیا۔

    ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پنجاب سول ایڈمنسٹریشن ایکٹ کے تحت عوام کے تحفظ کے پیش نظر جلسے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، غیر قانونی اجتماع کی صورت میں ناخوش گوار واقعے کی ذمہ داری جلسے کے منتظمین پر عائد ہوگی۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ذمہ داروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی، این سی او سی کی جانب سے پہلے ہی 300 سے زیادہ افراد کے اجتماع پر پابندی لگائی جا چکی ہے۔

    دوسری طرف پی ڈی ایم جلسے کے سلسلے میں کابینہ سب کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس بلایا گیا تھا، وزیر قانون پنجاب کی زیر صدارت اجلاس میں بڑے فیصلے کیے گئے ہیں۔

    کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق این سی او سی اور محکمہ صحت کی جاری ہدایات کے پیش نظر جلسے کی اجازت نہیں ہوگی، کرونا اور سیکورٹی خدشات کے پیش نظر جلسے سے اجتناب کرنا چاہیے، پی ڈی ایم قیادت کے حوالے سے دہشت گردی کے سنجیدہ خدشات ہیں، نیکٹا اور دیگر اداروں کے جاری الرٹ سے پی ڈی ایم قیادت کو بھی آگاہ کیا جا چکا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی اجلاس میں مقدمات میں نامزد کارکنان کو آج شام تک حراست میں لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، دیگر شہروں سے آنے والوں کی بسیں روکنے کا اختیار متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو ہوگا، رہنما جلسہ گاہ پہنچتے ہیں تو سادہ لباس کپڑوں میں سیکورٹی انتظامات ہوں گے۔

    وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ اپوزیشن کی ہٹ دھرمی عوام کی جانوں کے لیے خطرناک ہوگی، اپوزیشن تصادم چاہتی ہے اور حکومت یہ موقع فراہم نہیں کرے گی، قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    انھوں نے کہا سیاسی کارکنان کی گرفتاریوں کا پروپیگنڈا بے بنیاد ہے، ایس او پیز پر عمل عدالتی اور این سی او سی فیصلے کے تناظر میں ہے، ان فیصلوں پر عمل کی ذمہ داری حکومت اور اپوزیشن دونوں پر یکساں ہے، اپوزیشن ذاتی مفاد کو قومی مفاد پر ترجیح دے رہی ہے۔

  • پی ڈی ایم جلسہ تھریٹ الرٹ، مریم نواز سمیت دیگر قیادت کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے

    پی ڈی ایم جلسہ تھریٹ الرٹ، مریم نواز سمیت دیگر قیادت کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے

    لاہور: پولیس نے تھریٹ الرٹ جاری کرتے ہوئے خبردار کر دیا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ کے لاہور جلسے میں دہشت گردی ہو سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس نے پی ڈی ایم کے لاہور جلسے پر ممکنہ دہشت گرد حملے کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے، الرٹ میں کہا گیا ہے کہ مریم نواز سمیت دیگر قیادت کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

    پولیس نے سیاسی لیڈر شپ کو بھی ممکنہ حملے کے خطرے سے آگاہ کر دیا ہے، تھریٹ الرٹ میں پی ڈی ایم قیادت سے جلسہ منسوح کرنے کی درخواست کی گئی تھی، تاہم جلسہ منسوخ نہ کرنے پر مریم نواز اور دیگر کو حفاظتی ہدایات جاری کر دی گئیں۔

    تھریٹ الرٹ میں کہا گیا ہے کہ دوران سفر سیاسی قیادت بلٹ پروف گاڑی کا استعمال کریں، گاڑی کے سن روف سے ہرگز باہر نہ نکلیں، دوران جلسہ لاؤڈ اسپیکر کے استعمال سےگریز کیا جائے۔

    31 دسمبر تک ارکان اسمبلی اپنے استعفے پارٹی قائدین کو جمع کرا دیں گے: مولانا فضل الرحمان

    تھریٹ الرٹ میں کرونا کے پیش نظر حکومتی ایس او پیز پر عمل کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے، الرٹ کے مطابق سیاسی قائدین سمیت جلسہ گاہ کی سیکورٹی بھی بڑھائی جائے گی۔

    واضح رہے کہ آج پی ڈی ایم کے اجلاس میں متعدد فیصلے کیے گئے، پی ڈی ایم نے اجلاس کے بعد اعلان کیا کہ 13 دسمبر کو مینار پاکستان میں جلسہ ہوگا، حکومت نے رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تو ملتان سے بھی برا حشر ہوگا۔

    مولانا فضل الرحمان نے نیوز کانفرنس میں یہ بھی کہا کہ 31 دسمبر تک ارکان اسمبلی اپنے استعفے پارٹی قائدین کو جمع کرا دیں گے، اسی دن پی ڈی ایم کا پھر اجلاس ہوگا جس میں مزید فیصلے ہوں گے۔