Tag: لاہور دھماکا

  • لاہور دھماکے میں اہم پیشرفت: جوہرٹاؤن میں کارکھڑی کرنے والا دہشت گرد راولپنڈی سے گرفتار

    لاہور دھماکے میں اہم پیشرفت: جوہرٹاؤن میں کارکھڑی کرنے والا دہشت گرد راولپنڈی سے گرفتار

    راولپنڈی : حساس اداروں نے جوہرٹاؤن میں کار کھڑی کرنے والا دہشت گرد راولپنڈی سے گرفتار کرلیا، دہشت گرد کو مزید تفتیش کیلئے لاہورمنتقل کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جوہر ٹاؤن بم دھماکے کی تفتیش میں اہم پیشرفت سامنے آئی ، حساس اداروں نے جوہرٹاؤن میں کار کھڑی کرنے والا دہشت گرد راولپنڈی سے گرفتار کرلیا۔

    تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار دہشت گرد کی شناخت عید گل کے نام سےہوئی، دہشت گرد کو مزید تفتیش کیلئے لاہورمنتقل کردیا گیا ہے، پہلےسےگرفتارپال ڈیوڈ نےبھی دہشت گرد کی شناخت کرلی ہے۔

    ذرائع کے مطابق دہشت گرد پیٹر پال ڈیوڈنےدھماکےمیں استعمال کارعیدگل کودی تھی جبکہ پیٹر پال ڈیوڈنے دھماکےسے7روزپہلےکارگوجرانوالہ سےخریدی تھی۔

    خیال رہے کیس میں پیٹر پال ڈیوڈکےعلاوہ3مزیدملزمان کوگرفتار کیا جاچکا ہے، حساس اداروں نے ایک دہشت گرد ضیا خان کو مردان سے اور دہشت گرد سجاد حسین کو منڈی بہاالدین سے گرفتار کیا تھا۔

  • سانحہ چیئرنگ کراس: خودکش جیکٹ بنانے والا ساتھیوں سمیت گرفتار

    سانحہ چیئرنگ کراس: خودکش جیکٹ بنانے والا ساتھیوں سمیت گرفتار

    لاہور: سانحہ چیئرنگ کراس کے گرفتار سہولت کار انوار الحق کی نشاندہی پر بمبار کو خودکش جیکٹ بنا کر دینے والے دہشت گرد کو گرفتار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ چیئرنگ کراس کی تحقیقات میں پیش رفت جاری ہے، خودکش حملہ آور کو جیکٹ دینے والے دہشت گرد کو کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی ٹیم نے گرفتار کرلیا۔

    اطلاعات ہیں کہ دہشت گرد کو ٹانک سے گرفتار کیا گیا،واہگہ بارڈر،گلشن اقبال دھماکوں میں بھی اسی دہشت گرد نے جیکٹس فراہم کیں۔

    اطلاعات ہیں کہ جیکٹس تیار کرنے والے دہشت گرد کے مزید 7 ساتھی بھی پکڑے گئے ہیں، چھاپے کے دوران سی ٹی ڈی کو خودکش جیکٹس اور دھماکا خیز مواد بھی ملا۔

    ذرائع نے بتایا کہ سانحہ چیئرنگ کراس کی تفتیش کے بعد سے اب تک 18 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    لاہورحملہ: خودکش حملہ آور کو لانے والا لنڈا بازار میں‌ مقیم تھا

    سی ٹی ڈی کو یہ کامیابی لاہور لنڈا بازار سے گرفتار ہونے والے سہولت کار انوار الحق کی نشاندہی پر ملی، انوار الحق نے اعتراف کیا تھا کہ وہ خودکش بمبار کو طور ختم بارڈ سے لاہور تک لایا اور پنجاب اسمبلی کے سامنے حملے کے لیے بائیک پر چھوڑ کر گیا۔

    ضرور پڑھیں: خودکش بمبار کو افغان بارڈر سے لایا، ملزم کا ویڈیو بیان

    ملزم انوار الحق تاحال زیر حراست ہے، عدالت اس کا تیس روزہ ریمانڈ دے چکی ہے، تفتیش کے لیے انوار کے بھائیوں اور والد کو بھی باجوڑ سے حراست میں لیا گیا جب کہ واقعے کے بعد سے اس کا بہنوئی فرار ہے جس کی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی، وہ گوجرانوالہ کے لنڈا بازار میں مقیم تھا۔

  • لاہور دھماکا: خودکش بمبار کو افغان بارڈر سے لایا، ملزم کا ویڈیو بیان

    لاہور دھماکا: خودکش بمبار کو افغان بارڈر سے لایا، ملزم کا ویڈیو بیان

    لاہور: سانحہ لاہور چیئرنگ کراس میں گرفتار سہولت کار نے اعتراف کیا ہے کہ وہ خودکش حملہ آور کو طور خم بارڈر سے لاہور لایا، حملہ آور کا تعلق افغانستان سے ہے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے پریس کانفرنس میں ملزم کے اعترافی بیان کی ویڈیو دکھائی جس میں ایک ملزم انوار الحق کو دکھایا گیا ہے جس کا تعلق باجوڑ سے ہے۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ملزم انوار الحق اعتراف کررہا ہے اس کا تعلق جماعت الاحرار سے ہے اور وہ باجوڑ کا رہائشی ہے، ان کا ہدف پولیس اہلکار تھے۔

    ملزم نے بتایا کہ اس نے ان کاموں کی تربیت جماعت الاحرار سے یہیں پاکستان میں حاصل کی،15 سے 20 بار افغانستان گیا، تنظیمی نام عبدالحیان تھا،اس حملے کا حکم عمر خالد خراسانی اور جماعت الاحرار نے دیا۔

    دھماکے کے سوال پر اس نے بتایا کہ اسے کہا  گیا کہ لاہور جاؤ اور وہاں موجود پولیس اہلکاروں کو نشانہ بناؤ وہ جہاں بھی نظر آئیں، میں نے چکر لگایا مال روڈ پر پولیس نظر آئی جلدی سے واپس گیا اور بمبار کو وہاں لے آیا اور اس نے خود کو اڑالیا۔

    ملزم نے بتایا کہ خودکش بمبار کا نام نصراللہ تھا اور وہ عمر خالد خراسانی گروپ سے تعلق رکھتا تھا اور افغانستان میں کنڑ کے مقام پر رہائش پذیر تھا۔

    بیان کی مکمل ویڈیو:

    مختصر ویڈیو: 

    اس کا کہنا تھا کہ اسے خودکش جیکٹ 20 سے 25 دن پہلے ملی تھی جو کہ تنظیم کی طرف سے عارف نامی شخص نے پہنچائی، خودکش جیکٹ کو پشاور سے لاہور ٹرک میں لایا گیا تھا،خودکش جیکٹ کو ٹرک سے لانے کے لیے دو لاکھ روپے میں بات ہوئی تھی۔


    یہ بھی پڑھیں: خود کش بمبار کو لانے والا ملزم گرفتار


     واضح رہے کہ ملزم کو سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے گرفتار کیا گیا جس میں وہ ملزم کو بائیک پر بٹھا کر لے جارہا ہے۔
  • شہید مبین احمد کی فیس بک پر پُر اثر غزل

    شہید مبین احمد کی فیس بک پر پُر اثر غزل

    لاہور : ڈی آئی جی ٹریفک پولیس شہید مبین احمد نہ صرف یہ کہ فرض شناس آفیسر تھے بلکہ ایک زندہ دل و علم پرور شخصیت اور ایک نرم و حساس دل رکھنے والے انسان تھے۔

    ڈی آئی جی ٹریفک مبین احمد کی یادیں ہی اب ان کے اہل خانہ، رفقاء اور ساتھی افسران کا انمول خزانہ بن گئی ہیں جس سے وہ ہر لمحہ شہید کی یاد کو تازہ کرتے رہیں گے۔

    شہید مبین احمد ملک میں دہشت گردی، فرقہ واریت، اور انتہا پسندی پر دل گرفتہ نظر آتے تھے جس کا اظہار انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر اپنے ایک اسٹیٹس میں قتل و غارت گری سے بیزاری اور انسانیت سے محبت کے درس پر مشتمل غزل تحریر کی تھی جسے کافی لوگوں نے پسند کیا۔

    mubin-post-2

    کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے شہید مبین احمد کو انہی اوصاف کے باعث ان کے ساتھی ، دوست اور اہلِ خانہ نرم دل اور خوش اخلاق آفیسر کی حیثیت سے جانتے ہیں اور اپنی منکسر المزاجی کے باعث وہ ہمیشہ لوگوں کے دلوں میں زندہ رہیں گے۔

    mubin-post-1

    احمد مبین اپنے کریئر کے دوران ڈی پی او قصور، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کوئٹہ ، ایس پی ماڈل ٹاؤن لاہور اور سی ٹی او لاہور کے عہدوں پر تعینات رہے جب کہ انہوں نے ابتدائی تعلیم مستونگ کیڈٹ کالج سے حاصل کی اور 1996 میں سول سروس کا امتحان پاس کرنے کے بعد فوج سے ریٹائرڈ ہو کر پولیس میں آئے تھے۔

    mubin-post-4

    اُن کی تدفین پر ہر آنکھ اشک بار اور ہر دل الم ناک تھا، شہید نے اپنے آخری لمحات بھی لوگوں کے درمیان ان کے مسائل حل کرتے ہوئے گذارے اور مال رود پر ٹریفک کو خود بحال کروایا۔

  • لاہور دھماکا، شادی کی تیاریوں میں مشغول دوگھرانوں میں صف ماتم

    لاہور دھماکا، شادی کی تیاریوں میں مشغول دوگھرانوں میں صف ماتم

    لاہور : لاہور دھماکے نے شادی کی تیاریوں میں مصروف دو گھرانوں میں صف ماتم بچھا دی، تیس سالہ فاطمہ اپنی شادی کی خریداری جب کے بلال امجد اپنی مہندی کی تیاریوں کے سلسلے میں مال روڈ پر موجود تھے کہ خود کش دھماکے کا شکار ہو گئے۔

    لاہور دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کی جوں جوں تفصیلات سامنے آ رہی ہے ویسے ویسے اس ہولناک حادثے کی غم ناک صورت بھی سامنے آتی جا رہی ہیں ابھی 3 بیٹیوں کے فرض شناس باپ مبین احمد کا غم ہی ہلکا نہیں ہوا تھا کہ غم کی نئی داستانوں نے دل دہلا دیے۔

    تیس سالہ فاطمہ کی ایک ماہ بعد ہی شادی ہونے والی تھی جس کے لیے وہ اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ شاپنگ کے لیے مال روڈ گئی تھی کہ خود کش دھماکے کا نشانہ بن گئیں جب کہ چھوٹا بھائی اسپتال میں موت و زندگی کی کشمکش میں مبتلا ہے۔

    فاطمہ کے والدین جہاں اپنی بیٹی کے غم سے نڈھال ہیں وہیں اپنے جواں سال بیٹے کی شدید زخمی ہونے پر تشویش کا شکار بھی ہیں ان کا کہنا ہے کہ شادی کی تیاری میں مشغول گھرانے میں صف ماتم بچھ گئی ہے۔


    خود کش حملے میں جوبیس سال کا بلال امجد بھی شہید by arynews

    دوسری جانب لاہور ہی میں 24 سالہ بلال امجد بھی لقمہ اجل بن گیا جس کی آج رسمِ مہندی ادا ہونی تھی لیکن سہرا باندھنے کی خواہش مند والدین نے اپنے لختِ جگر کو منوں مٹی تلے دفن کیا۔

    غم سے نڈھال بلال امجد کی ماں کا کہنا تھا کہ یہ کیسا ظلم ہے کہ جس بیٹے کا سہرا تیار ہے اسے کفن پہنایا گیا ہے ہماری تو جیسے دنیا ہی اجڑ گئی ہے اب ہم کس کے سہارے زندہ رہیں گے۔

  • پنجاب حکومت شہریوں کو تحفظ دینے میں ناکام ہوگئی، قمر الزماں کائرہ

    پنجاب حکومت شہریوں کو تحفظ دینے میں ناکام ہوگئی، قمر الزماں کائرہ

    لاہور : پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر الزماں کائرہ نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کرانا وفاقی حکومت کا کام تھا جس میں وہ بری طرح ناکام رہی ہے۔

    قمر الزماں کائرہ لاہور میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل در آمد کرانے پر ناکامی کا اعتراف وزیراعظم خود بھی کر چکے ہیں۔

    انہوں نے کہا ہے کہ پنجاب میں امن و امان کی روز بہ روز مخدوش ہوتی صورتِ حال کے پیش نظر اگر رینجرز کی تعیناتی ضروری ہے ہو تو کسی دوسرے سانحہ کا انتظار کرنے کے بجائے فوری طور پر رینجرز کو تعینات کردینا چاہیے۔

    قمر الزماں کا کہنا تھا کہ اگر پنجاب حکومت رینجرز کو تعینات نہیں کرنا چاہتی تو کم از کم پولیس کو ہی سیاسی دباؤ سے آزاد کر کے فری ہینڈ دے دیا جائے تو پنجاب پولیس بھی امن قائم کرنے میں ضرور کامیاب ہو جائے گی۔

    انہوں نے کہا ہمیں اپنی فورسز پر فخر ہے اور سیکورٹی ادارے دہشت گردوں کو منہ توڑ جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں بھی دی ہیں۔

    ہمارے دور میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں واضح کامیابیاں حاصل ہوئی تھیں اور ہمارے دور میں ہی سوات میں امن لایا گیا تھا جس کے لیے سیکیورٹی اداروں نے قربانیاں دیں۔

  • نیشنل ایکشن پلان پر عمل کر کے ہی امن قائم کیا جا سکتا ہے، عمران خان

    نیشنل ایکشن پلان پر عمل کر کے ہی امن قائم کیا جا سکتا ہے، عمران خان

    اسلام آباد : چیئرمین تحریک انصاف نے کہا ہے کہ جب تک نیشنل ایکشن پلان پرعمل نہیں ہوتا دہشت گردی ختم نہیں ہوگی۔

    وہ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر تمام سیاسی جماعتوں نے دستخط کیے تھے لیکن اس کے باوجود حکومت نے اسے سنجیدہ نہیں لیا اگر درست طریقے سے عمل درآمد کیا ہوتا یہ واقعات نہیں ہوتے۔

    عمران خان نے کہا کہ جب وزیراعلیٰ شہبازشریف طالبان سے استدعا کریں گے کہ پنجاب میں کچھ نہیں کرنا کیوں کہ ہمارے نظریات یکساں ہیں تو ملک سے دہشت گردی کیسے ختم ہو گی؟

    انہوں نے کہا کہ نوازشریف کو پاناماسے جان بچانے کے لیے کچھ نظر نہیں آرہا ہے اس لیے تمام وزراء کو اپنی کرپشن چھپانے کے کام میں لگا رکھا ہے۔

    عمران خان نے وزیر اعظم نواز شریف کو مستعفی ہونے کا مشورہ دیتے ہوئے یاد دلا یا کہ سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کو بھی اآپ نے استعفی دے کر خود کو کلیئر کرکے اسمبلی میں آنے کا کہا تھا اب وقت آگیا ہے کہ نواز شریف اپنے مشورے پر خود عمل کرے۔

    لاہور دھماکے کے باعث پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں ہونے یا نہ ہونے سے متعلق عمران خان کا کہنا تھا کہ غیرملکی کھلاڑیوں کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہہ سکتا ہوں تاہم پاکستانی کھلاڑی اس صورت حال سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔

    عمران خان نے کہا کہ سری لنکن ٹیم پرحملے کے بعد دنیامیں پیغام گیا تھا کہ پاکستان محفوظ ملک نہیں ہے تاہم پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں ہونے سے یہ تاثر غلط ثابت ہونے کی امید ہو چلی تھی۔

  • لاہور دھماکے کی پیشگی اطلاع دے دی گئی تھی

    لاہور دھماکے کی پیشگی اطلاع دے دی گئی تھی

    لاہور: لاہور میں دہشت گردی کی کارروائی کی پیشگی اطلاع دے دی گئی تھی،سیکیورٹی اداروں نے اسپتالوں، اسکولوں اور اہم مقامات پر حملے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے شہر بھر میں سیکیورٹی سخت کرنے کی سفارش بھی کی تھی۔


    لاہور دھماکا: ڈی آئی جی ٹریفک اور ایس ایس پی سمیت 14 شہید، 60 زخمی


    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے نمائندہ لاہور حسن حفیظ نے تین روز قبل بتایا تھا کہ نیکٹا (نیشنل کاؤنٹر ٹیرر ازم اتھارٹی) نے چیف سیکریٹری پنجاب کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد اہم پر ہجوم مقامات، تعلیمی اداروں اور اسپتالوں کو بڑے پیمانے پر نشانہ بناسکتے ہیں۔

    letter-post

    خط میں حکومت پنجاب سے شہر بھر میں سخت سیکیورٹی اور نگرانی کی سفارش کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ اسکولوں کو معمول کی جو سیکیورٹی دی گئی تھی اس میں اضافہ کردیا جائے اور اسپتالوں کے داخلے راستوں کی سیکیورٹی میں اضافہ کردیا جائے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جاسکے۔

    aj-tv-post

    تاہم ریڈ الرٹ جاری ہونے کے باوجود حکومت پنجاب کی جانب سے کوئی خاطر خواہ اقدامات دیکھنے میں نہیں آئے اور آج لاہور کو ایک بڑے اور افسوسناک سانحے سے گذرنا پڑا جس میں ڈی آئی جی ٹریفک، ایس ایس پی، ٹریفک وارڈان سمیت 14 افراد موت کی نیند سو گئے اور متعدد زخمی ہیں۔

    یہ پڑھیں: لاہور پر حملے کا خدشہ: افغانستان سے دو خودکش بمبار پہنچ گئے

    واضح رہے کہ جنوری میں بھی سیکیورٹی اداروں نے لاہور پر حملے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان سے دو کم سن خود کش بمبار لاہور پہنچ گئے ہیں اور ان کی جانب سے سرکاری عمارات اور اسکولوں کو نشانہ بنائے جانے کا خدشہ ہے جس پر کارروائی کرتے ہوئے دو مبینہ خود کش حملہ آوروں کو حراست میں بھی لیا گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: لاہورسے خود کش بمبارساتھی سمیت گرفتار، جیکٹ برآمد