Tag: لاہور دھماکہ

  • انار کلی دھماکے پر جے آئی ٹی بنانے کی منظوری

    انار کلی دھماکے پر جے آئی ٹی بنانے کی منظوری

    لاہور: صوبہ پنجاب کے وزیر قانون راجہ بشارت کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں انار کلی دھماکے پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کی منظوری دے دی گئی، دھماکے میں 2 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی لا اینڈ آرڈر کا اجلاس ہوا، اجلاس میں لاہور کے انار کلی دھماکے سے متعلق اب تک کی پیشرفت پر کمیٹی کو بریفنگ دی گئی۔

    کابینہ کمیٹی نے انار کلی دھماکے پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم ۔ جے آئی ٹی) بنانے کی منظوری دے دی۔

    وزیر قانون نے آئندہ ہفتے سیالکوٹ واقعے کے چالان کو بھی مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

    انہوں نے ہدایت کی کہ 5 فروری کو یوم کشمیر کے موقع پر تمام ریلیوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے، غیر ملکیوں کے سیکیورٹی پلان کا باقاعدگی سے جائزہ لیا جائے۔

    صوبائی وزیر قانون نے ہوم ڈپارٹمنٹ کے کنٹرول روم کو اپ گریڈ کرنے کی بھی ہدایت کی۔

    کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ لاہور میں ہونے والے تقریباً تمام واقعات کے ملزمان ٹریس کر لیے گئے، گزشتہ روز قتل ہونے والے صحافی کے کیس میں ملوث ملزمان کو بھی جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔

    اجلاس میں پاکستان سپر لیگ کے ایونٹ کی سیکیورٹی کو پہلےسے بھی بہترین بنانے کی ہدایت کی گئی جبکہ پولیس شہدا پیکج کی بھی منظوری دی گئی۔

    واضح رہے کہ 20 جنوری کو لاہور کے علاقے انار کلی میں ٹائم ڈیوائس دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں 9 سالہ بچے سمیت 2 افراد جاں بحق جبکہ 28 زخمی ہوئے۔

  • لاہور دھماکہ: 5 رکنی جے آئی ٹی تشکیل، شواہد جمع

    لاہور دھماکہ: 5 رکنی جے آئی ٹی تشکیل، شواہد جمع

    لاہور : گزشتہ روز لاہور میں ہونے والے دھماکے کی تحقیقات کے لیے ایڈیشنل آئی جی پنجاب کی سربراہی میں 5 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی ہے، خودکش حملہ آور کے جسمانی اعضا لیبارٹری بھجوا دیئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق فیروز پور روڈ لاہور دھماکے میں ملوث دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں 5 رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دیدی گئی۔

    پانچ رکنی جے آئی ٹی میں ایڈیشنل آئی جی پنجاب، ایس پی سی ٹی ڈی، آئی بی، آئی ایس آئی اور ایم آئی کا ایک ایک رکن شامل ہے، حکام کی جانب سے جےآئی ٹی رپورٹ جلد مرتب کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ تفتیش کرنے والے اداروں نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرلیے تھے۔

    دھماکے میں تباہ ہونے والی تمام موٹر سائیکلوں کی شناخت ہو گئی ہے جو کہ شہید یا زخمی ہونے والے افراد کی ہیں، ابتدائی تحقیقات کے مطابق دھماکے میں چار سے 5 کلو گرام بارودی مواد، پرائما کورڈ اور بال بیرنگ استعمال کیے گئے۔


    مزید پڑھیں: ارفع کریم ٹاور دھماکا، ہلاکتوں کی تعداد 28 ہو گئی


    حملہ آور کے بال، اعضاء اورجلد کے نمونے فرانزک لیب بھجوا دیئے گئے ہیں، فرانزک سائنس لیبارٹری اور سی ٹی ڈی اہلکاروں نے جگہ کا جائزہ لے کر جائے وقوعہ کو کلیئر قرار دے دیا ہے۔

  • لاہور: آرمی چیف کی جنرل اسپتال آمد، زخمیوں کی عیادت

    لاہور: آرمی چیف کی جنرل اسپتال آمد، زخمیوں کی عیادت

    لاہور: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ لاہور پہنچ گئے جہاں انہوں نے جنرل اسپتال میں گزشتہ روز ہونے والے دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کی۔

    تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ لاہور کے جنرل اسپتال پہنچے اور گزشتہ روز ارفع کریم ٹاور کے قریب ہونے والے خودکش دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کی۔

    آرمی چیف نے زخمیوں سے ان کی خیریت دریافت کی اور انہیں پھولوں کا گلدستہ بھی پیش کیا۔

    اس موقع پر آرمی چیف نے شہدا کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ قوم کو ان شہدا کی قربانیوں پر فخر ہے۔ ملک کے لیے جان نچھاور کر دینا سب سے مقدس قربانی ہے۔

    آرمی چیف کی اسپتال آمد کے موقع پر اسپتال کے اطراف میں اور اندر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز لاہور میں فیروز پور روڈ پر ارفع کریم ٹاور کے قریب خودکش دھماکہ کیا گیا تھا جس میں 9 پولیس اہلکاروں سمیت 28 افراد جاں بحق اور 53 زخمی ہوگئے۔

    مزید پڑھیں: ارفع کریم ٹاور کے قریب دھماکہ، 28 افراد ہلاک

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق اسپتال میں زخمیوں کی عیادت کے بعد آرمی چیف کور ہیڈ کوارٹرز لاہور میں سیکیورٹی پر اجلاس کی صدارت بھی کریں گے۔

    اجلاس میں پنجاب میں سیکیورٹی صورتحال اور رینجرز آپریشن پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور اس حوالے سے آرمی چیف کو بریفنگ دی جائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • لاہور دھماکے کے بعد پولیس کا بڑے پیمانے پر آپریشن، درجنوں گرفتار

    لاہور دھماکے کے بعد پولیس کا بڑے پیمانے پر آپریشن، درجنوں گرفتار

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں خودکش حملے کے بعد پولیس نے بڑے پیمانے پر چھاپہ مار کارروائیاں شروع کردیں۔ سمن آباد، اسلام پورہ، گلشن راوی، اور ساندہ سے مزید 20 افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ گرفتار شدگان کی تعداد ڈیڑھ سو سے تجاوز کرگئی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں خودکش حملے کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں پولیس نے چھاپہ مار کارروائیوں میں 20 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا۔ رات گئے کارروائی کے دوران پولیس نے سمن آباد سے 6، اسلام پورہ سے 13، گلشن راوی سے 4، اور ساندہ سے 3 مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا۔

    ماڈل ٹاون میں قائم مختلف ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤسز میں پولیس اور حساس اداروں کی جانب سے مشترکہ کومبنگ آپریشن بھی کیا گیا۔ سرچ آپریشن میں بائیو میٹرک مشین کے ذریعہ کوائف کی چیکنگ کی گئی۔

    یاد رہے کہ لاہور دھماکے بعد اب تک 150 سے زائد افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ ممکنہ دہشت گردی کے پیش نظر امن و امان برقرار رکھنے کے لیے شہر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے جبکہ شہر کے راستوں پر بھی پولیس کی نفری بڑھا کر چیکنگ کی جا رہی ہے۔

    مزید پڑھیں: لاہور دھماکے کی پیشگی اطلاع

    مختلف علاقوں میں اسنیپ چیکنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے لاہور پہنچ کر کور ہیڈ کوارٹرز میں اعلیٰ عسکری قیادت کے اجلاس کی صدارت کی تھی۔ اجلاس میں آرمی چیف نے پاک فوج کو جنوبی پنجاب میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف گرینڈ آپریشن کرنے کی ہدایت جاری کی تھی۔

    اس سے ایک روز قبل لاہور کے مال روڈ پر چیئرنگ کراس کے مقام پر ہونے والے خودکش بم دھماکے میں ڈی آئی جی ٹریفک اور ایس ایس پی سمیت 14 افراد شہید اور 70 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

  • لاہور دھماکہ: شہدا کی نماز جنازہ ادا

    لاہور دھماکہ: شہدا کی نماز جنازہ ادا

    لاہور: پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں گزشتہ روز ہونے والے دھماکے کے شہدا کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔ نماز جنازہ میں گورنر، وزیر اعلیٰ پنجاب، صوبائی وزرا، عسکری حکام اور شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

    گزشتہ روز لاہور کے مال روڈ پر چیئرنگ کراس کے مقام پر ہونے والے خودکش بم دھماکے میں ڈی آئی جی ٹریفک اور ایس ایس پی سمیت 14 افراد شہید اور 70 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

    دھماکے میں شہید ہونے والے افراد کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔ نماز جنازہ میں گورنر پنجاب، وزیر اعلیٰ پنجاب، صوبائی وزرا، کور کمانڈر لاہور، دیگر عسکری حکام اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز دھماکہ اس وقت ہوا جب پنجاب فارما ایسوسی ایشن کے ارکان احتجاج کے دوران خطاب کر رہے تھے۔ اتنظامیہ مظاہرین سے مذاکرات کر رہی تھی کہ وہ احتجاج ختم کریں تو سڑک کھول دی جائے۔ مظاہرین سے نمٹنے کے لیے ڈنڈا بردار پولیس فورس بھی تیار تھی کہ اسی دوران دھماکہ ہوگیا۔

    مزید پڑھیں: لاہور دھماکے کی پیشگی اطلاع

    دوران احتجاج کسی ممکنہ ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے جائے وقوع پر پہلے سے امدادی ادارے ریسکیو 1122 کا ٹرک اور پولیس کا ٹرک موجود تھا۔ علاوہ ازیں میڈیا نمائندگان بھی وہاں موجود تھے۔

    دھماکہ آج ٹی وی کی ڈی ایس این جی وین کے بالکل نزدیک ہوا جس کے باعث آج ٹی وی کی گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔ اس کا کیمرا مین اور ڈرائیور زخمی ہوگئے۔

    ترجمان پنجاب حکومت احمد ملک کے مطابق دھماکہ خود کش تھا۔ شہدا میں دو ٹریفک وارڈن اور دو پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

    حملے کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے صوبے میں ایک روزہ سوگ کا اعلان کردیا جس کے بعد یوم سوگ پر سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں ہے۔

  • بزدلانہ کارروائی سے قوم کے حوصلے پست نہیں کیے جا سکتے، مریم اورنگزیب

    بزدلانہ کارروائی سے قوم کے حوصلے پست نہیں کیے جا سکتے، مریم اورنگزیب

    اسلام آباد : وزیرِ مملکت مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ دہشت گرد بزدلانہ کارروائی کر کے سیکورٹی اداروں اور عوام کے جذبوں کو ٹھیس پہنچانا چاہتا ہے لیکن دشمن نہیں جانتا کہ پاکستانی عوام اور سیکورٹی ادارے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پُر عزم ہیں۔

    وزیرِ مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے لاہور دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد قوم کے مورال کو پست نہیں کر سکتے آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔

    انہوں نے کہا پاکستانی عوام اور سیکورٹی اداروں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بڑی قربانیاں دیں ہیں اور بہ حیثیت قوم ہم دہشت گردی سے نمٹنا جانتے ہیں اور لاہور دھماکے نے پوری قوم کو ایک کردیا ہے۔

    مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ لاہور دھماکے میں شہید ہونے والوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بہادر قوم ہے اور ہمارے حوصلے ایسی بزدلانہ کارروائیوں سے پست نہیں کیے جاسکتے۔

    انہوں نے کہا کہ افسوسناک واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے دہشت گردوں نے ایک بار پھر امن کو نشانہ بنایا اور عام شہریوں کے ساتھ ساتھ پولیس کے اعلیٰ افسران بھی شہید ہوئے جنہیں خراج تحسین پیش کرتی ہوں۔

  • لاہور:  پولیس لائنز کے قریب زوردار دھماکہ، 8افراد جاں بحق

    لاہور: پولیس لائنز کے قریب زوردار دھماکہ، 8افراد جاں بحق

    لاہور: صوبائی دار لحکومت لاہور میں قلعہ گجر سنگھ پولیس لائنز کے قریب زوردار دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے 8افراد جاں بحق  جبکہ متعدد افراد زخمی ہوئے، جس پولیس اور ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ کی جانب روانہ ہوگئی ہے، دھماکہ کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

    دھماکہ کی جگہ اور نوعیت کا تعین کیا جارہا ہے۔

    زرائع کے مطابق دھماکہ اتنا شدید تھا کہ دھماکہ کی آواز دور دور تک سنی گئی ، جبکہ کئی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے اور قریبی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں میں آگ لگ گئی، پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لےلیا ہے۔

    امدادی ٹیموں نے لاشوں اور زخمیوں کو مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا جبکہ فائر بریگیڈ کے عملے نے امدادی کارروائیاں کرتے ہوئے گاڑیوں میں لگی ہوئی آگ پر قابو پایا۔

    دھماکے کے بعد لاہور کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی، 10زخمیوں کو میو اسپتال منتقل کیا گیا، اسپتال زرائع کے مطابق کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔

    سی سی پی او کے مطابق دھماکہ پولیس لائن کے گیٹ کے سامنے کھڑی گاڑی میں ہوا، دھماکا خیز مواد گاڑی میں نصب کیا گیا تھا۔

    ڈی آئی جی آپریشنز حیدر اشرف کا کہنا ہے کہ مطابق دھماکہ خود کش یا بارود نصب بھی ہوسکتا ہے،دھماکہ سے متعلق تفتیش شروع کردی گئی ہے ، انکا کہنا تھا کہ دھماکہ کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، تفتیش کے بعد ہی وجوہات معلوم ہوسکیں گی۔

    لاہور میں دہشتگردی قلعہ گجر سنگھ پولیس لائنز کی پارکنگ میں ہوئی، یہ جگہ شملہ پہاڑی اور ریلوے پولیس ہیڈکوارٹرز کے درمیان واقع ہے، اہم تنصیبات اورسیکورٹی اداروں کے دفاتر کی وجہ سے سخت سیکورٹی انتظامات اور جگہ جگہ ناکے ہیں، پولیس لائنز کے قریب ریڈیو پاکستان اور لاہور پریس کلب واقع ہے۔ قریب ہی بی بی پاک دامن کا مزار ہے۔

    دھماکے کے بعد مختلف سڑکوں پر ٹریفک جام ہوگیا ہے۔

    سی سی پی او لاہور کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق دھماکہ خود کش لگتا ہے، حملہ آرو کا سر اور دھڑ مل گیا ہے۔ حملہ آور پولیس لائن میں داخل ہونا چاہتا تھا۔ ناکامی پر دہشت گرد نے پولیس لائن کے باہر دھماکہ کیا۔

    پولیس اور دیگر اداروں نے شواہد اکٹھے جمع کرنے شروع کردیئے ہیں۔

    لاہور پولیس لائنز میں دھماکے کے بعد قریبی اسکول میں بچے خوفزدہ ہوگئے جبکہ  اپنے بچوں کی خیریت جاننے کیلئے مائیں دیوانہ وار اسکول پہنچیں۔

    ایک بچے کی روتی ہوئی ماں کا  کہنا تھا کہ بچوں کو کچھ نہ ہو، ایسا لگا ہم مر گئے، آخر کیسے ایسے حالات میں اپنے لخت جگر کو اسکول بھیجیں، آخرکب سیکیورٹی ملے گی؟ حفاظت کرنے والے ہی نشانہ بن جائیں تو ہم کہاں جائیں۔

    میو اسپتال کا دورہ کرتے ہوئے مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق کا کہنا تھا کہ زخمیوں کو تمام سہولتیں فراہم کر رہے ہیں۔

    ایم ایس میو اسپتال ڈاکٹر امجد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایک بچے سمیت سات زخمیوں اور چار لاشوں کو اسپتال لایا گیا، ڈاکٹر خالد مسعود کا کہنا تھا کہ زخمیوں میں ایک خاتون پولیس کانسٹیبل بھی شامل ہیں، دہشتگردی کے واقعہ کے بعد اسپتالوں کی سیکیورٹی سخت کری گئی ہے۔

    لاہور کے علاقے قلعہ گجر سنگھ پولیس لائنز دھماکے کے فوری بعد کی سی سی ٹی وی فوٹیج اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی ہے۔
    فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لاہور کے علاقے قلعہ گجر سنگھ پولیس لائنز کے علاقے میں روزمرہ کے کام جاری تھے کہ بارہ بجکر پینتیس منٹ اور چھ سیکنڈ پر دھماکا ہوا، دھماکا اتنا زوردار تھا کہ دور دور تک آواز سنی گئی، جائے وقوعہ سے قریب ایک پٹرول پمپ کی اے آر وائی نیوز کو حاصل ہونے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دھماکے سے افراتفری پھیل گئی۔

    لوگ حواس باختہ ہوگئے اور ادھر اُدھر بھاگنے لگے ہر کوئی اپنی جان بچانے کیلئے محفوظ مقام کی طرف بھاگ رہا تھا۔

    آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے کہا ہے کہ خودکش بمبار پولیس لائن کے باہر بڑے ٹارگٹ کا انتظار کر رہا تھا اور کھمبے کیساتھ کافی دیر کھڑا رہا، انکا کہنا تھا کہ حملہ خودکش تھا، جس میں پانچ سے آٹھ کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا، پنجاب کے مختلف اضلاع میں خودکش حملوں کی اطلاعات ہیں۔

    وزیرِاعظم نواز شریف اور وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف نے لاہور میں سول لائنز دھماکے کی مذمت کی ہے، وزیرِاعظم نے پنجاب حکومت سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے، نواز شریف نے دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سے افسوس کا اظہار کیا۔

    متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے لاہور کے علاقے پولیس لائن قلعہ گجر سنگھ کے باہر گاڑی میں بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور دھماکے میں متعدد افراد کی شہادت اور زخمی ہونے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے ۔

    قبل ازیں 4 ماہ پہلے لاہور میں واہگہ بارڈر پر بھی ایک خود کش حملہ کیا گیا تھا جس میں 60 افراد شہید ہوئے تھے۔