Tag: لاہور ریلوے اسٹیشن

  • جب لاہور ریلوے اسٹیشن کا نام "بھوانی جنکشن” رکھا گیا!

    جب لاہور ریلوے اسٹیشن کا نام "بھوانی جنکشن” رکھا گیا!

    ہندوستان پر برطانوی راج کے زمانے میں جان ماسٹرز نامی ایک انگریز فوجی افسر نے ناول نگاری میں‌ بھی نام کمایا۔ ان کے ناول "بھوانی جنکشن” کا ہندوستان میں خوب شہرہ ہوا جس کا موضوع یہ خطّہ اور یہاں‌ برطانوی راج کے خلاف اٹھنے والی آوازیں تھا۔ جان ماسٹرز کے اسی ناول پر ہالی وڈ نے فلم بنائی تھی جس کے کچھ حصّوں کی عکس بندی لاہور ریلوے اسٹیشن پر کی گئی تھی۔ یہ 1955 کی بات ہے۔

    جان ماسٹرز اور ان کے ناول کا چرچا تو ایک طرف ہالی وڈ کی فلم ساز کمپنی اور یونٹ کی لاہور آمد سے لے کر فلم کی عکس بندی تک ہر چھوٹی بڑی خبر اخبارات کی زینت بن رہی تھی اور یہ موضوع سبھی کی توجہ اور دل چسپی کا باعث تھا۔

    جب پاکستان کی فلم نگری میں یہ خبر عام ہوئی کہ ہالی وڈ کی ایک مشہور فلم ساز کمپنی یہاں آرہی ہے تو جیسے ان کی عید ہو گئی۔ دراصل فلم ساز کمپنی کو مختلف کرداروں اور تکنیکی کام کے لیے مقامی آرٹسٹوں اور انجینئروں کی مدد بھی چاہیے تھی اور یوں مقامی لوگوں کو پہلی بار ایک نام ور ادارے اور ماہر لوگوں کے ساتھ کام کرنے کا موقع مل رہا تھا۔ لاہور کے آرٹسٹ بہت خوش نظر آرہے تھے۔

    اس فلم کا مرکزی کردار اس دور کے سپر اسٹار ایوا گارڈنر اور اسٹیورٹ گرینجر نے نبھایا تھا۔ ایوا گارڈنر اپنے حسن وجمال اور اسکینڈلز کے باعث دنیا بھر میں مشہور تھیں جب کہ اسٹیورٹ گرینجر اپنی شان دار پرفارمنس کی وجہ سے شہرت رکھتے تھے۔

    "بھوانی جنکشن” کا پس منظر انگریز سرکار کے زمانے میں‌ بھارتی علاقوں (ہندوستان) ‌ میں کانگریس کی حکومت مخالف تحریک تھی۔ اس وقت بھوانی جنکشن کے مقام پر کانگریسی ریل کی پٹڑی پر لیٹ گئے تھے اور انگریز سرکار مشکل میں‌ تھی کہ اگر ٹرین کا پہیہ رک جائے تو یہ اس کی کم زوری کو ظاہر کرے گا اور حکومت کی سبکی ہو گی اور اگر ان لوگوں کی پروا کیے بغیر ٹرین گزار دی جائے تو سیکڑوں ہلاک ہو جائیں‌ گے اور ایک ہنگامہ کھڑا ہو جائے گا۔

    اس فلم کی شوٹنگ کے لیے پاکستان کی حکومت نے اجازت دینے کے ساتھ فلم ساز کمپنی کو ہر قسم کی سہولت فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

    لاہور کے قلعے اور آس پاس کے مقامات کے علاوہ اہم مناظر ریلوے اسٹیشن پر فلمائے جانے تھے۔ ریلوے انتظامیہ نے لاہور اسٹیشن کے دو پلیٹ فارم شوٹنگ کے لیے مخصوص کر دیے جہاں فلم کی ضرورت کے مطابق تبدیلیاں کر لی گئیں۔ وہاں عمارت کی تختیوں اور پلیٹ فارم پر لاہور کی جگہ بھوانی جنکشن لکھ دیا گیا۔

    فلم کا یونٹ لاہور کے فلیٹیز ہوٹل میں ٹھہرا تھا جو اس زمانے میں بہترین ہوٹل سمجھا جاتا تھا۔

    (علی سفیان آفاقی کی تحریر سے خوشہ چینی)

  • سلطان چغتائی جنھیں ریلوے اسٹیشن کی عمارت اپنی جیب سے تعمیر کروانا پڑی

    سلطان چغتائی جنھیں ریلوے اسٹیشن کی عمارت اپنی جیب سے تعمیر کروانا پڑی

    پاکستان کے صوبہ پنجاب کا لاہور جنکشن، ریلوے اسٹیشن برطانوی دور میں تعمیر کردہ وہ یادگار ہے جسے جنوبی ایشیا میں برطانوی طرزِ تعمیر اور انجیئنرنگ کی ایک مثال بھی کہا جاتا ہے۔

    اس ریلوے اسٹیشن نے جہاں معاشی نظام پر مثبت اثرات مرتب کیے، وہیں مقامی ثقافت کو بھی اس کے وسیع نیٹ ورک کی بدولت پھلنے پھولنے کا موقع ملا۔

    ریلوے کے اس نظام سے متعلق ایک اہم اور دل چسپ بات یہ ہے کہ اس کی تعمیر کا ٹھیکا اس زمانے میں ایک سابق مغل عملدار میاں محمد سلطان چغتائی کو دیا کیا گیا، جنھیں‌ اس وقت سخت مشکل اور مالی نقصان اٹھانا پڑا جب اس ریلوے اسٹیشن کی مرکزی عمارت کے سامنے والا حصہ اس وقت کی سرکار نے مسترد کردیا۔

    حکومت کی جانب سے اس حصّے کی تعمیر کو رد کرتے ہوئے ٹھوس جواز اور وجوہ بتائی تھیں جس پر ٹھیکے دار میاں‌ محمد سلطان چغتائی کو اپنی جیب سے عمارت کے اس حصّے کو دوبارہ تعمیر کروانا پڑا۔

  • لاہور ریلوے اسٹیشن پر جدید سرکاری پناہ گاہ، مسافروں کو گھر جیسی سہولیات میسر

    لاہور ریلوے اسٹیشن پر جدید سرکاری پناہ گاہ، مسافروں کو گھر جیسی سہولیات میسر

    لاہور : ریلوے اسٹیشن پر قائم سرکاری پناہ گاہ میں مسافروں کو گھر جیسا ماحول فراہم کیا جارہا ہے، مسافر سونے کیلئے بستر اور دو وقت کھانا ملنے پر سکھ کا سانس لے رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم پاکستان کے ویژن پر عمل کرتے ہوئے لاہور کر ریلوے اسٹیشن کے پاس سرکاری پناہ گاہ تعمیر کی گئی ہے جس میں بے گھر مسافروں رہنے کیلئے گھر جیسا ماحول، سونے کو بستر اور دو وقت کا کھانا فراہم کیا جاتا ہے۔

    سرکاری پناہ گاہ میں تھکن سے چور مزدور چین کی نیند سوتے ہیں، اس کے علاوہ مسافروں کو بھی رات پلیٹ فام پر نہیں گزارنی پڑتی۔ سات رہائشی یونٹس پر مشتمل پناہ گاہ میں تمام سہولتیں موجود ہیں یہاں سحر و افطار کا بھی انتظام کیا جاتا ہے.

    پناہ گاہ میں خواتین سمیت ایک سو چونسٹھ افراد کے لیے قیام و طعام کی سہولت میسر ہے، یہاں صرف شناختی کارڈ دکھا کر انٹری کرائی جاسکتی ہے، فٹ پاتھ پر رہنے والوں کو پناہ گاہ میں لانے کے لیے شٹل سروس بھی شروع کردی گئی ہے۔

    سرکاری پناہ گاہ ایسے درجنوں لوگوں کا ٹھکانہ ہے ان میں سے کچھ مسافر تو اکثر وہ مزدور ہیں جو اس سے پہلے فٹ پاتھ پر رات بسر کرتے تھے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے لاہور ریلوے اسٹیشن کے نزدیک مسافروں کیلئے بنائی گئی مستقل پناہ گاہ کا افتتاح کیا تھا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب کو منصوبے کے بارے میں بریفنگ دی گئی.

    سردار عثمان بزدار نے پناہ گاہ میں کمرے، کچن اور باتھ رومز کا معائنہ کیا اور ابتدائی طبی امداد کی فراہمی کا بھی جائزہ لے کر اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ حکومت نے کھلے آسمان تلے سونے والے افراد کو چھت دی ہے یہ احسان نہیں بلکہ ان کا حق ہے۔

  • وزیر اعظم 30 مارچ کو لاہور کراچی نان اسٹاپ ٹرین کا افتتاح کریں گے

    وزیر اعظم 30 مارچ کو لاہور کراچی نان اسٹاپ ٹرین کا افتتاح کریں گے

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان 30مارچ لاہور ریلوے اسٹیشن پر لاہور سے کراچی جانے والی نان سٹاپ ٹرین کا افتتاح کریں گے اور ایوان وزیراعلی میں مختلف اہم شخصیات سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان 30مارچ کو ایک روزہ دورہ پر لاہور آئیں گے ، جہاں وہ سہہ پہر 3بجے لاہور ریلوے اسٹیشن پر لاہور سے کراچی جانے والی نان سٹاپ ٹرین کا افتتاح کریں گے۔

    دورے میں وزیراعظم عمران خان وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار اور گورنر پنجاب سے ون آن ون ملاقاتیں بھی کریں گے، وزیراعلی پنجاب انتظامی امور سے متعلق صورتحال اور کیے جانے والے اقدامات پر وزیراعظم کو بریفنگ دیں گے۔

    وزیراعظم صوبائی کابینہ سے انکے محکموں سے متعلق بریفنگ اور کارکردگی کا جائزہ بھی لیں گے اور ایوان وزیراعلی میں مختلف اہم شخصیات سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔

    یاد رہے 9 مارچ کو دورہ لاہور میں وزیرِاعظم پاکستان عمران خان کو صوبہ پنجاب کے شہر لاہور میں مزید پناہ گاہوں کے قیام سے متعلق بریفنگ دی گئی تھی کہ لاہور میں 5 پناہ گاہوں کے قیام پر کام جاری ہے، ہ 3 پناہ گاہیں اپریل میں جب کہ 2 مئی کے مہینے میں پایہ تکمیل کو پہنچ جائیں گے۔

    مزید پڑھیں : لاہور میں مزید 5 پناہ گاہوں کے قیام پر کام جاری ہے، وزیرِ اعظم کو بریفنگ

    کمشنر لاہور نے بریفنگ میں کہا کہ ان پناہ گاہوں کی نگرانی مخیر حضرات پر مشتمل گورننگ بورڈ کرے گا، بریفنگ کے دوران تجویز دی گئی کہ مخیر حضرات پر مشتمل گورننگ بورڈ کی جانب سے پناہ گاہ میں قیام و طعام میں تعاون بھی کیا جا سکتا ہے۔

    وزیرِ اعظم عمران خان نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ بے گھر افراد کے لیے پناہ گاہوں میں اضافہ کیا جائے، اور پناہ گاہوں کے قیام کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں۔