Tag: لاہور موٹر وے

  • خواتین زیادتی کیس کے بعد لاہور سیالکوٹ موٹر وے سے متعلق اہم فیصلہ

    خواتین زیادتی کیس کے بعد لاہور سیالکوٹ موٹر وے سے متعلق اہم فیصلہ

    لاہور: خواتین زیادتی کیس کے بعد لاہور سیالکوٹ موٹر وے پر مستقل بنیاد پر افسران و اہل کار تعینات کیے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور سیالکوٹ موٹر وے پر 40 اے ایس آئی، سب انسپکٹرز، 20،20 کانسٹیبلز اور ہیڈ کانسٹیبلز مستقل بنیاد پر تعینات کیے جائیں گے۔

    اس سلسلے میں ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ نے خواہش مند اہل کاروں سے درخواستیں طلب کر لی ہیں۔

    ایک اے ایس آئی کو بطور سب انسپکٹر موٹر وے پولیس میں بھجوایا جائے گا، آئی جی پنجاب انعام غنی نے آر پی اوز، ڈی پی اوز کو افسران کے نام بھجوانے کی ہدایت کر دی۔

    خاتون زیادتی کیس کے بعد کرول پولیس چوکی کے حوالے سے بڑا قدم

    واضح رہے کہ چند دن قبل گجرپورہ میں کرول پولیس چوکی کے حوالے سے بھی ایکشن لیا گیا تھا، اے آر وائی نیوز کی خبر پر پولیس حکام نے نوٹس لیتے ہوئے چوکی پر اہل کار بڑھا دیے تھے۔

    پولیس حکام نے کرول چوکی پر اہل کاروں کی تعداد بڑھانے کے ساتھ ساتھ علاقے کی حدود میں گشت کے لیے ایک گاڑی اور 2 موٹر سائیکلیں بھی فراہم کر دی تھیں، اس سے قبل اہل کاروں کے پاس کوئی سرکاری گاڑی نہیں تھی۔

    کرول چوکی میں اہل کاروں کی تعداد 4 تھی جسے بڑھا کر 10 کیا گیا، ایس ایچ او گجرپورہ کا کہنا تھا کہ گاڑی اور بائکس ملنے کے بعد پولیس نے علاقے میں گشت بھی شروع کر دیا ہے۔

  • گجرپورہ میں قائم کرول چوکی سے متعلق انکشافات

    گجرپورہ میں قائم کرول چوکی سے متعلق انکشافات

    لاہور: موٹر وے کے قریب واقع علاقے گجرپورہ میں قائم کرول پولیس چوکی کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ اس چوکی کی حدود میں ڈکیتی اور زیادتی کے واقعات میں اضافے کی وجہ ناقص گشت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرول چوکی، گجرپورہ کی حدود میں ڈکیتی اور زیادتی کے بڑھتے واقعات کے سلسلے میں مزید معلومات سامنے آئی ہیں، بتایا گیا ہے کہ کرول جنگل میں خاتون زیادتی کیس حکومت اور افسران کی بے حسی سے پیش آیا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ کرول چوکی گجر پورہ کے پاس گشت کے لیے سرکاری گاڑی نہ ہی سرکاری موٹر سائیکل میسر ہے، یہاں ڈکیتی اور زیادتی کے واقعات میں اضافے کی وجہ ناقص گشت ہے، کرول چوکی کے 2 جوان صبح سے شام، باقی 2 رات کو پرائیوٹ موٹر سائیکل پر گشت کرتے ہیں۔

    یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ رنگ روڈ سے ملحقہ کرول چوکی پر 7 کلو میٹر علاقے کے لیے صرف 4 اہل کار تعینات ہیں، دوسری طرف کرول چوکی کی حدود میں 5 گاؤں، جنگل، اسٹیڈیم اور فیکٹریاں شامل ہیں۔

    لنک روڈ زیادتی کیس، تحقیقات کا دائرہ کار مزید وسیع کرنے کا فیصلہ

    خاتون سے زیادتی میں ملوث ملزمان شیخوپورہ دریائے راوی کے راستے کرول جنگل آئے تھے۔

    کرول چوکی گیس سلنڈرز کے گودام کے اندر ایک کمرے پر قائم ہے، عموماً چوکی میں ڈیوٹی پر صرف ایک ہی اہل کار موجود ہوتا ہے جب کہ چوکی میں 4 اہل کار تعینات ہیں، پولیس اہل کار کا کہناہے کہ علاقے میں جرائم کی شرح زیادہ ہے، اس لیے چوکی میں اہل کاروں کی تعداد 10 سے 15 ہونی چاہیے۔

    اہل کار نے بتایا کہ ہمارے پاس گشت کے لیے کوئی سرکاری گاڑی یا موٹر سائیکل نہیں، علاقے میں پرائیویٹ بائیک پر گشت کرتے ہیں۔

  • لاہور موٹر وے کے قریب پولیس چیک پوسٹ کے پاس نوجوان ڈاکوؤں کے ہاتھوں شدید زخمی

    لاہور موٹر وے کے قریب پولیس چیک پوسٹ کے پاس نوجوان ڈاکوؤں کے ہاتھوں شدید زخمی

    لاہور: موٹر وے کے قریب ٹھوکر نیاز بیگ پر پولیس چیک پوسٹ کے پاس ایک نوجوان ڈاکوؤں کے ہاتھوں شدید زخمی ہو گیا، پولیس نے کارروائی سے انکار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور موٹر وے کے قریب ٹھوکر نیاز بیگ پر نوجوان کو ڈاکوؤں نے گھیر لیا، مسلح ڈاکو نوجوان کو شدید زخمی کر کے قیمتی سامان لے کر فرار ہو گئے، ڈاکوؤں نے نوجوان کے گلے میں پھندا ڈال کر چاقو کے وار کیے۔

    نوجوان علی جاوید جھنگ سے لاہور آ رہا تھا کہ ٹھوکر نیاز بیگ کے پاس گاڑی سے اتر کر دوسری سواری لینے لگا، تاہم اسے ڈاکوؤں نے گھیر لیا، ڈاکوؤں نے اسے زمین پر لٹا کر گلے میں پھندا ڈالا اور چاقو کے وار سے شدید زخمی کر دیا۔

    زخمی نوجوان جائے واردات سے تقریباً سو قدم کے فاصلے پر موجود پولیس چیک پوسٹ پہنچا، تاہم پولیس اہل کاروں نے فوری کارروائی کی بجائے نوجوان کو 1000 روپے تھما دیے، زخمی نوجوان دُہائیاں دیتا رہا لیکن پولیس اہل کار فوری کارروائی سے انکاری رہے۔

    زخمی نوجوان کے بھائی عمر جاوید نے بتایا کہ پولیس اہل کاروں نے بھائی سے کہا ابھی 1000 روپے لے کر گھر جاؤ کل ایف آئی درج کرانا۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے بھائی کو پولیس چیک پوسٹ کے قریب چاقو کے وار کر کے شدید زخمی کیا گیا، لیکن پولیس اہل کار مدد کی بجائے روایتی سستی کا مظاہرہ کرتے رہے۔

    عمر جاوید کے مطابق ڈاکو ان کے بھائی سے موبائل، پیسے اور لیپ ٹاپ لے کر فرار ہوئے۔

  • زیادتی کیس میں زندہ جلا دیں، سر عام پھانسی دے دیں جیسے بیانات پر فواد چوہدری کا ردِ عمل

    زیادتی کیس میں زندہ جلا دیں، سر عام پھانسی دے دیں جیسے بیانات پر فواد چوہدری کا ردِ عمل

    اسلام آباد: گجر پورہ زیادتی کیس کے سلسلے میں شدت پسندانہ بیانات دینے پر وفاقی وزیر فواد چوہدری نے سخت ردِ عمل دے دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق لاہور موٹر وے پر ایک خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے افسوس ناک واقعے کے ردِ عمل میں ایسے متشدد بیانات سامنے آ رہے ہیں جن میں کہا جا رہا ہے کہ مجرموں کو پکڑ کر زندہ جلا دیا جائے، انھیں سر عام پھانسی دے دی جائے، اور ان کے جسمانی اعضا کاٹ دیے جائیں۔

    فواد چوہدری نے اس قسم کے بیانات پر اپنے ایک ٹویٹ میں ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا ردِ عمل عوام کی جانب سے آنا تو سمجھ میں آتا ہے لیکن وزرا اور پڑھے لکھے طبقات کی جانب سے ایسی باتوں کا سامنے آنا متشدد سوچ کو ظاہر کرتا ہے۔

    لنک روڈ کے افسوس ناک واقعے پر وزرا کی جانب سے بھی اسی طرح کے سخت بیانات جاری ہوئے ہیں، جس پر ردِ عمل میں فواد چوہدری نے کہا کہ یہ وہ سوچ ہے جو تشدد کو ہر مسئلے کا حل سمجھتی ہے۔

    وقار کے بیان کے بعد ملزم عابد علی سے متعلق پولیس کو اہم معلومات مل گئیں

    واضح رہے کہ بدھ کی رات تین بجے کے قریب گجر پورہ میں تین بچوں کی ماں سے اجتماعی زیادتی کا واقعہ پیش آیا تھا، خاتون بچوں کے ساتھ سفر کر رہی تھی، پٹرول ختم ہونے پر گاڑی بند ہو گئی، اس دوران دو ملزمان کھڑی گاڑی کا شیشہ توڑ کر خاتون کو قریبی جھاڑیوں میں لے گئے اور بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا، ملزمان نے ایک لاکھ نقدی اور زیورات بھی لوٹ لیے تھے۔

    خاتون زیادتی کیس، مرکزی ملزم کے والد اور بھائی گرفتار

    گجرپورہ گینگ ریپ کیس میں ایک ملزم وقار الحسن آج سی آئی اے کے دفتر میں پیش ہو کر گرفتاری دے دی ہے، اس نے بتایا کہ وہ جرم میں شریک نہیں تھا، مرکزی ملزم عابد بدستور مفرور ہے جب کہ وقار کے بیان کے بعد ایک اور مشتبہ شخص عباس سامنے آ گیا ہے جو وقار کا برادر نسبتی ہے اور لاپتا ہے۔

    دوسری طرف پولیس نے چھاپے مار کر عابد کے والد، بیٹی اور دو بھائی حراست میں لے لیے، عابد شیخوپورہ سے عباس کے بھی دو بھائی بوٹا اور سلامت حراست میں لے لیے گئے ہیں۔

  • مریم نواز کو کل ٹول ٹیکس اور جرمانے کا بل بھیجوں گا: مراد سعید

    مریم نواز کو کل ٹول ٹیکس اور جرمانے کا بل بھیجوں گا: مراد سعید

    اسلام آباد: منڈی بہاؤالدین میں جلسے سے خطاب کرنے کے لیے روانہ ہونے والی مریم نواز کی گاڑی موٹر وے پر ٹول ٹیکس دیے بغیر گزر گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی گاڑی موٹر وے پر ٹول ٹیکس دیے بغیر گزر گئی، قافلے میں شامل افراد نے موٹر وے ٹول پر ہنگامہ آرائی کی بھی کوشش کی۔

    موٹر وے پولیس نے کہا کہ ہنگامہ آرائی سے بچنے کے لیے قافلے کو بغیر ٹول ادا کیے جانے دیا گیا، ہنگامہ آرائی کی کوشش کرنے والے افراد کی شناخت کاعمل شروع کر دیا گیا ہے۔

    موٹر وے پولیس کے مطابق مریم نواز کی دیکھا دیکھی قافلے میں شامل 80 گاڑیوں نے بھی ٹول ٹیکس نہیں دیا اور بغیر ٹول ٹیکس دیے گزر گئیں۔

    ادھر وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ مریم نواز کو ٹول ٹیکس جرمانے سمیت ادا کرنا ہوگا۔

    مراد سعید نے کہا کہ مریم نواز کو کل ٹول ٹیکس اور جرمانے کا بل بھیج دوں گا، قانون سب کے لیے برابر ہے، کسی امیر غریب کے ساتھ فرق نہیں کر سکتے۔

    ان کا کہنا تھا کہ فوٹیج کی مدد سے ہنگامہ آرائی کرنے والوں کی شناخت ہو گئی ہے، ان کے خلاف کار سرکار میں مداخلت پر بھی کارروائی ہوگی، ہنگامہ آرائی کرنے والوں نے اشتعال دلانے کی کوشش کی اور دھمکی دی کہ ٹول پلازہ کو گرا دیں گے، انھیں سمجھ ہی نہیں آ رہی کہ ان کی بادشاہت ختم ہو چکی ہے۔

    مراد سعید نے مزید کہا کہ میں بہ طور ایم این اے بھی ٹیکس دیتا رہا ہوں، لیکن اب پتا چلا یہ تو شروع ہی سے ٹول ٹیکس نہیں دے رہے تھے، مریم نواز خود کو شہزادی سمجھتی ہیں، ان کے کارنامے سب کے سامنے ہیں۔