Tag: لاہور پولیس

  • بیوی بچوں کو قتل کرنے والے ملزم کا لاہور پولیس نے انکاؤنٹر کر دیا

    بیوی بچوں کو قتل کرنے والے ملزم کا لاہور پولیس نے انکاؤنٹر کر دیا

    لاہور (30 اگست 2025): اپنے ہی خاندان کو ختم کرنے والے ملزم کا لاہور پولیس نے انکاؤنٹر کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے ہئیر میں پولیس مقابلے میں ایک ملزم کی ہلاکت ہوئی ہے جس کی شناخت عمران عرف مانی کے نام سے ہوئی ہے، اور پولیس کا کہنا ہے کہ اس سے اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ہے۔

    ایس پی کینٹ نے بتایا کہ ملزم نے چند روز قبل اپنے بیوی بچوں سمیت 4 افراد کو قتل کیا تھا، اور پھر 15 پر کال کر کے اپنے بیوی بچوں کو مارنے کی اطلاع دی تھی۔

    پولیس کا دعویٰ ہے کہ ملزم نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ اب پولیس والوں کو مارنے جا رہا ہے، جب ہیئر پولیس ملزم کو تلاش کرتے ہوئے راجا بھولا کے مقام پر پہنچی تو مبینہ طور پر ملزم نے ساتھیوں سمیت پولیس پر فائرنگ کی اور فرار ہو گیا۔

    سوشل میڈیا پر سی سی ڈی سے بدلہ لینے کی دھمکیاں دینے والے ملزمان مقابلے میں ہلاک

    ایس پی کینٹ کے مطابق پولیس اہلکاروں نے ملزمان عمران کا تعاقب کیا اور اس دوران وہ اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے مارا گیا، جب کہ اس کے دیگر ساتھی فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہو گئے۔

    واضح رہے کہ پنجاب میں کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (سی سی ڈی) کی تشکیل کے بعد لاہور سمیت مختلف شہروں میں پولیس مقابلوں میں قتل، ڈکیتی اور چھینا جھپٹی کے ملزمان کی ہلاکت کے واقعات معمول بن گئے ہیں، پولیس کے بیان کے مطابق اکثر ملزمان اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے مارے جاتے ہیں۔

  • لاہور پولیس میں ماہر غوطہ خوروں کی تعیناتی شروع

    لاہور پولیس میں ماہر غوطہ خوروں کی تعیناتی شروع

    لاہور (28 اگست 2025): پنجاب میں سیلاب کے پیش نظر لاہور پولیس میں ماہر غوطہ خوروں کی تعیناتی شروع ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور پولیس نے بروقت مدد کے لیے ماہر غوطہ خوروں کی تعیناتی شروع کر دی ہے، ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ کی ہدایت کے مطابق لاہور پولیس وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔

    فیصل کامران نے بتایا کہ غوطہ خور اور تیراک ریڈ الرٹ علاقوں میں تعینات کیے جا رہے ہیں، جو ریسکیو اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ کوآرڈینیشن میں رہیں گے، لاہور پولیس تمام اداروں کے رابطے سے حکمت عملی بنا رہی ہے۔

    سیالکوٹ میں 48 گھنٹوں کے دوران 512 ملی میٹر بارش

    ڈی آئی جی آپریشنز کے مطابق دریا سے ملحقہ آبادیوں میں پولیس کا گشت اور اعلانات کا سلسلہ جاری ہے، اور خالی کرائے جانے والے علاقوں کی نگرانی بھی کی جا رہی ہے، دریا کراسنگ کے مقامات پر بھی پولیس نفری تعینات ہے، راوی کے 6 کراسنگ پوائنٹس ہائی الرٹ پر ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ لاہور پولیس کے سپروائزری افسران سمیت تمام اہلکار الرٹ ہیں۔

    ادھر این ای او سی کے مطابق دریائے چناب، راوی اور ستلج میں غیر معمولی سیلابی صورت حال جاری ہے، چناب میں قادرآباد پر 9 لاکھ 1 ہزار کیوسک کا شدید بہاؤ ہے، خانکی بیراج پر سیلابی بہاؤ 8 لاکھ 59 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے، سیلابی ریلا قادرآباد اور خانکی کے بعد تریمو کی طرف بڑھ رہا ہے۔

    این ای او سی کے مطابق سیلابی ریلوں سے گجرات، حافظ آباد، منڈی بہاالدین، چنیوٹ، جھنگ، پنڈی بھٹیاں متاثر ہونے کا خدشہ ہے، راوی میں جسڑ پر 1 لاکھ 39 ہزار کیوسک کا ریلا موجود ہے اور شدید سیلابی صورت حال ہے، شاہدرہ پر سیلابی ریلا 1 لاکھ 64 ہزار 160 کیوسک تک پہنچ گیا۔

    سیلاب سے لاہور میں کوٹ منڈو، جیا موسیٰ، قیصر ٹاؤن، فیصل پارک متاثر ہونے کا امکان ہے، شیخوپورہ اور ننکانہ صاحب کے نشیبی علاقے بھی سیلاب کی زد میں آ سکتے ہیں، خانیوال، میاں چنوں، امید گڑھ، کوٹ اسلام، عبدالحکیم کے علاقے بھی متاثر ہو چکے ہیں اور ستلج میں گنڈا سنگھ والا پر 2 لاکھ 61 ہزار کیوسک کا شدید سیلابی بہاؤ ہے۔

    این ای او سی کے مطابق ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر بہاؤ 1 لاکھ 9 ہزار کیوسک تک پہنچ چکا ہے، قصور، پاکپتن، اوکاڑہ، وہاڑی، ننکانہ، بہاولنگر میں سیلابی صورت حال کا خطرہ ہے۔

  • لاہور: پولیس کی مختلف کارروائی میں ریکارڈ یافتہ اشتہاری سمیت 17 ملزمان گرفتار

    لاہور: پولیس کی مختلف کارروائی میں ریکارڈ یافتہ اشتہاری سمیت 17 ملزمان گرفتار

    لاہور(7 اگست 2025):کاہنہ پولیس نے 72گھنٹے میں مختلف کارروائی کے دوران 17 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں کاہنہ پولیس نے 72گھنٹے میں 17 ملزمان کو گرفتار کرلیا، گرفتار ملزمان میں 6 منشیات فروش، 3 ریکارڈ یافتہ اور 4 اشتہاری شامل ہیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان میں 2 ہوائی فائرنگ،2 ملزمان اسلحہ رکھنے والے بھی شامل ہیں جبکہ منشیات فروشوں سے 3 کلو سے زائد آئس اور 2 کلو 300 گرام چرس برآمد ہوا۔

    لاہور پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار اشتہاری اقدام قتل، غیر قانونی اسلحہ سمیت دیگر 6 مقدمات میں مطلوب تھے، ریکارڈ یافتہ ملزمان چوری، بوگس چیک و دیگر 19 مقدمات میں ریکارڈ یافتہ ہیں،گرفتار 2 ملزمان سے 4 پستول، میگزینز و گولیاں برآمد ہوا۔

    اس سے قبل لاہور چوکی میو اسپتال پولیس نے منشیات فروشوں کیخلاف کارروائی کے دوران ریکارڈ یافتہ سمیت 2 منشیات فروش کو گرفتار کیا تھا۔

    ملزمان کو دوران  پیٹرولنگ مختلف مقامات سے گرفتار کیا گیا، پولیس کے مطابق ملزمان سے ہزاروں مالیت کی 1100 گرام چرس اور 305 گرام آئس برآمد کر لی گئی، گرفتار ملزمان میں طارق اور عثمان عرف پیا شامل ہیں۔

  • لاہور کے 6 تھانوں کی پولیس غیر قانونی اسلحہ کی سب سے بڑی بیوپاری، ہوشربا انکشافات

    لاہور کے 6 تھانوں کی پولیس غیر قانونی اسلحہ کی سب سے بڑی بیوپاری، ہوشربا انکشافات

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سر عام کی ٹیم نے لاہور پولیس کے جرائم کا ایک اور پردہ چاک کردیا، لاہور پولیس غیر قانونی اسلحہ بیچنے میں بھی ملوث نکلی۔

    جی ہاں ! ایک نہیں شہر کے 6بڑے تھانے اس دھندے میں ملوث ہیں، ٹیم سرِعام نے لاہور کے 6 تھانوں سے پسٹل خریدنے کی ڈیل کی اور اس کی آڑ میں غیر قانونی اسلحے کا ایک بڑا نیٹ ورک بے نقاب کر دیا۔

    سوال یہ ہے کہ کیا یہ وہی اسلحہ ہے جو ڈکیتیوں اور قتل و غارت گری میں استعمال ہوتا ہے۔؟ کیا لاہور پولیس خود جرائم کی پشت پناہی کر رہی ہے؟ کیا تحفظ دینے کے دعوے دار غنڈوں اور مجرموں کے سرپرست بن چکے ہیں؟ شہر کے رکھوالے امن و امان کی صورتحال خود کیسے خراب کر رہے ہیں؟

    ڈکیتیاں اغواء برائے تاوان منشیات کی خرید و فروخت اور اب غیر قانانی اسلحہ کا کاروبار شاید ہی کوئی جرم رہ گیا ہو جسے لاہور پولیس نے کرنے سے چھوڑ دیا ہو اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ لاہور میں ہونے والے تمام جرائم پولیس خود کررہی ہے اگر نہیں تو سارے جرائم اسی کی سرپرستی میں کیے جارہے ہیں۔

    اس سلسلے میں ٹیم سر عام نے لاہور کے چھ تھانوں جن میں تھانہ ڈیفینس اے تھانہ ہنجر وال تھانہ غازی آباد، ایس پی آفس اقبال ٹاؤن، تھانہ ساندہ کے اہلکار و افسران سے رابطے کیے جو غیر قانونی اسلحہ فروخت کرنے کیلیے تیار بیٹھے تھے۔

    ٹیم سرعام نے ایس پی آفس اقبال ٹاؤن کے اہلکار فیصل علی سے ڈیل کی جس شخص کو اسلحہ فروخت کرنا ہے بعد میں اسی کو اغواء کرکے اس سے مزید رقم بھی نکلوانی ہے، بعد ازاں فیصل علی نے جس شخص سے اسلحہ لینا تھا وہ بھی لاہور پولیس کا سب انسپکٹر تھا اور اس کے پاس غیر قانونی ہتھیاروں کی بڑی کھیپ موجود تھی۔

    جب پولیس نے اقرار الحسن کو گاڑی سے اتارا تو کیا ہوا؟

    منصوبے کے تحت ٹیم سر عام کے ہیڈ اقرار الحسن کو مغوی کے روپ میں گاڑی میں بٹھایا گیا اور جیسے ہی علاقہ ایس ایچ او نے واردات شرع کی تو سامنے سے اقرار الحس کو دیکھ کر اس کی حالت دیکھنے والی تھی، بعد میں اس نے رنگے ہاتھوں پکڑے جانے پر ڈھٹائی کا مظاہرہ کیا اور چوری اور سینہ زوری کے مصداق دھمکیوں پر اتر آیا۔

    بعد ازاں ٹیم سرعام نے ایف آئی آر کٹوانے کیلیے تھانہ ساندہ جاکر فیصل علی سے لیے گئے اسلحے اور اور دیگر ویڈیو ثبوت ایس ایچ اور کو فراہم کیے اور اپنی ذمہ داری مکمل کی۔

  • لاہور پولیس نے ڈاکٹر کے اغوا کو ریڈ لائن قرار دے دیا

    لاہور پولیس نے ڈاکٹر کے اغوا کو ریڈ لائن قرار دے دیا

    لاہور: پنجاب کے مرکزی شہر لاہور میں ایک ڈاکٹر کو اغوا کر لیا گیا ہے، جس پر پولیس نے اغوا کو ریڈ لائن قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں تھانہ ڈیفنس سی کی حدود سے نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے ایک ڈاکٹر کو اغوا کر لیا ہے، جس پر لاہور پولیس سخت ایکشن لیا ہے۔

    پولیس نے ڈاکٹر کے اغوا کا مقدمہ درج کر لیا، ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے پولیس ٹیم کو مغوی کی جلد بازیابی کی ہدایت کی اور متاثرہ خاندان سے بھی ملاقات میں جلد بحفاظت بازیابی کی یقین دہانی کرائی۔

    ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے کہا کہ اغوا کی واردات پولیس کی ریڈ لائن ہے، ملزمان کو پکڑ کر رہیں گے۔


    گھمنڈ پور میں بھتہ خور ڈاکوؤں کی کارروائی، شہری نے 15 پر اطلاع دے دی


    ادھر بہاولنگر کے علاقے گھمنڈ پور کی حدود میں 15 پر ڈکیتی کی اطلاع پر مبینہ پولیس مقابلے میں ایک ڈاکو ہلاک ہو گیا ہے، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ شہریوں سے بھتہ طلب کرنے والا ڈاکو ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوا، فائرنگ کے تبادلے میں 2 ڈاکو فرار ہو گئے، جن کی تلاش جاری ہے۔

    ترجمان پولیس کے مطابق ہلاک ڈاکو کی شناخت مظہر عرف مظہری کے نام سے ہوئی ہے، جو 43 سنگین مقدمات میں ساہیوال، پاکپتن، اوکاڑہ، بہاولنگر پولیس کو مطلوب تھا۔

  • لاہور پولیس منشیات فروشی میں ملوث، افسران پیٹی بند بھائی کو بچانے کیلیے کیا کرتے رہے؟

    لاہور پولیس منشیات فروشی میں ملوث، افسران پیٹی بند بھائی کو بچانے کیلیے کیا کرتے رہے؟

    لاہور پولیس کا اہلکار منشیات فروشی میں ملوث نکلا، اہلکار لاہور کی سرکاری یونیورسٹی میں منشیات فروخت کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔

    کسی بھی ملک کی اس سے زیادہ بد قسنتی کیا ہوگی کہ اس کے محافظ جرائم کی سرکوبی کے بجائے خود ہی سنگین وارداتوں میں ملوث ہوں، اور اس پر ستم یہ کہ یہ سارے جرائم اعلیٰ افسران کی سرپرستی میں کیے جا رہے ہوں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کی ٹیم نے لاہور پولیس کے اہلکار کو منشیات فروشی کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا اور متعلقہ پولیس کے حوالے کردیا لیکن پولیس کے اعلیٰ افسران کی پشت پناہی کے باعث تھانے میں اپنے پیٹی بند بھائی کو تمام تر سہولیات فراہم کی گئیں۔

    ٹیم سرعام  نے اپنے مخصوص انداز میں کارروائی کرتے ہوئے تعلیمی اداروں میں منشیات فروشی کرنے والے لاہور پولیس کے اعجاز علی نامی اہلکار سے رابطہ کیا اور اسے اعتماد میں لے کر مکمل تفصیلات حاصل کیں اور اس سے ہونے والی گفتگو کی پوری ریکارڈنگ بھی کی۔

    بعد ازاں اہلکار سے 20 گرام آئس خریدنے کیلیے اسے یونیورسٹی کے باہر بلایا گیا تاکہ اسے رنگے ہاتھوں پکڑا جاسکے، ساتھ ہی یہ اہلکار معقول رقم کے عوض ناجائز اسلحہ فراہم کرنے کیلیے بھی تیار تھا جس کا اعتراف اس نے پکڑے جانے کے بعد بھی کیا۔

    اہلکار اعجاز علی نے جیسے ہی 20 گرام آئس ٹیم سرعام کے نمائندے کے حوالے کی تو ٹیم نے اسے فوراً جاکر قابو کرلیا اور اہلکار نے پکڑے جانے پر آسانی سے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا۔ جسے فوری طور پر ایک افسر کے حوالے کرکے اسے متعلقہ تھانے روانہ کردیا گیا۔

    مزید پڑھیں : لاہور میں منشیات فروش پولیس افسر اور خاتون سمیت 3 ملزمان گرفتار

    کہانی یہیں ختم نہیں ہوتی بلکہ ٹیم سرعام کو تھانے جاکر اس بات کا علم ہوا کہ رنگے ہاتھوں پکڑا جانے والا ملزم وہاں موجود ہی نہیں اور تھانے کا عملہ بھی کسی قسم کا تعاون نہیں کررہا تھا اور تین گھنٹے بعد ٹیم کو لاہور پولیس افسر سے ملنے کا موقع ملا اور بالآخر اس کیخلاف ایف آئی آر درج کروالی گئی۔

  • شہریوں سے لوٹ مار کرنیوالا گینگ گرفتار

    شہریوں سے لوٹ مار کرنیوالا گینگ گرفتار

    لاہور: پولیس نے شہریوں سے لوٹ مار کرنیوالے گینگ کو گرفتار کرلیا، ملزمان نے چند روز قبل بھی شہری سے رقم چھیننے کی کوشش کی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں شفیق آبادپولیس نے کارروائی کرتے ہوئے شہریوں سے لوٹ مارکرنیوالے گینگ کو گرفتار کرلیا، ملزمان کی شہریوں سے لوٹ مار کرنے کی فوٹیج بھی منظر عام پر آگئی۔

    ملزمان کو فوٹیج میں واردات کرتے اور بھاگتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، ملزمان  پیدل آتے اور زبردستی بائیک اور نقدی چھین کر فرار ہوجاتے، ملزمان نے چند روز قبل شہری سے بائیک اور رقم چھیننےکی کوشش کی تھی۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان میں عبداللہ، نصیر اور سہیل شامل ہیں جن کے خلاف مقدمات بھی درج  کیا گیا ہے، ملزمان سے اسلحہ، موٹرسائیکل اور نقدی برآمد ہوا جبکہ ملزمان کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری  کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

  • لاہور میں گداگر خاتون سے پولیس اہلکار کی مبینہ زیادتی

    لاہور میں گداگر خاتون سے پولیس اہلکار کی مبینہ زیادتی

    لاہور میں گداگر خاتون سے زیادتی کرنے والے پولیس اہلکار کو گرفتار کرکے پولیس کے حوالے کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے مناواں میں باوردی پولیس اہلکار پر گداگر خاتون سے زیادتی کرنے کی کوشش کی، اہلکار نے زیادتی سے روکنے پر ویڈیو بنانے والے شخص کو گولی مار کر زخمی کردیا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اہلکار کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے نوجوان کو طبی امداد کیلئے اسپتال منتقل کردیا گیا، پولیس اہلکار ویڈیو بنانے والے شخص کو دھمکیاں بھی دیتا رہا۔

    حکام کا کہنا ہے کہ مقامی افراد نے پولیس اہلکار کو پکڑ کر مناواں پولیس کےحوالےکیا، اس واقعے کے بعد ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے نوٹس  لیتے ہوئے اہلکارکے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

    ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث گرفتا ر اہلکار امجد تھانہ شفیق آباد میں تعینات تھا، متعلقہ اہلکار کے خلاف سخت قانونی اور محکمانہ کارروائی ہوگی۔

  • لاہور پولیس کی چوری اور سینہ زوری، نام نہاد صحافی کی ڈھٹائی

    لاہور پولیس کی چوری اور سینہ زوری، نام نہاد صحافی کی ڈھٹائی

    گزشتہ سے پیوستہ

    لاہور پولیس کی اغواء برائے تاوان کی اس خطرناک واردات کے بعد ٹیم سرعام کے میزبان اقرار الحسن نے اپنے نمائندے کو کرنٹ لگانے کی خبر سنتے ہی فوری طور پر کاہنہ تھانے کا رخ کیا۔

    تھانے میں شوکت نامی پولیس افسر اور نام نہاد صحافی سید ماجد علی شاہ سے سوالات کیے جس پر شوکت مسلسل انکار کرتا رہا، اس پر ظلم یہ کہ خود کو صحافی کہنے والا ماجد شاہ بڑی ڈھٹائی کے ساتھ تیز آواز میں بات کرتے ہوئے خود کو بے گناہ ثابت کرنے کیلیے الٹی سیدھی بہانے بازی کرنے لگا۔

    اس موقع پر ایس ایچ او خود اپنے کمرے اٹھ کر آگئے، ٹیم سرعام نے کاہنہ تھانے کے ایس ایچ او محمد فاروق کے سامنے پوری واردات اور اس کے ویڈیو ثبوت رکھے.

    اس موقع پر ایس ایچ او کاہنہ پولیس اسٹیشن نے تمام ثبوتوں کو تسلیم کرتے ہوئے اس بات انکشاف کیا کہ ان کو اس پوری واردات کا سرے سے ہی علم نہیں۔ یہ بات بھی درست ہے کہ ٹیم سر عام کے پاس ایس ایچ او کیخلاف کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں تھا۔

    بعد ازاں مذکورہ ایس ایچ او نے ٹیم سرعام کو اغواء برائے تاوان میں ملوث افسران و اہلکاروں کیخلاف اعلیٰ حکام کو رپورٹ ارسال کرنے کی یقین دہانی کرائی، تادم تحریر اس بات کا تو علم نہیں کہ ان پولیس افسران کیخلاف کوئی کارروائی ہوئی یا نہیں لیکن اس ٹاؤٹ اور نام نہاد صحافی کیخلاف مقدمہ درج کرکے اسے گرفتار کرلیا گیا۔

    اس حوالے سے لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری نے سر عام ٹیم کی اس کارروائی کو سراہا اور کہا کہ صحافت کے نام پر لوگوں کو بلیک میل کرنے والی کالی بھیڑیں ہمارے اندر موجود ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایسے نام نہاد صحافی پولیس اور دیگر اداروں کے کرپٹ افسران سے مل کر لوٹ مار کی وارداتیں کرتے ہیں ان کا قلع قمع کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

  • لاہور پولیس کی دہشت گردی، اغواء برائے تاوان کی خوفناک واردات کے ویڈیو ثبوت

    لاہور پولیس کی دہشت گردی، اغواء برائے تاوان کی خوفناک واردات کے ویڈیو ثبوت

    لاہور پولیس کے افسران اور اہلکار شہریوں کو دن دہاڑے لوٹنے لگے، دولت مند شخصیات کو اغواء کرکے ان کے اہل خانہ سے تاوان وصول کرنے والے کوئی اور نہیں ان ہی کے محافظ ہیں۔

    یہ درندہ نما انسان باقاعدہ گینگ کی صورت میں وارداتیں کرتے ہیں اس گینگ میں ٹاؤٹ صحافی بھی شامل ہے،  یہ ظالم لوگ بہت منظم انداز میں کارروائیاں کرکے لوگوں کی جان و مال کے دشمن بنے ہوئے ہیں۔

    اس بار اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کی ٹیم نے لاہور پولیس کی اس دہشت گردی کیخلاف اسٹنگ آپریشن کرکے اپنا ہی بندہ اغواء کروایا  اور پردے کے پیچھے چھپے ان ہی اصل چہروں کو بے نقاب کیا۔

    اس کام میں ملوث افراد کو قانون کی گرفت میں لینے کیلیے ٹیم سرعام کے نمائندے نے کاہنہ پریس کلب کے نام نہاد صدر سید ماجد علی شاہ سے رابطہ کیا اور ایک فرضی کہانی سنائی کہ اس کا ایک جاننے والا ایک لڑکی کو گھر سے بھگا کر لے گیا ہے اور ان کے پاس بھاری مقدار میں قیمتی زیورات بھی ہیں۔ اگر اس لڑکے کو پکڑ کر ڈرایا دھمکایا جائے تو رہائی کے عوض وہ سونے کے زیورات بھی دے سکتا ہے۔

    جس پر اس شخص نے حامی بھری اور متعلقہ پولیس افسر کو اس منصوبے سے آگاہ کرکے سر عام کے نمائندے سے ملاقات بھی کرادی، مبینہ طور پر کاہنہ تھانے کے ایس ایچ او محمد فاروق کی جانب سے بھیجے گئے پولیس افسر نے نمائندے کی ساری باتیں مان لیں اور سودا طے ہوا کہ تاوان سے ملنے والی رقم تین حصوں میں تقسیم ہوگی۔

    جس کے بعد اس ٹاؤٹ صحافی اور پولیس افسر نے اس لڑکے کو ہوٹل سے اٹھایا اور مزید خوف و دہشت بٹھانے کیلئے تھانے کے عقوبت خانے میں لے جاکر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور نہ صرف تشدد کیا بلکہ اسے کرنٹ بھی لگایا۔

    مزید تفصیلات اوپر دیئے گئے لنک میں ملاحظہ کریں