Tag: لاہور پولیس

  • مبشر کھوکھر قتل، ملزمان کے ریمانڈ کے لیے شواہد ناکافی قرار

    مبشر کھوکھر قتل، ملزمان کے ریمانڈ کے لیے شواہد ناکافی قرار

    لاہور: ملک مبشر کھوکھر کے قتل کی تفتیش کے سلسلے میں سی آئی اے پولیس کا کہنا ہے کہ قتل کے ملزمان کے خلاف شواہد ناکافی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی ایس پی سی آئی اے نے کہا ہے کہ ملک مبشر کھوکھر قتل کیس کے سلسلے میں دونوں ملزمان کو کینٹ کچہری پیش نہیں کیا جا رہا، کیوں کہ دونوں کے ریمانڈ کے لیے شواہد ناکافی ہیں۔

    ڈی ایس پی قیصر مشتاق نے بتایا کہ پولیس نے مزید تفتیش کے لیے ریمانڈ کی استدعا کرنا تھی، اب دونوں ملزمان سی آئی اے ماڈل ٹاؤن کی تحویل میں رہیں گے، اور اس دوران ملزمان کا سابقہ ریکارڈ اکٹھا کیا جا رہا ہے۔

    سی آئی اے پولیس نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ مرکزی ملزم ناظم کی تاحال پولیس نے گرفتاری نہیں ڈالی، اور اس کی گرفتاری التوا میں رکھی گئی ہے۔

    مسلح ملزم تقریب میں کیسے پہنچا؟

    مبشر کھوکھر قتل کیس میں زیر حراست مسلح ملزم ناظم صوبائی وزیر اسد کھوکھر کے بیٹے کی دعوت ولیمہ کی تقریب میں کیسے پہنچا؟ ایس پی سیکیورٹی موارہن خان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نجی دورے پر ولیمے کی تقریب میں شریک ہوئے تھے، اور وزیر اعلیٰ آفس نے پولیس کو اُن کی آمد کا صرف ایک گھنٹہ قبل بتایا تھا۔

    دوسری جانب صوبائی وزیر کے بیٹے کی دعوت ولیمہ میں مسلح شخص کی آمد کے حوالے سے پولیس، اور اسپیشل برانچ اور وزیر اعلیٰ آفس ایک دوسرے پر ملبہ ڈالنے لگے ہیں۔

    پولیس کے مطابق تقریب میں واک تھرو پہنچانے کا انھیں ٹائم ہی نہیں ملا، اور تقریب میں 15 سو سے زائد مہمان مدعو تھے، جلدی میں سب کو چیک کرنا بھی نا ممکن تھا، جب کہ وزیر اعلیٰ کے نجی دورے پر اہل کاروں کی تعداد بھی زیادہ نہیں ہوتی، مگر ایک ڈی ایس پی، 2 ایس ایچ اوز اور تقریبا 40 اہل کار موجود تھے، پولیس ذرائع کے مطابق اسپیشل برانچ کے اہل کاروں نے سراغ رساں کتوں سے پنڈال کو چیک بھی نہیں کیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق سی سی پی او لاہور کو 3 روز قبل شادی کا کارڈ مل گیا تھا، جب کہ 8 کلب کے ایس پی سیکیورٹی تقریب کی جگہ پر موجود ہی نہیں تھے۔

    ملزم ناظم کے انکشافات

    ملزم ناظم نے مبشر کھوکھر کے قتل کے حوالے سے انکشافات کیے ہیں، ملزم کا کہنا ہے کہ اس نے 2 سال قبل اجرتي قاتلوں کے ذريعے ملک مبشر کو قتل کرنے کي کوشش کي تھی ليکن ناکام رہا تھا، اس وقت یہ 2 گاڑيوں پر نکلے تھے، اور غلطي سے دوسري گاڑي پر فائرنگ ہوئي تھی، جس کي وجہ سے مبشر کھوکھر محفوظ رہا، جب کہ چاروں حملہ آور نقاب پوش اور موٹر سائيکل پر سوار تھے۔

    ملزم ناظم اور اس کا بھائی پہلے اسد کھوکھر کے ملازم تھے، ناظم کا ایک بھائی کھوکھر برادران کی دشمنی میں قتل ہوا تھا۔

    قتل کا واقعہ

    گزشتہ روز 6 اگست کو لاہور میں صوبائی وزیر اسد کھوکھر کے بیٹے کے ولیمے میں فائرنگ سے دلہا کے چچا مبشر کھوکھر عرف گوگا قتل ہوئے، مرکزی ملزم اور اس کے ساتھی کو گرفتار کیا گیا، مرکزی ملزم ناظم کے ساتھ عمر بھی تقریب میں گیا تھا اور موٹر سائیکل پر باہر ہی کھڑا رہا۔

    مرکزی ملزم ناظم نے سنسنسی خیز انکشاف کیا کہ اس نے صوبائی وزیر اسد کھوکھر کے بھائی کو دشمنی پر قتل کیا، مقتول مبشر کھوکھر نے اس کے بھائی کو قتل کرایا تھا، 2 سال پہلے بھی حملہ کرایا تھا مگر بچ گیا تھا اس لیے بدلہ لینے کے لیے اس بار خود حملہ کیا۔

    مانا والا کے رہائشی ناظم نے بتایا کہ وہ ولیمے کی تقریب میں سوا 8 بجے آ گیا تھا، کسی نے چیک تک نہ کیا، صوبائی وزیر اسد کھوکھر اور مبشر اس دوران 2 بار میرے قریب سے گزرے، لیکن جب وزیر اعلیٰ پنجاب تقریب سے روانہ ہونے لگے تو تینوں بھائی ساتھ تھے، اس لیے ان کے پیچھے پیچھے باہر آ گیا۔

    جیسے ہی وزیر اعلیٰ گاڑی میں بیٹھے تو میں نے مبشر پر فائرکھول دیا، یہ بھی معلوم ہوا کہ ملزم ناظم منشا نامی ایک شخص کے قتل میں بھی 8 سال جیل کاٹ کر آیا ہے۔

    جنازہ

    مقتول مبشر کھوکھر کو آج آبائی گاؤں مانا والا میں سپردِ خاک کر دیا گیا ہے، نماز جنازہ میں وزیر اعظم کے مشیر جمشید اقبال چیمہ، سابق ناظم میاں عامر محمود سمیت علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، اسد کھوکھر کی آج ہونے والی حلف برداری تقریب بھی ملتوی کر دی گئی۔

  • لاہور میں جرائم کے خاتمے کے لیے ایک اور اقدام

    لاہور میں جرائم کے خاتمے کے لیے ایک اور اقدام

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں جرائم کے خاتمے کے لیے ایک اور احسن قدم اٹھا لیا گیا، لاہور میں جرائم کی شرح کم ہونے کی تصدیق عالمی کرائم انڈیکس نے بھی کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور پولیس نے جرائم کے خاتمے کے لیے ایک اور احسن اقدام کرلیا، لاہور پولیس نے ہاٹ اسپاٹ ایریاز پیٹرولنگ کے لیے ابابیل فورس تشکیل دے دی۔

    چیف لاہور پولیس غلام محمود ڈوگر نے ابابیل فورس کا افتتاح کر دیا، 20 موٹر سائیکلوں کا ابابیل سکواڈ مجرموں کو پکڑے گا۔

    پولیس ترجمان کے مطابق شہر بھر میں ہاٹ اسپاٹ علاقوں کی نشاندہی بھی کر لی گئی ہے۔

    خیال رہے کہ عالمی کرائم انڈیکس کی رپورٹ کے مطابق لاہور میں جرائم کی شرح کم ہوئی ہے، انڈیکس میں لاہور 230 ویں نمبر پر ہے۔

  • ماضی میں زمین پر قبضہ، نئے سی سی پی او لاہور بھی تنازعات  کی زد میں آ گئے

    ماضی میں زمین پر قبضہ، نئے سی سی پی او لاہور بھی تنازعات کی زد میں آ گئے

    لاہور: نئے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر بھی تنازعات کی زد میں آ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق نئے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو 2012 میں اوورسیز پاکستانی کی زمین پر قبضہ اور انھیں ہراساں کرنے پر معطل کیاگیا تھا۔

    اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے غلام محمود کو تحقیقات میں قصور وار ثابت ہونے پر معطل کر دیا تھا، تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں غلام محمود ڈوگر کو قصور وار قرار دے دیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق غلام محمود نے ایک اوورسیز پاکستانی کی زمین پر قبضہ کیا، اور مالکان کو ڈرایا دھمکایا، اور جھوٹا مقدمہ درج کرایا تھا، غلام محمود ڈوگر اس وقت بطور ڈی آئی جی آپریشنز لاہور تعینات تھے۔

    سی سی پی او لاہور عمر شیخ تبدیل

    واضح رہے کہ غلام محمود ڈوگر کو یکم جنوری کو سی سی پی او عمر شیخ کی جگہ تعینات کیا گیا تھا، اس سے قبل وہ آر پی او فیصل آباد تعینات تھے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے شہر میں بڑھتے جرائم کا نوٹس لیتے ہوئے غلام محمود کو سی سی پی او لاہور تعینات کیا تھا، عمر شیخ لاہور میں قبضہ مافیا کا خاتمہ کرنے میں ناکام رہے تھے، جس کے باعث انہیں تبدیل کیا گیا۔

    لیکن عمر شیخ کی جگہ ایک ایسے پولیس افسر کو تعینات کیا گیا جنھوں نے خود ایک شہری کی زمین پر قبضہ کر لیا تھا۔

  • کم عمر بچیوں کو اغوا اور خریدنے میں ملوث گروہ  گرفتار

    کم عمر بچیوں کو اغوا اور خریدنے میں ملوث گروہ گرفتار

    لاہور: پولیس نے کم عمربچیوں کو اغوا اور خریدنےمیں ملوث گروہ کو گرفتار کرلیا ، ملزمان کم عمرمعصوم بچیوں کواغوا اورخرید کر سندھ لے جاتے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور پولیس نے کم عمر بچیوں کو اغواء کرنے اور خریدنے کے مکروہ دھندے میں ملوث بین الصوبائی گروہ کو گرفتارکر کے ملزموں سے کم سن بچی کو بازیاب کرالیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ تقریباًدو ماہ قبل نواں کوٹ سے 13سالہ معصوم بچی منہال لطیف کے اغواء کا مقدمہ درج ہوا تھا، گرفتار ملزمان میں گروہ کی سرغنہ نجمہ بی بی اور اس کے ساتھی وقار احمد اورصالح محمد شامل ہیں۔

    ایس ڈی پی او نوانکوٹ سرکل عمر فاروق اورانچارج انویسٹی گیشن نوانکوٹ قمر ساجد نے پولیس ٹیم کے ہمراہ کارروائی کرتے ہوئے گروہ کو گرفتار کیا۔

    پولیس کے مطابق ملزمان کم عمر معصوم بچیوں کو اغواء کر کے اور خرید کر صوبہ سندھ لے جاتے تھے، تفتیش کے دوران مکروہ دھندہ کرنے والے بین الصوبائی گروہ کا انکشاف ہوا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ گروہ کے قبضہ سے معصوم بچی منہال لطیف کر باحفاظت بازیاب کر کے ورثاء کے سپر د کر دیا گیا ہے ، ملزمان سابقہ ریکارڈ یافتہ ہیں جنہوں نے بچی کی بازیابی کے دوران پولیس پارٹی کے ساتھ شدید مزاحمت بھی کی۔

  • گوجرانوالہ میں جلسہ، لاہور پولیس کا رائیونڈ جاتی امرا سیل کرنے پر غور

    گوجرانوالہ میں جلسہ، لاہور پولیس کا رائیونڈ جاتی امرا سیل کرنے پر غور

    گوجرانوالہ : پی ڈی ایم کے جلسے سے پہلے لاہورپولیس کارائیونڈ جاتی امرا سیل کرنے پرغور کررہی ہے تاہم جاتی امراسیل ہونے سے ن لیگ نے متبادل حکمت عملی تیار کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور پولیس کی جانب سے 16 اکتوبر کو گوجرانوالہ میں جلسے سے پہلے رائیونڈ جاتی امرا سیل کرنے پر غور شروع کردیا ہے ، ذرائع
    پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس نے جاتی امرارائیونڈ کے باہر کنٹینر کھڑےکردیئے، کنٹینر لگا کر جاتی امرا جانے والے راستے کو سیل کیا جاسکتا ہے۔

    ذرائع کے مطابق جاتی امراسیل ہونے سےن لیگ نے متبادل حکمت عملی تیار کر لی، مریم نواز آج رات یا کل جاتی امراسے کسی اورجگہ منتقل ہوسکتی ہیں، ن لیگ نے پلان اے ،بی ،سی اور ڈی تشکیل دے رکھے ہیں۔

    دوسری جانب رائیونڈ اڈہ پلاٹ پر کنٹینرز کی پکڑ دھکڑشروع کردی گئی ہے اور پولیس نے اڈہ پلاٹ روڈ پر 5 کنٹینر کے ڈرائیورز سے چابیاں اور کاغذات لے لئے ہیں۔

    ڈرائیورز کا کہنا ہے کہ سڑک پر رکاوٹ کھڑی کرنے کے لیے کنٹینرز کو پکڑ لیا گیا، کنٹینرز میں مال بھرا ہوا ہے خراب ہونےکاخدشہ ہے، ہم غریب لوگ ہیں پولیس ہماری بات نہیں سن رہی، پولیس نے زبردستی کنٹینرز کوروک رکھا ہے۔

    خیال رہے پی ڈی ایم کے پہلے جلسے میں دو دن رہ گئے، شاہد خاقان عباسی ، احسن اقبال ، راناثنااللہ ، مریم اونگزیب جلسے کے انتظامات کا جائزہ لینے کیلئے موجود ہے تاہم جلسے کے مقام پر انتظامیہ اور ن لیگی قیادت میں ڈیڈلاک ختم نہیں ہوسکا، ن لیگ کی جناح اسٹیڈئیم میں جلسے کی درخواست پر گوجرانوالہ انتظامیہ نے اب تک فیصلہ نہیں کیا۔

  • لاہور پولیس کی ڈیرہ غازی خان  میں بڑی کارروائی ،  2 ہائی پروفائل ملزمان گرفتار

    لاہور پولیس کی ڈیرہ غازی خان میں بڑی کارروائی ، 2 ہائی پروفائل ملزمان گرفتار

    لاہور: پولیس نے ڈیرہ غازی خان میں  بڑی کارروائی کرتے ہوئے دو ہائی پروفائل ملزمان کو گرفتار کرلیا ، حراست میں لیے گئے مشتبہ افراد دو خواتین کیساتھ رہائش پذیر تھے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور پولیس نے ڈیرہ غازی خان کے علاقے مدنی ٹاؤن میں کارروائی کی اور کارروائی کے دوران مبینہ ہائی پروفائل دو ملزمان کوحراست میں لے لیا۔

    علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ مشتبہ افراد مدنی ٹاؤن میں چھ روزپہلے کرائے کےمکان منتقل ہوئےتھے، گرفتارافراد نے محمدعمران کےنام سے گھر کرایے پر حاصل کیا تھا۔

    لاہورپولیس کی کارروائی کی اطلاع ڈسٹرکٹ پولیس کونہیں دی گئی، پولیس حکام کا کہنا ہے دو افراد کو حراست میں لینے کی اطلاعات اہل علاقہ سے ملی ہیں ، حراست میں لیے گئے مشتبہ افراد دو خواتین کیساتھ رہائش پذیر تھے۔

    لاہور پولیس نے دونوں ملزمان  کو نامعلوم مقام  پر منتقل کردیا یے اور  گرفتار ملزمان  کی شناخت اظہر اور عثمان کے نام سے ہوئی ہے۔

  • سی سی پی اولاہور کا ایکشن ، شہری پر بد ترین تشدد کرنے والے  پولیس اہلکار گرفتار ، مقدمہ درج

    سی سی پی اولاہور کا ایکشن ، شہری پر بد ترین تشدد کرنے والے پولیس اہلکار گرفتار ، مقدمہ درج

    لاہور : ینگ ڈاکٹر کو بدترین تشدد کا نشانہ بنانے والے پولیس اہلکاروں کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کرلیا گیا، فارن افیئرزآفس کے باہر تعینات اہلکاروں نے شہری نعمان کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور پولیس تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوگیا، لاہور میں کیمپ آفس کے سامنے پولیس کانسٹیبلز نے ینگ ڈاکٹر پر بد ترین تشدد کیا ، پولیس کانسٹیبل ینگ ڈاکٹر کو گریبان سے پکڑ کر گھسیٹتا رہا۔

    ینگ ڈاکٹرزایسوسی ایشن نے آئی جی پنجاب سےنوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سفیدکوٹ کےتقدس پامال کرنےوالےکےخلاف ایکشن لیا جائے، جس کے بعد سی سی پی اولاہور نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے فوری انکوائری کا حکم دیا تھا۔

    ایس پی سیکیورٹی تھری اور ایس پی سیکیورٹی ہیڈکوارٹرز نے انکوائری کی ، ابتدائی رپورٹ میں ہیڈکانسٹیبل گلفام اورکانسٹیبل اسلام قصوروارقرارپائے گئے ، دونوں اہلکاروں نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے شہری ڈاکٹر نعمان کی عزت نفس کو مجروح اور حبس بے جاء میں رکھا۔

    سربراہ لاہور پولیس محمد عمر شیخ نے فوری ایکشن لیا اور شہری کی عزت نفس مجروح کرنے والے اہلکاروں ہیڈ کانسٹیبل گلفام اور کانسٹیبل اسلام کو گرفتار کرکے تھانہ شادمان میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔

    سی سی پی او لاہور نے کہا کہ کسی بھی پولیس اہلکار کو شہریوں کی عزت نفس مجروح کرنے کا کوئی حق نہیں، ہم شہریوں کو عزت دیں گیں تو پولیس کو خودبخود عزت ملے گی۔

    عمر شیخ کا کہنا تھا کہ ہمارا کام شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانا، اختیارات سے تجاوز ہرگز برداشت نہیں، شہری کسی بھی شکایت کی صورت میں بلا جھجک سی سی پی او آفس کمپلینٹس سیل تشریف لا سکتے ہیں۔

  • سی سی پی او لاہور کے حکم پر گرفتار ایس ایچ او کی ضمانت منظور

    سی سی پی او لاہور کے حکم پر گرفتار ایس ایچ او کی ضمانت منظور

    لاہور: مقامی عدالت نے سی سی پی او لاہور عمر شیخ کے حکم پر گرفتار ایس ایچ او سمیت پولیس اہل کاروں  کی ضمانت منظور کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ شیخ حبیب اللہ نے ایس ایچ او اور دیگر پولیس اہل کاروں کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔

    سابق ایس ایچ او گجر پورہ رضا جعفری، محمد عمران، شہزاد امجد اور علی عمران کی جانب سے درخواستوں میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ سی سی پی او نے ان کے ساتھ ہتک آمیز رویہ اپنایا اور خلاف قانون حوالات بند کرنے کا حکم دیا۔

    درخواستوں میں کہا گیا تھا کہ سی سی پی او نے انھیں جسمانی ٹارچر کا حکم دیا تھا لیکن اسٹاف نے انھیں روکا، سی سی پی او نے ان کے خلاف بوگس مقدمہ درج کروا کر ان کے ساتھ زیادتی کی ہے۔

    انسانی حقوق کمیٹی نے سی سی پی او لاہور کے سمن جاری کر دیے

    درخواست گزاروں نے استدعا کی کہ ان کے خلاف لگائے گئے الزامات غلط ہیں، اس لیے ان کی ضمانت منظور کی جاٸے۔

    ایس ایچ او کے وکیل نے کہا کہ ایس ایچ او رضا جعفری نے آٸی جی پنجاب کو سی سی پی او کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست بھی دی لیکن اس کو واپس کر دیا گیا۔

    دلائل کے بعد عدالت نے گرفتار ایس ایچ او سمیت دیگر پولیس اہل کاروں کی ضمانت منظور کر لی۔ واضح رہے کہ ملزم ایس ایچ او پر قتل کے مقدمے میں رد و بدل پر سی سی پی او کے حکم پر ایف آٸی آر درج کی گٸی ہے۔

  • لاہور میں تعینات 6 ایس ایچ اوز میں کرونا وائرس کی تصدیق

    لاہور میں تعینات 6 ایس ایچ اوز میں کرونا وائرس کی تصدیق

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں 6 ایس ایچ اوز میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوگئی، کرونا وائرس سے اب تک لاہور پولیس کے 137 اہلکار و افسران متاثر جبکہ 6 اہلکار جاں بحق ہو چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں تعینات 6 ایس ایچ اوز کا کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت آگیا۔ ایس ایچ او لاری اڈہ، ایس ایچ او غازی آباد، ایس ایچ او باغبان پورہ، ایس ایچ او ڈیفنس، ایس ایچ او مناواں اور ایس ایچ او سرور روڈ میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔

    کرونا وائرس کی تصدیق ہونے کے بعد تمام ایس ایچ اوز اپنے گھروں میں قرنطینہ ہوگئے۔ ڈی آئی جی آپریشنز اور ایس ایس پی آپریشنز پہلے ہی کرونا وائرس میں مبتلا ہیں جبکہ ایس پی سیکیورٹی بلال ظفر اور ڈی ایس پی میاں قدیر بھی کرونا وائرس کی زد میں ہیں۔

    اس سے قبل لاہور پولیس کے 6 اہلکار کرونا وائرس کے باعث جاں بحق ہو چکے ہیں، کرونا وائرس سے متاثر پولیس اہلکاروں و افسران کی تعداد 137 ہے۔ کرونا وائرس سے متاثرہ 91 اہلکار اور افسران صحتیاب بھی ہوئے ہیں۔

    خیال رہے کہ ملک بھر میں کرونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی شرح تشویشناک حد تک بڑھ گئی ہے اور 1 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔

    کرونا وائرس سے اب تک 2 ہزار 67 ہلاکتیں ہوچکی ہیں، ملک کے مختلف شہروں میں اس وقت کرونا کے زیر علاج مریضوں کی تعداد 67 ہزار 249 ہے، جبکہ 34 ہزار 355 مریض صحتیاب ہو چکے ہیں۔

  • مفخر عدیل نے شہباز تتلا کا قتل کیسے کیا؟ مزید انکشافات

    مفخر عدیل نے شہباز تتلا کا قتل کیسے کیا؟ مزید انکشافات

    لاہور: پولیس نے ایس ایس پی مفخر عدیل کے گھریلو ملازم عرفان کو بھی زیر حراست لے لیا ہے، عرفان اور مفخر عدیل کے دوست اسد بھٹی سے الگ لگ مقام پر تفتیش کی جا رہی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق 12 روز قبل لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن سے لا پتا ہونے والے ایس ایس پی مفخر عدیل کے بارے میں مزید انکشافات سامنے آ گئے ہیں، شہباز تتلا اور مفخر عدیل کے تیسرے ساتھی اسد بھٹی نے پولیس کو بتایا کہ شہباز تتلا کو مفخر عدیل نے 7 فروری کو شراب میں گولیاں ملا کر دیں اور نیم بے ہوش شہباز تتلا کا تکیے کی مدد سے سانس بند کیا۔

    اسد بھٹی نے بیان دیا کہ 8 فروری کو مفخرعدیل کی جیپ فیروزپور روڈ سے گزرتے ہوئے دیکھی گئی، تیزاب کے بڑے ڈرم سے مواد 2 چھوٹے ڈرموں میں ڈال کر جیپ میں رکھا گیا، اور دونوں ڈرم روہی نالے میں بہائے گئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اسد بھٹی کے بتائے گئے وقت کی سیف سٹی کیمروں نے بھی تصدیق کر دی ہے۔

    لاپتا ایس ایس پی مفخر عدیل وکیل کے قتل میں ملوث نکلا، دوست نے بھانڈا پھوڑ دیا

    دوسری طرف انویسٹی گیشن ٹیم کی 2 دن سے فیروزپور روڈ نالہ پر شواہد کی تلاش جاری ہے، مفخرعدیل نے مبینہ طور پر کنکر پلی پر ڈرم خالی کیے، پولیس نے گزشتہ روز فرضی نمونہ جات نالے میں بہا کر دیکھے، فرضی نمونے بہانے سے اندازہ لگایا گیا کہ مبینہ لاش کی باقیات کہاں تک جا سکتی ہیں۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل پولیس نے مفخر عدیل کی دوسری بیوی کے قریبی ملازم عرفان کی گرفتاری کے لیے لاہور کی وفاقی کالونی کے گھر میں چھاپا مارا تھا، تاہم اس کی گرفتاری عمل میں نہ آ سکی تھی، ذرایع کا کہنا تھا کہ مفخر عدیل کی بلوچستان میں موجودگی کی اطلاع پر ٹیمیں وہاں روانہ کر دی گئی ہیں، معلوم ہوا کہ مفخر عدیل چولستان میں شکار اور جیپ ریس کے لیے جاتا تھا۔