Tag: لاہور ہائی کورٹ

  • لاہور ہائی کورٹ میں ایک شخص نے پیٹرول چھڑک کر خود کو آگ لگالی

    لاہور ہائی کورٹ میں ایک شخص نے پیٹرول چھڑک کر خود کو آگ لگالی

    لاہور: ہائی کورٹ میں ایک شخص کے پیٹرول چھڑک کر خود کو آگ لگانے کے واقعے پر ڈی ایس پی سیکیورٹی ہائیکورٹ کو معطل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں ایک شخص نے پیٹرول چھڑک کر خود کو آگ لگالی۔

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم نے نوٹس لیتے ہوئے پوچھا ہائیکورٹ میں پیٹرول کیسے پہنچا؟۔

    آئی جی پنجاب نے ڈی ایس پی سیکیورٹی ہائیکورٹ ملک خالد کو معطل کردیا۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ڈی ایس پی نے ہائیکورٹ کی سیکیورٹی میں غیرذمہ داری کا مظاہرہ کیا، غیرذمہ دارانہ رویہ رکھنےپرڈی ایس پی کوسینٹرل پولیس آفس رپورٹ کرنے کا حکم دیا۔

    شہری آصف جاوید کا تعلق ضلع خانیوال سے ہے، خود سوزی کرنے والا شہری میئو اسپتال میں زیرعلاج ہے۔

    متاثرہ شخص کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا تھا، وہ نوکری بحالی کے لیے عدالت آیا لیکن اس کے حق میں فیصلہ نہیں ہوا۔

  • ورک فرام ہوم پالیسی : ملازمین کے لئے اہم خبر آگئی

    ورک فرام ہوم پالیسی : ملازمین کے لئے اہم خبر آگئی

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ جسٹس شاہد کریم نے  اسموگ کی بڑھتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر  ورک فرام ہوم پالیسی کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں اسموگ کے تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس شاہد کریم نے درخواستوں پر سماعت کی۔

    جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ اسموگ بڑھتی جا رہی ہے، ورک فرام ہوم پالیسی کی طرف جانا ہوگا، ہم نے 2 سال قبل اسکول جمعہ اور ہفتے کے روز بند کیے تھے۔

    جس پر وکیل پنجاب حکومت نے بتایا کہ ہم نے اسکولز کے اوقات میں تبدیلی کی ہے تو جج نے کہا کہ دھواں چھوڑنے والی ہیوی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے، بسوں اور بڑی گاڑیوں کے اڈوں پر آگاہی بورڈ آویزاں کیے جائیں۔

    جسٹس شاہد نے ریمارکس دیئے گرین لاک ڈاؤن کیا مگر چنگچی رکشے دوسری سٹرکوں یا علاقوں سے گزریں گے، رش دوسری سٹرکوں پر ہوگا، اس کی فزبیلٹی سمجھ نہیں آئی۔

    لاہور ہائیکورٹ نے محکمہ ماحولیات سمیت دیگر سے رپورٹس طلب کرلیں اور اسموگ تدارک کی درخواستوں پر سماعت 8 نومبر تک ملتوی کردی۔

  • 3 لاکھ 62 ہزار مقدمات درج ہوئے، پتہ ہی نہیں انہیں زمین کھا گئی یا آسمان؟ چیف جسٹس عالیہ نیلم  کا آئی جی سے سوال

    3 لاکھ 62 ہزار مقدمات درج ہوئے، پتہ ہی نہیں انہیں زمین کھا گئی یا آسمان؟ چیف جسٹس عالیہ نیلم کا آئی جی سے سوال

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا آئی جی صاحب تین لاکھ باسٹھ ہزارمقدمات درج ہوئے، پتہ ہی نہیں انہیں زمین کھاگئی یاآسمان۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں بروقت چالان نہ بھجوانے کے کیس کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے استفسارکیاکہ آئی جی بتائیں آپ کے صوبے میں کیا ہورہاہے، تین لاکھ باسٹھ ہزارمقدمات درج ہوئے، پتہ ہی نہیں انہیں زمین کھاگئی یاآسمان۔

    جس پرآئی جی پنجاب نے بتایاکہ گیارہ ہزارآٹھ سوکےقریب تفتیشی افسران کوشوکاز نوٹس دیئے ہیں اور گیارہ ہزاراہلکاروں کوسزائیں دی گئی ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ کئی روزسےمسلسل اجلاس بلاکرڈیڑھ لاکھ مقدمات ٹریس کرکے چالان مرتب کیے، پولیس،پی آئی ٹی بی اورپراسیکیوشن کا ریکارڈاکٹھاکرنےکاحکم دیاجائے۔

    جس پر چیف جسٹس عالیہ نیلم ہدایت کی کہ آپ خود کریں یا باہمی اتفاق رائے سےکریں یہ عدالت کاکام نہیں، آئی جی پنجاب نے کہا کہ دوہفتے میں مفصل رپورٹ پیش کردیں گے۔

    لاہور ہائیکورٹ نے دولاکھ مقدمات کےچالان کی تفصیلات طلب کرلیں اور مقدمات کا اندراج کمپیوٹرائزڈنظام سےمنسلک کرنے کی ہدایت کردی۔

  • پنجاب میں دفعہ 144 کا نفاذ  لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

    پنجاب میں دفعہ 144 کا نفاذ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

    لاہور : پنجاب میں دفعہ 144 کے نفاذ کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا، جس میں استدعا کی دفعہ ایک سو چوالیس کےنفاذ کو کالعدم قرار دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں پنجاب میں دفعہ 144 کے نفاذ کیخلاف درخواست دائر کردی گئی ، اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے توسط سے درخواست دائر کی گئی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ پنجاب حکومت نے تحریک انصاف کو جلسےسےروکنےکیلئے دفعہ ایک سو چوالیس لگائی، تین دن کیلئے لگائی دفعہ کا نفاذ سیاسی مقاصد کیلئے ہے۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ دفعہ ایک سو چوالیس کا نفاذ آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق کےمنافی ہے، استدعا ہے پنجاب میں دفعہ ایک سو چوالیس کے نفاذ کو کالعدم قراردیاجائے۔

    یاد رہے حکومت پنجاب نے صوبے میں تین روز کے لیے دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کرتے ہوئے جلوس، ریلیوں اور دھرنوں پر پابندی عائد کردی ہے، جس کا اطلاق آج یعنی بائیس اگست سے چوبیس اگست تک ہوگا۔

    ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کے لیے دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کی گئی ہے، پابندی کا اطلاق دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر کوئی بھی عوامی اجتماع دہشت گردوں کے لیے سافٹ ٹارگٹ ہو سکتا ہے۔

  • ٹوئٹر ایکس دنیا بھر کے ملکوں میں شکایت پر جوابدہ ہے پاکستان میں کیوں نہیں؟ چیف جسٹس عالیہ نیلم  کا سوال

    ٹوئٹر ایکس دنیا بھر کے ملکوں میں شکایت پر جوابدہ ہے پاکستان میں کیوں نہیں؟ چیف جسٹس عالیہ نیلم کا سوال

    لاہور : چیف جسٹس عالیہ نیلم نے عظمیٰ بخاری کی تحریف شدہ تصاویر وائرل کے کیس میں ریمارکس دیئے ایکس دنیا بھر کے ملکوں میں شکایت پر جوابدہ ہے پاکستان میں کیوں نہیں؟

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں صوبائی وزیر عظمیٰ بخاری کی ایڈیٹڈ تصاویر وائرل کرنےکیخلاف درخواست پرسماعت ہوئی۔

    ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم رپورٹ سمیت عدالت میں پیش ہوئی ، صوبائی وزیر اطلاعات عظمی بخاری بھی عدالت میں پیش ہوئیں۔

    وکیل نے بتایا کہ کل ایک نئی ویڈیو اپ لوڈ کی گئی جو ایف آئی اےکو دیدی، جس پر چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیئے کل جو حکم دیا تھا اس پر کیا عمل ہوا ، آپ ٹوئٹرایکس سے کیسے رابطہ کرتے ہیں، کس قانون کے تحت ٹوئٹر ایکس کو کام کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔

    ایف آئی اے آفیسر نے جواب دیا کہ میرے علم میں ایسی بات نہیں ہے؟ تو چیف جسٹس عالیہ نیلم کا کہنا تھا کہحیرت ہے آپ کو پتہ ہی نہیں ہے، ہائیکورٹ میں آنے سے پہلے کس فورم سے رجوع کیا جائے؟ دنیابھرمیں سروس فراہم کرنےوالوں کیلئےضوابط ہیں یہاں نہیں۔

    ایف آئی اے آفیسر نے بتایا کہ پی ٹی اے اس قسم کے معاملات کو دیکھتا ہے، ایس او پیز مجموعی طور پربنائے گئےہیں ، جس پر چیف جسٹس عالیہ نیلم کا کہنا تھا کہ ٹوئٹرایکس دنیاکےممالک میں شکایت پرجوابدہ ہے پاکستان میں نہیں ہےکیوں؟ ایف آئی اے نے بتایا کہ ڈاکیومنٹ تو ہے لیکن سائن نہیں ہوا۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا باقی ملکوں میں لوگ ایسا کرتے ہیں ؟ لوگوں کی زندگیاں تباہ ہوجاتی ہیں ،وفاقی حکومت کو بھی یہاں بلوا لیجیے، یہ سب غلط ہو رہا ہے اس طرح کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، آئندہ سماعت پر تمام دستاویزات کے ساتھ پیش ہوں۔

    لاہورہائیکورٹ نے تفصیلی رپورٹ 5 اگست کوطلب کرتے ہوئے سوشل میڈیا سےمتعلق رولزاینڈریگولیشن بھی طلب کرلیے۔

  • بشریٰ بی بی نے خفیہ مقدمات میں ممکنہ گرفتاری کو عدالت میں چیلنج کردیا

    بشریٰ بی بی نے خفیہ مقدمات میں ممکنہ گرفتاری کو عدالت میں چیلنج کردیا

    لاہور : بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے خفیہ مقدمات میں ممکنہ گرفتاری کو لاہورہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی  نے خفیہ مقدمات میں ممکنہ گرفتاری کیخلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ اینٹی کرپشن، نیب ،ایف آئی اے میں انکوائری کی تفصیلات بھی فراہم نہیں کی جارہی ہیں ، استدعا ہے کہ عدالت تمام اداروں کومقدمات اورانکوائری کی تفصیلات فراہم کرنےکاحکم دے۔

    درخواست میں کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ کیخلاف مقدمات کی تفصیلات فراہم نہیں کی جارہی استدعا ہے کہ کسی بھی خفیہ مقدمےمیں ان  کوگرفتارکرنے سے روکنے کا حکم دے۔

    رجسٹرار آفس نے بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ کی درخواست کوسماعت کیلئے مقرر کردیا، لاہورہائیکورٹ میں جسٹس طارق سلیم شیخ نے درخواست پر سماعت کی۔

    لاہورہائیکورٹ نے دفتری اعتراض ختم کرتے ہوئے سماعت 24 جولائی کومقرر کرنے کی ہدایت کردی۔

  • ملک کا نظام شاید آڈیو اور ویڈیو کلپس پر ہی چل رہا تھا‘ جسٹس (ر) شاہد جمیل

    ملک کا نظام شاید آڈیو اور ویڈیو کلپس پر ہی چل رہا تھا‘ جسٹس (ر) شاہد جمیل

    لاہور ہائی کورٹ کے مستعفی ہونے والے جج جسٹس (ر) شاہد جمیل نے کہا ہے کہ ملک کا نظام شاید آڈیو اور ویڈیو کلپس پر ہی چل رہا تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں مستعفی جج نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اہم انکشافات کیے۔

    انہوں نے کہا کہ میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی سے پہلے استعفیٰ دینا چاہتا تھا، دو تین ماہ پہلے سےاستعفیٰ دینے کا سوچ رہا تھا، مجھ پرکوئی بیرونی دباؤ نہیں تھا، سسٹم بہت چوک ہوگیا تھا۔

    جسٹس(ر)شاہدجمیل نے کہا کہ جس طرح ہائیکورٹ چلایا جارہا تھا میرے بچے بھی سوال کرتے تھے، جو سوالات ہوتے تھے ان کی وضاحت نہیں دے سکتے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کا نظام شاید آڈیو کلپس اور ویڈیوز پرہی چل رہا تھا، میرے سامنے حکومت کے بہت کیس تھے کوشش ہوتی تھی کہ میں نہ سنوں، ہوسکتا ہے نام اس لیے ڈالے گئے ہوں کہ اگلا کلپ آپ کے خلاف بھی آسکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے نازک موڑ سے متعلق سے ہاورڈ میں آرٹیکل لکھے جارہےہیں، یہ درست ہے کہ فیملی کےذریعے اپروچ کیا جاتا ہے، ایک شوگر کنگ نے والدہ کے ذریعے مجھے اپروچ کرنے کی کوشش کی۔

    اسٹیبلشمنٹ نے دوبار مجھ سے بالواسطہ رابطہ کیا، ایک کیس میں ریمارکس دیے تو میرے پیچھے گاڑی لگ گئی تھی۔

  • پنجاب حکومت کی 9 مئی کے کیسز ٹرانسفر کرنے کی 11 درخواستیں جرمانے کے ساتھ مسترد

    پنجاب حکومت کی 9 مئی کے کیسز ٹرانسفر کرنے کی 11 درخواستیں جرمانے کے ساتھ مسترد

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی اور شَاہ محمود قریشی سمیت دیگر کیخلاف 9 مئی کے مقدمات منتقل کرنے کی 11 درخواستیں مَسترد کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں بانی پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی و دیگر کیخلاف 9 مئی کے مقدمات کی سماعت ہوئی.

    چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس ملک شہزاد احمد خاں نے پراسیکیوشن کی درخواست پر فیصلہ سنایا، عدالت نے ہر مقدمات کی منتقلی درخواستیں مسترد کر دیں۔

    عدالت نے ہر درخواست پر دو لاکھ روپے جرمانہ کر دیا اور درخواستیں واپس لینے کی پراسیکیوٹر جنرل کی استدعا مسترد کر دی۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مدعی بھی آپ پولیس بھی آپ پھر بھی انصاف کی توقع نہیں، اگر جیل میں بھی خطرہ ہیں تو آسمان پر جاکر بسیرا کرلیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ پنڈی عدالت کے جج سے وجہ ہوچھی تو وہاں بھی سائلین کو عدالت میں نہیں جانے دیا گیا، عدالت نے ناراضگی کا اظہار کیا کہ جس فریق کا جی چاہے وہ ٹرانسفر کی درخواست دے کر سماعت رکوا دے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لاہورہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں پر اعتماد نہیں کیا چاہتے ہیں۔

    عدالت نے قرار دیا کہ جن لوگوں نے آئین اور قانون کی عملداری یقینی بنانا ہے وہی سب کچھ کررہے ہیں۔

    حکومتی درخواست میں کہا گیا کہ انسداد دہشت گردی عدالت نمبر ایک راولپنڈی کے جج سے انصاف کی توقع ہے اس وجہ سے کیسز کسی دوسری عدالت میں منتقل کر دیے جائے۔

  • ہتک عزت قانون کے تحت کوئی بھی فیصلہ عدالتی فیصلے سے مشروط

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے ہتک عزت قانون کے تحت کسی بھی فیصلے کوعدالتی فیصلے سے مشروط کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ہتک عزت قانون کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔

    عدالت نے استفسار کیا یہ قانون کیسے آزادی اظہار رائے اور بنیادی حقوق کے خلاف ہے، اگر چیف منسٹر کوئی بیان دے تو آپ اس کو عدالت لے آئیں گے یہ غلط بات ہے۔ یہ قانون ہوسکتا ہے تیز ترین انصاف کی فراہمی کے لیے ہو۔

    درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ چیف منسٹر جھوٹ نہ بولے ، وزیر اطلاعات پنجاب صبح سے لیکر شام تک جھوٹ بولتی ہیں، اس قانون میں ٹرائل سے قبل ہی ملزم کو 30 لاکھ روپے جرمانہ ہوسکتا ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ قانون بنیادی حقوق اور آئین کیخلاف ہے، اس قانون کے ذریعے عوام کی زبان بندی کرنےکی کوشش کی گئی ہے اور آزادی اظہار کو ختم کیا جا رہا ہے۔

    درخواست گزار کے وکیل نے استدعا کی کہ عدالت اس قانون کو آئین سے متصادم اور کالعدم قرار دیتے ہوئے مسترد کرے۔

    وکیل نے بتایا کہ اس قانون کے تحت ٹریبونل بھی وزیراعلی کی مرضی سے بننے ہیں، جس پر عدالت نے قرار دیا کہ اگر چیف جسٹس کوئی نام بھیجیں اور کسی وزیر کو پسند نہ آئے تو کیا وہ اپنی مرضی کا جج لگا سکتا ہے۔

    عدالت نے قانون کے تحت کسی بھی فیصلے کو عدالتی فیصلے سے مشروط کرتے ہوئے اٹارنی جنرل ، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور حکومت پنجاب کو نوٹس جاری کردیا۔

  • ہتک عزت بل قانون بنتے ہی لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج

    ہتک عزت بل قانون بنتے ہی لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج

    لاہور : ہتک عزت بل قانون بنتے ہی لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا، جس میں استدعا کی کہ عدالت قانون کو آئین سے متصادم اور کالعدم قراردے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں ہتک عزت قانون کیخلاف درخواست دائر کردی گئی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ ہتک عزت کا قانون بنیادی حقوق اورآئین کے خلاف ہے، قانون کے ذریعے عوام کی زبان بندی کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ  قانون کے ذریعے آزادی اظہار کو ختم کیا جارہا ہے، قانون حکومت نے عوامی تنقید سے بچنے کے لیے بنایا۔

    مزید پڑھیں : قائم مقام گورنر کے دستخط ، پنجاب میں ہتک عزت بل قانون بن گیا

    درخواست نے استدعا کی عدالت  قانون کوآئین سےمتصادم اورکالعدم قراردے۔

    یاد رہے قائم مقام گورنرپنجاب ملک احمدخان نے ہتک عزت بل پردستخط کئے تھے ، جس کے بعد بل قانون بن گیا۔

    ملک احمدخان نے مسودے پر دستخط کے بعد بل پنجاب اسمبلی بھجوادیا،  قانون کا اطلاق پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پرہوگا۔

    .قانون کےتحت جھوٹی اور غیرحقیقی خبروں پرہتک عزت کاکیس ہوسکےگا۔ کسی شخص کی ذاتی زندگی،عوامی مقام کونقصان پہنچانے والی خبروں پرکارروائی ہوگی۔

    اس کے ساتھ مقدمات کیلئے خصوصی ٹریبونلز قائم ہوں گے، جو چھ ماہ میں فیصلہ کریں گے۔