Tag: لاہور ہائی کورٹ

  • شہباز شریف کو  ضمانت مل گئی

    شہباز شریف کو ضمانت مل گئی

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے آمدن سےزائداثاثوں کےکیس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی ضمانت متفقہ طورپر منظور کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں شہبازشریف کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، نیب پراسیکیوٹرنے دلاٸل دیتے ہوئے کہا اعظم نذیر تارڑ نے کہا27 سال میں ایسانہیں ہوا فیصلہ اعلان کے بعد تبدیل ہوا، جس پر اعظم نذیرتارڑ کا کہنا تھا کہ میں اب بھی اپنےالفاظ پرقاٸم ہوں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ میں نےکہاآپ کی ذمہ داری ہےخودپڑھ کرفیصلہ اپنےساٸل کوبتاٸیں، نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اعظم نذیرتارڑکی یہ بات توہین عدالت کےزمرے میں آتی ہے۔

    جس پر اعظم نذیرتارڑ نے کہا نیب پراسیکیوٹرنےانتہاٸی سخت بات کی جوانہیں واپس لینی چاہیے تو نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ میں ثابت کر سکتا ہوں کہ جملہ توہین آمیزہےتوآپ کوواپس لیناچاہیے۔

    عدالت نے نیب پراسیکیوٹرکواس مسٸلے پر مزید بحث کرنے سے روک دیا، جسٹس عالیہ نیلم نے کہا آپ صرف کیس پر بات کریں، تو نیب پراسیکیوٹر  نے بتایا کہ عدالت نےنصرت شہباز،سلمان،رابعہ، ہارون،طاہرنقوی کواشتہاری قراردیا، ہاٸی کورٹ نے نصرت شہبازکوپلیڈرسےٹراٸل میں شامل  ہونےکی اجازت دی، ان سارےافرادکونیب نےکال اپ نوٹس بھیجے، سواٸےحمزہ شہبازکےکوٸی تفتیش میں شامل نہیں ہوا۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ 1990میں ان کےاثاثے2.5ملین تھے،1998میں41ملین ہوگٸے، ہم نےوراثت میں ملنے والے اثاثوں کوریفرنس میں شامل نہیں کیا، جس پر عدالت نے استفسار کیا کیا کمپنیوں میں شہباز شریف شیئر ہولڈر ہیں، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ شہباز شریف نہیں مگر ان کے گھرانے کےافرادکےنام پرہیں، 2008سے2018تک وزارت اعلیٰ میں زیادہ ٹرانزکشن ہوئیں اور شہباز شریف نےبطوروزیراعلیٰ 8 بےنامی کمپنیاں بنائیں۔

    دوران سماعت نیب پراسکیوٹر نے مزید بتایا کہ نصرت شہبازکےنام299ملین کےاثاثے ،اکاؤنٹ میں 26 ٹی ٹیزآئیں، سلمان شہبازکےاثاثے 2ارب 25کروڑ ہیں ، ان کےاکاؤنٹ میں1ارب 60کروڑکی150ٹی ٹیزآئیں۔

    جس پر عدالت نے استفسار کیا جب ٹی ٹیزآناشروع ہوئیں، نیب پراسیکیوٹرنے بتایا اس وقت سلمان شہبازکی عمر کیا تھی، حمزہ کے533ملین اثاثے ہیں جن میں133ٹی ٹیزشامل ہیں اور رابعہ کےنام پر58ملز کے اثاثے ہیں،10ٹی ٹیز اکاؤنٹ میں آئیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے مزید بتایا کہ الجلیل گارڈن نےپارٹی فنڈ کیلئے20لاکھ دیے ، انہوں نے یہ رقم اپنے ملازمین کی کمپنیوں میں جمع کرائی، پیسے شہبازشریف کےاکاؤنٹ میں نہیں آئےمگرگھرانےکےافرادکےنام آئے، جب شہباز شریف کوضرورت ہوتی تواس کے مطابق رقم لیتے تھے۔

    عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے سوال کیا جو ٹی ٹیز آتی تھیں ان کے ذرائع کیا تھے ،آخر رقم کہاں سےآتی تھی جو ٹی ٹیز کے ذریعے بھجوائی گئی، کیا نیب نے تفتیش کی کہ یہ رقم کیاکک بیکس کی ہے یاکرپشن کی۔

    عدالت نے مزید استفسار کیا آپ کوتو یہ کرنا چاہیےتھا کہ تفتیش کرتے غیرقانونی ذرائع کیا تھے ، ان کے گھر میں آپ کےمطابق کروڑوں آتے تھے تووہ دیتاکون تھا ، آپکےمطابق پیسہ غیرقانونی ہے تو انہوں نےکسی وجہ سےہی کمایا ہوگا، آپ نے تفتیش کی کہ کس جگہ پر کک بیکس لیے کس جگہ کرپشن کی۔

    جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا بے نامی دار ثابت کرنے کیلئے کیا اجزاچاہئے ہوتے ہیں ، نیب پراسکیوٹر نے بتایا کہ 1996میں سلمان شہباز نے ٹی ٹیز وصول کیں، تو جسٹس علی باقر نجفی کا کہنا تھا کہ یہ تو آپ سلمان شہباز کابتا رہے ہیں، شہباز شریف کابتائیں، آپ نے بتانا ہے سلمان شہباز  والد کے زیر کفالت تھااوراثاثے بنائے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ نصرت شہباز نےماڈل ٹاؤن پلاٹ لیا ، جس کی بیٹوں نے ٹیلی گرافک ٹرانسفرسےبھیجی، ماڈل ٹاؤن کے گھر کو 10 سال تک وزیراعلیٰ کیمپ آفس قرار دیا گیا، ملزم شہباز شریف اپنی بیوی کے گھر میں 10 سال تک رہتا رہا۔

    وکیل امجدپرویز نے کہا شہبازشریف تواب بھی وہیں ماڈل ٹاؤن میں اہلیہ کیساتھ رہ رہے ہیں، جس پر جسٹس علی باقر کا کہنا تھا کہ میرےخیال سےشہبازشریف تو اب جیل میں رہ رہے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ شہباز شریف منی لانڈرنگ کیس کےمرکزی ملزم ہیں اور حمزہ شہباز،سلمان شہباز ودیگراہلخانہ منی لانڈرنگ میں اعانت جرم دارہیں، ملزم شہبازشریف کو گرفتار ہوئےابھی 7ماہ ہوئےہیں، ابھی ایسے حالات نہیں کہ ملزم کوضمانت دی جائے۔

    عدالت نے سوال کیا کیا شہباز شریف نے ٹرائل کورٹ میں التواکی استدعا کی؟ نیب پراسکیوٹر نے بتایا شہبازشریف نےکئی بار ٹرائل کورٹ میں التواکی درخواست دی۔

    جس کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے آمدن سےزائداثاثوں کےکیس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی ضمانت متفقہ طورپر منظور کر لی۔

  • وارنٹ گرفتاری جاری کرنے سے 10 روز پہلے مریم نوازکو آگاہ کرے، عدالت کی نیب کو ہدایت

    وارنٹ گرفتاری جاری کرنے سے 10 روز پہلے مریم نوازکو آگاہ کرے، عدالت کی نیب کو ہدایت

    لاہور: ہائی کورٹ نے مریم نواز کی عبوری ضمانت  کی درخواست نمٹا دی اور  نیب کو ہدایت کی کہ گرفتاری سے دس روز قبل مریم نواز کو آگاہ کیا جائے تاکہ وہ عدالت سے رجوع کر سکیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جاتی امرا اراضی کیس میں مریم نوازکی عبوری ضمانت  سے متعلق سماعت ہوئی ، جسٹس سرفرازڈوگرکی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    مریم نواز روسٹرم پرپیش ہوئیں ، نیب پراسیکیوٹر نے بیان دیا کہ مریم کے وارنٹ گرفتاری جاری نہیں ہوئے ، جس کے بعد عدالت نے ضمانت کی درخواست نمٹاتے ہوئے  ہدایت کی کہ گرفتاری سے دس روز قبل مریم نواز کو آگاہ کیا جاٸے تاکہ وہ عدالت سے رجوع کر سکیں۔

    یاد رہے 24 مارچ کو لاہور ہائی کورٹ میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی تھی ، وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ مریم نوازکوچوہدری شوگر کیس میں گرفتار کیا گیا ، وہ 48 دن نیب کی حراست میں رہیں، جس کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری شوگر ملز میں ضمانت پر رہا کیا ، اب پھر چوہدری شوگر ملز کے حوالے سے نوٹس جاری کیےگئے ، ان نوٹس میں بھی جاتی امراکی زمین کا ذکر کیا گیا ، پانامہ کیس میں بھی جاتی امرا کی زمین سےمتعلق انکوائری کی گئی۔

    بعد ازاں لاہورہائی کورٹ نے مریم نواز کی عبوری ضمانت 12اپریل تک منظور کر لی اور مریم نوازکی درخواست ضمانت پر نیب سے جواب طلب کرلیا تھا۔

  • منی لانڈرنگ کا الزام : شہباز شریف کو ضمانت ملے گی  یا نہیں؟

    منی لانڈرنگ کا الزام : شہباز شریف کو ضمانت ملے گی یا نہیں؟

    لاہور: ہائی کورٹ میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی درخواست ضمانت پر سماعت آج ہوگی، درخواست میں شہباز شریف نے استدعا کی ہے کہ ٹرائل باقاعدگی سے جوائن کرتا رہوں گا، عدالت ضمانت پر رہائی کا حکم دے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف منی لانڈرنگ کیس میں درخواستِ ضمانت پر سماعت آج ہوگی ، ہائی کورٹ کے جسٹس سرفرازڈوگر کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ سماعت کرے گا۔

    شہبازشریف کی درخواست میں چیئرمین اورڈی جی نیب کوفریق بنایاگیا ہے اور مؤقف میں کہا گیا ہے کہ نیب نے بدنیتی پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا، حمزہ شہباز سمیت دیگر بچے کم عمری میں ہی خود کفیل تھے، میاں شریف نے پوتے،پوتیوں کوکم عمری میں کاروبار میں شراکت دار بنایا تھا۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ منی لانڈرنگ کاریفرنس دائرہوچکا ہے اور ٹرائل جاری ہے، کئی ماہ سے جیل میں قیدہوں جبکہ تمام ریکارڈ نیب کے پاس ہے، لیکن نیب نے کوئی ریکوری نہیں کی۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کے سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے نیب نے انکوائری شروع کی، وعدہ معاف گواہوں میں سے کسی نے بھی مجھے نامزد نہیں کیا، استدعا ہے ٹرائل باقاعدگی سے جوائن کرتا رہوں گا، عدالت ضمانت پر رہائی کا حکم دے۔

    خیال رہے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما چوہدری منظور نے دعویٰ کیا تھا کہ شہباز شریف کی ضمانت ہونے والی ہے۔

    واضح رہے گذشتہ سال ستمبر میں لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے عبوری ضمانت مسترد ہونے کے بعد نیب حکام نے شہبازشریف کو گرفتار کرلیا تھا۔

  • مریم نواز پیشی پر اکیلی آئیں، لاہور ہائی کورٹ  نے نیب کی درخواست مسترد کردی

    مریم نواز پیشی پر اکیلی آئیں، لاہور ہائی کورٹ نے نیب کی درخواست مسترد کردی

    لاہور: ہائی کورٹ نے مریم نواز کی نیب پیشی کے موقع پر کارکنوں کو ساتھ لانے کے خلاف نیب کی درخواست نمٹا دی ، عدالت نے ریمارکس دئیے کہ کوٸی قوانین کی خلاف ورزی کرے گا تو قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس سردار سرفرازڈوگر کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے نیب کی مریم نواز کیخلاف درخواست پر سماعت کی ۔

    نیب پراسیکیوٹر نے دلاٸل دیے کہ مریم نواز کو نیب نے 26 مارچ کو دو کیسز میں طلب کر رکھا ہے ۔ مریم نے اعلان کیا کہ وہ سیاسی کارکنوں کا ہجوم ساتھ لے کر آٸیں گی ان کے بیانات بھی دھمکی آمیز ہیں، جس سے امن و امان خراب ہونے کا خدشہ ہے ۔ لہذا عدالت انھیں ایسا کرنے سے روکے ۔

    جسٹس سرفراز ڈوگر نے استفسار کیا کہ اس معاملے کو عدالت میں لانے کی کیا ضرورت ہے یہ تو ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ امن و امان کو یقینی بنائے ۔

    فاضل جج نے کہا یہ سیاسی معاملہ ہے اس میں عدالت کو کیوں گھسیٹا جا رہا ہے ۔ ریاست کہأں ہے اگر کوئی قانون کی پاسداری نہیں کرے گا تو قانون اپنا راستہ بنائے گا۔

    عدالت نے قرار دیا کہ آپ چاہے رینجرز بلو لیں ۔ کیا ریاست کو نہیں پتہ کہ کوٸی قانون توڑے تو کیا کرنا ہے ۔ امن و امان ریاست کی ذمہ داری ہے وہ اسے پورا کرے ۔ ع

    دالت نے نیب کی درخواست نمٹاتے ہوٸے قرار دیا کہ ہر شخص کو قانون کی پاسداری کرنی چاہیے اگر کوٸی ایسا نہیں کرتا تو قانون اپنا رستہ اختیار کرے گی۔

    خیال رہے نیب نے عدالت میں درخواست کی تھی کہ مریم نواز پیشی پر اکیلی آئیں۔

  • سینیٹ الیکشن میں پیسے کی مداخلت اور ووٹوں کی خریدوفروخت کیخلاف درخواست دائر

    سینیٹ الیکشن میں پیسے کی مداخلت اور ووٹوں کی خریدوفروخت کیخلاف درخواست دائر

    لاہور:سینیٹ الیکشن میں پیسے کی مداخلت اور ووٹوں کی خریدوفروخت کیخلاف درخواست دائر کردی گئی ، جس میں استدعا کی ہے کہ سینیٹ الیکشن شفاف بنانے کیلئےٹھوس اقدامات کی ہدایت کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سینیٹ الیکشن میں پیسےکی مداخلت اور ووٹوں کی خریدوفروخت کیخلاف درخواست دائر کردی گئی ، اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی درخواست میں الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن میں ووٹوں کی خرید و فروخت کیلئے ایک ویڈیوبھی سامنےآ ئی ، سینیٹ الیکشن میں کرپشن، پیسےکےعمل دخل کا خدشہ ہے۔

    درخواست گزار نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو مراسلہ بھی بھیجا لیکن پیش رفت نہیں کی گئیں، استدعا ہے کہ سینیٹ الیکشن شفاف بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات کی ہدایت کی جائے۔

    یاد رہے سال 2018 سینیٹ انتخابات میں پی ٹی آئی کے 20 ارکان اسمبلی کو خریدنے سے متعلق ویڈیو سامنے آئی، ویڈیو میں اراکین اسمبلی کو نوٹ گنتے اور بیگ میں ڈالتے دیکھا جاسکتا تھا ، یہ خریدوفروخت 20فروری 2018سے2مارچ کے دوران کی گئی تاہم بعد ازاں پی ٹی آئی نے تحقیقات کےبعد ووٹ بیچنے والے 20ارکان کوپارٹی سے نکال دیا تھا۔

  • تعلیمی ادارے 18جنوری کوکھولنے کا حکومتی فیصلہ، این سی اوسی کے فیصلےکی تفصیلات  طلب

    تعلیمی ادارے 18جنوری کوکھولنے کا حکومتی فیصلہ، این سی اوسی کے فیصلےکی تفصیلات طلب

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے 18 جنوری کو تعلیمی ادارےکھولنے کے حکومتی فیصلہ کے خلاف درخواست پر این سی او سی کے فیصلے کی تفصیلات طلب کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے روبرو مقامی وکیل فیصل جی میراں کی 18 جنوری کو تعلیمی ادارے کھولنے کے حکومتی فیصلہ کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    درخواست گزار نے کہا کہ گزشتہ لہر میں 3 ہزار مریض روزانہ کی بنیاد پر سامنے آرہے تھے اور یہ لہر پہلی لہر سے زیادہ خطرناک ہے، اس سے بچوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے،

    عدالت نے قرار دیا کہ حکومت سنجیدہ نظر آرہی ہے اور آج اس پالیسی سے متعلق اعلان متوقع ہے، حکومتی سنجیدگی کے باوجود یہ درخواست کیسے قابل سماعت ہے۔

    درخواست گزار وکیل نے بتایا کہ حکومت کی ابھی تک کوئی واضح پالیسی نہیں آئی، عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ اب سکول کھولنے کا اعلان کیوں کیا گیا ہے کیا اب مریضوں کی تعداد کم آ رہی ہے، حکومت نے طلبہ کی حفاظت کے لیے کیا اقدامات کیے ۔

    سرکاری وکیل نے کہا کہ این سی او سی کے فیصلہ کے مطابق اسکول کھولے جاٸیں گے اس حوالے سے وزیراعظم کی سربراہی میں کابینہ کا اجلاس ہوا۔

    پنجاب حکومت کے وکیل نے بتایا کہ اسکول حکومتی ہدایت پرعمل نہیں کریں گے تو بندکردیےجائیں گے،بین الاقوامی اصول اپنانےکےلیےاقدامات کیےجارہےہیں ، جس پر عدالت نے کہا تعلیم کی اہمیت ہےمگرزندہ رہیں گےتوپڑھیں گے۔

    عدالت نے این سی اوسی کے فیصلے کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے درخواست پر کارروائی 19 جنوری تک ملتوی کر دی۔

  • لاہور ہائی کورٹ نے  منشا بم کی 90 دنوں کیلئے نظر بندی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا

    لاہور ہائی کورٹ نے منشا بم کی 90 دنوں کیلئے نظر بندی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے منشا بم کی 90 دنوں کیلئے نظر بندی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا ، ڈی سی لاہور کی جانب سے منشا بم کی نظر بندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس اسجد جاوید گھرال نے منشا بم کی درخواست پر سماعت کی، منشا بم کے وکیل فرہاد علی شاہ نےعدالت کو بتایا کہ ڈی سی لاہور نے نقص امن کے الزام میں منشا بم کو نظر بند کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا، نظر بندی کے احکامات جاری کرنے سے پہلے منشا بم کا موقف سنا نہیں گیا۔

    وکیل فرہاد علی شاہ کا کہنا تھا کہ درخواست گزار کسی بھی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں،استدعا ہے کہ منشا بم کی 90 دنوں کیلئے نظر بندی کا حکم غیر قانونی قرار دے کر کالعدم کیا جائے۔

    جس کے بعد عدالت نے ڈی سی لاہور کی جانب سے منشا بم کی 90 دنوں کیلئے نظر بندی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا ۔

    یاد رہے نومبر 2020 میں لاہور پولیس نے دہشت کی علامت سمجھے جانے والے قبضہ مافیا منشا بم کے 4 بیٹوں عامر منشا، عاصم منشا، طارق منشا اور فیصل منشا کو گرفتار کرلیا تھا جبکہ منشا بم فرار ہوگیا تھا۔

    ایس پی صدر نے بتایا تھا کہ چاروں ملزمان حوالات میں بند ہیں اور مقدمات درج کرلئے گئے ہیں، ملزمان کے قبضے سے جدیداسلحہ، آٹو میٹک گنز اور پستول برآمد کرلی گئی ، قبضہ مافیامنشابم پر بھتہ، قتل سمیت سنگین جرائم کے 77 مقدمات درج ہیں، منشابم کے بیٹے مقدمات درج ہونے کے باوجود گرفتار نہ ہوسکے تھے۔

    ایس پی صدر کا کہنا تھا کہ ملزمان کےخلاف شہریوں کودھمکانے کی شکایات موصول ہورہی تھیں، سی سی پی اولاہورعمرشیخ کی ہدایت پرقبضہ گروپوں کے خلاف کارروائی کی گئی۔

  • جہانگیر ترین کی شوگر ملز کو آڈٹ کیلئے منتخب  کرنے کا نوٹس معطل

    جہانگیر ترین کی شوگر ملز کو آڈٹ کیلئے منتخب کرنے کا نوٹس معطل

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے جہانگیر ترین کی شوگر ملز کو آڈٹ کیلئے منتخب کرنے کے نوٹس معطل کر دیے اور ایف بی آر سمیت دیگر سے جواب طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن نے جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی طرف سے شہزاد عطا الہی ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔

    عدالت کو بتایا گیا کہ وہ باقاعدگی سے انکم ٹیکس ادا کرتے ہیں ،ان کی ملز کسی قسم کی نادہندہ نہیں ، ایف بی آر نے یکے بعد دیگرے انکم ٹیکس کی ریکوری کے تین نوٹس بھیجے ہیں، انکم ٹیکس کی عدم ادائیگی کے الزام پر ان کی ملز کو آڈٹ کیلئےمنتخب کیا گیا ہے۔

    وکیل نے بتایا کہ قانون کے مطابق ان لینڈ ریونیو کو شوگر ملز کے گزشتہ سالوں کا آڈٹ کرنے کا اختیار نہیں ہے، ایف بی آر کو شوگر ملز کے خلاف کارروائی سے روکا جائے،اور ایف بی آر کے 16ستمبر،29ستمبر اور 22 اکتوبر کے نوٹس کالعدم قرار دیئے جائیں۔

    عدالت نے درخواست پر حکم امتناعی جاری کر کے ایف بی آر سمیت دیگر سے جواب طلب کر لیا ۔

    یاد رہے لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہدوحید نے جہانگیر ترین کی شوگر ملز کو آڈٹ کیلئے منتخب کرنے کیخلاف درخواست دوسری عدالت بھجوانے کی سفارش کی تھی کہ اس درخواست کو جسٹس جواد حسن کے روبرو سماعت کیلئے پیش کیا جائے کیونکہ وہ پہلے ہی اس نوعیت کے کیسز کی سماعت کر رہے ہیں۔

  • جہانگیر ترین کی شوگر ملز آڈٹ کیس  دوسری عدالت بھجوانے کی سفارش

    جہانگیر ترین کی شوگر ملز آڈٹ کیس دوسری عدالت بھجوانے کی سفارش

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہدوحید نے جہانگیر ترین کی شوگر ملز کو آڈٹ کیلئے منتخب کرنے کیخلاف درخواست دوسری عدالت بھجوانے کی سفارش کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد وحید نے جہانگیر ترین کی شوگر ملز کے حوالے سے درخواست پر سماعت کی، جس میں ملز کو آڈٹ کیلئے سلیکٹ کرنے کے اقدام کو چیلنج کیا گیا۔

    جسٹس شاہد وحید نے معاملہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بجھوا دیا اور سفارش کی کہ اس درخواست کو جسٹس جواد حسن کے روبرو سماعت کیلئے پیش کیا جائے کیونکہ وہ پہلے ہی اس نوعیت کے کیسز کی سماعت کر رہے ہیں۔

    درخواست میں بتایا گیا کہ شوگر انکوائری کمیشن رپورٹ کی روشنی میں شوگر ملز کے گزشتہ 5 سالوں کا آڈٹ شروع کر دیاگیا ہے ، قانون کے مطابق ان لینڈ ریونیو کو شوگر ملز کے گزشتہ برسوں کا آڈٹ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز کے گزشتہ برسوں کے آڈٹ کے نوٹس کیخلاف کمشر ان لینڈ ریونیو کے پاس اعتراضات داخل کئے لیکن کمشنر ان لینڈ ریونیو نے موقف سنے بغیر اعتراضات مسترد کر دیئے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ شوگر انکوائری رپورٹ کی روشنی میں ہونے والی کارروائی کو غیر آئینی اور کالعدم قرار دیا جائے۔

  • ‘ٹک ٹاک ایپ سے مثبت اثرات کے بجائے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، پابندی لگائی جائے’

    ‘ٹک ٹاک ایپ سے مثبت اثرات کے بجائے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، پابندی لگائی جائے’

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ میں ٹک ٹاک ایپ پر پابندی کیلئے درخواست میں کہا گیا کہ ایپ سے مثبت اثرات کے بجائے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، پابندی لگائی جائے، جس پر عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو کیس کی تیاری کیلئے مہلت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد وحید نے ندیم سرور ایڈووکیٹ کی ٹک ٹاک ایپ پر پابندی کیلئے درخواست پر سماعت کی۔

    درخواست گزار وکیل نے کہا کہ ٹک ٹاک کے وجہ سے غیر اخلاقی مواد بڑھا گیا ہے، اس اپیلیکیشن کے مثبت اثرات کے بجائے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور معاشرہ بے راہ روی کا شکار ہو رہا ہے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ اس پر پابندی لگائی جائے، عدالت نے وکیل کو دلائل کی تیاری کیلئے وقت دے دیا اور سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دی۔

    یاد رہے یاد رہے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے چین کی مشہورویڈیوشیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پر پابندی عائد کردی تھی اور کہا تھا کہ غیراخلاقی مواد روکنے کا موثر میکنزم نہ بنانے پر ٹک ٹاک موبائل ایپلی کیشن کو تمام نیٹ ورک پر بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا، موبائل فون کمپنیوں کو بھی ہدایت جاری کر دی گئی۔

    ٹک ٹاک پرپابندی کو شہریوں نے ملے جلے ردعمل کا مظاہرہ کیا ہے ، ٹک ٹاک پاکستان میں جنون کی حدتک مقبول ہوگئی تھی، یہ جنون کئی حادثات کا بھی سبب بنا بتایا جارہا ہے

    بعد ازاں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے ) نے ٹک ٹاک پر سے عائد پابندی ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا ٹک ٹاک بحالی کا نوٹیفکیشن جاری کررہے ہیں، شرائط پوری نہ کی گئیں توٹک ٹاک کو مستقل بلاک کرنے پر مجبور ہوں گے۔