Tag: لاہور ہائی کورٹ

  • پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کے خلاف درخواست پر تحریری حکم جاری

    پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کے خلاف درخواست پر تحریری حکم جاری

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کے خلاف درخواست پر تحریری حکم جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کے خلاف درخواست پر 5 صفحات پر مشتمل عبوری تحریری حکم جاری کیا ہے۔

    تحریری حکم نامے کے مطابق ووٹوں سے منتخب ہو کر آنے والے نمائندے عوامی فلاح کی طرف توجہ دیتے ہیں،وزیر اعظم کےمشیران خصوصی،معاونین کا عوام کے ساتھ رابطہ نہیں ہوتا۔

    عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ مشیروں کے رویے،فیصلوں کا جھکاؤ عوام کی بجائے کمپنیوں کی طرف نظر آتے ہیں،وفاق کو پیٹرولیم مصنوعات قلت کے خلاف کارروائی کا ایک اور موقع دیا جا رہا ہے۔

    لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے جاری حکم میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی ہے کمیشن بالکل غیر جانبدار ہوگا،وفاقی حکومت کا غیر جانبدار کمیشن بنانے کا بیان قابل پذیرائی ہے۔

    عید پر پیٹرولیم مصنوعات مہنگی کرنے کی تجویز

    واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے عید پر پیٹرولیم مصنوعات مہنگی کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، پیٹرول کی قیمت 7 روپے فی لیٹر اضافے سے 107 روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

  • 101 سالہ بزرگ قیدی کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری

    101 سالہ بزرگ قیدی کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے 101 سالہ بزرگ قیدی کی رہائی کے لیے درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس راجہ شاہد محمود عباسی نے مہدی خان کی درخواست پر فیصلہ جاری کیا جس میں ہوم ڈیپارٹمنٹ کو مہدی خان کی جیل مینوئل کے تحت رہائی کی درخواست پر تین ہفتوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

    عدالت کی جانب سے جاری تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ اے آئی جی پنجاب جیل خانہ جات عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ مہدی خان کی درخواست ہوم ڈیپارٹمنٹ میں زیر التوا ہے۔

    مہدی خان نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ اس کی طبعی حالت جانچنے کے لیے میڈیکل بورڈ قائم کیا جائے اور جیل مینوئل رول 146 کے تحت رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔

    درخواست گزار کے وکیل کا موقف تھا کہ قیدی علیل ہے اور عمر 100 سال سے زائد ہے۔ مہدی خان کے خلاف 2006 میں گجرات میں قتل کے مقدمے میں مقدمہ درج ہوا، خاندانی دشمنی کے نتیجے میں 7 افراد قتل ہوئے تھے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ مہدی خان کی اس وقت عمر 86 سال تھی۔2009 میں ٹرائل کورٹ نے مہدی خان بری کیا تھا جبکہ 2019 میں لاہور ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بریت کو عمر قید کی سزا میں تبدیل کر دیا تھا۔

  • عدالت نے سی اے اے کوجعلی ڈگری پرفارغ پی آئی اے پائلٹ کیخلاف حتمی فیصلہ سے روک دیا

    عدالت نے سی اے اے کوجعلی ڈگری پرفارغ پی آئی اے پائلٹ کیخلاف حتمی فیصلہ سے روک دیا

    لاہور : ہائی کورٹ نے سول ایوی ایشن کو جعلی ڈگری پرفارغ پی آئی اے کے پائلٹ کیخلاف حتمی فیصلہ سے روک دیا اور سیکرٹری اور ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی کونوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی ڈگری کی بنیاد پر نوکری سے فارغ ہونے والے پی آئی اے کے پائلٹ نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ، پی آئی اے کے سابق پائلٹ بلال چغتائی کی جانب سے دائر درخواست میں سیکرٹری سول ایوی ایشن اتھارٹی سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ سول ایوی ایشن نے پائلٹس کے تحریری امتحان میں خود نہ بیٹھنے کا الزام عائد کر کے لائسنس معطل کر دیا، 14 جولائی کو لائسنس معطلی کا نوٹیفیکیشن موصول ہوا۔ لائسنس معطلی پر 14 روز میں اپیل دائر نہ کرنے کی صورت میں لائسنس منسوخی کی کارروائی ہو گی۔

    درخواست میں مزید کہا گیا ڈی جی سول ایوی ایشن کو اپنے کئے گئے فیصلے پر دائر اپیل سننے کا اختیار غیر آئینی ہے، موقف سنے بغیر ڈی جی سول ایوی ایشن نے لائسنس معطل کر دیا۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ ڈی جی سول ایوی ایشن کو اپیل کا اختیار دینے کے رولز کو آئین سے متصادم قرار دے کر کالعدم کیا جائے اور ایئر ٹرانسپورٹ پائلٹ لائسنس معطلی کا حکم غیر آئینی قرار دے کر کالعدم کیا جائے اور درخواست کے حتمی فیصلے تک لائسنس معطلی کے حکم پر عملدرآمد بھی روکا جائے۔

    جس کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے سول ایوی ایشن کو سابق پائلٹ بلال چغتائی کیخلاف حتمی فیصلہ کرنے سے روک دیا اور سیکرٹری اورڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی کونوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

  • وقت اور پیسے کا ضیاع ،  ‘ٹک ٹاک’ بند کرنے کے لیے درخواست دائر

    وقت اور پیسے کا ضیاع ، ‘ٹک ٹاک’ بند کرنے کے لیے درخواست دائر

    لاہور : سوشل میڈیا ایپ ‘ٹک ٹاک’  بند کرنے کے لیے درخواست دائر کردی گئی ، جس میں کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک سے وقت اور پیسےکے ضیاع کیساتھ فحاشی عام ہو رہی ہے، عدالت پابندی عائد کرے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں ٹک ٹاک پر پابندی کیلئے درخواست دائر کردی گئی ، درخواست مقامی وکیل ندیم سرور نے درخواست دائر کی، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ ٹک ٹاک نوجوان نسل کے لیے تباہ کن ہے. اس سے وقت اور پیسےکے ضیاع کیساتھ فحاشی عام ہو رہی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ ٹک ٹاک سے بلیک میلنگ اور ہراسگی کا عنصر بڑھ رہا ہے، ٹک ٹاک پر پابندی عائد نہ کی گئی تو یہ پاکستانی معاشرے کے لیے زہر قاتل ثابت ہو گا ،اس لیے عدالت پی ٹی اے کو ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کا حکم دیا جائے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کیس کے حتمی فیصلے تک ٹک ٹاک ویڈیو کو آپ لوڈ کرنے پر پابندی عائد کی جائے۔

    یاد رہے گذشتہ روز ہائیکورٹ ملتان بنچ میں بھی سوشل میڈیا ایپ ‘ٹک ٹاک’ کو بند کرنے کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی، پٹشنر شہباز احمد نے ایڈووکیٹس عمیر رزاق بھٹی اور فیصل اقبال کے ذریعے درخواست دائر کی۔

    جس میں کہا گیا تھا کہ سوشل میڈیا ویب سائٹ ‘ٹک ٹاک’آئین پاکستان کی اسلامک دفعات، بنیادی انسانی حقوق، رازداری کی خلاف ورزی، ویب سائٹ اسلامی ضابطہ حیات کی بھی خلاف ورزی ہے جبکہ ٹک ٹاک نوجوان لڑکیوں کی قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز وائرل کرنے کا بھی باعث بن رہا ہے۔

    جسٹس امیر بھٹی نے درخواست پر چیئرمین پیمرا اور چیئرمین پی ٹی اے سے تین ہفتے میں جواب طلب کرلیا تھا۔

  • جج بن کر سرکاری افسران کو فون کرنے والا شخص گرفتار

    جج بن کر سرکاری افسران کو فون کرنے والا شخص گرفتار

    اسلام آباد: ایف آئی اے اینٹی کرپشن سیل نے کارروائی کے دوران لاہور ہائی کورٹ کا جج بن کر سرکاری افسران کو فون کرنے والا شخص گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے انسداد بدعنوانی سیل نے کارروائی کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کا جج بن کر سرکاری افسران کو فون کرنے والا شخص گرفتار کر لیا۔

    ایف آئی اے حکام کے مطابق ملزم نے ہائی کورٹ کا جج بن کرسرکاری افسران سے تعیناتیاں کرائیں، ملزم نے شناختی کارڈ پر جو پتہ دیا وہ بھی سابق وفاقی وزیر کےگھر کا جعلی پتہ تھا۔

    وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کر دیں۔

    ایف آئی اے کی بڑی کاررائی، امریکا کو مطلوب 2 ملزمان گرفتار

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے صوبائی دارالحکومت لاہور میں واردات کرتے ہوئے ملزمان کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیا تھا۔

    ڈائریکٹر ایف آئی اے عبدالرب کا کہنا تھا کہ امریکا میں بینک لوٹنے والے دو پاکستانی ڈاکوؤں کی گرفتاری پر 30 لاکھ ڈالر انعام مقرر تھا۔

  • موبائل سگنلز کم ہونے سے آن لائن تعلیم متاثر،  وفاقی حکومت اور پی‌ ٹی اے سے جواب طلب

    موبائل سگنلز کم ہونے سے آن لائن تعلیم متاثر، وفاقی حکومت اور پی‌ ٹی اے سے جواب طلب

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ  نے موبائل سگنلز کم ہونے کیخلاف درخواست پر  وفاقی حکومت اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی سمیت دیگر فریقین سے 29 جولائی کو جواب طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے موبائل سگنلز کم ہونے کیخلاف جوڈیشل ایکٹوازم پینل کی دائر درخواست پر سماعت کی۔

    درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ موبائل فون ٹاورز کے سگنلز کمزور ہونے کی وجہ سے انٹرنیٹ کے سگنلز نہیں آتے، جس کی وجہ سے طلباء کی آن لائن تعلیم متاثر ہو رہی ہے۔ صورتحال پر پی ٹی اے بھی کارروائی نہیں کر رہا۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت موبائل کمپنیوں کو سگنلز بہتر بنانے کیلئے اقدامات کا حکم دے اور پی ٹی اے کو اقدامات نہ کرنے والی کمپنیوں کیخلاف کارروائی کا حکم دے۔

    عدالت نے وفاقی حکومت اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی سمیت دیگر کو 29 جولائی کو جواب طلب کر لی۔

  • پیٹرول کی قلت پر پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا حکم

    پیٹرول کی قلت پر پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا حکم

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے پیٹرول کی قلت پر پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا اگر اسپیکر قومی اسمبلی پیٹرول قلت پر کمیٹی نہیں بناتے تو قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے پیٹرول کی قلت کیخلاف درخواستوں پر سماعت کی، سماعت میں درخواست گزار نے استدعا کی کہ پیٹرول کی قلت دور ہو چکی ہے، وہ اپنی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں، جسے عدالت نے مسترد کر دیا۔

    اٹارنی جنرل نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کی عدم پیشی پر ایک روز کا استثنی دینے کی استدعا کی، جس پر چیف جسٹس نے قرار دیا کہ آپ کو میری دس سالہ پریکٹس کا پتہ ہے، میرے آرڈر پر عمل نہ ہو تو میں آگے نہیں چلتا، مجھے لگتا ہے کہ وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو وارنٹ گرفتاری جاری کر کے طلب کروانا پڑے گا۔

    اٹارنی جنرل نے آگاہ کیا کہ وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کابینہ میٹنگ میں مصروف ہیں، جس پر چیف جسٹس نے قرار دیا سنا ہے وہ بولتے ہیں کہ ان کے منہ سے قانون نکلتا ہے، یہ بات ہے تو چلو ان سے بات کر کے دیکھتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا ایک ماہ پوراہونے سےپہلے قیمتیں بڑھانےسےکمپنیوں کوکتنا فائدہ ہوا؟ پیٹرول کمپنیوں کی ذخیرہ کرنکی گنجائش کتنی ہے؟ پرنسپل سیکرٹری کے نہ آنے سے لگتا ہے دستاویزمیں تبدیلی کر لیں، عدالتوں میں آنے سے کسی کی توہین نہیں ہوتی۔

    عدالت نے چیئر پرسن اوگرا کو روسٹرم پر طلب کیا ، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے سوال کیا آپ کب سے اوگرا میں تعینات ہیں، چیئرپرسن اوگراعظمیٰ عادل نے جواب دیا ک 2016 سے چیئرپرسن تعینات ہوں، جس پر چیف جسٹس نے کہا 2016 سے آج تک کی رپورٹ دیں، کمپنیوں کے پاس کتنا پیٹرول رہا ہے، فارمولاتبدیل کیاگیا جو بادی النظر میں بدنیتی پرمبنی لگتا ہے،اوگرا حکام کے خلاف کیا کارروائی کی گئی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا یہ بڑا بحران ہے جو ملک میں آیا ، اب کیسے شفاف تحقیقات کرنی ہیں اور حکم دیا کہ چیرپرسن پیٹرول کی قیمتیں بڑھانے پر ایک رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کریں، پارلیمنٹ یہ کام نہ کرنا چاہے تو عدالت کی معاونت کریں تاکہ کمیشن بنا دیں۔

    عدالت نے پیٹرول کی قلت پر اراکین پارلیمنٹ پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی پیٹرول کی قلت پر حکومتی اور اپوزیشن اراکین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیں، جسے 15 دنوں میں معاملے کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کی جائے۔

    جسٹس محمد قاسم خان کا کہنا تھا کہ اگر سپیکر قومی اسمبلی پیٹرول قلت پر کمیٹی نہیں بناتے تو قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا اور اگر قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا تو رکاوٹ بننے والا کوئی بھی نہیں بچے گا حکومت خود اس پر کچھ کر لیتی ہے تو ٹھیک ہے ورنہ قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔

    عدالت نے چیئرپرسن اوگرا پرعائد ایک لاکھ جرمانہ بارایسوسی ایشن کےاسپتال میں جمع کرانےکا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 9 جولائی تک ملتوی کر دی۔

    عدالت نے حکم دیا کہ چیرپرسن پیٹرول کی قیمتیں بڑھانے پر ایک رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کریں، اگر پارلیمنٹ یہ کام نہ کرنا چاہے تو عدالت کی معاونت کریں تاکہ کمیشن بنا دیں، اگر اسپیکر کمیٹی کو 15 دن میں تحقیقات مکمل کرنے کا نہیں کہتے تو قانون اپنا راستہ بنائے گا اور رکاوٹ بننے والا کوئی بھی نہیں بچے گا۔ عدالت نے چیئرپرسن اوگرا پر عائد جرمانہ ایک لاکھ روپے بار ایسوسی ایشن کے ہسپتال میں جمع کروانے کا حکم دیا اور کیس کی سماعت 9 جولائی تک ملتوی کر دی

  • لاہور ہائی کورٹ نے نیب کو شہباز شریف کی گرفتاری سے روک دیا

    لاہور ہائی کورٹ نے نیب کو شہباز شریف کی گرفتاری سے روک دیا

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی عبوری ضمانت17 جون منظور کرلی اور نیب کو شہباز شریف کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائی کورٹ میں اپوزیشن لیڈر  شہبازشریف کی درخواست ضمانت پرسماعت ہوئی ، جسٹس طارق عباسی کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    چیف جسٹس ہائی کورٹ نے شہباز شریف کو نہ روکے جانے کی ہدایت کی جس کے بعد وہ عدالت پہنچے جبکہ نیب کی ٹیم بھی ہائی کورٹ کے گیٹ پر موجود تھی۔

    سماعت میں عدالت نے استفسارکیا درخواست گزار شہباز شریف کہاں ہیں ، وکیل نے بتایا شہباز شریف کمرہ عدالت میں موجود ہیں اور کینسر کے مریض ہیں ، عدالت نے پھر  استفسار کیا کیا آپ کو گرفتاری کا خدشہ ہے ، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ جو ریکارڈ مانگا گیا وہ دے دیا،پھر بھی نیب گرفتاری کیلئے بے تاب ہے۔

    عدالت نے سوال کیا شہباز شریف کے خلاف کیس کس اسٹیج پر ہے،وکیل شہباز شریف امجد پرویز نے بتایا کہ کیس انویسٹی گیشن کی اسٹیج پر ہے ، جس پر عدالت نے کہا نیب والے کہاں ہیں روسٹرم پر آئیں۔

    عدالت نے استفسار کیا کیا نیب شہباز شریف کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرتاہے تو وکیل نیب فیصل بخاری نے کہا نیب شہبازشریف کی ضمانت کی  مخالفت کرےگا، شہباز شریف کو 5 اکتوبر 2018 کو صاف پانی کیس میں بلایا گیا، دوران ریمانڈشہباز شریف کورمضان شوگرمل میں بھی گرفتارکیاگیا۔

    وکیل شہباز شریف نے کہا نیب 63 دن کے ریمانڈ میں تفتیش کرتی رہی، شہبازشریف کو2جون کیلئےطلب کیا گیا مگروارنٹ28مئی کےتھے۔

    مزید پڑھیں : نیب کا شہباز شریف کو عدالت جانے سے قبل گرفتار کرنے کا فیصلہ

    عدالت نے استفسار کیا جب وارنٹ پہلےنکلے تو 2 جون کوکیوں بلایا ،وکیل نیب نے بتایا کہ جب نیب کےپاس گرفتاری کاموادآیاتب شہبازشریف کےوارنٹ جاری کئے گئے۔

    لاہور ہائیکورٹ نے نیب کو شہباز شریف کو گرفتار کرنے سے روک دیا اور شہباز شریف کی عبوری ضمانت17 جون منظور کرتے ہوئے 5لاکھ روپےکے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے 5 لاکھ کےضمانتی مچلکے ڈپٹی رجسٹرارجوڈیشل کےپاس جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر نیب سے جواب بھی طلب کر لیا۔

    قومی احتساب بیورو (نیب) نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو عدالت جانے سے قبل گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور کہا شہباز شریف کی گرفتاری مقصود ہے ، لاہور ریفرنس دائر کرنے کیلئے وقت کم ہے ، شہباز شریف سے اہم معاملے پرتحقیقات کرنی ہیں۔

    یاد رہے شہبازشریف آمدن سےزائد اثاثہ جات کیس میں گزشتہ روز نیب میں پیش نہیں ہوئےتھے اور نمائندے کے ذریعے جواب بھجوا دیا تھا، جواب میں کہا گیا تھا انہتر سال عمر ہے اور کینسر کا مریض ہوں، کورونا خدشات کے باعث پیش نہیں ہوسکتا، ویڈیو لنک، اسکائپ کے ذریعے پوچھ گچھ کی جاسکتی ہے۔

    جس کے بعد نیب کی جانب سے شہباز شریف کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے گئے تاہم شہباز شریف کو گرفتار نہ کر سکے۔

    خیال رہے شہباز شریف نے ہائیکورٹ میں ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواست دائر کررکھی ہے، درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ 1972 میں انہوں نے بطور تاجر کام شروع کیا کیا وہ ایگریکلچر شوگر اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کے کاروبار سے منسلک رہے ہیں ا1988 میں عملی سیاست میں قدم رکھا، نیب نے بدنیتی کی بنیاد پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا تھا موجودہ حکومت کے سیاسی اثرورسوخ کی وجہ سے نیب نے انکوائری شروع کر رکھی ہے نیب کی جانب سے لگائے جانے والے تمام الزامات عمومی نوعیت کے ہیں 2018 میں بھی اسی کیس میں گرفتار کیا گیا کیا تھا دوران حراست میں نے نیب کے ساتھ بھرپور تعاون کیا مگر نیب نے اختیارات کے ناجائز استعمال کا کا ایک بھی ثبوت پیش نہیں کیا۔

    شہباز شریف نے کہا تھا کہ نیب ایسے کیس اپنے اختیار کا استعمال نہیں کرسکتا جس میں کوئی ثبوت نہ ہو جب سے عملی سیاست میں قدم رکھا ہے اپنے تمام اثاثے گوشواروں میں ظاہر کیے ہیں منی لانڈرنگ کے تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔

    درخواست گزار کے مطابق نیب اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت انکوائری نہیں کر سکتا . اثاثوں کے حوالے سے تمام کاغذات پہلے ہی نیب کے قبضے میں ہیں تاہم نیب کی جانب سے ایک مرتبہ پھر گرفتار کا خدشہ ہے اس لیے عبوری ضمانت منظور کی جائے۔

  • عید پر پارکس اور تفریح گاہیں کھولنے کی درخواست مسترد

    عید پر پارکس اور تفریح گاہیں کھولنے کی درخواست مسترد

    لاہور : ہائی کورٹ نے عید پر پارکس اور تفریح گاہیں کھولنے کی درخواست مسترد کردی ، چیف جسٹس قاسم خان نے کہا کورونا کام معاملہ پہلے ہی سنگین صورتحال اختیار کرچکا ہے، پارکوں کو کھولنے کی اجازت کیسے دیں؟

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس قاسم خان نے تفریحی پارکس کی بندش سے متعلق درخواست پرسماعت کی ، چیف جسٹس قاسم خان نے استفسار کیا کیاآپ مجھ سےبچوں کےمارنےکالائسنس لینا چاہتےہیں، کوروناکامعاملہ سپریم کورٹ میں زیرسماعت ہے۔

    عدالت نے کہا کوروناکامعاملہ پہلےہی سنگین صورتحال اختیارکرچکا ہے، پارکوں کوکھولنےکی اجازت کیسے دیں؟ بعد ازاں عدالت نے عید پر پارکس اور تفریح گاہیں کھولنےکی درخواست مسترد کردی۔

    یاد رہے نجی تفریحی پارکوں کی تنظیم کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی ، جس میں چیف سیکرٹری کے ذریعے پنجاب حکومت کو فریق بنایا گیا تھا۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ تفریحی پارک کرونا وائرس لاک ڈائون کی وجہ سے تین ماہ سے بند ہیں، اب تقریباً تمام کاروبار حکومتی ایس او پیز کے تحت کھل چکے ہیں ۔ حکومت کی جانب سے تفریحی پارکس کو کھولنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ۔

    درخواست میں کہا گیا ملازمین کو کو تین ماہ سے بغیر آمدن کے تنخواہیں دینا مشکل ہوگیا ہے، پارکس کی بندش سے پارکس مالکان شدید معاشی مشکلات کا شکار ہیں ۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت تفریحی پارکس کے کرائے ختم کرنے اور ملازمین کو بیروزگاری سے بچانے کا حکم دے۔

  • چائلڈ پورنوگرافی کیس کے مجرم  کی سزا کیخلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ

    چائلڈ پورنوگرافی کیس کے مجرم کی سزا کیخلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ

    لاہور : ہائی کورٹ نے چائلڈ پورنوگرافی کیس کے مجرم سعادت امین کی سزا کیخلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا، ایڈیشنل اتارنی جنرل نے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد کرنے کی استدعا کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس فاروق حیدر نے مجرم سعادت امین کی سزا کیخلاف اپیل پر سماعت کی، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ نارویجن پولیس آفیسر لینڈوت کی درخواست پر مجرم کو مقدمہ میں بے بنیاد ملوث کیا گیا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کمسن بچوں کی قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز نارویجن شہری کو بھجوانے کا الزام بے بنیاد ہے، ٹرائل کورٹ نے ناکافی شواہد کے باوجود 7 برس قید کی سزا سنائی۔

    مجرم کے وکیل نے کہا کہ مجرم 2017ء سے جیل میں قید ہے اور 7 میں سے 4 برس قید اپیل کے فیصلے سے پہلے ہی کاٹ چکا ہے، مجرم نے کسی بھی بچے کی فحش ویڈیو نہیں بنائی، مجرم کو سنائی گئی قید کی سزا غیر قانونی قرار دے کر کالعدم کی جائے۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجرم کیخلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں، مجرم ایک بین الاقوامی چائلڈ پورنو گرافی گینگ کا حصہ ہے، ٹرائل کورٹ نے حقائق کے عین مطابق اور ثبوتوں کی روشنی میں سزا سنائی، سزا کیخلاف اپیل مسترد کی جائے۔

    عدالت نے دلائل کے بعد اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔