Tag: لاہور ہائی کورٹ

  • ویڈیو گیم پب جی پر پابندی، عدالت کا بڑا حکم آگیا

    ویڈیو گیم پب جی پر پابندی، عدالت کا بڑا حکم آگیا

    لاہور : ہائیکورٹ نے ویڈیو گیم پب جی پر پابندی کے لیے درخواست پر پی ٹی اے کو قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا اور درخواست نمٹا دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عاطر محمود کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ویڈیو گیم پب جی پر پابندی کی درخواست پر سماعت کی، درخواست شہری فیضان مقصود نے دائر کی۔

    جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ ویڈیو گیم پب جی بچوں کی شخصیت پر منفی اثر ڈال رہی ہے ، اس گیم کی وجہ سے بچوں میں قوت فیصلہ کی کمی اور شدت پسندی بڑھ رہی ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ گیم کو پلے سٹور سے ہٹایا جائے، جس پر لاہور ہائیکورٹ نے دلائل سننے کے بعد پی ٹی اے کو چھ ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔

  • عدالت کی چیئرمین نیب کے اختیارات کے خلاف درخواست پر سماعت سے معذرت

    عدالت کی چیئرمین نیب کے اختیارات کے خلاف درخواست پر سماعت سے معذرت

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے چیئرمین نیب کے اختیارات کے خلاف چوہدری پرویز الہیٰ اور چوہدری شجاعت کی درخواست پر سماعت سے معذرت کر لی۔ 

    تفصیلات کے مطابق جسٹس شہباز رضوی اور جسٹس اسجد جاوید گھرال نے چوہدری برادران کی چیئرمین نیب کے خلاف درخواست پر سماعت سے معذرت کر لی اور بینچ کے سربراہ جسٹس شہباز رضوی  نے نئے بینچ کی تشکیل کے لیے درخواست  چیف جسٹس کو بھجوا دی۔

    اس سے قبل بنائے گئے دو رکنی بینچ کے رکن جسٹس فاروق حیدر نے بھی بینچ میں بیٹھنے سے انکار کر دیا تھا۔

    چوہدری برادران نے موقف اختیار کیا ہے کہ نیب سیاسی انجینئرنگ کرنے والا ادارہ  ہے۔نیب کے کردار اور تحقیقات کے غلط انداز پر عدالتیں فیصلے بھی دے چکی ہیں۔

    چوہدری برادران نے کہا کہ چیئرمین نیب نے ہمارے کے خلاف 19 سال پرانے معاملے کی دوبارہ تحقیقات کا حکم دیا ہے۔انہیں 19 سال پرانے کیس اور بند کی جانے والی انکوائری دوبارہ کھولنے کا اختیار نہیں۔ انہون نے درخواست میں استدعا کی کہ نیب کا انکوائری دوبارہ کھولنے کا اقدام غیرقانونی قرار دیا جائے۔

  • چوہدری برادران کی چیئرمین نیب کیخلاف درخواست پر سماعت ، نیا 2 رکنی بینچ تشکیل

    چوہدری برادران کی چیئرمین نیب کیخلاف درخواست پر سماعت ، نیا 2 رکنی بینچ تشکیل

    لاہور: چوہدری برادران کی جانب سے نیب کے خلاف درخواست کی سماعت کے لیے نیا دو رکنی بینچ تشکیل دے دیا گیا، بینچ کل کیس کی سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری پرویز الہی اور چوہدری شجاعت حسین کی جانب سے نیب کے خلاف درخواست کی سماعت کے لیے جسٹس شہباز رضوی کی سربراہی میں نیا دو رکنی بینچ تشکیل دے دیا ، بینچ جسٹس اسجد گورال شامل ہیں، بینچ کل کیس کی سماعت کرے گا۔

    اس سے قبل کیس کی سماعت کی کرنے والے دو رکنی بینچ کے رکن جسٹس فاروق حیدر سماعت سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد معاملہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو بھجوا دیا گیا تھا۔

    چوہدری برادران نے اپنی درخواست میں چیئرمین نیب کے اختیار کو چیلنج کر رکھا ہے ، جس میں چوہدری بردران نے چیئرمین نیب کی جانب سے 19 سال پہلے بند کی گئی آمدن سے زائد اثاثوں کے متعلق انکوائری دوبارہ شروع کرنے کے اقدام کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔
    چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الہی نے لاہور ہائی کورٹ میں نیب کیخلاف دائر درخواست میں مؤقف اپنایا تھا کہ نیب سیاسی انجینئرنگ کرنیوالاادارہ ہے ، نیب کے کردار اور تحقیقات کے غلط انداز پر عدالتیں فیصلے بهی دے چکی ہیں۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ چیئرمین نیب نے انیس سال پرانے معاملے کی دوبارہ تحقیقات کا حکم دیا ہے جبکہ نیب نے انیس سال قبل آمدن سے زائد اثاثہ جات کی مکمل تحقیقات کیں مگر ناکام ہوا ۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ چیئرمین نیب کو انیس سال پرانی اور بند کی جانیوالی انکوائری دوبارہ کهولنے کا اختیار نہیں، ہمارا سیاسی خاندان ہے اور ہمیں سیاسی طور انتقام کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

  • ‘سرعام تھوکنے اورماسک نہ پہننے والے شہری کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا باعث بن رہے ہیں’

    ‘سرعام تھوکنے اورماسک نہ پہننے والے شہری کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا باعث بن رہے ہیں’

    لاہور: ہائی کورٹ میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے درخواست دائر کردی گئی ، جس میں کہا گیا سرعام تھوکنے اور ماسک نہ پہننے والے شہری کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا باعث بن رہے ہیں۔

    لاہور ہائی کورٹ میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے درخواست دائر کر دی گئی، درخواست شہری محمد حسنین کی جانب سے دائر کی گئی۔

    درخواست گزار نے موقف اختیارکیا کہ سرعام تھوکنے اورماسک نہ پہننے والے شہری کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا باعث بن رہے ہیں اور ہاتھوں کو سینی ٹائز نہ کرنے اور گلوز نہ پہننے والے شہری بیماری پھیلا رہے ہیں۔

    درخواست میں کیا گیا قانون کے تحت متعدی بیماری پھیلانا قابل سزا جرم ہے، قرنطینہ سے فراربھی قانون کے مطابق جرم ہے، حکومت قوانین پر عمل درآمد کرے تو کورونا کے پھیلاوکوروکا جا سکتا ہے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی کہ حکومت کو قانون پرعمل درآمد کا پابند بنایا جائے تاکہ کورونا وبا سے بچا جا سکے۔

    خیال رہے پاکستان میں کوروناوائرس سےمزیدگیارہ افرادجاں بحق ہوگئے، جس کے بعد اموات کی تعداد 107 ہوگئی،چوبیس گھنٹےمیں دوسو باہتر نئے کیس رپورٹ ہوئے، ملک بھر میں کوویڈ 19 کے مریضوں کی مجموعی تعداد 5988 ہوگئی جبکہ ایک ہزارچارسوچھیالیس افراد صحت یاب ہوگئے ہیں۔

  • نجی میڈیکل کالجز کی میرٹ لسٹیں اور خالی نشستوں کی تفصیلات طلب

    نجی میڈیکل کالجز کی میرٹ لسٹیں اور خالی نشستوں کی تفصیلات طلب

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے نجی میڈیکل کالجز کی میرٹ لسٹیں ، خالی نشستوں کی تفصیلات اور نئے داخل طلبا کے نام اور میرٹ  کی تفصیلات طلب کرلیں اور طلبا کو دوسرے کالجوں میں بھیجنے پر حکم امتناع میں توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں نجی میڈیکل کالجزمیں ری ایڈمیشن پالیسی کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی ، عدالت نے نجی میڈیکل کالجزکےطلبا کو دوسرے کالجوں میں بھیجنے پر حکم امتناع میں توسیع کردی۔

    عدالت نے استفسار کیا بتایا جائے نجی میڈیکل کالجزمیں کتنی نشتیں خالی ہیں؟ بلیم گیم کی بجائے معاملہ حل کیوں نہیں کیاگیا؟ جس پر نمائندہ یوایچ ایس نے بتایا نجی میڈیکل کالجزمیں میرٹ کی بنیاد پر لسٹ بنائی گئی، کالجز میں داخلے کسی دباؤ کے بغیر میرٹ پرکیےگئے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ اگرمیرٹ ہوتاتوپھردرخواستیں کیوں آتیں؟ 85 فیصد تک نمبر لینے والے طلبا عدالت کےسامنےکھڑے ہیں، تصدیق کریں کہ 65 فیصد نمبر والوں کوکیسےداخلہ مل گیا؟

    عدالت کا کہنا تھا کہ اسلام آباد:ناقص پالیسی اورانتظامات سےخرابی پیداہوئی، سارے داخلوں کو چھیڑے بغیر معاملے کا حل نکالا جائے، جس پر وکیل نےکہا پی ایم ڈی ایس نے یو ایچ ایس کونئی میرٹ لسٹیں جاری کرنے سے روکا، میرٹ پر پورا اترنے کے باوجود یو ایچ ایس نے ری ایڈمیشن پالیسی نافذ کی، عدالت ری ایڈمیشن پالیسی کالعدم قرار دے۔

    لاہورہائی کورٹ نے نجی میڈیکل کالجزکی میرٹ لسٹیں طلب کرلیں جبکہ کالجزمیں خالی نشستوں کی تفصیلات اور نئےداخل طلبا کےنام اورمیرٹ کی تفصیلات بھی طلب کیں

  • اسٹورز، بیکریوں اور ہوٹلوں  پر بڑی پابندی عائد

    اسٹورز، بیکریوں اور ہوٹلوں پر بڑی پابندی عائد

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے لاہور کے تمام اسٹورز، بیکریوں اور ہوٹلوں پر پولی تھین بیگز کے استعمال پر پابندی عائد کرتے ہوئے پولی تھین بیگز کا استعمال مکمل طور پر ترک کرنے کیلئے 2 ہفتوں کا وقت مقررکردیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس شاہد کریم نے شہری ہارون فاروق کی درخواست پر سماعت کی، محکمہ ماحولیات کی جانب سے عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ عدالتی حکم پر عملدرآمد کروا دیا گیا۔

    درخواست گزار کے وکیل ابوذر سلمان نیازی نے موقف اختیار کیا کہ شہر میں کچھ ہوٹلز ابھی بھی پولی تھین بیگز کا استعمال کر رہے ہیں، جس پر عدالت نے حکم دیا کہ اب لاہور کے تمام چھوٹے بڑے سٹورز پر پولی تھین بیگز کے استعمال پر 2 ہفتوں میں پابندی عائد کی جائے۔

    مشروب ساز کمپنی کے وکیل سلمان اکرم راجہ سے مکالمہ کرتے ہوئے جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر پیٹ بوتل کا استعمال کم ہو رہا ہے، آئندہ سماعت پر بتائیں کتنی دیر میں پلاسٹک بوتلوں کا استعمال ختم کریں گے۔

    مزید پڑھیں : لاہور ہائیکورٹ: پلاسٹک بیگز استعمال کرنے والے اسٹورز بند کرنے کا حکم

    عدالت نے کیس کی مزید سماعت 13 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا کہ اگلے مرحلے میں پنجاب کے دوسرے شہروں میں پولی تھین بیگز کے استعمال پر پابندی سے متعلق حکم جاری کریں گے۔

    یاد رہے لاہور میں ہائیکورٹ نے پلاسٹک بیگز استعمال کرنے والے اسٹورز کو سیل کرنے کا حکم دیتے ہوئے پلاسٹک کی بوتلوں میں پانی کی فروخت پر کمپنیوں کو بھی نوٹس جاری کردیا تھا۔

    عدالت نے مشہور بیکریوں اور اسٹورز کو بھی سیل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ بیکری مالکان اگر پلاسٹک بیگز پر بیان حلفی دیں تو انہیں 7 روز کا وقت دیا جائے۔

  • پلاسٹک بیگز کے استعمال پر پابندی : لاہور ہائیکورٹ کا تحریری حکم جاری

    پلاسٹک بیگز کے استعمال پر پابندی : لاہور ہائیکورٹ کا تحریری حکم جاری

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے پلاسٹک بیگز کے استعمال پر پابندی لگانے کا تحریری حکم جاری کر دیا جس میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کے تمام بڑے ڈیپارٹمنٹل اسٹور پلاسٹک بیگ کا استعمال ترک کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے 7 صفحات پر مشتمل تحریری حکم جاری کیا ہے، تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کے تمام بڑے ڈیپارٹمنٹل اسٹور پلاسٹک بیگ کا استعمال ترک کر دیں، اس کے علاوہ  اسٹورز ، مالکان اور ہول سیلرز  دو ہفتے میں پلاسٹک بیگز کے متبادل انتظامات کریں۔

    لاہور ہائی کورٹ کے تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ محکمہ تحفظ ماحول عدالتی حکم سے آگاہ کر کے عملدرآمد رپورٹ پیش کرے، صارفین کے لیے عدالتی حکم بڑے اسٹورز پرنمایاں جگہ پر آویزاں کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

    عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پلاسٹک بیگز ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کا بڑا سبب ہیں، پلاسٹک بیگز پر پابندی عائد کرنا لازم ہے، پلاسٹک بیگز پر پابندی کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے میٹنگز ہو چکی ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال اگست میں وزیرمملکت ماحولیات زرتاج گل کا کہنا تھا کہ پاکستان کوپلاسٹک بیگ فری بنانے کا خواب پورا کریں گے، کسی کا کاروبارختم نہیں کرنے کا ارادہ نہیں ماحول ٹھیک کرنا ہے۔

  • حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت مسترد

    حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت مسترد

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی نقوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

    حمزہ شہباز کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حمزہ شہباز کے وارنٹ گرفتاری 12اپریل 2019 کو جاری کیے گئے، حمزہ شہباز کو 2013 سے 2017 تک 108 ملین روپے کے گفٹ ملے۔

    وکیل نے کہا کہ حمزہ شہباز کو گفٹ شہباز شریف، سلمان شہباز اور بہن سے ملے، ان گفٹس کا نیب الزامات سے کوئی تعلق نہیں ہے، یکم جون 2005 سے فروری 2010 تک 3 قوانین بنائے گئے۔

    جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیے کہ اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ2007 میں موجود ہے، آپ کیسے کہہ سکتے ہیں یہ قانون لاگو نہیں ہو سکتا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم مطمئن نہیں کہ ملزم کے ذرائع آمدن کیا تھے، آپ نے کہا والد، بھائی اور بہن سے تحائف ملے،ان کے اثاثوں کو بھی دیکھنا ہوگا کہ ذرائع آمدن کیا ہیں۔

    عدالت نے حمزہ شہباز کے وکیل اور نیب پراسیکیوٹر کے دلائل مکمل ہونے کے بعد آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔

    واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ رمضان شوگر ملز کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز کی ضمانت منظور کرچکی ہے۔

  • سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ کی  ضمانت منظور

    سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ کی ضمانت منظور

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ کی ایل ڈی اے سٹی کیس میں ضمانت منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس طارق عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے احمد چیمہ کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ احد چیمہ کے وکیل نے دلائل دیے کہ 23 ماہ سے احد چیمہ گرفتار ہے اور ڈیڑھ سال سے ایل ڈی اے سٹی کا ریفرنس ہی نہیں پیش کیا گیا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ایل ڈی اے سٹی کیس کو بند کیا جا رہا ہے، ایل ڈی اے سٹی کیس سپریم کورٹ نے فیصلہ کر دیا ہے، ایل ڈی اے سٹی نے تمام متاثرہ افراد کو پلاٹس دینے کی یقین دہانی کروا دی ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر کے مطابق اس کیس میں احد چیمہ کی ضمانت منظور کی جائے تو کوئی اعتراض نہیں۔ عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کے بیان کے بعد ایل ڈی اے سٹی کیس میں احد چیمہ کی ضمانت منظور کرلی۔

    بعدازاں عدالت نے آشیانہ ہاوسنگ اسکینڈل اور آمدن سے زائد اثاثے کیس کی سماعت 11 فروری تک ملتوی کردی۔

    آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں بدعنوانی : سابق ڈی جی ایل ڈی اے گرفتار

    یاد رہے کہ 21 فروری 2018 کو قومی احتساب بیورو نے سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ کو بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کیا تھا، احد چیمہ نیب میں طلبی کے باوجود تیسری بار پیش نہیں ہوئے تھے۔

  • پرویز مشرف کی عدم موجودگی میں سزا آئین اور اسلامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، تفصیلی فیصلہ جاری

    پرویز مشرف کی عدم موجودگی میں سزا آئین اور اسلامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، تفصیلی فیصلہ جاری

    لاہو ر : لاہور ہائی کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے خصوصی عدالت کے خلاف درخواست پر تفصیلی فیصلے میں کہا خصوصی عدالت کی کارروائی غیر آئینی ہے اور پرویز مشرف کی عدم موجودگی میں سزا آئین اور اسلامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے خصوصی عدالت کے خلاف درخواست پر تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، تفصیلی فیصلہ صفحات پر مشتمل ہے۔

    عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ آرٹیکل 6 میں اٹھارویں ترمیم میں تبدیلی کی گئی اس لیے آرٹیکل چھ کا ماضی سے اطلاق نہیں کیا جاسکتا، خصوصی عدالت کی تشکیل اور کیس کو چلانے کے لیے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔

    فیصلے میں کہا گیا استغاثہ وفاقی حکومت کی منظوری کے بغیر دائر نہہں کیا جاسکتا جبکہ پرویز مشرف کے خلاف استغاثہ کابینہ کی منظوری کے بغیر دائر کیا گیا، لہذا خصوصی عدالت کی کارروائی غیر آئینی ہے، پرویز مشرف کی عدم موجودگی میں سزا آئین اور اسلامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کی تشکیل اور پرویز مشرف کی عدم موجودگی میں دی گئی سزا کو غیر آئینی قرار دے دیا جبکہ عدالت نے اسپیشل کورٹ لاء ایکٹ 1976 کی شق 9 کو بھی کالعدم قرار دے دیا۔

    مزید پڑھیں : پرویز مشرف کو سزائے موت کا حکم دینے والی خصوصی عدالت کی تشکیل غیرآئینی قرار

    یاد رہے 13 جنوری کو لاہور ہائی کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کی درخواست منظور کرتے ہوئے خصوصی عدالت کی تشکیل کو غیر آئینی قرار دیاتھا۔

    خیال رہے سابق صدر پرویزمشرف نے خصوصی عدالت کےخلاف درخواست دائرکی تھی ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ خصوصی عدالت کی تشکیل غیر آئینی ہے، پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ چلانے کی وفاقی کابینہ سے منظوری نہیں لی گئی، نوازشریف نے اپنی صوابدید پر خصوصی عدالت قائم کی، خصوصی عدالت کے پراسیکیوٹر کی تعیناتی سمیت کوئی عمل قانون کے مطابق نہیں۔

    واضح رہے 17 دسمبر کو خصوصی عدالت نے آئین شکنی کیس میں محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے سابق صدر و سابق آرمی چیف پرویز مشرف کو سزائے موت دینے کا حکم دیا تھا، عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف پر آئین کے آرٹیکل 6 کو توڑنے کا جرم ثابت ہوا ہے۔