Tag: لاہور ہائی کورٹ

  • فواد حسن فواد کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری

    فواد حسن فواد کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے نوازشریف کے سابق پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے فواد حسن فواد کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نیب پراسیکیوٹر زائد اثاثوں کے کیس میں تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔

    تحریری فیصلے کے مطابق جس کمپنی نے پلازہ کی خریداری کی ملزم اس کمپنی کا ڈائریکٹر ہی نہیں، پلازہ کی خریداری میں ملزم کے اکاؤنٹ سے رقم منتقلی نہیں ہوئی، پلازہ کی خریداری کی ڈیل میں بھی ملزم کا کوئی کردار سامنے نہیں آیا۔

    لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے تحریری فیصلے میں کہا کہ فواد حسن فواد کی ایک کروڑ کے مچلکے پر ضمانت منظور کی جاتی ہے۔

    نوازشریف کے سابق پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کی ضمانت پر رہائی کا حکم

    خیال رہے کہ دو روز قبل عدالت نے اثاثہ جات کیس میں گرفتار نوازشریف کے سابق پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کو ایک کروڑ روپے کے مچلکے جمع کرا کے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

    نیب نے فواد حسن فواد کی ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ کر لیا، فواد حسن فواد کے خلاف ضمانت خارج کرانے کے لیے نیب نے اہم نکات تیار کر لیے۔

  • مریم نواز کیوں باہر جانا چاہتی ہیں، کیا والد کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں؟ عدالت کا سوال

    مریم نواز کیوں باہر جانا چاہتی ہیں، کیا والد کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں؟ عدالت کا سوال

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے اور پاسپورٹ واپس کرنے کی درخواست پر سماعت میں استفسار کیا مریم نواز کیوں باہر جانا چاہتی ہیں کیا باہر ان کے والد کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے اور پاسپورٹ واپس کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔

    مریم نواز کے وکلاء نے کہا کہ ای سی ایل میں نام شامل کرنے کا اقدام غیر قانونی ہے، مریم نواز ماضی میں ت تشویش ناک حالت میں چھوڑ کر والد کے ساتھ واپس آئیں اور گرفتاری دی۔

    وکلاء کا کہنا تھا کہ حکومت نے موقف سنے بغیر ای سی ایل میں نام ڈالا اور نام نکالنے کی درخواست بھی مسترد کر دی ، لہذا عدالت نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے۔

    مزید پڑھیں : مریم نواز بیرون ملک جانے کیلئے بے تاب

    عدالت نے استفسار کیا کہ مریم نواز کیوں باہر جانا چاہتی ییں، جس پر وکیل نے کہا کہ ان کے والد سخت بیمار ہیں، تو عدالت کا کہنا تھا کہ کیا ان کےوالد کی دیکھ بھال کرنے والا وہاں کوئی نہیں۔

    وکلاء نے جواب دیا مریم نواز بیٹی ہیں ان کا حق ہے کہ والد کی دیکھ بھال کریں، وکلا کی جانب سے مزید تیاری کے لیے مہلت کی استدعا کی گئی، جس پرعدالت نے مریم نواز کے وکلاء کی استدعا پر سماعت فروری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے مریم نواز نے لاہور ہائی کورٹ میں والد کی عیادت کے لئےبیرون ملک جانے کی اجازت کےلیے ایک درخواست دائر کی تھی ، جس کے ساتھ نواز شریف کی تازہ ترین رپورٹس کو بھی منسلک کیا گیا تھا۔

    مریم نواز نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ والد کی طبعیت دن بدن ناساز ہوتی جا رہی ہے . نواز شریف کی تازہ رپورٹس میں میں ان کے امراض میں مزید اضافہ ہو گیا ہے، نواز شریف کی میڈیکل ہسٹری سے متعلق مجھ سے زیادہ کوئی نہیں جانتا لہذا میرا ان کے پاس موجود ہونا اشد ضروری ہے۔

    مریم نواز نے استدعا کی تھی کہ عدالت میاں نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس کا جائزہ لینے کے بعد والد کی تیمارداری کےلیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے۔

  • قانون کے مطابق فیصلے کرنے والے ججوں کے ساتھ ہوں،چیف جسٹس مامون رشید

    قانون کے مطابق فیصلے کرنے والے ججوں کے ساتھ ہوں،چیف جسٹس مامون رشید

    لاہور: چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مامون رشید کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق فیصلے کرنے والے ججوں کے ساتھ ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے تربیت مکمل کرنے والے ججوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی نظام سائلین کے لیے ہے، سائلین کی دادرسی کے لیے جج بروقت فیصلے کریں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ قانون کے مطابق فیصلے کرنے والے ججوں کے ساتھ ہوں، قوانین میں تبدیلیوں سے ججوں کو آگاہ ہونا ضروری ہے، تفتیش کے نظام کی بہتری کے لیے پولیس کو کہا ہے۔

    مامون رشید نے کہا کہ دہشت گردی عدالتوں کے ججوں کو مشکلات درپیش ہیں، مشکلات کے خاتمے کے لیے اقدامات کیے گئے بار ایسویسی ایشنز نے یقین دلایا ہڑتالی کلچر کا خاتمہ کریں گے۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس مامون رشید نے لاہور ہائی کورٹ بار ایسوی ایشن میں اسپتال کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔

    ججز،وکلا اور عملے کی تربیت پر توجہ دے رہے ہیں، چیف جسٹس

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ ججز، وکلا اور عملے کی تربیت پر توجہ دے رہے ہیں، کسی بھی معاشرے کے اقدار جانے بغیر اصلاحات کا عمل بے اثر رہتا ہے۔

  • نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس ہائی کورٹ میں جمع کرا دی گئیں

    نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس ہائی کورٹ میں جمع کرا دی گئیں

    لاہور: مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کی تازہ میڈیکل رپورٹس لاہور ہائی کورٹ میں جمع کرا دی گئیں، رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کی حالت ابھی سنبھلی نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں نواز شریف کی تازہ میڈیکل رپورٹس ہائی کورٹ میں جمع کرا دی گئیں، رپورٹس نواز شریف کے وکیل کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی۔ عدالت کے رجسٹرار آفس میں 4 مختلف رپورٹس جمع کرائی گئیں۔

    میڈیکل رپورٹس کے مطابق نواز شریف کی حالت ابھی سنبھلی نہیں ہے، ان کی سرجری ہونی ہے، نوازشریف کی حالت بہتر ہونے تک سرجری ممکن نہیں ہے۔

    نواز شریف کی بھجوائی گئی رپورٹس مختلف مواقع کے ٹیسٹوں پر مبنی ہیں، رپورٹس 19 دسمبر، 23 دسمبر اور 13 جنوری کو کیے گئے ٹیسٹوں پر مشتمل ہیں۔

    اس سے قبل گزشتہ روز سابق وزیراعظم نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس حکومت کو بھیج دیں۔

    محکمہ داخلہ پنجاب کا نواز شریف کو خط، تازہ میڈیکل رپورٹس فوری بھجوانے کا حکم

    یاد رہے کہ محکمہ داخلہ پنجاب نے ضمانت میں توسیع کے معاملے پر سابق وزیراعظم نواز شریف کو خط لکھا تھا، جس مین نوازشریف کی تازہ میڈیکل رپورٹس فوری بھجوانے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا میڈیکل رپورٹس کا میڈیکل بورڈ جائزہ لینے کے بعد ضمانت میں توسیع کا فیصلہ کیا جائے گا۔

  • حکومتی انکار کے بعد مریم نواز کی نام ای سی ایل سےنکالنے کی درخواست پرسماعت آج ہوگی

    حکومتی انکار کے بعد مریم نواز کی نام ای سی ایل سےنکالنے کی درخواست پرسماعت آج ہوگی

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سےنکالنے اور پاسپورٹ کی واپسی کے لئے درخواست پر آج سماعت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کا دو رکنی بنچ سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے اور پاسپورٹ کی واپسی سے متعلق درخواست پر آج سماعت کرے گا۔

    یاد رہے سمریم نواز نے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا اقدام عدالت میں چیلنج کیا تھا اور ساتھ ہی اپنا پاسپورٹ واپس لینے کی استدعا کی تھی ، مریم نواز نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ والد کی دیکھ بھال کے لیے بیرون ملک جانا چاہتی ہوں، والدہ کی وفات کے بعد نواز شریف کی دیکھ بھال میں ہی کرتی رہی ہوں، وہ بیماری میں مجھ پر ہی انحصار کرتے ہیں، نواز شریف کی بیماری کی حالت ناقابل بیان ہے۔

    بعد ازاں لاہورہائی کورٹ نے مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست وفاقی حکومت کی ریویو کمیٹی کو بھجوا دی تھی اور سات دن میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : مریم نواز کا نام ایک بار پھر ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ

    تاہم وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی کابینہ نے ذیلی کمیٹی کے مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے کی فیصلے کی توثیق کردی تھی، جس کے بعد مریم نواز نے دوبارہ نام ای سی ایل سے نکالنے اور پاسپورٹ واپسی کی درخواست دائر کی تھی۔

    خیال رہے وفاقی حکومت نے سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز کا نام ایک بار پھر ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا فیصلہ کرلیا، نیب نے چوہدری شوگرملز تحقیقات کیس میں مریم نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی تھی۔

  • پرویز مشرف کو سزائے موت کا حکم دینے والی خصوصی عدالت کی تشکیل غیرآئینی قرار

    پرویز مشرف کو سزائے موت کا حکم دینے والی خصوصی عدالت کی تشکیل غیرآئینی قرار

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کی درخواست منظور کرتے ہوئے خصوصی عدالت کی تشکیل کو غیر آئینی قرار دے دیا، خصوصی عدالت نے آئین شکنی کیس میں پرویز مشرف کو سزائے موت کی سزا سنائی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے فل بینچ نے سابق صدر پرویزمشرف کی خصوصی عدالت کی تشکیل کے خلاف درخواست پر سماعت کی ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے آرٹیکل 6 اور کابینہ فیصلے پر مختلف دلائل دیتے ہوئے کہا 18ویں ترمیم کے بعد آرٹیکل6 میں ترمیم کی گئی، 3 نومبر 2007 کے اقدام کو سنگین جرم قراردیاگیا اور 26 جون 2013کے کابینہ اجلاس میں مشرف کیس شامل نہیں تھا۔

    سماعت میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان کے دلائل کے بعد عدالت نے آئین شکنی کیس کا فیصلہ سنانے والی خصوصی عدالت کی تشکیل پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔

    بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ جسٹس مظاہر علی اکبر کی سربراہی میں فل بینچ نےمتفقہ فیصلہ سنایا، ینچ میں جسٹس امیربھٹی اورجسٹس مسعود جہانگیر بھی شامل تھے، جس میں عدالت نے پرویز مشرف کی درخواست منظور کرتے ہوئے آئین شکنی کیس کی سماعت کرنیوالی خصوصی عدالت کی تشکیل کو غیر آئینی قرار دے دیا۔

    عدالت نے کریمنل لااسپیشل کورٹ ترمیمی ایکٹ 1976کی دفعہ9 بھی کالعدم کرتے ہوئے کہا آرٹیکل6 کےتحت ترمیم کا اطلاق ماضی سےنہیں کیا جاسکتا۔

    مزید پڑھیں : خصوصی عدالت کی تشکیل کے خلاف پرویز مشرف کی درخواست قابل سماعت قرار

    یاد رہے سابق صدر پرویزمشرف نے خصوصی عدالت کےخلاف درخواست دائرکی تھی ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ خصوصی عدالت کی تشکیل غیر آئینی ہے، پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ چلانے کی وفاقی کابینہ سے منظوری نہیں لی گئی، نوازشریف نے اپنی صوابدید پر خصوصی عدالت قائم کی، خصوصی عدالت کے پراسیکیوٹر کی تعیناتی سمیت کوئی عمل قانون کے مطابق نہیں۔

    درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ ہائی کورٹ خصوصی عدالت کی کارروائی اور تشکیل کو غیرآئینی قرار دے، جس پر عدالت نے پرویز مشرف کی خصوصی عدالت کی تشکیل کے خلاف درخواست قابل سماعت قرار دی تھی۔

    مزید پڑھیں : آئین شکنی کیس میں پرویز مشرف کو سزائے موت کا حکم

    خیال رہے کہ 17 دسمبر کو خصوصی عدالت نے آئین شکنی کیس میں محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے سابق صدر و سابق آرمی چیف پرویز مشرف کو سزائے موت دینے کا حکم دیا تھا، عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف پر آئین کے آرٹیکل 6 کو توڑنے کا جرم ثابت ہوا ہے۔

    پرویز مشرف نے فیصلے پر رد عمل میں کہا تھا کہ مجھے ان لوگوں نے ٹارگٹ کیا جو اونچے عہدوں پر فائز اور اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہیں، خصوصی عدالت کے اس فیصلے کو مشکوک سمجھتا ہوں، ایسے فیصلے کی مثال نہیں ملتی جہاں دفاع کا موقع نہیں دیا گیا، کیس میں قانون کی بالا دستی کا خیال نہیں رکھا گیا۔

  • لاہور ہائی کورٹ میں سال 2020 کی پہلی درخواست

    لاہور ہائی کورٹ میں سال 2020 کی پہلی درخواست

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ چیلنج کر دیا گیا، جس میں کہا گیا عدالت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کالعدم قرار دے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سال 2020 کی پہلی درخواست دائر کردی گئی ، درخواست میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ چیلنج کیا گیا۔

    درخواست اظہر صدیق ایڈوکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ، جس میں وفاقی حکومت، اوگرا سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اوگرا کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا جبکہ بین الاقوامی سطح پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہو رہی ہے۔

    دائر درخواست میں کہا گیا اوگرا کو پٹرولیم مصنوعات پر 17 فیصد سے زائد سلیز ٹیکس وصول کرنے کا اختیار نہیں مگر پٹرولیم مصنوعات پر17 فیصد سے زیادہ سیلز ٹیکس وصول کیا جارہا ہے . پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سے مہنگائی بڑھے گی اور عوام پر مزید بوجھ پڑے گا۔

    مزید پڑھیں : پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اقدام کالعدم قرار دے اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے خلاف کیس پہلے ہی سے زیر التوا ہے جسے جلد سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔

    یاد رہے گذشتہ روز حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ، نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی قیمت میں 2روپے61پیسےفی لیٹراضافہ کیا گیا ہے جبکہ ہائی اسپیڈڈیزل کی قیمت میں2روپے25پیسے، مٹی کےتیل کی قیمت میں3روپے10 پیسےفی لیٹر اضافہ ہوا۔

    قیمتوں میں اضافےکےبعدپیٹرول کی قیمت116روپے60 فی لیٹرہائی اسپیڈڈیزل کی فی لیٹرقیمت127 روپے26پیسے ، مٹی کے تیل کی قیمت 99 روپے 45پیسےفی لیٹرہوگئی ہے۔

  • منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ ضمانت پر رہا

    منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ ضمانت پر رہا

    لاہور: منشیات برآمدگی کیس میں لاہور ہائی کورٹ نے لیگی رہنما کی ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کیا تھا جس کے بعد آج ان کو رہا کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق منشیات برآمدگی کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کو کیمپ جیل سے رہا کر دیا گیا، اس موقع پر لیگی کارکنان کی بڑی تعداد رانا ثنا اللہ کے استقبال کے لیے پہنچی۔

    اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ نے سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کیا۔ جسٹس چوہدری مشتاق احمد نے 9 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔

    رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ رانا ثنا اللہ کے شریک ملزمان کی ٹرائل کورٹ سے ضمانت ہوچکی ہے مگر استغاثہ نے شریک ملزموں کی ضمانت منظوری کو ہائی کورٹ میں چیلنج نہیں کیا۔

    تحریری فیصلے کے مطابق رانا ثنا اللہ پر 15 کلو ہیروئن رکھنے کا مقدمہ بنایا گیا لیکن ان کا جسمانی ریمانڈ ہی نہیں لیا گیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ اس مرحلے پر ملزم ضمانت کا حقدار ہے لہٰذا 10، 10 لاکھ کے دو ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی جاتی ہے۔

  • پیپلزپارٹی کو لیاقت باغ میں جلسے کی اجازت مل گئی

    پیپلزپارٹی کو لیاقت باغ میں جلسے کی اجازت مل گئی

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے پیپلزپارٹی کو بے نظیر بھٹو کی برسی پر لیاقت باغ میں جلسے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کو بےنظیر بھٹوکی برسی پر لیاقت باغ میں جلسےکی اجازت مل گئی، لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ کے جسٹس طارق عباسی نے پیپلزپارٹی کی 27 دسمبرکو جلسے کے لیے درخواست پر فیصلہ سنایا۔ عدالت نے 26 دسمبر کو ضلعی انتظامیہ کو طلب کرلیا۔

    چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری بےنظیر بھٹوکی برسی پر لیاقت میں جلسے سے خطاب کریں گے۔

    اس سے قبل راولپنڈی پولیس اور انتظامیہ نے پیپلزپارٹی کو لیاقت باغ میں 27 دسمبر کو جلسہ کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ ضلعی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی خطرات کے باعث پیپلزپارٹی کو جلسے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

    ہم نے راولپنڈی آنے کا فیصلہ کر لیا ہے، بلاول بھٹو

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کرلیا ہے کہ راولپنڈی میں پھر آرہے ہیں، شہید محترمہ نے جہاں آخری تقریر کی تھی ہم وہاں آ رہے ہیں۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اسلام ہمارا دین، جمہوریت ہماری سیاست، مساوات اور طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں، انشااللہ لیاقت باغ میں کھڑے ہوکرپوری دنیا کو پیغام دیں گے۔

  • رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

    رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے منشیات اسمگلنگ کیس سے متعلق رانا ثنااللہ کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا، عدالت کی جانب سے فیصلہ کل سنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس چودھری مشتاق احمد نے رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات اسمگلنگ کیس کی سماعت کی۔ رانا ثنا اللہ کو حکومت کی جانب سے دی گئی سیکیورٹی واقعے سے 13 روز قبل واپس لے لی گئی۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ رانا ثنااللہ سے منشیات برآمدگی کے وقت کوئی ویڈیو یا تصویر موجود نہیں، رانا ثنا اللہ کی تھانے میں سلاخوں کے پیچھے گرفتاری کی تصویر جاری کی گئی۔

    وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دعوے کے برعکس رانا ثنا اللہ کی مال مسروقہ کے ساتھ تصویر جاری نہیں کی گئی اور موقع پرتعین نہیں کیا گیا کہ سوٹ کیس میں کیا تھا۔ گرفتاری کے وقت قبضے میں لی گئیں چیزوں کا موقع پر میمو میں درج نہیں کیا گیا، جائے وقوعہ پرنقشہ بنانے کی بجائے اگلے دن نقشہ بنایا گیا جو الزامات کومشکوک ثابت کرتا ہے۔

    اے این ایف کے پراسیکیوٹرنے کہا کہ تفتیشی افسر نے تمام قانونی تقاضے پورے کیے، ٹرائل کورٹ نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے ویڈیوز اور کال ریکارڈ کو بلاجواز عدالت طلب کیا۔ رانا ثنا اللہ پر سنگین الزامات ہیں ضمانت کی درخواست مسترد کی جائے۔دالت نے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    یاد رہے کہ یکم جولائی کو پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کو اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے حراست میں لیا تھا۔ اے این ایف مطابق فیصل آباد کے قریب ایک خفیہ کارروائی کے دوران گاڑی سے بھاری مقدارمیں منشیات برآمد کی گئی تھی، گاڑی سے برآمد منشیات میں ہیروئن شامل تھی۔