Tag: لاہور ہائی کورٹ

  • جیلوں میں 10 ہزار بیمار قیدیوں کی طبی بنیاد پر رہائی کی درخواست

    جیلوں میں 10 ہزار بیمار قیدیوں کی طبی بنیاد پر رہائی کی درخواست

    لاہور: جیلوں میں 10 ہزار بیمار قیدیوں نے طبی بنیاد پر رہائی کی درخواست لاہور ہائی کورٹ میں دائر کردی، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ نوازشریف کی طرح بیمار قیدیوں کو طبی بنیاد پر ضمانت دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس رسال حسن سید نے جیلوں میں 10 ہزار بیمار قیدیوں کی طبی بنیاد پر رہائی کی درخواست کی سماعت کی۔ لاہورہائی کورٹ نے درخواست چیف سیکریٹری پنجاب کو بھجوا دی۔ عدالت نے چیف سیکریٹری پنجاب کو درخواست پر فیصلے کی ہدایت کر دی۔

    عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ جیلوں میں 10 ہزارسے زائد قیدی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں، جیلوں میں قیدیوں کو علاج کی مناسب سہولتیں میسر نہیں ہیں۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ نوازشریف کی طرح بیمار قیدیوں کو طبی بنیاد پرضمانت دی جائے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کی درخواست ضمانت منظور

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 25 اکتوبر کو لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی درخواست ضمانت منظور کی تھی اور ایک کروڑ روپے کے 2ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا، نوازشریف کی ضمانت چوہدری شوگرملز کیس میں منظور کی گئی تھی۔

    میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر محمود ایاز کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے مکمل علاج پر کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچے، ان کی حالت تشویش ناک ہے۔

  • کیوں نہ ہڑتال کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دیں، لاہور ہائی کورٹ

    کیوں نہ ہڑتال کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دیں، لاہور ہائی کورٹ

    لاہور: ڈاکٹرز کی ہڑتال کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ عدالت ہر صورت ہڑتال ختم کرائے گی، کیوں نہ ہڑتال کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کاحکم دیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹرز کی ہڑتال کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران لاہور ہائی کورٹ نے ینگ ڈاکٹرز کی قیادت کو طلب کر لیا۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ عدالت ہر صورت ہڑتال ختم کرائے گی، کیوں نہ ہڑتال کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کاحکم دیں، قانون کی عملداری کے معاملے میں انتظامیہ کے ساتھ ہیں۔

    لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ہڑتالیوں کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کیوں نہیں کی گئی، ڈاکٹرز کے لائسنس ہیں تو انہیں کینسل کیوں نہیں کیا گیا، پاکستان میڈیکل کمیشن نے ابھی تک لائسنس کیوں منسوخ نہیں کیے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ دنیا بھر میں پروفیشنل ہڑتال پر نہیں جاتے، یہ کیسے ہوسکتا ہے اسپتال کسی کے لیے دستیاب ہی نہیں ہے۔

    لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ عدالتیں موجود ہیں تو پھر ہڑتال کیوں کی گئی، ڈاکٹروں کے اعتراضات تھے تو عدالت سے رجوع کرتے، عدالت شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کی ذمہ دار ہے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ ہڑتال پر جانے والے کون لوگ ہیں جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ینگ ڈاکٹرز کے ساتھ پیرا میڈیکس بھی شامل ہو کر سڑکیں بند کر دیتے ہیں۔

    ایڈیشنل سیکریٹری صحت نے کہا کہ 10 اکتوبر سے ڈاکٹر ایم ٹی آئی ایکٹ کے خلاف احتجاج پر ہیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایسا کوئی قانون نہیں بن سکتا جوعوام کے بنیادی حقوق کے خلاف ہو۔

    لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ قانون بنا نہیں تو فریقین کا مؤقف سنے بغیر آرڈیننس جاری کردیا گیا،ایڈیشنل سیکریٹری صحت نے کہا کہ فریقین کا مؤقف سن کر ایم ٹی آئی ایکٹ میں ترامیم کی گئیں۔

    لاہور ہائی کورٹ کا مریضوں کو بلا تعطل صحت کی سہولتیں فراہم کرنے کا حکم

    یاد رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے ڈاکٹرز کی ہڑتال کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران مریضوں کو بلا تعطل صحت کی سہولتیں فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔

  • لاہور ہائی کورٹ کا مریضوں کو بلا تعطل صحت کی سہولتیں فراہم کرنے کا حکم

    لاہور ہائی کورٹ کا مریضوں کو بلا تعطل صحت کی سہولتیں فراہم کرنے کا حکم

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے ڈاکٹرز کی ہڑتال کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران مریضوں کو بلا تعطل صحت کی سہولتیں فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں ڈاکٹرز کی ہڑتال کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ ڈاکٹر ہڑتال کر کے حلف کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

    درخواست گزار نے کہا کہ ضابطہ اخلاق کے تحت ڈاکٹرز کا پیشہ لازمی سروس میں آتا ہے، عدالت ہڑتال فوری ختم کرنے کے احکامات جاری کرے۔

    لاہور ہائی کورٹ نے مریضوں کو بلا تعطل صحت کی سہولتیں فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے سیکریٹری صحت کو ریکارڈ سمیت ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ آئین کے تحت صحت کی سہولتیں ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ سرکاری اسپتالوں کی نجکاری کا خدشہ بالکل جھوٹ اور گمراہی کا فسانہ ہے۔

    یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ حکومت میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوشن ایکٹ کے تحت پنجاب کے کسی بھی سرکاری اسپتال کی نجکاری نہیں کر رہی بلکہ عوام کو صحت کے شعبے میں مزید سہولیات پیدا کرنے کے لیے انقلابی اقدامات اٹھا رہی ہے۔

  • نواز شریف کی طبی بنیادوں پر رہائی کیلئے درخواست پرمیڈیکل بورڈ کے سربراہ کل طلب

    نواز شریف کی طبی بنیادوں پر رہائی کیلئے درخواست پرمیڈیکل بورڈ کے سربراہ کل طلب

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے سابق نواز شریف کی طبی بنیادوں پر رہائی کیلئے درخواست پرمیڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹرایازمحمود کو کل طلب کرلیا جبکہ مریم نواز کی رہائی کیلئے الگ درخواست پر نیب اور دیگر کو نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف نے اپنے بھائی نواز کی طبی بنیادوں پر فوری رہائی کیلئے لاہورہائی کورٹ میں درخواست دائر کی، لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس سردار احمد نعیم پر مشتمل دورکنی بنچ نے سماعت کی۔

    فاضل بنچ نے استفسار کیا کہ درخواست نواز شریف کی طرف سے کیوں دائر نہیں کی گئی، شہباز شریف کے وکلاء نے اپنے موقف میں کہا کہ اس حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے موجود ہیں جب بیمار ملزم درخواست دائر کرنے کے قابل نہ ہو تو قریبی رشتہ دار درخواست دائر کرسکتا ہے ۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ نواز شریف نے کس وجہ سے خود درخواست دائر نہیں کی، جس پر فاضل بنچ کو آگاہ کیا گیا کہ نواز شریف اسپتال میں داخل ہیں، ان کی حالت ایسی نہیں کہ وہ درخواست دائر کر سکیں، نواز شریف کو کو ان کی حالت کے پیش نظر پی کے ایل آئی میں منتقل کیا گیا ہے۔ کراچی سے ڈاکٹر رضا شمسی کو خصوصی طور پر بلایا گیا ہے،اس وقت زندگی و موت کی صورتحال ہے۔

    مزید پڑھیں : سیاسی اختلاف اپنی جگہ نوازشریف کی صحت کیلئے دعاگو ہوں، وزیراعظم

    وکلاء نے کہا کراچی سے ڈاکٹر رضا شمسی کو خصوصی طور پر بلایا گیا ہے،اس وقت زندگی و موت کی صورتحال ہے، پروفیسر ڈاکٹر محمود ایاز اور ڈاکٹر رضا شمسی نواز شریف کے علاج کی سربراہی کر رہے ہیں۔

    جسٹس علی باقر نجفی نے استفسارکیا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کہاں ہیں، انہیں بلائیں۔فاضل عدالت کے طلب کرنے پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب جمال سکھیرا پیش ہو گئے اورموقف اپنایا کہ سیکرٹری داخلہ اور چیف سیکرٹری سے پوچھ کرآگاہ کروں گا ۔

    فاضل بنچ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے نواز شریف کا علاج کرنے والے میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر ایاز محمود کو طلب کر لیا ۔

    دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے چوہدری شوگر مل کیس میں ضمانت پر فوری رہائی کی درخواست پربھی سماعت ہوئی ۔

    مریم نواز کی جانب سے امجد پرویز اور اعظم تاررڑ نے درخواست ضمانت دائر کی، جس میں موقف اپنایا گیا چوہدری شوگر مل کیس میں مرکزی درخواست ضمانت لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے، والد کی طبیعت ناساز ہے ،عدالت چوہدری شوگر مل کیس میں فوری ضمانت پر رہائی کی استدعا منظورکرے۔

    جس پر لاہورہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے نیب سے کل مریم نواز کی درخواست ضمانت پر جواب طلب کر لیا ۔

  • دوہری شہریت رکھنے والے طالب علموں  کیلئے بڑی خبر آگئی

    دوہری شہریت رکھنے والے طالب علموں کیلئے بڑی خبر آگئی

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے دوہری شہریت کے حامل طلبا کو میڈیکل کالجز میں داخلےکا اہل قرار دیتے ہوئے پی ایم ڈی سی آرڈیننس برائے سال 2019 کالعدم قرار دے دیا، اس سے قبل عدالتی حکم امتناعی پر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے میرٹ لسٹ بھی روک لی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس امیر بھٹی نے دوہری شہریت رکھنے والے طالبعلموں کو میڈیکل کالجز میں داخلہ نہ دینے کے خلاف درخواستوں کا فیصلہ سنا دیا، فیصلے میں عدالت نے پاکستان سے اے لیول کرنے والے دوہری شہریت کے حامل طالبعلموں کومیڈیکل کالجز میں داخلے کا اہل قرار دے دیا۔

    عدالت نے دوہری شہریت کے حامل طالبعلموں کومیڈیکل کالجز ایڈمیشن رولز 2018 کے تحت میڈیکل کالجز میں داخلے دینے اور 2018کے داخلہ رولز کے تحت نئی میرٹ لسٹ جاری کرنے کا بھی حکم دیا۔

    درخواست گزاروں کے وکیل میاں اسلم نے دلائل دیتے ہوئے کہا پاکستان سے اے لیول کرنے والے دوہری شہریت کے حامل طلبا کو داخلے سے روکا جانا آئین کے تحت بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، آئین کے تحت دوہری شہریت کے حامل طلبا کے حقوق سلب نہیں کئے جاسکتے۔

    اس سے قبل عدالتی حکم امتناعی پر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے میرٹ لسٹ بھی روک لی تھی۔

    یاد رہے گذشتہ سال دسمبر میں سپریم کورٹ نے دوران ملازمت غیرملکی شہریت لینے والے ملازمین کیخلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا غیرملکی شہریت والے سرکاری ملازمین ریاست پاکستان کے مفاد کے لئے خطرہ ہیں، ایسے ملازمین کا نام منفی فہرست میں ڈالیں۔

    سپریم کورٹ نے فیصلہ میں کہا تھا غیر پاکستانیوں کو پاکستان میں عہدے دینے پر مکمل پابندی ہونی چاہیئے، غیرپاکستانیوں کو عہدے دینے پر مکمل پابندی کے بارے پارلیمنٹ پالیسی وضع کرے جبکہ ضروری حالات میں کسی غیرپاکستانی کو عہدہ دینے سے قبل متعلقہ کابینہ سے منظوری لی جائے۔

  • مریم نواز کی ضمانت پر رہائی کیلئے درخواست، چیئرمین نیب کو نوٹس جاری

    مریم نواز کی ضمانت پر رہائی کیلئے درخواست، چیئرمین نیب کو نوٹس جاری

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت پر رہائی کیلئے درخواست پرنیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14اکتوبر کوجواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کےجسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت پر رہائی کیلئے درخواست پر سماعت کی۔

    وکیل مریم نوازنے کہا کہ کمپنی کیس میں نیب مداخلت کرنے کا مجاز نہیں، ایس ای سی پی نے نیب کو ریفرنس یا کاروائی کے لئے کوئی خط نہیں لکھا،منی لانڈرنگ کا بے بنیاد کیس بنا کر سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    وکیل کا مزید کہنا تھا کہ نیب نے قانون کا غلط استعمال کر کے گرفتار کیا، پانامہ لیکس کیس میں تمام جائیدادیں اور اثاثے ڈکلیئر کر رکھے ہیں،عدالت ضمانت پر رہائی کا حکم دے۔

    جس پر عدالت نے نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14اکتوبر کوجواب طلب کرلیا۔

    مزید پڑھیں : مریم نواز نے ضمانت پر رہائی کیلئے درخواست دائر کردی

    گذشتہ روز سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے ضمانت پر رہائی کیلئے درخواست دائر کی تھی، جس میں کہا گیا تھا چوہدری شوگرملز ریفرنس، منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت منظور کی جائے۔

    خیال رہے احتساب عدالت نے چوہدری شوگرملزمنی لانڈرنگ کیس میں نیب کی مزید ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے مریم نواز کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا تھا۔

    واضح رہے 8 اگست کو نیب نے چوہدری شوگرملز منی لانڈرنگ کیس میں مریم نوا ز کو تفتیش کے لئے بلایا گیا تھا لیکن وہ نیب دفترمیں پیش ہونے کے بجائے والد سے ملنے کوٹ لکھپت جیل چلی گئیں، مریم نواز ملاقات کر کےنکلیں تو نیب ٹیم نے انھیں گرفتار کرلیا تھا جبکہ نواز شریف کے بھتیجے یوسف عباس کو بھی گرفتار کیاتھا۔

  • مریم نواز نے ضمانت پر رہائی کیلئے درخواست دائر کردی

    مریم نواز نے ضمانت پر رہائی کیلئے درخواست دائر کردی

    لاہور : سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے ضمانت پر رہائی کیلئے درخواست دائر کردی، جس میں کہا چوہدری شوگرملز ریفرنس، منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت منظور کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت پر رہائی کیلئے درخواست دائر کر دی ، درخواست لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ مریم نواز ملک کے تین بار منتخب ہونے والے وزیراعظم کی بیٹی ہے، نواز شریف نے ملکی ترقی کیلئے بہت اقدامات کئے، مریم کا خاندان سیاسی تاریخ کا حامل ہے۔

    دائر درخواست میں کہا گیا منی لانڈرنگ کا بے بنیاد کیس بنا کر سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، نیب کے قانون کی غلط استعمال کر کے گرفتار کیا گیا، تمام جائیدادیں اور اثاثے ڈکلیئر کر رکھی ہیں۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ چوہدری شوگرملزریفرنس،منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت منظورکی جائے۔

    یاد رہے احتساب عدالت نے چوہدری شوگرملزمنی لانڈرنگ کیس میں نیب کی مزید ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے مریم نواز کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا تھا۔

    مزید پڑھیں : احتساب عدالت نے مریم نواز کا جوڈیشل ریمانڈ دے دیا

    واضح رہے 8 اگست کو نیب نے چوہدری شوگرملز منی لانڈرنگ کیس میں مریم نوا ز کو تفتیش کے لئے بلایا گیا تھا لیکن وہ نیب دفترمیں پیش ہونے کے بجائے والد سے ملنے کوٹ لکھپت جیل چلی گئیں، مریم نواز ملاقات کر کےنکلیں تو نیب ٹیم نے انھیں گرفتار کرلیا تھا جبکہ نواز شریف کے بھتیجے یوسف عباس کو بھی گرفتار کیاتھا۔

  • ایف بی آر کو مریم نواز کی اپیل پر 30 روز میں فیصلہ کرنے کا حکم

    ایف بی آر کو مریم نواز کی اپیل پر 30 روز میں فیصلہ کرنے کا حکم

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے ایف بی آر کو مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی اپیل پر 30 روز میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی جانب سے انکم سپورٹ لیوی ٹیکس کیخلاف درخواست پر سماعت کی ۔

    درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ یف بی آر نے سال 2013 کیلئے 12 لاکھ 57 ہزار روپے کا انکم سپورٹ لیوی ٹیکس کا نوٹس بھجوا رکھا ہے۔ٹیکس نوٹس کیخلاف اپیل زیر التواء ہے مگر حکم امتناعی ختم ہونے جا رہا ہے۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ ایف بی آر کی جانب سے حکم امتناعی کی تاریخ ختم ہونے کے بعد ٹیکس ریکوری کی کارروائی شروع کر دی جائے گی ۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ کمشنر اپیل کو انکم سپورٹ لیوی ٹیکس کیخلاف اپیل پر جلد فیصلہ کرنے کا حکم دیا جائے اوراپیل کے حتمی فیصلے تک ایف بی آر کو ریکوری سے روکا جائے۔

    عدالت نے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی درخواست پر ایف بی آر کوانکم سپورٹ لیوی ٹیکس کے خلاف اپیل پر تیس روز میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

  • نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کو جیل میں  معائنے کی اجازت مل گئی

    نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کو جیل میں معائنے کی اجازت مل گئی

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ ڈاکٹر عدنان کوجیل ڈاکٹرز کی سربراہی میں نوازشریف کےمعائنےکی اجازت دیتے ہوئے ڈاکٹرعدنان کوجیل سےباہرآکر بیان بازی سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جیل میں نوازشریف سے ہفتے میں دو بار ملاقات کیلئےمریم نواز کی درخواست پر سماعت ہوئی ، قائم مقام چیف جسٹس مامون رشید شیخ نے کیس کی سماعت کی۔

    عدالت نے سابق وزیراعظم کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کو جیل ڈاکٹرز کے بورڈ کی سربراہی میں نوازشریف کے معائنے کی اجازت دے دی اور جیل سے باہر آکر بیان بازی سے روک دیا۔

    عدالت نے کہا ڈاکٍٹر عدنان نوازشریف کے اہل خانہ کے ساتھ ہفتے میں ایک بار معائنہ کرسکتے ہیں اور اگر ڈاکٹر عدنان جیل ڈاکٹر کی سربراہی میں جا کر معائنہ کرنا چاہئیں تو کرسکتے ہیں۔

    عدالت نے حکم دیا ڈاکٹر عدنان نواز شریف کی صحت کے حوالے سے بھی بیان بازی نہیں کریں گے۔

    سرکاری وکیل نے کہا ڈاکٹروں کا پورا بورڈ نوازشریف کی صحت کے معاملات کو دیکھتا ہے، ہر آٹھ گھنٹے بعد کارڈیالوجسٹ میاں نوازشریف کامعائنہ کرتا ہے۔

    جس پر وکیل مریم نواز کا کہنا تھا ڈاکٹر عدنان پچیس سال سے نوازشریف کے ذاتی معالج ہیں، ڈاکٹر عدنان کو ان سے ملنے نہیں دیاجا رہا تو سرکاری وکیل نے کہا اہل خانہ مسلسل ملاقاتیں کررہے ہیں ان ہر کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی، ڈاکٹر عدنان نوازشریف سے ملنے کے بعد سیاسی بیان بازی کرتے ہیں۔

    وکیل مریم نواز نے مزید کہا نوازشریف کی جان کوخطرات ہوسکتے ہیں، جس پر عدالت کا کہنا تھا یہاں سیاسی گفتگو نہ کریں عدالت کوسخت اعتراض ہے۔عدالت

    سرکاری وکیل نے بتایا اے کلاس تمام قیدیوں کے لئے ختم کردی گئی ہے، اگر ذاتی معالج کو ملنے دیا گیا تو باقی قیدیوں کا بھی مطالبہ آئے گا۔

    یاد رہے عدالت نے مریم نوازکو درخواست میں ترمیم کرنے اور ڈاکٹر عدنان کو فریق بنانے کی اجازت دی تھی اور دلائل کے بعد عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے ہوم سیکرٹری پنجاب سے جواب طلب کر لیا تھا۔

    درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ جیل مینول اور قانون قیدیوں کو اجازت دیتا ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ اور کسی سے بھی ملاقات کر سکتے ہیں۔ کسی قیدی سے ملاقاتوں پر پابندی یا قدغن نہیں لگائی جا سکتی۔

    وکیل نے کہا حکومت پنجاب کی جانب سے نواز شریف سے ہفتے میں صرف ایک روز ملنے کی اجازت دی گئی ہے۔ نوازشریف دل سمیت متعدد عارضوں میں مبتلا ہیں۔ نوازشریف کے ذاتی معالج کی ملاقات پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔ استدعا ہے کہ نواز شریف سے ہفتے میں دو روز ملاقات کیلئے مختص کرنے کا حکم دیا جائے۔

  • پاکستان کی عدالتیں اپنے فیصلوں میں آزاد ہیں: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

    پاکستان کی عدالتیں اپنے فیصلوں میں آزاد ہیں: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

    مانچسٹر: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سردار محمد شمیم نے کہا ہے کہ عدلیہ پر جانبداری کا الزام بے بنیاد ہے، پاکستان کی عدالتیں اپنے فیصلوں میں آزاد ہیں۔

    چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سردارمحمد شمیم خان کا مانچسٹر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عدلیہ پر جانبداری کا الزام بے بنیاد ہے۔

    انہوں نے کہا کہ انصاف کی فراہمی میں بہت حد تک بہتری آئی ہے، زیر التوا کیسز کو جلد نمٹایا جائے گا، ملک میں انصاف کا فروغ ہورہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیز کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں سیل بنایا گیا ہے، جس کے ذریعے اوورسیز کے معاملات نمٹائیں جائیں گے۔

    جسٹس سردار محمد شمیم نے بتایا کہ مذکورہ سیل اوورسیز سیل عدالتی کیسز کے متعلق معاملات کو دیکھے گا، اوورسیز پاکستانیز ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں۔

    یاد رہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد انوار الحق کے ریٹائر ہونے کے بعد نئے چیف جسٹس سردار محمد شمیم خان نے یہ عہدے رواں سال جنوری میں سنبھالا ہے۔