Tag: لاہور ہائی کورٹ

  • لاہور ہائی کورٹ نے نیب کو رانا مشہود کے خلاف تادیبی کارروائی سے روک دیا

    لاہور ہائی کورٹ نے نیب کو رانا مشہود کے خلاف تادیبی کارروائی سے روک دیا

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے نیب کو رانا مشہود کے خلاف تادیبی کارروائی سے روک دیا، عدالت نے نام بلیک لسٹ میں شامل کیے جانے پر وزارت داخلہ سے بھی جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے رانا مشہود کی نیب نوٹسز کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

    وکیل رانا مشہود نے مؤقف اختیار کیا کہ انہیں یوتھ فیسٹول کے حوالے سے انکوائری میں نوٹس جاری کیا گیا، نیب نے الزام لگایا کہ یوتھ فیسٹول میں بدعنوانی اور غیر قانونی ٹھیکے دیے گئے۔ تاہم یوتھ فیسٹول کے حوالے سے نیب پہلے انکوائری ختم کرچکا ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا انکوائری بند کرنے کے بعد دوبارہ کیوں کھولی گئی؟ اگر کوئی نئے شواہد ملے ہیں تو ہم شامل تفتیش ہونے کے لیے تیار ہیں۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ کیا عثمان انور اس میں شریک ملزم اور گرفتار ہیں؟ وکیل رانا مشہود کے مطابق عثمان انور پیپرا رولز کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار ہیں۔

    عدالت نے رانا مشہود کی درخواست پر سماعت 24 جولائی تک ملتوی کردی۔

    سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں رانا مشہود کا کہنا تھا کہ نیب کی جانب سے بلیک لسٹ میں نام ڈالنا غیر قانونی ہے، ہائی کورٹ میں ضمانت کے لیے نہیں آیا، نیب کا سامنا کروں گا۔ اگر یہ سمجھتے ہیں نیب اور اے این ایف سے ہماری آواز دبا دیں گے تو ایسا ممکن نہیں۔

    مزید پڑھیں : بیرون ملک فرار ہونے کی کوشش، نیب نے رانا مشہود کو 8 جولائی کو طلب کرلیا

    یاد رہے 3 روز قبل ایف آئی اے امیگریشن نے سابق صوبائی وزیر رانا مشہود کی بیرون ملک فرار ہونے کی کوشش ناکام بنادی تھی اور امریکہ جانے والی پرواز 621 قطر ایئر ویز سے آف لوڈ کردیا تھا۔

    بعد ازاں نیب لاہور نے پنجاب سپورٹس فیسٹیول تحقیقات میں مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر تعلیم رانا مشہود کو 8 جولائی کو طلب کر لیا تھا۔

  • پولیتھین بیگ پر فوری پابندی نہ لگانے کی پنجاب حکومت کی استدعا منظور

    پولیتھین بیگ پر فوری پابندی نہ لگانے کی پنجاب حکومت کی استدعا منظور

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے پولیتھین بیگ پرفوری پابندی نہ لگانے کی پنجاب حکومت کی استدعا منظور کرلی اور حکومت سےاحتیاطی تدابیرکی رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پولیتھین بیگ کےاستعمال پر پابندی کیس سماعت کی۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ پولی تھین بیگ صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہیں، شاپنگ بیگز کے استعمال سے خطرناک بیماریاں پھیل رہی ہیں۔

    ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا اگر پولی تھین بیگز پر فوری پابندی لگتی ہے تو صنعت بند ہو جائے گی، جس سے معیشت کو نقصان ہوگا، جسٹس مسعود جہانگیر نے استفسار کیا ہمیں بتائیں اگر ہم حکم امتناعی جاری نہیں کرتے تو آپ اپنے طور پر کیا احتیاطی تدابیر کریں گے۔

    چیف سیکرٹری پنجاب نے کہا کہ ہمیں وقت دیا جائے تاکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر اس سے متعلق پلان ترتیب دیا جائے۔

    عدالت نے مزید استفسار کیا کہ کیا پولی تھین بیگز پر پابندی کے لیے قانون پائپ لائن میں ہے، جس پر چیف سیکرٹری پنجاب نے کہا کہ قانون سازی کے لیے مزید وقت درکار ہے۔

    جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے قرار دیا کہ اس بیگ کا استعمال بڑے پیمانے پر شہریوں کو نقصان پہنچا رہا ہے، کیا اس معاملے پر کوئی اتھارٹی ہے جو پولی تھین بیگ کا معیار کر چیک کر سکے۔

    ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ ہمیں احتیاطی تدابیر کے لیے 4 ہفتوں کی مہلت دی جائے، عدالت مطمئن نہ ہو تو اپنا فیصلہ سنا دے۔

    عدالت نے پولی شاپنگ بیگز پر فوری پابندی عائد نہ کرنے کی پنجاب حکومت کی استدعا منظور کرتے ہوئے وفاق اور پنجاب حکومت سے احتیاطی تدابیر کی رپورٹ طلب کر لی۔

    یاد رہے گذشتہ روزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے موسمیاتی تبدیلی کے موضوع پر منعقدہ تقریب سے خطاب میں  وفاقی دار الحکومت اسلام آباد میں 14اگست یوم آزادی کے روز سے پلاسٹک کے بیگ کے استعمال پر پابندی کا اعلان کیا تھا۔

  • عدالت نے خواجہ برادران کی درخواست ضمانت پرفیصلہ محفوظ کرلیا

    عدالت نے خواجہ برادران کی درخواست ضمانت پرفیصلہ محفوظ کرلیا

    لاہور: پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار خواجہ برادران کی درخواست ضمانت پر لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار خواجہ برادران کی درخواست ضمانت پر سماعت کررہا ہے۔

    عدالت میں سماعت کے دوران نیب وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پیراگون سوسائٹی خواجہ برادران کی ملکیت ہے، کاروباری شراکت دار قیصر امین وعدہ معاف گواہ بن چکے ہیں۔

    نیب کے وکیل نے کہا کہ اثاثوں پرخواجہ برادران کی انکوائری پرائزبانڈ نکلنے کی بنا پرختم کردی گئی، لاہور ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ پرائز بانڈ کا انکوائری سے کیا تعلق ہے، بانڈ کتنے کے نکلے۔

    وکیل نیب نے کہا کہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کی انکوائری 48 ملین کے بانڈ نکلنے پر ختم کی گئی، خواجہ برادران کی خوش قسمتی تھی کہ ان کے بانڈ نکلے۔

    انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پیراگون غیر قانونی اسکیم ہے، ٹی ایم اے نے اسکیم کوعبوری منظور کیا، ایل ڈی اے نے پیراگون کی منظوری کی درخواست مسترد کی تھی۔

    نیب کے وکیل نے کہا کہ نقشوں پر پلاٹ فروخت کرکے لوگوں سے پیسے ہتھیاتے رہے، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا مطمئن کرنے کے لیے پیراگون انتظامیہ نے خوش نما اشتہارات دیے؟۔

    وکیل نیب نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایک ہزار کینال کی اسکیم غیرقانونی طور پر 7ہزار کینال تک پھیلا دی، لاہور ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ اسکیم غیر قانونی تھی تو ایل ڈی اے نے کیا کارروائی کی؟۔

    نیب کے وکیل نے کہا کہ ایک بھائی ریلوے کا وزیراور دوسرا بھائی صحت کا وزیرتھا، بااثر افراد کے خلاف ایل ڈی اے کیسے کارروائی کرتا؟۔

    وکیل صفائی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بجٹ اجلاس کے باعث عبوری ضمانت منظورکی جائے، اجلاس میں تجاویزکے لیے ماہرین سے مشاورت ضروری ہے، درخواست ضمانت پرحتمی فیصلے تک عبوری ضمانت منظورکی جائے۔

    وکیل خواجہ برادران نے کہا کہ پیراگون سے کوئی تعلق نہیں، ندیم ضیا اور قیصرامین بٹ دوست ہیں، پارٹنرنہیں، قیصر امین بٹ کا 2 بارجوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے بیان دلوایا گیا۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ قیصرامین بٹ کومعافی دے کرواپس لی گئی اوردوبارہ بیان لیا گیا، عدالت نے استفسار کیا کہ دوسری بارقیصرامین بٹ کا بیان لینے کی وجہ کیا تھی؟۔

    وکیل خواجہ برادران نے کہا کہ پہلا بیان چیئرمین نیب کی مرضی کا نہیں تھا، 3سال خواجہ برادران کے خلاف آمدن سے اثاثے کی انکوائری چلی، انکوائری کسی پرائزبانڈ کی وجہ سے بند نہیں ہوئی، انکوائری نیب نے بند کرتے ہوئے معذرت بھی کی تھی۔

    لاہور ہائی کورٹ نے خواجہ برادران اور نیب کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    خواجہ برادران کی جانب سے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نیب کی تفتیش میں ہرممکن تعاون کررہے ہیں، پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا لیکن نیب کرپشن کے الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا۔

    خواجہ برادران کا موقف ہے کہ نیب تفتیش میں تعاون اور تمام ریکارڈ فراہم کیا، عدالت سے استدعا ہے کہ درخواست ضمانت منظور کرکے رہائی کا حکم دیا جائے۔

    واضح رہے 11 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی عبوری ضمانت خارج کردی تھی، جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے دونوں بھائیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

    خواجہ برادران کو پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دونوں بھائی پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل سمیت 3 مقدمات میں نیب کو مطلوب تھے۔

    اس سے قبل آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔

    نیب کے مطابق وفاقی وزیر ہوتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا تھا اور شواہد کو ٹمپر کرنے کی کوشش بھی کی، دونوں بھائیوں نے اپنے ساتھیوں سے مل کر عوام کو دھوکہ دیا اور رقم بٹوری۔

    نیب کا کہنا ہے کہ خواجہ برادران پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی سے فوائد حاصل کرتے رہے، خواجہ برادران کے نام پیراگون میں 40 کنال اراضی موجود ہے۔

  • حمزہ شہباز کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کے لیے نیا بنچ تشکیل

    حمزہ شہباز کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کے لیے نیا بنچ تشکیل

    لاہور : چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کے لیے نیا بنچ تشکیل دے دیا، حمزہ شہباز نے بنچ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا ، جس پر دو رکنی بنچ نے سماعت سے معذرت کرلی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کی جانب سے صاف پانی کمپنی، رمضان شوگر ملز اور آمدن سے زائد اثاثے کیسوں میں ضمانت کی درخواستوں کی سماعت کے لیے نیا دو رکنی بنچ تشکیل دے دیا۔

    بنچ کی سربراہی جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کریں گے جبکہ جسٹس محمد وحید خان دو رکنی بنچ میں شامل ہوں گے۔

    حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت پر جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ سماعت کر رہا تھا تاہم حمزہ شہباز نے بنچ پر عدم اعتماد کرتے ہوئے استدعا کی تھی کہ کیس دوسری عدالت کو بھجوایا جائے۔

    مزید پڑھیں : حمزہ شہبازکا لاہور ہائی کورٹ بنچ پراچانک عدم اعتماد کا اظہار

    ملزم حمزہ شہباز نے کہا تھا چیئرمین نیب کہتےہیں حمزہ شہبازکے لیے بینچ تبدیل کرایا، کیاچیئرمین نیب اتنا طاقتور ہے جو مرضی کا بنچ بنوا کر حمزہ شہباز کی ضمانت منسوخ کروا سکتا ہے۔ لہذا اس بینچ پر تحفظات ہیں۔

    جس پر دو رکنی بنچ نے سماعت سے معذرت کرتے ہوئے کیس چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو بھجوا دیا تھا، فاضل ججز کا کہنا تھا کہ درخواست گزار نے چیئرمین نیب کےانٹرویوکی بنیاد پر تحفظات کااظہارکیا،اب مزیدسماعت نہیں کرسکتے۔

    نئی صورتحال میں حمزہ شہبازکی عبوری ضمانت میں غیرمعینہ مدت تک توسیع ہوگئی تھی۔

  • حمزہ شہبازکا لاہور ہائی کورٹ بنچ پراچانک عدم اعتماد کا اظہار

    حمزہ شہبازکا لاہور ہائی کورٹ بنچ پراچانک عدم اعتماد کا اظہار

    لاہور: مسلم لیگ ن کے رہنما اور پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے لاہور ہائی کورٹ کے بنچ پر اچانک عدم اعتماد کا اظہار کردیا ، جس کے بعد بنچ نے ملزم کی درخواستِ ضمانت سننے سے معذرت کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق حمزہ شہباز آج احتساب عدالت میں پیشی بھگت کر رمضان شوگر ملز، اثاثہ جات اور صاف پانی کیس میں عبوری ضمانت میں توسیع کے معاملے پر ہائی کورٹ پہنچنے ، سماعت کے دوران انہوں نے بنچ پر اچانک عدم اعتماد کا اظہار کیا جس کے سبب دو رکنی بینچ نےملزم کی درخواست ضمانت سننے سے معذرت کرتے ہوئے چیف جسٹس سےنیا بینچ تشکیل دینےکی سفارش کردی۔بنچ کی معذرت کے ساتھ حمزہ شہباز کی ضمانت میں بھی توسیع ہوگئی۔

    سماعت شروع ہوئی تو وکیل صفائی ایک گھنٹہ دلائل دیتے رہے ۔ پھر حمزہ شہباز اچانک کھڑے ہوئے اور کیس سننےوالےبینچ پرعدم اعتمادکااظہارکردیا۔ ملزم حمزہ شہبازنےکہا چیئرمین نیب کہتےہیں حمزہ شہبازکے لیے بینچ تبدیل کرایا، کیاچیئرمین نیب اتنا طاقتور ہے جو مرضی کا بنچ بنوا کر حمزہ شہباز کی ضمانت منسوخ کروا سکتا ہے۔ لہذا اس بینچ پر تحفظات ہیں۔

    حمزہ شہباز کی جانب سے عدم اعتماد کے اظہار پرجسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی نےحمزہ سماعت سےمعذرت کرلی اورچیف جسٹس سےمقدمہ سماعت کےلیےدوسری بینچ کوبھجوانےکی سفارش کردی۔

    فاضل ججز نے کہا کہ درخواست گزارنےچیئرمین نیب کےانٹرویوکی بنیادپر تحفظات کااظہارکیا،اب مزیدسماعت نہیں کرسکتے۔ نئی صورتحال میں حمزہ شہبازکی عبوری ضمانت میں غیرمعینہ مدت تک توسیع ہوگئی۔

    سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حمزہ شہباز نے چیئرمین نیب کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا، ان کا کہنا تھا کہ عدالتیں کہہ چکی ہیں نیب سیاست زدہ ہوچکی ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں اپنی ذات کے لیے بات نہیں کررہا ، میں چاہتا ہوں کہ احتساب ہو تو سب کا ہو۔ میں نے اٹھارہ کروڑ ظاہر کیے ، چیئرمین نیب اب پارلیمانی کمیٹی سے بھاگ نہیں سکتے۔

  • چئیرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی تقرری لاہور ہائی کورٹ  میں چیلنج

    چئیرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی تقرری لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج

    لاہور : چئیرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی تقرری کولاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ چئیرمین کی تقرری آئینی تقاضوں کے بغیر کی گئی عہدے سے ہٹایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں چئیرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی تقرری کے خلاف درخواست دائر کردی گئی ، درخواست قانون دان اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ نے دائر کی۔

    درخواست میں وفاقی حکومت ، وزارت قانون اور چئیرمین نیب کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ صدر پاکستان چئیر مین نیب کی تقرری وزیراعظم اور کابینہ کی سفارشات کی روشنی میں ہی کر سکتا ہے،موجودہ چئیرمین نیب کی تقرری صدر مملکت نے آئینی طریقہ کار کے برعکس کی۔

    درخواست گزار نے کہا صدر نے وزیراعظم اور کابینہ کی سفارشات کا انتظار کئے بغیر براہ راست چئیرمین نیب کی تقرری کر دی جبکہ آئین کے آرٹیکل 48 کے تحت صدر پاکستان وزیراعظم اور کابینہ کی سفارشات کے بغیر کوئی بھی کام نہیں کر سکتا۔

    دائر درخواست میں استدعا کی کہ عدالت چئیرمین نیب کی تقرری کو کالعدم قرار دے کر عہدے سے ہٹانےکا حکم دے۔

  • حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں28  مئی تک توسیع

    حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں28 مئی تک توسیع

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے رمضان شوگر ملز ، صاف پانی اور آمدن سے زائد اثاثے کیس میں حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 28مئی تک توسیع کردی، وکیل نیب نے کہا حمزہ شہباز کو گرفتار نہ کیا گیا تو خدشہ ہے ملک سے فرار ہو جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس علی باقرنجفی کی سربراہی میں 2رکنی بنچ نے رمضان شوگر ملز ، صاف پانی اور آمدن سے زائد اثاثے کیس میں حمزہ شہباز کی عبوری ضمانتوں میں توسیع کیلئے درخواستوں پر سماعت کی۔

    عبوری ضمانتوں میں توسیع کیلئے حمزہ شہباز لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے ،وکیل نیب نے کہا حمزہ شہبازکےوکلا کوگرفتاری کی وجوہ، انکوائری و تفتیشی ریکارڈ فراہم کر دیا ، عدالت کو اختیار ہے ضمانت خارج کردے یا منظور ، جو دستاویزات حمزہ شہباز کے وکلا نے مانگی انہیں فراہم کر دیں ہیں۔

    وکیل نیب کا کہنا تھا حمزہ شہباز نےاربوں کے اثاثے بنائے جن کےذراائع نامعلوم ہیں ، بھائی سلمان اور والدہ کے اکاونٹ میں بیرون ملک سےاربوں روپے آئے ، حمزہ شہباز سے تحقیقات کرنے کے لیے گرفتاری ضروری ہے ، حمزہ شہباز کو گرفتار نہ کیا گیا تو خدشہ ہے ملک سے فرار ہو جائیں گے۔

    وکیل حمزہ شہباز نے کہا انکوائری پرچیئرمین نیب کی اجازت کاتحریری حکم نہیں دیا جا رہا، اجازت نامہ موجود نہیں تو تمام کارروائی غیر قانونی ہے، جس پر وکیل نیب کا کہنا تھا انکوائری کی اجازت اورگرفتاری کی وجوہات فراہم کر دی گئی ہیں، بہت دستاویزات دفتری ریکارڈ کاحصہ ہیں فراہم نہیں کی جاسکتیں،وکیل نیب

    وکیل نیب نے مزید کہا حمزہ شہباز کے اکاؤنٹس میں 50کروڑکی مشکوک ٹرانزیکشنز پائی گئیں، 18 کروڑ 10 لاکھ باہرسےآئے، حمزہ شہباز نے بے نامی جائیدادیں بنائیں اور 20 لاکھ سےزائد والدہ اوربھائی کےاکاؤنٹ سےوصول کیے۔

    وکیل نیب کا کہنا تھا 2000 میں شہبازشریف فیملی کےاثاثے 5سے 6کروڑ روپے کےتھے ، اب اثاثوں کی قیمت اربوں میں ہے ، :حمزہ شہباز اور سلمان شہباز نے 9 صنعتی یونٹ قائم کئے۔

    وکیل صفائی نے کہا نیب نےحمزہ شہبازکیخلاف بغیرٹھوس ثبوت کارروائی کی، حمزہ شہباز کو بدنام کرنے کیلئے بے بنیاد الزامات کا ڈھنڈورا پیٹاگیا، جس پر ینچ نے حمزہ شہباز کے وکیل سے مکالمے میں کہا بدنام ہوں گے تو کیا نام نہیں ہوگا۔

    وکیل نے بتایا قانون کےمطابق منی لانڈرنگ کیسزمیں نیب کا دائرہ اختیارنہیں، منی لانڈرنگ کیس میں نیب کاتفتیشی افسر مقرر کیا جاسکتا ہے، تفتیشی افسر کی تقرری کے بعد چیئرمین نیب کا اختیار ختم ہوجاتا ہے، اختیار ختم ہونے کے بعد چیئرمین نیب وارنٹ جاری نہیں کرسکتا۔

    بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 28مئی تک توسیع کردی۔

    حمزہ شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں ، پولیس کی بھاری نفری ہائی کورٹ کے اندر اور اطراف میں تعینات کی گئی ، ن لیگی کارکنوں کواحاطہ عدالت میں داخل ہونےسےروک دیا گیا۔

    خیال رہے لاہور ہائی کورٹ نے آج تک کیلئے حمزہ شہباز کو عبوری ضمانت دے رکھی ہے۔

    مزید پڑھیں : حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 22 مئی تک توسیع

    دوسری جانب نیب نے حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت خارج کرانے کی حکمت عملی وضع کرلی ہے اور نیب تفتیشی افسران نےحمزہ شہبازکےخلاف چارج شیٹ بھی تیار کرلی ہے۔

    تفتیشی افسران کی جانب سے شواہد اور ریکارڈ پراسیکیوشن ٹیم کے حوالے کئے جائیں گے، شہبازشریف خاندان کےگرفتار فرنٹ مینوں سے تفتیش اور شریف فیملی کی کمپنیوں میں ملازمین کےاکاؤنٹس سے آگاہ کیاجائےگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کمپنی کےچپراسی کےاکاؤنٹ سے3ارب سےزائدٹرانزیکشن ہوئی، مقصود احمدشریف فیملی کی ملکیت چنیوٹ انرجی آفس میں چپراسی ہے، اربوں روپے چپراسی کے اکاؤنٹ میں جمع کرائے گئے۔

    نیب ذرائع کے مطابق حمزہ شہباز اورسلمان شہبازاکاؤنٹ میں رقم رکھتےجسے کیش کرایاجاتا ، شہبازشریف،حمزہ شہبازاورسلمان شہبازنےخطیررقم بیرون ملک بھجوائی،رقم فضل داد عباسی کی معاونت سے بیرون ملک بھجوائی گئی جبکہ حمزہ شہباز سے تحقیقات میں عدم تعاون کا الزام عائد کیا جائے گا۔

    خیال رہے منی لانڈرنگ اورآمدن سےزائد اثاثوں پر شریف فیملی کےخلاف مختلف زاویوں سےتحقیقات جاری ہے ، الزامات کے مطابق شریف فیملی کے انیس سو ننانوے میں اثاثہ جات پانچ کروڑچھتیس لاکھ تھے،اب ان کی دولت سواتین ارب کیسےہوگئی؟

    واضح رہے کہ 6 اپریل کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس اور منی لانڈرنگ کیس میں نیب نے دو بار حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لئے ان کے گھر پر چھاپہ مارا تھا تاہم نیب انھیں گرفتار کرنے میں ناکام رہی تھی۔

  • خواجہ برادران کی درخواست ضمانت پرسماعت آج ہوگی

    خواجہ برادران کی درخواست ضمانت پرسماعت آج ہوگی

    لاہور: پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار خواجہ برادران کی درخواست ضمانت پر سماعت آج ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار خواجہ برادران کی درخواست ضمانت پر سماعت کرے گا۔

    خواجہ برادران کی جانب سے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نیب کی تفتیش میں ہرممکن تعاون کررہے ہیں، پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا لیکن نیب کرپشن کے الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا۔

    خواجہ برادران کا موقف ہے کہ نیب تفتیش میں تعاون اور تمام ریکارڈ فراہم کیا، عدالت سے استدعا ہے کہ درخواست ضمانت منظور کرکے رہائی کا حکم دیا جائے۔

    واضح رہے 11 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی عبوری ضمانت خارج کردی تھی، جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے دونوں بھائیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

    خواجہ برادران کو پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دونوں بھائی پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل سمیت 3 مقدمات میں نیب کو مطلوب تھے۔

    اس سے قبل آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔

    نیب کے مطابق وفاقی وزیر ہوتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا تھا اور شواہد کو ٹمپر کرنے کی کوشش بھی کی، دونوں بھائیوں نے اپنے ساتھیوں سے مل کر عوام کو دھوکہ دیا اور رقم بٹوری۔

    نیب کا کہنا ہے کہ خواجہ برادران پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی سے فوائد حاصل کرتے رہے، خواجہ برادران کے نام پیراگون میں 40 کنال اراضی موجود ہے۔

  • سیاستدانوں اور افسران پر سرکاری خزانے سے چائے پینے پربھی پابندی

    سیاستدانوں اور افسران پر سرکاری خزانے سے چائے پینے پربھی پابندی

    لاہور: ہائی کورٹ نے سیاستدانوں اور افسران کو سرکاری خزانے سے چائے کا ایک کپ بھی پینے پر تاحکم ثانی پابندی لگا دی اور سرکاری خزانے کے ذاتی استعمال سے بھی روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس امین الدین خان نے لائرز فاؤنڈیشن کی وی آئی پی کلچر اور پروٹوکول کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

    درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ سرکاری خزانہ عوام کی امانت، عوامی فلاح کیلئے ہی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ حکمران اور افسران سرکاری خزانے کے امین ہوتے ہیں۔ وہ سرکاری خزانے کو ذاتی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کر سکتے۔

    دائر درخواست میں کہا گیا قائد اعظم نے سرکاری اجلاسوں میں چائے فراہم نہ کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ حکمران اور افسران سرکاری پیسے کو ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہیں۔

    درخواست میں استدعا کی گئی عدالت سرکاری خزانے کا ذاتی استعمال روکنے کا حکم دے۔

    دلائل کے بعد عدالت نے سیاستدانوں اور افسران کو سرکاری خزانے سے چائے کا ایک کپ بھی پینے پر تاحکم ثانی پابندی لگا دی اور سرکاری خزانے کے ذاتی استعمال سے بھی روک دیا۔

    عدالت نے درخواست پر حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے وفاقی حکومت سمیت فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے اور سماعت 23 مئی تک ملتوی کردی۔

  • لاہور: لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے خلاف حکم امتناع کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    لاہور: لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے خلاف حکم امتناع کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    لاہور: لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے خلاف ہائی کورٹ نے حکم امتناع کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا، کیس کی سماعت جسٹس مامون الرشید نے کی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے پنجاب میں نئے بلدیاتی نظام کے نفاذ کے لیے ایکٹ کی منظوری کے خلاف لاہور ہائی كورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔

    جسٹس مامون الرشید شیخ نے میئر لاہور کی درخواست پر سماعت کی، وکیل احسن بھون نے عدالت میں کہا کہ مدت مکمل کیے بغیر پرانا سسٹم ختم نہیں کیا جا سکتا۔

    وکیل مئیر لاہور کا کہنا تھا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی منظوری صرف چہرے بدلنے کے لیے کی گئی ہے۔

    سرکاری وکیل نے عدالت میں کہا کہ قانون تبدیل کرنا حکومت کا اختیار ہے، ایکٹ کے خلاف درخواست نا قابل سماعت ہے، اسے مسترد کیا جائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پنجاب بھر میں نیا بلدیاتی نظام نافذ، ایڈمنسٹریٹر تعینات، نوٹی فکیشن جاری

    عدالت نے استفسار کیا کہ کیا عوامی نمائندوں کی مدت پوری کرنا قانونی معاملہ ہے یا سیاسی؟ وکیل میئر لاہور نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر الیکشن ہوئے جسے حکومت ختم کر رہی ہے۔

    درخواست گزار نے کہا کہ عدالت لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے خلاف حکم امتناعی جاری کرے، کیس کے فیصلے تک پرانے نظام کو بحال رکھنے کا حکم دیا جائے۔

    دریں اثنا، عدالت نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے خلاف حکم امتناع کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔