Tag: لاہور ہائی کورٹ

  • خواجہ برادران کی درخواست ضمانت پرسماعت یکم اپریل تک ملتوی

    خواجہ برادران کی درخواست ضمانت پرسماعت یکم اپریل تک ملتوی

    لاہور: پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار خواجہ برادران کی جانب سے اہم دستاویزات کوعدالتی فائل کا حصہ بنانے کی استدعا منظورکرلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار خواجہ برادران کی درخواست ضمانت پر لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    خواجہ برادران کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ نیب نے پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل میں گرفتارکیا، نیب کرپشن کے الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا۔

    درخواست میں کہا گیا کہ نیب کی تفتیش میں مکمل تعاون کیا، تمام ریکارڈ فراہم کیا، عدالت ضمانت منظورکرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے۔

    بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار خواجہ برادران کی درخواست ضمانت پر سماعت یکم اپریل تک ملتوی کردی

    پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل: خواجہ برادران نے درخواست ضمانت دائر کردی

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار خواجہ برادران کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست ضمانت دائر کی گئی تھی۔

    واضح رہے 11 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی عبوری ضمانت خارج کردی تھی، جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے دونوں بھائیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

    خواجہ برادران کو پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دونوں بھائی پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل سمیت 3 مقدمات میں نیب کو مطلوب تھے۔

    اس سے قبل آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔

    نیب کے مطابق وفاقی وزیر ہوتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا تھا اور شواہد کو ٹمپر کرنے کی کوشش بھی کی، دونوں بھائیوں نے اپنے ساتھیوں سے مل کر عوام کو دھوکہ دیا اور رقم بٹوری۔

    نیب کا کہنا ہے کہ خواجہ برادران پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی سے فوائد حاصل کرتے رہے، خواجہ برادران کے نام پیراگون میں 40 کنال اراضی موجود ہے۔

  • لاہور ہائی کورٹ کا قرآن پاک اور دینی کتب کی نشرو اشاعت پر بڑا حکم جاری

    لاہور ہائی کورٹ کا قرآن پاک اور دینی کتب کی نشرو اشاعت پر بڑا حکم جاری

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے حکومت کو قرآن پاک کے غیر منظور شدہ نسخے فوری ضبط کرنے اور انٹرنیٹ سے غیر منظور شدہ قرآن پاک اور دینی کتب ہٹانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے قرآن پاک اور دینی کتب کی نشرو اشاعت کیلئے بڑا حکم جاری کردیا، جسٹس شجاعت علی نے حسن معاویہ کی درخواست پر 40 صفحات کا فیصلہ جاری کیا۔

    ہائی کورٹ نے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو قرآن پاک کے منظور شدہ نسخے صوبائی، ضلعی اور تحصیل سطح پر فراہم کرنے اورحکومت کو مارکیٹ سے قرآن پاک کے غیر منظور شدہ نسخے فوری ضبط کرنے کا حکم بھی دیا۔

    عدالت نے وفاقی حکومت کو انٹرنیٹ سے غیر منظور شدہ قرآن پاک اور دینی کتب ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے کہا حکومت تمام وفاقی و صوبائی اداروں کے انٹرنیٹ پورٹلز پر منظور شدہ قرآن پاک کے نسخے فراہم کرے۔

    عدالتی حکم نامے میں کہا گیا قرآن پاک و دینی کتب کے اشاعتی ادارے چیئرمین قرآن بورڈ سے تعاون کے پابند ہوں اور حکومتی این او سی کے بغیر قرآن پاک و دینی کتب کی درآمد نہیں کی جاسکتی۔

    فیصلے میں کہا قرآن ایکٹ 2011 کی خلاف ورزی کرنیوالی اقلیت کیخلاف کارروائی ہوگی، حکومت قرآن بورڈ کی سفارشات کی روشنی میں پالیسی وضع کرے گی، اور تمام مدرسوں، لائبریریاں قرآن پاک , پنج سورہ ، دس سورہ کا ہدیہ قبول کرتے وقت منظور شدہ قرآن پاک کے نسخے سے تصدیق کرکے وصول کریں گے۔

    حکم نامے کے مطابق قرآن پاک و دینی کتب کے اشاعتی ادارے ہر صفحے پر پبلشر اور ادارے کا نام ثبت کریں، قرآن پاک و دینی کتب کے اشاعتی ادارے ہر نسخے پر بار کوڈ، کیو آر کوڈ اور مخصوص سیریل نمبر دینےکا پابند ہوگا۔

  • حمزہ شہبازکا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے خلاف کیس کی سماعت 26 مارچ تک ملتوی

    حمزہ شہبازکا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے خلاف کیس کی سماعت 26 مارچ تک ملتوی

    لاہور: حمزہ شہبازکا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے نیب کو 26 مارچ تک ریکارڈ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں حمزہ شہباز کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران وکیل نیب نے بتایا کہ حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر مل میں ریفرنس دائر کردیا ہے۔

    جسٹس فرخ عرفان نے ریمارکس دیے کہ آئندہ سماعت پر ریفرنس کی کاپی بھی ریکارڈ کا حصہ بنائیں۔

    بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کے خلاف کیس کی سماعت 26 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے نیب کو ریکارڈ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    عدالت میں گزشتہ سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل نے ایف آئی اے کی جانب سے جواب جمع کرایا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ عدالت کی بجائے وزارت داخلہ سے رجوع کیا جائے۔

    وکیل حمزہ شہباز نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ وفاقی سیکرٹری داخلہ سے پہلے ہی رجوع کر رکھا ہے، وفاقی کابینہ نے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی منظوری دی تھی۔

    یاد رہے کہ اس وقت شریف خاندان کے مختلف افراد کو بدعنوانی کے الزامات کے تحت مقدمات کا سامنا ہے، جن میں شہباز شریف کے صاحب زادہ حمزہ شہباز بھی شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ 11 جنوری 2019 کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے چنیوٹ میں رمضان شوگر ملز کیس کا ریفرنس مکمل کرکے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو ملزم نامزد کیا تھا۔

  • علیم خان نے ضمانت کیلئے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی

    علیم خان نے ضمانت کیلئے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی

    لاہور : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علیم خان نے ضمانت کیلئے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی ، جس میں کہا گیا نیب آج تک کوئی الزام ثابت نہیں کر سکا، عدالت ضمانت منظور کرتے ہوئے رہاکرنےکاحکم دے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کے رہنما علیم خان نے ضمانت کیلئے درخواست دائر کر دی، علیم خان کی جانب سے ان کے وکیل عدنان شجاع بٹ نےدرخواست دائرکی۔

    درخواست میں علیم خان نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ آف شور کمپنیوں اور آمدن سے زائداثاثے کیس میں گرفتار کیا گیا، تمام اثاثے اور کمپنیاں گوشواروں میں ظاہر کر چکےہیں۔

    دائر درخواست میں کہا گیا نیب کی جانب سے لگائے الزامات بےبنیادہیں، اختیارات کےناجائز استعمال کاالزام غلط ہے، آج تک کوئی شکایت نیب کے پاس نہیں آئی۔

    علیم خان نے استدعا کی نیب آج تک کوئی الزام ثابت نہیں کر سکا، عدالت ضمانت منظور کرتے ہوئے رہاکرنےکاحکم دے۔

    گذشتہ روز لاہور کی احتساب عدالت میں آمدن سے زائد اثاثے کیس میں سابق سینئر صوبائی وزیر علیم خان کو پیش کیا گیا تھا ، جہاں عدالت نے علیم خان کو دو اپریل تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا تھا۔

    مزید پڑھیں : علیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع

    بعد ازاں عدالتی سماعت کےبعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنماء شعیب صدیقی نے کہا کہ علیم خان کی درخواست ضمانت جلد دائر کی جائے گی،ہمیں عدلیہ سے انصاف کی توقع ہے، نیب نے سیاسی دباو پر کاروائی کی اور تحقیقات میں کچھ سامنے نہیں لا سکا۔

    واضح رہے 6 فروری کو نیب لاہور نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اورآف شورکمپنیوں کیس میں پنجاب کے سینئر وزیرعبدالعلیم خان کو گرفتار کیا تھا۔

    نیب کی جانب سے گرفتاری کے بعد علیم خان نے اپنا استعفیٰ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کو بھجوا دیا تھا، علیم خان کا کہنا تھا کہ مقدمات کا سامنا کریں گے، آئین اورعدالتوں پریقین رکھتے ہیں، مجھ پر آمدن سے زائد اثاثوں کا نہیں، آفشور کمپنیوں کا مقدمہ ہے۔

  • وزیراعلی اور ارکان پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج

    وزیراعلی اور ارکان پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج

    لاہور : وزیراعلی اور ارکان پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا، جس میں کہا گیا پنجاب حکومت  ارکان پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں میں تین سو گنا اضافہ کر رہی ہے اور عوام مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے پریشان ہیں، اضافہ کے بل کالعدم قرار دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں وزیراعلی اور ارکان پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ کے خلاف درخواست دائر کردی گئی ، درخواست چوہدری شعیب سلیم ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی۔

    جس میں پنجاب حکومت، اسپیکر پنجاب اسمبلی اور چیف سیکرٹری کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ارکان پنجاب اسمبلی اور وزیراعلی کی تنخواہوں میں اضافہ غیر قانونی ہے، وزیراعظم ملک چلانے کے لیے دوسروں ممالک سے قرضے لے رہے ہیں۔

    دائر درخواست میں کہا گیا پنجاب حکومت ارکان پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں میں تین سو گنا اضافہ کر رہی ہے، عوام مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے پریشان ہیں۔

    درخواست گزار نے استدعا کی وزیراعلی اور ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافہ کے بل کالعدم قرار دیا جائے۔

    مزید پڑھیں : وزیرِ اعظم کی اراکین پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کی سمری روکنے کی ہدایت

    گذشتہ روز وزیرِ اعظم عمران خان نے وزیراعلی اور ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کی سمری روکنے کی ہدایت کرتے ہوئے عثمان بزدار کو دی گئی لائف ٹائم مراعات کے فیصلے پر بھی نظرِ ثانی کی ہدایت کی تھی۔

    اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے پنجاب اسمبلی میں ارکان کی تنخواہوں میں اضافے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا ہمارے پاس عوام کو بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کے وسائل نہیں، یہ فیصلہ بالکل بلاجواز ہے۔

    واضح رہے پنجاب اسمبلی میں اراکین کی تنخواہوں میں اضافے کا بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا تھا ، جس کے مطابق اراکین اسمبلی کوماہانہ ایک لاکھ 95 ہزارتنخواہ ملےگی۔

    بک کے مطابق اسپیکرپنجاب اسمبلی ہر ماہ 2 لاکھ 60ہزارروپے ، ڈپٹی اسپیکر2لاکھ45ہزارروپے اور وزیراعلیٰ پنجاب4لاکھ 25 ہزار روپے تنخواہ ماہانہ لیں گے۔

  • لاہور ہائی کورٹ نے ماڈل ایان علی کی درخواست پر اعتراض لگاکر واپس کردی

    لاہور ہائی کورٹ نے ماڈل ایان علی کی درخواست پر اعتراض لگاکر واپس کردی

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے ایان علی کی وارنٹ گرفتاری کے خلاف درخواست پر اعتراض عائد کرکے درخواست واپس کردی، ایان علی کا کہنا تھا کہ الزامات کا سامنا کرنے کے لئے ٹرائل عدالت پیش ہونا چاہتی ہوں، وارنٹ گرفتاری واپس لئے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے ایان علی کی وارنٹ گرفتاری کے خلاف درخواست پر اعتراض عائد کرتے ہوئے کہا ایان علی کی درخواست کے ساتھ مصدقہ بیان حلفی منسلک نہیں۔

    رجسٹرار آفس نے اعتراض عائد کرکے ایان علی کی درخواست واپس کردی۔

    یاد رہے ماڈل ایان علی نے وارنٹ گرفتاری کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، ایان علی نے وارنٹ گرفتاری کے خلاف درخواست آفتاب باجوہ ایڈووکیٹ کی توسط سے درخواست دائر کی تھی۔

    درخواست میں ایان علی کا کہنا تھا کہ الزامات کا سامنا کرنے کے لئے ٹرائل عدالت پیش ہونا چاہتی ہوں، بے گناہی ثابت کرنے کے لئے کسٹم عدالت میں ہیش ہونے کاموقع دیا جائے۔

    مزید پڑھیں : ماڈل ایان علی نے وارنٹ گرفتاری کے خلاف لاہورہائی کورٹ سے رجوع کر لیا

    درخواست میں کہا گیا آئین کے آرٹیکل دس اے کے تحت شفاف ٹرائل ہر شہری کا بنیادی حق ہے، کسٹم عدالت کی جانب سے جاری وارنٹ گرفتاری واپس لئے جائیں۔

    یاد رہے 9 مارچ کو کسٹم عدالت نے پیش نہ ہونے پر ایان علی کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے تھے۔

    خیال رہے ایان علی پر پانچ لاکھ ڈالر غیر قانونی طور پر بیرون ملک منتقل کرنے کے الزام کے تحت کسٹم حکام نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔

    واضح رہے کہ ماڈل ایان علی 2015 میں اسلام آباد ائیرپورٹ سے دبئی پانچ لاکھ ڈالرز غیر قانونی طورپر لے جاتے ہوئے پکڑی گئیں تھیں، جس کے بعد انہیں تین ماہ جیل کی ہوا کھانی پڑی تھی، کیس کی سماعت کسٹم عدالت میں ہوئی اور عبوری چالان میں ملزمہ کو قصور وار قرار دیا گیا۔

    ایان علی کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا تھا، بعد ازاں ایان علی نے لاہور ہائیکورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کی جس پر عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ سنایا اور بیرونِ ملک جانے کی اجازت بھی دی تھی۔

  • شہبازشریف کا ای سی ایل سےنام نکالنے کے لیے درخواست پرآج سماعت ہوگی

    شہبازشریف کا ای سی ایل سےنام نکالنے کے لیے درخواست پرآج سماعت ہوگی

    لاہور: مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کا ای سی ایل سے نام نکلوانے کی درخواست پرسماعت آج ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کا ای سی ایل سے نام نکلوانے کے لیے درخواست پر سماعت آج ہوگی۔

    لاہورہائی کورٹ نے درخواست پروفاق اورنیب سے جواب طلب کر رکھا ہے۔

    یاد رہے کہ 4 مارچ کو جسٹس ملک شہزاد احمد خان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے لاہور ہائی کورٹ میں شہبازشریف کی درخواست پرسماعت کی تھی۔

    عدالت نے استفسار کیا تھا کہ یہ معاملہ سنگل بینچ کا ہے، کیس دو رکنی بینچ میں کیسے لگا؟ جس پر شہبازشریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ پہلے بھی اسی نوعیت کا کیس سنگل بینچ سن چکا ہے لیکن رجسٹرار آفس نے 2 رکنی بینچ کے روبرو لگا دیا۔

    یاد رہے کہ 28 فروری کو اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے لاہور ہائی کورٹ میں ای سی ایل میں نام ڈالنے کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔

    واضح رہے کہ 22 فروری کو وزارت داخلہ نے بیب کی سفارش پر اثاثہ جات کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور اپوزیشن قومی اسمبلی شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیا تھا۔

  • کاروباری شخصیت میاں منشاء کی گرفتاری سے بچنے کی درخواست مسترد

    کاروباری شخصیت میاں منشاء کی گرفتاری سے بچنے کی درخواست مسترد

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے کاروباری شخصیت میاں منشاء کی نیب کی جانب سے ممکنہ گرفتاری کے خلاف درخواست مسترد کر دی اور میاں منشا کو نیب کی تفتیش میں تعاون کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس ملک شہزاد احمد خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے میاں منشاء کی نیب کی جانب سے ممکنہ گرفتاری کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔

    میاں منشا کے وکیل نے دلائل دیے کہ نیب کی جانب سے میاں منشاء کو دوبارہ طلبی کے نوٹسز جاری کیے گئے ہیں اور خدشہ ہے کہ نیب کی جانب سے میاں منشا کو گرفتار کر لیا جائے گا ۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ہائی کورٹ نے نیب کو تادیبی کارروائی سے روک دیا تھا مگر اس کے باوجود دوبارہ نوٹس جاری کر دیے ۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا اگر میاں منشا کو گرفتاری کا خدشہ درخواست ضمانت دائر کریں، میاں منشا کے وکیل نے کہا کہ لندن میں خریدے گئے ہوٹل خاندان کے ارکان کی ملکیت ہے، لندن ہوٹل سے کوئی تعلق نہیں نیب نوٹسز کو کالعدم قرار دیا حائے۔

    میاں منشا کے وکیل نے مزید کہا کہ نیب نے عدالتی حکم کے باوجود دوبارہ نوٹس جاری کر دیے۔ عدالت نے تادیبی کارروائی سے روکا ہے نیب کو اس لیے ممکنہ گرفتاری سے بھی روکا جائے ۔

    عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد درخواست مسترد کرتے ہوئے میاں منشا کو نیب کی تفتیش میں تعاون کرنے کی ہدایت کردی۔

    نیب کی جانب سے لندن میں ہوٹل خریداری پر تحقیقات کے لیے میاں منشا کو طلبی کے نوٹس بھجوائے گئے ہیں۔

    یاد رہے 7 مارچ کو لاہور ہائی کورٹ میں صنعت کار میاں منشا کو نیب نوٹس طلبی کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران وکیل نیب نے کہا تھا کہ اگرمیاں منشا کو گرفتاری کا ڈر ہے تو عبوری ضمانت کرا لیں۔

    مزید پڑھیں : لاہورہائی کورٹ کا میاں منشا کو نیب کی تفتیش میں شامل ہونے کا حکم

    عدالت نے میاں منشا کی طلبی کے نوٹس فوری معطل کرنے کی استدعا سے عدم اتفاق کرتے ہوئے نیب کو 25 مارچ کے لیے نوٹس جاری کر دیے تھے اور میاں منشا کو نیب کی تفتیش میں شامل ہونے کا حکم بھی دیا تھا۔

    واضح رہے میاں منشا اور اُن کے بیٹوں پرمنی لانڈرنگ کا الزام ہے، میاں منشا نے 2010 میں برطانیہ میں سینٹ جیمز ہوٹل اینڈ کلب خریدا، جس کی خریداری کے لیے انہوں نے کروڑوں پاؤنڈز غیر قانونی طریقے سے برطانیہ بھیجے۔

  • نیب نے میاں منشا کو بیٹوں سمیت 14 مارچ کو طلب کرلیا

    نیب نے میاں منشا کو بیٹوں سمیت 14 مارچ کو طلب کرلیا

    لاہور: منی لانڈرنگ سے متعلق تحقیقات کے لیے نیب نے معروف صنعت کار میاں منشا کو بیٹوں سمیت 14 مارچ کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق منی لانڈرنگ سے متعلق پوچھ گچھ کے لیے نیب نے معروف صنعت کار میاں منشا اور بیٹوں میاں حسن منشا، میاں عمر منشا کو 14مارچ کو طلب کرلیا۔

    لاہور ہائی کورٹ میں گزشتہ روز صنعت کار میاں منشا کو نیب نوٹس طلبی کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران وکیل میاں منشا نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ منی لانڈرنگ کا معاملہ نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔

    معزز جج نے استفسار کیا تھا کہ بتایا جائے نیب کی کس سیکشن کے تحت یہ جرم بنتا ہے جس پر وکیل نیب نے جواب دیا تھا کہ ابھی تو کیس انکوائری کی سطح پر ہے۔

    وکیل نیب کا کہنا تھا کہ اگر میاں منشا کو گرفتاری کا ڈر ہے تو عبوری ضمانت کرا لیں، جو معلومات مانگی جا رہی ہیں وہ تمام فراہم کر دیں۔

    لاہورہائی کورٹ کا میاں منشا کو نیب کی تفتیش میں شامل ہونے کا حکم

    عدالت نے میاں منشا کی طلبی کے نوٹس فوری معطل کرنے کی استدعا سے عدم اتفاق کرتے ہوئے نیب کو 25 مارچ کے لیے نوٹس جاری کیے تھے۔

    لاہور ہائی کورٹ نے معروف صنعت کار میاں منشا کو نیب کی تفتیش میں شامل ہونے کا حکم بھی دیا تھا۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل 28 فروری کو صنعت کار میاں منشا اور اُن کے دو صاحبزادوں نے قومی احتساب بیورو کے احکامات ہوا میں اڑا دیے تھے، طلبی کے باجود نیب کے سامنے پیش نہیں ہوتے تھے۔

    میاں منشا اور اُن کے بیٹوں پرمنی لانڈرنگ کا الزام ہے، میاں منشا نے 2010 میں برطانیہ میں سینٹ جیمز ہوٹل اینڈ کلب خریدا، جس کی خریداری کے لیے انہوں نے کروڑوں پاؤنڈز غیر قانونی طریقے سے برطانیہ بھیجے۔

  • حمزہ شہبازکا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے خلاف کیس کی سماعت 22مارچ تک ملتوی

    حمزہ شہبازکا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے خلاف کیس کی سماعت 22مارچ تک ملتوی

    لاہور: حمزہ شہبازکا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے وفاقی حکومت، ایف آئی اے کوتفصیلی جواب داخل کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں حمزہ شہباز کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے سماعت کے دوران ایف آئی اے کی جانب سے جواب جمع کرایا، انہوں نے کہا کہ عدالت کی بجائے وزارت داخلہ سے رجوع کیا جائے۔

    وکیل حمزہ شہباز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی سیکرٹری داخلہ سے پہلے ہی رجوع کر رکھا ہے، وفاقی کابینہ نے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی منظوری دی۔

    انہوں نے کہا کہ عدالتی حکم کے مطابق حمزہ شہبازبیرون ملک سے واپس آچکے ہیں۔

    بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت، ایف آئی اے کوتفصیلی جواب داخل کرنےکی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 22 مارچ تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے کہ اس وقت شریف خاندان کے مختلف افراد کو بدعنوانی کے الزامات کے تحت مقدمات کا سامنا ہے، جن میں شہباز شریف کے صاحب زادہ حمزہ شہباز بھی شامل ہیں.

    واضح رہے کہ 11 جنوری 2019 کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے چنیوٹ میں رمضان شوگر ملز کیس کا ریفرنس مکمل کرکے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو ملزم نامزد کیا تھا، چیئرمین نیب کی منظوری کے بعد ریفرنس عدالت میں دائر کیا جائے گا۔