Tag: لاہور ہائی کورٹ

  • سانحہ ساہیوال:عدالت نے جےآئی ٹی سربراہ کورپورٹ سمیت طلب کرلیا

    سانحہ ساہیوال:عدالت نے جےآئی ٹی سربراہ کورپورٹ سمیت طلب کرلیا

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کے لیے درخواستوں پرسماعت 4 فروری تک کے لیے ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران آئی پنجاب پولیس امجد جاوید سلیمی نے بتایا کہ تمام اصل ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ فرائض میں غفلت برتنے والے پولیس افسران کوٹرانسفرکردیا گیا۔

    آئی جی پنجاب پولیس نے عدالت کو بتایا کہ جےآئی ٹی معاملےکی تحقیقات کررہی ہے، تفتیش مکمل کرکے چالان عدالت میں پیش کردیں گے۔ لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ جے آئی ٹی تمام فریقین کو سن کرفیصلہ کرے۔

    بعدازاں عدالت نے جےآئی ٹی سربراہ کو رپورٹ سمیت طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 4 فروری تک کے لیے ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ساہیوال پرجوڈیشل انکوائری کی درخواست پرسماعت کرتے ہوئے آئی جی پنجاب پولیس امجد جاوید سلیمی کو طلب کیا تھا۔

    ساہیوال: مبینہ جعلی مقابلے میں دوخواتین سمیت 4 افراد ہلاک، بچہ زخمی

    یاد رہے کہ 19 جنوری 2018 کو جی ٹی روڈ پر ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے۔

    عینی شاہدین کے مطابق کار سواروں نے نہ گولیاں چلائیں، نہ مزاحمت کی، گاڑی سے اسلحہ نہیں بلکہ کپڑوں کے بیگ ملے۔

  • صوبائی وزیر  عبدالعلیم خان کی نااہلی کی درخواست مسترد

    صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کی نااہلی کی درخواست مسترد

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کی نااہلی کی درخواست خارج کردی، نااہلی کی درخواست پر فیصلہ 21 جنوری کو محفوظ کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ جسٹس چوہدری اقبال نے علیم خان کی اہلیت کے خلاف ن لیگی امیدوار رانا احسن کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کی سماعت کی، عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے علیم خان کی نااہلی کی درخواست خارج کردی۔

    درخواست گزار ن لیگی امیدوار رانا احسن نے موقف اختیار کیا تھا کہ علیم خان نے الیکشن لڑتے وقت اثاثوں کے متعلق حقائق چھپائے۔ ان کے خلاف نیب میں مقدمہ زیر سماعت ہے۔ وہ ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ کے بھی نادہندہ ہیں۔ ٹربیونل انہیں پی پی 158 سے نااہل قرار دے۔

    وکیل علیم خان نے کہا کہ ان کے موکل نے کاغذات نامزدگی میں تمام حقائق ظاہر کئے۔ جس میں اندرون اور بیرون ملک تمام اثاثوں کی تفصیلات موجود ہیں۔ آف شور کمپنیز سے متعلق بھی علیم خان نے حقائق واضح کیے۔ درخواست سیاسی انتقامی کاروائی ہے , خارج کی جائے۔

    یاد رہے لاہور ہائی کورٹ میں ہی ن لیگ کے امیدوار احسن شرافت کی جانب سے نااہلی درخواست پر سنیئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کو جواب داخل کرانے کیلئے آخری مہلت دی تھی۔

    مزید پڑھیں : نااہلی کی درخواست، علیم خان کو جواب داخل کرنے کے لیے آخری مہلت

    خیال رہے اگست 2018 میں پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علیم خان بنی گالہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیب کوشواہد فراہم کر چکا ہوں، ایسی کوئی جائیداد نہیں، جو ڈکلیئر نہ کی ہو، عمران خان کے ساتھ مل کرتبدیلی کی جنگ لڑرہا تھا، میں بیرون ملک اثاثوں کی منی ٹریل دی، اپنے چاروں فلیٹس کے دستاویزات دیے۔

    علیم خان کا کہنا تھا کہ میرے پاس 11 سال سے کوئی سرکاری عہدہ نہیں تھا، جب میں حکومت میں ہی نہیں تو کرپشن کیسے کر سکتا ہوں، نیب جب بھی بلائے گا، ضرور پیش ہوں گا۔

    واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو تحریک انصاف کے رہنما علیم خان سے آف شور کمپنیوں سے متعلق تحقیقات کر رہی ہے، اس سلسلے میں انھیں تین بار طلب بھی کیا جا چکا ہے۔

  • لاہور عجائب گھر  کے باہر نصب شیطانی مجسمے کو ہٹا دیا گیا

    لاہور عجائب گھر کے باہر نصب شیطانی مجسمے کو ہٹا دیا گیا

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ کے نوٹس کے بعد عجائب گھر کے باہر  رکھے گئے شیطانی مجسمے کو ہٹا دیا گیا جبکہ میوزیم انتظامیہ شیطانی مجسمے کے بارے میں بات کرنے سے گریزاں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور عجائب گھر کے داخلی راستے پر سرمئی رنگ کے 16فٹ اونچے وحشت ناک شیطانی مجسمے کو چند روز قبل پراسرار انداز نصب کیا گیا۔

    شہری عنبرین قریشی نے میوزیم کے باہر شیطان کا مجسمہ رکھے جانے کے خلاف درخواست دائر کی ، عنبرین قریشی کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ میوزیم انتظامیہ نے شیطان کا ایک مجسمہ نصب کردیا ہے، جس کی وجہ سے سکولوں سے آئے بچے ڈر جاتے ہیں۔

    دائر درخواست میں کہا گیاتھا اس مجسمے کا ہماری ثقافت سے کوئی تعلق نہیں جبکہ میوزیم کا مقصد ہی ہماری تاریخ اور ثقافت کو محفوظ بنانا ہے لہذا عدالت مجسمہ ہٹانے کا حکم دے۔

    مزید پڑھیں :  لاہور ہائی کورٹ کا میوزیم کے باہر شیطان کا مجسمہ رکھے جانے پر جواب طلب

    درخواست پرہائی کورٹ نے سماعت کرتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب اورڈائیریکٹر میوزیم سے جواب طلب کرلیا تھا ، جس کے بعد انتظامیہ نے مجسمے کو غائب کردیا۔

    شہریوں کا کہنا ہے کہ ثقافت اور تاریخ کو محفوظ کرنے والی جگہ پر شیطانی مجسمہ رکھنے کا کوئی جواز نہیں بنتا، شیطانی مجسمہ کو جس پراسرار انداز میں نصب کیا گیا اسی پراسراریت سے اس کا غائب ہونا اپنے پیچھے کئی سوال چھوڑ گیا ہے۔

    خیال رہےشیطانی مجسمہ نصب کرنے کا معاملہ سوشل میڈیا پر موضوع بحث بن گیا تھا اور مجسمے کے بارے میں سوالات اُٹھنا شروع ہوگئے کہ کس نے نصب کیا اور کیوں کیا اور اس کی تاریخ کیا ہے۔

    مزید پڑھیں :  لاہور: عجائب گھر میں نصب شیطانی مجسمہ سوشل میڈیا پر موضوع بحث بن گیا

    ارتباط الحسن چیمہ نے حال ہی میں پنجاب یونیورسٹی کے کالج آف آرٹس اینڈ ڈیزئن سے گریجویشن مکمل کی ہے اور یہ مجسمہ ان کی گریجویشن کا فائنل تھیسز ورک تھا،  یہ دیو ہیکل مجسمہ نجی ایونٹ کمپنی کی ملکیت تھا جو اسے مختلف مختلف نجی محفلوں میں لگاتی رہی ہے۔

  • لاہور ہائی کورٹ کا میوزیم کے باہر شیطان کا مجسمہ رکھے جانے پر جواب طلب

    لاہور ہائی کورٹ کا میوزیم کے باہر شیطان کا مجسمہ رکھے جانے پر جواب طلب

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے میوزیم کے باہر شیطان کا مجسمہ رکھے جانے کے خلاف دائر درخواست پر پنجاب حکومت اور لاہور میوزیم سے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس محمد فرخ عرفان نے میوزیم کے باہر شیطان کا مجسمہ رکھے جانے کے خلاف دائر درخواست پر کیس کی۔

    درخواست گزار عنبرین قریشی کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ میوزیم انتظامیہ نے شیطان کا ایک مجسمہ نصب کردیا ہے، جس کی وجہ سے سکولوں سے آئے بچے ڈر جاتے ہیں۔

    [bs-quote quote=”شیطان کو قابو کرنا ہے ہم سب کی ذمہ داری ہے شکر ہے شیطان کے خلاف کوئی تو باہر نکلا” style=”style-7″ align=”left” author_name=”عدالت کے ریمارکس "][/bs-quote]

    دائر درخواست میں کہا گیا اس مجسمے کا ہماری ثقافت سے کوئی تعلق نہیں جبکہ میوزیم کا مقصد ہی ہماری تاریخ اور ثقافت کو محفوظ بنانا ہے لہذا عدالت مجسمہ ہٹانے کا حکم دے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ شیطان کو قابو کرنا ہے ہم سب کی ذمہ داری ہے شکر ہے شیطان کے خلاف کوئی تو باہر نکلا ، عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب اور ڈائریکٹر لاہور میوزیم سے جواب طلب کرلیا۔

    یاد رہے 15 جنوعری کو میوزیم  انتظامیہ نے شیطان کا مجسمہ عجائب گھر کے احاطے میں نصب کیا تھا۔

    یہ دیو ہیکل مجسمہ نجی ایونٹ کمپنی کی ملکیت تھا جو اسے مختلف مختلف نجی محفلوں میں لگاتی رہی ہے۔

  • حمزہ شہباز شریف کو 10دن کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت مل گئی

    حمزہ شہباز شریف کو 10دن کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت مل گئی

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کو 10 دن کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی اور ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں حمزہ شہبازکانام ای سی ایل سے خارج کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، حمزہ شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ نیب کی تفتیش میں مکمل تعاون کیا، جس پر عدالت نے استفسار کیا کیاکبھی ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث رہے؟ ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں نام کیوں ڈالا گیا، ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں نام شامل کرنےکاکیاطریقہ کارہے۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حمزہ شہبازکی درخواست ناقابل سماعت ہے، درخواست گزار کو اسلام آبادہائی کورٹ سےرجوع کرناچاہیے، لاہور ہائی کورٹ کودرخواست کی سماعت کااختیارنہیں، ایف آئی اےکاہیڈکوارٹراسلام آبادہے، ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں وہیں سےنام شامل کیاگیا۔

    عدالت نے استفسار کیا وفاق اسلام آباد تک محدود ہے ، عدالت کو غیرجانبدار رہنے دیں، ملک کوبناناری پبلک نہ بنائیں، ایف آئی اے ایئر پورٹ، ریلوے اسٹیشن پر  بیٹھی ہے؟ ایسی جگہوں پرعدالت کادائرہ اختیار کیوں نہیں۔

    اگرساراکام نیب نےکرناہےتوپارلیمنٹ اور عدلیہ کاکیا کام ہے، عدالت کے ریمارکس

    سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار وزیراعظم کے طیارے پر بیٹھ کر باہر گئے، مگرٹرائل کاسامناکرنےواپس نہیں آرہے، عدالت کا کہنا تھا کہ نیب جس کے خلاف کارروائی شروع کرے اسےملک واپس نہیں آناچاہیے؟ کیا اب ملک کو نیب چلائے گا؟ جیسےنیب کام کررہاہےآئےروزچیف جسٹس،ججزانکی سرزنش کرتےہیں، اگرساراکام نیب نےکرناہےتوپارلیمنٹ اور عدلیہ کاکیا کام ہے۔

    عدالت نے حمزہ شہباز شریف کو 10دن کے لیےبیرون ملک جانے کی اجازت دیتے ہوئے کہا حمزہ شہباز 10دن کے بعدواپس آ کر انکوائری کا سامنا کریں جبکہ ایف آئی  اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہادائرہ اختیارکےحوالے سے عدالت پہلے ہی فیصلہ کرچکی ہے، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ صوبے کے وزیراعلی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے، ریمارکس میں کہا گیا وزیراعلی کا نام ڈالنے سے پوری دنیا میں منفی تاثرابھرےگا ، کیاایسی صورتحال میں اپوزیشن لیڈر کا نام ای سی ایل میں شامل کیا جا سکتا ہے، اپوزیشن لیڈر واپس نہیں آئیں گے یہ کیوں فرض کیا گیا۔

    مزید پڑھیں : میرا نام ای سی ایل سے نکالا جائے: حمزہ شہباز نے ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا

    اےاےجی نے کہا ای سی ایل میں نام شامل نہیں کیا بلکہ پاسپورٹ کو بلیک لسٹ کیا گیا، وکیل حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز شریف تومشرف دور میں ملک سے نہیں گئے، تایاوزیراعظم رہے والد وزیر اعلی پنجاب رہے، ملک دشمن سرگرمیوں میں نہیں پھر بھی نام شامل کردیا گیا۔

    گزشتہ روز مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز نے ای سی ایل سے نام نکلوانے کے لئے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، درخواست میں کہا گیا تھا کہ ان کا نام غیر قانونی طور پر ای سی ایل میں شامل کیا گیا، طبی وجوہات کی بنا پر بیرون ملک جانا چاہتا ہوں، عدالت ای سی ایل سے نام نکالنے کا حکم دے۔

    یاد رہے کہ اس وقت شریف خاندان کے مختلف افراد کو بدعنوانی کے الزامات کے تحت مقدمات کا سامنا ہے، جن میں شہباز شریف کے صاحب زادہ حمزہ شہباز بھی شامل ہیں.

    خیال رہے کہ 11 جنوری 2019 کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے چنیوٹ میں رمضان شوگر ملز کیس کا ریفرنس مکمل کرکے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو ملزم نامزد کیا تھا، چیئرمین نیب کی منظوری کے بعد ریفرنس عدالت میں دائر کیا جائے گا۔

  • میرا نام ای سی ایل سے نکالا جائے: حمزہ شہباز نے ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا

    میرا نام ای سی ایل سے نکالا جائے: حمزہ شہباز نے ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا

    لاہور : مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز  نے ای سی ایل سے نام نکلوانے کے لئے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے، حمزہ شبہاز نے اپنی درخواست میں وزارت داخلہ، ایف آئی اے، ڈی جی امیگریشن اور نیب کو فریق بنایا ہے۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ان کا نام غیر قانونی طور پر ای سی ایل میں شامل کیا گیا.

    اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ نیب کی تفتیش میں مکمل تعاون کیا، طبی وجوہات کی بنا پر بیرون ملک جانا چاہتا ہوں، عدالت ای سی ایل سے نام نکالنے کا حکم دے۔

    مزید پڑھیں: کرپشن ریفرنس ، شہباز شریف کے بعد ان کے بیٹے حمزہ شہباز کےگرد گھیرا تنگ

    یاد رہے کہ اس وقت شریف خاندان کے مختلف افراد کو بدعنوانی کے الزامات کے تحت  مقدمات کا سامنا ہے، جن میں شہباز شریف کے صاحب زادہ حمزہ شہباز بھی شامل ہیں.

    خیال رہے کہ 11 جنوری 2019 کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے چنیوٹ میں رمضان شوگر ملز کیس کا ریفرنس مکمل کرکے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو ملزم نامزد کیا تھا، چیئرمین نیب کی منظوری کے بعد ریفرنس عدالت میں دائر کیا جائے گا۔

  • نااہلی کی درخواست،  علیم خان کو جواب داخل کرنے کے لیے آخری مہلت

    نااہلی کی درخواست، علیم خان کو جواب داخل کرنے کے لیے آخری مہلت

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے نااہلی کے لیے درخواست پر سنیئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کو جواب داخل کرانے کیلئے آخری مہلت دے دی، درخواست گزار کا کہنا ہے کہ علیم خان نےالیکشن لڑتےوقت گوشوارے چھپائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سنیئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کی نااہلی کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی، عبدالعلیم خان کی جانب سے جواب داخل نہیں کرایا گیا۔

    درخواست ن لیگ کےپی پی ایک سو اٹھاون سےامیدواراحسن شرافت کی جانب سے دائر کی گئی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ عبدالعلیم خان نے الیکشن لڑتے وقت گوشوارے چھپائے، عبدالعلیم خان اولڈ ایج بینیفٹ کے 93 لاکھ روپے کے نادہندہ ہیں، ان کے خلاف ایف آئی اے اور نیب میں انکوائریاں زیر سماعت ہیں۔

    دائر درخواست میں کہا گیا عبدالعلیم خان نے سات سے آٹھ سو ایکڑ اراضی پر غیر قانونی قبضہ بھی کر رکھا ہے، استدعا ہے کہ عدالت عبدالعلیم خان کی کامیابی کے نوٹیفیکیشن کو کالعدم قرار دے۔

    عدالت نے عبدالعلیم خان کو جواب داخل کرنے کے لیے آخری مہلت دے دی۔

    مزید پڑھیں : نیب کوشواہد فراہم کر چکا ہوں، ایسی کوئی جائیداد نہیں، جو ڈکلیئر نہ کی ہو: علیم خان

    یاد رہے اگست 2018 میں : پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علیم خان بنی گالہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیب کوشواہد فراہم کر چکا ہوں، ایسی کوئی جائیداد نہیں، جو ڈکلیئر نہ کی ہو، عمران خان کے ساتھ مل کرتبدیلی کی جنگ لڑرہا تھا، میں بیرون ملک اثاثوں کی منی ٹریل دی، اپنے چاروں فلیٹس کے دستاویزات دیے۔

    علیم خان کا کہنا تھا کہ میرے پاس 11 سال سے کوئی سرکاری عہدہ نہیں تھا، جب میں حکومت میں ہی نہیں تو کرپشن کیسے کر سکتا ہوں، نیب جب بھی بلائے گا، ضرور پیش ہوں گا۔

    واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو تحریک انصاف کے رہنما علیم خان سے آف شور کمپنیوں سے متعلق تحقیقات کر رہی ہے، اس سلسلے میں انھیں تین بار طلب بھی کیا جا چکا ہے۔

  • بسنت منانےکا اعلان: عدالت کا پنجاب حکومت کو24جنوری تک جواب جمع کرانے کا حکم

    بسنت منانےکا اعلان: عدالت کا پنجاب حکومت کو24جنوری تک جواب جمع کرانے کا حکم

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے بسنت منانے کے اعلان پر حکومت پنجاب کو 24 جنوری تک جواب داخل کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں بسنت منانے کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے بتایا کہ حکومت پنجاب بسنت نہیں منا رہی، معاملے پرکمیٹی بنا دی ہے۔

    دوسری جانب درخواست گزار کا کہنا ہے کہ بسنت خونی شکل اختیار کر گئی جس کی وجہ سے پابندی لگائی گئی تھی، جس تفریح سے انسانی جانوں کا ضیاع ہو اس کی اجازت خلاف آئین ہے۔

    لاہور ہائی کورٹ نے بسنت منانے کے اعلان پرپنجاب حکومت کے خلاف درخواستوں پر چیف سیکرٹری، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ اور ڈی سی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 24 جنوری تک جواب طلب کرلیا۔

    حکومت پنجاب نے بسنت منانے کی اجازت دے دی

    یاد رہے کہ 18 دسمبر 2018 کو لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیراطلاعات فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ لاہور کی سول سوسائٹی اور شہریوں کی طرف سے بسنت کا تہوار منانے کا مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ، اس بار لاہور کے عوام بسنت ضرور منائیں گے۔

    فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ اصولی فیصلہ ہوگیا ہے کہ بسنت منائی جائے گی، 8 یا 10 رکنی کمیٹی ایک ہفتے میں بسنت کے منفی پہلوؤں پر قابو پانے سے متعلق تجاویز دے گی۔

  • لاہورہائی کورٹ کا بغیرہیلمٹ موٹرسائیکل سواروں کے چالان گھربھجوانےکا حکم

    لاہورہائی کورٹ کا بغیرہیلمٹ موٹرسائیکل سواروں کے چالان گھربھجوانےکا حکم

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے بغیرہیلمٹ موٹرسائیکل سواروں کے چالان گھربھجوانے اور قانون شکنی پرلائسنس میں پوائنٹ سسٹم پرعملدرآمد یقینی بنانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے ٹریفک قوانین پرعمل درآمد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ہیلمٹ پابندی سے سرپرچوٹ لگنے کے واقعات کم ہوئے ہیں۔

    عدالت نے ہائی کورٹ کے قریب ٹرنرروڈ پرتجاوزات ختم اوررکشوں پرپابندی کا حکم دیتے ہوئے چنگ چی اورسیٹ بیلٹ نہ باندھنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی ہدایت کردی۔

    ٹریفک پولیس کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ خواتین کے ہیلمٹ پہننے سے متعلق مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، خواتین کے لیے مخصوص ہیلمٹ تیارکرنے کا حکم دیا جائے۔

    لاہور ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے بتایا کہ پاکستان اسٹینڈرڈ کوالٹی کنٹرول 27 دسمبرکومعیاری ہیلمٹ پراجلاس کرے گا۔ عدالت نے سی ٹی او کو ہدایت کی کہ اجلاس میں شامل ہوکر اپنی تجاویزدیں۔

    عدالت نے بغیرہیلمٹ موٹرسائیکل سواروں کے چالان گھربھجوانے اور قانون شکنی پرلائسنس میں پوائنٹ سسٹم پرعملدرآمدیقینی بنانے کی ہدایت کردی۔

    یاد رہے کہ تین روز قبل لاہور ہائی کورٹ میں دوران سماعت سی ٹی او کی جانب رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ ہیلمٹ نہ پہننے والوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی جاری ہے۔

    سی ٹی او کی جانب سے بتایا گیا تھا تین ماہ کے دوران ہیلمٹ نہ پہننے پر 4 لاکھ دو ہزار موٹرسائیکل سواروں کو چالان ٹکٹ جاری کیے گئے جبکہ مال روڈ پر ہیلمٹ نہ پہننے پر 47 ہزار موٹرسائیکلوں کے خلاف کارروائی کی گئی۔

  • عدالت نے پائپ سے گاڑی دھونے پرپابندی عائد کردی

    عدالت نے پائپ سے گاڑی دھونے پرپابندی عائد کردی

    لاہور: عدالت نے پانی کا اصراف روکنے اور صاف پانی کو غیر ضروری استعمال کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے گاڑیوں کو پائپ سے دھونے پر پابندی عائد کردی ۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے شہری ہارون فاروق کی درخواست پر سماعت کی ، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ پائپ کے ذریعے گاڑی دھونے سے پانی جیسی قیمتی شے بے دریغ ضائع ہوتی ہے۔

    عدالت نے سماعت کے بعد تحریری حکم صادر کیا ہے کہ گاڑی دھونا مقصود ہو تو رہائشی بالٹی میں پانی بھر کر دھوئیں۔ اس موقع پر اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب انیس علی ہاشمی نے عدالت کو بتایاکہ پنجاب حکومت پانی کا ضیاع روکنے کیلئے قانون سازی پر غور کررہی ہے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ صوبائی حکومت گاڑیوں کو پائپ سےدھونے پر پابندی سے متعلق آگاہی مہم چلائے ،اور پانی کا ضیاع روکنے اور محفوظ بنانے سے متعلق اقدامات بارے عدالت کو آگاہ کرے۔

    عدالت نے سیکریٹری اریگیشن اور سیکریٹری پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کوحکم دیا کہ وہ تیاری کے ساتھ ذاتی حیثیت میں پیش ہوں ، جبکہ آئندہ سماعت پر تمام ہاؤسنگ سوسائٹیز بھی تفصیلی رپورٹ پیش کریں۔ عدالت نے کہا کہ ایل ڈی اے اور واسا پہلے مرحلے میں پائپ کے ذریعے گاڑیاں دھونے پر پابندی عائد کریں۔

    عدالتی فیصلے کے تحت پہلے مرحلے میں رہائشیوں پر پائپ سے گاڑیاں دھونے پر پابندی عائد کی جائے گی جبکہ اس کادائرہ کار سروس اسٹیشنوں تک بھی پھیلا یا جائے گا۔