Tag: لاہور ہائی کورٹ

  • لاہور ہائی کورٹ: وضو کا پانی پودوں کو دینے کا حکم

    لاہور ہائی کورٹ: وضو کا پانی پودوں کو دینے کا حکم

    لاہور: ہائی کورٹ نے پانی محفوظ کرنے کی ایک درخواست کی سماعت کے دوران انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ پنجاب کی مساجد اور مزارات کے وضو کا پانی محفوظ کر کے پودوں کو دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں پانی کو محفوظ کرنے کے لیے ایک درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے حکم دیا کہ وضو کا پانی ضائع نہ کیا جائے بلکہ اسے پودوں کے لیے بھی محفوظ کر کے استعمال کیا جائے۔

    [bs-quote quote=”خود کار سسٹم پر منتقل نہ ہونے والے سروس اسٹیشنز 10 روز میں بند کرنے کا حکم” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    عدالت نے چیئرمین پی اینڈ ڈی (پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ) کو پانی کے میٹرز فراہم کرنے کے لیے اقدامات کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے حکم دیا کہ تمام پرائیویٹ ہاؤسنگ سوسائٹیز سے پانی کے بل وصول کیے جائیں کیوں کہ یہ سوسائٹیز علاقہ مکینوں سے تو پانی کے چارجز لیتی ہیں۔

    عدالت کی جانب سے خود کار سسٹم پر منتقل نہ ہونے والے سروس اسٹیشنز بھی 10 روز میں بند کرنے کا حکم جاری کر دیا گیا، جج نے کہا کہ سروس اسٹیشنز مالکان کو 2 ماہ کا وقت دیا تھا لیکن انھوں نے کچھ نہیں کیا، عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنے والوں کو جیل بھجوا دیں گے۔

    لاہور ہائی کورٹ نے ڈیموں کی تعمیر کو ملک کی بقا کے لیے ضروری قرار دیا۔


    یہ بھی پڑھیں:  مساجد میں وضو کے لیے استعمال ہونے والا پانی پودوں کو دیا جائے گا


    دوسری جانب چیف سیکریٹری پنجاب نے کہا کہ پانی کو محفوظ کرنے سے متعلق عمل درآمد کے مکینزم کا فقدان ہے، اس وقت پانی کی ایک ایک بوند قیمتی ہے، عدالتی حکم پر مِن و عن عمل کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ 22 نومبر کو واسا (واٹر اینڈ سینی ٹیشن ایجنسی) نے مساجد میں وضو کے لیے استعمال ہونے والا پانی شہر میں ہریالی بڑھانے کے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    واسا نے کہا تھا کہ وضو کے دوران استعمال ہونے والا پانی ٹینکوں میں ذخیرہ کیا جائے گا، تاکہ یہ پانی ضائع نہ ہو اور ہریالی بڑھانے کے لیے کام آ سکے۔ واسا کا کہنا تھا کہ لاہور میں واقع مختلف پارکوں کے ساتھ بنی ہوئی 70 مسجدوں کے لیے ایسے واٹر ٹینک بنائے جائیں گے جن میں وضو کا پانی جمع کیا جائے گا۔

  • ماڈل ٹاون قبرستان میں احاطے بنانے اور پختہ قبریں بنانے پر پابندی عائد

    ماڈل ٹاون قبرستان میں احاطے بنانے اور پختہ قبریں بنانے پر پابندی عائد

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے ماڈل ٹاون قبرستان میں احاطے بنانے اور پختہ قبریں بنانے پر پابندی عائد کردی اور قبضہ کرنے والوں کے خلاف دہشت گردی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی اکبر قریشی نے کیس کی سماعت کی، اے سی ماڈل ٹاؤن نے قبرستانوں سے تجاوزات ختم کر کے کارکردگی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔

    اے سی ماڈل ٹاون نے بتایا کہ ماڈل ٹاون قبرستان میں قبضہ مافیا کے قبضے سے گیارہ کینال اراضی واگزار کرائی گئی، عدالت نے تجاوزات ختم کرنے اور احکامات پر عمل درآمد کرنے پر اے سی ماڈل ٹاون کی تعریف کی اور قرار دیا کہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے والے افسران اور عملے کو تعریفی اسناد دینے کی سفارش کی جائے گی۔

    عدالت نے ماڈل ٹاون قبرستان میں احاطے بنانے اور پختہ قبریں بنانے پر پابندی عائد کر دی اور دوبارہ قبضہ کرنے والوں کے خلاف دہشت گردی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے کی ہدائت کردی۔

    مزید پڑھیں : ماڈل ٹاؤن میں قبرستانوں کے تمام پختہ احاطے مسمار کرنے کا حکم

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ لوگ اپنے پیاروں کی قبریں ڈھونڈتے رہتے ہیں مگر انہیں قبضوں کے باعث قبریں نہیں ملتیں۔

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے ماڈل ٹاؤن میں قبرستانوں کے تمام پختہ احاطے مسمار کرنے کا حکم دیا تھا اور کہا تھا مسماری کے وقت اسلامک سوسائٹی کے تمام عہدیدار موقع پر موجود ہوں ورنہ انہیں عہدوں سے ہٹا دیا جائے گا۔

    عدالت نے قرار دیا تھا کہ بیس سال سے عہدوں سے چمٹ کر غیر قانونی طور پر قبضے کیوں کرا رہے ہیں، اگر قبضہ مافیا کے خلاف کہیں شکایت درج نہیں کرائی تو اس کا واضح مطلب آپ سب کی ملی بھگت ہے

  • پسند کی شادی کرنے والا رکشہ ڈرائیور ہم شکل بہنوں کے چکر ميں عدالت پہنچ گيا

    پسند کی شادی کرنے والا رکشہ ڈرائیور ہم شکل بہنوں کے چکر ميں عدالت پہنچ گيا

    لاہور : پسند کی شادی کرنے والا رکشہ ڈرائیور ہم شکل بہنوں کے چکر ميں پھنس گيا،  پولیس بھی چکرا گئی، بیوی کی بازیابی کے لئے عدالت میں درخواست دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں اپنی نوعیت کا ایک دلچسپ واقعہ پیش آیا ہے، رکشہ ڈرائیور کے ساتھ فلمی سین ہوگیا، پسند کی شادی کرنے والے لاہور کے رہائشی رکشہ ڈرائیور آصف نے اپنی بیوی کی بازیابی کے لئے ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔

    اس نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ صبا نامی لڑکی سے جان پہچان پیار میں بدل گئی تھی، جس کے بعد صبا سے پسند کی شادی کی۔

    مزید پڑھیں: ہم شکل بہنوں کے فنگرپرنٹ بھی ایک جیسے، نادرا پریشان

    آصف کا کہنا ہے کہ میری بیوی ناراض ہوکر گھر چلی گئی ہے، بیوی کی زندگی کو خطرہ ہے، اس کے گھر والے پسند کی شادی کے الزام میں کہیں اسے قتل نہ کردیں، رکشہ ڈرائیور نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت میری بیوی صبا کو بازیاب کرانے کا حکم دے۔

    مزید پڑھیں: مراد علی شاہ کا اپنے ہم شکل کو فون، کراچی آمد کی دعوت

    lلاہور ہائی کورٹ نے درخواست گزار کو فیروز والا عدالت سے رجوع کا حکم دے دیا۔ قبل ازیں حبس بےجا کی درخواست پر جب پولیس صبا کو بازیاب کرانے پہنچی تو اس کی جگہ اس کی ہم شکل بہن کرن کو لے آئی تھی۔

  • لاہورہائی کورٹ نے حکومت کو تاحکم ثانی  گورنرہاؤس پنجاب کی دیوار گرانے سے روک دیا

    لاہورہائی کورٹ نے حکومت کو تاحکم ثانی گورنرہاؤس پنجاب کی دیوار گرانے سے روک دیا

    لاہور : لاہورہائی کورٹ نے حکومت کو تاحکم ثانی گورنرہاؤس پنجاب کی دیوارگرانےسےروک دیا اور کہا سپریم کورٹ کا حکم ہے، ایسے اقدامات کے لئے کابینہ کی منظوری ضروری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں کئی کینال ایکڑ پر محیط گورنرہاؤس کی دیواریں گرانے کا حکومتی اقدام سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے گورنرہاؤس کی دیوارگرانے سے متعلق حکم امتناع جاری کردیا اور حکومت کو تاحکم ثانی دیوار گرانے سے روک دیا۔

    جسٹس مامون الرشید نے درخواست پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے کہا اگلے حکم تک گورنرہاؤس کی ایک اینٹ بھی نہیں ہلائی جائے گی، سپریم کورٹ کا حکم ہے، ایسے اقدامات کے لئے کابینہ کی منظوری ضروری ہے۔

    اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ میں گورنر ہاؤس پنجاب کی دیواروں کی جگہ جنگلے نصب کرنے کا اقدام عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا ، درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ تاریخی عمارت کی دیواریں گراناغیرقانونی ہے، گورنرہاؤس تاریخی ورثہ ہے، جس کی دیوارنہیں گرائی جا سکتی۔

    دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ میں نےاپنی زندگی میں گورنرہاؤس کی دیوارایسی ہی دیکھی، گورنرہاؤس تاریخی ورثہ ہے ، دیوارنہیں، آپ کامطلب ہے شاہی قلعہ کی دیوارگرا دیں وہ بھی تاریخی ورثہ نہیں۔

    بعد ازاں عدالت میں درخواست دائرہونے کےبعد انتظامیہ نے جنگلے اتارنے کاکام روک دیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان گورنرہاؤس پنجاب کی تاریخی عمارت کی دیواریں گرانے کا حکم دیا تھا ، جس پرانتظامیہ نے فوری ایکشن لیتے ہوئے اور دیواروں پر لگے جنگلے ہٹانے کا کام شروع کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم کا گورنر ہاؤس کی دیورایں گرانے کا حکم

    وفاقی وزیر برائے تعلیم شفقت محمود کا کہنا تھا کہ گورنرہاؤس کی کسی بھی عمارت کوگرایا نہیں جا رہا، گورنرہاؤس کی چاردیواری کی جگہ خوبصورت جنگلے کی تنصیب ہوگی۔

    شفقت محمود نے کہا تھا کہ گورنرہاؤس میں آرٹ گیلری اورمیوزیم قائم کیا جا رہا ہے، نتھیا گلی گورنرہاؤس کو ہوٹل میں تبدیل کیا جا رہا ہے، کراچی اور پشاور کے گورنر ہاؤسز میں تبدیلیاں لارہے ہیں۔

    واضح رہے کہ عمران خان نے انتخابی مہم میں‌ گورنر ہاؤسز سمیت حکومتی عمارتوں سے متعلق کئی وعدے کیے تھے، وزیر اعظم کا حلف اٹھانے کے بعد عمران خان کے احکامات پر گورنر ہاؤس پنجاب کو عوام کے لیے کھول دیا گیا تھا۔

  • ماڈل ٹاؤن میں قبرستانوں کے تمام پختہ احاطے مسمار کرنے کا حکم

    ماڈل ٹاؤن میں قبرستانوں کے تمام پختہ احاطے مسمار کرنے کا حکم

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے ماڈل ٹاؤن میں قبرستانوں کے تمام پختہ احاطے مسمار کرنے کا حکم دے دیا اور کہا مسماری کے وقت اسلامک سوسائٹی کے تمام عہدیدار موقع پر موجود ہوں ورنہ انہیں عہدوں سے ہٹا دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں ماڈل ٹاؤن میں قبرستانوں کے تمام پختہ احاطوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، عدالتی حکم پر اسلامک فاؤنڈیشن کے صدر، سیکرٹری اور دیگر عہدیدار عدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ بیس سال سے عہدوں سے چمٹ کر غیر قانونی طور پر قبضے کیوں کرا رہے ہیں، اگر قبضہ مافیا کے خلاف کہیں شکایت درج نہیں کرائی تو اس کا واضح مطلب آپ سب کی ملی بھگت ہے۔

    عدالت نے قبرستانوں کے تمام پختہ احاطے مسمار کرنے کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا کہ مسماری کے وقت اسلامک سوسائٹی کے تمام عہدیدار موقع پر موجود ہوں ورنہ انہیں عہدوں سے ہٹا دیا جائے گا۔

    عدالت نے دوبارہ قبضہ کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کرانے کا بھی حکم دیا ہے، عدالت نے اے سی ماڈل ٹاؤن کو فوری عمل درآمد کا حکم دے دیا

  • شہباز شریف کی درخواست ضمانت کی منظوری کے لئے نظر ثانی اپیل دائر

    شہباز شریف کی درخواست ضمانت کی منظوری کے لئے نظر ثانی اپیل دائر

    لاہور : اپوزشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف کی درخواست ضمانت کی منظوری کے لئے نظر ثانی اپیل دائر کر دی گئی، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت 24 اکتوبر کا شہباز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کا حکم کالعدم قرار دے اور رہائی کا حکم دے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں اپوزشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف کی درخواست ضمانت کی منظوری کے لئے نظر ثانی اپیل دائر کر دی، نظر ثانی اپیل اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ نے دائر کی ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سنگل بنچ نے قانونی جواز کے بغیر شہباز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کی، انکوائری مکمل اور جرم ثابت ہونے سے قبل نیب کا ملزم کو گرفتار کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ سکینڈل میں شہباز شریف کو انکوائری مکمل ہونے اور جرم ثابت ہونے سے قبل گرفتار کیا گیا، نیب کا دوران انکوائری کسی بھی ملزم کو گرفتار کرنے کا اختیار آئین سے متصادم ہے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت 24 اکتوبر کا شہباز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کا حکم کالعدم قرار دے اور فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے ضمانت منظور کر کے رہائی کا حکم دے۔

    یاد رہے 24 اکتوبر کو لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے شہباز شریف کی ضمانت کیلئے دائر درخواست مسترد کردی تھی۔

    واضح رہے نیب لاہور نے5 اکتوبر کو شہبازشریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا تاہم ان کی پیشی پر انہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    اگلے روز شہبازشریف کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہیں 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پرنیب کے حوالے کردیا گیا تھا۔

    جس کے بعد 16 اکتوبر کو ریمانڈ ختم ہونے پر پیش کیا گیا تو احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں 30 اکتوبرتک توسیع کردی تھی۔

    ریمانڈ ختم ہونے پر شہبازشریف کو 29 اکتوبر کو عدالت میں پیش کیا گیا تو (نیب) نے آشیانہ اسکینڈل کیس کے ملزم اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے مزید 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی ، جس پر عدالت نے ان کے ریمانڈ میں 7 نومبر تک توسیع کردی تھی۔

  • پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج

    پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج

    لاہور : پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا اور استدعا کی عدالت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کو کالعدم قرار دے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کیخلاف درخواست دائر کردی گئی ، درخواست اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی۔

    درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ عالمی سطح پر پٹرولیم قیمتوں میں کمی ہوئی ہے جبکہ پاکستان میں اضافہ کر دیا گیا ہے، حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اضافی سیلز ٹیکس کی وجہ سے بڑھی ہیں۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے ملک بھر میں مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گا۔ حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر 17 فیصد اضافی سیلز ٹیکس کی وصولی غیر آئینی ہے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی عدالت حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کو کالعدم قرار دے۔

    درخواست میں وفاقی حکومت، اوگرا اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا

    یاد رہے گذشتہ روز حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کرتے ہوئے پٹرول 5 روپے فی لیٹر مہنگا کردیا تھا جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 6 روپے 37 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا۔

    پٹرول کی قیمت میں پانچ روپے فی لیٹر اضافے کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 97 روپے 83 پیسے ہو گئی ہے۔

    خیال رہے کہ اوگرا نے پیٹرولیم مصنوعات میں 13 روپے فی لیٹر تک اضافے کی سمری وزارتِ پٹرولیم کو ارسال کی تھی۔

  • ماتحت عدلیہ کے تمام فیصلے اب انٹر نیٹ پر دستیاب ہوں گے

    ماتحت عدلیہ کے تمام فیصلے اب انٹر نیٹ پر دستیاب ہوں گے

    لاہور: چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے سائلین کی سہولت کے لیے بڑا فیصلہ کر لیا، سائلین کو ماتحت عدلیہ کے تمام فیصلے اب انٹرنیٹ پر دستیاب ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد انوار الحق نے ماتحت عدلیہ کے تمام فیصلوں کو انٹرنیٹ پر اَپ لوڈ کرنے کا فیصلہ کر لیا، جس کے بعد سائلین کو تمام فیصلے انٹرنیٹ پر دستیاب ہوں گے۔

    [bs-quote quote=”ماتحت عدالتوں کے ججز کو عدالتی فیصلے ویب سائٹ پر اَپ لوڈ کرنے کا حکم” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب بھر کی ماتحت عدالتوں کے ججز کو عدالتی فیصلے ویب سائٹ پر اَپ لوڈ کرنے کا حکم دے دیا۔

    اس سلسلے میں ہائی کورٹ کی جانب سے صوبے بھر کے سیشن ججز کو مراسلہ بھجوا دیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ’ماتحت عدلیہ کے ججز جو فیصلہ دیں اسے فوری اَپ لوڈ کیا جائے۔‘

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے مراسلے میں حکم دیا ہے کہ فیصلے 30 دن تک ویب سائٹ پر موجود رہیں، ڈسٹرکٹ کے ایڈمن ججز ہفتہ وار رپورٹ ہائی کورٹ بھجوائیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  سپریم کورٹ نے پاکستانی چینلز پر بھارتی مواد نشرکرنے پر پابندی لگادی


    خیال رہے کہ جسٹس محمد انوار الحق نے بہ طورِ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عہدے کا حلف تین روز قبل اٹھایا ہے، گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے ان سے حلف لیا۔

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے وی آئی پی موومنٹ کے دوران روٹ کلچر کے خاتمے کے لیے بھی اہم اقدام اٹھایا، اوردورانِ سفر کسی بھی قسم کا روٹ لگانے اور پروٹوکول لینے سے منع کر دیا۔

  • لاہورہائی کورٹ کے نئے چیف جسٹس انوارالحق  نے حلف اٹھا لیا

    لاہورہائی کورٹ کے نئے چیف جسٹس انوارالحق نے حلف اٹھا لیا

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ کے نئے چیف جسٹس انوارالحق نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا، گورنر پنجاب چوہدری سرور نے عہدے کا حلف لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے نئے چیف جسٹس انوارالحق نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا، گورنرپنجاب چوہدری سرور نے عہدے کا حلف لیا۔

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی حلف برداری کی تقریب میں ججز، وکلا، وزیرقانون اور صوبائی حکام نے شرکت کی۔

    صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے گزشتہ روز جسٹس انوارالحق کو لاہور ہائی کورٹ کا چیف جسٹس مقرر کیا تھا۔

    صدرپاکستان نے 6 ایڈیشنل ججز کو بھی لاہور ہائی کورٹ کا جج مقرر کیا تھا جن میں جسٹس مجاہد مستقیم احمد، جسٹس اسجد جاوید غزال، جسٹس مزمل اخترشبیر، جسٹس چوہدری عبدالعزیز، جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس جواد حسن شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ جسٹس محمد یاور علی کی ریٹائرمنٹ کے بعد جسٹس انوارالحق کو لاہور ہائی کورٹ کا چیف جسٹس مقرر کیا گیا ہے۔

  • شہبازشریف کی رہائی کےلئےلاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    شہبازشریف کی رہائی کےلئےلاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    لاہور : قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی رہائی کے لیے درخواست دائر کر دی گئی، جس میں کہا گیا کہ شہباز شریف کو نامکمل انکوائری اور جرم ثابت ہوئے بغیر گرفتار کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف کی رہائی کے لئے درخواست دائر کردی گئی ، درخواست لائرز فاؤنڈیشن کی طرف سے اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ نے دائر کی ہے۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ انکوائری مکمل اور جرم ثابت ہونے سے قبل نیب کا ملزم کو گرفتار کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے، شہباز شریف کو آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں انکوائری مکمل ہونے سے پہلے اور جرم ثابت ہوئے بغیر گرفتار کیا گیا۔

    دائر دخواست میں کہا گیا کہ آئین کے تحت فری اینڈ فیئر ٹرائل ہر ملزم کا بنیادی حق ہے، چیئرمین نیب نے شہباز شریف کو کیس میں فری اور فیئر ٹرائل کا حق نہیں دیا۔ چیئرمین نیب کا دوران انکوائری کسی بھی ملزم کو گرفتار کرنے کا اختیار آئین سے متصادم ہے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی عدالت شہباز شریف کی گرفتاری کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے۔

    مزید پڑھیں : شہباز شریف کی گرفتاری اور ریمانڈ کے خلاف درخواست دائر

    یاد ررہے اس سے قبل 11 اکتوبر کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی گرفتاری ریمانڈ کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنچ کیا گیا تھا ، جس میں کہا گیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 248 کے مطابق پبلک آفس ہولڈر کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا، استدعا ہے کہ عدالت شہباز شریف کی گرفتاری اور ریمانڈ کو کالعدم قرار دے۔

    واضح رہے نیب لاہور نے5 اکتوبر کو شہبازشریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا تاہم ان کی پیشی پر انہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    اگلے روز شہبازشریف کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہیں 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پرنیب کے حوالے کردیا گیا تھا۔

    جس کے بعد 16 اکتوبر کو ریمانڈ ختم ہونے پر پیش کیا گیا تو احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں 30 اکتوبرتک توسیع کردی تھی۔

    مزید پڑھیں : آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں 30 اکتوبرتک توسیع

    قومی احتساب بیورو کا قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کی گرفتاری کی بنیادی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شہبازشریف نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب اپنے اختیارا ت کا غلط استعمال کیا۔