Tag: لاہور ہائی کورٹ

  • غداری کا مقدمہ، نوازشریف، شاہدخاقان عباسی اور سرل المیڈا کو  آئندہ سماعت  پر پیش ہونے کی ہدایت

    غداری کا مقدمہ، نوازشریف، شاہدخاقان عباسی اور سرل المیڈا کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت

    لاہور : غداری کا مقدمہ درج کرنے کے کیس میں عدالت نے نوازشریف، شاہدخاقان عباسی اور سرل المیڈا کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نوازشریف اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف غداری خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کیلئے درخواست پرسماعت کی۔

    شاہد خاقان عباسی اور سرل المیڈا پیش ہوئے جبکہ نواز شریف غیر حاضر تھے۔

    نواز شریف کی غیر حاضری پر عدالت کا اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا میاں نوازشریف کیوں نہیں آئے، جس پر نوازشریف کے وکیل نے جواب دیا ہم یہ سمجھےکہ دوبارہ حاضری کی ضرورت نہیں۔

    جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی نے کہا شاہدخاقان عباسی اورسرل المیڈاپیش ہوئے، وہ کیوں نہیں،قانون سب کےلیےبرابرہے، اگر نواز شریف نے نہیں آنا تھا تو درخواست دیتے، ہم نےابھی ان کواستثنیٰ نہیں دیا، انہیں پیش ہونا چاہیے تھا۔

    دوران سماعت نوازشریف اورسرل المیڈا نے جواب جمع کرا دیا گیا جبکہ عدالت نے شاہدخاقان عباسی کے وکیل کو جواب داخل کرنے کی ہدایت کردی۔

    نواز شریف نے غداری کیس کے حوالے سے اپنے جواب میں کہا کہ غداری جیسا سنگین الزام ناقابل تصور ہے، ان کے ذہن میں کئی سوال اٹھ رہے ہیں، کیا پاکستان کے عوام بھی غدار ہیں۔ کیا مجھے وزیراعظم بنانے والے کروڑوں پاکستانیوں کی حب الوطنی مشکوک ہے۔

    انھوں نے کہا ضمنی انتخابات میں سب سے زیادہ ووٹ ملے۔ کیا غداری کا الزام کروڑوں پاکستانیوں پر الزام نہیں۔ اس خاندان سے تعلق جس نے پاکستان کے لیے ہجرت کی، مٹی کا ذرہ ذرہ جان سے زیادہ عزیز ہے، کیا ملک کو ناقابل تسخیر بنانے والا غدار ہوتا ہے، کیا ملک کو دہشتگردی سے نجات دینے والا غدار ہوتا ہے؟

    لاہور ہائی کورٹ نے آئندہ سماعت پرنوازشریف،شاہدخاقان عباسی،سرل المیڈا کو پیش ہونے کی ہدایت کردی اور کہا نوازشریف کو حاضری سے استثنیٰ چاہیے تو درخواست دائر کریں۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 12 نومبر تک ملتوی کردی۔

    گزشتہ سماعت میں نواز شریف پیش ہوئے تھے ، عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور شاہد خاقان عباسی کو تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل کو طلب کرلیا تھا۔

    اس سے قبل سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے شاہد خاقان عباسی اور نوازشریف کوذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سرل المیڈا کا نام ای سی ایل میں ڈالنے اور ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے درخواست گزار کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے ممبئی حملوں کے متعلق سرل المیڈا کو انٹرویو دیا، جس سے ملکی سالمیت کو نقصان پہنچا اور شاہد خاقان عباسی نے مکمل معاونت کی لہذا عدالت نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی اور سرل المیڈا کیخلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دے۔

    خیال رہے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے مقامی اخبار کو اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ ممبئی حملوں میں پاکستان میں متحرک عسکریت پسند تنظیمیں ملوث تھیں، یہ لوگ ممبئی میں ہونے والی ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں، مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں انہیں اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر ممبئی میں 150 لوگوں کو قتل کردیں۔

    بعدازاں نوازشریف کے ممبئی حملوں سے متعلق متنازع بیان پرقومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت ہوا تھا جس میں نوازشریف کے بیان کو بے بنیاد قرار دیا گیا تھا اور اس کی مذمت کی گئی تھی۔

  • ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی رجسٹریشن پر پابندی عائد

    ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی رجسٹریشن پر پابندی عائد

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی رجسٹریشن پر پابندی عائد کر دی، عدالت نے قرار دیا کہ قانون سب کے لیے برابر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی اکبر قریشی نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی، عدالت نے قرار دیا کہ ڈرائیونگ لائسنس انتہائی ضروری ہے۔ ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر گاڑی چلانے کی اجازت کون دیتا ہے؟ قانون سب کے لیے برابر ہے۔

    دلائل کے بعد عدالت نے ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی رجسٹریشن پر پابندی عائد کردی۔

    یاد رہے چند روز قبل ٹریفک پولیس نے لاہور ہائیکورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کرتے ہوئے ہیلمٹ نہ پہننے والے موٹر سائیکل سواروں کیخلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تھا۔

    اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ نے بچوں کی ڈرائیونگ سے متعلق بڑا فیصلہ سناتے ہوئے کم عمر بچوں کی ڈرائیونگ پر پابندی لگا دی تھی۔

    مزید پڑھیں : لاہور ہائی کورٹ نے کم عمر بچوں کی ڈرائیونگ پر پابندی لگا دی

    عدالت نے حکم دیا تھا کہ قانون کے مطابق کم عمر بچے چنگ چی رکشہ،موٹرسائیکل اور گاڑی نہیں چلاسکتے کم عمر ڈرائیونگ کرنے والے بچوں کے والدین کو پہلے مرحلے میں طلب کرکے بیان حلفی لیا جائے کہ آئندہ بچوں کو ڈرائیونگ کرنے نہیں دیا جائے گا۔

    جسٹس علی اکبر قریشی نے کہا تھا اگر بیانی حلفی کی خلاف وزری کی جائے تو خلاف ورزی کرنے والے والدین کو حوالات میں بند کردیا جائے۔

  • ننھی زینب کے والد کی بیٹی کے قاتل کو سرعام پھانسی دینے کے لیے درخواست دائر

    ننھی زینب کے والد کی بیٹی کے قاتل کو سرعام پھانسی دینے کے لیے درخواست دائر

    لاہور:ننھی زینب کے والد نے بیٹی کے قاتل کو سرعام پھانسی دینے کے لیے درخواست دائر کردی، جس میں کہا گیا کہ عدالت قاتل عمران کو سر عام پھانسی دینے کا حکم دے تاکہ دیگر مجرمان کو عبرت حاصل ہو۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں ننھی زینب کے قاتل کو سرعام پھانسی دینے کے لیے درخواست دائر کردی، درخواست زینب کے والد کی جانب سے اشتیاق چوہدری ایڈووکیٹ نے دائر کی گئی ہے۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ زینب کے بہیمانہ قتل پر پوری قوم کود کھ پہنچا، اے ٹی سی ایکٹ کے تحت مجرم کو سرعام پھانسی دے جا سکتی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ عمران کو سرعام پھانسی سے ایسے واقعات کی روک تھام ہوسکتی ہے اور استدعا کی کہ عدالت 17 اکتوبر کو قاتل عمران کو سرعام پھانسی دنے کاحکم دے تاکہ دیگرمجرمان کوعبرت حاصل ہو۔

    گذشتہ روز انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شیخ سجاد احمد نے قصور کی ننھی زینب کے قاتل عمران کے ڈیتھ وارنٹ جاری کئے تھے، جس کے مطابق زینب سمیت7 بچیوں کے قاتل کو 17اکتوبر بدھ کی الصبح سینٹرل جیل لاہور میں تختہ دار پر لٹکایا جائے گا۔

    جس کے بعد ننھی زینب کے والدین نے مطالبہ کیا تھا کہ قاتل عمران کو سر عام پھانسی دی جائے، زینب کے بعد بھی واقعات تھمے نہیں، سر عام پھانسی بچوں کا مستقبل محفوظ کرے گی۔

    مزید پڑھیں : قاتل کو سر عام پھانسی دی جائے، زینب کے والدین کا مطالبہ

    والد امین انصاری کا کہنا تھا کہ انصاف ملنے پر چیف جسٹس کا شکر گزار ہیں، فیصلے پر عملدرآمد میں تاخیر ہوئی تاہم فیصلے سے مطمئن ہوں۔

    زینب کی والدہ نے کہا تھا کہ جہاں مجرم نے جرم کیا وہیں پھانسی دی جائے۔

    یاد رہے 17 فروری کو انسدادِ دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو چار مرتبہ سزائے موت، عمر قید، سات سال قید اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں، عدالتی فیصلے پر زنیب کے والد آمین انصاری نے اطمینان کا اظہار کیا اور اس مطالبے کو دوہرایا کہ قاتل عمران کو سر عام پھانسی دی جائے۔

    مجرم کو مجموعی طور پر 21 بار سزائے موت کا حکم جاری کیا گیا ، کائنات بتول کیس میں مجرم کو3 بارعمر قید،23سال قید کی سزا اور 25 لاکھ جرمانہ جبکہ 20 لاکھ 55 ہزار دیت کابھی حکم دیا تھا۔

    عدالت5 سالہ تہمینہ، 6 سالہ ایمان فاطمہ کا فیصلہ بھی جاری کرچکی ہے، 6 سال کی عاصمہ،عائشہ لائبہ اور 7 سال کی نور فاطمہ کیس کا بھی فیصلہ دیا جاچکا ہے۔

    زینب کے قاتل نے سپریم کورٹ میں سزائے موت کے خلاف اپیل دائر کی ،جسے عدالت نے مسترد کردی تھی، جس کے بعد عمران نے صدر مملکت سے رحم کی اپیل کی تھی۔

    ننھی زینب کے والد امین انصاری نے صدر مملکت ممنون حسین کو خط لکھ کر درخواست کی ہے کہ زینب کے قاتل عمران کی رحم کی اپیل مسترد کردی جائے۔

    خیال رہے زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، جو چالان جمع ہونے کے سات روز میں ٹرائل مکمل کیا گیا۔

    واضح رہے کہ رواں برس جنوری میں ننھی زینب کے بہیمانہ قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ ننھی زینب کو ٹیوشن پڑھنے کے لیے جاتے ہوئے راستے میں اغوا کیا گیا تھا جس کے دو روز بعد اس کی لاش ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی۔

    زینب کو اجتماعی زیادتی، درندگی اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ دم توڑ گئی تھی، زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔

  • قتل کیس میں 6 بار پھانسی کی سزا پانے والے ن لیگی ایم این اے عابد رضا بری

    قتل کیس میں 6 بار پھانسی کی سزا پانے والے ن لیگی ایم این اے عابد رضا بری

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے 6 افراد کے قتل کیس میں 6 بار پھانسی کی سزا پانے والے نون لیگی ایم این اے عابد رضا کو بری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سردار محمد شمیم خان اور جسٹس شہباز رضوی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے چھ افراد کے قتل میں سزائے موت کے مجرم ن لیگی ایم این اے عابد رضا کی سزاء کے خلاف اپیل پر فیصلہ سنادیا۔

    عدالت نے سزا کے حوالے سے فیصلہ سناتے ہوئے ن لیگی ایم این عابد رضا کو بری کر دیا، عدالت نے فریقین میں راضی نامہ کی بنیاد پر عابد رضا کو بری کیا۔

    یاد رہے مدعی سے راضی نامہ ہونے کی بنیاد پر ہائی کورٹ نے عابد رضا کو کیس سے بری کر دیا تھا تاہم سپریم کورٹ نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے کیس واپس ہائی کورٹ بھجوا دیا تاکہ اس نکتے پر سماعت کی جائے کہ دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج مقدمے میں راضی نامہ کی بنیاد پر کیا کسی مجرم کو بری کیا جاسکتا ہے ۔

    سرکاری وکیل نے دلائل میں کہا تھا کہ دہشت گردی دفعات کے تحت درج مقدمے میں راضی نامہ پر بریت نہیں ہوسکتی ۔ ہائی کورٹ نے قتل کی دفعات کے تحت راضی نامہ پر بری کیا، اس لیے عدالت بریت کو کالعدم قرار دے کر سزا بحال کرے۔

    عابد رضا کے وکلا کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ ملزم کو بری کر چکی ہے جو قانون کے مطابق ہے اس لیے اس فیصلے کو بحال رکھا جائے۔

    واضح رہے ن لیگی ایم این اے عابد رضا نے اپنی سزائے موت کے حوالے سے انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ چینلج کر رکھا تھا، لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 1999 میں چھ افراد کے قتل پر عابد رضا کو چھ بار پھانسی کی سزا سنائی تھی۔

    خیال رہے عابد رضا این اے 71 گجرات سے مسلم لیگ ن کے ایم این اے ہیں۔

  • شہباز شریف کی گرفتاری اور ریمانڈ کے خلاف درخواست دائر

    شہباز شریف کی گرفتاری اور ریمانڈ کے خلاف درخواست دائر

    لاہور : قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی گرفتاری ریمانڈ کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنچ کر دیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 248 کے مطابق پبلک آفس ہولڈر کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔ استدعا ہے کہ عدالت شہباز شریف کی گرفتاری اور ریمانڈ کو کالعدم قرار دے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی گرفتاری اور احتساب عدالت کی جانب سے ریمانڈ کے خلاف درخواست دائر کر دی گئی۔

    درخواست حافظ مشتاق نعیم نامی شہری کی جانب سے دائر کی گئی۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ آئین کے آرٹیکل 248 کے مطابق وزیراعظم اور وزیر اعلی کو استثنٰی حاصل ہے، پاکستان کا آئین وزیراعظم اور وزیر اعلی کے اقدامات کو مکمل تحفظ فراہم کرتا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ قانون کے مطابق پبلک آفس ہولڈر کے ایکٹ کو چیلنچ کیا جا سکتا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 248 کے مطابق پبلک آفس ہولڈر کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔

    درخواست گزار نے استدعا کی عدالت شہباز شریف کی گرفتاری اور ریمانڈ کو کالعدم قرار دے۔

    دائر درخواست میں وفاقی حکومت اور چیئرمین نیب کو فریق بنایا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں :کرپشن کیس: نیب نے شہبازشریف کو گرفتار کرلیا

    واضح رہے کہ 5 اکتوبر کو مسلم لیگ ن کے صدر کو نیب نے آشیانہ اسکینڈل میں گرفتار کیا تھا، وہ صاف پانی کیس میں نیب میں پیش ہوئے تھے اور نیب لاہورنے آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں گرفتار کیا، آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں یہ سب سے بڑی گرفتاری ہے۔

    قومی احتساب بیورو کا قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کی گرفتاری کی بنیادی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شہبازشریف نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب اپنے اختیارا ت کا غلط استعمال کیا۔

    جس کے بعد 6 اکتوبر کو اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا ، جہاں عدالت نے دلائل کے بعد شہباز شریف کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

  • غداری کا مقدمہ: نوازشریف کے خلاف سماعت 22 اکتوبر تک ملتوی

    غداری کا مقدمہ: نوازشریف کے خلاف سماعت 22 اکتوبر تک ملتوی

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف اورشاہد خاقان عباسی کے خلاف غداری کے مقدمے کے اندراج کی درخواست پرسماعت 22 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نوازشریف اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف دائرغداری کے مقدمے کے لیے درخواست پرسماعت کی۔

    عدالت میں سماعت شروع ہوئی تو کمرہ عدالت میں رش ہونے کے باعث سابق وزیراعظم نوازشریف روسٹرم تک نہ پہنچ سکے۔

    نوازشریف کے وکیل اے کے ڈوگر نے عدالت میں کہا کہ ہم ہروقت عدالت میں حاضرہوتے ہیں۔

    جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے سماعت کےآغاز پر کہا کہ نوازشریف کہاں ہیں اپنا چہرہ تو دکھائیں، سابق وزیراعظم نے روسٹرم سے دور وکلامیں کھڑے ہو کر ہاتھ کھڑا کیا۔

    لاہور ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے حکومت نے اس پرکیا ایکشن لیا، بتایا جائے وفاقی حکومت کا اس معاملے میں کیا موقف ہے۔

    شاہد خاقان عباسی کے وکیل نے استدعا کی کہ 14ا کتوبرکوضمنی الیکشن ہیں، سماعت ملتوی کی جائے جس پرعدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ الیکشن میں حصہ لیں سماعت اس کے بعد کریں گے۔

    لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور شاہد خاقان عباسی کو تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل کو طلب کرلیا۔

    بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف اورشاہد خاقان عباسی کے خلاف غداری کے مقدمے کے اندراج کی درخواست پرسماعت 22 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

    اس سے قبل آج صبح سابق وزیراعظم نوازشریف اور شاہد خاقان عباسی لاہور ہائی کورٹ پہنچے۔

    اس موقع پر لاہور ہائی کورٹ کے اطراف سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئےاور پولیس کی اضافی نفری کو تعینات کیا گیا۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید ہاشمی بھی لاہور ہائی کورٹ پہنچے جبکہ کارکنوں کی بڑی تعداد عدالت کے باہر موجود تھی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نوازشریف نے ملکی سلامتی کے خلاف سرل المیڈا کو انٹرویو دیا، نوازشریف کے بیان سے دنیا میں پاکستان کی بدنامی ہوئی۔

    لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست کے مطابق شاہد خاقان نے متنازع انٹرویومیں نوازشریف کی معاونت کی، نوازشریف، شاہدخاقان عباسی، سرل المیڈا کے خلاف غداری مقدمہ درج کیا جائے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پرلاہور ہائی کورٹ نے شاہد خاقان عباسی اور نوازشریف کوذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سرل المیڈا کا نام ای سی ایل میں ڈالنے اور ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔

    ممبئی حملوں میں کالعدم تنظیمیں ملوث ہیں‘ نوازشریف

    یاد رہے کہ رواں سال 12 مئی کو سابق وزیر اعظم نواز شریف نے مقامی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ممبئی حملوں میں پاکستان میں متحرک عسکریت پسند تنظیمیں ملوث تھیں۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ یہ لوگ ممبئی میں ہونے والی ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں، مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں انہیں اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر ممبئی میں 150 لوگوں کو قتل کردیں۔

    قومی سلامتی کمیٹی نے نوازشریف کا بیان متفقہ طور پر مسترد کردیا

    بعدازاں نوازشریف کے ممبئی حملوں سے متعلق متنازع بیان پرقومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت ہوا تھا جس میں نوازشریف کے بیان کو بے بنیاد قرار دیا گیا تھا اور اس کی مذمت کی گئی تھی۔

  • طاقتور آج بھی طاقتور اور انصاف کمزور ہے، طاہر القادری

    طاقتور آج بھی طاقتور اور انصاف کمزور ہے، طاہر القادری

    لاہور : پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا ہے کہ طاقتور آج بھی طاقتور اور انصاف کمزور ہے، منصوبہ بنانےوالے طلب نہیں ہوں گے توانصاف کیسے ہو گا؟۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر ڈاکٹر طاہرالقادری نے ردعمل دیتے ہوئے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔

    ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ طاقتور آج بھی طاقتور اور انصاف کمزور ہے، ملازم طلب کیے گئے،مالکان نہیں۔

    سربراہ پاکستان عوامی تحریک نے سوال کیا منصوبہ بنانےوالے طلب نہیں ہونگے توانصاف کیسے ہو گا؟ کیا 17 جون 2014 کوانسان نہیں چیونٹیوں کو مارا گیا؟

    خیال رہے 19 ستمبر کو سربراہ پی اے ٹی ڈاکٹر طاہر القادری نے وطن واپسی پر تحریک انصاف کی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو سزا دے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے راستے میں 116 پولیس افسر رکاوٹ ہیں۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس، نواز شریف اور شہباز شریف کی طلبی کی درخواستیں مسترد

    یاد رہے لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں منہاج القرآن کی جانب سے نواز شریف اور شہباز شریف سمیت نوسیاستدانوں اورتین بیوروکریٹس کی طلبی کی درخواستیں مسترد کردیں اور سیاستدانوں اور بیورو کریٹس کے نام ملزمان کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔

    لاہور ہائی کورٹ کافیصلہ دو ایک کی اکثریت سے آیا، جسٹس سرداراحمد نعیم اور جسٹس عالیہ نیلم نےدرخواستیں مسترد کیں جبکہ فل بینچ کےسربراہ جسٹس قاسم خان نے اختلافی نوٹ لکھا۔

    یاد رہے ٹرائل کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے استغاثہ کیس میں نواز شریف، شہباز شریف سمیت سابق وزرا کو بے گناہ قرار دیا تھا، عوامی تحریک نے ٹرائل کورٹ کے فیصلہ کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

    ادارہ منہاج القرآن کی درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ دہشتگردی عدالت میں زیر سماعت استغاثہ میں نواز شریف. شہباز شریف، رانا ثنا اللہ، خواجہ آصف، سعد رفیق، پرویز رشید، عابدہ شیر علی اور چودھری نثار کے نام میں شامل کیے جائیں آور دہشت گردی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے، جس کے تحت ان کے نام استغاثہ میں شامل نہیں کیے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس، نواز شریف اور شہباز شریف کی طلبی کی درخواستیں مسترد

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس، نواز شریف اور شہباز شریف کی طلبی کی درخواستیں مسترد

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں نواز شریف اور شہباز شریف سمیت نوسیاستدانوں اورتین بیوروکریٹس کی طلبی کی درخواستیں مسترد کردیں اور سیاستدانوں اور بیورو کریٹس کے نام ملزمان کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں تین رکنی فل بینچ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس سے متعلق سماعت کی، سماعت میں میاں نواز شریف اور شہباز شریف سمیت ن لیگی رہنماؤں کی طلبی پر فیصلہ سنا دیا۔

    لاہور ہائی کورٹ نے فیصلے میں منہاج القرآن کی جانب سے نواز شریف اور شہباز شریف سمیت نوسیاستدانوں اورتین بیوروکریٹس کی طلبی کی درخواستیں مسترد کردیں اور سیاستدانوں اور بیورو کریٹس کے نام ملزمان کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔

    لاہور ہائی کورٹ کافیصلہ دو ایک کی اکثریت سے آیا، جسٹس سرداراحمد نعیم اور جسٹس عالیہ نیلم نےدرخواستیں مسترد کیں جبکہ فل بینچ کےسربراہ جسٹس قاسم خان نے اختلافی نوٹ لکھا۔

    جسٹس سرداراحمد نے تحریری فیصلے میں کہا اےٹی سی نے گواہوں کی شہادتوں کے بعد سیاستدانوں کو طلب نہیں کیا، جسٹس عالیہ نیلم کا کہنا تھا کہ عدم شواہد پرسیاستدانوں کی طلبی عدالتی کارروائی کو خراب کرے گی ، کیس دوبارہ ٹرائل کے لیے ماتحت عدالت کو نہیں بھجوایا جاسکتا۔

    فل بینچ کےسربراہ جسٹس قاسم خان نے کہا میرے خیال میں سیاستدانوں کو طلب نہ کرنے کا فیصلہ درست نہیں۔

    یاد رہے ٹرائل کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے استغاثہ کیس میں نواز شریف، شہباز شریف سمیت سابق وزرا کو بے گناہ قرار دیا تھا، عوامی تحریک نے ٹرائل کورٹ کے فیصلہ کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

    ادارہ منہاج القرآن کی درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ دہشتگردی عدالت میں زیر سماعت استغاثہ میں نواز شریف. شہباز شریف، رانا ثنا اللہ، خواجہ آصف، سعد رفیق، پرویز رشید، عابدہ شیر علی اور چودھری نثار کے نام میں شامل کیے جائیں آور دہشت گردی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے، جس کے تحت ان کے نام استغاثہ میں شامل نہیں کیے۔

    فل بنچ نے سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کی درخواست کو بھی مسترد کردیا، مشتاق سکھیرا نے استغاثہ میں اپنی طلبی کے احکامات کو چیلنج کیا تھا اور استدعا کی تھی کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے استغاثہ سے انکا نام خارج کیا جائے، ان کا اس واقعہ سے کوئی تعلق نہیں۔

    رواں سال 27 جون کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں تین رکنی فل بینچ نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    درخواست گزار کے وکلا نے دلائل میں کہا تھا  کہ سانحہ ماڈل ٹاون ایک سوچی سمجھی سازش تھی جس میں میاں نوازشریف اور شہباز شریف سمیت ن لیگ کی اعلی سیاسی شخصیات شامل تھیں۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس، لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

    درخواست گزار نے عدالت کو بتایا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاون کے حوالے سے انسداد دہشت گردی عدالت میں استغاثہ دائر کیا گیا جس میں ان تمام سیاسی شخصیات کو فریق بنایا گیا مگر عدالت نے ان کو طلب نہیں کیا اور محض پولیس افسران کو ہی نوٹس جاری کیے۔

    منہاج القرآن کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل کا کہنا تھا کہ ثبوتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ میاں نواز شریف ، شہباز شریف ، رانا ثنااللہ ، خواجہ آصف، چوہدری نثار ، خواجہ سعد رفیق سمیت ن لیگی رہنما ہی اس قتل عام کے ماسٹر مائنڈ ہیں لہذا عدالت حکم دے کہ ان تمام شخصیات کو طلب کیا جائے۔

    اس سے قبل چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے معاملے کا ازخود نوٹس لے کر ہائی کورٹ کو دوہفتوں میں سماعت مکمل کر کے فیصلہ سنانے کے احکامات جاری کیے تھے۔

    خیال رہے 19 ستمبر کو سربراہ پی اے ٹی ڈاکٹر طاہر القادری نے وطن واپسی پر تحریک انصاف کی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو سزا دے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے راستے میں 116 پولیس افسر رکاوٹ ہیں۔

    واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • بغاوت کا مقدمہ ، نوازشریف 8 اکتوبر کو طلب، سرل المیڈا کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری

    بغاوت کا مقدمہ ، نوازشریف 8 اکتوبر کو طلب، سرل المیڈا کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری

    لاہور : سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر نواز شریف کو آٹھ اکتوبر کو طلب کرلیا اور سرل المیڈا کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرتے ہوئے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کیخلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔

    شاہد خاقان عباسی عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نواز شریف اور سرل المیڈا پیش نہ ہوئے ۔

    .میاں نواز شریف کے وکیل نصیر بھٹہ نے عدالت سے گزشتہ سماعت پر پیش نہ ہونے پر معذرت کی عدالت نے مکالمہ کیا کہ بھٹہ صاحب آپ کو کتنے خون معاف ہیں آپ آئے حاضری بھی لگوائی لیکن پھر دوبارہ پیش نہیں ہوئے۔

    نصیر بھٹہ نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں میاں نواز شریف صاحب نے بھی آنا تھا لیکن.بیگم کلثوم نواز کی تعزیت کا سلسلہ جاری ہے، اس لیے پیش نہیں ہوئے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ اپ ایک مرتبہ پیش ہوں پھر قانونی راستہ اختیار کرلیں.

    عدالت نے نجی اخبار کے رپورٹر سرل المیڈا کے پیش نہ ہونے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے سرل المیڈا کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردئے اور ڈی آئی جی آپریشن اسلام آباد کو حکم دیا کہ سرل المیڈا کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرے۔

    عدالت نے سرل المیڈا کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم بھی دے دیا ۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہم اس شخص کے ساتھ نرمی برتتے ہیں جو عدالتوں کا احترام کرتے ہیں جو عدالتوں کا احترام نہیں کرتے کسی معافی کا مستحق نہیں.

    عدالت نے سرل المیڈا کے وکیل سے استفسار کیا کہ ہم سرل المیڈا کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہیں، اپ بیان حلفی جمع کرائیں کہ سرل المیڈا اگلی سماعت پر پیش ہوگا.

    سرل المیڈا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میں بیان حلفی جمع نہیں کرا سکتا لیکن امید ہے کہ وہ پیش ہوگا۔

    لاہور ہائی کورٹ نے ڈی آئی جی آپریشن کو عدالتی فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی اور شاہد خاقان عباسی کو حاضری سےاستثنیٰ کے لئے درخواست دینے کا حکم دیا۔

    عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو آٹھ اکتوبر کے لیے طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

    گذشتہ سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے دس لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی تھی جبکہ اسلام آباد پولیس کو سرل المیڈا سے بھی نوٹس کی تعمیل کرانے کا حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : بغاوت کے مقدمے کی درخواست ، شاہد خاقان عباسی کے وارنٹ گرفتاری جاری

    یاد رہے درخواست گزار کا کہنا تھا نواز شریف نے بمبئی حملوں کے متعلق بیان دیا، جس پر سیکیورٹی کونسل کا اجلاس بلایا گیا اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بند کمرے کی کارروائی کی تفصیلات نواز شریف کو بتائیں اور اس طرح اپنے حلف کی پاسداری نہیں کی۔

    لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو آٹھ اکتوبر کو طلب کرلیا جبکہ سرل المیڈا کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کر دیئے عدالت نے قرار دیا ہے کہ عدالتوں کے احترام نہ کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں

    درخواست میزن مزید کہا گیا تھا نواز شریف نے ممبئی حملوں کے متعلق سرل المیڈا کو انٹرویو دیا، جس سے ملکی سالمیت کو نقصان پہنچا اور شاہد خاقان عباسی نے مکمل معاونت کی لہذا نوازشریف اور شاہدخاقان کے خلاف آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی کی جائے۔

    خیال رہے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ ممبئی حملوں میں پاکستان میں متحرک عسکریت پسند تنظیمیں ملوث تھیں، یہ لوگ ممبئی میں ہونے والی ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں، مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں انہیں اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر ممبئی میں 150 لوگوں کو قتل کردیں۔

  • لاہور ہائی کورٹ کا حمزہ شہباز کے گھر کے باہر رکاوٹیں فوری طور پر ہٹانے کا حکم

    لاہور ہائی کورٹ کا حمزہ شہباز کے گھر کے باہر رکاوٹیں فوری طور پر ہٹانے کا حکم

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے ڈی سی اور سی سی پی او لاہور کو حمزہ شہباز کے گھر کے باہر رکاوٹیں فوری طور پر ہٹانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کے گھر کے باہر رکاوٹوں کو ہٹانے کے لیے درخواست پر سماعت پر سماعت ہوئی، جسٹس علی اکبر قریشی نے سماعت کی۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ جوڈیشل کالونی میں حمزہ شہباز نے اپنے گھر کے پیچھے گلی میں ناجائز رکاوٹیں کھڑی کی ہیں، سرکاری زمین پر جنریٹر مرغیوں کے لیے پنجرہ تعمیر کر کے رکاوٹیں بنائی گئی ہیں جس کی وجہ سے رہائشیوں کو آمد و رفت میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ سیکورٹی کے نام پر رکاوٹیں آئین کی کی خلاف ورزی ہے۔ سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود سڑک پر رکاوٹیں قائم کی گئی ہیں۔

    درخواست گزار نے استدعا کی عدالت حمزہ شہباز کے گھر کے باہر رکاوٹیں ختم کروانے کے احکامات جاری کرے۔

    دلائل کے بعد عدالت نے سی سی پی او لاہور اور ڈی سی لاہور کو فوری رکاوٹیں ہٹانے کا حکم دے دیا اور کیس پر سماعت آئندہ منگل تک ملتوی کر دی۔

    یاد رہے گشتہ روز اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کے گھر کے باہررکاوٹیں نہ ہٹانے کے اقدام کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا، درخواست منیر احمد کی جانب سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے دائر کی تھی۔

    درخواست میں پنجاب حکومت، ہوم سیکرٹری ،ڈی جی ایل ڈی اے اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔