Tag: لاہور ہائی کورٹ

  • لاہور ہائی کورٹ نے خلع کے بعد بھی جہیز اور شادی کے تحائف پر بیوی کا حق تسلیم کرلیا

    لاہور ہائی کورٹ نے خلع کے بعد بھی جہیز اور شادی کے تحائف پر بیوی کا حق تسلیم کرلیا

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے خلع کے بعد بھی جہیز اور شادی کے تحائف پر بیوی کا حق تسلیم کرکے فیصلہ جاری کردیا اور کہا شوہر بیوی کو سونے کے زیورات سمیت تحائف دینے کے بعد چھین نہیں سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے میاں بیوی میں علیحدگی کے بعد تحائف اورزیورات کی ملکیت پر فیصلہ سنا دیا، عدالت نے ارم شہزادی کی درخواست پر 6 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔

    فیصلے میں عدالت نے خلع کے بعد بھی جہیز اور شادی کے تحائف پر بیوی کا حق تسلیم کر لیا ہے۔

    جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے فیصلے میں لکھا ہے کہ جہیز، شادی کے تحفے اور تمام منقولہ سامان پر بیوی کا حق ہے۔ شوہر بیوی کو سونے کے زیورات سمیت تحائف دینے کے بعد چھین نہیں سکتا۔

    ارم شہزادی نے سابق شوہر عمران الحق کی جانب سے شادی کے تحائف کی واپسی کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔

    ماتحت عدالت نے ارم شہزادی کو شوہر کی جانب سے دیئے گئے تحائف اور زیورات واپس کرنے کا حکم دیا تھا۔

    تاہم عدالت نے زیورات اور شادی کے تحائف واپس کرنے سے متعلق ماتحت عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

  • لاہور ہائی کورٹ نے کم عمر بچوں کی ڈرائیونگ پر پابندی لگا دی

    لاہور ہائی کورٹ نے کم عمر بچوں کی ڈرائیونگ پر پابندی لگا دی

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے بچوں کی ڈرائیونگ سے متعلق بڑا فیصلہ سناتے ہوئے کم عمر بچوں کی ڈرائیونگ پر پابندی لگا دی، اب بچے موٹر سائیکل اور گاڑی نہیں چلا سکتے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی اکبر قریشی نے بچوں کی ڈرائیونگ سے متعلق کیس کی سماعت کی، درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ کم عمر بچے شاہراہوں پر گاڑیاں اور موٹر سائکلیں چلا رہے ہیں جو قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    درخواست گزار نے کہا بچوں کو ٹریفک قوانین کے متعلق آگاہی نہیں ہوتی جس کی وجہ سے آئے روز حادثات پیش آتے ہیں، جن میں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوتی ہیں، لہذاعدالت بچوں کی ڈرائیونگ پر پابندی عائد کرے ۔

    عدالت نے حکم دیا کہ قانون کے مطابق کم عمر بچے چنگ چی رکشہ،موٹرسائیکل اور گاڑی نہیں چلاسکتے کم عمر ڈرائیونگ کرنے والے بچوں کے والدین کو پہلے مرحلے میں طلب کرکے بیان حلفی لیا جائے کہ آئندہ بچوں کو ڈرائیونگ کرنے نہیں دیا جائے گا۔

    جسٹس علی اکبر قریشی نے کہا اگر بیانی حلفی کی خلاف وزری کی جائے تو خلاف ورزی کرنے والے والدین کو حوالات میں بند کردیا جائے تاہم اب کسی بھی کم عمر بچے کو گاڑی چلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

  • بغاوت کے مقدمے کی درخواست ، شاہد خاقان عباسی کے وارنٹ گرفتاری جاری

    بغاوت کے مقدمے کی درخواست ، شاہد خاقان عباسی کے وارنٹ گرفتاری جاری

    لاہور : نواز شریف، شاہد خاقان عباسی کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر سماعت  کے دوران لاہور ہائی کورٹ نے شاہد خاقان عباسی کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے جبکہ اسلام آباد پولیس کو سرل المیڈا سے بھی نوٹس کی تعمیل کرانے کا حکم دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کیخلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔

    بنچ کے سربراہ جسٹس مظاہرہ علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ شاہد خاقان عباسی ہیش کیوں نہیں ہوئے، فل بنچ نے سابق وزیراعظم کے پیش نہ ہونے پر ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔

    عدالت نے سابق وزیراعظم کو دس لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی۔

    عدالت نے نواز شریف کو سپرنڈنٹ اڈیالہ جیل اور صحافی سرل الیمیڈا کو ایس ایس پی اسلام آباد کے ذریعے نوٹس جاری کئے اور ایس ایس پی آپریشنز اسلام آباد کوسرل المیڈا سے نوٹس کی تعمیل کرانے کا حکم بھی دیا گیا۔

    درخواست گزار کے وکیل نے دلائل میں کہا نواز شریف نے بمبئی حملوں کے متعلق بیان دیا، جس پر سیکیورٹی کونسل کا اجلاس بلایا گیا اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بند کمرے کی کارروائی کی تفصیلات نواز شریف کو بتائیں اور اس طرح اپنے حلف کی پاسداری نہیں کی۔

    درخواست گزار نے کہا نواز شریف نے ممبئی حملوں کے متعلق سرل المیڈا کو انٹرویو دیا، جس سے ملکی سالمیت کو نقصان پہنچا اور شاہد خاقان عباسی نے مکمل معاونت کی لہذا عدالت نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی اور سرل المیڈا کیخلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دے۔

    یاد رہے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ ممبئی حملوں میں پاکستان میں متحرک عسکریت پسند تنظیمیں ملوث تھیں، یہ لوگ ممبئی میں ہونے والی ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں، مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں انہیں اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر ممبئی میں 150 لوگوں کو قتل کردیں۔

  • شریف خاندان کی سزا کیخلاف درخواست،  بینچ کے سربراہ کا کیس کی سماعت سے انکار

    شریف خاندان کی سزا کیخلاف درخواست، بینچ کے سربراہ کا کیس کی سماعت سے انکار

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم اور کیپٹن صفدر کی سزا کے خلاف درخواست پر بینچ کے سربراہ نے کیس کی سماعت سے انکار کردیا ، جس کے بعد بینچ ٹوٹ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم اور کیپٹن صفدر کی سزا کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    دوران سماعت بینچ کے سربراہ جسٹس شمس محمود مرزا نے کیس کی سماعت سے معذرت کرتے ہوئے کہا ذاتی وجوہات پربینچ میں شامل نہیں ہونا چاہتا۔

    جس کے بعد لاہورہائی کورٹ کا تین رکنی بینچ ابتدائی سماعت کے بعد ٹوٹ گیا، بینچ کے دیگرارکان میں جسٹس ساجد محمود سیٹھی اور جسٹس مجاہد مستقیم شامل ہیں۔

    جسٹس شمس محمود مرزا کے انکار کے بعد نیا بینچ تشکیل دینے کے لئے درخواست چیف جسٹس ہائی کورٹ کو بھجوادی گئی ہے۔

    یاد رہے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کے خلاف درخواست ایڈووکیٹ اے کے ڈوگر کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ تین بار وزیراعظم رہنے والے شخص کو اس قانون کے تحت سزا دی گئی جو ختم ہو چکا ہے ، نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو دی جانے والی سزائیں آئین کے آرٹیکل دس اے کے تحت شفاف ٹرائل کے بنیادی حق سے متصادم ہے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی کہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو دی گئی سزا غیر قانونی ہے، عدالت متروک شدہ نیب قانون کے تحت دی جانے والی سزائیں کالعدم قرار دے۔


    مزید پڑھیں : نوازشریف اور مریم نوازکی سزاکے خلاف درخواست پرسماعت کیلئے لارجربنچ کی سفارش


    یاد رہے گذشتہ ماہ لاہور ہائی کورٹ نے ایوان فیلڈ میں سزا یافتہ نوازشریف اور مریم نوازکی سزا کے خلاف درخواست پر سماعت کیلئے لارجربنچ کی سفارش کی تھی۔

    عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ درخواست میں اہم اور قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں، جن کی تشریح ضروری ہے، اس لیے لارجر بنچ بنایا جانا ضروری ہے۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کو لاہور ایئرپورٹ پر طیارے سے ہی گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • لاہورہائی کورٹ نے خواجہ آصف کی کامیابی کا نوٹی فکیشن روک دیا

    لاہورہائی کورٹ نے خواجہ آصف کی کامیابی کا نوٹی فکیشن روک دیا

    لاہور: لاہورہائی کورٹ نے ن لیگ کے رہنما خواجہ آصف کی کامیابی کانوٹی فکیشن روک دیا.

    تفصیلات کے مطابق عدالت نےاین اے 73 سے عثمان ڈار کی درخواست پرحکم جاری کرتے ہوئے خواجہ آصف کی کامیابی کا نوٹی فکیشن روک دیا.

    عدالت کی جانب سے الیکشن کمیشن سمیت فریقین کو نوٹس جاری کیا گیا ہے اور 8 اگست کو جواب طلب کیا گیا ہے.

    پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈارنے این اے 73 سیالکوٹ سےخواجہ آصف کی کامیابی چیلنج کرتے ہوئے دوبارہ گنتی کی درخواست دائر کی تھی.


    لاہور ہائی کورٹ کا رانا ثناء اللہ کی کام یابی کا نوٹیفکیشن روکنے کا حکم

    یاد رہے کہ الیکشن سے قبل عثمان ڈار ہی کی ایک درخواست پر خواجہ آصف کا نااہل قرار دیا گیا تھا، مگر بعد ازاں انھیں سپریم کورٹ نے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی تھی.

    یاد رہے کہ آج ہائی کورٹ نے فیصل آباد کے حلقے این اے 106 پر رانا ثناء اللہ کی کام یابی کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ان کی کام یابی کا نوٹی فکیشن روکنے کا حکم دے دیا تھا۔

    درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ ن لیگی رہنما اسلامی شعائر کے خلاف بیانات دیتے ہیں، رانا ثناء اللہ کو نا اہل قرار دے کر کام یابی کا نوٹیفکیشن روکا جائے۔

  • لاہور ہائی کورٹ کا رانا ثناء اللہ کی کام یابی کا نوٹیفکیشن روکنے کا حکم

    لاہور ہائی کورٹ کا رانا ثناء اللہ کی کام یابی کا نوٹیفکیشن روکنے کا حکم

    لاہور: ہائی کورٹ نے فیصل آباد کے حلقے این اے 106 پر رانا ثناء اللہ کی کام یابی کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ان کی کام یابی کا نوٹیفکیشن روکنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں این اے 106 پر رانا ثناء اللہ کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جج نے ن لیگی رہنما کی کام یابی کا نوٹیفکیشن رکوا دیا ہے۔

    لاہور ہائی کورٹ نے اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کو بھی نوٹس جاری کر دیا، رانا ثناء اللہ کے خلاف درخواست این اے 106 سے ناکام ہونے والے امیدوار نثار احمد نے دائر کی۔

    درخواست گزار نے عدالت میں کہا کہ رانا ثناء اللہ نے نواز شریف کے استقبال کو حج سے بڑا کام قرار دیا، اس لیے وہ آئین کے آرٹیکل 63،62 پر پورا نہیں اترتے۔

    درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ ن لیگی رہنما اسلامی شعائر کے خلاف بیانات دیتے ہیں، رانا ثناء اللہ کو نا اہل قرار دے کر کام یابی کا نوٹیفکیشن روکا جائے۔

    نوازشریف کے استقبال کو رانا ثنا اللہ نے حج سے بڑا قرار دے دیا

    عدالت نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کیا کہ وہ ن لیگی رہنما کی بہ طورِ ایم این اے فیصل آباد کے حلقے میں کام یابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرے۔

    واضح رہے کہ انتخابات سے قبل 13 جولائی کو مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق صوبائی وزیرِ قانون رانا ثناء اللہ نے نواز شریف سے وفاداری دکھاتے ہوئے کہا تھا کہ لندن سے وطن واپس آنے والے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے استقبال کے لیے ایئر پورٹ جانا حج سے بڑا کام ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو  زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف کی سزا کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت کیلئے فل بنچ تشکیل

    نوازشریف کی سزا کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت کیلئے فل بنچ تشکیل

    لاہور : نیب کے قانون اور نواز شریف کی سزا کالعدم قرار دینے کے معاملہ پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے سماعت کے لیے فل بنچ تشکیل دے دیا، سماعت 8 اگست کو شروع ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے نیب کے قانون اور نواز شریف کی سزا کالعدم قرار دینے کے معاملے پر سماعت کے لیے فل بنچ تشکیل دے دیا ہے۔

    فل بنچ کی سربراہی جسٹس شمس محمود مرزا کریں گے، بنچ کے دیگر ارکان میں جسٹس ساجد محمود سیٹھی اور جسٹس مجاہد مستقیم شامل ہیں۔

    فل بنچ 8 اگست کو کیس کی سماعت کرے گا۔

    درخواست لائرز فاؤنڈیشن کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد نیب کا قانون غیر موثر ہو چکا ہے۔ نیب قانون کے تحت نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو دی جانے والی سزا غیر آئینی ہے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی کہ عدالت نیب قانون اور شریف خاندان کو دی جانے والی سزا کالعدم قرار دے۔

    یاد رہے چند روز قبل لاہور ہائی کورٹ نے ایوان فیلڈ میں سزا یافتہ نوازشریف اور مریم نوازکی سزا کے خلاف درخواست پر سماعت کیلئے لارجربنچ کی سفارش کی تھی۔

    عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ درخواست میں اہم اور قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں، جن کی تشریح ضروری ہے، اس لیے لارجر بنچ بنایا جانا ضروری ہے۔

    عدالت نے درخواست چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو واپس بھجوادیں تھیں۔

    یاد رہے کہ 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو مجموعی طورپر گیارہ سال اور مریم نواز کو آٹھ سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا سنائی تھی اور ساتھ ہی مجرموں پر احتساب عدالت کی جانب سے بھاری جرمانے عائد کیے گئے تھے۔

  • شیخ رشید کی این اے 60 کا الیکشن ملتوی کرنے پرسپریم کورٹ میں درخواست

    شیخ رشید کی این اے 60 کا الیکشن ملتوی کرنے پرسپریم کورٹ میں درخواست

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 60 میں الیکشن ملتوی کرنے پر شیخ رشید نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق شیخ رشید نے این اے 60 سے حنیف عباسی کی سزا کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخاب ملتوی کیے جانے اور لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے یہ فیصلہ برقرار رکھنے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ این اے 60 پرالیکشن کے تمام انتظامات مکمل تھے، سزا ہونے کی بنیاد پرحنیف عباسی 21 جولائی کونا اہل ہوگئے۔

    بعدازاں 22 جولائی کو الیکشن کمیشن نے این اے 60 پرالیکشن ملتوی کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں کوئی قابل قبول وضاحت نہیں دی گئی۔

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن امیدوارکی وفات کی صورت میں ملتوی کیے جا سکتے ہیں، الیکشن کمیشن کا فیصلہ الیکشن ایکٹ،آئینی آرٹیکلزکی خلاف ورزی ہے۔

    شیخ رشید کے مطابق سنجیدہ جرائم میں ملوث شخص کوٹکٹ دیکرن لیگ نے رسک لیا تھا، الیکشن کے لیے ہائیکورٹ سے رابطہ کیا، شنوائی نہ ہوئی۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے درخواست میں استدعا کی کہ عدالت الیکشن کمیشن کا انتخاب روکنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے۔

    این اے 60 میں الیکشن ملتوی ہونے کا فیصلہ برقرار

    خیال رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ بینچ نےعوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی پٹیشن خارج کردی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شیخ رشید کی پٹیشن خارج، این اے 60 میں الیکشن ملتوی ہونے کا فیصلہ برقرار

    شیخ رشید کی پٹیشن خارج، این اے 60 میں الیکشن ملتوی ہونے کا فیصلہ برقرار

    راولپنڈی: لاہور ہائی کورٹ بینچ نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشیدکی پٹیشن خارج کردی.

    تفصیلات کے مطابق ہائی کورٹ بینچ نےاین اے60 سےمتعلق الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے پٹیشن خارج کر دی ہے.

    یاد رہے کہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے این اے 60 میں انتخابات ملتوی ہونے کا فیصلہ چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ امیدوار کو سزا ہونے پر الیکشن ملتوی نہیں ہوسکتا، امیدوار کوسزا ہونے کا خمیازہ ووٹرز کیوں بُھگتیں؟

    درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے کر پچیس جولائی کو انتخاب کا حکم دیا جائے۔

    ہائی کورٹ نے آج دوپہر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا، اب بینچ نے شیخ رشید کی پٹیشن خارج کر دی ہے.

    واضح رہے کہ انسداد منشیات عدالت نے ایفی ڈرین کوٹا کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما اور امیدوار حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

    ن لیگ کے رہنما حنیف عباسی راولپنڈی این اے 60 سے الیکشن لڑ رہے تھے ، جہاں ان کا مقابلہ شیخ رشید سے تھا۔


    سزاؤں پرالیکشن روکتے تو مریم نواز اور صفدر کے کیوں نہیں روکے، شیخ رشید


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف اور مریم نوازکی سزاکے خلاف درخواست پرسماعت کیلئے لارجربنچ کی سفارش

    نوازشریف اور مریم نوازکی سزاکے خلاف درخواست پرسماعت کیلئے لارجربنچ کی سفارش

    لاہور : ایوان فیلڈ میں سزا یافتہ نوازشریف اور مریم نوازکی سزا کے خلاف درخواست پر سماعت کیلئے لاہور ہائی کورٹ نے لارجربنچ کی سفارش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں نوازشریف اورمریم نوازکی سزا کے خلاف درخواست پرسماعت ہوئی ، اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت جسٹس علی اکبرقریشی نے کی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ سابق صدر پرویز مشرف نے نیب آرڈینینس جاری کیا تاہم اب یہ قانون متروک ہو چکا ہے کیونکہ اٹھارویں ترمیم میں پرویز مشرف کے اقدامات کو قانونی حیثیت نہیں دی گئی. اٹھاارویں ترمیم کی منظوری کے ساتھ ہی نیب کا قانون ختم ہو چکا ہے۔

    درخواست گزار میں کہا گیا کہ تین بار وزیراعظم رہنے والے شخص کو اس قانون کے تحت سزا دی گئی جو ختم ہو چکا ہے،نوازشریف،مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو دی جانے والی سزائیں آئین کے آرٹیکل دس اے کے تحت شفاف ٹرائل کے بنیادی حق سے متصادم ہے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی کہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو دی گئی سزا غیر قانونی ہے، عدالت متروک شدہ نیب قانون کے تحت دی جانے والی سزائیں کالعدم قرار دے۔

    عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ درخواست میں اہم اور قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں، جن کی تشریح ضروری ہے، اس لیے لارجر بنچ بنایا جانا ضروری ہے۔

    عدالت نے درخواست چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو واپس بھجوادیں۔

    لاہور ہائی کورٹ نے نیب آرڈیننس کی قانونی حیثیت کا تعین ہونے تک نوازشریف،مریم نوازاور کیپٹن صفدر کو دی جانے والی سزائیں کالعدم قرار دینے کے لئے دائر درخواست پر لارجر بنچ تشکیل دینے کی سفارش کر دی۔

    اس سے قبل عدالت کی جانب سے نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن صفدر کو دی جانے والی سزاوں پر فوری عمل درآمد روکنے کی استدعا پہلے ہی مسترد کی جا چکی ہے۔


    مزید پڑھیں :  نوازشریف ،مریم نوازاور کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکی درخواست ضمانت مسترد


    دو روز قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے شریف خاندان کی سزا کیخلاف اپیل پر نوٹس جاری کرتے ہوئے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرلیا تھا اور نوازشریف ، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔

    یاد رہے کہ 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا جبکہ کیپٹن صفدر پہلے سے ہی اڈیالہ جیل میں ہیں۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے چھ جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو مجموعی طورپر گیارہ سال اور مریم نواز کو آٹھ سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا سنائی تھی اور ساتھ ہی مجرموں پر احتساب عدالت کی جانب سے بھاری جرمانے عائد کیے گئے تھے۔

    فیصلے میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو 10 سال تک کسی بھی عوامی عہدے کے لیے بھی نااہل قرار دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔