Tag: لاہور ہائی کورٹ

  • لاہور ہائی کورٹ: نوازشریف اور مریم کی سزاؤں پر عمل درآمد روکنے کی استدعا مسترد

    لاہور ہائی کورٹ: نوازشریف اور مریم کی سزاؤں پر عمل درآمد روکنے کی استدعا مسترد

    لاہور: ہائی کورٹ نے  مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن صفدر کو دی جانے والی سزاوں پر فوری عملدرآمد روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی کہ احتساب عدالت سے ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف اور اُن کی صاحبزادی کو ملنے والی سزاؤں پر فوری عملدرآمد روکا جائے۔

    لاہور ہائی کورٹ میں درخواست کی سماعت کے دوران لائینز فاؤنڈیشن کے وکیل اے کے ڈوگر نے مؤقف اختیار کیا کہ آئین کے تحت متروک شدہ قانون میں کسی بھی ملزم کا ٹرائل نہیں کیا جاسکتا جبکہ اٹھارویں ترمیم کی منظوری کے بعد نیب کا قانون ختم ہوچکا۔

    درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ تین بار وزیراعظم رہنے والے شخص کو اُس قانون کے تحت سزا دی گئی جو قانون ہی آئین کے مطابق ختم ہوچکا، نوازشریف، مریم نواز اور کپیٹن صفدر کو دی جانے الی سزائیں آئین کے آرٹیکل 10 (شفاف ٹرائل) سے متصادم ہیں۔ انہوں نے استدعا کی کہ عدالت  نیب قانون کے تحت دی جانے والی سزائیں کالعدم قرار دے۔

    مزید پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس: نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو قید کی سزا اور جرمانہ

    عدالت نے نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن صفدر کو دی جانے والی سزاوں پر فوری عمل درآمد روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے درخواست گزار کو احتساب عدالت کے فیصلے کی مصدقہ کاپی پٹیشن کے ساتھ لگانے کی ہدایت کردی۔

    بعد ازاں معزز جج نے درخواست پر مزید سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔

    واضح رہے کہ نیب عدالت نے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا جس کے تحت نوازشریف کو 10 سال قید، 8 ملین پاؤنڈ جرمانے ادا کرنے جبکہ اُن کی جائیداد اور ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ضبط کرنے کا حکم جاری کیا۔

    احتساب عدالت نے مریم نواز کو مجموعی طور پر8 سال قید، دو ملین پاؤنڈ جرمانے کی سزا سنائی تھی، جرم کی معاونت میں 7 سال قید، جب کہ مریم نواز کو ایک سال کیلبری فونٹ سے متعلق سزاسنائی گئی تھی۔

    اسے بھی پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس: جرمانے کی رقم اگر تقسیم ہو تو ہر پاکستانی کو کتنے روپے مل سکتے ہیں؟

    نیب عدالت نے کیپٹن (ر) صفدرکو ایک سال قیدکی سزا سنائی تھی کیونکہ انہوں نے بطور گواہ ٹرسٹ ڈیڈ پردستخط کیے تھے اور مجرمان کو معاونت فراہم کی، تھی تحریری فیصلے کے مطابق نوازشریف کونیب آرڈیننس شیڈول کی دفعہ 9 اے 5 کے تحت سزاسنائی گئی جبکہ مریم نواز کو نیب آرڈیننس سیکشن 9 اے پانچ، سات کے تحت سزا ہوئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • بلاول بھٹواورآصف زرداری کی نااہلی کے لیے دائر درخواست مسترد

    بلاول بھٹواورآصف زرداری کی نااہلی کے لیے دائر درخواست مسترد

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی نا اہلی کے لیے دائردرخواست مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطاب لاہور ہائی کورٹ میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف علی زرداری کی نا اہلی کے لیے دائر درخواست پرسماعت ہوئی۔

    درخواست گزار شہری کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ بلاول بھٹو نے پیپلزپارٹی کے منشور پر انتخابی نشان تیر کو استعمال کیا۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بلاول بھٹو کا یہ اقدام الیکشن ایکٹ کے سیکشن 215 کی ذیلی شق 3 کی خلاف ورزی کی ہے لہذا انہیں انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نا اہل کیا جائے۔

    لاہورہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے خلاف دائر درخواست سماعت کے بعد مسترد کردی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی پر بلاول بھٹواورآصف علی زرداری کی نا اہلی کے لیے دائردرخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • سابق وزیرداخلہ احسن اقبال نےعدالت سےغیرمشروط معافی مانگ لی

    سابق وزیرداخلہ احسن اقبال نےعدالت سےغیرمشروط معافی مانگ لی

    لاہور: سابق وزیرداخلہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے توہین عدالت کیس میں عدالت سے غیرمشروط معافی مانگ لی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیرداخلہ احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔ انہوں نے سماعت کے دوران عدالت سے غیرمشروط معافی مانگ لی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران جسٹس عاطرمحمود نے ریمارکس دیے کہ احسن اقبال باربارکہتے ہیں ایک جماعت کوٹارگٹ کیا جا رہا ہے، عدلیہ کا کیا کام کہ ایک جماعت کو ٹارگٹ کرے۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ یہاں آپ معافی مانگتے ہیں اور باہر نکل آپ اس کے جیالے بن جاتے ہیں جوعدلیہ کے پیچھے ہاتھ دھوکرپڑا ہے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ احسن اقبال کو عزت دیتے ہیں مگرباہر جا کر ایسے بیانات قابل برداشت نہیں ہیں، سماعت عدالتی چھٹیوں کے بعد تک رکھ لیتے ہیں پھراحسن اقبال کا رویہ دیکھا جائے گا۔

    سابق وزیر داخلہ کے وکیل نے عدالت سے کیس نمٹانے کی استدعا کی جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیس لڑنا چاہتے ہیں تو میرٹ پر فیصلہ کر دیتے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کے وکیل نے کہا کہ عدالت سےغیرمشروط معافی مانگی ہے توہین عدالت کا نوٹس واپس لیا جائے۔

    عدالت نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ احسن اقبال سیاسی ورکر ہیں قوت برداشت لوگوں سے زیادہ ہونی چاہیے۔ جسٹس مظاہرعلی اکبر نے کہا کہ کسی کو جتانا نہ جتانا عوام کی خواہش ہو گی ہماری نہیں ہے۔

    بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیرداخلہ احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت 5 ستمبر تک ملتوی کردی۔

    توہین عدالت کیس: احسن اقبال نے تحریری جواب عدالت میں جمع کرا دیا

    یاد رہے کہ تین روز قبل سابق وزیرداخلہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما نے توہین عدالت کیس میں اپنا تحریری جواب عدالت میں جمع کرایا تھا جس میں انہوں نے لکھا تھا کہ عدلیہ کی عزت کرتا ہوں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • لاہور ہائی کورٹ نے فواد چوہدری کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی

    لاہور ہائی کورٹ نے فواد چوہدری کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری کو الیکشن لڑنے کی اجازت دیتے ہوئے اپیلیٹ ٹریبونل کا فیصلہ معطل کر دیا، فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ میری نااہلی پر مٹھائیاں تقسیم کرنے والوں کی خوشی ملیامیٹ ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی این اے 67 سے نااہلی کے خلاف درخواست کی سماعت جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔

    فواد چوہدری کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اپیلٹ ٹربیونل نے حقائق کے برعکس کاغذات نامزدگی مسترد کیے، ٹربیونل کے مطابق بیرون ملک دوروں پر 32 لاکھ اخراجات اور  اپلیٹ ٹربیونل کے مطابق اثاثوں کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں جبکہ ٹریبونل کو تمام تر دستاویزات کی مصدقہ نقول پیش کی گئیں مگر ان کو نظر انداز کر دیا گیا۔

    لہذا عدالت ٹریبونل کی جانب سے نااہلی کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر الیکشن لڑنے کی اجازت دے۔

    عدالت نے اپیلیٹ ٹریبونل کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے اور تین جولائی تک جواب طلب کر لیا۔

    فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ میرے نااہل ہونے ہر مٹھائیاں بانٹ رہے تھے ان کی خوشی چوبیس گھنٹے میں ہی ملیا میٹ ہو گئی۔

    ان کا کہنا تھا کہ الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ غلط تھا جسے آج عدالت نے معطل کر کے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی، ن لیگ کی عادت ہے کہ پہلے مٹھائیاں بانٹتے ہیں بعد میں روتے ہیں، اللہ کا شکر ہے کہ عدالت نے مجھے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔

    یاد رہے آج صبح ہی ترجمان پی ٹی آئی فواد چوہدری نے این اے 67 سے نااہلی کا فیصلہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا، فواد چودھری کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ اپیلٹ ٹریبونل نے حقائق کے برعکس کاغذات نامزدگی مسترد کیے، ٹربیونل کے مطابق بیرون ملک دوروں پر 32 لاکھ اخراجات کی تفصیلات فراہم نہیں کی۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ اپلیٹ ٹربیونل کے مطابق اثاثہ جات کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی، کاغذات نامزدگی میں ایف بی آر کی مصدقہ کاپی ساتھ لف کی گئی تھی، ٹربیونل نے لف کی دستاویزات کو نظر انداز کرتے ہوئے نااہل قرار دے دیا۔


    مزید پڑھیں : این اے 67 ، پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نااہل قرار


    درخواست گزار نے استدعا کی عدالت اپیلٹ ٹربیونل کے فیصلے کو کلعدم قرار دے کر الیکشن لڑنے کی اجازت دے۔

    واضح رہے گذشتہ روز ایپلٹ ٹربیونل کے جج جسٹس عبدالرحمان لودھی نے فواد چوہدری کے کاغذات نامزدگی پر فیصلہ سناتے ہوئے انھیں نااہل قرار دے دیا تھا اور کاغذات نامزدگی مسترد کردیئے تھے۔

    درخواست گزار نے فواد چوہدری پر کاغذات نامزدگی میں ٹیمپرنگ کاالزام لگایا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس، لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

    سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس، لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

    لاہور: ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاون استغاثہ کیس میں میاں محمد نواز شریف ، شہباز شریف سمیت13 سیاستدانوں کو طلب نہ کرنے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے منہاج القرآن کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی۔

    درخواست گزار کے وکلا نے دلائل دیے کہ سانحہ ماڈل ٹاون ایک سوچی سمجھی سازش تھی جس میں میاں نوازشریف اور شہباز شریف سمیت ن لیگ کی اعلی سیاسی شخصیات شامل تھیں۔

    درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ سانحہ ماڈل ٹاون کے حوالے سے انسداد دہشت گردی عدالت میں استغاثہ دائر کیا گیا جس میں ان تمام سیاسی شخصیات کو فریق بنایا گیا مگر عدالت نے ان کو طلب نہیں کیا اور محض پولیس افسران کو ہی نوٹس جاری کیے۔

    مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا سانحہ ماڈل ٹاؤن سےمتعلق زیرالتوا مقدمات 2 ہفتےمیں نمٹانےکا حکم

    منہاج القرآن کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل نے بینچ کو بتایا کہ میرے مؤکل کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں تمام تر ثبوت پیش کیے گئے۔

    انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ثبوتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ میاں نواز شریف ، شہباز شریف ، رانا ثنااللہ ، خواجہ آصف، چوہدری نثار ، خواجہ سعد رفیق سمیت ن لیگی رہنما ہی اس قتل عام کے ماسٹر مائنڈ ہیں لہذا عدالت حکم دے کہ ان تمام شخصیات کو طلب کیا جائے۔

    سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے بھی انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے طلب کیے جانے کے خلاف درخواست دائر کر رکھی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ ان کا سانحہ سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ واقعے کے وقت وہ آئی جی پنجاب کے عہدے پر تعینات نہیں تھے۔

    اسے بھی پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن، چار سال بیت گئے، لواحقین انصاف کے منتظر

    عدالت میں منہاج القرآن کی جانب سے متعدد دستاویزی اور ویڈیو ثبوت بھی پیش کیے گئے، بینچ نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے معاملے کا ازخود نوٹس لے کر ہائی کورٹ کو دوہفتوں میں سماعت مکمل کر کے فیصلہ سنانے کے احکامات جاری کیے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عمران خان نے کبھی بلدیاتی الیکشن نہیں لڑا وہ بیس کروڑ کی نمائندگی کیسے کریں گے، احسن اقبال

    عمران خان نے کبھی بلدیاتی الیکشن نہیں لڑا وہ بیس کروڑ کی نمائندگی کیسے کریں گے، احسن اقبال

    لاہور : مسلم لیگ ن رہنما احسن اقبال کا کہنا ہے کہ عمران خان نے کبھی بلدیاتی الیکشن نہیں لڑا وہ بیس کروڑ کی نمائندگی کیسے کریں گے جبکہ لاہور ہائی کورٹ نے احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت 22 جون تک ملتوی کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

    عدالت میں احسن اقبال کی 50 منٹ کی تقریر پروجیکٹر پر دکھائی گئی، عدالت نے ریمارکس دیے کہ اپنی تقریر میں آپ اکنامکس اور سی پیک کے متعلق اچھی گفتگو کر رہے تھے، اس دوران آپ نے چیف جسٹس کے متعلق گفتگو کیوں شروع کر دی کیا آپ کو غیر ملکیوں کے سامنے چیف جسٹس کے متعلق ایسی گفتگو کرنی چاہیے تھی۔

    احسن اقبال نے کہا کہ میری پوری تقریر برداشت اور مفاہمت کے متعلق تھی عدلیہ کی توہین کے متعلق سوچ بھی نہیں سکتا وہ ایک شکوہ تھا جو میں نے کیا،

    عدالت نے کیس کی مزید سماعت 22 جون تک ملتوی کر دی جبکہ قصور میں عدلیہ مخالف ریلی کے ملزمان کے خلاف کیس کی سماعت بھی ملتوی کر دی گئی۔

    سماعت کے بعد احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے ثابت کیا کہ وہ اناڑی سیاست دان ہیں ،انہوں نے آج تک بلدیاتی الیکشن نہیں لڑا نہ ہی انہیں کوئی تجربہ ہے وہ بیس کروڑ عوام کی قیادت کیسے کر سکتے ہیں۔

    ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ عدلیہ کا احترام کرتا ہوں میرا مقابلہ عدلیہ سے نہیں بلکہ انتہاء پسندانہ سوچ سے ہے، انشااءاللہ کلثوم نواز جلد صحت یاب ہو کر پاکستان لوٹیں گی۔

    انہوں نے کہا کہ قیادت کی غیر موجودگی کی باوجود مسلم لیگ ن کے امیدواراچھی انتخابی مہم چلا رہے ہیں، زلفی بخاری کا معاملہ متنازعہ ہو گیا ہے، عمران خان کہتے ہیں کہ ان کے کہنے پر نام نہیں نکالا گیا جبکہ زلفی بخاری کے وکیل کہتے ہیں کہ عمران خان کے فون کے بعد زلفی بخاری کو باہر جانے کی اجازت دی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خدیجہ حملہ کیس: ملزم کو شک کا فائدے دیتے ہوئے رہا کیا گیا، تفصیلی فیصلہ

    خدیجہ حملہ کیس: ملزم کو شک کا فائدے دیتے ہوئے رہا کیا گیا، تفصیلی فیصلہ

    لاہور: ہائی کورٹ نے خدیجہ حملہ کیس کاتحریری فیصلہ جاری کر دیا جس کے مطابق ملزم شاہ حسین کا نام ایف آئی آر میں درج نہیں تھا اور نہ ہی استغاثہ کی جانب سے کوئی ٹھوس ثبوت پیش کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے خدیجہ حملہ کیس کا 12 صفحات پر مبنی تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ خدیجہ کے خون آلودکپڑے انویسٹی گیشن میں پیش نہیں کیےگئے اور انہیں تحقیقات کے دوران محفوظ نہیں کیا گیا۔

    تحریری فیصلے کے مطابق ملزم شاہ حسین کا ایف آئی آر میں شامل نہیں تھا جبکہ خدیجہ صدیقی نے 8مئی 2016 کو شاہ حسین کونامزد کیا، خدیجہ نے حملے کے وقت بیان دیا جس وقت وہ اپنے مکمل ہوش میں نہیں تھیں۔

    فیصلے کے مطابق خدیجہ نے میڈیکولیگل سرٹیفیکیٹ میں 11زخموں کابتایا جبکہ انہوں نے ٹرائل کےدوران 23زخموں کااعتراف کیا، اس کے علاوہ میڈیکل کی تصدیق کے لیے مذکورہ خاتون بورڈکےسامنے پیش نہیں ہوئیں۔

    مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے طالبہ خدیجہ صدیقی پر حملہ کرنے والے مجرم کو بری کردیا

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزم نےخدیجہ کوشادی کی پیشکش کی مگرخدیجہ نے ہراساں کرنے کی کوئی قانونی درخواست دائر نہیں کی۔

    عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ ملزم شاہ حسین کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں لہذا اُسے قانون کے مطابق شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کیا جاتا ہے۔

    یاد رہے کہ  دو روز قبل قانون کی طالبہ خدیجہ صدیقی پر حملہ کرنے والے مجرم شاہ حسین کو لاہور ہائیکورٹ نے ناکافی شواہد کی بنا پر بری کردیا تھا، عدالتی فیصلے پر عوام نے شدید ردعمل دیا جس کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے رہائی کا نوٹس لیا اور لاہور رجسٹری میں اتوار کے روز سماعت کا اعلان کیا۔

    یہ بھی پڑھیں: خدیجہ حملہ کیس: مجرم شاہ حسین کومجموعی 23 سال قید کی سزا

    واضح رہے کہ مقامی عدالت نے ملزم شاہ حسین کو سات سال قید کی سزا سنائی تھی، سیشن عدالت نے سات سال سے سزا کم کرکے پانچ سال کردی، بعد ازاں اسے رہا کردیا گیا تھا۔

    یہ بھی یاد رہے کہ شاہ حسین پر قانون کی طالبہ خدیجہ صدیقی پر چھریوں کے 23 وار کرکے اسے شدید زخمی کرنے کا الزام تھا، اس وقت کے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے معاملے کا انتظامی نوٹس لیتے ہوئے کیس کا ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

    اسے بھی پڑھیں: خدیجہ کیس: چیف جسٹس نے ملزم کی رہائی کا نوٹس لے لیا

    چیف جسٹس کے حکم پر جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسین نے ایک ماہ میں اس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مجرم کو سات سال قید کی سزا سنائی تھی، ملزم شاہ حسین پر الزام تھا کہ اس نے اپنی کلاس فیلو قانون کی طالبہ پر چھری کے وار کرکے اسے شدید زخمی کردیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • کاغذات نامزدگی میں ترامیم کالعدم قرار‘ الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس شروع

    کاغذات نامزدگی میں ترامیم کالعدم قرار‘ الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس شروع

    اسلام آباد : لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے کاغذات نامزدگی میں ترامیم کالعدم ہونے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان کا اہم اجلاس جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کاغذات نامزدگی میں ترمیم کے معاملے پرچیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان کی زیرصدارت اجلاس جاری ہے جس میں میں الیکشن کمیشن کے چاروں ممبرزشریک ہیں۔

    اجلاس میں لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے کاغذات نامزدگی میں ترمیم کے فیصلے اور حلقہ بندیوں میں ترمیم کا جائزہ لیا جائے گا۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے حکم پرآج کاغذات نامزدگی سے متعلق ضروری فیصلے کیے جائیں گے۔

    عدالتی حکم کے بعد الیکشن کمیشن نے کاغذات نامزدگی کی وصولی کا عمل روک دیا

    خیال رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے کاغذات نامزدگی میں ترامیم کالعدم قرار دے کر الیکشن کمیشن کو نئے کاغذات نامزدگی تیار کرنے کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے الیکشن کمیشن کو کاغذات نامزدگی کے فارم اے اور بی میں تمام خامیاں دور کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ پارلیمنٹ نے ترمیم کرکے قرضہ جات اور نادہندگی کے جو خانے نکالے ہیں وہ فارم میں موجود سمجھے جائیں گے۔

    لاہور ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ نئے کاغذات نامزدگی میں آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تقاضے دوبارہ شامل کیے جائیں۔

    انتخابات وقت پر ہوں‌ گے، کسی ادارے نے نہیں‌ روکا، سیکریٹری الیکشن کمشین

    واضح رہے کہ دو روز قبل سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب کا کہنا تھا کہ کسی ادارے نے انتخابی شیڈول جاری کرنے سے نہیں روکا، آئندہ عام انتخابات 25 جولائی 2018 کو ہی منعقد کیے جائیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عدالتی حکم کے بعد الیکشن کمیشن نے کاغذات نامزدگی کی وصولی کا عمل روک دیا

    عدالتی حکم کے بعد الیکشن کمیشن نے کاغذات نامزدگی کی وصولی کا عمل روک دیا

    اسلام آباد : عدالت کی جانب سے کاغذات نامزدگی میں ترامیم کالعدم قرار دینے کے بعد الیکشن کمیشن نے کاغذات نامزدگی کی وصولی کا عمل روک دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکش کمیشن نے آئندہ عام انتخابات کیلئے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی وصول کرنے کا عمل روک دیا ہے۔

    الیکشن کمیشن نے یہ اقدام لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے کاغذات نامزدگی کے فارم میں ترامیم کالعدم قرار دینے کے بعد اٹھایا ہے، لاہورہائیکورٹ کے فیصلے پر غور کیلئے الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس کل ہوگا، الیکشن کمیشن نے ریٹرننگ افسران کو کاغذات نامزدگی وصول نہ کرنے کی ہدایات بھی جاری کردی ہیں۔

    واضح رہے کہ لاہورہائی کورٹ نے کاغذات نامزدگی میں ترامیم کالعدم قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو پرانا فارم بحال کرنے کا حکم دیا ہے، عدالت کے مطابق مذکورہ ترمیم شدہ فارم میں آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ کو غیر مؤثر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

    لاہور ہائی کورٹ نے نادہندگی، قرضوں اور بچوں کے اثاثہ جات کی شق کو کاغذات نامزدگی کا حصہ بنانے کا حکم دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو فارم اے اور بی سے خامیاں دور کرنے کی ہدایت کردی۔

    جسٹس عائشہ اے ملک نے سعد رسول ایڈووکیٹ کی درخواست پر فیصلہ جاری کیا، عدالت نے اپنے39صفحات کے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ پارلیمنٹ کو کاغذات نامزدگی بنانے اختیار حاصل ہے تاہم بچوں کے حوالے سے جو شق ختم کی گئی ہے وہ کاغزات نامزدگی میں شامل تصور کی جائے گی۔

    پارلیمنٹ نے ترمیم کرکے قرضہ جات اور نادہندگی کے جو خانے نکالے وہ فارم میں موجود سمجھے جائیں گے، عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ الیکشن کمیشن کو اختیار حاصل ہے کہ وہ فارم اے اور بی میں تمام خامیاں دور کرے اور صاف اور شفاف انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن تمام ضروری اقدامات کرے۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ پارلیمنٹ نے ترامیم کرکے کاغذات نامزدگی میں سے آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ کے حوالے سے تمام کالم نکال دیئے ہیں جن کی وجہ سے اب نادہندہ اور مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والے بھی الیکشن لڑسکتے ہیں، کاغذات نامزدگی بنانا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے پارلیمنٹ کی ترامیم الیکشن پر اثرانداز ہونے کی کوشش ہے، لہٰذا عدالت اسے کالعدم قرار دے۔

    مزید پڑھیں: الیکشن میں ایک دن تو دُور، ایک گھنٹے کی بھی تاخیر نہیں ہونی چاہیے: نواز شریف

    کالعدم کیے گئے فارم میں امیدواراپنے مقدمے، آف شورکمپنیاں ظاہر کرنے کا پابند نہیں تھا، عدالت نے حکم دیا کہ الیکشن کمیشن دہری شہریت ،ٹیکس کی معلومات حاصل کرسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: خدارا الیکشن ایک ماہ کے لیے ملتوی کردیں، وزیر اعلیٰ بلوچستان

    لاہور ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ کاغذات نامزدگی کے فارم ازسر نو چھاپ کر تقسیم کرنا ہوں گے، الیکشن کمیشن حکام کا کہنا ہے کہ انتخابی اصلاحات کمیٹی اجلاس میں تبدیلیوں کی مخالفت کی گئی تھی۔

  • سرعام کی ٹیم بے قصور قرار، لاہور ہائی کورٹ کا ساڑھے تین سال بعد تاریخی فیصلہ

    سرعام کی ٹیم بے قصور قرار، لاہور ہائی کورٹ کا ساڑھے تین سال بعد تاریخی فیصلہ

    کراچی: لاہور ہائی کورٹ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام  کی ٹیم کے حق میں ساڑھے تین سال بعد تاریخی فیصلہ جاری کرتے ہوئے اقرار الحسن اور اُن کے ساتھیوں کو بے گناہ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی کے معروف پروگرام سرعام کی ٹیم نے ملک کے سب سے اہم مواصلاتی ذرائع محکمہ ریلوے کے کارگو ڈیپارٹمنٹ کی ناقص کارکردگی  اور رشوت بازاری پر سے پردہ ہٹاتے ہوئے اسلحہ اور گولہ بارود اسٹنگ آپریشن کے تحت کراچی سے لاہور بھیجا تھا۔

    پردہ فاش ہونے پر ریلوے حکام نے اے آر وائی کے پروگرام سرعام کی ٹیم کے خلاف مقدمہ درج کرایا اور وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے جی ایم ریلوے کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ٹیم پر اسلحہ، گولہ باردو اور منشیات کی اسمگلنگ جیسے سنگین الزامات عائد کیے تھے۔

    سرعام کی ٹیم کے 2 نمائندوں کو پولیس نے گرفتار کر کے 6 روز تک حوالات میں بند کیا تھا جنہوں نے بعد میں عدالت سے ضمانت لے کر رہائی حاصل کی تھی، اسی اثناء لاہور ہائی کورٹ میں انتظامیہ اور وزیر کی جانب سے درخواست دائر کی تھی۔

    ساڑھے تین سال تک لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت مقدمے میں جج رمضان ڈھیڈی نے آج سرعام کی ٹیم کی حمایت اور خواجہ سعد رفیق کی مخالفت میں تاریخی فیصلہ جاری کیا ، یوں سرعام کی ٹیم کا مؤقف سچ ثابت ہوا۔

    ریلوے کی جانب سے مقرر کیے گئے وکیل نے مقدمے میں نامزد 12 گواہان کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کے لیے ہر بار وقت لیا اور مقدمے کو ساڑھے تین سال تک کا کھینچنے کی کوشش کی۔

    سرعام کے سربراہ اقرار الحسن نے برے وقت میں ساتھ دینے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ ’ہر صورت میں سچ کا آئینہ عوام کے سامنے پیش کرتے رہیں گے چاہیے اُس کے لیے ہمیں کچھ بھی برداشت کرنا پڑے‘۔

    اس ضمن میں تحریک انصاف کے رہنما فیصل واؤڈا نے اقرار الحسن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سرعام کی ٹیم وہ کام کررہی ہے جو حکومت کو کرنا چاہئے ، آپ لوگ ہر مسئلے پر عوام کی آواز بنے اور پاکستان کی خدمت کی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔