Tag: لاہور ہائی کورٹ

  • لاہورہائی کورٹ کے حکم پر لاہور میں 27 ہزار 510 درخت لگا دیے گئے

    لاہورہائی کورٹ کے حکم پر لاہور میں 27 ہزار 510 درخت لگا دیے گئے

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر لاہورمیں27ہزار510 درخت لگا دیے گئے، عدالت نے سرکاری محکموں کی طرف سے رپورٹس آنے کے بعد درخواست نمٹا دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں ماحولیاتی آلودگی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی ،جس میں بتایا گیا کہ عدالت کے حکم پر لاہورمیں 27ہزار510 درخت لگا دیے گئے، پنجاب انوائر منٹل پروٹیکشن ایجنسی نے درخت لگانے کی تصدیق کردی ہے۔

    عدالت نے سرکاری محکموں کی رپورٹس آنے کے بعد درخواست نمٹا دی۔

    خیال رہے کہ منصوبوں کے لئے درخت کی کٹائی کے خلاف درخواست دائرکی گئی تھی، جس پر عدالت نے محکموں کو شہر میں درخت لگانے کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے جنوری میں سپریم کورٹ لاہور رجسٹری ماحولیاتی آلودگی کےبڑھنے ، پانی کی آلودگی اور اسپتالوں کےفضلہ جات ٹھکانےنہ لگانے سے متعلق کیسز کی سماعت پر چیف جسٹس نے چھ مقامات پرآلودگی جانچ کر رپورٹ طلب کرلی جبکہ سیکرٹری ماحولیات کو وارننگ دی تھی۔

    ماحولیاتی آلودگی سے متعلق مقدمے میں سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ سموگ کمیشن رپورٹ مرتب کرکے نو جون کوپیش کی جائے ۔۔چیف جسٹس نے متنبہ کیا صحت معاملہ ہے،اس پرتاخیربرداشت نہیں کی جائےگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف کےخلاف غداری کےمقدمے لیے دائردرخواستیں ناقابل سماعت قرار

    نوازشریف کےخلاف غداری کےمقدمے لیے دائردرخواستیں ناقابل سماعت قرار

    لاہور: سابق وزیراعظم اورمسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف کے خلاف انداراج مقدمہ کے لیے دائر کی گئی درخواستوں کو لاہورہائی کورٹ نے ناقابل سماعت قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کے لیے دائر کی گئی درخواستوں کو خارج کردیا۔

    جسٹس شمس محمود مرزا نے درخوستواں پرمحفوظ فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نا قابل سماعت قرار دے دیا۔ عدالت نے درخواست گزاروں کو پہلے متعلقہ فورمز سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔

    لاہورہائی کورٹ میں نوازشریف کےخلاف غداری کےمقدمےلیےدرخواست دائر

    خیال رہے کہ پاکستان عوامی تحریک کے رہنما خرم نوازگنڈا پوراورآفتاب ورک کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کی گئیں تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ نوازشریف کا ممبئی حملوں سے متعلق بیان ملک سے غداری کے مترادف ہے اس لیے ان کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا جائے۔

    ممبئی حملوں میں کالعدم تنظیمیں ملوث ہیں‘ نوازشریف

    یاد رہے کہ حال ہی میں سابق وزیر اعظم نواز شریف مقامی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ممبئی حملوں میں پاکستان میں متحرک عسکریت پسند تنظیمیں ملوث تھیں۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ یہ لوگ ممبئی میں ہونے والی ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں، مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں انہیں اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر ممبئی میں 150 لوگوں کو قتل کردیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • قصور میں لیگی رہنماؤں کی عدلیہ مخالف ریلی، تمام ملزمان کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم

    قصور میں لیگی رہنماؤں کی عدلیہ مخالف ریلی، تمام ملزمان کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے قصور میں عدلیہ مخالف ریلی کے مقدمہ میں نامزد ایم این اے ، ایم پی اے سمیت تمام ملزمان کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے ڈی پی او قصور کو ہدایت کی ہے کہ اگر معاملہ سائبر کرائم کے زمرے میں آتا ہے تو ایف آئی اے کو بھجوایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں فل بنچ نے ن لیگ کے قصورکےرہنماؤں کےخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی، عدالتی حکم پر نامزد ملزمان ایم این اے وسیم اختر، ایم پی اے نعیم صفدر، چیئرمین بلدیہ قصور ایاز خان، وائس چیئرمین احمد لطیف کو عدالت میں پیش کر دیا گیا۔

    ڈی پی او قصور زاہد نواز مروت نے عدالت کو بتایا کہ دو ملزمان جمیل خان اور ناصر احمد خان مفرور ہیں۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ مفرور ملزمان کو کیوں گرفتار نہیں کیا گیا، جس پر ڈی پی او قصور نے بتایا کہ مقدمے میں متعدد ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

    عدالت نے ایم این اے، ایم پی اے سمیت چھ ملزمان کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم دے دیا۔


    مزید پڑھیں : عدلیہ مخالف ریلی، عدالت نے ن لیگی اراکین اسمبلی کو طلب کرلیا


    عدالت نے ڈی پی او قصور کو ہدایت کی ہے کہ سائبر کرائم کے حوالے سے تحقیقات کی جائیں، اگر معاملہ سائبر کرائم کے زمرے میں آتا ہے تو ایف آئی اے کے سپرد کر دیا جائے گا۔

    عدالت نے مفرور ہونے والے دونوں ملزمان جمیل خان اور ناصر احمد خان کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت سات مئی تک ملتوی کر دی۔

    واضح رہے کہ قصور میں مسلم لیگ ن کے اراکین اسمبلی اور کارکنان کی جانب سے عدلیہ مخالف ریلی نکالی اور ٹائر جلائے، ریلی میں اعلیٰ عدلیہ اور ججوں کے اہل خانہ کے خلاف نازیبا زبان کا بے دریغ استعمال کیا گیا اور چیف جسٹس آف پاکستان کا نام لے کر گالیاں دی گئیں۔

    اس ریلی کی قیادت مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی وسیم اختر، رکن پنجاب اسمبلی نعیم صفدر اور ناصر محمود نے کی۔

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے کے بعد سے ن لیگ کے رہنما عدلیہ کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ایک عورت کے تین شوہرعدالت پہنچ گئے، انصاف فراہمی کی اپیل

    ایک عورت کے تین شوہرعدالت پہنچ گئے، انصاف فراہمی کی اپیل

    لاہور : عدالت میں ایک بیوی کے تین دعوے دار سامنے آگئے، گھن چکر معاملے نے سب کو چکرا دیا، گجرات کی حسینہ نے شادی کا جھانسہ دے کر تین مردوں کو لوٹ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں اپنی نوعیت کے ایک منفرد کیس کی سماعت ہوئی، ایک ہی بیوی کے تین دعویدار سامنے آ گئے۔

    مصباح نامی خاتون کے خلاف صابر نامی شخص نے مقدمہ درج کروایا  تھاکہ وہ اس کی بیوی ہے مگر اس کے باوجود اس نے دوسری شادی کرلی ہے،۔

    بعد ازاں مذکورہ خاتون نے مقدمہ کے اخراج کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تو وہاں اس کے خاوند ہونے کے دعویدار دو مزید افراد بھی سامنے آ گئے۔

    خالد اور عاطف نامی دونوں دعویداروں کا کہنا ہے کہ ان کی بیوی نے مصباح اور صباح کے نام سے ان سے شادی کی اور چند روز بعد لاکھوں مالیت کے زیور اور نقدی لے کر رفو چکر ہو گئی۔

    مصباح نام کی یہ خاتون کے مبینہ تینوں شوہر تو ہائی کورٹ میں بیوی کی تلاش میں پہنچ گئے تاہم ان کا کہنا ہے کہ اب ان کی یہ بیوی اب چوتھے شوہر کے ساتھ رہ رہی یے، مظلوم شوہروں کی فریاد مقدمہ درج کرلیاگیاہے۔

    واضح رہے کہ شادی کے نام پر فراڈ کرنے والے اس گروہ کو کچھ عرصہ قبل اے آر وائی نیوز کے پروگرام سر عام میں بے نقاب کیا گیا تھا اور خاتون کو گرفتار  بھی کروایا گیا مگر اب ایک بار پھر یہ گروہ سرگرم ہوگیا ہے۔

    عدالت نے مبینہ سابقہ شوہروں کی درخواست پر مصباح کی درخواست مسترد کردی اور حکم دیا ہے کہ مصباح کو بھی شامل تفتیش کیا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔  

  • چیف جسٹس کا سانحہ ماڈل ٹاؤن سےمتعلق زیرالتوا مقدمات 2 ہفتےمیں نمٹانےکا حکم

    چیف جسٹس کا سانحہ ماڈل ٹاؤن سےمتعلق زیرالتوا مقدمات 2 ہفتےمیں نمٹانےکا حکم

    لاہور: سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق ہائی کورٹ میں زیرالتوا مقدمات کو 2 ہفتے میں نمٹانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سانحہ ماڈل ٹاؤن ازخودنوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔

    پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے دونوں مقدمات اور استغاثہ کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا۔ چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو حکم دیا کہ آج 4 بجے تک رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں۔

    سپریم کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق ہائی کورٹ میں زیرالتوا مقدمات 2 ہفتے میں نمٹانے اورجسٹس علی باقرنجفی رپورٹ عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کا حکم بھی دیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ماورائے قانون کوئی اقدام نہیں کریں جبکہ انہوں نے واضح کیا کہ میرے ججزکی عزت نہ کرنے والا کسی رعایت کا مستحق نہیں ہے۔

    عدالت میں سماعت کے دوران اظہرصدیق ایڈووکیٹ کے بلااجازت بولنے پرچیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ عدالت نہیں جہاں لوگوں کی بےعزتیاں کریں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ایک منٹ میں میں وکلاء کا لائسنس معطل کردوں گا، عزت نہ کرنے والے کوکالا کوٹ پہننے کا حق نہیں ہے۔

    سپریم کورٹ نے اے ٹی سی جج اعجاز اعوان کی چھٹی منسوخ کرتے ہوئے انہیں روانہ کی بنیاد پر سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق مقدمات کی سماعت کا حکم دے دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف اور مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کیس ، پیمرا سے شکایات پر کی جانے والی کارروائی کا تمام ریکارڈ طلب

    نواز شریف اور مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کیس ، پیمرا سے شکایات پر کی جانے والی کارروائی کا تمام ریکارڈ طلب

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف ،مریم نواز سمیت ن لیگی رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کیس میں پیمرا سے شکایات پر کی جانے والی کارروائی کا تمام ریکارڈ طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں فل بنچ نے نواز شریف، مریم نواز سمیت دیگر کے خلاف عدلیہ مخالف تقاریر پر ایک ہی نوعیت کی مختلف درخواستوں پر سماعت کی۔

    درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے قائدین مسلسل توہین عدالت کے مرتکب ہو رہے لیکن پیمرا خاموش تماشائی کا کردار ادا کرہا ہے، پیمرا کو متعدد درخواستیں فی مگر توہین آمیز تقاریر کی نشریات روکنے کے لیے کارروائی نہیں کی گئی۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بعض معاملات میں تو پیمرا نے تیزی سے کارروائی کی اور کچھ پر خاموش رہتی ہے، کیا پیمرا کسی کی ہدایات کا انتظار کر رہی ہے، جس کے بعد کارروائی کرنی ہے۔

    فل بنچ نے قرار دیا کہ سات ماہ سے درخواستیں پڑی ہیں، ان پر کارروائی کیوں نہیں ہوئی، ضروری تو نہیں کی درخواستیں آئیں تو کارروائی ہو پیمرا کی اپنی بھی ذمہ داری ہے یہ کسی کی ذات کا نہیں قومی مفاد کا معاملہ ہے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ پیمرا نے اسلام آباد میں چند افراد کے احتجاج پر از خود کارروائی کی مگر عدلیہ مخالف تقاریر پر خاموش رہا۔

    سماعت کے دوران پیمرا نے عدلیہ مخالف تقاریر کی سی ڈیز کا ریکارڈ پیش کر دیا جبکہ نواز شریف کی جانب سے ان کے وکیل اے کے ڈوگر نے وکالت نامہ جمع کروایا۔

    جس پر درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق نے اعتراض کیا کہ وکالت نامے پر سبز رنگ کی روشنائی سے دستخط کیے ہیں، غالباً ابھی بھی نواز شریف خود کو وزیراعظم سمجھتے ہیں۔

    عدالت نے پیش کردہ سی ڈیز کا ٹرانسکرپٹ پیش کرنے کا حکم دیا جبکہ پیمرا کے وکیل سلمان اکرام راجہ کو بھی آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کی درخواستوں پر مزید کارروائی 16 اپریل کو ہوگی۔


    مزید پڑھیں :  توہین عدالت کیس : نواز شریف کی تقاریرو بیانات کا ریکارڈ طلب


    گذشتہ سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے عدالیہ مخالف تقاریر کرنے پر میاں نواز شریف , مریم نواز سمیت ن لیگی رہنماوں کے خلاف توہین عدالت کیس میں پیمرا سے توہین آمیز نشریات روکنے کے لیے کئے جانے والے اقدامات اور نواز شریف کی تقاریر و بیانات کا ریکارڈ طلب کیا تھا۔

    اس سے قبل  سماعت میں توہین عدالت کے لئے درخواستوں پرسماعت کرنے والے بینچ میں شامل جسٹس شاہد جمیل نے ذاتی وجوہات کی بناء پر کیس کی سماعت سے انکار کردیا تھا۔

    جس کے بعد چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ان کی جگہ جسٹس مسعود جہانگیر کو فل بینچ میں شامل کرلیا تھا۔

    یاد رہے کہ شہری آمنہ ملک , منیر احمد , آفتاب ورک سمیت دیگر کی جانب سے آٹھ درخواستیں دائر کی گئی ہیں، جن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پانامہ لیکس فیصلے کے بعد میاں نواز شریف اور مریم نواز سمیت ن لیگی رہنماوں نے عدلیہ مخالف مہم شروع کر رکھی ہے اور مسلسل عدلیہ کے خلاف بیان بازی کی جا رہی ہے۔

    درخواست گزاروں کے مطابق عدلیہ مخالف تقاریر کی نشریات روکنا پیمرا کی ذمہ داری ہے مگر وہ کارروائی نہیں کر رہا لہذا عدالت ن لیگی رہنماوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے اور پیمرا کو عدلیہ مخالف مواد کی نشریات پر پابندی عائد کرنے کا حکم دے۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں ، رہنماؤں میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز شامل ہیں۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ دوسری بار توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کی معافی قبول کرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • توہین عدالت کیس : نواز شریف کی تقاریرو بیانات کا ریکارڈ طلب

    توہین عدالت کیس : نواز شریف کی تقاریرو بیانات کا ریکارڈ طلب

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے عدالیہ مخالف تقاریر کرنے پر میاں نواز شریف , مریم نواز سمیت ن لیگی رہنماوں کے خلاف توہین عدالت کیس میں پیمرا سے توہین آمیز نشریات روکنے کے لیے کئے جانے والے اقدامات اور نواز شریف کی تقاریر و بیانات کا ریکارڈ طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ،عدالتی حکم پر سیکرٹری پیمراء سہیل آصف عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت کا آغازہوتے ہی میاں نواز شریف کے وکیل اے کے ڈوگر نے بنچ میں شامل فاضل جج جسٹس عاطر محمود پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس عاطر محمود تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری کے عہدے پر فائض رہے ہیں لہذا وہ کیس نہ سنیں ۔

    عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تعیناتی کے بعد جج کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا اور جسٹس عاطر محمود کبھی بھی پی ٹی آئی کے عہدیدار نہیں رہے ۔

    درخواست گزار نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر بھی تنقید کی جس پر عدالت نے قرار دیا کہ ابھی میاں نواز شریف کو نوٹس نہیں ہوئے، ابھی اعتراضات کا کیا جواز ہے۔

    جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیے کہ ہم کسی ایجنڈے پر نہیں بلکہ انصاف کرنے کے لیے بیٹھے ہیں سب کو سن کر ہی کوئی فیصلہ سنائیں گے اس موقع پر فاضل بنچ اور شریف خاندان کے وکلا میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ۔

    درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ پیمرا کو متعدد درخواستیں دیں مگر توہین آمیز تقاریر کو نہیں روکا گیا جبکہ عدالت نے کہا کہ تمام فریقین کو سن کر ہی کوئی فیصلہ دیا جائے گا۔

    عدالت نے پیمرا سےتوہین آمیز نشریات روکنے کے لیے کئے جانے والے اقدامات کی رپورٹ اور میاں نواز شریف کی تقاریر اور بیانات کا ریکارڈ طلب کر لیا۔

    بعد ازاں کیس کی مزید سماعت 11 اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔


    مزید پڑھیں : نواز شریف ، مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کی درخواستوں پرسماعت کرنے والا بینچ تیسری بار تحلیل


    گذشتہ سماعت میں توہین عدالت کے لئے درخواستوں پرسماعت کرنے والا بینچ میں شامل جسٹس شاہد جمیل نے ذاتی وجوہات کی بناء پر کیس کی سماعت سے انکار کردیا تھا۔

    جس کے بعد چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ان کی جگہ جسٹس مسعود جہانگیر کو فل بینچ میں شامل کرلیا تھا۔

    یاد رہے کہ شہری آمنہ ملک , منیر احمد , آفتاب ورک سمیت دیگر کی جانب سے آٹھ درخواستیں دائر کی گئی ہیں، جن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پانامہ لیکس فیصلے کے بعد میاں نواز شریف اور مریم نواز سمیت ن لیگی رہنماوں نے عدلیہ مخالف مہم شروع کر رکھی ہے اور مسلسل عدلیہ کے خلاف بیان بازی کی جا رہی ہے۔

    درخواست گزاروں کے مطابق عدلیہ مخالف تقاریر کی نشریات روکنا پیمرا کی ذمہ داری ہے مگر وہ کارروائی نہیں کر رہا لہذا عدالت ن لیگی رہنماوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے اور پیمرا کو عدلیہ مخالف مواد کی نشریات پر پابندی عائد کرنے کا حکم دے۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں ، رہنماؤں میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز شامل ہیں۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ دوسری بار توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کی معافی قبول کرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پرائیویٹ اسکولز پر ٹیوشن،داخلہ اورسیکیورٹی فیس کےعلاوہ دیگرچارجز وصول کرنے پر پابندی

    پرائیویٹ اسکولز پر ٹیوشن،داخلہ اورسیکیورٹی فیس کےعلاوہ دیگرچارجز وصول کرنے پر پابندی

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے پرائیویٹ اسکولز کو ٹیوشن ، داخلہ اور سیکیورٹی فیس کے علاوہ کوئی بھی چارجز وصول کرنے پر پابندی عائد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ جسٹس عابد عزیر شیخ کی سربراہی میں تین رکنی نے پرائیویٹ اسکولز کی فیسیں بڑھانےکے متعلق کیس کا فیصلہ سنایا۔

    فیصلے میں عدالت اسکولوں کی فیسیں 5 فیصد سے بڑھا کر 8 فیصد مقرر کرنے کا اقدام غیر آئینی قرار دیتے ہوئے حکم دیا کہ حکومت فیس بڑھانے کے لیے تعلیمی اداروں کے منافع کا جائزہ لے گی اور تمام اسکول 2015/16 میں لی گئی 5 فیصد سے زائد اور 2017/18 میں 8 فیصد سے زائد فیس وصولی کا جواز 30 دن میں حکومت کو پیش کریں گے۔

    عدالت نے کہا کہ اگر سکول مقررہ وقت میں جواز پیش نہ کر سکے تو اسکول انتظامیہ کو زائد فیسیں واپس کرنا ہوں گی۔

    لاہور ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ حکومت پنجاب فری اینڈ کمپلسری ایجوکیشن ایکٹ کا نوٹیفیکیشن جاری کرے . اور 90 دن میں مساوی پالیسی مرتب کرے۔

    عدالتی فیصلے میں قرار دیا کہ فیس بڑھانے کے لیے اساتذہ، عمارت اور دیگر سہولیات کو مد نظر رکھا جائے گا جبکہ عدالت نے پرائیویٹ اسکولز کو حکم دیا کہ وہ والدین کو کسی خاص دوکان سے کتابیں اور یونیفارم خریدنے کے پابند نہیں کر سکتے، والدین اپنی مرضی سے کسی بھی دکان سے خریداری کر سکتے ہیں۔

    عدالت نے پنجاب حکومت کو حکم دیا کہ والدین کی شکایت کے ازالے کے لیے جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ طریقہ کار وضع کیا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف اور ایم کیو ایم قائد کی تقاریر کیخلاف درخواستوں کی سماعت کیلئے 2نئے فل بنچ تشکیل

    نواز شریف اور ایم کیو ایم قائد کی تقاریر کیخلاف درخواستوں کی سماعت کیلئے 2نئے فل بنچ تشکیل

    لاہور : چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ایم کیو ایم لندن کے قائد کی تقاریر کے خلاف درخواستوں کی سماعت کیلئے دو نئے فل بنچ تشکیل دے دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ یاور علی نے نواز شریف, مریم نواز اور دیگر رہنماؤں کیخلاف عدلیہ مخالف تقاریر کی نشریات پر پابندی اور توہین عدالت کی درخواستوں پر سماعت کیلئے تیسرا فل بنچ تشکیل دیا ہے۔

    فل بنچ کی سربراہی جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کریں گے، درخواست گزاروں کی جانب سے عدلیہ مخالف بیانات ہر کارروائی اور تقاریر کی نشریات پر پابندی کی استدعا کی گئی ہے۔

    اس سے قبل بینچ جسٹس شاہد مبین کی معذرت کرنے پر تحلیل ہوگیا تھا، نئے بنچ جسٹس شاہد مبین کی جگہ جسٹس شاہد جمیل خان کو شامل کیا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں :  نوازشریف اور مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا


    دوسری جانب ایم کیو ایم لندن کے قائد کیخلاف غداری مقدمہ کیلئے بھی نیا بنچ تشکیل دیا گیا ہے، پرانا بنچ جسٹس علی باقر نجفی کی عدم دستیابی پر تحلیل ہوگیا تھا۔

    چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے نیا بینچ تشکیل دیتے ہوئے فل بینچ میں جسٹس علی باقر نجفی کی جگہ جسٹس سردار احمد نعیم کو شامل کیا ہے جبکہ بینچ میں ایک خاتون جج جسٹس عالیہ نیلم بھی شامل ہیں۔

    نواز شریف اور ایم کیو ایم لندن کے قائد کی تقاریر پر قائم ہونے والے دونوں نئے بنچز کے سربراہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی ہیں جبکہ متعلقہ حکام کو پہلے ہی نوٹس جاری کر دیئے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ فل بنچ کے پاس نوازشریف ،مریم نواز اور لیگی رہنماوں کی عدلیہ مخالف تقاریر کے خلاف متعدد درخواستیں زیر سماعت ہیں، جن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پانامہ فیصلے کے بعد میاں نواز شریف،مریم نواز اور لیگی رہنماوں نے عدلیہ مخالف تقاریر کیں اور عدالتی فیصلوں کا مذاق اڑایا جو واضح طور پر توہین عدالت ہے۔

    درخواستوں میں کہا گیا کہ ن لیگی رہنماوں کی تقاریر سے ملک میں انتشار پیدا ہو رہا ہے لہذا ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے اور پیمرا کو توہین آمیز تقایری کی نشریات روکنے کا حکم دیا جائے۔

    واضح رہے کہ ایم کیو ایم لندن کے سربراہ کے خلاف مقامی وکیل آفتاب ورک سمیت دیگر نے درخواستیں دائر کی تھیں، جس پر تین رکنی فل بنچ نے 2016 میں ایم کیو ایم کے قائد کے نام، بیانات اور تصاویر کی اشاعت پر پابندی لگائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف کے بیانات کی میڈیا نشریات پر پابندی کی درخواست سماعت کے لیے فل بنچ کو بھجوا دی

    نواز شریف کے بیانات کی میڈیا نشریات پر پابندی کی درخواست سماعت کے لیے فل بنچ کو بھجوا دی

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی تقاریر اور بیانات کی میڈیا نشریات پر پابندی کے لیے دائر درخواست سماعت کے لیے فل بنچ کو بھجوا دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مامون رشید شیخ نے نواز شریف کی تقاریر اور بیانات کی میڈیا نشریات پر پابندی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔

    سماعت شروع ہوئی تو درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے پانامہ کیس فیصلے کے بعد نواز شریف مسلسل عدلیہ مخالف تقاریر کر رہے ہیں، نواز شریف کی عدلیہ مخالف تقاریر بغاوت کے زمرے میں آتی ہیں اور ان تقاریر سے ملکی سالمیت کو خطرہ ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ نے انہی وجوہات کی بنا پر قائد ایم کیو ایم کی تقاریر پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے، عدالت نواز شریف کی تقاریر کی نشریات اور اشاعت پر پابندی عائد کرنے کا حکم صادر کرے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ اسی نوعیت کی درخواستوں کی سماعت کے لیے فل بنچ تشکیل دیا گیا ہے، اسے بھی سماعت کے لیے فل بنچ بھجوا دیتے ہیں۔

    عدالت نے درخواست کو سماعت کے لیے فل بنچ بھجوا دی۔


    مزید پڑھیں : نواز شریف کے بیانات کی میڈیا پرنشریات پر پابندی کے لیے درخواست دائر


    یاد رہے کہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے بیانات کی میڈیا پرنشریات پر پابندی کے لیے جاوید اقبال جعفری نے درخواست دائر کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف کی تقاریر سے ملکی سالمیت کو خطرہ ہے لہذا نواز شریف کی تقاریر کی نشریات اور اشاعت پر پابندی عائد کرے۔

    اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ نے میاں نواز شریف ، مریم نواز اور ن لیگی رہنماوں کے خلاف اسی نوعیت کی تمام درخواستیں یکجا کرکے سماعت کے لیے فل بنچ تشکیل دے رکھا ہے۔

    جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں فل بنچ دو اپریل سے درخواستوں کی سماعت شروع کرے گا۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں ، رہنماؤں میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز شامل ہیں۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ ایک بار پھر نہال ہاشمی کیخلاف توہین عدالت کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔