Tag: لاہور ہائی کورٹ

  • علی جہانگیرصدیقی کی بطور سفیر تعیناتی کے خلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر

    علی جہانگیرصدیقی کی بطور سفیر تعیناتی کے خلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے علی جہانگیرصدیقی کی بطور سفیر تعیناتی کے خلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں علی جہانگیرصدیقی کی بطور سفیر تعیناتی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے علی جہانگیر صدیقی کی بطور سفیر تعیناتی کے خلاف درخواست پر اعتراض ختم کرکے سماعت کیلئے مقررکردی۔

    درخواست گزار نے مؤقف کیا کہ کابینہ کی منظوری کے بغیر علی جہانگیر کو امریکا میں سفیر تعینات کیا گیا،علی جہانگیر صدیقی کے پاس عہدے کیلئے مقرر تجربہ نہیں۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ علی جہانگیر صدیقی کی تعیناتی سے ملکی مفادات کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے اور استدعا کی کہ علی جہانگیر صدیقی کی تعیناتی کوکالعدم قراردیا جائے۔

    یاد رہے کہ 22 مارچ کو امریکا میں نامزد پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی نیب کی تین رکنی تحقیقاتی ٹیم کے روبرو  پیش  ہوئے اور سوالات کے جوابات دیئے۔

    نیب کی تفتیشی ٹیم نے علی جہانگیر صدیقی کو ایک سوال نامہ دیا، جس میں ان کی کمپنیوں اور شئیرز کی خریدوفروخت کے حوالے سے 45 سوالات درج ہیں اور کہا گیا کہ  دو ہفتے کے اندر  ان کے جوابات فراہم کریں۔

    نیب ذرائع کے مطابق علی جہانگیر صدیقی پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی کمپنیوں کے حصص کی خرید و فروخت میں بے ضابطگی کی، ایزگارڈ نائن میں منی لانڈرنگ اور انسائڈر ٹریڈنگ کا الزام ہے جبکہ ایگری ٹیک شیئرز میں بھی انسائڈرٹریڈنگ کی انکوائری ہو رہی ہے۔

    واضح رہے چندروز قبل حکومت پاکستان نے پاکستان میں امریکہ کے سفیر اعزاز چوہدری کی مدت ملازمت ختم ہونے کے بعد علی جہانگیرصدیقی کوسفیر نامزد کیا تھا۔

    سابق سفیروں نے علی جہانگیر صدیقی کی بطور سفیرِ امریکہ نامزدگی کی مخالفت کی تھی  جبکہ سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی جانب سے بھی کڑی تنقید کی گئی۔

    خیال رہے کہ علی جہانگیر صدیقی ملک کے معروف کاروباری گروپ جے ایس گروپ کے مالک جہانگیر صدیقی کے صاحبزادے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عدالت کا فیصل صالح حیات گروپ کوپاکستان فٹبال فیڈریشن کا چارج سنبھالنےکا حکم

    عدالت کا فیصل صالح حیات گروپ کوپاکستان فٹبال فیڈریشن کا چارج سنبھالنےکا حکم

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے فیصل صالح حیات گروپ کو پاکستان فٹبال فیڈریشن کا چارج سنبھالنےکا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے فٹبال فیڈریشن کے لیے فیصل صالح حیات کا الیکشن درست قرار دیتے ہوئے فیصل صالح حیات گروپ کو پاکستان فٹبال فیڈریشن کا چارج سنبھالنےکا حکم دے دیا۔

    لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے سنگل بینچ کا 30 جون 2015 کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

    خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بینچ نے فٹبال فیڈریشن کے انتخابات غیرقانونی قرار دیے تھے۔

    انٹرنیشنل فٹبال فیڈریشن فیفا نے گزشتہ سال اکتوبر میں پاکستان فٹبال فیڈریشن میں تیسرے فریق کی مداخلت پر اس کی رکنیت معطل کردی تھی۔

    یاد رہے کہ پاکستان فٹبال فیڈریشن کی رکنیت معطل ہونے کا سبب بننے والا بحران 2015 میں پی ایف ایف کے انتخابات میں ہونے والی بے ضابطگیوں کے سبب پیدا ہوا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • سعدیہ عباسی کےکاغذات نامزدگی کی منظوری کےخلاف اعتراضات مسترد

    سعدیہ عباسی کےکاغذات نامزدگی کی منظوری کےخلاف اعتراضات مسترد

    لاہور: لاہورہائی کورٹ نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی ہمشیرہ سعدیہ عباسی کے سینیٹ الیکشن کے لیے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف اعتراضات مسترد کرتے ہوئے انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی رہنما عندلیب عباسی نے سعدیہ عباسی کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔

    پی ٹی آئی کی رہنما عندلیب عباسی نے سعدیہ عباسی کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف الیکشن ٹربیونل میں اپیل دائر کی تھی۔

    پاکستان تحریک انصاف کی رہنما کے وکیل نے موقف اختیار کیا تھا کہ سعدیہ عباسی نے اثاثہ جات اور انکم ٹیکس دستاویز کاغذات نامزدگی کے ساتھ نہیں لگائے تھے۔

    عندلیب عباسی کے وکیل کا کہنا تھا کہ سعدیہ عباسی پاکستانی شہریت کے ساتھ دوسرے ملک کی شہریت بھی رکھتی ہیں جبکہ قانون کے مطابق وہ الیکشن لڑنے کے لیے اہل نہیں۔


    لاہور ہائی کورٹ نےاسحاق ڈارکوسینیٹ الیکشن لڑنےکی اجازت دے دی


    پی ٹی آئی رہنما کے وکیل نے الیکشن ٹربیونل سے درخواست کی تھی کہ عدالت کاغذات نامزدگی منظور کرنے کے حوالے سے ریٹرننگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔

    جسٹس امین الدین کی سربراہی میں ٹربیونل نے پاکستان تحریک انصاف کی رہنما کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے سعدیہ عباسی کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • لاہور ہائی کورٹ نےاسحاق ڈارکوسینیٹ الیکشن لڑنےکی اجازت دے دی

    لاہور ہائی کورٹ نےاسحاق ڈارکوسینیٹ الیکشن لڑنےکی اجازت دے دی

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو سینیٹ الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو سینیٹ الیکشن لڑنے کی اجازت دیتے ہوئے ریٹرننگ افسر کا اسحاق ڈار کے خلاف دیا گیا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

    اسحاق ڈار نے سینیٹ انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے اقدام کو ہائی کورٹ میں چیلنج کررکھا تھا۔

    درخواست گزار نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ ریٹرننگ افسر نے حقائق کے برعکس کاغذات نامزدگی مسترد کیے اور الیکشن لڑنے کے لیے تمام قانونی تقاضے پورے کیے۔

    سابق وزیرخزانہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ میرے موکل کو دفاع کا موقع دیے بغیر کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے۔

    جسٹس امین الدین کی سربراہی میں ٹربیونل نے ریٹرنک افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے سابق وزیرخزانہ کو سینیٹ الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔


    سینیٹ انتخابات کے لیے اسحاق ڈارکے کاغذات نامزدگی مسترد


    یاد رہے کہ رواں ہفتے 12 فروری کوالیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات کے لیے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحاق ڈار کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی تفصیلات پیش نہ کرنے پر عدالت برہم

    غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی تفصیلات پیش نہ کرنے پر عدالت برہم

    لاہور: غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی تفصیلات پیش نہ کرنے پر لاہور ہائیکورٹ نے سخت اظہار برہمی کیا۔ عدالت نے کہا ہے کہ آئندہ سماعت پر لوڈ شیڈنگ کا شیڈول پیش کریں ورنہ سیکرٹری پاور اینڈ انرجی ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس شاہد کریم نے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    درخواست گزار نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت نے 5 سالوں میں لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا وعدہ کیا مگر لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے بجائے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ شروع کر دیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ سرد موسم اور بجلی کی طلب میں کمی کے باوجود لوڈ شیڈنگ ختم نہ ہونے سے شہریوں کو معمولات زندگی متاثر ہونے سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کر کے واپڈا اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی مرتکب ہو رہی ہیں۔ لہٰذا عدالت وضاحت طلب کرے۔

    عدالتی حکم کے باوجود تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے جواب داخل نہ کرنے پر عدالت نے سخت اظہار برہمی کیا۔

    عدالت نے کہا کہ اگر لوڈ شیڈنگ نہیں ہو رہی تو شیڈول عدالت میں پیش کر دیا جائے کہ لوڈ شیڈنگ نہیں ہو رہی۔ آئندہ سماعت تک لوڈ شیڈنگ کا شیڈول پیش نہ کیا گیا تو سیکریٹری پاور اینڈ انرجی کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا جائے گا۔

    عدالت نے کیس کی مزید سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کردی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اسلام آباد: سپریم کورٹ کا اورنج لائن ٹرین منصوبہ جاری رکھنےکاحکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے اورنج لائن منصوبے سے متعلق ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے اکتیس شرائط کے ساتھ اورنج لائن ٹرین منصوبے پر کام کرنے کی اجازت دےدی۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس اعجازافضل کی سربراہی میں 5رکنی بینچ  نے اورنج لائن ٹرین منصوبے سے متعلق اپیلوں پر سماعت کی، بینچ میں جسٹس شیخ عظمت سعید،جسٹس مقبول باقر ، جسٹس اعجازالاحسن اورجسٹس منیرعالم بھی شامل تھے۔

    سماعت میں فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے اورنج لائن منصوبے سے متعلق 11تاریخی مقامات پرکام روکنے کا ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل منظور کرلی۔

    سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت کو اورنج لائن ٹرین منصوبہ جاری رکھنے کا حکم دیا اور ساتھ ہی تاریخی مقامات کے تحفظ کیلئے اقدامات کی ہدایت بھی کی۔

    سپریم کورٹ نے اورنج لائن منصوبے پر کام کے لئے اکتیس شرائط لگائی ہیں، حکمنامے کے تحت پنجاب حکومت تاریخی ورثے کومحفوظ بنائے گی۔

    اعلی عدالت نے حکم دیا کہ لاہور کے گیارہ تاریخی ورثوں کیلئے دس کروڑ کا فنڈمختص کیا جائے، فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنانےکیلئےماہرین کی کمیٹی ایک سال تک کام کرے۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے ثقافتی ورثےکاتحفظ یقینی بنانے کیلئے آئی جی پنجاب کو پابند بنایا گیا ہے جبکہ تین ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی خصوصی کمیٹی کی معاونت کرےگی۔

    عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے اورنج لائن ٹرین منصوبہ کیس پر 17 اپریل 2017 کو تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔


    مزید پڑھیں : اورنج لائن منصوبہ: لاہور ہائیکورٹ نے تاریخی عمارتوں کے قریب تعمیرات سے روک دیا


    یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کو لاہور شہرکے تاریخی مقامات کے قریب اورنج لائن ٹرین منصوبے کی تعمیرات روکنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد  پنجاب حکومت اور پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیلیں داخل کیں تھی۔

    عدالت نے شالا مار باغ، چوبرجی ، گلابی باغ، ایوان اوقاف، جی پی اوبلڈنگ، بدھو کا آوہ، مزار دائی انگہ، سپریم کورٹ، ہائی کورٹ سمیت 11 تاریخی عمارتوں کی 200 فٹ کی حدود میں تعمیرات کو غیرقانونی قرار دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کی اتفاق ٹیکسٹائل ملز نیلام کرنے کا حکم

    شریف خاندان کی اتفاق ٹیکسٹائل ملز نیلام کرنے کا حکم

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے شریف خاندان کی ملکیت اتفاق ٹیکسٹائل ملز 15 دسمبر کو نیلام کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس شاہد کریم نے نجی بنک کی جانب سے نیلامی کی درخواست پر سماعت کی، بینک کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ اتفاق ٹیکسٹائل ملز کے مالکان نے کاروبار کے لیے قرض حاصل کیا اور قرض کے لیے میاں نواز شریف کے رشتہ داروں نے 27 کنال 1 مرلہ پر مشتمل اتفاق ٹیکسٹائل ملز رہن رکھوائی۔

    بینک کے مطابق ڈیفالٹر میاں ہارون یوسف، میاں یوسف عزیز، کوثر یوسف، سائرہ فاروق، عائشہ ہارون نے قرض کے لیے گارنٹی بھی دی تاہم یہ قرض واپس نہیں کیا گیا اورقرض کی عدم ادائیگی پر اتفاق ٹیکسٹائل ملز کو 2000ء میں ڈیفالٹر قرار دیا گیا ۔

    ڈیفالٹر اتفاق ٹیکسٹائل ملز کیخلاف 2016ء سے 25 کروڑ 33 لاکھ 64 ہزار کی ڈگری بھی جاری ہو چکی ہے، عدالتی ڈگری کے بعد اتفاق ٹیکسٹائل ملز مالکان نے14 کروڑ 32 لاکھ 69 ہزار ادا کئے تاہم اتفاق ٹیکسٹائل ملز نے ڈگری کی بقایا 11 کروڑ 95 ہزار کی رقم ادا نہیں کی جا رہی ۔

    درخواست میں مطالبہ کیا گیا کہ ہائی کورٹ رقم کی ریکوری کے لیے اتفاق ٹیکسٹائل ملز کو نیلام کرنے کا حکم دیا جائے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ ملز کی جانب سے رہن رکھی گئی زمین کی نیلامی کے لیے 15 دسمبر کو کارروائی کا آغاز کیا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ایم بی بی ایس امتحان: اےاوراو لیول پاس طلباء کو انٹری ٹیسٹ دینے کی ہدایت

    ایم بی بی ایس امتحان: اےاوراو لیول پاس طلباء کو انٹری ٹیسٹ دینے کی ہدایت

    لاہور: پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ترامیم ایکٹ 2015 کے خلاف درخواستیں لاہور ہائی کورٹ نے ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردیں۔

    جسٹس شمس محمود مرزا نے اے لیول اوراو لیول پاس طالب علموں کو ایم بی بی ایس امتحان کے لیے انٹری ٹیسٹ میں شامل ہونے کی ہدایت کردی۔

    عدالت نے پی ایم ڈی سی کو اے لیول اور او لیول کروانے والے تعلیمی اداروں کے لئے پالیسی بنانے کی ہدایت بھی کی، درخواست گزاروں کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ایف ایس سی پاس کرنے والے رٹا لگا کر امتحان پاس کرتے ہیں اس لئے انٹری ٹیسٹ لازمی ہے جبکہ انٹری ٹیسٹ کا اطلاق درخواست گزاروں پر نہیں ہوتا۔

    اس ترمیمی ایکٹ کی پارلیمنٹ نے منظوری نہیں دی، جس پر یہ ایکٹ تحلیل ہو گیا، اس قانون کے تحت ایم بی بی ایس کے داخلوں کے لئے انٹری ٹیسٹ لئے جاتے ہیں اور ایم کیٹ امتحان کااطلاق درخواست گزاروں پر نہیں ہوتا۔

    درخواست گزاروں کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ عدالت اے لیول اوراو لیول کرنے والے طالب علموں پر عائد اس شرط کو غیر قانونی قرار دے، عدالت نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد درخواستیں مسترد کردیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

     

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ کیس، حکومتی وکیل کے تاخیری حربوں پر بنچ برہم

    سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ کیس، حکومتی وکیل کے تاخیری حربوں پر بنچ برہم

    لاہور: سانحہ ماڈل ٹاون رپورٹ کیس میں حکومتی وکیل خواجہ حارث کی جانب سے اپنی غیر حاضری کی درخواست میں الگ موقف اختیار کرنے جب کہ سرکاری وکیل کی جانب سے الگ وجہ تراشے جانے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے تاخیری حربہ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ہائی کورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ سے متعلق حکومتی اپیل کی سماعت کی آج لاہور ہائی کورٹ میں ہوئی۔

    آج کی سماعت میں‌ پنجاب حکومت کے وکیل خواجہ حارث کی طرف سے غیر حاضری کی درخواست بھجوائی گئی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ آج وہ سپریم کورٹ میں پیش ہو رہے ہیں چنانچہ آج کی سماعت ملتوی کی جائے۔

    تاہم سرکاری وکیل جو شاید حکومتی وکیل خواجہ حارث کی درخواست سے بے خبر تھے نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ حارث اس وقت ملک سے باہر ہیں اس لیے آج کی سماعت کے لیے دستیاب نہیں ہوں گے۔

    حکومتی وکلاء کے اس متضاد موقف پر بنچ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ حارث کی درخواست اور سرکاری وکیل کے موقف میں تضاد ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پنجاب حکومت تاخیری حربے استعمال کررہی ہے.

    عدالت نے مزید کہا کہ چوں کہ حکومتی اپیل ایڈووکیٹ جنرل آفس کی طرف سے دائر کی گئی تھی اور سرکاری وکیل نے پہلی سماعت پر بحث بھی کی تھی اس لیے خواجہ حارث صاحب کی غیر موجودگی سے کوئی فرق نہیں پڑتا چنانچہ آج بھی سرکاری وکیل بحث کرلیں۔

    دوران سماعت متاثرین کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ پنجاب حکومت کے وکلاء اس کیس کے حوالے سے بد نیتی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور روایتی تاخیری ہتھکنڈے اختیار کر رہے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری وسائل انصاف کی فراہمی کی بجائے قاتلوں کو بچانے پر صرف ہورہے ہیں اس لیےعدالت سے استدعا کی جاتی ہے کہ کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہونی چاہیے اور جلد سے جلد فیصلہ ہونا چاہیے تاکہ متاثرین کو انصاف مل سکے۔

    خیال رہے اس کیس میں سرکاری وکلاء نے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کے حوالے سے عدالت میں حاضر ہونے کی یقین دہانی کرائی تھی مگر اس پرعمل درآمد نہیں ہو رہا ہے۔

  • پنجاب کی عدالتی تقریبات میں ون ڈش کی پابندی یقینی بنانے کا حکم

    پنجاب کی عدالتی تقریبات میں ون ڈش کی پابندی یقینی بنانے کا حکم

    لاہور: چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ  نے عدالت عالیہ اور ضلعی عدلیہ کی تمام تقریبات میں ون ڈش کی پابندی عائد کردی‘ پابندی پنجاب بھر میں عائد رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ نے ہائی کورٹ اور ضلعی عدلیہ کے زیرِاہتمام تمام تقریبات میں ون ڈش کی پابندی عائد کرتے ہوئے اس پرعمل درآمد کو یقینی بنانے کا حکم جاری کیا ہے۔

    عدالت کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فیکیشن کے مطابق کہ اب عدالتی  تقاریب میں ون ڈش مینو نافذ العمل ہوگا جس کے تحت صرف ایک سالن‘ ایک چاول سے بنی ڈش‘ روٹی یا نان‘ ٹھنڈے یا گرم مشروبات اور ایک سویٹ ڈش رکھی جاسکے گی‘  جبکہ لاہور ہائی کورٹ اور ضلعی عدلیہ کے آفیشل اجلاسوں اور میٹنگز میں شرکاء کی صرف چائے اور بسکٹ سے تواضع کی جائے گی۔

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کسی بھی تقریب میں اسراف اور بے جا اخراجات کی سختی سے ممانعت کرتے پوئے پنجاب بھر میں اس حکم پر سختی سے عمل درآمد کی ہدایت کر دی ہے‘ اس حوالے سے تمام سیشن ججوں اور ڈی جی جوڈیشل اکیڈمی کو بھی مراسلہ بھجوا دیا گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔