Tag: لاہور ہائی کورٹ

  • عدالت کا پنجاب کے میڈیکل کالجزکودوبارہ انٹری ٹیسٹ لینےکا حکم

    عدالت کا پنجاب کے میڈیکل کالجزکودوبارہ انٹری ٹیسٹ لینےکا حکم

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب کے میڈیکل کالجزمیں داخلوں کے لیے ہونے والے انٹری ٹیسٹ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے دوبارہ انٹری ٹیسٹ لینے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں پنجاب کے میڈیکل کالجزکے انٹری ٹیسٹ لیک ہونے کے کیس کی سماعت ہوئی ، عدالت نے میڈیکل کالجزمیں داخلوں کے لیے ہونے والے انٹری ٹیسٹ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ٹیسٹ کے نتائج مسترد کردیے۔

    پنجاب حکومت نے سماعت کے دوران انکوائری رپورٹ عدالت میں جمع کروائی جس میں کہا گیا ہے کہ پرچہ آؤٹ کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرکے گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کوبھی عہدے سے برطرف کردیا گیا ہے۔

    عدالت نے سماعت کے دوران ریماکس دیے کہ انٹری ٹیسٹ لیک کرنے والے افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے، بچوں کے مستقبل سے کھیلنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔

    واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے زیراہتمام 20 اگست کو منعقد کیے گئے انٹری ٹیسٹ کا پرچہ آؤٹ ہونے پر تفتیشی ٹیم چیف سیکریٹری کی سربراہی میں تشکیل دی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • لاہور ہائی کورٹ نے بھارتی ڈراموں پر عائد پابندی ختم کردی

    لاہور ہائی کورٹ نے بھارتی ڈراموں پر عائد پابندی ختم کردی

    لاہور: ہائی کورٹ نے پاکستان میں بھارتی ڈرامے دکھانے کی اجازت دیتے ہوئے پیمرا کی پابندی کو کالعدم قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیمرا نے ملک بھر میں بھارتی فلمیں اور ڈرامے کیبل اور سنیما پر دکھانے پر پابندی عائد کی تھی تاہم 14 فروری کو لاہور ہائی کورٹ نے فلمیں دکھانے پر پابندی ختم کردی تھی لیکن بھارتی ڈراموں پر تاحال پابندی عائد تھی۔

    اس پابندی کے خلاف ایک نجی ادارے نے وکیل عاصمہ جہانگیر کے توسط سے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی اور موقف اختیار کیا کہ پیمرا نے بغیر شوکاز نوٹس بھارتی ڈراموں پر پابندی عائد کی، حکومت اس فیصلے کو کالعدم قرار دے۔

    جواب میں پیمرا کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ بھارتی ڈراموں پر پابندی پالیسی معاملہ ہے جس پر چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے استفسار کيا کہ اگر بھارتی فلموں پر پابندی نہیں تو پھر ڈراموں پر کیوں ہے؟

    آج عدالت نے نجی ادارے کی درخواست منظور کرتے ہوئے بھارتی ڈرامے دکھانے کی اجازت دے دی اور کہا کہ پیمرا کو اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے۔

    بی بی سی کے مطابق پیمرا کے لیگل ونگ کے ڈپٹی جنرل مینجر محسن نے انہیں بتایا کہ عدالت کے فیصلے کی کاپی ملنے پر فیصلہ کریں گے کہ کیا اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنا ہے یا نہیں۔

    یاد رہے کہ نجی ادارے نے بھارتی فلموں اور ڈراموں پر پابندی کے خلاف کئی ماہ قبل درخواست دائر کی تھی، دوران مقدمہ 14 فروری کو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے بھارتی فلموں کو ٹی وی پر نشر کرنے کی اجازت دی تھی تاہم بھارتی ڈراموں کا معاملہ باقی تھا۔

    ڈراموں کے معاملے پر پیمرا کے وکیل نے عداالت سے وقت طلب کرلیا تھا، دونوں جانب کے دلائل مکمل ہونے کی بعد آج لاہور ہائی کورٹ نے بھارتی ڈرامے دکھانے کی اجازت دے دی ہے۔

  • لاہور ہائیکورٹ میں اسکائپ کے ذریعے مقدمات کی سماعت

    لاہور ہائیکورٹ میں اسکائپ کے ذریعے مقدمات کی سماعت

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ہائیکورٹ میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اسکائپ کے ذریعے جیلوں میں قیدیوں کے مقدمات کی سماعت کے منصوبے کا افتتاح ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے ایک اور مستحسن قدم اٹھاتے ہوئے فوری اور سستا انصاف ممکن بنانے کے منصوبے کا آغاز کردیا جس کے تحت اسکائپ کے ذریعے جیلوں میں قیدیوں کے مقدمات کی سماعت ہوگی۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ اسکائپ کے ذریعے مقدمات کی سماعت تیزی سے ہوگی۔ منصوبے کا افتتاح چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منصور علی شاہ نے کیا۔

    وکلا نے منصوبے کو سستے انصاف کی فراہمی کا ذریعہ قرار دیا۔

    افتتاحی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جوڈیشل ریفارمز کا آئی ٹی سے گہرا تعلق ہے، ہمیں جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لینا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں پرانے طریقوں سے ہٹ کر کام کرنا ہوگا۔ نئی نئی چیزوں سے لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا ہوتی ہیں۔ باقی شہروں میں بھی یہ سسٹم شروع ہونا چاہیئے۔

    چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ڈسٹرکٹ ججز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈسٹرکٹ ججز ریفارمز کے لیے اپنا اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مجھے کچھ ہوا تو وزیراعٰلی پنجاب ذمے دار ہوں گے‘شوکت بسرا

    مجھے کچھ ہوا تو وزیراعٰلی پنجاب ذمے دار ہوں گے‘شوکت بسرا

    لاہور: پیپلز پارٹی کے رہنما شوکت بسرا نے سیکیورٹی واپس لینے پرلاہور ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کردی. درخواست میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ممکنہ حادثے کے ذمہ دار وزیراعلیٰ پنجاب ہوں گے۔

    پٹیشن کے مندراجات میں پیپلزپارٹی کے رہنما شوکت بسراکا کہنا ہے کہ سیکیورٹی واپس لینے کے ذمہ دار وزیراعلیٰ پنجاب سمیت صوبے کی اعلیٰ شخصیات ہیں.

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنما شوکت بسرا کی جانب سے وزیراعٰلی پنجاب شہبازشریف کے خلاف ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی گئی ہے، پیپلزپارٹی سے وابستہ رہنما نے ہارون آباد حملے کے ملزمان کی عدم گرفتاری پر یہ پٹیشن دائرکی ہے، شوکت بسرا کی پٹیشن کی سماعت جسٹس یاورعلی آج کریں گے.

    پٹیشن میں سیکیورٹی واپس لینے پرچیف سیکریٹری پنجاب کو فریق بنایا گیا ہے، پٹیشن کے مندراجات میں شوکت بسرا نے کہا ہے کہ سیکیورٹی واپس لینے کے ذمہ داروزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیرقانون رانا ثنا اللہ ، اورحمزہ شہبازہیں، علاوہ ازاں ہارون آباد حملے کی تحقیقات رپورٹ نہ دینے کے خلاف بھی الگ درخواست دائر کی گئی ہے۔

    شوکت بسرا نے کہا کہ اگر مجهے کچھ ہوا تو اس کی ایف آئی آر شہباز شریف، رانا ثنا اللہ اور حمزہ شہباز کے خلاف دائر کی جائے.

    یاد رہے کہ رواں سال کے گذشتہ ماہ میں صوبہ پنجاب کی تحصیل ہارون آباد میں پیپلز پارٹی کے کیمپ پر فائرنگ کے نتیجے میں شوکت بسرا زخمی اور ان کا سیکریٹری جاں بحق ہوگیا تھا.

    shukat-1

    shukat2

    shukat3

  • لاہور، شریف خاندان کی شوگر ملز کے خلاف سماعت آج ہو گی

    لاہور، شریف خاندان کی شوگر ملز کے خلاف سماعت آج ہو گی

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ میں شریف خاندان کی شوگر ملز کی منتقلی کے خلاف درخواستوں کی سماعت آج 28 فروری کو ہو گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نوازشریف کے خاندان کی شوگر ملز کی منتقلی کے خلاف کیس کی سماعت آج چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے دو رکنی بنچ کی سربراہی کریں گے۔

    قبل ازیں لاہور ہائی کورٹ نے شریف خاندان کی شوگر ملز میں کرشنگ پر جاری حکم امتناعی میں توسیع کرتے ہوئے سماعت 28 فروری تک ملتوی کردی تھی۔

    اسی سے متعلق : سپریم کورٹ کا شریف خاندان کی 3شوگر ملزکو بند کرنے کا حکم

    چوہدری شوگر ملز کے وکیل کا کہنا ہے کہ میرے موکل کا معاملہ دیگر دو شوگر ملوں سے مختلف ہے لہذا عدالت چوہدری شوگر ملزکو کرشنگ کی اجازت دے دینی چاہیے کیوں کہ شوگر مل بند ہوجانے سے نہ صرف مل بلکہ کسانوں کو بھی بھاری نقصان پہنچے گا۔

    شریف خاندان کی شوگر ملز کے وکلاء پر امید ہیں کہ عدالت کی جانب سے جلد انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے والا فیصلہ آئے گا کیوں کہ یہ معاملہ عوامی مفاد کے تحت ہے اور اس سے کئی لوگوں کا روزگار منسلک ہے۔

    یہ بھی پڑھیں : لاہور ہائیکورٹ نے بھی شریف خاندان کی تینوں شوگر ملز کو کرشنگ سے روک دیا

    واضح رہے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف پر الزام ہے کہ انہوں نے قوائد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نئی شوگر ملوں کے قیام پر پابندی کے باوجود تین نئی شوگر ملز قائم کی تھیں۔

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے اتفاق، چویدھری اور حسیب وقاص شوگر ملز کا کیس واپس ہائیکورٹ کو بھجوایا تھا، سپریم کورٹ کی جانب سے ان شوگر ملز پر ایک ہفتے کے لئے کرشنگ بند کرنے کے احکامات پہلے ہی جاری کئے جاچکے ہیں۔

  • قوم حالت جنگ میں ہے‘چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

    قوم حالت جنگ میں ہے‘چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

    لاہور: چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ منصورعلی شاہ کا کہناہےکہ قوم حالت جنگ میں ہے،سیکورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجاسکتا۔

    تفصیلات کےمطابق لاہور میں میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کےخلاف جنگ مل کر لڑنا ہوگی،قوم حالت جنگ میں ہے،سکیورٹی پرکوئی سمجھوتہ نہیں کیاجاسکتا۔

    منصور علی شاہ کاکہناہےکہ سیکورٹی فورسز ہمارے لیےجانیں قربان کررہی ہیں،انہیں سلام پیش کرتے ہیں۔انہوں نےکہاکہ لاہور ہائی کورٹ میں سائلین کے داخلے کےلیےایک گیٹ مخصوص کردیا ہےجبکہ سیکورٹی خدشات کے پیش نظر ہی ہائی کورٹ ملازمین سے کوارٹرز بھی خالی کرائے گئے ہیں۔

    مزید پڑھیں:بدعنوان، نااہل افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ

    یاد رہےکہ گزشتہ سال چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ کاکہناتھاکہ جوڈیشل سسٹم کومثالی بنانےاورعوام کا بھروسہ قائم رکھنےکےلیے احتساب کا عمل شروع کرناہوگا۔

    مزید پڑھیں:مقدمات نمٹانےکےلیےجدیدطریقےاختیارکرناہوں گے‘چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

    واضح رہےکہ رواں سال جنوری میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ کا کہناتھاکہ مقدمات نمٹانےکےلیےجدیدطریقےاختیارکرناہوں گے۔

  • لاہور ہائیکورٹ: حافظ سعید کی نظربندی پر حکومت سے جواب طلب

    لاہور ہائیکورٹ: حافظ سعید کی نظربندی پر حکومت سے جواب طلب

    لاہور: ہائی کورٹ نے  جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید  کی نظربندی کے خلاف  دائر درخواست پر سماعت کے بعد پنجاب حکومت سے 7 مارچ کو جواب طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جماعت الدعوۃ کے امیر کی نظر بندی کے خلاف دائر درخواست کی سماعت جسٹس سردار  شمیم خان کی سبراہی میں دو رکنی بینچ نےکی۔

    درخواست گزار کے وکیل  نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا  کہ حکومت نے بیرونی  دباؤ میں آکر حافظ سعید کو نظر بند کیا، اُن کی نظر بندی کے احکامات غیر آئینی اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

    پڑھیں: ’’ حافظ سعید کی نظر بندی ریاستی پالیسی کا حصہ ہے،آئی ایس پی آر ‘‘

    درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ  حافظ سعید فلاحی ادارے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے سربراہ بھی ہیں، یہ تنظیم ملک میں عوام کی خدمت میں مصروف عمل ہے اور حادثات و آفات میں ان کا کردار لائق تحسین ہے۔

    مزید پڑھیں: ’’ حافظ سعید نظر بند، گھر سب جیل قرار، جماعت الدعوۃ و ایف آئی ایف واچ لسٹ‌ میں‌ شامل ‘‘

    وکیل نے مزید مؤقف اختیار کیا کہ حافظ سعید پر آج تک ملک میں انتشار یا بدامنی پھیلانے کا الزام تک نہیں لگایا گیا  لہذا عدالت حافظ سعید کی نظر بندی کو کالعدم قرار دے، عدالت نے درخواست پر کاروائی کرتے ہوئے پنجاب  حکومت سے 7 مارچ کو جواب طلب کر لیا۔

  • سی ایس ایس کا اگلا امتحان اردو میں لیا جائے، عدالت کا حکم

    سی ایس ایس کا اگلا امتحان اردو میں لیا جائے، عدالت کا حکم

    لاہور : عدالت نے سی ایس ایس کا امتحان آئندہ سال اردو میں لینے کے احکامات جاری کردیئے، اردو سرکاری زبان ہے، امتحان سپریم کورٹ کے فیصلے کی رو سے لیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سی ایس ایس کے امتحان کےحوالے سے جسٹس عاطر محمود کی سربراہی میں درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد سال 2018 کا سی ایس ایس کا امتحان اردو میں لینے کا حکم سنا دیا۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سی ایس ایس کا امتحان سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی رو سے لیا جائے کہ جس میں سپریم کورٹ نے اردو کو سرکاری زبان نافذ کرنے کا حکم دیا ہے۔

    دوسری جانب چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے سی ایس ایس کا صوبائی کوٹہ ختم کرنے اور میرٹ کی بنیاد پر مقابلے کا امتحان لینے کیلئے دائر درخواست کی سماعت کی۔

    درخخواست گزار حسن شاہ ودیگر کے وکیل نے مؤقف اختیارکیا کہ ترمیم کے باوجود صوبائی کوٹہ برقرار رکھنا آئین کی سنگین خلاف ورزی ہے، جبکہ حکومت سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے وکلاء نے آگاہ کیا کہ لاہور ہائیکورٹ کو مقدمے کی سماعت کا اختیار نہیں، یہ کیس سپریم کورٹ میں سنا جانا چاہیئے۔

    جس پرعدالت نے عدالتی معاون سعد رسول اور چاروں صوبوں کے وکلاء کو درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق دلائل دینے کیلئے آئندہ سماعت پر طلب کرلیا، مقدمے کی آئندہ سماعت بیس فروری کو ہوگی۔

  • ذہنی مریض ہونے کا خدشہ، پھانسی کے ملزم کی سزا رکوا دی گئی

    ذہنی مریض ہونے کا خدشہ، پھانسی کے ملزم کی سزا رکوا دی گئی

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے سزائے موت پانے والے خضر حیات کے ڈیتھ وارنٹ پر عمل درآمد کو روک دیا ہے، ملزم کو 17 جنوری کو پھانسی دی جانی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے ملزم خضر حیات کے ڈیتھ وارنٹ پر عمل در آمد روکنے کا حکم ملزم کی والدہ اقبال بانو کی درخواست پر دیا جس میں ڈیتھ وارنٹ کو چینلج کرتے ہوئے استدعا کی گئی تھی کہ ان کا بیٹا ذہنی مریض ہے اس لیے پھانسی کی سزا کو معطل جائے۔

    قبل ازیں خضر حیات کی والدہ نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ خضر حیات سنہ 2008 سے ذہنی اعتبار سے بیمار ہیں اور انھیں کئی مرتبہ علاج کے لیے ہسپتال بھی داخل کرایا گیا۔

    سماعت کے دوران وکیل سارہ بلال نے اپنے دلائل میں کہا کہ خضر حیات کی ذہنی بیماری کی وجہ سے سزائے موت پر عمل درآمد رکوانے کے لیے درخواست لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے اس کے باوجود ڈیتھ وارنٹ کا اجراء حیران کن ہے۔

    دلائل سننے کے بعد لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد حمید ڈار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے محکمہ داخلہ کو نوٹس جاری کر تے ہوئے 17 جنوری کو پھانسی دیئے جانے کی سزا کو کروادیا ہے، اگلی سماعت پندرہ روز بعد ہو گی۔

    واضح رہے 55 سالہ پولیس افسر خضر حیات پر اپنے ساتھی پولیس کانسٹبل کے قتل کا الزام تھا جس پرمقامی عدالت نے 2003 میں خضر حیات کو موت کی سزا سنائی تھی، مقتول پولیس کانسٹبل ملزم خضر حیات کا دوست بھی تھا۔

  • جہانگیر ترین کی شوگرمل کوبھیجاگیاٹیکس نوٹس کالعدم قرار

    جہانگیر ترین کی شوگرمل کوبھیجاگیاٹیکس نوٹس کالعدم قرار

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے جہانگیر ترین کی شوگر مل کو بھیجا گیا ٹیکس ریکوری کانوٹس غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کالعدم قراردےدیا۔

    تفصیلات کےمطابق لاہور ہائی کورٹ نےتحریک انصاف کے رہنماجہانگیر ترین کی شوگرمل کو بھیجےگئے ٹیکس نوٹس پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ کمشنر لاہورکوملتان میں کارروائی کااختیارنہیں ہے۔

    لاہور ہائی کورٹ نےجے ڈبلیو ڈی شوگر ملزکوبھجوائے گئےبیالیس کروڑکےٹیکس ریکوری کا نوٹس کالعدم قرار دے دیا۔

    عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ملتان کی شوگر ملز کو صرف کمشنر ملتان ہی نوٹسز بھجواسکتے ہیں۔

    دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کے وکیل نے کہاایف بی آرنےسیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کےلیے نوٹس بھیجاتھا۔

    واضح رہے کہ تین روز قبل الیکشن کمیشن میں جہانگیر ترین نااہلی کیس کی سماعت ہوئی تھی جس میں مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کے وکیل نے جہانگیر ترین کے خلاف مزید دستاویزات جمع کرانے کی مہلت مانگی تھی۔

    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جہانگیر ترین نااہلی کیس کی سماعت دس جنوری تک ملتوی کردی تھی۔