Tag: لاہور ہائی کورٹ

  • علی موسیٰ گیلانی کا نام ای سی ایل سےنکالنے کا حکم

    علی موسیٰ گیلانی کا نام ای سی ایل سےنکالنے کا حکم

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی موسیٰ گیلانی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کےمطابق سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کےبیٹےعلی موسیٰ گیلانی کی درخواست کی سماعت لاہورہائی کورٹ میں ہوئی جس میں درخواست گزار علی موسیٰ گیلانی نے اپنا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے اقدام کو چیلنج کیا۔

    سماعت کے دوران علی موسیٰ گیلانی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل میں کہا کہ چار برس سے بغیر کسی جواز کے علی موسیٰ گیلانی کا نام سے ایگزٹ کنٹرول میں شامل کیا گیا ہے۔

    درخواست گزار علی موسیٰ گیلانی کے وکیل نےدلائل دیتے ہوئےکہا کہ چار برس تک کسی شہری کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل نہیں کیا جاسکتا۔

    سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایاکہ ایفی ڈرین کیس میں علی موسیٰ گیلانی کا نام ای سی ایل میں شامل کیا تھا ابھی کیس کا فیصلہ نہیں ہوا۔عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد علی موسیٰ گیلانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دےدیا۔

  • لاہور،اسموگ اور فضائی آلودگی کی ابتر حالت،عدالت میں چیلینج

    لاہور،اسموگ اور فضائی آلودگی کی ابتر حالت،عدالت میں چیلینج

    لاہور : لاہور میں اسموگ اور فضائی آلودگی پر قابو نہ پانے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما ولید اقبال کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے،درخواست میں کہا گیا ہے کہ اسموگ اور فضائی آلودگی سے لاہور کے شہری متاثر ہو ر ہے ہیں اس لیے عدالت شہری انتظامیہ کو راست اقدام کرنے کا حکم جاری کرے۔

    درخواست کے متن کے مطابق پنجاب کا دارالحکومت لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شامل ہو چکا ہے شہر میں درختوں کے کٹاؤ کے نتیجے میں اسموگ اور فضائی آلودگی سے 1 کروڑ سے زائد لاہور کے شہری متاثر ہورہے ہیں۔

    درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ شہر میں منصوبہ بندی کے بغیر جاری ترقیاتی منصوبوں کی وجہ سے فضا میں مٹی کی زائد مقدار شامل ہونے سے اسموگ پیدا ہوا ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ اتنی خطرناک صورت حال کے باوجود حکومت لاہور میں اسموگ اور فضائی آلودگی کنٹرول کرنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کر رہی ہے جب کہ شہر میں غیرقانونی فیکٹریاں بھی فضائی آلودگی کا سبب بن رہی ہیں۔

    درخواست گذار کا کہنا تھا کہ حکومت اور وزارت ماحولیات خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں اور کروڑوں انسانوں کی زندگیاں داؤ پر لگا دی گئیں ہیں۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ لاہور میں اسموگ اور فضائی آلودگی روکنے کیلئےموثر اقدامات کرنے کا حکم دیا جائے اور اسموگ کے اچانک نمودار ہونے کی وجوہات کے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کی جائے۔

  • متنازع خبر کا معاملہ، مقدمہ درج نہ کرنے پر پولیس اور ایف آئی اے سے جواب طلب

    متنازع خبر کا معاملہ، مقدمہ درج نہ کرنے پر پولیس اور ایف آئی اے سے جواب طلب

    لاہور : لاہور کی ایک سیشن عدالت نے قومی سلامتی کے اجلاس کی خبر لیک کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت میں نوٹس جاری کرتے ہوئے تھانہ گلبرگ اور ایف آئی اے سے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج لاہور ظفر اقبال سیال نے مقامی شہری طاہر خلیق کی درخواست پر سماعت کی جس میں میاں نواز شریف،خواجہ آصف، پرویز رشید، سعد رفیق، مریم نواز، فواد حسن فواد، امبر سہگل،سرل المیڈا اور محی الدین وانی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ قومی سلامتی کے ان کیمرا اجلاس کی خبر منصوبہ بندی کے تحت لیک کی گئی اور انگریزی اخبار میں خبرشائع کروا کر دنیا بھر میں پاک فوج کو باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ حکومت نے قومی سلامتی کے اجلاس کی خبر لیک ہونے کی انکوائری کا اعلان بھی کیا تھا مگر اس پر بھی تاحال عمل نہیں ہوسکا،ملکی سلامتی کے متعلق خبر لیک کرنا غداری کے مترادف ہے جس کی تحقیقات کے لیے حکومت سنجیدہ نظر نہیں آتی۔

    درخواست گزار نے معزز عدالت کو بتایا کہ قومی سلامتی سے متعلق خبر لیک کرنے کے ذمہ داروں کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لیے آئی جی پنجاب اور ایف آئی اے کو درخواستیں دیں مگر کوئی کارروائی نہیں کی گئی لہذا معزز عدالت ملکی سلامتی سے متعلق حساس خبر لیک کرنے پر ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے۔

    کیس کی ابتدائی سماعت کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے یکم نومبر تک تھانہ گلبرگ لاہور اور ایف آئی اے سے ایف آئی آر درج نہ کرنے اور کیس کی نوعیت کے حوالے سے رپورٹ طلب کرلی۔

  • لاہور ہائیکورٹ،متحدہ پابندی کیس سے متعلق کارروائی کی رپورٹ طلب

    لاہور ہائیکورٹ،متحدہ پابندی کیس سے متعلق کارروائی کی رپورٹ طلب

    لاہور : لاہور ہائيکورٹ نے ايم کيو ايم پابندی کيس ميں وفاقی سيکریٹری داخلہ سے اب تک کی گئی کارروائی کی تحريری رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائيکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی ميں فل بنچ نے کيس کي سماعت شروع کی تو درخواست گزار نے عدالت کو بتايا کہ عدالتی حکم کے باوجود ايم کيو ايم کے رہنما پريس کانفرنسز کر رہے ہيں جب کہ حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

    درخواست گذار نے موقف اپنایا تھا کہ قائد ایم کیو ایم ملک کے خلاف تقاریر کر رہے ہیں اور ایم کیو ایم کے قائدین اس کی توثیق کرتے ہیں مگر حکومت اس معاملے پر سیاست کر رہی ہے اور اتنے اہم مسئلے کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے حالانکہ آئین کے مطابق ایسی کسی سیاسی جماعت کو پاکستان میں سیاست کی اجازت نہیں جو ملکی سالمیت کے خلاف کام کرے۔

    درخواست گذار کے وکیل نے کہا کہ قائد متحدہ کے بیانات سے ثابت ہوتا ہے کہ ایم کیو ایم ملک کے خلاف کام کر رہی ہے لہذا عدالت ایم کیو ایم پر پابندی عائد کرے اور قائد متحدہ سمیت رہنماؤں کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔

    عدالت میں موجود سيکریٹری وزارت داخلہ عارف احمد خان نے دلیل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ عدالت کو بتايا کہ وفاقی حکومت بھی ايم کيو ايم بانی کی تقرير کا گہرائی سے جائزہ لے رہي ہے يہ ايک حساس معاملہ ہے،سندھ اور وزارت قانون سے معاونت طلب کی گئی ہے ان کی رائے کے بعد وفاقی حکومت کارروائی کرے گی لہذا معزز سے مزید مہلت دیے جانے کی استدعا ہے۔

    عدالت نے ريمارکس ديتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے حکومت نے ابھي تک کوئی سنجيدہ اقدامات نہيں کيے واقعے کو دو ماہ گزر گئے وزارت داخلہ کیوں خاموش ہے اس کا جواب دیا جائے یہ ملکی سالمیت کا معاملہ ہے،اگر پاکستان ہے تو ہم ہیں، آج ہم جو بھی ہیں پاکستان کی وجہ سے ہیں۔

    معزز جج نے وفاقی سیکریٹری داخلہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہر دوسرا شخص جاننا چاہتا ہے کہ پاکستان مخالف تقارير کرنے والوں کے خلاف کيا کارروائی کی گئی ہے؟ بلوچستان کی صورتحال آپ کے سامنے ہے،آپ نے پاکستانی ہونے کے ناطے سوچنا ہے کیوں کہ آپ وفاق کے سیکریٹری ہیں حکمران جماعت کے نہیں۔

    بعد ازاں عدالت نے وفاقی سيکریٹری وزارت داخلہ کو اب تک کی گئی کارروائی کی تحريری رپورٹ پيش کرنے کا حکم ديتے ہوئے سماعت 10 نومبر تک ملتوی کر دی۔

  • پاناما تحقیقات، وزیر اعظم نااہلی درخواستیں، لاہور ہائی کورٹ کا 3 رکنی بینچ تشکیل

    پاناما تحقیقات، وزیر اعظم نااہلی درخواستیں، لاہور ہائی کورٹ کا 3 رکنی بینچ تشکیل

    لاہور: ہائی کورٹ نے پاناما لیکس کی تحقیقات اور وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف کی نااہلی کی درخواستوں پر سماعت کے لیے فل بینچ تشکیل دے دیا، جو آئندہ ہفتے سے درخواستوں کی سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق لا ہو ر ہا ئی کورٹ نے پانامالیکس کی تحقیقات اوروزیراعظم کی نااہلی کی درخواستوں پرفل بینچ تشکیل دے دیا جس کی سربراہی جسٹس محمود مرزا کریں گے جبکہ  بینچ کے دیگر اراکین میں جسٹس شہباز رضوی اور جسٹس وقاص رؤف کو بھی شامل کیا گیا ہے۔خصوصی بینچ آئندہ ہفتے سے درخواستوں پر سماعت کرے گا ۔

    درخواست گزار نےعدالت مؤقف اختیار کیا ہے کہ پاناما لیکس کے اسکینڈل میں شریف برادران اور اُن کے خاندان سمیت سیاستدانوں اور دیگر کاروباری شخصیات کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملکی دولت لوٹ کر بیرونِ ملک آف شور کمپنیاں قائم کی گئیں ہیں۔

    پڑھیں:  سپریم کورٹ پانامہ لیکس پردرخواستوں کی سماعت کرے گی

     درخواستوں میں مزید کہا گیا ہے کہ اتنے بڑے اسکینڈل کے سامنے آنے کے باوجود نیب ، ایف بی آر سمیت تمام تحقیقاتی ادارے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں جس کے باعث پاناما کی تحقیقات متاثر ہوئیں ہیں۔

    مزید پڑھیں:  پانامالیکس تحقیقات کےلیےدائردرخواستیں سماعت کے لیےمنظور

    درخواست گزاروں کی جانب سے عدالت سے استدعاکی گئی ہے کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے قومی احتساب بیورو، ایف آئی اے، الیکشن کمیشن اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو جامع تحقیقات کا حکم دیا جائے اور بیرونِ ملک رقم منتقل کرنے سمیت بیرونِ ملک بنائےگئے اثاثے چھپانے پر وزیر اعظم کو نااہل قرار دیا جائے۔

    قبل ازیں تحریک انصاف سمیت دیگر افراد کی جانب سے سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیےدرخواستیں دائر کی گئیں تھیں جنہیں رجسٹرار کی جانب سے لگائے گئے اعتراضات پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے سماعت کرتے ہوئے ختم کر کے سماعت کے لیے منظور کرلیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  عوام پی ٹی آئی کے شانہ بشانہ اسلام آباد پہنچیں گے، عمران خان

     چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد تحریک انصاف سمیت دیگر 4 درخواستوں پر رجسٹرار کی جانب سے لگائے گئے اعتراضات کو ختم کرتے ہوئے درخواستوں کی سماعت کھلی عدالت میں لگانے اور درخواستوں کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    دوسری جانب تحریک انصاف کی جانب سے پاناما لیکس کی تحقیقات اور حکومت کی جانب سے ٹی او آرز پر متفق نہ ہونے پر اسلام آباد میں دھرنا دینے کا اعلان کیا گیا ہے جس کے لیے عمران خان نے ایک خصوصی کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے۔

  • چیئرمین پیمراتعیناتی،لاہورہائیکورٹ نے ریکارڈ طلب کرلیا

    چیئرمین پیمراتعیناتی،لاہورہائیکورٹ نے ریکارڈ طلب کرلیا

    لاہور: چیئرمین پیمرا ابصار عالم کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواست پرلاہور ہائی کورٹ نے تعیناتی کے متعلق تمام ریکارڈ طلب کرلیا۔

    تفصیلات کےمطابق لاہور ہائی کورٹ میں آج پیمراکے چیئرمین ابصار عالم کی تعیناتی سے متعلق دائر درخواست پر جسٹس قاسم خان نے کیس کی سماعت کی۔

    درخواست گزار منیر احمد کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ قوانین کے تحت چیئرمین پیمرا کے عہدے کے لیے کم ازکم تعلیمی قابلیت پوسٹ گریجویٹ مقرر ہے۔

    وفاقی حکومت نے سیاسی بنیادوں پر ابصار عالم کو اہلیت پر پورا نہ اترنے کے باوجود میرٹ کے برعکس عارضی طور پر اس عہدے پر تعینات کردیا۔

    انہوں نے کہا کہ چیئرمین پیمرا کے عہدے پر عارضی تعیناتی قوانین کے برعکس ہے۔سپریم کورٹ کے فیصلے اور قوانین کی روشنی میں حکومت اس عہدے پر میرٹ پر پورا اترنے والے امیدوار کو ہی پیمرا کے چیئرمین کے طور پر مستقل بنیادوں پر تعینات کرسکتی ہے۔

    درخواست گزار کے مطابق حکومت ابصار عالم کی میرٹ کے برعکس تعیناتی کے ذریعے من پسند اداروں کو ڈی ٹی ایچ لائسنس فراہم کرنا چاہتی ہے۔عدالت تعیناتی کو کالعدم قرار دے اور قانون کے مطابق میرٹ پر پورا اترنے والے شخص کو تعینات کرے۔

    عدالت نے چیئرمین پیمراکی تعیناتی کے حوالے سے دیے گئےاشتہارات،امیدواروں کی درخواستیں اور شارٹ لسٹ سمیت تمام ریکارڈ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت 23 نومبر تک ملتوی کردی۔

  • لاہور ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کو رائے ونڈ میں جلسے کی اجازت دے دی

    لاہور ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کو رائے ونڈ میں جلسے کی اجازت دے دی

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ تحریک انصاف رائے ونڈ میں مقررہ تاریخ کو جلسہ کرنے کے لیے آزاد ہے،تاہم دونوں فریقین طے شدہ ضابطہ اخلاق پر عملداری کو یقین بنائیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں تحریک انصاف کو رائے ونڈ میں جلسہ کرنے سے روکنے کے لیے درخواستوں کی سماعت ہوئی،کیس کی سماعت تین رکنی بینچ نے قائم مقام چیف جسٹس شاہد حمید ڈار کی سربراہی میں کی جس نے متفقہ طور پر تحریک انصاف کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے رائے ونڈ میں جلسہ کرنے کی اجازت دے دی۔

    لاہور ہائی کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ انتظامیہ اور حکومت کا فرض ہے کہ وہ ہر شہری کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرے ،کسی بھی شخص یا جماعت کا احتجاج کرنا بنیادی حق ہے جسے روکا نہیں جا سکتا اس لیے جلسہ شروع ہونے سے ختم ہونے تک کارکنوں کو اکٹھا اور منتشر ہونے کا موقع فراہم کیا جائے اور جلسے کے شرکاء کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے۔

    فیصلے میں تحریک انصاف سے کہا گیا ہے کہ کارکنان کو نظم و ضبط کی پابندی کا پابند بناتے ہوئے جلسے میں ایسے اشتعال انگیز یا قابل اعتراض بیان بازی سے پرہیز کیا جائے جس سے انتشار کا خدشہ ہو اور امن وامان کی صورت حال بگڑ جائے۔

    ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ تحریک انصاف اور متعلقہ ڈی سی او کے درمیان طے پانے والے ضابطہ اخلاق پر عملدار کو دونوں جانب سے یقینی بنایا جائے۔

  • رائے ونڈ مارچ روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ، کل سنایا جائیگا

    رائے ونڈ مارچ روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ، کل سنایا جائیگا

    لاہور ہائی کورٹ کے فل بنچ نے تحریک انصاف کے رائے ونڈ مارچ کو روکنے کے لیے دائر درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا، جو کل 29 ستمبر کو سنایا جائے گا، عدالت نے ریمارکس دئیے ہیں کہ عدلیہ عام آدمی کی جان و مال کا تحفظ چاہتی ہے احتجاجی ریلی کے بعد بھی تو حتمی فیصلہ عدالت کو  ہی کرنا ہے پھر ریلی کیوں نکالی جا رہی ہے؟

    لاہور ہائی کورٹ کے قائم مقائم چیف جسٹس شاہد حمید ڈارکی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے درخواست کی سماعت کی۔

    شرکا کی سیکیورٹی کے لیے پی ٹی آئی نے تجاویز دیں؟؟ عدالت

    عدالت نے تحریک انصاف کے وکیل سے استفسار کیا کہ مارچ کا مقصد کیا ہے اور کیا شرکا کی سیکیورٹی کے لیے پی ٹی آئی نے حکومت کو تجاویز دی ہیں یا نہیں؟

    آئینی حدود کے اندر رہ کر احتجاج کرنا چاہتے ہیں،پی ٹی آئی

    تحریک انصاف کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ تحریک انصاف آئینی حدود کے اندر رہ کر احتجاج کرنا چاہتی ہے ،پاناما لیکس کے معاملے پر حکومت پر الزامات ہیں ہم نے ہر فورم سے رجوع کیا مگر شنوائی نہیں ہوئی۔

    مارچ کو پرامن رکھنے کی ضمانت دیتے ہیں، پی ٹی آئی

    انہوں نے کہا کہ مارچ کو پرامن رکھنے کی ضمانت دیتے ہیں اگر کنٹینرز اور رکاوٹیں کھڑی نہ کی جائیں تو عام شہریوں کو بھی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا اور احتجاج بھی پرامن ہو گا،ہر فورم سے مایوسی کے بعد ہم اپنا اخلاقی فرض سمجھتے ہوئے عام آدمیوں کو اپنے موقف سے آگاہ کرنے جارہے ہیں۔

    اگر ہر شہری احتجاج کرے تو نظام کیسے چلے گا؟عدالت

    عدالت نے استفسار کیا کہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے تو احتجاج کا کیا جواز ؟ اگر ہر شہری اس طرح احتجاج کرنا شروع کر دے تو نظام کیسے چلے گا؟

    سابقہ دھرنے کے سبب چینی صدر پاکستان نہ آسکے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نصیر بھٹہ نے کہا کہ گزشتہ دھرنے کے وقت تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد میں ریڈ زون میں گئے،پی ٹی وی میں گھسے،پارلیمنٹ میں گھسنا چاہتے تھے،فوج کو بلایا اور وزیر اعظم ہاؤس کا گھیراؤ کیا گیا،ان کے دھرنے کی وجہ سے چینی صدر پاکستان میں نہیں آ سکے پوری دنیا پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی،اگر یہ اڈا پلاٹ جائیں گے تو وہاں یہ کس جگہ پڑاؤ کریں گے اور کس طرح اپنی حدود کا تعین کریں گے؟

    عمران خان تقاریر میں بازاری زبان استعمال کرتے ہیں، درخواست گزار

    درخواست گزار اے کے ڈوگر نے کہا کہ عمران خان اپنی تقاریر میں بازاری زبان استعمال کرتے ہیں ،عمران خان کی زبان پڑھے لکھوں والی نہیں،عمران خان اور تحریک انصاف کی بے ضابطگیوں پر جسٹس وجہیہ الدین استعفی دے چکے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ عمرا ن خان ہر ادارے کے سربراہ کے خلاف توہین آمیز تقریر کرتے ہیں اور گو نواز گو کے نعرے لگواتے ہیں۔

    پاناما لیکس پر جلد سماعت کریں گے، تو پھر احتجاج کیوں؟عدالت

    عدالت نے ریماکس دیے کہ سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کی پٹیشن پر اعتراض ختم کر دیا ہے عدالت عظمیٰ کے فیصلے تک احتجاج روکنے کی تجویز پر کیوں غور نہیں کیا جا رہا، سپریم کورٹ ملک کا سب سے اعلیٰ اور بڑا فورم ہے،عدالت عظمی کے تین ججز پر مشتمل فل بنچ پاناما لیکس سے متعلق کیس کی سماعت کرے گا پھر احتجاج کیوں کیا جا رہا ہے؟ریلی کے بعد بھی تو حتمی فیصلہ عدالت کو ہی کرنا ہے۔

    ریلی کے راستوں پر کنٹینر نہیں لگائیں گے، ڈی سی او لاہور کی یقین دہانی

    ڈی سی او لاہور نے پیش ہو کر بتایا کہ پرامن احتجاج کی اجازت دے دی گئی ہے اور ریلی کے راستوں میں کنٹینر بھی نہیں لگائے جائیں گے۔

    عدالت نے تحریک انصاف کے رائیونڈ مارچ کو روکنے اورتحریک انصاف کے کارکنوں کو ہراساں کیے جانے کے خلاف دائر درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو 29 ستمبر کو سنایا جائے گا۔

  • رائے ونڈ مارچ روکنے کی درخواست پر سماعت 28 ستمبر کو ہوگی

    رائے ونڈ مارچ روکنے کی درخواست پر سماعت 28 ستمبر کو ہوگی

    لاہور: چیف جسٹس نے تحریک انصاف کے 30 ستمبر کو رائے ونڈ مارچ روکنے کی درخواست پر 28 تاریخ کو سماعت کی تاریخ مقرر کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں تحریک انصاف کے سربراہ کی جانب سے رائے ونڈ مارچ کو روکنے کے حوالے سے درخواست دائر کی گئی تھی ، جس پر عدالت نے سماعت کے لیے 28 تاریخ مقرر کردی ہے۔

    درخواست کی سماعت لاہور ہائیکورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس شاہد حمید ڈار کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ درخواست پر سماعت کرے گا۔ بنچ کے دیگر ارکان میں جسٹس انوار الحق اور جسٹس قاسم خان شامل ہیں۔

    پڑھیں:  رائے ونڈ مارچ کے لیے تحریک انصاف کی تیاریاں زور و شور سے جاری

    رائے ونڈ مارچ روکنے کے حوالے سے درخواست مقامی شہری عاطف نے دائر کی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ’’عمران خان کرپشن کو بنیاد بنا کر حکمراں جماعت کے خلاف پورے ملک میں نفرت انگیز تقاریر کررہے ہیں جس سے ملک میں انتشار پھیلنے کا خدشہ ہے‘‘۔

    مزید پڑھیں:   رائے ونڈ مارچ کی تاریخ کیلئے پی ٹی آئی کا اہم اجلاس طلب

    درخواست گزار نے مزید کہا ہے کہ ’’چیئرمین تحریک انصاف نے وزیر اعظم پاکستان کی رہائش گاہ پر دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد دونوں جماعتوں کے درمیان مختلف گروپس بنانے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے، اگر تحریک انصاف نے 30 ستمبر کو رائے ونڈ کا رُخ کیا تو دونوں جماعتوں کے کارکنان میں تصادم کا خدشہ ہے‘‘۔

    درخواست میں ہائی کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ ’’تحریک انصاف کو رائے ونڈ دھرنا دینے سے فوری روکتے ہوئے اس کے خلاف احکامات جاری کیے جائیں‘‘۔لاہور ہائی کورٹ نے درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے فریقین کو 28 تاریخ کو طلب کرلیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  رائیونڈ مارچ: فیصل آباد میں پی ٹی آئی کی خواتین نے بلا فورس تیار کرلی

    یاد رہے تحریک انصاف کی جانب سے ملک میں کرپشن کے خلاف تحریک احتساب ریلی کا آغاز کیا گیا تھا، جو ملک کے مختلف علاقوں میں نکالی گئیں تاہم عمران خان نے رائے ونڈ مارچ کو فائنل راؤنڈ قرار دیتے ہوئے قوم سے اس ریلی میں شرکت کی اپیل کی ہے۔

    دوسری جانب حکمراں جماعت کی جانب سے تحریک انصاف کی ریلی کو روکنے کے لیے کارکنان پر مبنی فورس تشکیل دی گئی ہے جس کے جواب میں پی ٹی آئی کی مقامی قیادتوں نے جوابی فورس بنا دی ہے۔

  • فیس بک پر دو سو خواتین کو بلیک میل کرنے والے کی ضمانت مسترد

    فیس بک پر دو سو خواتین کو بلیک میل کرنے والے کی ضمانت مسترد

    لاہور: ہائی کورٹ نے فیس بک اور انٹرنیٹ کے ذریعے دو سو سے زائد خواتین ڈاکٹروں کو بلیک میل کرنے کے الزام میں گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس عبدالسمیع خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت ملزم عبدالوہاب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے میڈیا کے دباؤ پر میرے موکل کے خلاف خواتین ڈاکٹرز کو ہراساں کرنے کے بے بنیاد الزامات کے تحت مقدمہ درج کر رکھا ہے۔

    پڑھیں: سائبر کرائم بل: خواتین کو بلیک میل کرنے والا ملزم قانون کی حراست میں

    انہوں نے کہا پولیس نے بے بنیاد مقدمہ میں دہشت گردی کی دفعات بھی عائد کر رکھی ہیں جبکہ اس مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات لاگو نہیں ہوتیں لہذا عدالت ملزم کی درخواست ضمانت منظور کرئے۔

    مزید پڑھیں:   خواتین کو بلیک میل کرنے والے ملزم کا لیپ ٹاپ عدالت میں پیش کرنے کا حکم

    سرکاری وکیل نےعدالت کو بتایا کہ ملزم عبدالوہاب علوی نے فیس بک اور انٹرنیٹ کے ذریعے خواتین ڈاکٹروں کو ہراساں کیا جس کے باعث درجنوں خواتین ڈاکٹرز پیشہ چھوڑنے پر مجبور ہو گئیں جبکہ ملزم ڈاکٹر ز کو بلیک میل کر کے بھتہ بھی وصول کرتا رہا ہے۔سرکاری وکیل کا مزید کہنا تھا کہ  ملزم نے خواتین ڈاکٹرز کی جعلی ویڈیو ز بنائی اور انہیں بلیک میل بھی کیا۔

    یہ بھی پڑھیں: سندھ میں کام کرنے والی خواتین کو ہراساں کرنے کے مقدمات میں اضافہ ۔ رپورٹ جاری

    عدالت نے ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے مقدمے کو ٹرائل کورٹ بھیجنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے مقدمے کو تین ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کردی ہے۔