Tag: لاہور ہائی کورٹ

  • لاہور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاریاں چیلنج

    لاہور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاریاں چیلنج

    لاہور: حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کا جلسہ ناکام بنانے کیلئے کارکنوں کی گرفتاری کا سلسلہ جاری ہیں۔ لاہور ہائيکورٹ ميں تحريک انصاف کے کارکنوں کی گرفتاريوں کو چیلنج کردیا گیا ہے۔

    لاہور ہائيکورٹ ميں دائر پٹيشن ميں درخواست گزار تحريک انصاف پنجاب کے صدر اعجاز چوہدری نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے تحريک انصاف کے کارکنوں کو تيس نومبر کے جلسے ميں شرکت سے روکنے کےليے گرفتاريوں کا سلسلہ شروع کر ديا ہے، جو آئين کے تحت بنيادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

    درخواست گزار نے مزید کہا ہے کہ حکومت نے اسلام آباد جانے والے راستوں پر کنٹينر بھی لگادیئے ہيں، انھوں نے عدالت سے استدعا کی کہ تمام کارکنوں کی رہائی کا حکام دیا جائے۔

  • جسے جے آئی ٹی پر اعتراض ہے وہ عدالت جائے، رانا ثناءاللہ

    جسے جے آئی ٹی پر اعتراض ہے وہ عدالت جائے، رانا ثناءاللہ

    لاہور: سابق صوبائی وزیرقانون رانا ثناءاللہ طاہر القادری کے بیان پر بھڑک اٹھے ان کا کہنا تھا جسے جے آئی ٹی پر اعتراض ہے وہ عدالت جائے۔

    لاہور میں طاہر القادری کی جے آئی ٹی پرکڑی تنقید نےحکومتی حلقوں میں ہل چل مچادی، سابق صوبائی وزیرقانون رانا ثناءاللہ بھی میدان میں آگئے اور واضح الفاظ میں کہہ ڈالا کہ اگر جے آئی ٹی پر طاہرالقادری کو اعتراض ہے تو وہ عدالت جائیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن سازش نہیں تھا،وزیراعظم سمیت جس کو بھی جے آئی ٹی بلائی گی وہ پیش ہوگا۔

    ان کا مزید کہنا تھا عدالت چاہے تو سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ عام کر دے،عمران خان کی باتیں بدنیتی پر مبنی ہیں، جے آئی ٹی جلد حقائق تلاش کر کے قوم کےسامنے لائے۔

  • گلوبٹ کی درخواست ضمانت اور اپیل یکجا کرنے کا حکم

    گلوبٹ کی درخواست ضمانت اور اپیل یکجا کرنے کا حکم

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے گلوبٹ کی درخواست ضمانت کی سماعت ستائیس نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے سزا کیخلاف اپیل اور درخواست ضمانت یکجا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

    لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عبدالسمیع خان اور جسٹس صداقت علی خان پر مشتمل دو رکنی بنچ نے آج کیس کی سماعت کی۔ گلوبٹ نے عدالت میں کہا کہ اس نے انسداد دہشت گردی کی عدالت سے سنائی گئی سزا کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں اپیل دائر کررکھی ہے جب تک اپیل کا فیصلہ نہیں ہوتا عدالت سزا معطل کرکے اسے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم جاری کر دے۔

    عدالت نے سماعت ستائیس نومبرتک ملتوی کرتے ہوئے ہدایت کی کہ گلو بٹ کی اپیل اور درخواست ضمانت کو یکجا کرکے سماعت کیلئے پیش کیا جائے۔ گلو بٹ کوا نسداددہشت گردی کی عدالت نےگیارہ سال قید اور ایک لاکھ جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

  • مریم نوازچیئرپرسن وزیراعظم یوتھ لون سےمستعفی

    مریم نوازچیئرپرسن وزیراعظم یوتھ لون سےمستعفی

    اسلام آباد: چیئرپرسن وزیراعظم یوتھ لون پروگرام مریم نواز نے اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہونے کا فیصلہ کیا ہے، ذرائع کے مطابق مریم نواز نے اپنے استعفے کے سلسلے میں وزیراعظم سے مشاورت بھی کی تھی، مریم نواز کا استعفیٰ وزیراعظم ہائوس کو مل گیا ہے۔

    مریم نواز نے کہا کہ ان کیلئے عہدے معنی نہیں رکھتے، ہم عوام کی خدمت کرتے رہیں گے، میرے لئے یہی اعزاز کافی ہے کہ میں نواز شریف اور اس قوم کی بیٹی ہوں، ان کا کہنا تھا کہ اب احتجاج کا زمانہ گیا، ملک ترقی کی نئی منازل طے کرے گا۔

    واضح رہے کہ لاہور ہائيکورٹ میں مريم نواز کو یوتھ لون پروگرام کی سربراہی سے ہٹانے کیلئےدرخواست دائر کی گئی تھی، جس پر عدالت نے گزشتہ روز فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے انہیں عہدہ چھوڑنے کیلئے جمعہ تک مہلت دی تھی۔

    سماعت کے دوران جسٹس منصور نے ریمارکس دیئے تھے کہ کیا عہدہ خاندانی افراد میں ہی رہنا ضروری ہے، کیا میں اپنے باورچی کو فوکل پرسن قرار دیکر عہدے پر لگا سکتا ہوں؟، کل وزیراعظم کسی ان پڑھ شخص کو اس عہدے پر تعینات کردیں تو کیا ہوگا؟۔

  • وزیراعظم کا دورہ امریکہ:اخراجات کی تفصیل پیش نہ کرنے پرعدالت برہم

    وزیراعظم کا دورہ امریکہ:اخراجات کی تفصیل پیش نہ کرنے پرعدالت برہم

    لاہور: وزیراعظم کے دورہ امریکا کے اخراجات کی تفصیل پیش نہ کرنے پرلاہور ہائی کورٹ نے وفاق کو سزا کی وارننگ دے دی۔ جسٹس منصور نے وزیر اعظم کے بیرون ملک دوروں سے متعلق کیس کی سماعت کی،حکم کے باوجود دورہ امریکا کی تفصیل پیش نہ کرنےپرعدالت نےبرہمی کااظہارکیا۔

    فاضل جج نے استفسار کیاکہ کیا بیرون ملک دوروں اوراس پراخرجات سے متعلق قانون موجود ہے،کیا اخراجات کی کوئی حد متعین ہے یا سارا بجٹ بیرون ملک دوروں پر اڑایا جاسکتا ہے۔

    سرکاری وکیل نے بتایاکہ دورہ امریکاکےاخراجات کی تفصیل وزیراعظم کے پروٹوکول افسر کے پاس ہیں جوبیرون ملک ہیں۔ جس پر عدالت نے کہا کہ اگر پروٹوکول افسر چھٹی پر ہوں تو کیا وفاق کو تفصیلات نہیں مل سکتیں۔

    عدالت نے اگرانیس نومبر کو وزارت خارجہ کاافسر دورہ امریکاکے ریکارڈ سمیت پیش نہ ہوا تو وفاق کو جرمانہ کیا جائے گا، عدالت نے یہ وارننگ دیتے ہوئےسماعت ملتوی کردی

  • چیئرپرسن یوتھ لون اسکیم کیس، مریم نواز کا تعلیمی ریکارڈ طلب

    چیئرپرسن یوتھ لون اسکیم کیس، مریم نواز کا تعلیمی ریکارڈ طلب

    لاہور: چیئرپرسن یوتھ لون اسکیم کیس میں لاہور ہائی کورٹ نے مریم نواز کا تعلیمی ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائی کورٹ نے چیئرپرسن یوتھ لون اسکیم تعیناتی کیس کی سماعت  آج ہوئی جس میں عدالت نے مریم نواز کی تعلیمی قابلیت کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔ جسٹس سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کی۔

    فاضل جج نے استفسار کیا کہ بتایا جائے حکومت مریم نواز کو تبدیل کرنے پر غور کر رہی ہے یا نہیں، اگر حکومت غور نہیں کر رہی تو عدالت خود فیصلہ کرے گی۔ عدالت کا ریمارکس میں مزید کہنا تھا کہ کیا حکومت کسی کو بھی کوئی عہدہ دے سکتی ہے، اور کیا وزیراعظم کسی ان پڑھ کو بھی بڑا عہدہ دے سکتے ہیں۔

    عدالتی سماعت کے موقع پر درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا کہ وفاقی حکومت نے سیاسی بنیادوں پر میرٹ کے برعکس مریم نواز کو اہم عہدے پر تعینات کر دیا۔ وفاقی حکومت نے مریم نواز کی تعیناتی کا نوٹیفیکشن جاری کیا مگر غیر قانونی طور پر مریم صفدر اس عہدے پر براجمان ہیں۔

    سرکاری وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہ وزیر اعظم نے اپنے صوابدیدی اختیار کے تحت اعزازی عہدے پر مریم نواز کی تعیناتی کی۔ سرکاری وکیل نے مزید کہا کہ اعزازی عہدے کے لئے قواعد کی ضرورت نہیں ہوتی جبکہ یوتھ لون سکیم فنڈز کی تقسیم مریم نواز کا اختیار نہیں۔ سرکاری وکیل نے انٹرنیٹ سے حاصل کی گئیں مریم نواز کی تعلیمی اسناد کی کاپیاں فراہم کیں۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ صوابدیدی اختیار کا مطلب یہ نہیں کہ گھر کے باورچی کو بھی عہدہ دیا جاسکتا ہے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ اگر حکومت تعیناتی پر نظر ثانی نہیں کرتی تو عدالت اپنا فیصلہ سنائے گی۔ عدالت نے مریم نواز کی تعلیمی اسناد کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت سہہ پہر تک ملتوی کر دی۔

  • لاہورہائیکورٹ نے جی ایس ٹی کے نفاذ کا حکم معطل کردیا

    لاہورہائیکورٹ نے جی ایس ٹی کے نفاذ کا حکم معطل کردیا

    لاہور: عدالت نے جی ایس ٹی کے نفاذ کا حکم معطل کردیا، تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ راول پنڈی بینچ کے جسٹس محمود مقبول باجوہ نے سی این جی اسٹیشنز مالکان کی درخواست کی سماعت کی۔

    درخواست میں مؤقف اختیارکیا گیاتھا کہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سی این جی پر جنرل سیلز ٹیکس کا نفاذ غیر قانونی ہے اور حکومت کے اس اقدام کے باعث سی این جی اسٹیشنز مالکان مالی مشکلات کا شکار ہیں۔

    عدالت سے استدعا ہے کہ مذکورہ صدارتی آرڈیننس کو کالعدم قرار دیا جائے،عدالت نے جی ایس ٹی کے نفاذ کا حکم معطل کردیا اور وفاق اور اوگرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔

  • اے آر وائی نیوز کی معطلی کا حکم نہیں دیا، لاہور ہائی کورٹ

    اے آر وائی نیوز کی معطلی کا حکم نہیں دیا، لاہور ہائی کورٹ

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے اے آر اوئی کیس کی سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدالت کی جانب سے اے آر وائی نیوز کے لائسنس کو معطل کر نے کے احکامات جاری نہیں کیئے گئے ہے اور پیمرا عدالتی حکم کو توڑ مروڑ کر پیش نہ کرے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے پانچ رکنی بینچ جس میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس کاظم رضا شمسی، جسٹس سید افتخار حسین شاہ، جسٹس شہزادہ مظہر اور جسٹس سہیل اقبال بھٹی مشتمل تھے نے اے آر وائی کیس کی سماعت کی۔ اے آر وائی نیوز کے سی ای او سلمان اقبال اور سنیئر اینکر پرسن مبشر لقمان عدالت میں پیش ہوئے جبکہ اس موقع پر پی ایف یو جے اور پی یو جے کے رہنماؤں سمیت ملک بھر سے آئے ہوئے صحافی نمائندے بھی موجود تھے۔

    عدالت نے اے آر وائی نیوز کے لائسنس کی معطلی پر پیمرا کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ پیمرا نے عدالتی احکامات کی غلط تشریح کی ہے، عدالت نے مزید کہا کہ اے آر وائی نیوز کے لائسنس کی معطلی کا کوئی حکم جاری نہیں کیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ پیمرا نے عدالتی احکامات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا ہے اور پیمرا عدالت کے کندھوں پر بندوق نہ رکھے۔ عدالت کی جانب سے ریمارکس دیئے گئے کہ عدالت غیر جانبدار ہے اور کسی ادارے کو تنگ یا افراد کا رزق بند کرنے کا حکم نہیں دے سکتی۔ ریمارکس میں مزید کہا گیا کہ آج جو حکم جاری کیا جائے گا اس میں اے آر وائی نیوز کے لائسنس کی معطلی کے حوالے سے تمام وضاحت موجود ہو گی۔

    اے آر وائی نیوز کے وکیل ڈاکٹر باسط نے بیان دیا کہ عدالتی نوٹس نہ ملنے کے باوجود اے آر وائی نیوز کے سی ای او پیرس سے صرف عدالت میں پیش ہونے کیلئے آئے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اے آر وائی نیوز عدالتوں کا مکمل احترام کرتا ہے۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سی ای او اے آر وائی کا بیرون ملک سے آ کر عدالت میں پیش ہونا قابل تعریف ہے، اگر ان کی جانب سے تحریری جواب آ جاتا تو عدالت اسے قبول کر لیتی۔

    اے آر وائی نیوز کے وکیل نے مزید کہا کہ عدلیہ کی بحالی اور جمہوریت کیلئے اے آر وائی نیوز نے بھرپور کردار ادا کیا، جس کی اسے قیمت بھی ادا کرنا پڑی۔ انھوں نے عدالت سے استدعا ہے کہ اے آر وائی نیوز کو ابھی تک نوٹس موصول نہیں ہوئے، جواب کیلئے مہلت دی جائے۔ جس پر عدالت نے سماعت 24 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

    لاہور ہائی کورٹ میں اے آر وائی نیوز سے متعلق کیس کی سماعت کے موقع پر سی ای او سلمان اقبال بنفس نفیس پیش ہوئے۔ عدالت نے کہا کہ بیٹے کی طبعیت ناسازی کے باوجود سلمان اقبال کا ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہونا قابل تحسین ہے۔ اس موقع پر سلمان اقبال نے کہا کہ اے آر وائی گروپ نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے۔ اے آر وائی کی تاریخ گواہ ہے کہ وہ ہمیشہ حب الوطنی سے سرشار رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز پیمرا نے ایک یکطرفہ فیصلے سناتے ہو ئے اے آر وائی کا لائسنس پندرہ روز کے لئے معطل کردیا تھا جس پر ملک بھر کی صحافی اور دیگر تیظیموں کی جانب سے سخت رد عمل آیا تھا۔

  • رانا ثناءاللہ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی درخواست

    رانا ثناءاللہ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی درخواست

    لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن انکوائری ٹریبونل کے جج کے خلاف بیان بازی رانا ثناءاللہ کومہنگی پڑگئی۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب کے سابق وزیرقانون رانا ثناءاللہ کے خلاف کارروائی کے لئے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو درخواست دے دی گئی۔

    ٹریبونل کے معاون عبداللہ ملک کی جانب سے دی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پنجاب حکومت کی درخواست پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی سے کرائی گئی تاہم اب اس ٹریبونل کی رپورٹ کو حکومت تسلیم نہیں کررہی ۔

    پنجاب کے سابق وزیرقانون رانا ثنااللہ میڈیا پر فاضل جج کے خلاف بیان بازی کرکے انہیں متنازعہ بنانا چاہتے ہیں تاکہ رپورٹ پر عوام کے اعتماد کو متزلزل کرسکیں۔

    رانا ثناءاللہ کی جسٹس علی باقر نجفی کے خلاف بیان بازی توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے لہٰذا چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ معاملے کا ازخود نوٹس لیں اوررانا ثنااللہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے ۔

  • بھارتی ہیکرزنے لاہورہائیکورٹ کی ویب سائٹ ہیک کرلی

    بھارتی ہیکرزنے لاہورہائیکورٹ کی ویب سائٹ ہیک کرلی

    لاہور: بھارتی ہیکرز کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ کی ویب سائٹ ہیک کر کے اس پر بھارتی جھنڈا لگا دیا گیاہیکرز کی جانب سے پیغام دیا گیا کہ بلاول بھٹو کے کشمیر کے متعلق بیانات کے ردعمل میں ویب سائٹ کو ہیک کیا گیا۔

    پیغام میں کہا گیا ہے کہ اگر بلاول بھٹو نے نے کشمیر پر اس طرح کے بیانات دینا بند نہ کیے تو وہ مستقبل میں بھی حساس پاکستانی ویب سائٹ کو ہیک کیے جانے کی ذمہ داری ان پر عائد ہو گی، ویب سائٹ پر کشمیر کے حوالے سے بلاول بھٹو کے دو ٹویٹ اور مختلف تصاویر بھی لگائی گئی ہیں۔