Tag: لاہور ہائی کورٹ

  • ملزم کی اجازت کے بغیر فون ڈیٹا نکلوانا آئین کے خلاف ہے: لاہور ہائی کورٹ

    ملزم کی اجازت کے بغیر فون ڈیٹا نکلوانا آئین کے خلاف ہے: لاہور ہائی کورٹ

    لاہور ہائیکورٹ نے دہشت گرد تنظیم سے تعلق کے ملزم کو بری کر دی ، عدالت نے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ملزم یا مجسٹریٹ کی اجازت کے بغیر فون ڈیٹا نکلوانا آئین کے خلاف ہے۔

      لاہور ہائیکورٹ میں دہشت گرد تنظیم سے تعلق کے الزام میں ملزم کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت ہوئی، جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس امجد رفیق نے اپیل پر سماعت کی۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ ملزم یا مجسٹریٹ کی اجازت کے بغیر فون ڈیٹا نکلوانا آرٹیکل 13 کے خلاف ہے، ذاتی فون کا ڈیٹا لینا اچھی روایت نہیں، یہ پرائیویسی کے حقوق کے خلاف ہے۔

    عدالت نے کہا کہ ملزم راضی نہ ہو تو مجسٹریٹ سے فون ریکارڈ لینےکے لیے اجازت طلب کرنی چاہیے، جدید دور میں  اپنے قریبی اور پیاروں سے آڈیو اور ویڈیو کے ذریعے بات کرتے ہیں، فونز  گھر سے کم نہیں، گھر کی چار دیواری میں رکھے ہرتعلق کو آئینی تحفظ حاصل ہے۔

    عدالت نے کہا کہ انسان کتابیں، گوگل، فیس بک، یو ٹیوب، ٹویٹر دیکھتا ہے جسکی قانون میں ممانعت نہیں، فون میں خفیہ  معلومات اجازت یا قانونی ہدایات کے بغیر نہیں نکالی جا سکتی، اگر معلومات کا حصول قانون کے خلاف ہے تو اسے قانون کےذریعے روکا جا سکتا ہے۔

    عدالے نے فیصلے پر مزید کہا کہ موبائل فون کا ڈیٹا کسی جرم کا لنک دے رہا ہے تو 24 گھنٹے میں اسے دیکھا جا سکتا ہے۔

    عدالت نے شک کا فائدہ دے کر ملزم رحمت اللہ کو بری کر دیا، ملزم کو انسداد دہشت گردی عدالت نے مجموعی طور پر 10 سال قیدکی سزا سنائی تھی۔

  • 9 مئی کے واقعات میں ملوث ملزمان کی شناخت پریڈ  48  گھنٹے میں مکمل کرنے کا حکم

    9 مئی کے واقعات میں ملوث ملزمان کی شناخت پریڈ 48 گھنٹے میں مکمل کرنے کا حکم

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے نو مئی کے واقعات میں ملوث ملزمان کی شناخت پریڈ 48 گھنٹے میں مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ شناخت پریڈ میں تاخیر سارے عمل کو مشکوک بناتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے 9 مئی واقعات میں ملوث ملزمان کی شناخت پریڈ میں تاخیرکرنے پر فیصلہ کرتے ہوئے صوبے بھر کے سیشن ججز،اسپیشل کورٹس کو شناخت پریڈ کا عمل 48 گھنٹے میں مکمل کرانے کا حکم دے دیا۔

    جسٹس طارق سلیم شیخ نے شہری کی درخواست پر13صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا، جس میں کہا کہ رجسٹرارفیصلےکی کا پی تمام سیشن ججزاورآئی جی پنجاب کو بھجوائیں، شناخت پریڈ کے پروسس میں تاخیر کی گئی جس سےشہریوں کی آزادی پرقدغن لگائی گئی۔

    عدالت کا فیصلے میں کہنا تھا کہ ہر انسان کو عزت،آزادی اور تحفظ کے ساتھ جینے کا حق حاصل ہے،انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین بھی شہریوں کی آزادی کی بات کرتا ہے، لوگ سزاسے پہلے گرفتار ی اور سزا کے بعد گرفتار ی میں فرق نہیں کر پاتے۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ کسی کی گرفتاری ٹھوس شواہد اوراسی صورت ہونی چاہیےجب دوسرا کوئی راستہ نہ ہو، بین الاقوامی انسانی حقوق نے بھی ٹرائل سےپہلے گرفتاری پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے ، کسی گرفتار ملزم کا بے گناہ ڈکلیئر ہونا ٹرائل سے پہلے گرفتاری کا درد ناک پہلو ہے، بے گناہ شخص کےلیے ٹرائل سے پہلے گرفتاری تضحیک سے کم نہیں ہے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ شناخت پریڈ کا موجودہ عمل بہت ناکارہ ہے ، شناخت پریڈ کےعمل میں تاخیر سارے پروسس کو مشکوک بناتی ہے، شناخت پریڈ میں تاخیربنیادی حقوق اور فیئر ٹرائل کی خلاف ورزی ہے۔

    لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ آئینی عدالتیں آئین کے تحفظ کی ذمہ دار ہیں، آئینی عدالتوں کو انتظامیہ کے اقدامات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے، درخواست گزار 25 مئی سے شناخت پریڈ کےلیے جیل میں ہے۔

    9مئی کوکارکنوں نے توڑ پھوڑ کی سرکاری اورنجی املاک کو نقصان پہنچایا، حالات پرقابو پانے کیلئےڈپٹی کمشنر نے شہریوں کی نظر بندی کے احکامات جاری کیے، نظر بندی احکامات معطل ہونے پر مقدمات میں نامزد کر کےگرفتاریاں کی گئیں ، گرفتاری کے بعد ملزمان کو شناخت پریڈ کےلیے عدالت میں پیش کیا گیا۔

  • آئی جی پنجاب  کی صحافی عمران ریاض  بازیابی کیس کی سماعت بند کمرے میں کرنے کی استدعا

    آئی جی پنجاب کی صحافی عمران ریاض بازیابی کیس کی سماعت بند کمرے میں کرنے کی استدعا

    لاہور :آئی جی پنجاب نے صحافی عمران ریاض بازیابی کیس کی سماعت بند کمرے میں کرنے کی استدعا کردی اور کہا بہت ساری باتیں سامنے بتانے والی نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں صحافی عمران ریاض کی بازیابی کی درخواست پر سماعت ہوئی، لاہور ہائیکورٹ کےچیف جسٹس امیر بھٹی نے درخواست پرسماعت کی۔

    آئی جی پنجاب اور وزارت دفاع کے لیگل ایڈوائزر عدالت میں پیش ہوئے ، آئی جی پنجاب نے عدالت میں کہا کہ بہت ساری باتیں سامنے بتانے والی نہیں ، استدعا ہے سماعت بند کمرے میں کی جائے۔

    جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت اس کیس کی چیمبر میں سماعت کرے گی، عدالت سارے حقائق جاننا چاہتی ہے تو ،آئی جی پنجاب نے کہا عمران ریاض کے معاملےپرمعاونت لےرہے ہیں۔

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں لاہور ہائیکورٹ نے اینکر عمران ریاض کی بازیابی کے لیے پولیس کو مہلت دیتے ہوئے عمران خان کے والد کو گمشدگی کے متعلق شواہد پولیس کو دینے کی ہدایت کی تھی۔

    عمران ریاض کے والد نے نشاندہی کی تھی کہ اُن کے بیٹے نے ایک وی لاگ کیا جس پر اسے انتقام کا نشانہ بنایا گیا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے تھے کہ یہ تو ذریعہ معاش بن گیا ہے کہ جتنے بڑے الزامات لگائیں اتنے پیسے آتے ہیں، جائیں قرآن پاک پڑھیں اور دیکھیں کہ قرآن کیا کہتا ہے۔

  • عمران خان کا آج لاہور ہائی کورٹ اور انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوں گے

    عمران خان کا آج لاہور ہائی کورٹ اور انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوں گے

    لاہور : چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا آج لاہور ہائی کورٹ اور انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی آج لاہور ہائی کورٹ اور انسداد دہشت گردی عدالت میں پیشی کاامکان ہے،عمران خان کی سیکیورٹی کیلئے ایلیٹ فورس، جیمر گاڑی ،ایمولینس بھی زمان پارک پہنچ گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان اے ٹی سی میں 3 مقدمات میں عبوری ضمانت کے مچلکے جمع کرائیں گے جبکہ لاہورہائیکورٹ میں ظل شاہ کیس میں ضمانتی مچلکے جمع کرائیں گے۔

    یاد رہے لاہور ہائیکورٹ نے ظل شاہ قتل کیس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی 2 جون تک عبوری ضمانت منظور کی تھی۔

    لاہور ہائیکورٹ نے ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض عمران خان کی ضمانت منظور کی تھی۔

    خیال رہے نو مئی کے واقعات کی تحقیقات کیلئے قائم جےآئی ٹی نے عمران خان کو آج چاربجے طلب کررکھاہے، ذرائع نےبتایا جےآئی ٹی عمران خان سےجناح ہاؤس اور عسکری ٹاورمیں جلاؤ گھیراؤ پر تفتیش کرے گی۔

    عمران خان تھانہ سرور روڈ، شادمان اور ریس کورس سمیت دیگر تھانوں میں ہونے والے مقدمات میں نامزد ہیں۔

    واضح رہے 9 مئی کے واقعات پر پنجاب حکومت نے 10 مختلف جے آئی ٹیز بنائی تھیں، عمران خان کیخلاف تھانہ سرور روڈ میں درج مقدمے میں بیان ریکارڈ کیا جائے۔

  • جسٹس علی ضیا باجوہ  کی  عمران خان کی درخواست پر سماعت کرنے سے معذرت

    جسٹس علی ضیا باجوہ کی عمران خان کی درخواست پر سماعت کرنے سے معذرت

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے چیئرمین عمران خان کی درخواست پر سماعت کرنے سے معذرت کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں عمران خان کی جانب سے ظل شاہ قتل کیس میں عبوری درخواست پر دائر اعتراضات پر سماعت ہوئی۔

    جسٹس علی ضیاباجوہ نےعمران خان کی درخواست پر سماعت کرنے سے معزرت کر لی ، جسٹس علی ضیاباجوہ نےذاتی وجوہات پرمعذرت کرتےہوئےفائل چیف جسٹس کوبھجوا دی۔

    عمران خان کی درخواست کسی اورعدالت کےروبرو لگانے کی سفارش کردی ، فاضل جج نےوکیل کی استدعاپرعمران خان کوکمرہ عدالت میں بیٹھنےکی اجازت دی۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے خیال رہےکہ کمرہ عدالت کا تقدس پامال نہیں ہونا چاہیے۔

    رجسٹرارنےظل شاہ کیس میں عمران خان کی عبوری ضمانت کی درخواست پراعتراض عائد کیاتھا، سیشن کورٹ کےبجائے براہ راست لاہورہائیکورٹ سےرجوع کرنے اور پٹیشن کےہمراہ مصدقہ نقول لف نہ ہونے کااعتراض عائد کیا گیا تھا۔

  • ایک لاکھ روپے کا جرمانہ:  بشریٰ بی بی لاہور ہائی کورٹ پہنچ گئیں

    ایک لاکھ روپے کا جرمانہ: بشریٰ بی بی لاہور ہائی کورٹ پہنچ گئیں

    لاہور : سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے جرمانے کیخلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا، جس میں کہا کہ جرمانے کا حکم غیر قانونی اور حقائق کے برعکس ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی جرمانے کیخلاف لاہور ہائیکورٹ درخواست دائر کردی، لاہور ہائی کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کی۔

    اپیل میں چیف سیکرٹری پنجاب، وفاقی و صوبائی سیکرٹریز داخلہ اور آئی جی پنجاب کو فریق بنایا گیا ہے۔

    اپیل میں کہا گیا کہ عدالت نے زمان پارک میں ممکنہ آپریشن کیخلاف درخواست پر ایک لاکھ روپےجرمانےکاحکم دیا، عدالت نےبشریٰ بی بی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے جرمانہ کیا۔

    اپیل میں کہنا تھا کہ جرمانے کا حکم غیر قانونی اور حقائق کےبرعکس ہے، سنگل بینچ نے قرار دیا کہ عدالتی وقت ضائع کرنے پرایک لاکھ روپےجرمانہ کیاجاتاہے۔

    انٹرا کورٹ اپیل میں استدعا کی کہ 20 اپریل کے سنگل بینچ کے جرمانہ کرنے کے فیصلےکو کالعدم قرار دیا جائے۔

  • عدالت فرخ حبیب کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیدیا

    عدالت فرخ حبیب کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیدیا

    لاہور: عدالت نے پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیدیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    جسٹس انوار الحق نے فرخ حبیب کی درخواست پر سماعت کی ، فرخ حبیب کی جانب سے ان کے وکیل احمد پنسوتا پیش ہوئے تھے جس کے بعد عدالے نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    فرخ حبیب کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    درخواست گزار نے کہا تھا کہ حکومت نے سیاسی بنیادوں پر مقدمات درج کر کے انکوائریاں شروع کر دیں، کاروبار کے سلسلے میں دبئی جانا چاہتا ہوں، غیر قانونی طور پر نام ای سی ایل میں شامل کر دیاگیا۔

    درخواست گزار نے عدالت سے  استدعا کی عدالت فرخ حبیب کا نام ای سی ایل  سے نکالنے کا حکم دے اور بیرون ملک جانے کی اجازت دے۔

    سابق وزیر مملکت فرخ حبیب کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس انوار الحق پنوں نے منظور کرتے ہوئے فیصلہ سنا دیا، عدالت نے فرخ حبیب کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا اقدام کالعدم قرار دیا۔

  • بیکریاں رات کتنے بجے تک کھلی رہیں گی؟ نیا حکم نامہ

    بیکریاں رات کتنے بجے تک کھلی رہیں گی؟ نیا حکم نامہ

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے عید تک بیکریوں کو رات ایک بجے تک کام کرنے کی اجازت دے دی اور غیر قانونی پارکنگ فوری سیل کرنے کے حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائیکورٹ میں اسموگ کے تدارک کےلیےدائردرخواست پر سماعت ہوئی ، جسٹس شاہدکریم نے ہارون فاروق سمیت دیگرکی درخواستوں پر سماعت کی۔

    عدالت نے عید تک بیکریوں کو رات ایک بجے تک کام کرنے کی اجازت دیتے ہوئے نجی مال کے اردگرد غیر قانونی پارکنگ فوری سیل کرنے کے حکم دے دیا۔

    دوران سماعت عدالت نے شہر میں جگہ جگہ انڈر پاسز بنانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا جہاں دل کرتا ہے انڈر پاس بنا دیتے ہیں ، انڈر پاس بنانے کے بجائے سڑکوں کی ری ماڈلنگ ہوجائے تو مسائل حل ہوجائیں۔

    جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیئے ٹریفک پولیس کو تو لوگ کچھ سمجھتے ہی نہیں ہیں، ٹریفک پولیس کو مزید امپاور کرنے کی ضرورت ہے، دبئی میں کوئی ٹریفک والا کسی کو روک لےتوجرأت نہیں ہوتی کوئی بات کرجائے۔

    بعد ازاں عدالت نے مزید کارروائی آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔

  • لاہور ہائی کورٹ کی عمران خان کے وارنٹ کی تعمیل سے متعلق مشاورت کی ہدایت

    لاہور ہائی کورٹ کی عمران خان کے وارنٹ کی تعمیل سے متعلق مشاورت کی ہدایت

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے چیئرمین عمران خان کے وارنٹ پر تعمیل کے حوالے سے مشاورت کرکے آگاہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہم چاہتے ہیں مستقبل میں ایسا کچھ نہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں زمان پارک سےمتعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی، لاہورہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے سماعت کی۔

    آئی جی پنجاب عثمان انور ، فواد چوہدری اورپی ٹی آئی وکلا عدالت میں پیش ہوئے ، فواد چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ ہمارےکارکنوں کی زندگیاں عدالت کی وجہ سےبچی ہیں ،ہم عدالت کے حکم پر آئی جی کے پاس گئے، ہم نے تین ایشوز پر بات کی۔

    پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ پہلی بات عمران خان کی سیکیورٹی کی ہے ، آئی جی پنجاب نے کہا کہ مکمل سیکیورٹی دیں گے ، دوسرا مینار پاکستان پر جلسے کا معاملہ تھا ، ہمارا اب فیصلہ ہوا ہے کہ پیر کو جلسہ کریں گے۔

    انھوں نے بتایا کہ ہم نے کہا کوئی بھی ریلی جلسےسے 5 دن پہلےانتظامیہ کو اطلاع دی جائے گی ، ہم نے کہا کہ عمران خان خود عدالت جائیں گے، ہماری درخواست ہے کارکنوں کو گرفتار نہ کیا جائے۔

    جس پر عدالت نے کہا کہ جن لوگوں نے زیادتی کی ان کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک ہونا چاہیے، دونوں اطراف سےجس نےقانون شکنی کی اس کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے۔

    آئی جی پنجاب نے عدالت میں بیان میں کہا کہ عدالت نے جو حکم دیا اس پر عمل ہوا، 133اہلکار سیکیورٹی پر لگائے گئے ، ہم کسی ایریا کو نو گو ایریا بنانے نہیں دیں گے، یہ سیاسی جماعت ہے انھیں سیاسی طریقہ کار اپنانا ہو گا، یہ فوکل پرسن بنا دیں ،اسی میں سب کی بھلائی اور رول آف لا بھی ہے۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہر چیز کو طریقہ کار اور قانون کے مطابق ہونا چاہیے، مہذب دنیا کا یہی طریقہ کار ہے، کوئی سمجھتا ہے کہ اس کو انتقام کانشانہ بنایاجا رہا ہے توعدالت موجود ہے۔

    عدالت نے کہا کہ کنٹینرز کو ایکسپورٹ کیلئےاستعمال ہونا چاہیے نہ کہ روڈ بند کرنے کیلئے، عدالت کے ریمارکس پر قہقہے گونجنے لگے۔

    پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے بتایا کہ انہوں نے دو ایف آئی آرز میں 2500لوگ نامزد کردیئے،یہ تو پورا لاہور ہی جیلوں میں بند کر دیں گے ،عمران خان اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہونا چاہتے ہیں ، یہ عمران خان کو گرفتار نہ کریں۔

    وکیل عمران خان نے کہا کہ وعدہ ہے عمران خان لاہور ہائی کورٹ آئیں گے اور کمٹمنٹ پوری کریں گے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے قانون کا کیا طریقہ کار ہے اگر کسی مجسٹریٹ نے سمن کیا ہوتو۔

    عمران خان کے وکیل نےلاہور ہائی کورٹ میں پیش ہونے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا طریقہ کار جو بھی ہوگا قانون کے مطابق ہوگا، عمران خان حفاظتی ضمانت کے لیے آج پیش ہوں گے۔

    عدالت نے کہا کہ جو ایشو ہیں اس کو قانون کے مطابق حل کریں اور جن کیخلاف ایف آئی آرزہیں قانونی طریقہ پر گرفتار کریں، وارنٹ ساتھ لے جائیں یہ قانونی طریقہ ہے۔

    فواد چوہدری نے بتایا کہ 2500 کے قریب کارکنوں پر مقدمے درج کئے گئے، یہ پھر وہاں پہلے والا سین بنانا چاہتے ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ پہلے والا ماحول اور مارپیٹ ہو۔

    وکیل عمران خان نے سوال اٹھایا کہ راناثنا اللہ کیخلاف بھی وارنٹ ہوئےاس پرعمل کیوں نہیں کرایا، کیا قانون کی عملداری صرف عمران خان کے وارنٹ سے ہوگی۔

    سرکاری وکیل نے سوال کیا کیاان حالات میں سینئر پولیس افسر کو زمان پارک جانے کی اجازت ہے یا نہیں ، جس پر فواد چوہدری نے کہا کہ ہماری طرف سے پوری اجازت ہے۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے یہ سارا مسئلہ اس لیے ہو اکہ وارنٹ کی تعمیل نہیں ہوئی، آپ لوگ اعلی افسران کے ساتھ بیٹھیں اور دیکھیں کہ آگے کیسے کرنا ہے، ہم چاہتے ہیں مستقبل میں ایسا کچھ نہ ہوا اور جو مقدمات درج ہوئےاس میں کسی کو سیاسی انتقام کانشانہ نہ بنایاجائے۔

    آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ ہم پوری تفصیل اکٹھی کر رہےہیں،ویڈیوز اور دیگر مواد موجود ہے، ضروری نہیں کسی کی ڈنڈا مارتے تصویریں ہوں اور بھی شواہد موجود ہیں ،جیو فینسنگ اور دیگر ذرائع سے شواہد جمع کرنے ہیں ،ہم یقین دلاتے ہیں کہ میرٹ پر سب ہو گا۔

    عدالت نے آئی جی پنجاب سے استفسار کیا ان لوگوں کی تسلی کیسے ہو گی تو آئی جی پنجاب نے کہا کہ شفافیت کیسے ہو گی اگلی کارروائی پر ، کسی سے اجازت لینےکی ضرورت نہیں کیونکہ یہ ہمارااختیار ہے، یہ نہیں ہو سکتا کسی کیخلاف ثبوت ہو تو میں ان سے اجازت لیتا پھروں۔

    جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے ہمارا تجربہ یہ ہے کہ نامعلوم میں جسے مرضی آئے ڈال دیا جائے، فواد چوہدری نے بیان میں کہا کہ 7،6ہزار لوگوں پر مقدمات ہوئے کیا سب کو گرفتار کر لیں گے ،ان حالات کی وجہ سے تو ہم انتخابی مہم تو کیا نارمل زندگی نہیں گزارسکتے۔

    آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ میں ایسا نہیں کر سکتا کہ شواہد پرانھیں جا کر کہوں جائیں ضمانت کرا لیں، جس پر اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا ہم نے بھی شواہد عدالت کے روبرو رکھ دیئے ہیں اور تمام تفصیل عدالت میں پیش کی ہے۔

    رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ایک یو ایس بی بھی ہے جسے پروجیکٹر پر چلایا جائے،ہم چاہتے ہیں کہ سب حقائق عدالت کے سامنے ہوں۔

    آئی جی پنجاب کا عدالت میں کہنا تھا کہ میں ایسا نہیں کر سکتا ہے ملزمان سے بیٹھ کر مذاکرات اور گرفتاری کی اجازت لوں ، میں معذرت خواہ ہوں مگر ایسا نہیں کر سکتا۔

    اسد عمر فوکل پرسن ہیں ہم نے لوگوں کو شناخت کیلئے ٹیم ترتیب دی ہے، روزانہ صبح اٹھتے ہیں ہمارے اوپر نئی ایف آئی آر درج ہوتی ہے۔

    عدالت نے کہا کیس کی سماعت تین بجے کریں گے، جس پر آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ عدالت وارنٹ سے متعلق تو فیصلہ کر دے۔

    عدالت نے زمان پارک آپریشن روکنے کے حکم میں تین بجے تک توسیع کرتے ہوئے وارنٹ پر تعمیل کے حوالے سے مشاورت کرکے آگاہ کرنے کی ہدایت کردی۔

  • لاہور ہائی کورٹ کا  زمان پارک میں پولیس آپریشن روکنے کا حکم دے دیا

    لاہور ہائی کورٹ کا زمان پارک میں پولیس آپریشن روکنے کا حکم دے دیا

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے زمان پارک میں پولیس آپریشن روکنے کا حکم دے دیا اور ریمارکس دیئے ہم چاہتے ہیں کہ سیز فائرہوجائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں زمان پارک میں شیلنگ روکنےاورعمران خان کی ہائیکورٹ آنےکی اجازت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    درخواست پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے سماعت کی ، عدالتی حکم پر چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب سمیت دیگرافسران عدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت نے استفسار کیا بتائیں اس مسئلے کا کیا حل ہے ، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے عدالت کو بتایا کہ ڈی آئی جی اسلام آباد شہزادبخاری وارنٹ لے کر آئے، جب وہ زمان پارک گئے تو وہاں ان پر پتھراؤشروع کر دیا گیا ، ہمارے59 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

    آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا کہ کوئی اسلحہ ساتھ لے کر نہیں جائیگا، اسلحہ کی وجہ سے ماڈل ٹاؤن،ٹی ایل پی جلوس میں ہلاکتیں ہوئیں، ہم پر پٹرول بم مارے گئےجس سے 2گاڑیاں ضائع ہوئیں۔

    ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ یہ علاقہ مال روڈ پر ہے ،پی ایس ایل ہو رہا ہے باقی بھی اہم ایونٹ ہیں ، ہم نے امن و امان کے لیے رینجرز کو طلب کیا، ہمارے افسران اور اہلکاروں کو مارا گیا۔

    آئی جی پنجاب نے مزید بتایا کہ یہ آپریشن نہیں بلکہ عدالتی حکم کی تعمیل کیلئےلیگل ایکشن لیا گیا ،اگر عدالت وارنٹ واپس لیتے ہیں تو پولیس واپس ہو جائےگی ، انہوں نے گاڑیاں توڑیں ، گرین بیلٹس کو آگ لگائی۔

    ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا تھا کہ جو وہاں ہوا انتہائی افسوسناک ہے ، وہاں جو حالات ہوئے گولی بھی چلائی جا سکتی تھی مگر ہم نے صبر کا مظاہرہ کیا۔

    چیف سیکرٹری پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ میں پوری رات اسپتال میں تھا وہاں مسلسل زخمی آتے رہے ، آئی جی پنجاب وہاں دیکھ رہے تھے میں اسپتال دیکھ رہا تھا ،اگر اب ہم اس آپریشن کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم تھا روک دیں۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے میں اس شہر میں امن دیکھنا چاہتا ہوں ،جس پر آئی جی نے کہا کیا اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے بعد کارروائی شروع کی جاسکتی ہے۔

    جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیئے نہیں آپ کو میرے حکم کا انتظار کرنا ہے ، اسلام آباد ہائیکورٹ شام 6بجے فیصلہ دیتی ہےتو میں انتظار تو نہیں کروں گا۔

    لاہور ہائی کورٹ نے زمان پارک میں پولیس آپریشن روکنے کاحکم دیتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سیز فائر ہو جائے۔

    بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے درخواست پر سماعت کل تک ملتوی کر دی۔