Tag: لاہور ہائی کورٹ

  • عورت مارچ کی مشروط اجازت دے دی گئی

    عورت مارچ کی مشروط اجازت دے دی گئی

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے عورت مارچ کی مشروط اجازت دیتے ہوئے کہا عورت مارچ دوپہرڈیڑھ بجےسےلیکرشام6بجے تک ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں عورت مارچ کی اجازت کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی۔

    عدالت نے لاہور میں عورت مارچ کی مشروط اجازت دے دی اور کہا کہ عورت مارچ دوپہرڈیڑھ بجےسےلیکرشام6بجے تک ہوگا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ مارچ کے دوران متنازعہ بینرزپلے کارڈز نہیں اٹھائے جائیں گے اور نہ ہی کوئی متنازعہ بیان یا تقریر کی جائےگی۔

    عدالت نے عورت مارچ انتظامیہ کی درخواست نمٹادی۔

  • حکومت کو  ایک ماہ میں  اردو زبان کو تمام اداروں میں نافذ کرنے کا حکم

    حکومت کو ایک ماہ میں اردو زبان کو تمام اداروں میں نافذ کرنے کا حکم

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے حکومت کو ایک ماہ میں اردو زبان کے نفاذ کو یقینی بنا نے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں اردو زبان کو بطور سرکاری زبان کے نفاذ کیلئے دائر درخواستوں پرسماعت ہوئی۔

    جسٹس رضا قریشی نے اردو زبان کے نفاذ کیلئے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ نے تمام سرکاری اداروں میں اردو زبان کو بطور سرکاری زبان نافذ کرنے کا حکم دیا، حکم کے باوجود حکومت نے اردو زبان کے نفاذ کیلئے اقدامات نہیں کیے، عدالت حکومت کو اردو زبان کے تمام اداروں میں نفاذ کا حکم دے۔

    عدالت نےاردوزبان کو تمام اداروں میں نافذ کرنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ حکومت ایک ماہ میں اردو زبان کے نفاذ کو یقینی بنائے۔

    عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ کے واضح احکامات کےباوجوداردوزبان کوکیوں نہیں نافذ کیا گیا،سپریم کورٹ کے فیصلے پر اطلاق لازمی اور ہر صورت ہوگا۔

    لاہور ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ حکومت فیصلےپرعمل درآمدکرکےرپورٹ ڈپٹی رجسٹرارکےپاس جمع کرائے،عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ کرنے پر توہین عدالت کی کارروائی ہوسکتی ہے۔

  • پنجاب میں انتخابات کی تاریخ نہ  دینے کا کیس : لاہور ہائی کورٹ میں فیصلہ محفوظ

    پنجاب میں انتخابات کی تاریخ نہ دینے کا کیس : لاہور ہائی کورٹ میں فیصلہ محفوظ

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب میں الیکشن کی تاریخ نہ دینے کیخلاف درخواست پر فیصلہ فیصلہ کرلیا ، فیصلہ آج ہی سنائے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں پنجاب میں الیکشن کی تاریخ نہ دینے کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ شہزاد شوکت گورنر کے وکیل کہاں ہیں، میں نے آئی جی اور چیف سیکرٹری کو بھی بلایاتھا، جس پر آئی جی پنجاب نے کہا کہ مجھے عدالت کا حکم ملا میں آگیا ہوں۔

    جسٹس جواد حسن نے کہا کہ آپ کو ساری صورتحال کا علم ہوگا، جس پر آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ چیف سیکرٹری سے ملاقات ہوئی میں نےبریفنگ دے دی، الیکشن کمیشن جیسےکہےگاہم تیار ہیں۔

    چیف سیکرٹری نے بتایا کہ ہم الیکشن کمیشن اور عدالت کےحکم کےپابندہیں، عدالت جیساحکم جاری کرے گی اس پر عمل ہو گا۔

    جس کے بعد عدالت نے آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری کو جانےکی اجازت دے دی۔

    دوران سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل شہزادہ مظہر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسدعمرنےاپنی پٹیشن میں الیکشن کمیشن اور گورنر کو فریق نہیں بنایا، درخواست غیرموثر قرار دیتے ہوئےمسترد کی جائے۔

    وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ یہ کیس الیکشن کی تاریخ دینے کا ہے، تاریخ دیناالیکشن کمیشن کااختیار نہیں ہے، اگریہ عدالت یا متعلقہ فریق تاریخ دے گا تو دیکھنا ہےعمل کیسے ہوگا۔

    وکیل نے مزید دلائل میں کہا کہ آرٹیکل220کےاطلاق کیلئے وفاق بھی فریق بنانا ضروری ہے ، وفاق جب تک فنڈزجاری نہیں کرے گا ہم انتخابات کرانےکی پوزیشن میں نہیں، لاہورہائیکورٹ نےبھی مقدمات کےپیش نظراسٹاف کی فراہمی سےمعذرت کرلی ہے اور سیکیورٹی صورتحال کےپیش نظرادارے بھی اس طرح معاونت نہیں دے سکیں گے۔

    پنجاب میں الیکشن کی تاریخ نہ دینےکے خلاف کیس کی سماعت میں وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے وفاق سے14بلین فنڈز کی فراہمی کی درخواست کی، الیکشن کمیشن نےسب اداروں کو 24جنوری کو خط لکھے، وزارت خزانہ نے مالی مشکلات،معاشی صورتحال پرالیکشن کمیشن کوخط لکھا، ابھی تک الیکشن کمیشن کو 5بلین ہی فراہم ہوئے ہیں۔

    وکیل نے کہا کہ قانون میں الیکشن کی تاریخ موخرہو سکتی ہے ،قومی وصوبائی اسمبلی کےالیکشن ایک دن نہ ہوں تو شفاف نہیں ہوسکتے ، پنجاب کے الیکشن پہلے ہوں اورقومی اسمبلی کےبعد میں تو پنجاب میں نگران حکومت نہیں ہوگی، اگرپنجاب میں نگران حکومت نہیں ہو گی توشفاف انتخابات کیسے ہو سکتے ہیں۔

    الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ الیکشن کمیشن تاریخ دے گا ، اگر آئین میں کہیں لکھا ہے تو ہمیں دکھا دیں، انتخابات کی تاریخ دینا گورنر کا اختیا ہے وہ صدرسےمشاورت کرسکتےہیں۔

    دوران سماعت وکیل گورنر پنجاب نے دلائل میں کہا کہ انتخابات کی تاریخ میں صدرکاکوئی کردار نہیں ، اسدعمر کی درخواست میں وفاق اورالیکشن کمیشن کوپارٹی نہیں بنایاگیا اور دیگردرخواستوں میں صرف گورنر کوہی فریق بنایا گیا، نگران کابینہ گورنرازخودنہیں بناتا، مشاورتی عمل مکمل ہونے پرتشکیل دیتا ہے۔

    جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیئے عدالت کےقریب آئین سب سے مقدم ہے، ہم نے کسی کی ذات سے متعلق بات نہیں کرنی۔

    گورنر کےوکیل شہزاد شوکت نے کہا کہ نگران کابینہ کی موجودگی میں گورنر کاتاریخ دینا لازم نہیں ہے، درخواستیں قابل سماعت نہیں ہیں، درخواستوں کو جرمانے کے ساتھ مسترد کر دیا جائے، جب گورنرکو نگران وزیراعلیٰ اور کابینہ تقرر کا اختیارنہیں ہے، ایسےمیں لازم نہیں کہ وہ تاریخ دے۔

    وکیل اظہر صدیق نے بتایا کہ گورنر پنجاب کو 26 جنوری کو خط لکھا، تمام قانونی ضابطے پورے کیےمگر کسی نے جواب نہیں دیا، آئین کا آرٹیکل 105 بڑا واضح ہے ، میرا کیس صرف یہ ہے کہ الیکشن 90 دن میں ہونے ہیں اور تاریخ دینی ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ حمزہ کے حلف کے معاملےپر عدالتی حکم پر من وعن عملدرآمد ہوا،عدالت نے اس فیصلے میں بتا دیا کہ گورنر کے بعد صدرپاکستان ہیں، گورنر کا عہدہ عارضی اور خواہش پر مبنی ہوتا ہے، لیکن صدر کےعہدہ کی معیاد مقرر ہے اوراس معیاد سے پہلے ہٹایا نہیں جاسکتا،صدر کو عہدے سے ہٹانے کےلیے مشکل طریقہ کار ہے۔

    اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نےملک بھر میں ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری کردیا ہے، آج کہتےہیں کہ امن و امان کا مسئلہ ہے ، سیاسی بات نہیں کرنا چاہتا مگر الیکشن کمیشن کی بدنیتی صاف ظاہر ہے۔

    لاہور ہائی کورٹ دلائل مکمل ہونے کے بعد پنجاب میں الیکشن کی تاریخ نہ دینے کیخلاف کیس کی سماعت مکمل ہوگئی اور لاہور ہائی کورٹ نے سماعت پرفیصلہ محفوظ کرلیا، جو آج ہی سنائے جانے کا امکان ہے۔

  • ریسٹورنٹس کب بند ہوں گے؟  اہم خبر آگئی

    ریسٹورنٹس کب بند ہوں گے؟ اہم خبر آگئی

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے ریسٹورنٹس رات گیارہ بجے تک کھلا رکھنے اور ہوم ڈلیوری رات ساڑھے بارہ بجے تک دینے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہدکریم نے اسموگ کیس میں گزشتہ سماعت کا تحریری حکم جاری کردیا۔

    جس میں ریسٹورنٹس کو رات گیارہ بجے تک کھلا رکھنے اور ہوم ڈلیوری رات ساڑھےبارہ بجے تک دینے کی اجازت دے دی۔

    تحریری حکم میں عدالت نے ٹریفک پولیس کو سڑکوں پرٹریفک کی معلومات کےلیےفون نمبردینےکی ہدایت کی۔

    عدالت نے سیکرٹری ماحولیات سے اسموگ کےخاتمےکےاقدامات کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ وفاقی حکومت کو بھجوائی جائے تاکہ وہ اسموگ کےخاتمے پر چینی حکومت سے معاونت لے سکیں۔

  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج

    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج

    لاہور : پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو لاہورہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو معطل کرنے کا حکم دے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف درخواست دائر کردی گئی۔

    متفرق درخواست جوڈیشل ایکٹیوزم پینل کی جانب سے دائر کی گئی، درخواست میں وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست گزر نے مؤقف اختیار کیا کہ عالمی مارکیٹ میں پیٹرول کی قیمتیں گر چکی ہیں،پیٹرول کی قیمتیں کم کرکےعوام کوریلیف فراہم نہیں کیاگیا۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ قیمتوں میں اضافےسےمہنگائی میں بےپناہ اضافہ ہوگا، استدعا ہے کہ عدالت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافےکومعطل کرنے کا حکم دے۔

    گذشتہ روز وفاقی حکومت نے پٹرول اور ڈیزل 35 روپے مہنگا کردیا تھا۔

    وزیر خزانہ نے اعلان کیا تھا کہ اتوار کی صبح11 بجے سے پٹرول 35 روپے اضافے کے بعد 249 روپے 80 پیسے فی لٹر اور ڈیزل 35 روپے اضافے کے بعد 262 روپے 80 پیسے فی لٹر کردیا گیا ہے۔

  • لال حویلی سیل ، شیخ رشید کا  ہائی کورٹ جانے کا اعلان

    لال حویلی سیل ، شیخ رشید کا ہائی کورٹ جانے کا اعلان

    لاہور : سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید نے لال حویلی سیل کرنے کیخلاف آج ہی لاہور ہائی کورٹ جانے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سربراہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے لال حویلی پر آپریشن پر کہا کہ ہم آج ہی ہائی کورٹ جارہے ہیں، لال حویلی ہماری پراپرٹی نہیں توجوچورکی سزاوہ ہماری سزا ہوگی۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ لال حویلی پر ایف آئی اے کا کیا کام ہے، لوگوں کی دکانیں بھی سیل کردی گئی ہیں۔

    سربراہ عوامی مسلم لیگ نے کہا کہ رات مجھے پکڑنےکیلئے انہوں نے چکمادیا،اب ہائی کورٹ جائیں گے ، عوام کی توجہ پیٹرول اور مہنگائی سے ہٹانے کیلئے یہ کیا جا رہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ان کارات کومجھےگرفتارکرنےکابھی ارادہ تھا، انہوں نے رینجرزاورایف سی سےمددمانگی انہوں نےانکارکردیا۔

    شیخ رشید نے مزید کہا کہ یہ چاہتے ہیں کہ لال حویلی کے اطراف جھگڑا ہو۔

  • پنجاب میں الیکشن کرانے کیلئے لاہور ہائی کورٹ میں ایک اور درخواست دائر

    پنجاب میں الیکشن کرانے کیلئے لاہور ہائی کورٹ میں ایک اور درخواست دائر

    لاہور: پنجاب میں الیکشن کرانے کیلئے ایک اور درخواست دائر کردی گئی، جس میں استدعا کی ہے کہ گورنر پنجاب کو حکم دیا جائے کہ الیکشن کی تاریخ کا اعلان کریں۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں الیکشن کرانے کیلئے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی، درخواست شہری منیر احمد نے دائر کی۔

    درخواست میں صدر مملکت ، گورنر پنجاب اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ آئین کے تحت 90 روز میں الیکشن کرانالازمی ہے، اسمبلی تحلیل کو 2 ہفتے گزر گئے لیکن الیکشن کی تاریخ کااعلان نہیں ہوا۔

    درخواست میں کہنا تھا کہ گورنر سیاسی ایجنڈےکےتحت الیکشن کی تاریخ کااعلان نہیں کررہے، الیکشن کی تاریخ نہ دیکر گورنر آئین کی خلاف ورزی کر رہےہیں۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ گورنر پنجاب کو حکم دیا جائے کہ الیکشن کی تاریخ کا اعلان کریں۔

    گذشتہ روز پنجاب میں الیکشن کی تاریخ کیلئے تحریک انصاف نے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا، جس میں استدعا کی تھی عدالت تاریخ کیلئے گورنر کو ہدایات جاری کرے۔

  • فواد چوہدری کو پیش نہ کرنے پر لاہور ہائیکورٹ برہم ،  آئی جی اسلام آور آئی جی پنجاب 6 بجے طلب

    فواد چوہدری کو پیش نہ کرنے پر لاہور ہائیکورٹ برہم ، آئی جی اسلام آور آئی جی پنجاب 6 بجے طلب

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کو حکم کے باوجود پیش نہ کرنے پر آئی جی اسلام آور آئی جی پنجاب کو 6 بجے طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں فواد چوہدری کی گرفتاری کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے درخواست پر سماعت کی ، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ آپ کے حکم کی تعمیل کر دی گئی، آرڈر آگے پہنچا دیا گیا ہے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ یہ باتیں چھوڑیں یہ بتائیں فوادچوہدری ہیں کہاں ، سرکاری وکیل نے بتایا فواد چوہدری پنجاب پولیس کے پاس نہیں، وہ اسلام آباد پولیس کی حراست میں ہیں۔

    جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ یہ کوئی بات نہیں پہلے بندے کو پیش کریں، پہلے میرے حکم کی تعمیل کی جائے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ آئی جی پنجاب کو بلا لیتے ہیں، جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ آئی جی پنجاب جہاز میں لاہورآرہےہیں، یہ معاملہ آئی جی اسلام آبادسے متعلق ہے تو عدالت نے کہا آپ واضح طور پر بتائیں کہ کہنا کیا چاہتے ہیں۔

    لاہورہائیکورٹ نے آئی جی اسلام آور آئی جی پنجاب کو6 بجے طلب کرلیا اور رجسٹرارہائیکورٹ کو ٹیلی فون پر دونوں آئی جیز کو حکم سے آگاہ کرنے کی ہدایت کردی۔

    اس سے قبل لاہورہائی کورٹ فواد چوہدری کی گرفتاری کیخلاف درخواست پر سماعت شروع ہوئی تو لاہور ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ
    پہلے فواد چوہدری کو پیش کریں، اس کے بعد کوئی بات ہوگی۔

    جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے پہلے میرے حکم پرعمل کریں، اس کے بعدباقی باتیں کریں، اپنے حکم پر عمل کرانا آتا ہے۔

  • لاہور ہائی کورٹ کا فواد چوہدری کو ڈیڑھ بجے عدالت میں پیش کرنے کا حکم

    لاہور : لاہورہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کو ڈیڑھ بجے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائی کورٹ میں فواد چوہدری کی گرفتاری کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    جسٹس طارق سلیم شیخ نے درخواست پر سماعت کی ، عدالت نے فواد چوہدری کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے کہا کہ ڈیڑھ بجے فواد چوہدری کو ہائیکورٹ میں پیش کیا جائے۔

    یاد رہے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کی گرفتاری کیخلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔

    جس میں کہا تھا کہ فواد چوہدری کی گرفتاری غیر قانونی ہے ، فواد چوہدری کو ایف آئی آر تک نہیں دکھائی گئی اور پولیس نے گرفتاری کی وجوہات نہیں بتائیں۔

    درخواست گزار نے کہا تھا کہ فواد چوہدری سپریم کورٹ کےوکیل اور سابق وفاقی وزیرہیں ، فواد چوہدری کی گرفتاری کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے۔

  • پرویز الہی کو ڈی نوٹیفاٸی کرنے کا نوٹیفکیشن معطل کرنے  کے حکم میں ایک دن کی توسیع

    پرویز الہی کو ڈی نوٹیفاٸی کرنے کا نوٹیفکیشن معطل کرنے کے حکم میں ایک دن کی توسیع

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے پرویز الہی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹیفکیشن معطل کرنے حکم میں ایک دن کی توسیع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں وزیراعلیٰ پرویزالہٰی کو ڈی نوٹیفائی کرنے سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں 5رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    عدالت نے استفسار کیا کیا آپ کا معاملہ حل نہیں ہوا، کیا گورنر کے وکیل کوئی آفر کرا رہے ہیں یا نہیں، جس پر وکیل گورنر نے بتایا کہ آفر اس دن کی تھی کہ 4،2دن میں اعتماد کا ووٹ لے لیں تو نوٹیفکیشن واپس لے لیتے ہیں۔

    پرویز الہی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے گورنر پنجاب کے وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے نوٹیفکیشن کے خلاف دلائل دیے کہ رات کی تاریکی میں نوٹیفکیشن جاری کرکے کہا گیا کہ کل اعتماد کا ووٹ لیں، اعتماد کے ووٹ کیلئے مناسب وجوہات ہونی چاہیے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ گورنر کو مناسب وقت دینا چاہیے ایسا نہیں ہو سکتا کہ ممبران عمرے پر جائیں یا چھٹیاں ہوں اور گورنر اعتماد کا ووٹ لینے کا کہے ۔

    گورنر کے وکیل نے کہا کہ ہم آفر دے چکے ہیں کہ اگر یہ تین چار دن میں اعتماد کا ووٹ لیتے ہیں تو نوٹیفکیشن واپس لینے کو تیار ہیں ۔

    جس پر عدالت نے قرار دیا کہ وزیراعلی کے وکیل بتائیں کہ کتنا وقت چاہیے اعتماد کے ووٹ کے لے تو اس کا حکم دے دیتے ہیں تاہم علی ظفر نے گورنر کی آفر قبول کرنے سے انکار کیا۔

    جس پر عدالت نے انھیں دلائل دینے کی ہدایت کی، بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ گورنر کے اعتماد لینے کے معاملے پر اسپیکر اسمبلی کی رولنگ کو چیلنج ہی نہیں کیا گیا۔

    عدالت نے ریمارکس دیےکہ یوں لگتا ہے اس معاملے پر سیاست ہو رہی ہے ، ہر فریق چاہتا ہے تاکہ دوسرا ابتدا کرے اور وہ ہی پھنسے، آئین بناتے وقت یہ نہیں سوچا گیا کہ کوئی بھی غیر جانبدار نہیں رہے گا، اصل مسٸلہ ہی یہ ہے کہ سب جانبداری برت رہے ہیں۔

    عدالت نے علی ظفر کو دلائل جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوٸے سماعت کل تک ملتوی کر دی ۔

    عدالت نے گورنر کا نوٹیفکیشن معطلی میں ایک روز کی توسیع کرتے ہوئے وزیر اعلی کو ہدایت کی کہ وہ اسمبلی نہ توڑنے کی یقین دہانی پر کل تک عمل درآمد کریں