Tag: لاہور ہائی کورٹ

  • عمران خان کو پارٹی چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کا کیس :لاہور ہائی کورٹ کی  فل بنچ بنانے کی سفارش

    عمران خان کو پارٹی چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کا کیس :لاہور ہائی کورٹ کی فل بنچ بنانے کی سفارش

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کو پارٹی چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کے الیکشن کمیشن کے نوٹس کiخلاف درخواست پر فل بنچ بنانے کی سفارش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن نے عمران خان کو پارٹی چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کے الیکشن کمیشن کے نوٹس کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

    ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے اپنا جواب عدالت میں جمع کروایا، وفاقی حکومت کے وکیل نے درخواست خارج کرنے کی استدعا کی کہ اسی نوعیت کی درخواست عمران خان نے اسلام آباد ہاٸی کورٹ میں بھی داٸر کی ہے، ایک ہی نوعیت کی درخواست دو عدالتوں میں داٸر نہیں کی جاسکتی۔

    عدالت نے وفاقی حکومت کے وکیل کی استدعا مسترد کردی، ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نہ تو عدالت ہے اور نہ ہی وہ کسی کو نااہل قرار دے سکتا ہے۔

    عدالت نے ریمارکس دئیے کہ اس درخواست میں کٸی اہم قانونی نکات ہیں، دیگر اہم معاملات کی طرح اس پر بھی فل بنچ تشکیل دیا جانا چائیے۔

    ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شاہد سلیم نے بتایا کہ فل بنچ کے علم میں ہے کہ اسی طرز کی ایک درخواست سنگل بنچ میں زیر سماعت ہے۔

    عدالت نے فل بنچ بنانے کی سفارش کرتے ہوئے فائل چیف جسٹس کو ارسال کردی، عدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹس پر تادیبی کاروائی سے روکنے کے حکم میں توسیع بھی کردی۔

  • وزیر اعلیٰ کو عہدے سے ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف درخواست: سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی

    وزیر اعلیٰ کو عہدے سے ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف درخواست: سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو عہدے سے ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی گئی، عدالت نے پرویز الٰہی کے وکیل کو ہدایات لینے کی مہلت دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں چوہدری پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے سے ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    سماعت شروع ہوتے ہی بینچ کے رکن جسٹس فاروق حیدر نے کیس کی سماعت سے انکار کر دیا، لارجر بینچ کا کہنا تھا کہ جسٹس فاروق حیدر کچھ کیسز میں پرویز الٰہی کے وکیل رہ چکے ہیں، جسٹس فاروق حیدر اس کیس کی سماعت نہیں کرنا چاہتے۔

    بینچ کے سربراہ جسٹس عابد عزیر شیخ نے کہا کہ کیس کی سماعت کے لیے نیا بینچ بنایا جائے۔

    نیا بینچ بنانے کے بعد سماعت دوبارہ شروع کی گئی۔

    پرویز الٰہی کے وکیل علی ظفر اور عامر سعید اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس عدالت میں پیش ہوئے۔

    پرویز الٰہی کے وکیل علی ظفر نے اپنے دلائل میں کہا کہ چوہدری پرویز الٰہی الیکشن کے نتیجے میں جولائی 2022 میں وزیر اعلیٰ بنے، پرویز الٰہی نے 186 ووٹ لیے جس میں سے اسپیکر نے 10 ووٹ منہا کیے، ڈپٹی اسپیکر کا کہنا تھا کہ چوہدری شجاعت نے پرویز الٰہی کو ووٹ دینے سے روکا ہے۔

    علی ظفر کے مطابق اس کے بعد معاملہ سپریم کورٹ گیا جہاں ڈپٹی اسپیکر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا گیا، سپریم کورٹ نے کہا کہ پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کو ہٹانے کے دو طریقے ہیں، ایک طریقہ تحریک عدم اعتماد ہے جس کے کامیاب ہونے کی صورت میں وزیر اعلیٰ کو عہدے سے ہٹایا جائے گا، گورنر وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتا ہے، اعتماد کے ووٹ کے لیے اجلاس بلایا جاتا ہے جس میں یہ کارروائی ہوتی ہے۔

    بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ گورنر مدت کا تعین نہیں کر سکتا، گورنر کو اعتماد کے ووٹ کے لیے مناسب وقت دینا چاہیئے۔ اسملبی اسپیکر دن مقرر کرے، وزیر اعلیٰ کہے ووٹ نہیں لیتا پھر کارروائی ہو تو الگ بات ہے، لیکن اسپیکر نے اجلاس ہی نہیں بلایا اور گورنر نے وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کر دیا۔

    انہوں نے کہا کہ چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی میں تنازع ہے، سپریم کورٹ اس معاملے پر فیصلہ دے چکی ہے کہ اس تنازع کی اہمیت نہیں۔

    عدالت نے دریافت کیا کہ اگر اسمبلی کا سیشن چل رہا ہو تب کیا کیا جائے، بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ پہلے اسپیکر کو اجلاس ختم کرنا ہوگا۔

    عدالت نے کہا کہ اگر سیشن چل رہا ہے تو کیا مضائقہ ہے کہ اعتماد کا ووٹ لیا جائے، جب پہلے ہی سیشن چل رہا ہو تو پھر رولز کا کیا مسئلہ رہ جاتا ہے جس پر وکیل علی ظفر نے کہا کہ یہ آئینی تقاضہ ہے کہ اجلاس بلایا جائے۔

    عدالت نے کہا کہ یہ معاملہ اسمبلی نے ہی حل کرنا ہے، اسپیکر گورنر کے حکم کو نظر انداز نہیں کر سکتا۔

    بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ گورنر منتخب ہو کر نہیں آتا بلکہ وزیر اعظم کی سفارش پر بنتا ہے، اب گورنر نے صرف پرویز الٰہی کو اگلے وزیر اعلیٰ کے انتخاب تک کام کرنے کی اجازت دی، کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک لیٹر سے منتخب وزیر اعلی اور کابینہ کو باہر نکال دیا جائے۔

    عدالت نے کہا کہ ہم یہ آرڈر معطل کر دیں اور کابینہ بحال کر دیں تو کیا آپ ووٹ سے پہلے اسمبلی تحلیل کر دیں گے؟ کیا آپ اس پر بیان حلفی دینے کو تیار ہیں۔

    عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ ہم کچھ پابندیوں کے ساتھ اس پر حکم دیں گے، نوٹیفکیشن پر عملدر آمد روک دیں اور آپ اسمبلیاں توڑ دیں تو نیا بحران پیدا ہوگا۔

    ہائیکورٹ نے پرویز الٰہی کے وکیل کو ہدایات لینے کے لیے مہلت دے دی، سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کر دی گئی ہے۔

  • اہم خبر ! مارکیٹس  رات 10 بجے بند اور ریسٹورنٹس رات 11 بجے بند کرنے کا حکم آگیا

    اہم خبر ! مارکیٹس رات 10 بجے بند اور ریسٹورنٹس رات 11 بجے بند کرنے کا حکم آگیا

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے مارکیٹس رات 10 بجے بند اور ریسٹورنٹس رات 11 بجے بند کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں اسموگ کے تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

    جس میں عدالت نے لاہور کی مارکیٹس کو رات 10بجے بند کرنے کا حکم دے دیا ، جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ ابھی اتوار کے روز مارکیٹس کھلی رکھیں ، اتوار کے روز مارکیٹس دوپہر 2بجے اوپن ہوں گی۔

    عدالت نے جمعہ،ہفتہ ،اتوار 3 روز تمام ریسٹورنٹس رات 11 بجے بند کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ریسٹورنٹس ہفتے کے 4روز رات 10 بجے بند ہونے چاہئیں۔

    جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ عدالتی احکامات پر عملدرآمد سے اسموگ میں بہتری آئی ہے ، جو اسکول جمعہ کے روز بند نہیں کرتے ان کے اسکول سیل کردے اور محکمہ تعلیم سختی سےاحکامات پر عملدرآمد کرائے۔

  • ہفتے میں2 دن ورک فروم ہوم ، ملازمین کے لئے اہم خبر آگئی

    ہفتے میں2 دن ورک فروم ہوم ، ملازمین کے لئے اہم خبر آگئی

    لاہور : لاہور میں اسموگ کی بگڑتی صورتحال کے باعث تمام نجی اداروں کے ملازمین کا ہفتے میں دو دن گھر سے کام کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں اسموگ کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی ، نجی اداروں کے ملازمین کو 2دن ہفتے میں گھر سے کام کرنے کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کیا گیا۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ اسکولوں میں چھٹیوں کے بعد نجی کمپنیوں کے ملازمین 2 روز گھر سے خدمات انجام دیں گے۔

    نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کمپنیاں، نجی ادارے اور افراد جمعہ اور ہفتہ کوگھر سے کام کریں گے، عدالتی حکم کے مطابق نوٹیفکیشن کا اطلاق آج سے کیا جائے گا۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق نجی اداروں کے ملازمین عدالتی حکم کےمطابق15 جنوری تک گھروں سے کام کریں گے،نوٹیفکیشن

    یاد رہے لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سموگ کے پھیلاو کے پیش نظر پنجاب حکومت کو ہدایات جاری کی تھی ، جس کے بعد پنجاب حکومت نے لاہور میں ہفتے کے تین روز جمعہ ،ہفتہ اور اتوار سکولز بند کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔

    پی ڈی ایم نے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ لاہور میں سموگ کی وجہ سے سانس کے وجہ سے لوگ متاثر ہو رہے ہیں لاہور کی حدود میں کام کرنے والے تمام نجی ادارے، اور ان کے سب آفسز دو روز جمعہ ،ہفتہ کے لئے بند رہیں گے، موجودہ نوٹیفکیشن 15 جنوری تک نافذالعمل رہے گا ۔

  • لاہور ہائی کورٹ نے ایف آئی اے اور پولیس کو اداکارہ صوفیہ مرزا کو ہراساں کرنے سے روک دیا

    لاہور ہائی کورٹ نے ایف آئی اے اور پولیس کو اداکارہ صوفیہ مرزا کو ہراساں کرنے سے روک دیا

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے ایف آئی اے اور پولیس کو اداکارہ صوفیہ مرزا کو ہراساں کرنے سے روکتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائیکورٹ میں عمر فاروق کی جانب سے سابق اہلیہ صوفیہ مرزا کو ہراساں کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔

    لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس انوارالحق پنوں نے سماعت کی، اداکارہ صوفیہ مرزا کے وکیل چوہدری عدنان کلار نے دلائل دئیے کہ عمر فاروق کے ساتھ بچیوں کی حوالگی کا کیس چل رہا ہے پیروی سے باز نہ آنے پر دھمکایا جا رہا ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ عمر فاروق کے ایماء پر پولیس اور ایف آئی اے سابق اہلیہ کے گھر پر چھاپے مار رہی ہے،عمر فاروق محکمہ امیگریشن کی ملی بھگت سے بچیوں کو بیرون ملک لے گیا ہے۔

    چوہدری عدنان کلار نے بتایا کہ عدالت نے عمر فاروق کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے عدالتی اشتہاری بھی قرار دے رکھا ہے جبکہ نادرا نے ملزم کا شناختی کارڈ عدالتی حکم کی روشنی میں بلاک کر رکھا ہے۔

    وکیل نے استدعا کی عدالت پولیس کو ہراساں کرنے سے روکنے کے احکامات صادر کرے۔

    تھانہ کیولری گراونڈ کے ایس ایچ او نے جواب داخل کرواتے ہوئے بتایا کہ پولیس صوفیہ مرزا کو ہراساں نہیں کررہی نہ ہی اس کے خلاف کوئی درخواست ہے۔

    عدالت نے ایف آئی اے اور پولیس کو حراساں کرنے سے روکتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔

  • اب تعلیمی اداروں میں ہفتے میں کتنی چھٹیاں ہوں گی؟ اہم خبر آگئی

    اب تعلیمی اداروں میں ہفتے میں کتنی چھٹیاں ہوں گی؟ اہم خبر آگئی

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے نجی اور سرکاری اسکولوں میں ہفتے میں تین دن چھٹیوں کا حکم دیتے ہوئے کہا پنجاب حکومت اسموگ کے خاتمے میں ناکام ہوچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے اسموگ کا تدارک کے لیے اسکولوں کے حوالے سے بڑا حکم جاری کر دیا، عدالت نے نجی اور سرکاری سکولوں میں ہفتہ میں تین دن چھٹیوں کی ہدایت کردی۔

    عدالت نے کہا کہ آلودگی پھیلانے والی صنعتوں کو گرانے کے لیے قانون سازی کا حکم دیا ہے، آلودگی پھیلانے والی گاڑیوں کو قبضہ میں لینے کی قانون سازی کی جائے۔

    لاہور ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ اسموگ کی صورتحال بڑی خطرناک ہوچکی ہے، پنجاب حکومت اسموگ کے خاتمے میں ناکام ہوچکی ہے، وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی کو مدد کےلئے رابطہ کیاجائے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ متعلقہ وفاقی وزیر کو بتایا جائے کہ پنجاب میں اسموگ خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے، بیجنگ اور شنگھائی کےعلاوہ سموگ کے حوالے سے عالمی ماہرین کی مدد لی جائے۔

    عدالت نے مزید کہا کہ سیکرٹری ماحولیات جرمانوں کےحوالے سے عمل درآمد رپورٹ بھی پیش کریں، سیکرٹری ماحولیات ماحولیاتی آلودگی کاباعث بننے والی صمعتوں کو گرانے کےرولزوضع کریں۔

    لاہور ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ ناقص آئل استعمال کرنے والی صنعتوں،بھٹوں کوبند کرنے کی بجائے اب گرانے کے رولز بناٸیں جائیں، رولز کا مسودہ فوری بنا کرعدالت پیش میں پیش کیا جائے، صرف ایک نوٹس کےبعد اگر باز نہ آئیں تو ایسی صنعتیں گرا دی جائیں۔

    عدالت نے حکم دیا کہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیاں اب سڑکوں پر نظر نہ آئیں، ایسی گاڑیوں کو بھی ایک نوٹس کےبعد قبضے میں لے کر نیلام کرنے کا رولز بنایا جائے۔

  • فرحت شہزادی کی درخواست ، عدالت نے  نیب سے جواب طلب کر لیا

    فرحت شہزادی کی درخواست ، عدالت نے نیب سے جواب طلب کر لیا

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے فرحت شہزادی کی جانب سے نیب نوٹسز کیخلاف درخواست پر نیب سے جواب طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں فرحت شہزادی کی جانب سے نیب نوٹسز کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    وکیل درخواست گزار نے عدالت کہ بتایا کہ نیب نے2019 میں ہاؤسنگ سوسائٹی کی انکوائری بند کر دی تھی م دوبارہ انکوائری کوبد نیتی کی بنیاد پرکھول دیا گیا ،نوٹس جاری کئے گئے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کے بعد نجی فردکیخلاف نیب انکوائری نہیں کر سکتی، نا تو کوئی دستاویزفراہم کی جا رہی ہیں نہ ہی وجوہات بتائی گئیں۔

    درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ کاروباری امورکو نقصان پہنچانے کے لئےنوٹسز جاری کیے جا رہے ہیں، نیب کو اختیار نہیں کہ اس معاملے پر انکوائری کر سکے۔

    وکیل نے استدعا کی کہ عدالت نیب کو ہدایات اورانکوائری کرنے سے روکنے کا حکم دے، جس پر لاہور ہائیکورٹ نے 14 دسمبر کو نیب سے جواب طلب کر لیا۔

    عدالت نے کہا کہ نیب دائرہ اختیارسےمتعلق جواب جمع کرائے کہ انکوائری کس طرح شروع کی۔

  • پیٹرول کی قیمت کم نہ کرنے کیخلاف لاہور ہائی کورٹ  میں درخواست   دائر

    پیٹرول کی قیمت کم نہ کرنے کیخلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    لاہور : حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمت کم نہ کرنے کیخلاف درخواست دائر کردی گئی، جس میں کہا ہے کہ پیٹرول کی قیمت کم نہ کرنا استحصال کرنے کے برابر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں پیٹرول کی قیمت کم نہ کرنے کیخلاف درخواست دائر کردی گئی ، جوڈیشل ایکٹوازم پینل کی جانب سے درخواست دائر کی گئی۔

    جس میں کہا گیا کہ عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہوئی، ملک میں قیمتیں کم نہ کرنےسےمہنگائی برقرار رہے گی۔

    ،درخواست گزار کا کہنا تھا کہ پیٹرول کی قیمت کم نہ کرنااستحصال کرنے کے برابر ہے اور آئین کے منافی ہے۔

    گذشتہ روز حکومت نے پیٹرول، ڈیزل کی قیمتیں برقراررکھنے کا اعلان کرتے ہوئے مٹی کا تیل دس اور لائٹ ڈیزل ساڑھے سات روپے لیٹرسستا کردیا تھا۔

  • عمران خان کی نااہلی کی سزا کیخلاف درخواست پر سماعت کیلئے 3 رکنی بنچ تشکیل

    عمران خان کی نااہلی کی سزا کیخلاف درخواست پر سماعت کیلئے 3 رکنی بنچ تشکیل

    لاہور : چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے توشہ خانہ میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی نااہلی کی سزا کیخلاف درخواست پر سماعت کے لیے تین رکنی شکیل دے دیا۔

    تصیلات کے مطابق توشہ خانہ میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی نا اہلی کے خلاف درخواست درخواست پرسماعت کیلئے چیف جسٹس ہائیکورٹ نے 3 رکنی بینچ تشکیل دے دیا۔

    چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے میانوالی کے حلقہ 95 سے ووٹر جابر علی کی درجواست پر فل بنچ تشکیل دیا ہے۔

    فل بنچ کی سربراہی چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد امیر بھٹی کریں گے، بنچ کے دیگر دو ارکان میں جسٹس عابد عزیز شیخ اور جسٹس ساجد محمود سیٹھی شامل ہیں۔

    جابر علی اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے توسط سے درخواست کی ہے، درخواست میں الیکشن کمیشن کے کسی رکن اسمبلی کو نا اہل قرار دینے کے اختیار کو چیلنج کیا گیا ہے۔

    درخواست گزار کے مطابق کسی پارلیمینٹیرین کو نااہل قرار دینے کا اختیار عدالت کا ہے ، الیکشن کمیشن عدالت نہیں لہذا فیصلہ غیر آٸینی اور کالعدم قرار دیا جاٸے ۔

    جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے درخواست پر ابتدائی سماعت کے بعد یہ معاملہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بجھوا دیا تھا اور درخواست پر سماعت کیلئے فل بنچ تشکیل دینے کی سفارش کی تھی۔

  • سنیارٹی کی بنیاد پر آرمی چیف کے تقرر کیلئے درخواست  مسترد

    سنیارٹی کی بنیاد پر آرمی چیف کے تقرر کیلئے درخواست مسترد

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے سنیارٹی کی بنیاد پر آرمی چیف کے تقرر کیلئے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس فیصل زمان خان نے مقامی خاتون وکیل نجمہ احمد کی درخواست پر اعتراض کی سماعت کی۔

    لاہور ہائیکورٹ نے درخواست پر اعتراض لگایا تھا کہ درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں ہے، درخواست اعتراض کیساتھ سماعت کیلئے پیش کی۔

    عدالت نے ہائی کورٹ آفس کا اعتراض برقرار رکھا اور قرار دیا کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔

    درخواست گزار کے وکیل طارق عزیز نے بتایا کہ آرمی چیف اپنے عہدے سے ریٹائر ہو رہے ہیں اور نئے آرمی کا تقرر سینیارٹی کی بنیاد پر کیا جائے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ مروجہ طریقہ کار قانون کے خلاف ہے، لہذا عدالت سنیارٹی پر پہلے نمبر پر آنے والے جرنیل آرمی چیف بنانے کا حکم دے۔

    درخواست میں وفاقی حکومت، اسلام آباد کے مرکزی سیکرٹری قانون، لاہور کے صوبائی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ، لاہور کے صوبائی سیکرٹری قانون اور سینئر وکیل اعتزاز احسن کو فریق بنایا گیا ہے۔

    لاہور ہائی کورٹ نے سنیارٹی کی بنیاد پر آرمی چیف کے تقرر کیلئے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی۔

    درخواست میں وفاقی حکومت، اسلام آباد کے مرکزی سیکرٹری قانون، لاہور کے صوبائی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ، لاہور کے صوبائی سیکرٹری قانون اور سینئر وکیل اعتزاز احسن کو فریق بنایا گیا ہے۔