Tag: لاہور ہائی کورٹ

  • نااہلی کی  درخواست :  شہباز شریف  نئی مشکل میں پھنس گئے

    نااہلی کی درخواست : شہباز شریف نئی مشکل میں پھنس گئے

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس شجاعت علی خان یکم اگست کو وزیراعظم شہباز شریف کی نااہلی کیلئے درخواست پر سماعت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں وزیراعظم شہباز شریف کی نااہلی کیلئےدرخواست سماعت کے لئے مقرر کردی گئی۔

    لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس شجاعت علی خان یکم اگست کو سماعت کریں گے، درخواست عندلیب عباس اورحسان نیازی کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ شہباز شریف نے بطوروزیراعظم قانون،دستور کے مطابق ملک چلانے کا حلف لیا، شہباز شریف نے حلف اٹھایا کہ ملکی امورپر خاندانی معاملات کو اثرانداز نہیں ہونے دیں گے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ وزیراعظم لندن میں سزا یافتہ نواز شریف ،سلیمان شہباز اور اسحاق ڈار سے ملے، شہباز شریف سلیمان شہباز کوسرکاری وفد میں شامل کرکے یو اے ای ،ترکی لے گئے۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ شہبازشریف نے سزا یافتہ افراد سے ملاقات کرکے حلف کی پاسداری نہیں کی ، میاں شہباز شریف نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی ، استدعا ہے کہ عدالت وزیراعظم شہباز شریف کو نااہل قرار دے۔

  • دعا زہرا کی ساس کی درخواست پر تحریری حکم جاری

    دعا زہرا کی ساس کی درخواست پر تحریری حکم جاری

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے دعا زہرا کی ساس کی درخواست پر تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ ایس ایس پی کے پولیس کی جانب سے ہراساں نہ کرنے کے بیان پر درخواست نمٹادی جاتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے دعا زہرا کی ساس کی درخواست پر تحریری حکم جاری کردیا ، جسٹس طارق سلیم شیخ نےایک صفحہ پر مشتمل ہراساں کرنےکی درخواست کا حکم جاری کیا۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ایس ایس پی نے بیان دیا کہ درخواست گزاروں کو پولیس ہراساں نہیں کرتی ، جس کے بعد عدالت درخواست کو نمٹانے کاحکم دیتی ہے۔

    حکم نامے میں کہا گیا عدالتی حکم پردعا زہرا کوعدالت کے روبرو پیش کیا گیا ، عدالت میں سندھ ہائی کورٹ کا حکم نامہ پیش کیاگیا، جس میں سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا کو مرضی کے مطابق رہائش پذیر ہونے کا حکم دیا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں لاہور ہائی کورٹ کوئی حکم نہیں دے رہی۔

    یاد رہے ہائی کورٹ نے پولیس کو پسند کی شادی کرنے والی دعا زہرا کی ساس سمیت دیگر سسرالیوں کو ہراساں کرنے سے روک دیا تھا۔

  • حمزہ شہباز وزیراعلیٰ رہیں گے یا نہیں ؟ فیصلہ آج سنائے جانے کا امکان

    حمزہ شہباز وزیراعلیٰ رہیں گے یا نہیں ؟ فیصلہ آج سنائے جانے کا امکان

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے حمزہ شہبازکے انتخاب سے متعلق کیس کا فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے ، عدالت نے ریمارکس دیئے اگر اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا اطلاق ماضی سے ہوگا تو فوری احکامات جاری کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں حمزہ شہباز کے حلف برداری فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت ہوئی ، جسٹس صداقت علی کی سربراہی میں 5 رکنی لارجربینچ نے سماعت کی۔

    صدر مملکت کی جانب سے احمد اویس اور حمزہ شہباز کی جانب سے منصور اعوان ایڈوکیٹ پیش ہوئے۔

    عدالت نے احمد اویس کو روسٹرم پر بلا لیا اور کہا کہ سنگل بنچ نےصدر اور گورنر سےمتعلق ریمارکس دیےاس پر کچھ کہنا چاہیں گے ، فرض کریں حلف برداری کاحکم کالعدم قرار دیں توصدر کےخلاف ریمارکس کا کیا بنے گا۔

    عدالت نے اویس احمد سے استفسار کیا کہ کیا ہمیں یہ ریمارکس بھی کالعدم قرار دینا ہو گا یا وہ غیر موثر ہو جائیں گے، جس پراحمد اویس نے بتایا کہ آپ کو ان ریمارکس کو کالعدم قرار دینا ہو گا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ اس وقت کے گورنر سےمتعلق عدالت نے ریمارکس دیے ، عدالت نے ریمارکس دیے گورنر نے آئینی ذمےداری پوری نہیں کی ، جس پر احمد اویس نے کہا کہ گورنر فریق نہیں تھے انھیں سنے بغیر کیسے ریمارکس دیے جا سکتے ہیں۔

    جسٹس شاہد جمیل نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے سامنے دو معاملات ہیں ،ایک یہ کہ سپریم کورٹ کےفیصلے کا کیسے اطلاق ہوتا ہے وزیراعلیٰ  کےالیکشن پر ،دوسرا یہ ہے کہ ہائی کورٹ نےالیکشن کرانےکاحکم دیا جس میں بے ضابطگیاں ہوئیں۔

    وکیل احمد اویس نے کہا کہ صدر پاکستان ریاست کا سربراہ ہے ، صدر کے خلاف ریمارکس کو کالعدم قرار دیں، جس پر جسٹس ساجد محمود کا کہنا تھا کہ جب صدر کوسنا ہی نہیں گیا تو پھ ران کے بارے میں ریمارکس کیسے دے سکتے ہیں۔

    وکیل تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا اطلاق مارچ سے ہوگا ، جس پر جسٹس شاہد جمیل کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز  کے وکیل آج ہمارے چند سوالات کا جواب دیں گے، جس پر حمزہ شہباز نے کہا کہ میں جوابات دینے کے لیے تیار ہوں۔

    جسٹس شاہد جمیل نے کہا کہ ڈی سیٹ ہونے والےاراکین کاریفرنس بھیج دیا گیا ، سپریم کورٹ میں معاملہ زیر سماعت تھا ،وزیر اعلیٰ کا الیکشن ہوا ، سپریم کورٹ کافیصلہ آیا ہم اس فیصلے کو کیسے نظر انداز کردیں ، فیصلہ ماضی پر اطلاق کرتا ہے آپ اس پوائنٹ پر معاونت کریں۔

    وکیل حمزہ شہباز نے بتایا کہ تحریری دلائل میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کے حوالے دیے ہیں ، سپریم کورٹ کے فیصلے مستقبل کے کیسز پر لاگو ہوئے، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ آپ سپریم کورٹ میں جا کر اس فیصلے پر نظر ثانی کرائیں۔

    عدالت نے کہا کہ مارچ میں سپریم کورٹ کو 63 اے کی تشریح کے لیے ریفرنس بھجوایا گیا ، وزیر اعلیٰ کا انتخاب 16 اپریل کو ہوا، اگر ہم کہتے ہیں آج نیا الیکشن کروا دیں، دوسرا اگر ہم کہیں 25 ووٹ نکال کر الیکشن کروادیں، متعدد ممبران نے وہاں بائیکاٹ بھی کیا انتخاب کا، منصور اعوان صاحب ہمیں متاثر کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

    عدالت نے ریمارکس میں مزید کہا کہ سپریم کورٹ کی تشریح موجودہ حالات میں لاگو ہوگی ، اگر اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ فیصلے  کا اطلاق ماضی سے ہوگا تو فوری احکامات جاری کریں گے ، مخصوص نشستوں کا نوٹی فکیشن جاری ہوتا ہے یا نہیں یہ معاملہ ہمارے سامنے نہیں ، ہم الیکشن اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمددیکھ رہے ہیں۔

    عدالت نے وکیل پی ٹی آئی سے کہا کہ علی ظفر صاحب آپ بھی اس پر اپنی رائے دیں، جس پر علی ظفر نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ قانون ہر 6ماہ بعد تبدیل ہو جائے، 62اے کی تشریح آئی کہ پارٹی کےخلاف ووٹ دینےوالےکاووٹ شمارنہیں ہوگا۔

  • 25 ووٹ کم ہونے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کا الیکشن غیرقانونی ہے،عدالت دوبارہ الیکشن کرانے کا حکم دے، پی ٹی آئی وکیل کی استدعا

    25 ووٹ کم ہونے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کا الیکشن غیرقانونی ہے،عدالت دوبارہ الیکشن کرانے کا حکم دے، پی ٹی آئی وکیل کی استدعا

    لاہور :تحریک انصاف کے وکیل نے استدعا کی پچیس ووٹ کم ہونےکےبعدوزیراعلیٰ پنجاب کاالیکشن غیرقانونی ہے ، عدالت دوبارہ الیکشن کرانےکاحکم دے، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ ہم اس کوریورس کررہےہیں تو الیکشن سولہ اپریل کی لسٹ پرہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں حمزہ شہبازکی حلف برداری کے خلاف دائر اپیلوں پر سماعت ہوئی ، جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں 5رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    وکیل حمزہ شہباز نے کہا کہ سپریم کورٹ نےقومی اسمبلی میں عدم اعتماد پر ووٹنگ نہ کروانے پراز خودنوٹس لیا، سپریم کورٹ کے فیصلے کا اطلاق وزیر اعلیٰ کے الیکشن پر نہیں ہو گا، وزیراعلیٰ کے الیکشن کا معاملہ سپریم کورٹ میں نہ تھا، سپریم کورٹ نے 63 اے پر فیصلہ دیا۔

    جس پر عدالت نے کہا سپریم کورٹ کےفیصلےپرعمل درآمد کون کرےگااور کس طرح ہوگا ، وکیل حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ عدالت عمل درآمد کے لیےڈپٹی اسپیکر کوکہے گی دوبارہ الیکشن کرانےکا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ ہم صرف سپریم کورٹ کےفیصلےپرعمل درآمدکی حد تک فیصلہ دیں گے ، دیکھناہےسپریم کورٹ نےپنجاب کے الیکشن کوعدالتی فیصلےکےتابع کیاتھا۔

    وکیل پی ٹی آئی نے کہ پنجاب کی وزارت اعلی کےالیکشن میں حمزہ اورپرویز الٰہی میدان میں تھے، 186ووٹ رکھنے والا وزیراعلی ٰبن سکتا تھا، جس پر عدالت نے استفسار کیا حمزہ کے197ووٹوں سے25 نکال دیے جائیں توکیا صورتحال ہو گی ؟

    عدالت کا کہنا تھا کہ اجلاس 16 اپریل پرلے جائیں اورپولنگ دوبارہ ہو توبحران سے کیسےبچاجاسکتا ہے، ایسی صورت میں پولنگ وہی پریزائڈنگ افسر کرائےگا جس نے 16 تاریخ کو کرائی، وکیل تحریک انصاف نے بتایا کہ ہم نے ڈپٹی اسپیکر کے ذریعے پولنگ کو بھی چیلنج کیا ہے۔

    عدالت نے واضح کیا کہ الیکشن ڈپٹی اسپیکر ہی کرائےگا،لاہورہائیکورٹ کافیصلہ موجودہےجسےچیلنج نہیں کیاگیا، اگر ہم 16 تاریخ پرواپس چلے جائیں اور اسکو ختم کر دیں توبحران ہو جائے گا، اگر ہم سب کچھ رئیوانڈکر دیں اوراجلاس وہیں سے شروع ہو گا جہاں سے ووٹنگ ہوئی۔

    وکیل پی ٹی آئی علی ظفر نے مزید کہا کہ 25 ووٹ کم ہونے کے بعد وزیراعلیٰ کاالیکشن غیر قانونی ہے ، عدالت دوبارہ الیکشن کرانے کا حکم دے اور دس روز کا وقت دے، کیونکہ جنہوں نے ووٹ دیا تھا وہ اب رکن نہیں رہے ،دوبارہ الیکشن ہو گا تو 5مخصوص نشستوں پر نوٹی فکیشن جاری ہو رہا ہے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ ہم تو اس کو ریورس کر رہے ہیں تو الیکشن تو اسی دن کی لسٹ پر ہو گا ،5مخصوص نشستیں بھی انہیں 25 میں شامل ہیں ، اگر 16 اپریل والےالیکشن میں سے 25 نکال دیں ؟ یہ نئے 5ووٹ آئندہ الیکشن کے لیےووٹ کے اہل ہوں گے، ہمارے پاس کیس ہے کیا وزیراعلیٰ کے الیکشن پر اس کااطلاق ہو گا یا نہیں۔

    علی ظفر نے کہا کہ اگر ہم 16 تاریخ کوواپس جاتے ہیں تواس دن حمزہ شہبازوزیراعلیٰ نہیں تھے، 16 اپریل کو عثمان بزدارنگران وزیراعلیٰ تھے ، جس پر جسٹس صداقت علی خان کا کہنا تھا کہ ہمیں سپریم کورٹ کےفیصلے پرعمل درآمد کرنا ہے ، پریزائیڈنگ افسرکی ذمےداری ہےتعین کرے 16اپریل کو حمزہ کو اکثریت حاصل ہے یا نہیں۔

    سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ نے صرف یہ کہا یہ ووٹ منفی کیے جائیں، سپریم کورٹ نے یہ نہیں کہا پہلے ڈی نوٹی فائی کریں پھرووٹ شمار نہیں ہوگا، سپریم کورٹ نے کہیں نہیں کہا یہ الیکشن کالعدم ہو گا۔

    عدالت نے استفسار کیا کل دوبارہ تاریخ دیں گے اور حمزہ دوبارہ اکثریت حاصل کرلے تو پھر کیاہو گا ؟ ابھی تو کچھ پتہ نہیں چل رہا کون کہاں جا رہا ہے ؟ آپ کہہ رہے ہیں ووٹ اتنےہیں جس میں وزیراعلیٰ اکثریت نہیں رکھتے ،آپ کامؤقف ہےکہ دوبارہ الیکشن ہوں اور آپ کہہ رہے ہیں جو 5نوٹیفائی ہوں گےوہ گزشتہ تاریخ میں ووٹ کیسےدیں گے۔

    وکیل علی ظفر نے کہا کہ عدالت نےقرار دیا پہلے ہی بحران ہےلہذا اس کے خاتمےکے لیے وقت دیا جائے، ایسا نہیں ہے وہ 5لوگ اس الیکشن میں حصہ لے سکتے ہیں، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے جو نوٹی فائی ہو گا وہ 16 اپریل کو کیسے ووٹ دے سکتا ہے، گورنر سمجھتا ہے الیکشن ٹھیک نہیں تو آئندہ دن ہی اعتماد کے ووٹ کا کہہ سکتا ہے،ہم نے اسے 16 اپریل پر کرانا ہے اس کے بعد 5 بندے آئیں اور آپ اکثریت حاصل کر لیں۔

    وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم یہ نہیں کر سکتے کہ 25 ارکان کو واپس لائیں، دیکھنا ہے کہ اب الیکشن میں ووٹ ڈالنے کے لیے کون موجود ہو گا اگر اس دن یہ نئے مخصوص نشستوں والے موجود ہوں توووٹ ڈال سکیں گے، عدالت کو الیکشن کے لیے وقت دینا پڑے گا تاکہ دونوں امیدوار مہم چلاسکیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ وقت تو ایڈووکیٹ جنرل شہزاد شوکت صاحب نے بھی مانگا ہے تو وکیل پی ٹی آئی نے کہا اگر آپ ری پول کےلیےبھیجیں گے تو مطلب حمزہ شہباز وزیر اعلی نہیں بنے، جس پر وکیل ق لیگ کا کہنا تھا کہ الیکشن عدالتی حکم کے مطابق نہیں ہوا۔

    عدالت نے کہا عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہوئی تو توہین عدالت کی درخواست کیوں نہیں دی گئی ، عامر سعید راں نے بتایا کہ سلیم بریار کاووٹ کاسٹ ہی نہیں ہوا اور اس کا ووٹ کاسٹ دکھایا گیا، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ اس کےلیےتو شہادت چاہیے دوبارہ الیکشن ہوتو وہ ووٹ کاسٹ کردیں جاکر۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ پہلےجس ڈپٹی سپیکر نےایسا الیکشن کرایا وہ اب کیسےشفاف الیکشن کرائیں گے، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کوبریف کرنا ہےمجھے ایک دن کی مہلت دی جائے ، وزیر اعلیٰ پنجاب سے آج ہی ملاقات کرکے بریف کر دوں گا۔

    جسٹس صداقت علی خان نے کہا کہ کچھ دیرمیں بتاتےہیں کہ وقت دیتےہیں یانہیں، بعد ازاں عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی ایک دن کی مہلت کی استدعا منظور کرتے ہوئے حمزہ شہاز حلف برداری کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

  • مسلم لیگ ن  کا لاہور ہائی کورٹ کا مخصوص نشستوں پر حکم چیلنج کرنے کا فیصلہ

    مسلم لیگ ن کا لاہور ہائی کورٹ کا مخصوص نشستوں پر حکم چیلنج کرنے کا فیصلہ

    لاہور : مسلم لیگ ن نے لاہور ہائی کورٹ کا مخصوص نشستوں پر حکم چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ، اپیل آج یا کل دائر کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن نے لاہور ہائی کورٹ کے مخصوص نشستوں پر فیصلے کیخلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ مخصوص نشستوں پر فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کرے گی۔

    ن لیگ ذرائع نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں ن لیگ نے قانونی ماہرین سےمشاورت شروع کردی ہے ، اپیل آج یا کل دائرہوگی، اسمبلی ہاؤس مکمل نہیں، ضمنی الیکشن کے بعد ان نشستوں کا فیصلہ ہونا ہے۔

    یاد رہے لاہور ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کی پنجاب اسمبلی کی پانچ مخصوص نشستوں کا نوٹی فکیشن جاری کرنے کی درخواست منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو جلد نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دیا۔

    مزید پڑھیں : پنجاب اسمبلی کی مخصوص نشستوں سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا بڑا فیصلہ

    خیال رہے لاہور ہائی کورٹ میں مذکورہ درخواست پی ٹی آئی ارکان اسمبلی سمیوئل یعقوب، زینب عمیر اوردیگر نےدرخواست دائر کی تھی، درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ الیکشن کمیشن نے بیس نشستوں پر ضمنی الیکشن ہونے تک ان نشستوں پر نوٹیفیکیشن روک دیا تھا۔

    لہذا عدالت عالیہ الیکشن کمیشن کے 2 جون کے فیصلے کو کالعدم قرار دے اور الیکشن کمیشن کو پنجاب اسمبلی کی مخصوص نشستوں کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا حکم دیا جائے۔

  • حرام اجزاء ملی کھانے پینے کی اشیاء کی سرعام فروخت ، عدالت سخت برہم

    حرام اجزاء ملی کھانے پینے کی اشیاء کی سرعام فروخت ، عدالت سخت برہم

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے حرام اجزاء ملی کھانے پینے کی اشیا کی سرعام فروخت پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکرٹری کو ذاتی حیثیت میں پیرکے روز پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں حرام اجزاء ملی کھانے پینے کی اشیا کی فروخت کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے چیرمین حلال فوڈ اتھارٹی کی کارگردگی پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے چیئرمین حلال فوڈ اتھارٹی کو مکمل رپورٹ جمع کروانے کا حکم دے دیا۔

    درخواست میں کہا گیا کہ حرام اجزاملی کھانے پینےکی اشیاسرعام فروخت ہورہی ہیں ، جس پر عدالت نے سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا دیکھیں چیئرمین حلال فوڈ کیا فروخت ہورہا ہے، یہاں تو جگہ جگہ حرام اجزاملی اشیا فروخت ہو رہی ہیں۔

    جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا یہ معاملہ عام نہیں ہے، بہت خطرناک ہے، ہر پراڈکٹس گھر میں جاتی ہیں، حرام ہیں یا حلال کوئی میکنزم ہی نہیں۔

    عدالت نے کسٹم حکام پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہم کیا کھا رہے ہیں کچھ معلوم نہیں، اس حوالے سے عدالت واضح احکامات جاری کرے گی۔

    بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ میں حرام اجزا ملی کھانے پینے کی اشیا کی فروخت کیخلاف درخواست پر سماعت 20جون تک ملتوی کردی۔

  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تیسری مرتبہ اضافہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنچ

    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تیسری مرتبہ اضافہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنچ

    لاہور : پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تیسری مرتبہ اضافہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنچ کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تیسری مرتبہ اضافے کیخلاف درخواست دائر کردی گئی ، درخواست شہری منیر احمد نے لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات میں 100 روپے سے زائد کا اضافہ کردیا ہے، ایک ماہ میں پٹرول 84 روپے فی لٹر، ڈیزل 118 روپے فی لیٹر اضافہ کیاگیا۔

    شہری کا کہنا تھا کہ پیٹرول ہونے سے ہر چیز مہنگی ہو جاتی یے۔حالیہ اضافے سے مہنگائی کا طوفان آچکا ہے، غریب پس کر رہ گیا ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین اور اضافے سے متعلق کوئی قانون ہی موجود نہیں۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کو کالعدم قرار دے اور قیمتیں مقرر کرنے کا میکنزم بنانے کا حکم دیا جائے۔

  • عدالت نے پولیس کو دعا زہرا کی ساس کو ہراساں کرنے سے روک دیا

    عدالت نے پولیس کو دعا زہرا کی ساس کو ہراساں کرنے سے روک دیا

    لاہور: ہائی کورٹ نے پولیس کو پسند کی شادی کرنے والی دعا زہرا کی ساس سمیت دیگر سسرالیوں کو ہراساں کرنے سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے دعا زہرا کی ساس نور فاطمہ اور دیگر سسرالیوں کی درخواست پر سماعت کی۔

    پولیس نے عدالتی احکامات پر دعا زہرا کو عدالت میں پیش کیا، پولیس حکام نے دعا زہرا کی بازیابی کی رپورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے احکامات عدالت میں پیش کیے۔

    عدالت نے دستاویزات کا جائزہ لیا اور پولیس کو دعا زہرا کی ساس اور دیگر سسرالیوں کو ہراساں نہ کرنے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے پولیس کیخلاف ہراساں کرنے کی درخواست بھی نمٹا دی تاہم عدالتی کے کارروائی کے بعد پولیس دعا زہرا کو لاہور ہائیکورٹ سے لیکر روانہ ہو گئی۔

    یاد رہے سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرا کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے دعا زہرا کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی اجازت دے دی تھی۔

    سندھ ہائیکورٹ نے تحریری حکم نامے میں کہا تھا کہ دعا زہرا کی مرضی ہے، جس کے ساتھ جانا یا رہنا چاہے رہ سکتی ہے، شواہد کی روشنی میں اغوا کا مقدمہ نہیں بنتا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ عدالت بیان حلفی کی روشنی میں اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ دعا زہرہ اپنی مرضی سے شوہر کے ساتھ رہنا چاہے یا اپنے والدین کے ساتھ جانا چاہے تو جا سکتی ہے، وہ اپنے اس فیصلے میں مکمل آزاد ہے۔

  • وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ معطل

    وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ معطل

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا سیشن کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا-

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے سماعت کی، کانسٹیبل محمد اسلم نے مقدمہ درج کرنے کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی۔

    دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ سیشن عدالت نے حقائق کے برعکس مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا، پولیس فورس اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے موقع پر موجود تھی، تاکہ کوئی شر پسند عناصر قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لے سکے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ پچیس مئی کو نکالی گئی ریلی پر کوئی تشدد نہیں کیا گیا، صرف شرپسند عناصر کے خلاف کارروائی کی گئی تھی، جبکہ اعلیٰ عدلیہ کے حکم پر گرفتار افراد کو رہا کر دیا گیا تھا۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت سیشن کورٹ کی جانب سے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ، سی سی پی او، ڈی آئی جی آپریشنز سمیت دیگر اہلکاروں کے خلاف اندراج مقدمہ کا حکم کالعدم قرار دے۔

    عدالت نے دلائل سننے کے بعد سیشن عدالت کا اندراج مقدمہ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

  • بیوی کے قتل کرنے کے الزام میں سزائے موت پانے والے شوہر کی سزا عمر قید میں تبدیل

    بیوی کے قتل کرنے کے الزام میں سزائے موت پانے والے شوہر کی سزا عمر قید میں تبدیل

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے بیوی کے قتل کرنے کے الزام میں سزائے موت پانے والے شوہر کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے محمد اعظم کی سزا کیخلاف اپیل پر سماعت کی۔

    جس میں ٹرائل کورٹ کی سزائے موت کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا، اپیل کنندہ پر 2015 میں اپنی بیوی مافیہ کو قتل کرنے کا مقدمہ درج ہوا تھا۔

    وکیل نے استدعا کی سیشن عدالت نے حقائق کے برعکس سزائے موت کا حکم سنایا، عدالت سزائے موت کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔

    دو رکنی بنچ نے چشم دید گواہوں کی موجودگی ظاہر نہ ہونے پر ملزم کی پھانسی کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کردیا۔