Tag: لاہو ر

  • آن لائن ٹیکسی ڈرائیور کا  قتل ، آخری رائیڈ لینے والا ہی قاتل نکلا

    آن لائن ٹیکسی ڈرائیور کا قتل ، آخری رائیڈ لینے والا ہی قاتل نکلا

    لاہور: آن لائن ٹیکسی ڈرائیور کے قتل معمہ حل ہوگیا اور مقتول کیساتھ آخری رائیڈ لینے والا ہی قاتل نکلا، پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کی گرفتاری کے بعد قتل کی وجہ سامنے آئے گی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہو ر میں  آن لائن ٹیکسی ڈرائیور کو قتل کرنے والے ملزم کی نشاندہی ہوگئی ، پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول کیساتھ آخری رائیڈ لینے والا ہی قاتل نکلا ، ملزم طاہرزیر حراست محسن نامی شخص کا دوست ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ محسن نے اپنے دوست طاہر کی رائیڈ بک کرائی تھی ، ملزم کی گرفتاری کے بعد قتل کی وجہ سامنے آئے گی۔

    مزید پڑھیں : آن لائن ٹیکسی چلانے والے دو سالہ بچی کے باپ کا قتل

    یاد رہے گذشتہ ہفتے لاہور میں آن لائن ٹیکسی چلانے والے 26 سالہ علی کو نامعلوم افراد نے جان سے مار دیا تھا، پولیس کا کہنا تھا کہ علی کی تین سال قبل شادی ہوئی تھی، اس کی دو سال کی بچی بھی ہے، بھوگیوال کا رہائشی علی آن لائن ٹیکسی چلانے کے لیے گھر سے نکلا تھا، لیکن واپس نہ آیا۔

    مقتول کے پریشان حال والد نے تھانہ شالیمار میں اغوا کا پرچہ درج کرایا تھا،بعد ازاں لاہور کے علاقے ساندہ سے اس کی لاش ملی، مقتول کے غم سے نڈھال سسر کا کہنا تھا کہ علی کی تین سال قبل میری بیٹی سے شادی ہوئی، ملزموں نے ہماری زندگی کا آسرا چھین لیا۔

    پولیس کے مطابق لاش پوسٹ مارٹم کے بعد ورثا کے حوالے کر دی تھی، قتل کے حوالے سے تفتیش جاری ہے، حکام کا کہنا تھا کہ جلد ملزم کو گرفتار کر لیں گے-

  • لاہور: بچوں کی بازیابی پہلی ترجیح ہے،جسٹس ثاقب نثار

    لاہور: بچوں کی بازیابی پہلی ترجیح ہے،جسٹس ثاقب نثار

    لاہور: سپریم کورٹ آف پاکستان نے اغوا ہونے والے بچوں کی بازیابی کے حوالے سے ایڈووکیٹ جنرل سجاد کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی.

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹر ی میں بچوں کے اغوا سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی.

    دوران سماعت ایڈیشنل آئی جی پنجاب،وکیل عاصمہ جہانگیر اور چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی سربراہ صبا صادق عدالت میں پیش ہوئیں،سماعت کے دوران سینئر سول جج راولا کوٹ یوسف ہارون بھی پیش ہوئے.

    یوسف ہارون نے عدالت کو بتایا کہ میرا بیٹا دو سال پہلے اغوا ہوا لیکن پولیس تعاون نہیں کر رہی اور میرے ملزم کی پشت پناہی کررہی ہے.

    دوران سماعت جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ریاست کو معلوم نہیں کہ بچے کیوں اغوا ہوتے ہیں،معلوم کرنا ضروری ہے کہ بچے کیوں اغوا کیے جارہے ہیں .

    اغوا کرنے والے گروہ ایک دن میں نہیں بن جاتے ،بچہ اغوا ہوا تو پہلی اور سب سے زیادہ ذمہ داری پولیس کی ہے،اغوا کیے گئے بچوں کی بازیابی پہلی ترجیح ہے اور انہیں جلد بازیاب کرایاجائے.

    سپریم کورٹ نے ایڈووکیٹ جنرل سجاد کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کردی ہے جس میں سابق صدر سپریم کورٹ بار عاصمہ جہانگیر، چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی سربراہ صبا صادق بھی شامل ہیں.

    عدالت نے حکم دیا ہے کہ کمیٹی والدین کے ساتھ تعاون کرے اور جن والدین کے ساتھ پولیس کی جانب سے تعاون نہیں کیا جاتا وہ اس کمیٹی میں اپنی شکایت درج کراسکتے ہیں،عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت 25اگست تک ملتوی کردی.