Tag: لباس

  • وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کے لباس سے متعلق نئی بحث چھڑ گئی

    وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کے لباس سے متعلق نئی بحث چھڑ گئی

    چینی سفارت کار کی جانب سے اس بات کا دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکی وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری نے جو لباس زیب تن کیا ہوا ہے وہ چین میں تیار ہوا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ اب سوشل میڈیا پر بھی پھیل گئی ہے جہاں دونوں ممالک کے صارفین ایک دوسرے کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

    تازہ ترین ہدف وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ کو بنایا گیا ہے جن کے بارے میں مبینہ طور پر دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہوں نے چین میں تیار کیا گیا لباس زیب تن کیا ہوا ہے۔

    وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ کی تصویر کو انڈونیشیا میں چینی قونصل جنرل ژانگ ژی شینگ نے شیئر کیا ہے اور اس حوالے سے اسکرین شاٹس شیئر کیے ہیں۔

    ایک صارف کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ اس لباس پر لگی لیس چین کے شہر مابو کی ایک فیکٹری سے آئی ہے جہاں وہ کام کرتے ہیں۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انھوں نے چین کو ٹیرف میں استثنا نہیں دیا ہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمعہ کو ٹیرف پر کسی قسم کے استثنا کا اعلان نہیں کیا گیا، چین جیسے دشمن تجارتی ممالک کے ہاتھوں یرغمال نہیں ہوں گے۔

    انھوں نے کہا الیکٹرانکس مصنوعات پر قلیل المدت چھوٹ ہے، ان مصنوعات پر پہلے ہی 20 فی صد ٹیرف نافذ ہے، انھیں صرف ٹیرف کی ایک مختلف کیٹگری میں منتقل کیا جا رہا ہے، تاہم ان پر بھی مستقبل قریب میں ٹیرف لاگو ہوں گے۔

    ٹرمپ انتظامیہ کے مطالبات، ہارورڈ یونیورسٹی کا صاف انکار

    صدر ٹرمپ نے مزید کہا امریکا کے ساتھ کئی دہائیوں سے جاری بدسلوکی کے دن ختم ہو گئے، غیر منصفانہ تجارتی توازن پر کوئی ملک ٹیرف سے نہیں بچے گا، خاص طور پر چین جو ہم سے بدترین سلوک کرتا ہے، چین جیسے حریف تجارتی ممالک کے ہاتھوں یرغمال نہیں ہوں گے۔

  • ملکہ رانیا اور شہزادی رجوہ کا خوبصورت لباس، تصاویر نے دھوم مچادی

    ملکہ رانیا اور شہزادی رجوہ کا خوبصورت لباس، تصاویر نے دھوم مچادی

    اردن کی ہاشمی بادشاہت کی 25ویں سالگرہ کی پروقار تقریب میں ملکہ رانیا، شہزادی رجوہ اور دیگر شہزادیوں کے ملبوسات نے دھوم مچادی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز اردن کے شاہی خاندان نے اپنے آئینی اختیارات سنبھالنے کے بعد شاہ عبداللہ دوم کی سلور جوبلی کے موقع پر منعقدہ قومی تقریب میں شرکت کی۔

    Queen Rania

     

    اس موقع پر ملکہ رانیا اپنی خوبصورتی اور مخصوص لباس کی وجہ سے منفرد دکھائی دے رہی تھیں، انہوں نے اپنے ورثے کے مطابق اس انداز کا جوڑا پہن رکھا تھا جو ان کی خوبصورتی میں مزید چار چاند لگا رہا تھا۔

    king

    ملکہ رانیا کے سفید لباس کے اوپر سرمئی رنگ کے کپڑے سے سجا ہوا پیٹرن تھا، بٹن اردن کے سات نکاتی ستارے کی نمائندگی کر رہے تھے ۔

    rajwah

    مکئی کے پھولوں کی شکل میں کڑھائی تھی جو کثرت اور خوشحالی کی نمائندگی کر رہی تھی۔ اس لباس پر کام کرنے میں تقریباً 200 گھنٹے لگے اور ملکہ رانیا نے اسے تاج اور ہیرے کی بالیوں سے مکمل کیا۔

    queen

    اس کے علاوہ اردن کی شہزادی رجوۃ الحسین جن کا تعلق سعودی عرب سے ہے، نے شاہ عبداللہ کی بادشاہت کی سلور جوبلی تقریبات میں اپنے شوہر ولی عہد حسین کے ہمراہ شرکت کی۔

                                                                        shahzadi

    اس پروقار تقریب میں شہزادی رجوۃ الحسین بھی اپنی مثال آپ تھیں ان کے سرح رنگ کے خوبصورت لباس نے سب کی توجہ حاصل کرلی،

    انہوں نے سعودی ڈیزائنر ھنیدہ الصیرفی کا ڈیزائن کردہ ہاتھ کی کڑھائی والا سرخ رنگ کا خوبصورت گاؤن زیب تن کر رکھا تھا۔

    ایک سال قبل شہزادی رجوۃ الحسین نے شادی سے قبل اپنی مہندی کی تقریب میں بھی سعودی ڈیزائنر ھنیدہ الصیرفی کا ڈیزائن کردہ گاؤن پہنا تھا۔

    ھنیدہ برانڈ کی انسٹاگرام پر پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ ہمیں شہزادی رجوۃ الحسین کے لیے شاندار انداز کا لباس تیار کرنے پر فخر ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by HONAYDA (@honaydaofficial)

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے شہزادی رجوۃ کی پہلی سرکاری تصاویر جاری کی گئی تھیں جن میں وہ امید سے نظر آرہی تھیں۔

  • مختلف قسم کے جوتے خواتین کی شخصیت کے بارے میں کیا بتاتے ہیں؟

    کہتے ہیں کہ کسی انسان کا لباس، اور لباس کا رنگ اس انسان کے مزاج اور اس کی شخصیت کا آئینہ دار ہوتا ہے۔

    مدھم اور ہلکے رنگ پہننے والے عادتاً خود بھی دھیمے مزاج کے ہوتے ہیں اور سکون سے زندگی گزار رہے ہوتے ہیں، لیکن شوخ رنگ پہننے والے زندگی میں مہم جوئی چاہتے ہیں اور خطرات سے کھیلنا چاہتے ہیں۔

    لیکن بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ صرف لباس ہی نہیں، جوتے بھی کسی انسان کی شخصیت کا علم دیتے ہیں۔

    جوتے پہنتے ہوئے عموماً کوشش کی جاتی ہے کہ وہ آرام دہ ہوں، بعض افراد جوتوں کا انتخاب لباس کی میچنگ یا فیشن کی مناسبت سے کرتے ہیں، اور یہیں جوتے ان کی شخصیت کے آئینہ دار بن جاتے ہیں۔

    چونکہ خواتین کے جوتے وسیع ورائٹی کے ساتھ دستیاب ہوتے ہیں، لہٰذا آج آپ کو بتایا جارہا ہے کہ مختلف قسم کے جوتے پہننے کی عادی خواتین کس مزاج کی حامل ہوتی ہیں۔

    ہائی ہیلز

    ہائی ہیلز پسند کرنے اور اکثر انہیں پہننے والی خواتین قائدانہ صلاحیت کی حامل ہوتی ہیں اور کسی بھی مشکل صورتحال میں فوراً حالات اپنے ہاتھ میں کر کے انہیں قابو کرنے کا ہنر جانتی ہیں۔

    ہائی ہیلز اعتماد کی نشانی ہیں لہٰذا انہیں پہننے والی خواتین نہایت پراعتماد اور کسی سے نہ متاثر ہونے والی ہوتی ہیں۔

    جوتے

    رننگ شوز یا جوتے پہننے کی عادی خواتین زندگی میں مقصدیت کی حامل ہوتی ہیں۔ یہ چیلنجز سے لطف اندوز ہوتی ہیں اور ملٹی ٹاسکنگ کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

    جوتے پہننا دراصل اسی کی نشانی ہے کہ بھاگ دوڑ کرنے میں کسی مشکل کا سامنا نہ ہو۔

    ایسی خواتین نہ صرف نظم و ضبط کی عادی ہوتی ہیں بلکہ لوگوں سے میل جول بھی بہت پسند کرتی ہیں۔

    فلیٹ چپل

    فلیٹ یا چپٹے جوتے / چپل پہننے والی خواتین پس منظر میں رہنا پسند کرتی ہیں، یہ بہت محنتی اور ذہین ہوتی ہیں لیکن یہ لائم لائٹ میں آنا پسند نہیں کرتیں۔

    یہ کسی بھی کام کو بہترین طریقے سے مکمل کرتی ہیں لیکن چاہتی ہیں کہ اس کا کریڈٹ انہیں نہ دیا جائے اور وہ سب کا موضوع گفتگو نہ بنیں۔

    فلپ فلاپ چپل

    فلپ فلاپ یا جسے دو پٹی والی چپل بھی کہا جاتا ہے، بے حد آرام دہ ہوتی ہیں اور انہیں پسند کرنے اور اکثر پہننے والی خواتین بھی آرام طلب ہوتی ہیں۔

    وہ زندگی میں ’جیسا چل رہا ہے چلنے دو‘ کے فلسفے پر عمل کرتی ہیں اور آنے والے کل کی فکر سے آزاد رہتی ہیں۔

    وہ معاشرے کے کسی بھی دباؤ یا فیشن ٹرینڈز کو بھی خاطر میں نہیں لاتیں اور وہی پہننا پسند کرتی ہیں جس میں وہ آرام دہ محسوس کریں۔

    پمپ شوز

    پمپس پہننے والی خواتین حاکمانہ مزاج کی حامل ہوتی ہیں لیکن وہ سب کا خیال رکھتی ہیں، یہ خواتین کسی پر انحصار کرنا پسند نہیں کرتیں۔

    پمپ پہنے والی خواتین کو صحت مند مقابلے بازی اور بااختیار رہنا بے حد پسند ہوتا ہے۔

  • بختاور بھٹو کی شادی کا لباس کس طرح تیار کیا گیا؟

    بختاور بھٹو کی شادی کا لباس کس طرح تیار کیا گیا؟

    سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو اور سابق صدر آصف علی زرداری کی صاحبزادی بختاور بھٹو کی شادی کا لباس تیار کرنے والی ڈیزائنر وردہ سلیم کا کہنا ہے کہ لباس کی تیاری میں مقامی مارکیٹ میں موجود سب سے عمدہ اور نفیس معیار کا سامان استعمال کیا گیا۔

    بختاور بھٹو 29 جنوری کو صنعت کار محمود چوہدری سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئی تھیں، ان کی شادی کا سنہری لباس پاکستانی ڈیزائنر وردہ سلیم نے تیار کیا تھا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے وردہ سلیم نے اس لباس کے بارے میں بتایا۔

    انہوں نے بتایا کہ بختاور بھٹو کے لباس کی تیاری میں بھی مقامی مارکیٹ میں موجود سب سے عمدہ اور نفیس معیار کا سامان استعمال کیا گیا۔

    وردہ کا کہنا تھا کہ نکاح کے لباس کی تیاری میں پرلز، ریشم کی تار، سلور اور گولڈ زری کی تار، فرنچ ناٹس، زردوزی کا کام اور سلور اور گولڈ لیدر کا کام کیا گیا، جوڑے کا کپڑا بھی ہاتھ سے تیار کردہ شیفون ہے جو کہ مقامی سطح پر تیار کیا جاتا ہے۔

    بختاور کے نکاح کی تقریب کی تصاویر جاری ہونے کے بعد سے سوشل میڈیا پر کہا جارہا تھا کہ بختاور بھٹو کے لباس پر سونے کی تاروں سے کام ہوا تھا اور اس میں ہیرے جڑے ہوئے تھے۔

    علاوہ ازیں یہ بھی کہا جارہا تھا کہ بختاور بھٹو کے نکاح کا لباس مہنگا ترین تھا اور اس کی قیمت کروڑوں میں تھی۔

    تاہم اب وردہ سلیم کا کہنا تھا کہ بختاور بھٹو کے لباس میں نہ سونے کی تار استعمال ہوئی اور نہ ہیرے جڑے ہیں، تاہم یہ جان کر خوشی ہوئی کہ کام ہی اتنا نفیس تھا کہ لوگوں کو یہ گمان ہوا اور یہ ایک طرح سے ہماری تعریف ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اس لباس کی تیاری میں 45 کاریگروں نے حصہ لیا اور 7 ہزار گھنٹوں سے زائد وقت یعنی لگ بھگ 6 سے 7 ماہ لگے اور اس دوران 2 سے 3 ماہ ڈبل شفٹس میں 24 گھنٹے بھی کام کیا گیا۔

  • پنجاب میں سرکاری افسران کے لیے ڈریس کوڈ جاری

    پنجاب میں سرکاری افسران کے لیے ڈریس کوڈ جاری

    لاہور: صوبہ پنجاب کی حکومت نے تمام سرکاری افسران کے لیے ڈریس کوڈ جاری کرتے ہوئے اسے فوری نافذ کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کے تمام سرکاری افسران کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ دفتری اوقات اور عدالتوں میں پیش ہونے کے لیے مناسب لباس پہنیں۔

    نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ اس حوالے سے توقع کی جاتی ہے کہ تمام افسران اپنے پروفیشنل کام کے حوالے سے اپنے لباس کیا خیال رکھیں جو ان کی شخصیت اور کام دونوں کا عکاس ہو اور اس سے شائستگی جھلکتی ہو۔

    سرکاری حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام مرد سرکاری افسران لاؤنج سوٹ، بند گلے کی شرٹ اور ٹائی جبکہ شلوار قمیض پہننے کی صورت میں ویسٹ کوٹ پہننا لازمی ہوگا اور اس کے ساتھ بند جوتے پہننا لازمی ہوں گے۔

    اس حکم نامے میں خواتین افسران کے لیے کوئی واضح ڈریس کوڈ جاری کرنے کے بجائے کہا گیا کہ وہ اپنے آفس کے ڈیکورم کا خیال رکھتے ہوئے ایسے کپڑے پہنیں جو ان کی پروفیشنل اور فارمل ذمہ داریوں کے عین مطابق ہو۔

    خیال رہے کہ 2 روز قبل 26 جنوری کو سپریم کورٹ میں پیشی کے موقع پر لاہور کے ڈپٹی کمشنر مدثر ریاض نے رنگ برنگے کپڑے پہن رکھے تھے اور سپریم کورٹ کے ججز نے ان کے لباس پر تنقید کی تھی۔

    عدالت میں چیف سیکریٹری پنجاب کو بلا کر ان سے پوچھا گیا تھا کہ ان کے افسران کس طرح کے کپڑے پہنتے ہیں، اس واقعے کے بعد ہی پنجاب حکومت کی جانب سے یہ حکم نامہ جاری کیا گیا۔

  • خاتون نے 100 دن تک ایک ہی لباس کیوں زیب تن کیے رکھا؟

    خاتون نے 100 دن تک ایک ہی لباس کیوں زیب تن کیے رکھا؟

    واشنگٹن: سوشل میڈیا پر آئے روز نئے نئے چیلنجز پیش کیے جاتے ہیں جن کا مقصد عموماً تفریح ہوتا ہے تاہم حال ہی میں ایک بامقصد چیلنج بھی متعارف کروایا گیا جس کے تحت ایک خاتون نے 100 روز تک ایک ہی لباس پہنے رکھا۔

    برطانوی میڈیا رپورٹ کے مطابق سارہ روبن نامی خاتون نے 100 ڈے ڈریس چیلنج میں گذشتہ برس ستمبر میں حصہ لیا اور تین ماہ تک روزانہ میرینو وول کا سیاہ لباس زیب تن کیے رکھا جس کا مقصد فیشن کی دنیا سے نکل کر سادگی کو فروغ دینا تھا۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر اپنی پوسٹ میں سارہ کا کہنا تھا کہ 100 دن تک ایک ہی لباس پہنے رکھنے سے سبق ملا کہ ہمیں کپڑوں کی اتنی زیادہ ضرورت نہیں ہوتی۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Sarah Robbins-Cole (@thisdressagain)

    انہوں نے لکھا کہ میری پرورش ایک انیسویں صدی کے فارم ہاؤس میں ہوئی جس میں کپڑوں کی الماریاں چھوٹی چھوٹی تھیں، پرانے وقتوں میں اس فارم ہاؤس میں رہنے والے لوگوں نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوگا کہ کپڑے اتنے مہنگے ہو جائیں گے۔

    دوسری جانب اس چیلنج کو متعارف کروانے والے کپڑوں کے امریکی برانڈ نے کہا ہے کہ اس چیلنج کی بنیاد 3 اصول ہیں: سادگی اختیار کرو، احتیاط سے خرچ کرو اور اچھے کام کرو۔

    اس چیلنج صرف سارہ ہی نے قبول نہیں کیا تھا، مذکورہ برانڈ نے اپنی ویب سائٹ پر لکھا کہ ہم نے اپنے ملبوسات ان 50 خواتین کو بھیجے جنہوں نے رضا کارانہ طور پر 100 دن کے لیے ہمارا لباس پہننے کی حامی بھری۔

    برانڈ کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ پچاس میں سے صرف 13 خواتین نے اس چیلنج کو پورا کیا اور سارہ روبن بھی ان خواتین میں شامل تھیں۔

  • باصلاحیت طالبات نے پلاسٹک سے ڈیزائنر لباس تیار کردیا

    باصلاحیت طالبات نے پلاسٹک سے ڈیزائنر لباس تیار کردیا

    ہماری زمین کو آلودہ کرنے والی سب سے بڑی وجہ پلاسٹک اس وقت دنیا بھر کے ماہرین کے لیے درد سر بن چکا ہے، اس پلاسٹک کے کچرے کو ختم کرنے کے لیے اس کے مختلف استعمالات متعارف کروائے جارہے ہیں اور ایسا ہی ایک اور استعمال سامنے آیا ہے۔

    سنگاپور کے کچھ طالب علموں نے پلاسٹک کو ملبوسات کی صورت میں پیش کیا ہے جسے دنیا بھر کی پذیرائی حاصل ہورہی ہے۔ جیسیکا اور ایوانا، صرف 2 طالبات پر مشتمل اس فیشن ڈیزائننگ ٹیم نے ماحول دوستی میں ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے فیشن میں ایک نئی جہت پیش کی اور پلاسٹک سے بنے ملبوسات متعارف کروائے ہیں۔

    یہ ملبوسات سنگاپور میں ہونے والی انوویٹ فار کلائمٹ کانفرنس میں پیش کیے گئے جہاں دنیا بھر کے ماہرین اور مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد نے اسے دیکھا اور ان طالبات کو سراہا۔ طالبات کو اس کانفرنس میں ان کی تخلیقات پر انعام سے بھی نوازا گیا۔

    جیسیکا اور ایوانا کو سنگاپور میں کام کرنے والی ایک کمپنی کی معاونت حاصل ہے۔ یہ کمپنی روزمرہ زندگی میں استعمال ہونے والی پلاسٹک کی بوتلوں کو جمع کر کے انہیں مختلف مراحل سے گزار کر کپڑے کی شکل میں بدل ڈالتی ہے۔ اس کپڑے کو تجارتی بنیادوں پر تو فروخت کیا ہی جاتا ہے، تاہم یہ کمپنی ان افراد کو یہ کپڑا مفت فراہم کرتی ہے جو استعمال شدہ پلاسٹک بوتلوں کی بڑی مقدار جمع کر کے انہیں دیں۔

    جیسیکا اور ایوانا نے بھی مختلف صفائی مہمات میں جمع ہونے والی پلاسٹک بوتلیں اس کپمنی کو فراہم کیں جس کے بعد انہیں پلاسٹک سے بنا ہوا کپڑا دیا گیا اور ان باصلاحیت طالبات نے اس سادے سے کپڑے پر اپنے ہنر کا جادو جگا کر اسے ڈیزائنر لباس میں تبدیل کرڈالا۔

    ان طالبات کا کہنا ہے کہ وہ فیشن میں رائج اس تصور کو بدلنا چاہتی ہیں کہ لباس صرف کاٹن یا مخمل سے ہی تیار کیا جاسکتا ہے۔

    وہ کہتی ہیں، ’پلاسٹک سے بنا ہوا لباس زمین سے ہماری محبت کا ثبوت ہے، اور خوبصورتی سے ڈیزائن کیے جانے کے بعد یہ لباس کسی بڑے ڈیزائنر کے تیار کردہ لباس سے کسی صورت کم نہیں اور اسے اہم سے اہم ترین موقع پر بھی پہنا جاسکتا ہے‘۔

    سنگاپور میں منعقد کی جانے والی اس نمائش میں پلاسٹک سے بنے صرف ملبوسات ہی نہیں اور بھی بے شمار اشیا پیش کی گئیں۔

    ایک اور کپمنی نے پلاسٹک بوتلوں کے ڈھکن سے بنے ہوئے ٹی میٹس، چشمے، تلف شدہ اسمارٹ فون اسکرین سے بنے گلاس اور سگریٹ بٹ سے بنی آرائشی اشیا بھی پیش کیں۔

    یاد رہے کہ پلاسٹک ایک تباہ کن عنصر اس لیے ہے کیونکہ دیگر اشیا کے برعکس یہ زمین میں تلف نہیں ہوسکتا۔ ایسا کوئی خورد بینی جاندار نہیں جو اسے کھا کر اسے زمین کا حصہ بناسکے۔

    ماہرین کے مطابق پلاسٹک کو زمین میں تلف ہونے کے لیے 1 سے 2 ہزار سال کا عرصہ درکار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارا پھینکا جانے والا پلاسٹک کا کچرا طویل عرصے تک جوں کا توں رہتا ہے اور ہمارے شہروں کی گندگی اور کچرے میں اضافہ کرتا ہے۔

    پلاسٹک کی تباہ کاری کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں

  • آپ کا فیشن ماحول کے لیے نقصان دہ

    آپ کا فیشن ماحول کے لیے نقصان دہ

    اچھا لباس اور اچھے جوتے پہننا خوش ذوقی کی علامت ہے اور شخصیت کی بہتری میں اہم کردار ادا کرتا ہے، تاہم آپ کی یہ خوش لباسی ماحول کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔

    امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق ہم ہر سال ایک کھرب کپڑے اور 20 ارب جوتے بنا رہے ہیں۔ یہ تعداد 1980 کی دہائی میں بنائے جانے والے کپڑوں اور جوتوں کی تعداد سے 5 گنا زیادہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق آج کا فیشن سوشل میڈیا پر چلتے ٹرینڈز کا مرہون منت ہے جو ہر روز بدلتا ہے۔ اس ٹرینڈ کو اپنانے کے لیے ہم خریداری زیادہ کرتے ہیں، تاہم اس خریداری کو پہنتے کم ہیں۔

    ایک اندازے کے مطابق ایک خاتون کسی لباس کو پھینکنے سے پہلے 7 بار استعمال کرتی ہیں۔

    فیشن کے بدلتے انداز اور ہمارا کپڑوں کو استعمال کرنے کا انداز ماحول کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔ آج جس طرح سے ملبوسات کی صنعتیں دن رات کام کر رہی ہیں وہ ہماری زمین کے کاربن اخراج میں 10 فیصد کی حصہ دار ہیں۔

    اسی طرح آبی آلودگی کا 17 سے 20 فیصد حصہ کپڑا رنگنے اور دیگر ٹیکسٹائل شعبوں سے آتا ہے۔

    کپاس کی فصل ٹیکسٹائل کی صنعت کا اہم ستون ہے اور اس وقت ازبکستان دنیا میں کپاس کی پیدوارا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ چونکہ کپاس کی فصل کو بہت زیادہ پانی درکار ہے لہٰذا کپاس کی بے تحاشہ فصلوں نے ملک کی ایک بڑی جھیل ارل جھیل کو صرف 2 دہائیوں میں خشک کردیا ہے۔

    ارل جھیل

    ارل جھیل دنیا کی چوتھی بڑی جھیل تھی اور اب یہ تاحد نگاہ مٹی اور ریت سے بھری ہوئی ہے۔ دنیا بھر میں موجود میٹھے پانی کا 2.6 فیصد حصہ صرف کپاس کی پیداوار میں استعمال ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل صنعت کے ماحول پر ان اثرات کو کم کرنے کے لیے آپ بھی کوشش کرسکتے ہیں۔

    وہ کپڑے جو آپ مزید پہننا نہیں چاہتے، پھینکنے کے بجائے اپنے دوستوں کو دیں اور اسی طرح ان سے ان کے استعمال شدہ کپڑے لے لیں۔

    معمولی خراب کپڑوں اور جوتوں کی مرمت کر کے انہیں پھر سے استعمال کے قابل بنائیں۔

    اس وقت کچھ برانڈز ماحول دوست ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ وہ اپنی مصنوعات کی تیاری میں ماحول کو کم سے کم نقصان پہنچائیں، انہیں استعمال کرنے کو ترجیح دیں۔

    معیاری اور مہنگے ملبوسات اور جوتے خریدیں جو زیادہ تر عرصے تک چل سکیں۔

  • لکڑی سے تیار کیا گیا لباس

    لکڑی سے تیار کیا گیا لباس

    زمین پر بڑھتی ہوئی آلودگی اور کچرے کو دیکھتے ہوئے دنیا بھر میں ماحول دوست اشیا تیار کی جارہی ہیں۔ ایسی ہی ایک نئی شے لکڑی سے بنا ہوا لباس ہے۔

    فن لینڈ کی آلتو یونیورسٹی کے طلبا اور سائنسدانوں نے ایسا لباس تیار کیا ہے جو براہ راست لکڑی سے تیار کیا گیا ہے اور اس میں کسی بھی قسم کے ماحول کو آلودہ کرنے والے اجزا شامل نہیں ہیں۔

    اس لباس کو تیار کرنے کے لیے سب سے پہلے تمام خام اشیا کا گودا بنایا جاتا ہے۔ اس کے بعد پودوں سے نکلنے والا ایک مادہ سیلولوز، جس میں چپکنے کی خاصیت ہوتی ہے اس میں شامل کیا جاتا ہے۔

    اس کے بعد اسے عام کپڑے کی طرح کاتا جاتا ہے۔

    یونیورسٹی کے طلبا اور سائنسدانوں کی جانب سے تیار کردہ اس لباس کو فن لینڈ کی خاتون اول جینی ہوکیو نے بھی ایک تقریب میں زیب تن کیا۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل کی صنعت سے نکلنے والے فضلے اور زہریلے پانی کا حصہ تمام صنعتی فضلے کا 20 فیصد ہے۔

    یہ صنعت دیگر صنعتوں سے کہیں زیادہ گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج کرتی ہے۔

    اسی طرح اس صنعت میں ٹیکسٹائل کے زیاں کی شرح بھی بہت زیادہ ہے جو بالآخر کچرا کنڈیوں کی زینت بنتا ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق ٹیکسٹائل انڈسٹری ہر ایک سیکنڈ میں ضائع شدہ کپڑوں کا ایک ٹرک کچرے میں پھینکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ لکڑی سے بنے یہ کپڑے جلد زمین میں تلف ہوجائیں گے یوں ٹیکسٹائل کے کچرے میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔

    کیا آپ لکڑی سے بنا لباس زیب تن کرنا چاہیں گے؟

  • آپ کا لباس آپ کی شخصیت کا عکاس

    آپ کا لباس آپ کی شخصیت کا عکاس

    ہر انسان کی فطرت کے بارے میں اس کی چھوٹی چھوٹی عادات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ کسی شخص کا بات کرنے کا انداز، مختلف مواقعوں پر اس کا رویہ اور ردعمل کسی شخصیت کے بارے میں بہت سے راز کھول دیتا ہے۔

    اسی طرح لوگوں کا لباس بھی ان کی شخصیت کا عکاس ہوتا ہے۔ کوئی شخص عموماً کس طرح کا لباس اور کس طرح کے رنگ پہنتا ہے، یہ اس کی فطرت کی نشاندہی کرتے ہیں۔

    آئیں دیکھتے ہیں کہ کس طرح کے لباس پہننے والے کس طرح کی شخصیت کے حامل ہوتے ہیں۔

    شوخ رنگ

    اگر کوئی شخص شوخ رنگ پہننے کا عادی ہے جیسے زرد، سرخ، نارنجی تو ایسا شخص نہایت متاثر کن شخصیت کا حامل ہوسکتا ہے۔ ایسے افراد دوستانہ مزاج کے حامل ہوتے ہیں اور مثبت انداز میں سوچتے ہیں۔

    سیاہ اور سرمئی رنگ

    سیاہ، سرمئی اور گہرے نیلے رنگ کا زیادہ استعمال کرنے والے افراد نہایت رکھ رکھاؤ کے حامل ہوتے ہیں۔ ایسے افراد نہایت نفاست پسند اور تہذیب یافتہ ہوتے ہیں۔

    ایسے افراد اپنی زندگی کو بھی نہایت منظم انداز میں گزارنے کے عادی ہوتے ہیں۔

    پرنٹس

    اپنے لباس میں مختلف پرنٹس پسند کرنے والے افراد بے باک ہوتے ہیں۔ یہ افراد صاف گو اور بے خوف ہوتے ہیں اور کسی قسم کی لگی لپٹی نہیں رکھے۔

    ایسے افراد تخلیقی ذہن کے بھی مالک ہوتے ہیں۔

    لکھائی والے لباس

    ایسے افراد جو اس طرح کے لباس پہننا پسند کرتے ہوں جن پر کچھ لکھا ہو، ایسے افراد توجہ کے متقاضی ہوتے ہیں۔ وہ اپنے لباس پر ایسے جملوں کا انتخاب کرتے ہیں جس سے ان کا پیغام دوسرے لوگوں تک پہنچے۔

    ایسے لوگ بے پرواہ طبیعت کے بھی حامل ہوتے ہیں اور دیگر افراد کی پسند ناپسند کا خیال کیے بغیر اپنے خیالات کا دوسروں سے اظہار کرتے ہیں۔

    سادہ لباس

    بالکل سادہ لباس پہننے والے افراد سادگی پسند ہوتے ہیں، ایسے افراد کے لیے لباس ایک نہایت غیر اہم معاملہ ہوتا ہے۔ یہ بڑے مقاصد پر نظر رکھتے ہیں اور ان کی پرواز تخیل بلند ہوتی ہے۔

    ڈیزائنر لباس

    ایسے افراد جو ہر موقع پر اس بات پر فکر مند ہوتے ہیں کہ سر سے پاؤں تک انہیں ڈیزائنر کی تیار کردہ اشیا پہننی ہیں تو ایسے افراد احساس کمتری کا شکار ہوتے ہیں اور لباس کے ذریعے اسے چھپانا چاہتے ہیں۔

    ایسے افراد دکھاوے کے شوقین ہوتے ہیں جبکہ ان کی ذہنی سطح نہایت محدود ہوتی ہے۔ یہ صرف ظاہری اشیا سے دوسرے افراد کو پرکھنے کے عادی ہوتے ہیں۔

    ڈھیلے ڈھالے لباس

    ڈھیلے ڈھالے لباس پہننا پسند کرنے والے افراد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ لچکدار طبیعت کے حامل ہوتے ہیں جبکہ ان کے ذہن کا کینوس بہت وسیع ہوتا ہے۔

    یہ تبدیلیوں کو کھلے دل سے خوش آمدید کہتے ہیں اور کسی بھی معاملے پر تنگ نظری کا مظاہرہ نہیں کرتے۔

    چست لباس

    چست اور تنگ لباس پہننے والے افراد کسی حد تک تنگ نظر ہوتے ہیں اور مخصوص وضع کردہ اصولوں کے تحت چلنا پسند کرتے ہیں۔

    لباس کیسا بھی ہو، مجموعی طور پر کسی شخصیت کا اظہار ہوتا ہے اور پہلی نظر میں اچھا یا برا تاثر قائم کرسکتا ہے۔ آپ چاہے کیسا بھی لباس پسند کرتے ہوں، اگر اسے نفاست سے پہنا گیا ہو تو یہ آپ کی شخصیت کو مثبت انداز میں پیش کرسکتا ہے۔