Tag: لبنان

  • ٹی وی پر ٹاک شو کے دوران صحافی اور سابق وزیر آپس میں گتھم گتھا، ویڈیو وائرل

    ٹی وی پر ٹاک شو کے دوران صحافی اور سابق وزیر آپس میں گتھم گتھا، ویڈیو وائرل

    لبنان : ٹی وی پر ٹاک شو کے دوران صحافی اور سابق وزیر الجھ پڑے، دونوں معزز شخصیات کی لڑائی کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق ٹی وی چینلوں پر سیاسی ’معززین‘ کے درمیان تلخ کلامی براہ راست جھگڑے میں تبدیل ہونے کے واقعات اب معمول بنتے جا رہے ہیں۔

    ایسا ہی ایک واقعہ لبنان میں سابق وزیر اور ایک سینیئر صحافی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کے دوران آپس میں الجھ پڑے۔

    ٹی وی چینل پر پروگرام میں سابق وزیر اور صحافی کےدرمیان صدر کے انتخاب کے حوالے سے رکاوٹوں پر ہونے والی تکرار براہ راست لڑائی میں تبدیل ہوگئی۔

    سابق وزیر وہاب نے صحافی ابو الفاضل کے چہرے پر پانی کا گلاس پھینک دیا، جس سے صورتحال مزید بگڑ گئی، سابق وزیر وئام وھاب کی جانب سے گلاس پھینکے جانے پر دونوں معزز شخصیات آپس میں گتھم گتھا ہوگئیں۔

    اس صورتحال میں اسٹوڈیو میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا تاہم بڑی مشکل سے بیچ بچاؤ کرایا گیا، صحافی ابو فاضل وکیل اور سیاسی تجزیہ کار جوزف ابو فاضل کے بھائی ہیں اور وہ جھگڑے کے نتیجے میں معمولی زخمی ہوئے۔

  • پیسے نکالنے پر پابندی، صارفین نے بینک جلا دیے

    پیسے نکالنے پر پابندی، صارفین نے بینک جلا دیے

    بیروت: لبنان میں پیسے نکالنے پر پابندیوں کی وجہ سے بینک صارفین نے آگ بگولہ ہو کر بیروت کے کئی کمرشل بینک جلا دیے۔

    عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعرات کو کئی درجن لبنانی مظاہرین نے بیروت کے ایک علاقے میں کمرشل بینکوں میں توڑ پھوڑ کی اور انھیں نذر آتش کر دیا۔

    لبنان میں مظاہرین کئی سالوں سے نقد رقم نکالنے پر غیر رسمی پابندیوں اور تیزی سے بگڑتے معاشی حالات کے خلاف احتجاج کر رہے تھے، مظاہرین نے سڑکیں بھی بلاک کر دیں۔

    روئٹرز کے مطابق مظاہرین نے کم از کم 6 بینکوں کو نشانہ بنایا، لبنانی پاؤنڈ جمعرات کو ایک نئے ریکارڈ کم ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔

    2019 کے بعد سے لبنانی بینکوں نے امریکی ڈالر اور لبنانی پاؤنڈز نکالنے پر پابندیاں عائد کی ہوئی ہیں، اور اس عمل کو قانونی بھی نہیں بنایا گیا، جس کی وجہ سے ڈیپازیٹرز قانونی چارہ جوئی کے ذریعے اور اکثر طاقت کے ذریعے اپنے فنڈز تک رسائی حاصل کر رہے ہیں۔

    2019 میں جب لبنان کا مالیاتی شعبہ متاثر ہوا، تو اس کے بعد سے لبنانی پاؤنڈ اپنی قدر کا 98 فی صد سے زیادہ کھو چکا ہے، جمعرات کو لبنانی پاؤنڈ کی قدر 80 ہزار فی امریکی ڈالر تھی، جب کہ دو دن قبل یہ 70 ہزار فی امریکی ڈالر تھی۔

  • بینک اکاؤنٹس منجمد : لوگ  نقدی لے کر گھومنے لگے

    بینک اکاؤنٹس منجمد : لوگ نقدی لے کر گھومنے لگے

    بیروت : لبنان میں معیشت کی حالت انتہائی خراب ہونے کے سبب بینکوں نے کھاتے داروں کی رقوم کو منجمد کردیا، جس کے بعد شہری نقد رقوم میں کاروباری لین دین کررہے ہیں۔

    اس صورتحال کے پیش نظر لوگ بھاری نقد رقوم بینکوں کے بجائے گھروں میں رکھنے پر مجبور ہیں، تاجر برادری کا کہنا ہے کہ ٹیکس جمع کرانا بھی بہت مشکل ہے۔

    لبنان کے موجودہ معاشی حالات کو 1975 سے 1990 تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے بعد بدترین مالی بحران طور پر دیکھا جارہا ہے اور اس مالیاتی بحران کے سبب لبنان کی کرنسی مسلسل گراوٹ کا شکار رہی ہے۔

    لبنان میں اب نقد رقم کے لین دین کا رجحان بڑھتا جارہا ہے، جہاں تین سال کی معاشی بدحالی نے ملک کے مالیاتی شعبے کو تباہی کی جانب دھکیل دیا ہے۔

    منی ایکسچینج کی دکانوں پر لوگ اپنی تباہ شدہ مقامی کرنسی سے بھرے بڑے بڑے تھیلے بھر کر امریکی ڈالر خریدنے کے لیے قطاروں میں کھڑے رہتے ہیں۔

    بینکوں نے اپنے کھاتے داروں کی اکاؤنٹ میں جمع شدہ بلینز ڈالرز کی رقوم کو منجمد کردیا ہے اور ان کی بنیادی خدمات کو بھی روک دیا گیا ہے۔

    یہاں کے لوگ کاروباری لین دین کیلئے اب صرف نقد رقم میں کام کرتے ہیں، بینکنگ دستاویزات کے مطابق ستمبر2019 اور نومبر2022 کے درمیان گردش میں مقامی کرنسی میں12 گنا اضافہ ہوا۔

    مزید پڑھیں : لبنان میں کئی بینک لوٹ لیے گئے

    زیادہ تر ریستوران اور کافی شاپس نے معذرت خواہانہ نوٹس چسپاں کیے ہوئے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ کیش ادائیگی کریں کریڈٹ کارڈز قبول نہیں کیے جائیں گے۔

    لبنانی کرنسی کی ویلیو کو چیک کرنے کیلئے شہری موبائل ایپس کا استعمال کرتے ہیں پاؤنڈ نے سال 2019 کے بعد سے اپنی قیمت کی تقریباً 97 فیصد قدر کھو دی ہے۔

  • لبنان میں اراکین پارلیمنٹ احتجاجاً رات کو ایوان ہی میں سو گئے

    لبنان کے دو ارکان پارلیمنٹ نے 11ویں بار بھی نئے صدر کے انتخاب ناکام ہونے پر احتجاجاً ایوان میں رات سوتے ہوئے گزاری۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق لبنان بھی بدترین معاشی بحران کی صورتحال سے دو چار ہے اسی دوران لبنانی پارلیمنٹ مسلسل 11ویں بار نئے صدر کا انتخاب نہ کرسکی، جس کے خلاف احتجاجاً دو پارلیمانی ارکان نے ایوان میں ہی رات گزارنے کا اعلان کیا۔

    ایک احتجاجی رکن اور قانون ساز نجات صلیبا نے اس حوالے سے گزشتہ روز اپنے سوشل میڈیا پر ویڈیو شیئر کی جس میں انہوں نے کہا کہ ہم یہاں سوئے، ہم امید کرتے ہیں کہ آج ہمارے لبنان کے لیے ایک اچھی صبح طلوع ہو گی۔

    احتجاج میں شریک دوسرے رکن پارلیمنٹ ملحم خلف نے نئے صدر کے انتخاب پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صرف نیا صدر ہی لبنان کو بچا سکتا ہے۔

    ملحم خلف کا کہنا تھا کہ رات کو پارلیمنٹ میں ٹھہرنا کا مقصد پارلیمنٹ کے سیشن کو مسلسل جاری رکھنا ہے تاکہ نئے صدر کا فوری انتخاب عمل میں لایا جائے۔

    ارکان کا کہنا ہے کہ جب تک صدر کا انتخاب نہیں ہو جاتا، وہ پارلیمنٹ میں ہی رہیں گے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ اکتوبر میں سابق لبنانی صدر مشیل عون عہدے سے دستبردار ہوگئے تھے جس کے بعد سے عہدہ 3 ماہ سے خالی ہے اور حکومت نگران کے طور پر کام کر رہی ہے۔

  • تین عرب ممالک دنیا کے سب سے غصہ ور ممالک قرار

    گیلپ سروے کی ایک تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تین عرب ممالک ایسے ہیں جو دنیا کے سب سے غصہ ور ممالک ہیں۔

    عرب نیوز کے مطابق 2022 کے اختتام کے ساتھ بہت سے لوگوں نے راحت کی سانس ضرور لی ہے، تاہم کرونا وائرس کی عالمگیر وبا کی تھکاوٹ، علاقائی سیاسی جھگڑے، اور عالمی سطح پر معاشی تنزلی کے چیلنجز نے دنیا بھر کے لوگوں میں غصہ بڑھا دیا ہے۔

    گزشتہ سال ذہنی و معاشی پریشانیوں کا سال رہا، گیلپ کے مطابق پے در پے بحرانوں کی آمد سے دنیا بھر کے معاشروں میں غصے کا جذبہ بڑھا، تاہم تازہ سروے رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ لبنان، عراق اور اردن ایسے تین عرب ممالک ہیں، جہاں دنیا بھر کے ممالک کی نسبت لوگوں میں سب سے زیادہ غصہ پایا گیا۔

    عالمی پیمانے پر سروے کرنے والے ادارے گیلپ کی تازہ ترین سالانہ گلوبل رپورٹ میں مشرق وسطیٰ کے تین ممالک لبنان، عراق اور اردن کو دنیا کے سب سے زیادہ غصے والے ممالک میں شمار کیا گیا ہے، جس کی بڑی وجہ سماجی و معاشی دباؤ اور اداروں کی ناکامی قرار دی گئی۔

    دنیا کے بیش تر ممالک میں اگر ایک طرف لاک ڈاؤن، سپلائی چین میں رکاوٹوں، اور سفری پابندیوں کا خاتمہ ہوا، تاہم دوسری طرف روس یوکرین جنگ کے باعث مہنگائی میں بھی شدید اضافہ ہو گیا ہے، اور خوراک اور ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے دنیا کے غریب ترین طبقے کو سخت متاثر کر دیا ہے۔

    اس کے ساتھ اگر سیاسی عدم استحکام، بدعنوانی اور موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات کو شامل کریں، تو گزشتہ سال دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کے لیے بڑھتی ہوئی بے چینی، بہت زیادہ غصے کے ساتھ مظاہروں اور پرتشدد بدامنی کا سال ثابت ہوا۔

    واضح رہے کہ گیلپ نے 2006 میں عالمی سطح پر ناخوشی کا سراغ لگانے کے لیے 122 ممالک سے ڈیٹا اکٹھا کرنا شروع کیا تھا، اور اس سروے میں 15 سال اور اس سے زیادہ عمر کی بالغ آبادی کو لیا گیا۔ سروے میں معلوم ہوا کہ گزشتہ سال لوگوں میں منفی جذبات یعنی ذہنی تناؤ، اداسی، غصہ اور جسمانی درد ریکارڈ بلندی پر پہنچے، عالمی سطح پر 41 فی صد بالغوں نے کہا کہ انھیں ’گزشتہ روز‘ تناؤ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    مزید برآں گزشتہ دہائی میں عرب دنیا بڑے پیمانے پر مظاہروں، حکومت کے خاتمے، بدعنوانی، اسکینڈلز، جنگوں اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی، علاقائی ترجیحات اور داخلی معاملات میں خلل سے پریشان رہی ہے۔

    سرفہرست ممالک

    تازہ ترین گیلپ گلوبل ایموشنز رپورٹ میں لبنان سرفہرست ملک رہا، جہاں 49 فی صد افراد نے بتایا کہ انھوں نے گزشتہ روز غصے کے احساسات کا سامنا کیا۔

    لبنان 2019 کے بعد سے اپنے اب تک کے بدترین مالیاتی بحران سے دوچار ہے، جس نے اپنی کرنسی کی قدر میں 95 فی صد کمی کر دی ہے اور زیادہ تر آبادی غربت کی لکیر سے نیچے چلی گئی ہے۔

    لبنان میں پارلیمنٹ کے مفلوج ہونے اور نئے صدر کا انتخاب کرنے سے قاصر ہونے کے باعث، ملک ادارہ جاتی بدعنوانی سے نمٹنے اور اپنے لوگوں کی تکالیف کو دور کرنے کے لیے ضروری اصلاحات نافذ کرنے میں ناکام رہا ہے۔ لاکھوں لبنانی ابھی تک اگست 2020 میں ہونے والے بیروت بندرگاہ کے دھماکوں کے صدمے میں ہیں۔

    بہت سے لبنانیوں نے خراب حالات کے باعث ملک چھوڑنے کا انتخاب کیا جن میں نوجوان اور ہنر مند کارکن شامل ہیں۔

    گیلپ سروے میں غصے کی درجہ بندی میں عراق 46 فی صد کے ساتھ چوتھے نمبر پر آیا ہے، عراق کو اکتوبر2021 کے پارلیمانی انتخابات کے نتیجے میں سیاسی مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔

    اسی طرح اردن نے حالیہ برسوں میں بے روزگاری کی بلند شرح کی وجہ سے احتجاج کی صورت حال کا سامنا کیا ہے اور وہاں حالات کرونا وبا اور مہنگائی کی وجہ سے بدتر ہوئے ہیں۔ اردن مسلسل مہنگائی سے نبرد آزما ہے اور گیلپ سروے کے مطابق 35 فی صد کے ساتھ چھٹے نمبر پر آیا ہے۔

    گیلپ کی سروے میں ترقیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان حالات کو سامنے رکھتے ہوئےعلاقائی حکومتوں کو اسے سنجیدگی سے لینا چاہیے۔

  • لبنان میں اقوامِ متحدہ کے امن دستے پر حملہ، 1 اہلکار ہلاک 3 زخمی

    لبنان میں اقوامِ متحدہ کے امن دستے پر حملہ، 1 اہلکار ہلاک 3 زخمی

    لبنان میں اقوامِ متحدہ کے امن دستے کے قافلے پر حملہ ہوا جس کے نتیجے میں  1 اہلکار ہلاک جبکہ  3 زخمی ہوگئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق جنوبی لبنان کے گاؤں العقبیح سے بیروت روانہ ہونے والی یو این امن دستوں کی دو بکتر بند گاڑیوں پر برسا دی جس میں آئرلینڈ کے تین اہلکار شدید زخمی ہوگئے۔

    امن دستوں کی فورس کے ترجمان اینڈریا ٹیننٹی نے کہا کہ ایک اہلکار ہلاک جبکہ تین زخمی ہوئے۔

    آئرش ڈیفنس چیف کے مطابق قافلہ آٹھ اہلکاروں کو لے کر بیروت جا رہا تھا۔۔ آئرش وزیرِ اعظم نے واقع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے امن دستے پر حملے سے گہرا صدمہ پہنچا ہے۔

    وزیر دفاع نے بتایا کہ چار اہلکاروں کو راعی اسپتال لایا گیا، ایک کی موت کی تصدیق ہوئی جبکہ ایک ہلکار کی سرجری ہوئی ہے جس کی حالت خراب ہے، دیگر دو زخمی اہلکاروں کو طبی امداد دی گئی۔

    واقعے میں ہلاک ہونے والے اور مرنے والے اہلکاروں کا تعلق آئرلینڈ کی 121 انفنٹری بٹالین سے تھا جس میں 333 اہلکار شامل ہیں، اس بٹالین کو پچھلے  مہینے ہی جنوبی لبنان میں تعینات کیا گیا تھا۔

    اقوام متحدہ امن دستوں کے تقریباً 13 ہزار اہلکار لبنان میں تعینات ہیں، 1978 سے اب تک 47 اہلکار فرائض کی انجام دہی میں وفات پاچکے ہیں

  • لبنانی فوجی نے منگیتر کے دانتوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹر کو قتل کر دیا

    لبنانی فوجی نے منگیتر کے دانتوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹر کو قتل کر دیا

    بیروت: لبنان میں ایک حاضر سروس فوجی نے منگیتر کے دانتوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹر کو اس کے کلینک میں قتل کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لبنانی فوج کے ایک حاضر سروس سارجنٹ سلیم فہد نے منگیتر کی شکایت پر ڈینٹسٹ کو قتل کر دیا، معلوم ہوا کہ منگیتر نے دانتوں کا درست علاج نہ کرنے کی شکایت کی تھی، جس پر وہ سخت طیش میں آ گیا تھا۔

    امارات الیوم اخبار کے مطابق یہ واقعہ لبنان کے علاقے ’ابلح الفرزل‘ میں پیش آیا، پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ ایک شخص نے دندان ساز کو قتل کر دیا ہے، اور مقتول کی نعش اس کے کلینک میں پڑی ہے۔

    اس سلسلے میں ایک سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پر آئی، جس میں قاتل کو واردات کے بعد سکون کے ساتھ کلینک سے باہر نکلتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    ابتدائی تحقیقات میں قتل کی وجہ یہ سامنے آئی کہ ملزم کی منگیتر اپنے دانتوں کا علاج کرانے کے لیے علی جاسر نامی ڈینٹسٹ کے کلینک گئی تھی، علاج کے بعد اسے کوئی خاص فرق نہیں پڑا جس پر اس نے اپنے منگیتر سے ڈاکٹر کی شکایت کرتے ہوئے اپنی تکلیف کا ذکر کیا۔

    منگیتر کی شکایت سارجنٹ سے برداشت نہ ہوئی اور وہ طیش میں آکر ڈاکٹر کے کلینک پہنچا، جہاں بحث کے دوران اس نے ڈاکٹر پر تیز دھار آلے سے حملہ کر دیا۔

    رپورٹس کے مطابق ڈاکٹر موقع پر ہی ہلاک ہوگیا تھا جس کی نعش پولیس نے اپنی تحویل میں لے لی، بعد ازاں فوجی کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ ڈاکٹروں کی یونین نے قاتل کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے، جب کہ سوشل میڈیا پر بھی لوگوں نے شدید غم وغصے کا اظہار کیا۔

  • کویت نے بھی اسلامی ملک سے سفیر واپس بلوا لیا

    کویت نے بھی اسلامی ملک سے سفیر واپس بلوا لیا

    کویت سٹی: سعودی عرب کے بعد کویت نے بھی لبنان سے اپنا سفیر واپس بلوا لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عرب میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ کویت نے بھی لبنان سے اپنا سفیر واپس بلا لیا، اور لبنانی سفیر کو 24 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔

    گزشتہ روز سعودی عرب اور بحرین نے بھی لبنان سے سفیر واپس بلا لیا تھا، عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب نے لبنان سے درآمد پر بھی پابندی لگا دی ہے۔

    یہ اقدام لبنانی وزیر اطلاعات کے یمن جنگ سے متعلق متنازع بیان کے بعد اٹھایا گیا ہے۔

    سعودی عرب نے اسلامی ملک کے ساتھ تعلقات ختم کردیے، پابندیوں کا بھی اعلان

    سعودی عرب نے بھی لبنان کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرتے ہوئے لبنانی سفیر کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کی ہدایت کی تھی، لبنان کے وزیر اطلاعات نے چند روز قبل سعودی عرب کی مخالفت میں بیان دیتے ہوئے سنگین الزامات عائد کیے تھے۔

    سعودی وزارت خارجہ اپنے بیان میں کہا تھا کہ لبنانی وزیر اطلاعات کی جانب سے مملکت مخالف بیان پر 27 اکتوبر کو رد عمل دیا گیا تھا، لبنانی عہدے دار اب ہر تھوڑے روز کے بعد سعودی حکومت کے خلاف اشتعال انگیز بیانات دے رہے ہیں، جس میں وہ حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی گھناؤنی سازش کر رہے ہیں۔

  • لبنان میں شدید معاشی بحران، بینک کے باہر لوگوں کی ہنگامہ آرائی

    لبنان میں شدید معاشی بحران، بینک کے باہر لوگوں کی ہنگامہ آرائی

    بیروت: لبنان میں شدید معاشی بحران سے پریشان لوگ بینک کے باہر جمع ہوگئے اور اپنے پیسوں کا مطالبہ کرتے ہوئے شدید ہنگامہ آرائی کی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق معاشی تنگی سے پریشان لوگ بڑی تعداد بینک سے پیسہ نکالنے کے لیے جمع ہوئے جہاں انہوں نے ہنگامہ آرائی شرع کردی، لوگوں نے بینک کی عمارت پر انڈے اور پتھر برسائے۔

    بینک کی دیواروں پر چور، آنکھ کے بدلے آنکھ اور دانت کے بدلے دانت جیسے نعرے بھی لکھ دیے گئے۔ ہنگامہ آرائی سے نمٹنے کے لیے فوج کو بلایا گیا اور اس دوران متعدد افراد زخمی بھی ہوگئے۔

    بینک کے باہر جمع افراد کا کہنا تھا کہ ہم اپنا حق مانگ رہے ہیں، ہمارے پیسے اور پوری زندگی کی کمائی چلی گئی۔ سیاستدانوں اور بینکوں کے مالکان نے لوگوں کی کمائی کو لوٹا اور اپنے بچوں کے نام پر بیرون ملک بھیج دیا۔

    ایک شخص کا کہنا تھا کہ لبنان میں بینکوں کے مالکان اور بینکوں کی جماعت جو سیاستدانوں، قانون سازوں، وزرا، مذہبی شخصیات اور موجودہ و سابق وزرائے اعظم پر مشتمل ہے، انہوں نے انسانیت کی تاریخ کی سب سے بڑی ڈکیتی کی اور بینکوں میں جمع کرنے والوں کے پیسے لوٹ لیے۔

    واضح رہے کہ پینڈورا پیپرز نے تصدیق کی ہے کہ لبنانی سیاستدانوں اور بینکاروں نے بیرون ملک میں غیر قانونی طور پر مہنگی جائیدادیں خریدی ہیں۔ ان میں سے بہت سے غیر ملکی اکاؤنٹس اسی حکمران طبقے کے ہیں جن پر ملک کو اس حالت زار پر لانے اور عام لبنانیوں کی زندگیوں کو تباہ کرنے کا الزام لگایا جارہا ہے۔

    رواں برس ایک رپورٹ میں ورلڈ بینک نے کہا تھا کہ لبنان گزشتہ 150 سالوں میں دنیا کے بدترین معاشی بحران سے گزر رہا ہے اور 70 فیصد عوام غربت کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہے۔

  • ساڑھے 7 کروڑ کی رقم چرانے والی گھریلو ملازمہ گرفتار

    ساڑھے 7 کروڑ کی رقم چرانے والی گھریلو ملازمہ گرفتار

    بیروت: لبنان میں ایک گھریلو ملازمہ کو 50 ہزار ڈالرز چوری کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا ہے، مقامی کرنسی میں یہ رقم ساڑھے 7 کروڑ لبنانی پاؤنڈز سے زیادہ بنتی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق لبنان میں مقامی پولیس نے ایک گھریلو ملازمہ کو اپنے مالک کے کیس سے 50 ہزار ڈالر چوری کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔

    کہا جارہا ہے کہ جب سے لبنان کے شدید معاشی بحران نے لبنیز پاؤنڈ کی قدر کو تباہ کیا ہے اور بینکوں نے ڈالر نکالنے پر پابندی لگا دی ہے، یہ نقدی کی سب سے بڑی چوری ہے۔

    انٹرنلی سکیورٹی فورس (آئی ایس ایف) کے مطابق کیمرون سے تعلق رکھنے والی ملازمہ نے، جو بیروت کے رہائشی شخص کے پاس کام کرتی تھیں، پیسے چرانے اور 17 مارچ کو فرار ہونے کا الزام قبول کیا ہے۔

    اس حوالے سے آئی ایس ایف کے ایک سینیئر اہلکار کا کہنا ہے کہ سنہ 2019 سے شروع ہونے والے لبنان کے معاشی اور ڈالر کی کمی کے بحران کے بعد چرائی جانے والی یہ نقد رقم اگر سب سے بڑی نہیں تو پھر بھی بہت بڑی چوریوں میں سے ایک ہے۔

    معاشی تباہی کے دوران اس معاملے نے لبنان میں گھریلو ملازمین کی حالت زار کی طرف بھی اشارہ کیا ہے، زیادہ تر ملازمین لبنان میں کام کرنے جاتے ہیں تاکہ اپنے گھر والوں کو ڈالرز بھیج سکیں۔

    سنہ 2019 سے لبنان کے مرکزی بینک نے بینکوں پر دباؤ کم کرنے کے لیے ڈالرز نکلوانے اور ٹرانسفر کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی جس کے نتیجے میں ڈالر کی شدید کمی ہو گئی۔

    اس بحران کی وجہ سے بہت سے لبنانی شہریوں نے اپنی رقم بینکوں سے نکال کر گھروں میں محفوظ کرلی تھیں، ماہرین کے خیال میں لوگوں نے اپنی جائیدادوں میں 3 ارب ڈالر کی رقم چھپائی ہوئی ہے۔

    آئی ایس ایف کے اہلکار کے مطابق سنہ 2019 سے لبنان میں نقد ڈالر کی چوری کی متعدد وارداتیں ہوئی ہیں لیکن یہ واردات ان میں سب سے بڑی ہے۔

    پولیس نے کیمرون سے تعلق رکھنے والی اس ملازمہ سے 4 ہزار ڈالر، 60 لاکھ لبنانی پاؤنڈز، 6 ہزار ڈالر گھر بھیجنے کی رسیدیں اور ایک نیا اسمارٹ فون برآمد کر لیا ہے۔