Tag: لبنان

  • لبنان کی جیلوں میں نئی آفت

    لبنان کی جیلوں میں نئی آفت

    بیروت: مشرق وسطیٰ کا ملک لبنان جو شدید معاشی بحران سے گزر رہا ہے، اب اپنی جیلوں میں بھوک کی صورت میں بھی نئی آفت منڈلاتے دیکھ رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معاشی بحران کے شکار لبنان کی جیلوں پر بھوک کے سائے منڈلانے لگے ہیں، مبصرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ جیلوں میں قیدیوں کی حد سے زیادہ تعداد اور بھوک کے بد ترین بحران کی صورت میں فسادات اور بڑے پیمانے پر بدامنی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    خیال رہے کہ معاشی بحران کی وجہ سے لبنان کے کئی ریاستی ادارے تباہی کے دہانے پر ہیں، قیدیوں کی نمائندہ اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ بھوک اور اس کے ساتھ غذائی قلت اور حفظان صحت سے وابستہ بیماریاں، لبنانی جیلوں میں بڑھتا ہوا مسئلہ ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق غریب علاقوں میں جیلوں میں قیدی خوراک اور طبی امداد کے لیے اپنے خاندانوں پر انحصار کر رہے ہیں، دوسری طرف ملک میں کم سے کم اجرت میں 90 فی صد کمی کی وجہ سے قیدی اس بات سے بھی خوف زدہ ہیں کہ وہ اور ان کے خاندان معاشرے میں ’پیچھے‘ رہ گئے ہیں۔

    جیلوں میں بھوک داخل ہونے کی گونج اب لبنان کی پارلیمنٹ میں بھی سنائی دینے لگی ہے، اس حوالے سے ملک کی مرکزی جیل رومية کا خصوصی ذکر کیا گیا ہے، جس کا باورچی خانہ کسی بیرونی مدد کے بغیر تقریباً 800 قیدیوں کو کھانا فراہم کرتا ہے، اور باقی کے قیدی جیل کے اسٹور سے کھانا خریدنے کے لیے اپنے خاندان والوں سے رقم حاصل کرتے ہیں۔

    اس سلسلے میں وکلا تنظیم کی جیل کمیٹی کے نمائندے نے میڈیا کو بتایا کہ ملک میں بڑھتے ہوئے معاشی بحران کے باعث تقریباً 32 ہزار قیدی جیل کے کھانے پر انحصار کر رہے ہیں کیوں کہ جیل کے اسٹور میں اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے اور زیادہ تر خاندان قیدیوں کو زیادہ رقم دینے میں ناکام رہتے ہیں۔

    خیال رہے کہ اقوام متحدہ اور ورلڈ فوڈ پروگرام نے لبنان کو ’بھوک کا مرکز‘ قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ رواں ماہ لبنان کی دو بڑی جیلوں میں گنجائش سے بہت زیادہ قیدی ہونے کی وجہ سے کرونا وبا کے پھیلاؤ کے خدشے پر فسادات بھی رو نما ہو چکے ہیں۔

  • لبنان میں کرونا وائرس کی صورتحال بدترین، مریض گھروں میں جاں بحق

    لبنان میں کرونا وائرس کی صورتحال بدترین، مریض گھروں میں جاں بحق

    بیروت: لبنان میں کرونا وائرس کے مریض آکسیجن کی کمی کے باعث گھروں میں انتقال کر رہے ہیں، رواں سال کے پہلے 17 دنوں میں 67 ہزار 6 سو 55 نئے کیسز ریکارڈ کیے گئے۔

    لبنان میں بیکٹیریا اور انفیکشن بیماریوں کے ماہر کئی ڈاکٹروں نے خیال ظاہر کیا ہے کہ اگلے ہفتے سے کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو جائے گا جبکہ اسپتالوں میں نئے مریضوں کی گنجائش پہلے ہی ختم ہو چکی ہے۔

    اتوار کے روز تک ملک میں تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد ڈھائی لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے، رواں سال کے پہلے 17 دنوں میں 67 ہزار 6 سو 55 نئے کیسز ریکارڈ کیے گئے جبکہ لاک ڈاؤن کے دورانیے میں مزید 10 دنوں کے اضافے کی توقع کی جا رہی ہے۔

    لبنان میں نجی اسپتالوں کے سینڈیکیٹ کے سرابرہ سلیمان ہارون کا کہنا ہے کہ لبنان میں وبا کا منظر، حقیقت کی مکمل عکاسی نہیں کرتا۔ اصل صورتحال ابھی بدتر ہوگی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اسپتالوں میں کرونا وائرس کے مریضوں کے لیے مخصوص تمام بستر بھر چکے ہیں، کئی مریض ایک بستر کی تلاش میں ایک اسپتال سے دوسرے اسپتال جا رہے ہیں۔ اسپتالوں نے بھی اپنی استعداد بڑھا دی ہیں۔

    وبائی امراض کے ماہر اور انتہائی نگہداشت کے ماہر ڈاکٹر ویک جاروش کا کہنا ہے جو میں اسپتالوں میں اب دیکھ رہا ہوں، ایسا میں نے کبھی نہیں دیکھا، میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ مجھے اس طرح کے تجربے سے گزرنا پڑے گا۔ ایمرجنسی ڈپارٹمنٹس میں مریضوں کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مریض اپنے گھروں میں مر رہے ہیں، ان میں سے کچھ نئے یا پرانے آکسیجن جنریٹرز خریدنے کے لیے منتیں کر رہے ہیں۔

    ڈاکٹر جاروش کا مزید کہنا تھا کہ نئے آکسیجن جنریٹر کی قیمت 700 امریکی ڈالر ہے، جبکہ لوگ پرانی ڈیوائس 5 ہزار امریکی ڈالرز میں بیچ رہے ہیں۔ بعض مریضوں کو غیر ملکی کرنسی میں خریدنے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے، جس کا مطلب ہے کہ مریض کے گھر والے بلیک مارکیٹ سے آٹھ ہزار لبنانی پاؤنڈز سے زائد میں ڈالر خریدیں۔

    دوسری جانب اسپتالوں میں بستروں کی تلاش، لبنانی ریڈ کراس کے اسٹاف اور کچھ اسپتالوں کے مابین تنازعات کا سبب بنی ہے۔ لبنان میں پچھلے کچھ دنوں میں کئی مشہور افراد بھی کرونا وائرس کی وجہ سے جان کی بازی ہارے ہیں۔

  • بیروت: دھماکے کے 1 ماہ بعد ملبے تلے دبے انسان کے زندہ ہونے کی امید

    بیروت: دھماکے کے 1 ماہ بعد ملبے تلے دبے انسان کے زندہ ہونے کی امید

    بیروت: لبنان کے دارالحکومت بیروت میں دھماکے کے 1 ماہ بعد ملبے تلے دبے انسان کی زندہ ہونے کی امید پیدا ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق لبنان کے دارالحکومت بیروت میں تباہ شدہ گھر کے ملبے کے نیچے آلے کی مدد سے کسی زندہ انسان کے دل کی دھڑکن کا سراغ لگایا گیا ہے۔ ملبے تلبے دبے انسان کی تلاش میں چلی کی ریسکیو ٹیم کے کھوجی کتے نے بھی مدد کی۔

    چلی کی ریسکیو ٹیم کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ وہ زیادہ امیدیں نہیں لگانا چاہتے تاہم کسی کی لاش یا زندہ شخص کے ملنے کے ایک فیصد امکان کی صورت میں بھی تلاش کا کام جاری رہے گا۔

    بیروت میں دھماکے کے ایک ماہ بعد بچ جانے والے افراد کی تلاش کے امکانات بہت کم ہیں، اس دھماکے میں 191 افراد ہلاک اور ساڑھے چھ ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔

    چلی کی ریسکیو ٹیم کے اہلکار نے بتایا ہے کہ اس آلے نے کسی جانور کی نہیں بلکہ انسان کے سانس لینے اور دل کی دھڑکن کی نشاندہی کی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 4 اگست کو لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہولناک دھماکے سے 191 افراد ہلاک اور ساڑھے چھ ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

  • بیروت دھماکے کے فوراً بعد پیدا ہونے والے بچے کی تصاویر وائرل

    بیروت دھماکے کے فوراً بعد پیدا ہونے والے بچے کی تصاویر وائرل

    لبنانی دارالحکومت بیروت میں خوفناک دھماکے کے فوراً بعد پیدا ہونے والے بچے کی تصاویر نے سوشل میڈیا صارفین کا دل موہ لیا۔

    بیروت میں ہونے والے خوفناک دھماکے کے وقت جہاں ایک دلہن اپنی شادی کے فوٹو شوٹ میں مصروف تھی تو دوسری طرف ایک خاتون عین اسی وقت بچے کو جنم دینے جارہی تھیں۔

    بچے کے والد اپنے بیٹے کے دنیا میں آنے سے قبل کے لمحات کو بھی عکسبند کر رہے تھے اور اسی دوران لبنان کی تاریخ کا خوفناک دھماکہ ہوا جو اس ویڈیو میں ریکارڈ ہوگیا۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خاتون ڈلیوری روم کی طرف جاتی ہیں اور چند لمحوں بعد ہی قیامت خیز دھماکے سے سارا منظر الٹ پلٹ ہوتا دکھائی دیتا ہے، اسپتال کے مذکورہ حصے میں شیشے ٹوٹ کر بکھر جاتے ہیں۔

    دھماکے سے اسی اسپتال کے عملے کے متعدد افراد بھی جاں بحق اور زخمی ہوئے۔

    تاہم ایسے موقع پر بھی طبی عملے نے اپنے حواس بحال رکھے اور درد زہ میں مبتلا خاتون کی ڈلیوری کا عمل بخیر و خوبی انجام دیا۔

    مذکورہ بچے کا نام بعد ازاں میریکل (معجزہ) بے بی جارج رکھا گیا، اب اسی کی پیدائش کے چند روز بعد والد نے اس کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کی ہیں جو وائرل ہورہی ہیں۔

    بچے کی معصومیت نے سوشل میڈیا صارفین کا دل موہ لیا ہے اور وہ ایک طرف تو اس کی صحت و زندگی کے لیے دعائیں کر رہے ہیں تو دوسری طرف بیروت دھماکے کے متاثرین کے لیے بھی افسردہ ہیں۔

  • زخموں سے چور بیروت کرونا وائرس کی زد میں

    زخموں سے چور بیروت کرونا وائرس کی زد میں

    بیروت: لبنانی دارالحکومت بیروت، بندرگاہ پر اسلحے کے گودام میں ہونے والے دھماکے سے لڑکھڑا کر رہ گیا ہے، زخم خوردہ شہر اب کرونا وائرس کی زد میں ہے اور اسپتال و طبی عملہ مشکل صورتحال سے دوچار ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق لبنانی وزیر صحت حمد حسن نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ کرونا وائرس کے مریضوں سے بیروت کے بیشتر اسپتال بھر گئے ہیں۔

    لبنانی وزیر صحت کے مطابق 2 ہفتے قبل بندرگاہ کے دھماکے کے بعد بیروت میں کرونا وائرس کے مریضوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، بیروت میں سرکاری اور نجی اسپتالوں کی صورتحال بے حد مشکل ہوگئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مصنوعی تنفس کے آلات یا انتہائی نگہداشت کے شعبوں میں مزید مریضوں کے لیے جگہ نہیں ہے، اس حوالے سے سرکاری اور نجی دونوں سیکٹر کے اسپتال ایک صفحے پر ہیں۔

    وزیر صحت کا مزید کہنا تھا کہ ہم تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں، تازہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے پورے ملک میں 2 ہفتے تک مکمل لاک ڈاؤن لگانا ہوگا تاکہ بیروت بندرگاہ کے دھماکے سے متاثرہ علاقوں کا تحفظ کیا جاسکے۔ یہ وہ مقامات ہیں جہاں امدادی تنظیمیں مسلسل کام کر رہی ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران لبنان میں کرونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، لبنان میں متاثرین کی تعداد 9 ہزار 337 اور اموات کی تعداد 105 تک پہنچ گئی ہے۔

  • بیروت بندرگاہ پر امونیم نائٹریٹ کہاں سے آیا؟

    بیروت بندرگاہ پر امونیم نائٹریٹ کہاں سے آیا؟

    بیروت: لبنان کے دارالحکومت بیروت میں بندرگارہ پر امونیم نائٹریٹ کی موجودگی کے سلسلے میں نیا انکشاف سامنے آ گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امونیم نائٹریٹ کو 2013 میں جارجیا سے موزمبیق جانے والے ایک بحری جہاز میں لایا گیا تھا، لبنانی فرم بروڈی اینڈ ایسوسی ایٹس نے بتایا کہ جہاز میں تکنیکی خرابی ہو گئی تھی جس پر بیروت کی بندرگاہ پر اسے عارضی طور پر روک لیا گیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق ایک لبنانی کمپنی نے جہاز کے مالک کے خلاف شکایت کر دی تھی جس پر حکام نے جہاز کو ضبط کر لیا، بندرگاہ حکام نے جہاز سے امونیم نائٹریٹ کو نکال کر اسے ایک ایسے گودام میں رکھا جس کی دیوراوں میں دراڑیں پڑ گئی تھیں۔

    بیروت دھماکا کیسے ہوا؟ سنسنی خیز انکشافات

    یہ بھی بتایا گیا کہ گودام میں سے عجیب و غریب بو آنے کے بعد سیکورٹی فورسز نے 2019 میں تحقیقات شروع کیں اور اس نتیجے پر پہنچے کہ ذخیرہ کیے ہوئے کیمیائی مادے کو وہاں سے ہٹانے کی ضرورت ہے، تاہم اس پر عمل درآمد کبھی نہیں کیا گیا، گزشتہ ہفتے گودام کی مرمت کا کام شروع کیا گیا تھا جس پر خدشات ظاہر کیے گئے کہ اسی کی وجہ سے دھماکے ہوئے ہوں گے۔

    ذمہ دار کون؟

    جب بیروت کی بندرگاہ پر امونیم نائٹریٹ ذخیرہ کیا جا رہا تھا تو بندرگاہ اور کسٹمز کے حکام کو اس کا علم تھا، لیکن ایک طویل عرصے کے دوران بھی اسے وہاں سے ہٹانے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔ یہی وجہ ہے کہ لبنانی وزیر اعظم حسن دیاب نے اس صورت حال کو ناقابل قبول قرار دیا جس کی وجہ سے یہ سانحہ پیش آیا۔

    خیال رہے کہ متنازعہ بیانات کے لیے مشہور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھماکوں کی شب ہی امریکی جنرلز کے حوالے سے کہہ دیا تھا کہ بیروت دھماکا کسی قسم کے بم کی وجہ سے ہوا ہوگا، تاہم امریکی فوج کے ترجمان نے کہا کہ ہمارے پاس اس سلسلے میں بتانے کے لیے کچھ نہیں۔

    سانحے کے بعد

    بیروت کو ڈزاسٹر زون قرار دے دیا گیا ہے، کرونا وائرس وبا کی وجہ سے معاشی بحران میں گرفتار لبنان کے صدر مشیل عون کے بیان کے مطابق 6.6 کروڑ ڈالر ایمرجنسی فنڈ قائم کیا جائے گا. فرانس، اردن، ایران سمیت کئی ممالک نے امداد کی پیش کش کی ہے۔

    واضح رہے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں گزشتہ ہفتے امونیم نائٹریٹ کی وجہ سے ہونے والے دھماکوں میں کم از کم 200 افراد ہلاک اور 7 ہزار زخمی ہوئے۔

  • بیروت دھماکہ: دھماکے سے خوفزدہ دلہن کی ویڈیو وائرل

    بیروت دھماکہ: دھماکے سے خوفزدہ دلہن کی ویڈیو وائرل

    بیروت: لبنانی دارالحکومت بیروت میں قیامت خیز دھماکے کے وقت ایک دلہن کی ویڈیو بے حد وائرل ہورہی ہے جو عین دھماکے کے وقت اپنے فوٹو شوٹ میں مصروف تھیں۔

    وہ دن 29 سالہ اسرا صبلانی کی شادی کا دن تھا اور وہ سفید لباس میں ملبوس تصاویر کھنچوا رہی تھیں جب ویڈیو میں قیامت خیز دھماکے کی آواز آتی ہے۔ دھماکے سے پس منظر میں ہوٹل کی شیشے کی کھڑکیاں ٹوٹتی ہوئی نظر آتی ہیں جبکہ زمین پر مختلف اشیا کا مبلہ بکھر جاتا ہے۔

    صبلانی امریکا میں بطور ڈاکٹر اپنے فرائض انجام دے رہی ہیں اور واقعے کے روز وہ بیروت کے 34 سالہ بزنس مین سے شادی کرنے جارہی تھیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ 2 ہفتوں سے اپنی شادی کی تیاریاں کر رہی تھیں اور اس دن کے لیے بے حد خوش تھیں۔ دھماکے کی آواز سن کر انہیں پہلا خیال یہی آیا کہ وہ مرنے والی ہیں۔

    صبلانی اس دن دھماکے کے مقام سے قریب تھیں اور دھماکے کے بعد انہوں نے وہاں پہنچ کر کچھ زخمیوں کو چیک بھی کیا۔

    ان کے شوہر کہتے ہیں کہ وہ اس دھماکے سے اب تک صدمے کی حالت میں ہیں، وہ زندگی میں پہلے کبھی ایسی صورتحال سے نہیں گزرے۔

    صبلانی اور ان کے شوہر نے اس دن دھماکے کے بعد افسردہ دلی سے شادی کی رسومات مکمل کیں، صبلانی کا کہنا ہے کہ وہ اس دھماکے سے متاثر لوگوں کے لیے بے حد افسردہ اور پریشان ہیں۔

  • جذبہ خیر سگالی، پاکستان نے لبنان کیلئے ہنگامی امداد بیروت پہنچا دی

    جذبہ خیر سگالی، پاکستان نے لبنان کیلئے ہنگامی امداد بیروت پہنچا دی

    اسلام آباد : پاکستان نے جذبہ خیر سگالی کے تحت لبنان کیلئے ہنگامی امداد بیروت پہنچادی ، امدادی سامان بھیجنے کا مقصد 4اگست کے بیروت دھماکے متاثرین کی معاونت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی جانب سے لبنان کیلئے جذبہ خیر سگالی کے تحت ہنگامی امداد بیروت پہنچادی گئی، ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ امدادی سامان سی ون تھرٹی طیارہ کے ذریعےبھیجا گیا اور پاکستانی سفیر نجیب درانی نے امدادی سامان لبنانی حکام کے حوالے کیا۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ امدادی سامان میں8 ٹن ادویات اور اشیائے خوردونوش شامل ہیں، امداد پاکستان کی جانب سے لبنانی عوام کےساتھ اظہاریکجہتی ہے، امدادی سامان بھیجنے کا مقصد4 اگست کے بیروت دھماکے کے متاثرین کی معاونت ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے لبنان کے وزیر خارجہ شربیل واہبہ سے ٹیلیفونک رابطہ کیا تھا ، جس میں وزیر خارجہ نے بیروت دھماکوں میں جانی ومالی نقصان پر حکومت پاکستان اور قوم کی طرف سے لبنان حکومت سے تعزیت کا اظہار کیا اور کہا پاکستان نے ادویات اور خوراک کاعطیہ روانہ کردیا ہے، جو لبنان پہنچ جائے گا۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سانحےکےنتیجےمیں شدیدمعاشی نقصان پربھی بہت دکھ اورافسوس ہے، پاکستان مشکل گھڑی میں لبنانی بھائیوں کے ساتھ ہے۔

    خیال رہے بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 157 ہو گئی ہے جبکہ 5 ہزار سے زائد زخمی مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

  • بیروت پورٹ کے منیجر سمیت 16 گرفتار، ہلاکتیں 157 ہو گئیں

    بیروت پورٹ کے منیجر سمیت 16 گرفتار، ہلاکتیں 157 ہو گئیں

    بیروت: لبنان کے شہر بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 157 ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بیروت بندرگاہ پر دھماکوں سے ہلاکتوں کی تعداد ایک سو ستاون ہو گئی، 5 ہزار سے زائد زخمی مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، صورت حال پر قابو پانے کے لیے فوج کو مکمل اختیارات دے دیے گئے۔

    لبنانی حکام نے بیروت بندرگاہ کے منیجر سمیت 16 افراد کو گرفتار کر لیا ہے، دھماکوں میں لاپتا افراد کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن بھی جاری ہے۔ لبنانی حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔

    دوسری جانب دھماکوں کے بعد حکومت مخالف مظاہرے بھی پھوٹ پڑے ہیں، پارلیمنٹ کے قریب مظاہرین اور سیکورٹی فورسز میں جھڑپیں ہوئیں، مظاہرین نے دھماکے حکومتی غفلت کا نتیجہ قرار دے دیا، فرانسیسی صدر نے بھی بیروت کا دورہ کیا اور سانحے کی عالمی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

    بیروت ہولناک دھماکا، چودہ سالہ پاکستانی بچے کے جاں بحق ہونے کی تصدیق، 4 زخمی

    واضح رہے کہ 4 اگست (منگل) کو لبنان کے درالحکومت بیروت کی بندرگاہ پر تباہ کن دھماکے ہوئے تھے، حکام کا کہنا تھا کہ دھماکے 2013 سے غیر محفوظ طریقے سے اسٹور کیے گئے 2 ہزار 750 ٹن امونیم نائٹریٹ کی وجہ سے ہوئے۔

    دھماکے سے دارالحکومت کے پورے اضلاع تباہ ہو گئے ہیں، مکانات اور کاروبار ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکے ہیں، ابھی بھی درجنوں افراد لا پتا ہیں۔

    اس تباہی کے بعد سے 2 اہل کار مستعفی ہو چکے ہیں، ممبر پارلیمنٹ مروان حمادے نے بدھ کے روز اپنے عہدے سے علیحدگی اختیار کی، جب کہ اردن میں لبنان کے سفیر ٹریسی شمعون نے جمعرات کو اپنا عہدہ چھوڑا، ان کا کہنا تھا کہ تباہی کا تقاضا ہے کہ قیادت میں تبدیلی کی جائے۔

  • مشکل گھڑی میں لبنانی بھائیوں کے ساتھ ہیں: وزیر اعظم عمران خان

    مشکل گھڑی میں لبنانی بھائیوں کے ساتھ ہیں: وزیر اعظم عمران خان

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہونے والے دھماکے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں ہم اپنے لبنانی بھائیوں کے ساتھ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ روز لبنانی دارالحکومت بیروت میں ہونے والے دھماکے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بیروت میں دھماکے کی خبر سن کر بہت دکھ ہوا۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ دھماکے میں قیمتی انسانی جانیں ضائع اور ہزاروں افراد زخمی ہوئے، مشکل گھڑی میں ہم لبنانی بھائیوں کے ساتھ ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اللہ زخمیوں کو جلد صحتیابی عطا کرے اور متاثرہ خاندانوں کو ہمت دے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز بیروت کی بندرگاہ پر واقع گودام میں ہونے والے دھماکے نے پورے شہر کو ہلا کر رکھ دیا، دھماکے سے بندرگاہ اور اس کے نواح میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور کاروباری و رہائشی عمارتیں اور گاڑیاں تباہ ہو گئیں۔

    دھماکوں میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 78 تک پہنچ گئی ہے، حکام نے 4 ہزار سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔

    لبنان کے وزیر اعظم حسن دیاب کا کہنا ہے کہ بیروت کی بندرگاہ پر واقع گودام میں کئی سالوں سے 2 ہزار 750 ٹن ایمونیم نائٹریٹ موجود تھا جو دھماکوں کی وجہ بنا، انہوں نے کہا ہے کہ ذمہ داروں کو اس تباہی کی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔