Tag: لبنان

  • حزب اللہ لبنان کے لیے خطرہ ہے، مائیک پومپیو دعویٰ

    حزب اللہ لبنان کے لیے خطرہ ہے، مائیک پومپیو دعویٰ

    واشنگٹن /بیروت : امریکی وزیر خارجہ نے لبنان کو ایک ایسی ریاست قرار دے دیا جس کو ایران اور حزب اللہ کی جانب سے خطرے کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ ان کا ملک لبنانی ریاست کے اداروں کی سپورٹ کے سلسلے میں اپنی ذمے داریوں کا پابند رہے گا،پومپیو نے یہ بات لبنانی وزیراعظم سعد حریری کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہی۔

    امریکی وزیر خارجہ نے باور کرایا کہ لبنان ایک ایسی ریاست ہے جس کو ایران اور حزب اللہ کی جانب سے خطرے کا سامنا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم لبنان اور اسرائیل کے درمیان سمندری اختلاف کے معاملے میں ثالثی کے لیے تیار ہیں۔

    اس موقع پر سعد حریری نے کہا کہ ہم لبنان کی مسلح افواج کے لیے امریکی سپورٹ کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں اپنی ذمے داریوں کے پابند ہیں۔

    حریری نے باور کرایا کہ لبنان اپنی زمینی اور سمندری سرحدوں کے معاملے میں مذاکرات کی راہ پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے چند ماہ میں کسی حتمی فیصلے تک پہنچ جانے کا امکان ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ ستمبر میں ایسا ہو سکے۔

    امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے لبنانی وزیراعظم کی جانب سے ماہرین کی سطح پر بات چیت کے دوبارہ آغاز پر کاربند رہنے کا خیر مقدم کیا۔

    پومپیو نے کہا کہ اس بات چیت میں بلیو لائن سے متعلق باقی ماندہ نکات کو شامل کیا جانا چاہیے،بلیو لائن وہ سرحدی لائن ہے جو اقوام متحدہ نے 2000ء میں اسرائیل کے انخلا کی تصدیق کے لیے جنوبی لبنان میں کھینچی تھی۔

    امریکی وزیر خارجہ کے مطابق مذاکرات کی میز پر لبنان اور اسرائیل کے بیچ سمندری سرحد کے حوالے سے بات چیت بھی شامل ہو گی،مشترکہ سمندری سرحد کا معاملہ دونوں ملکوں کے درمیان انتہائی حساس نوعیت کا شمار ہوتا ہے۔ اس کی خاص وجہ ان ملکوں کا اپنے پانیوں میں گیس اور تیل کے لیے ڈرلنگ کے حوالے سے اختلاف ہے۔

    آخری چند ماہ میں واشنگٹن نے فریقین کے درمیان ثالثی کے کردار کی تجویز پیش کی ہوئی ہے،رواں سال مئی کے اواخر میں اسرائیلی حکومت نے امریکی وساطت سے لبنان کے ساتھ بات چیت پر آمادگی کا اظہار کیا تھا تا کہ سمندری سرحدی تنازع کو حل کیا جا سکے۔

  • لبنان نے اردنی پاسپورٹ ہولڈر فلسطینیوں کے داخلے پر پابندی لگادی

    لبنان نے اردنی پاسپورٹ ہولڈر فلسطینیوں کے داخلے پر پابندی لگادی

    بیروت:لبنانی حکومت نے اردن کی طرف سے جاری کردہ گرین کارڈ اور پاسپورٹ کے حامل فلسطینیوں کو ملک میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سمندر پار فلسطینیوں کی عوامی کانفرنس کے ترجمان زیاد العالول نے بتایا کی لبنانی حکام نے فلسطینی پناہ گزینوں کے خلاف ایک نئی انتقامی حکمت عملی اختیار کی ہے جس کے تحت اردنی پاسپورٹ کے حامل فلسطینیوں کو ملک میں داخل ہونے سے روکا جا رہا ہے۔

    العالول نے کہا کہ لبنانی حکومت کے انتقامی فیصلے سے اردن میں مقیم 7 لاکھ فلسطینی متاثر ہوسکتے ہیں،اس کے علاوہ غرب اردن کے فلسطین جو اردن کا گرین کارڈ حاصل کر کے بیرون ملک سفر کرتے ہیں، کو بھی بیرون ملک سفر میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حالیہ ایام میں لبنانی حکام نے ہر اس فلسطینی کو ہوائی اڈے سے واپس بھیج دیا جس کے پاس اردن کا پاسپورٹ تھا یا وہ مقبوضہ فلسطین کا باشندہ ہونے کے ساتھ اردن کے گرین کارڈ پرسفر کر رہا تھا۔

    العالول کا کہنا تھا کہ لبنانی حکام کی طرف سے اختیار کردہ اس انتقامی حربے کا شکار ہونے والوں میں فلسطینی طلباءبھی شامل ہیں۔

  • شام کی خانہ جنگی سے مرجھائے گلاب لبنان میں لہلہانے لگے

    شام کی خانہ جنگی سے مرجھائے گلاب لبنان میں لہلہانے لگے

    شام میں ہونے والی خانہ جنگی نے ایک طرف تو ہزاروں لاکھوں افراد کی جانیں لے لیں، تو دوسری اس ملک کی ثقافت و روایات اور تاریخ کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔

    انہی میں سے ایک شام کا خوبصورت پھول ’دمسک‘ بھی ہے جسے تاریخ کا قدیم ترین گلاب ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اس پھول کا تذکرہ مغربی شاعری و ادب میں بھی ملتا ہے جبکہ شیکسپیئر نے بھی 400 سال قبل اپنی تحاریر میں اس کا ذکر کیا۔

    اپنی خوشبو اور خصوصیات کی وجہ سے مشہور یہ پھول شام میں بڑے پیمانے پر کاشت کیا جاتا رہا جہاں سے اسے یورپ بھی بھیجا جاتا تھا۔

    تاہم خانہ جنگی نے اس پھول اور اس کی تجارت سے جڑے چہروں کو مرجھا دیا۔

    دمسک گلاب جس کی وجہ سے ہی شام کے دارالحکومت کا نام دمشق پڑا، شام میں تو اب تقریباً خاتمے کے قریب ہے، تاہم لبنان میں ایک مقام پر اپنی بہار دکھا رہا ہے۔

    یہ مقام اس شامی جوڑے کا گھر ہے جو 5 سال قبل شام سے ہجرت کر کے لبنان آیا، کچھ عرصہ پناہ گزین کیمپ میں رہا اور پھر شام سے لائی اپنی تمام جمع پونچی خرچ کر کے اپنے لیے ایک چھت تعمیر کرنے میں کامیاب ہوگیا۔

    نہلا الزردہ اور سلیم الذوق اپنے دو بچوں کے ساتھ ہجرت کرتے ہوئے اس گلاب کے بیج بھی لبنان لے آئے۔ یہاں انہوں نے اس گلاب کی افزائش شروع کی اور 5 سال بعد اب ان کے گھر کا پچھلا حصہ گلابوں سے بھر چکا ہے۔

    یہ دونوں اس گلاب کو لبنان کے مختلف شہروں میں فروخت کرتے ہیں جہاں اس سے عرق گلاب بنایا جاتا ہے۔ وہ خود عرق گلاب نہیں بنا سکتے کیونکہ ان کے پاس مناسب سامان نہیں۔

    شام کی خانہ جنگی نے اس تاریخی و خوبصورت پھول کو بری طرح متاثر کیا ہے، صرف دارالحکومت دمشق کے قریب ایک گاؤں ’نبک‘ میں، جو دمسک کی افزائش کے لیے مشہور ہے، ہر سال 80 ٹن ان گلابوں کی افزائش ہوتی تھی تاہم خانہ جنگی کے دوران یہ گھٹ کر 20 ٹن رہ گئی۔

    نہلا اور سلیم پرامید ہیں کہ اپنی اس کوشش کے ذریعے وہ اپنی اس ثقافتی و تاریخی علامت کو بچانے اور پھر سے زندہ کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

  • امریکا نے لبنان میں القدس بریگیڈ کے ٹریننگ سینٹر کی ویڈیو جاری کردی

    امریکا نے لبنان میں القدس بریگیڈ کے ٹریننگ سینٹر کی ویڈیو جاری کردی

    بیروت : امریکا نے لبنان میں القدس بریگیڈ کی تربیت گاہ کی ویڈیو جاری کردی، جہاں پرلوگوں کو گوریلا جنگ اور معمول کی جنگ کے منظرنامے کی ضروریات کے مطابق تربیت دی جاتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے محکمہ خارجہ نے لبنان میں ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب کے تحت القدس فورس کی ایک عسکری تربیت گاہ کی ویڈیو جاری کی ہے جہاں حزب اللہ اور عراق سے تعلق رکھنے والی ملیشیاؤں کے جنگجووں کو جدید اسلحہ چلانے اور حربی امور کی تربیت دی جارہی ہے۔

    محکمہ خارجہ نے عربی زبان میں ایک ٹویٹ میں اس تربیت گاہ کی لبنان میں موجودگی کا انکشاف کیا ہے۔ اس کی جاری کردہ ایک ویڈیو میں مرکز برائے تزویراتی اور بین الاقوامی مطالعات ( سی ایس آئی ایس) کے سینیر فیلو جوزف ایس برمودیز جونئیر ایک تصویر کی وضاحت کررہے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ یہ لبنان کی مشرقی سرحد پر واقع ایک تربیت گاہ کی تصویر ہے، انھوں نے وہاں کرائے جانے والے بکتر بند گاڑیوں سے متعلق ایک تربیتی کورس کی بھی وضاحت کی ہے۔

    سی ایس آئی ایس کے ایک سینیر مشیر سیٹھ جی جونز کا کہنا ہے کہ لبنان ایسے ملک میں ایران کے اس طرح کے فوجی اڈوں کی موجودگی کا مقصد اپنے مقامی اتحادیوں کی صلاحیت کار میں اضافہ کرنا ہے۔

    ایران میں بھی ایسی تربیت گاہیں موجود ہیں جہاں ان تمام مقامات سے تعلق رکھنے والے افراد کو عسکری تربیت کے لیے لایا جاسکتا ہے۔

    جوزف ایس برمودیز ایک تصویر کی وضاحت کرتے ہوئے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ تہران کے نواح میں واقع امام علی تربیتی مرکز کی تصویر ہے۔

    ان کے بہ قول 2008ء تک اس کو ایک چھوٹی تربیت گاہ کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے لیکن اس وقت یہ ایک بہت بڑا تربیتی مرکز بن چکا ہے ،یہ اب پہلے کی نسبت زیادہ جامع اور زیادہ صلاحیتوں اور سہولتوں کا حامل ہے۔

    وہ یہ بھی کہتے ہیں مجموعی طور پر یہاں لوگوں کو گوریلا جنگ اور معمول کی جنگ کے منظرنامے کی ضروریات کے مطابق تربیت دی جاتی ہے۔

    یہاں فائرنگ کے اہداف (رینجز) موجود ہیں ۔یہاں نئے بھرتی کنندگان یا زیر تربیت جنگجوؤں کو حربی فنون سکھائے جاتے ہیں اور وہ مختلف جگہوں پر مقرر کردہ اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے فائرنگ کرتے ہیں۔

    ویڈیو میں سیٹھ جی جونز یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ایران نے 1980ء کے عشرے میں عراق کے ساتھ جنگ میں جو بات تسلیم کی تھی ، یہ کہ وہ کبھی بڑی روایتی فوجی طاقت نہیں بن سکتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ 2011ءسے 2019ء تک ہم نے سپاہ پاسداران انقلاب کے تحت القدس فورس کے ساتھ یمن ، شام ، عراق ، لبنان ، افغانستان ، پاکستان اور بحرین میں کام کرنے والی مزید ملیشائیں اور دوسرے جنگجو دیکھے ہیں۔

    ایران کے پاس زیادہ عسکری تربیت گاہیں کیوں ہیں کیونکہ اس نے زیادہ جنگجو وں کو تربیت کے لیے میدان میں اتارنا ہوتاہے۔

  • اقتصادی بحران کے باعث لبنان کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ

    اقتصادی بحران کے باعث لبنان کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ

    بیروت : سعودی عرب اور خلیجی ممالک نے ہاتھ کھینچ لیا، لبنانی معیشت مزید مشکل صورتحال سے دوچار ہو گئی، عالمی بینک کا کہنا ہے کہ لبنان کی معیشت کا بنیادی ڈھانچہ مخدوش ہے‘شامی بحران کے حل سے اس کی لاٹری نہیں کھلے۔

    تفصیلات کے مطابق مشرق وسطیٰ کا ملک لبنان ان دنوں شدید اقتصادی بحران میں گھرا ہے۔ لبنانی وزیراعظم سعد الحریری نے کہا ہے کہ بلاشبہ لبنان کو اقتصادی بحران بیشک درپیش ہے لیکن ملک کے دیوالیہ ہونے کا کوئی امکان نہیں، اصلاحات سے مسئلہ حل ہو جائے گا۔

    بعض سیاستدان اقتصادی تجزیہ کار اور مالیاتی ادارے لبنان کے اقتصادی حالات کا مختلف منظر نامہ پیش کر رہے ہیں۔ سرسری سی نظر ڈالنے سے لبنان کا اقتصادی منظر نامہ دھندلایا ہوا نظر آرہا ہے۔

    عالمی بینک نے رپورٹ دی ہے کہ لبنان کی معیشت کا بنیادی ڈھانچہ مخدوش ہے۔شامی بحران کے حل سے اس کی لاٹری نہیں کھلے گی بلکہ شام کے بحران نے لبنانی معیشت کو مزید بگاڑ دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ لبنان کے ایک بڑے حلقے کو ملک کے دیوالیہ ہونے کا بہت خدشہ ہے، اس کی دلیل یہ دی جا رہی ہے کہ لبنان کا توازن و تجارت خسارے سے دوچار ہے۔

    لبنان کو قومی قرضوں کا سود چکانے کیلئے سالانہ 20ارب ڈالرز سے زیادہ کا قرضہ لینا پڑ رہا ہے، گذشتہ 3برسوں میں شرح نمو صرف ایک فیصد سے دو فیصد تک رہی ۔اس کے علاوہ دیگر ممالک میں برسرِ روزگار لبنان تارکین کی جانب سے ترسیلات زر میں بھی مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے۔

    سعودی عرب اور خلیجی ممالک ماضی میں لبنان کی اچھی خاصی مالی امداد کیا کرتے تھے لیکن اب ان ملکوں نے بھی ہاتھ کھینچ لیا ہے، اس سے لبنانی معیشت مزید مشکل صورتحال سے دوچار ہو گئی ہے۔

    لبنانی حکومت اقتصادی اصلاحات کی بات تو کر رہی ہے تاہم عملی اقدامات اور خارجی امداد لانے سے قاصر نظر آرہی ہے، خدشات یہ بھی ہیں کہ سیاسی بحران اپریل میں ہونے والی مجوزہ پیرس کانفرنس کے عالمی شرکاء کو 11ارب ڈالرز دینے کا وعدہ پورا کرنے سے روک دیں گے۔

  • لبنان میں ایک صدی بعد تتلیوں کی واپسی

    لبنان میں ایک صدی بعد تتلیوں کی واپسی

    بیروت: لبنان میں موسم سرما کی آخری برساتوں اور غیر معمولی پھولوں کی افزائش کے بعد ملک کے طول و عرض میں نقل مکانی کرنے والی تتلیاں واپس لوٹ آئی ہیں جس نے لوگوں کو خوشگوار حیرت میں مبتلا کردیا۔

    لبنان کی سینٹ جوزف یونیورسٹی میں نباتی جینیات کے پروفیسر مجدا دغر خرات نے بتایا کہ اس سے قبل سنہ 1917 میں اتنی بڑی تعداد میں ایسی تتلیاں دیکھی گئی تھیں۔ ان تتلیوں کو پینٹڈ لیڈی کہا جاتا ہے۔ تتلی کے پروں پر سرخی مائل بھورا رنگ نمایاں ہوتا ہے جس پر سیاہ و سفید دھبے ہوتے ہیں۔

    یہ تتلیاں اب لبنان کے باغات، سبزہ زاروں، کھیتوں اور دیہاتوں میں بھی دیکھی جاسکتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ ایک تاریخی لمحہ ہے۔

    ہر تتلی کی زندگی کا دورانیہ صرف 25 دن ہوتا ہے اور اب وہ پورا موسم بہار کا عرصہ لبنان میں گزاریں گی۔ پینٹڈ لیڈی بٹر فلائی ہر سال 12 ہزار کلو میٹر کا فاصلہ طے کرتی ہے۔

    تتلیوں کی آمد کے موقع پر بعض لبنانیوں نے لبنان میں ٹڈی دل کے حملے کو بھی یاد کیا جو سنہ 1915 سے 1918 تک جاری رہا تھا اور فصلوں کی تباہی سے ہزاروں لبنانی بھوک سے لقمہ اجل بن گئےتھے۔ اب موسم بہار کی آمد ہے اور سبزے پر ایسی ہزاروں لاکھوں تتلیاں دیکھی جاسکتی ہیں جو اپنے گھر کو واپس لوٹی ہیں۔

    امریکی یونیورسٹی آف بیروت کی ماہر ڈاکٹر یاسمینا ال امینی نے غیر معمولی تعداد میں آنے والی تتلیوں کی وجہ آب و ہوا میں تبدیلی کو قرار دیا ہے۔

    یاسمینا کہتی ہیں کہ مشرقی یورپ کی سرد ہواؤں اور لبنان کے معتدل درجہ حرارت سے تتلیاں یہاں رکی ہیں بصورت دیگر وہ گرمیوں میں دوبارہ افریقہ اور یورپ چلی جاتی ہیں۔

  • سعودی عرب نے اپنے شہریوں کو لبنان کا سفر کرنے کی اجازت دیدی

    سعودی عرب نے اپنے شہریوں کو لبنان کا سفر کرنے کی اجازت دیدی

    ریاض/بیروت : سعودی حکومت نے لبنان کا سفر اختیار کرنے والے اپنے شہریوں کو لبنان جانے پر عائد پابندی ختم کرنے کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز سعودی شاہی دیوان کے ایلچی نزار الاولیٰ اور لبنانی وزیر اعظم سعد الحریری کے درمیان ملاقات کے بعد سعودی حکومت کی جانب سے گزشتہ ایک برس سے عائد پابندی ختم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

    سعودی عرب نے لبنان کا سفر اختیار کرنے پر عائد پابندی ختم کرنے کی خوشخبری دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ماضی میں حکومت نے اپنے شہریوں کو لاحق سیکیورٹی خدشات کے باعث پابندی عائد کی تھی، اب سیکیورٹی خدشات ختم ہوچکے ہیں‘۔

    سعودی سفیر ولید بخاری کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت نے لبنان کی جانب سے سعودی شہریوں کے تحفظ کی یقین دہانی کے بعد پابندی ختم کی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں : سعودی عرب،کویت،یواےای کا اپنے شہریوں کولبنان چھوڑنے کا حکم

    یاد رہے کہ سنہ 2017 لبنانی وزیر اعظم سعد الحریری نے دورہ سعودیہ عرب کے دوران اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد سعودی عرب، کویت اور متحدہ عرب امارات نے اپنے شہریوں کو ہدایت کی تھی شہری لبنان کے سفرسے گریزکریں۔۔

    سعودی حکومت نے اپنے لبنان میں موجود اپنے شہریوں کو لبنان چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے ۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب اور لبنان کی اسلامی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے درمیان گزشتہ کئی برسوں سے کشیدگی جاری ہے، جس کے باعث سعودی عرب کی جانب سے حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے۔

  • شریف خاندان کو معافی دلانا بڑی غلطی تھی، لبنانی وزیرِ اعظم نے اعتراف کر لیا

    شریف خاندان کو معافی دلانا بڑی غلطی تھی، لبنانی وزیرِ اعظم نے اعتراف کر لیا

    اسلام آباد: سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کو این آر او دلانے والے لبنانی وزیرِ اعظم سعد رفیق الحریری کی وزیرِ اعظم عمران خان کے ساتھ دبئی میں ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان سے دبئی میں منعقدہ ورلڈ گورنمنٹ سمٹ کے موقع پر لبنانی ہم منصب نے ملاقات کی تھی، اس ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے۔

    [bs-quote quote=”نواز شریف نے ایک بھی وعدہ پورا نہ کیا، مجھے سخت شرمندگی ہوئی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”سعد رفیق الحریری” author_job=”لبنانی وزیرِ اعظم”][/bs-quote]

    سعد رفیق الحریری نے عمران خان کے سامنے اعتراف کیا کہ شریف خاندان کو معافی دلانا ان کی بڑی غلطی تھی۔

    وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے میڈیا کو بتایا کہ لبنانی وزیرِ اعظم سعد الحریری نے تسلیم کر لیا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کو این آر او دلانا ان کی بڑی غلطی تھی۔

    فواد چوہدری کے مطابق یہ اعتراف سعد الحریری نے وزیرِ اعظم عمران خان سے گفتگو میں کہی۔

    وزیرِ اطلاعات نے مزید بتایا کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے سعد رفیق الحریری کو بتایا کہ نواز شریف کو پھر این آر او دینے کی بازگشت ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:   پاکستان اور لبنان کا باہمی تجارت کے حجم کو بڑھانے پر اتفاق

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سعد الحریری نے دونوں ہاتھ اٹھا کر کہا ’شریف خاندان کو معافی دلانا بڑی غلطی تھی، نواز شریف نے ایک بھی وعدہ پورا نہ کیا، مجھے سخت شرمندگی ہوئی۔‘

    گزشتہ روز دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں لبنانی وزیرِ اعظم نے دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط اور دوستانہ تعلقات پر زور دیا، پاکستان اور لبنان کا باہمی تجارت کے حجم کو بڑھانے پر بھی اتفاق ہوا، وزیرِ اعظم عمران خان نے لبنانی ہم منصب کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔

  • پاکستان اور لبنان کا باہمی تجارت کے حجم کو بڑھانے پر اتفاق

    پاکستان اور لبنان کا باہمی تجارت کے حجم کو بڑھانے پر اتفاق

    دبئی: وزیرِ اعظم عمران خان اور لبنان کے وزیرِ اعظم سعد الدین رفیق الحریری کے درمیان دبئی میں ورلڈ گورنمنٹ سمٹ کے موقع پر ملاقات ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان کی لبنانی ہم منصب سے ملاقات کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا، وزیرِ اعظم نے اپنے ہم منصب کو لبنان میں نئی حکومت کے قیام پر مبارک باد دی۔

    [bs-quote quote=”دونوں رہنماؤں نے پارلیمنٹ کی سطح پر بھی تعلقات بڑھانے پر زور دیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    وزیرِ اعظم عمران خان نے سعد رفیق الحریری اور حکومت کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

    اعلامیے کے مطابق لبنانی وزیرِ اعظم نے بھی عمران خان کو وزارتِ عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے پر مبارک باد دی۔

    لبنانی وزیرِ اعظم سعد رفیق الحریری نے دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط اور دوستانہ تعلقات پر زور دیا، پاکستان اور لبنان کا باہمی تجارت کے حجم کو بڑھانے پر بھی اتفاق ہوا۔

    ملاقات میں وزیرِ اعظم عمران خان نے لبنانی ہم منصب کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔

    اعلامیے کے مطابق دونوں رہنماؤں نے پارلیمنٹ کی سطح پر بھی تعلقات بڑھانے پر زور دیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان ترقی کی طرف جا رہا ہے، یہی وقت سرمایہ کاری کا ہے: وزیرِ اعظم کا ورلڈ سمٹ سے خطاب

    وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ مشکل کے اس وقت میں لبنانی قوم کے ساتھ کھڑے ہیں، سیکورٹی اور استحکام کے لیے لبنانی حکومت کی کاوشیں قابل تعریف ہیں۔

    یاد رہے کہ آج دبئی میں ورلڈ گورنمنٹ سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ پہلی بار پاکستان میں ایسی حکومت آئی ہے جو سرمایہ کاری کا فروغ چاہتی ہے، پاکستان ترقی کی طرف جا رہا ہے، یہی وقت سرمایہ کاری کا ہے۔

  • لبنان کی ریا الحسن عرب دنیا کی پہلی خاتون وزیر داخلہ بن گئیں

    لبنان کی ریا الحسن عرب دنیا کی پہلی خاتون وزیر داخلہ بن گئیں

    بیروت: لبنان کی وزیر داخلہ ریا الحسن نے عہدے کا چارج سنبھال لیا، ریا الحسن کو عرب دنیا کی پہلی خاتون وزیر داخلہ بننے کا اعزاز بھی حاصل ہوگیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق لبنان کی وزیر داخلہ ریاالحسن عہدے کا چارج سنبھالنے کے ساتھ ہی عرب دنیا کی پہلی خاتون وزیر داخلہ بن گئی ہیں، وہ 2009 میں لبنان کی وزیر خزانہ بھی رہ چکی ہیں۔

    ریا الحسن نے عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لبنانی وزیراعظم سعد الحریری نے ان پر اعتماد کرتے ہوئے یہ انتہائی اہم ذمہ داری انہیں سونپی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مجھے یہ عہدہ ملنے کی خوشی ہے لیکن مجھے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ ایک خاتون ایسے اہم عہدے کو سنبھالنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    نو منتخب وزیر داخلہ نے جارج واشنگٹن یونیورسٹی سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی ہے اور وہ وزیراعظم سعد الحریری کی جماعت فیوچر موومنٹ پارٹی کی رکن ہیں۔

    ریا الحسن فیوچر مووومنٹ پارٹی کی 30 رکنی کابینہ میں شامل 4 خواتین میں سے ایک ہیں، یہ پہلا موقع ہے کہ لبنانی کابینہ میں اتنی تعداد میں خواتین کو شامل کیا گیا ہے۔

    ریا الحسن بحیثیت وزیر داخلہ مختلف سیکیورٹی ایجنسیز کی انچارج ہوں گی اور ملکی صورت حال مستحکم رکھنے کی ذمہ دار ہوں گی جو شام میں جاری جنگ اور عسکری گروہوں کی وجہ سے متاثر ہوگئی تھی۔