Tag: لداخ

  • بھارت کو ایک اور دھچکا، چین نے لداخ کا اہم حصہ اپنے نام کرلیا

    بھارت کو ایک اور دھچکا، چین نے لداخ کا اہم حصہ اپنے نام کرلیا

    بھارت کو ایک اور دھچکا لگا گیا، چین نے لداخ کے کچھ حصے شامل کر کے 2 نئی کاؤنٹیوں کے قیام کا اعلان کردیا۔

    رپورٹ کے مطابق چین نے لداخ کے کچھ حصے شامل کر کے 2 نئی کاؤنٹیوں کے قیام کا اعلان کردیا جس پر مودی حکومت سیخ پا ہوگئی اور بھارتی وزارت خارجہ نے احتجاج بھی ریکارڈ کرایا۔

    بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ان نام نہاد کاؤنٹیوں کے کچھ حصے ہندوستان کے مرکز کے زیر انتظام علاقہ لداخ میں آتے ہیں، اس چینی کارروائی سے نئی دہلی کی خودمختاری پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

    لداخ اور کارگل کی عوام مودی سرکار کے خلاف سڑکوں پر نکل آئی

    انہوں نے کہا کہ ہم نے اس علاقے میں ہندوستانی سرزمین پر چین کے غیر قانونی قبضے کو کبھی قبول نہیں کیا دوسری جانب چینی دفاعی ترجمان کا کہنا ہے کہ سرحدی علاقوں میں امن کیلئے مشترکہ کوششوں پر تیار ہیں۔

    واضح رہے کہ 2020 میں لداخ میں سرحدی کشیدگی کے دوران کئی بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔

  • سونم وانگچک اور دیگر اہم رہنماؤں کی گرفتاری پر لداخ سراپا احتجاج، مکمل ہڑتال

    سونم وانگچک اور دیگر اہم رہنماؤں کی گرفتاری پر لداخ سراپا احتجاج، مکمل ہڑتال

    ممتاز ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک اور دیگر اہم رہنماؤں کی گرفتاری پر لداخ سراپا احتجاج بن گیا ہے، اور مکمل ہڑتال کی وجہ سے پورے علاقے میں روزمرہ کی زندگی اور نقل و حرکت معطل ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی پولیس کی جانب سے سونم وانگچک اور دیگر اہم رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف لداخ میں احتجاج کی شدید لہر اٹھی ہے، کارگل ڈیموکریٹک الائنس اور لیہہ اپیکس باڈی نے کارگل اور لیہہ دونوں اضلاع کو بند کر دیا ہے۔

    ممتاز ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک نے لداخ کے لیے ’چھٹے شیڈول کی حیثیت‘ کی وکالت کرنے کے لیے ایک ماہ قبل لیہہ سے ’دہلی چلو پدیاترا‘ کا آغاز کیا تھا، جس پر انھیں اور گروپ کے سرکردہ لداخی رہنماؤں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، دہلی چلو پدیاترا کے طور پر وہ دہلی کی طرف مارچ کر رہے تھے۔

    کے ڈی اے کے شریک چیئرمین اصغر علی کربلائی اور ایل اے بی کے چیف ایگزیکٹو کونسلر محمد جعفر اخون جیسے قابل ذکر رہنما بھی زیر حراست افراد میں شامل ہیں، ان گرفتاریوں کے خلاف دونوں تنظیموں نے ہڑتال کی کال دی تھی۔

    تنظیموں کی جانب سے لداخ کے حقوق، بشمول ریاستی حیثیت اور آئینی تحفظات کے مطالبات کے لیے احتجاج کیا جا رہا ہے، مظاہرین لداخ کو ریاست کا درجہ دینے، چھٹے شیڈول کے تحت شامل کرنے، پبلک سروس کمیشن کے ساتھ بھرتی کے عمل کو تیز کرنے، اور لیہہ اور کارگل کے لیے الگ لوک سبھا سیٹوں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

    کے ڈی اے نے ان گرفتاریوں کو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا، اور کہا کہ حکومت اور پولیس کے اقدامات نے لداخیوں کے جمہوری حقوق کی توہین کی ہے، آل کارگل اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن دہلی نے بھی گرفتاریوں کی مذمت کی ہے، حکومت کی جانب سے پرامن مارچ کرنے والوں کو دہلی جانے کی اجازت دینے سے انکار پر لداخیوں میں مایوسی پھیل گئی ہے۔

    کشمیری رہنما عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی، اور ایم وائی تاریگامی نے بھی بھارتی حکومت کی جانب سے ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک اور ان کے ساتھیوں کی حراست کی مذمت کی۔ لداخ کے پورے خطے میں موجودہ احتجاج سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کشمیر کے لوگوں نے آرٹیکل 370 اور 35A کو منسوخ کرنے کے بھارتی غیر قانونی اقدام، اور اگست 2019 سے گوڈی میڈیا کی طرف سے پروپیگنڈہ ، خوش حالی، اور بہتر امن و امان کے ہندوستان کے بیانیے کو مسترد کر دیا ہے۔

  • ویڈیو رپورٹ: لداخ کے عوام کیا چاہتے ہیں؟

    ویڈیو رپورٹ: لداخ کے عوام کیا چاہتے ہیں؟

    لداخ کے عوام ریاستی حیثیت کی عدم بحالی پر مودی سرکار کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے ہیں، 4 فروری کو لداخ کی ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے بی جے پی حکومت سے نالاں عوام بڑی تعداد میں لیہہ میں سڑکوں پر نکل آئے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق 2019 میں بی جے پی حکومت کی جانب سے آئین کے چھٹے شیڈیول کے مطابق لداخ کی ریاستی حیثیت کی بحالی اور آئینی تحفظ کا جھوٹا وعدہ کیا گیا تھا، مودی سرکار نے اقتدار میں آنے کے بعد لداخ کے رہائشیوں کو بنیادی حقوق سے بھی محروم کر دیا۔

    لداخ کے مکینوں نے بنیادی حقوق کی محرومی سے تنگ آ کر بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ کیا، لیہہ ایپکس باڈی (LAB) اور کارگل ڈیموکریٹک الائنس (KDA) نے لداخ کے ضلع لیہہ میں ’’لیہہ چلو‘‘ کے نام سے احتجاجی کال دی، لداخ کے عوام نے انتہائی سرد موسم کی پروا نہ کرتے ہوئے اپنے آئینی حقوق کے لیے بڑی تعداد میں مارچ میں شرکت کی۔

    لیہہ میں کیے گئے احتجاجی مظاہرے میں عوام نے مطالبہ کیا کہ لداخ کی ریاستی حیثیت بحال کی جائے، مقامی لوگوں کے لیے ملازمتوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے، اور لیہہ اور کارگل کو پارلیمانی نشستوں میں شامل کیا جائے۔

    آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے بعد لداخ ریاستی حیثیت کھو چکا ہے، اور لداخ کے عوام آئینی عدم تحفظ کا شکار ہو چکے ہیں، لداخ بنیادی طور پر ایک متنازعہ خطہ ہے جس پر چین اور بھارت کا کئی مرتبہ ٹکراوٴ بھی ہو چکا ہے، اقتدار کی ہوس میں لداخ میں اکثریت حاصل کرنے کی خواہاں مودی سرکار نے لداخ کو خود مختار ریاست بنانے کا وعدہ کیا تھا۔

    ٹائمز آف انڈیا کے مطابق بی جے پی حکومت کا لداخ کے مسائل پر غفلت اور مجرمانہ خاموشی تشویش ناک ہے، لداخ کے عوام ہزاروں کی تعداد میں اپنے حقوق کے لیے نکلے، جب کہ مظاہرین نے بی جے پی مخالف نعرے اور اپنے حقوق کے لیے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے۔

  • لداخ کے محاذ پر بھارت کو ایک بار پھر  چین کے  ہاتھوں بڑی شکست

    لداخ کے محاذ پر بھارت کو ایک بار پھر چین کے ہاتھوں بڑی شکست

    لداخ: چین اور بھارت کے درمیان سرحد پر ایک بار پھر کشیدگی بڑھنے لگی، لداخ کے علاقے پینگونگ تسو جھیل کے قریب جھڑپ میں بھارتی فوجی مارا گیا ۔

    تفصیلات کے جنگی جنون میں مبتلا بھارت کو چین کیساتھ جھڑپ میں منہ کی کھانی پڑی ، لداخ میں چین کیساتھ تازہ جھڑپ میں بھارتی فوجی مارا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے ہفتے کے روز پینگونگ تسو جھیل کے قریب جھڑپ میں بھارت کے اسپیشل فورسز کا فوجی ہلاک ہوا تاہم مودی سرکار نے فوجی کی ہلاکت پر چپ سادھی ہوئی ہے۔

    ہفتے اور پیر کو بھارت اور چین کے درمیان لداخ کے علاقے پینگونگ تسو جھیل کے قریب جھڑپیں ہوئی تھیں۔

    چین نے بھارت کو تنبیہ کی ہے کہ بھارتی فورسز ایل اے سی کی خلاف ورزی کرنے سے باز رہیں اور سرحد پر تعینات اپنے فوجیوں کو قابو میں رکھے۔

    چینی وزارت خارجہ کی ترجمان کا کہنا ہے کہ باہمی مفاہمت پرعمل کرے اورغیر قانونی طور پر ایل اے سی پار کرنے والے فوجیوں کو فورآ واپس بلائے اور بھارت ایسا کوئی قدم نہ اٹھائے جس سے خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہو ۔

    خیال رہے بھارتی اخبارنےدعویٰ کیا تھا کہ لداخ میں چین نے ایک ہزار مربع کلو میٹر کے رقبے پر کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔

  • لداخ کے محاذ پر بھارت کو دھچکا، چین نے بڑے رقبے پر کنٹرول حاصل کرلیا

    لداخ کے محاذ پر بھارت کو دھچکا، چین نے بڑے رقبے پر کنٹرول حاصل کرلیا

    نئی دہلی : لداخ کے محاذ پر بھارت کو بڑا دھچکا لگا ، بھارتی انٹیلجنس نے اعتراف کیا ہے کہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول لائن پر چین نے ایک ہزار مربع کلو میٹر کے رقبے پر کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت اور چین کے درمیان مذاکرا ت کے باوجود گزشتہ چار ماہ سے سرحد پر کشیدگی برقرار ہے تاہم بھارتی انٹیلجنس کی رپورٹ نے مودی سرکار کیلے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔
    .
    بھارتی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ انٹیلی جنس معلومات کے مطابق لائن آف ایکچوئل کنٹرول کیساتھ لداخ کا تقریباً ایک ہزار مربع کلو میٹر کا علاقہ اس وقت چین کے زیر کنٹرول ہے۔

    اخبار کے مطابق چین اپریل سے لائن آف ایکچوئل کنٹرول کیساتھ فوج کو مستحکم کر رہا ہے، حکومتی افسر نے بتایا کہ ڈپسانگ کے میدانی علاقے کا نو سو مربع کلو میٹر چین کے زیر تسلط ہے، ان میں وادی گلوان میں بیس مربع کلومیٹر اور پینگونگ تسو جھیل کا پینسٹھ مربع کلو میٹر اور چوشل میں بیس مربع کلو میٹر کا علاقہ بھی چینی کنٹرول میں ہے۔

    دوسری جانب گلوان ویلی میں تصادم کے بعد پینگونگ تسو جھیل کے جنوب میں تازہ جھڑپیں ہوئیں ، بھارت نے الزام لگایا کہ چین نے سرحد کی خلاف ورزی کی تاہم چینی وزارت خارجہ نے بھارت کے الزام کو مسترد کردیا اور کہا کہ چین سرحدی فوجی لائن آف ایکچوئل کنٹرول کی سختی سے پاسداری کرتا ہے، دونوں ممالک کے درمیان چوشل میں کشیدگی کم کرنے کیلئے مذاکرات جاری ہیں۔

    یاد رہے لداخ کے علاقے گلوان میں بھارتی فورسزکی لائن آف ایکچوئل کنڑول کی خلاف ورزی پرچینی فورسزسے جھڑپ میں بیس بھارتی فوجی مارے گئے تھے اور چہتر زخمی ہوئے تھے۔

  • لداخ میں 20 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد بھارت پریشانی کا شکار، پڑوسی کو کیسے جواب دے؟

    لداخ میں 20 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد بھارت پریشانی کا شکار، پڑوسی کو کیسے جواب دے؟

    واشنگٹن : امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ لداخ میں بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد بھارت کوسمجھ میں نہیں آرہا کہ اپنے طاقتورپڑوسی کو کیسے جواب دے، بھارت کے لئے چین کیخلاف فوجی کارروائی رسک ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے ایک آرٹیکل بھارت اور چین کی کشیدگی کے حوالے سے کہا کہ لداخ میں بیس بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد بھارت پریشانی کا شکارہے، بھارت کوسمجھ نہیں آرہا اپنے طاقتور پڑوسی کوکیسے جواب دے۔

    امریکی اخبار کا کہنا تھا کہ بھارت کے لئے چین کیخلاف فوجی کارروائی میں رسک ہے۔دونوں ممالک جوہری طاقت ہیں۔فوجی کارروائی کی صورت میں کشیدگی بڑھے گی۔

    آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں چین کی مصنوعات اورکمپنیوں کے بائیکاٹ کا کہا جارہا ہے لیکن بھارت کے لئے چین سے معاشی تعلقات ختم کرنا آسان نہیں۔

    امریکی اخبار نے کہا چین بھارت کا دوسرا بڑا تجارتی پارٹنرہے، موبائل سے لے کردواؤں تک چینی مصنوعات بھارت کی سپلائی چین کا اہم حصہ ہیں۔بھارت چینی مصنوعات کا بائیکاٹ کرتا ہے تواس سے چین کوکوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔

    یاد رہے لداخ کے علاقے گلوان میں بھارتی فورسزکی لائن آف ایکچوئل کنڑول کی خلاف ورزی پرچینی فورسزسے جھڑپ میں بیس بھارتی فوجی مارے گئے تھے اور چہتر زخمی ہوئے تھے۔

    بعد ازاں بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ خطے کا امن تباہ کرنے کے بھارتی عزائم کو چین نے خاک میں ملا دیا، چین بھارت کی متنازع سرحد پر جھڑپ میں بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کا 45 سال میں پہلی بار بھارت کو اتنا بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے

  • چین نے  لداخ میں 40 فوجیوں کی ہلاکت کی خبر جھوٹی قرار دے دی

    چین نے لداخ میں 40 فوجیوں کی ہلاکت کی خبر جھوٹی قرار دے دی

    بیجنگ : چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے لداخ میں چینی فوجیوں کی ہلاکت کی خبر کو جھوٹ قرار دے دیا اور کہا امریکا نے کورونا کے‌ حوالے سے چینی میڈیا پرپابندیاں عائد کیں توچین جوابی اقدامات کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لی جیان ژاؤ نے میڈیا بریفنگ میں کہا ہے کہ لداخ میں 40 چینی فوجیوں کی ہلاکت کی خبرجھوٹی ہے، چین اوربھارت کے عسکری حکام کے مذاکرات میں بات چیت سے کشیدگی میں کمی پراتفاق کیا گیا ہے۔

    لی جیان ژاؤ کا کہنا تھا کہ کورونا سے متعلق معلومات دیگرممالک سے شئیرکیں، چین کے بروقت اقدامات سے ہزاروں جانوں کو بچانے میں مدد ملی،اس سلسلے میں چین پرالزامات کا سلسلہ بند کیا جائے۔

    ترجمان نے واضح کیا کہ امریکا نے چینی میڈیا پرپابندیاں عائد کیں توچین جوابی اقدامات کرے گا۔

    مزید پڑھیں : لداخ میں جھڑپ کیسے ہوئی؟ چینی وزارت خارجہ نے تفصیل جاری کر دی

    یاد رہے چینی وزارت خارجہ کے انفارمیشن ڈپارٹمنٹ نے لداخ گلوان میں بھارتی فوجیوں کے ساتھ ہونے والی جھڑپ کی تفصیل جاری کی تھی، ترجمان چینی نے کہا تھا کہ وادی گلوان ایکچوئل لائن کنٹرول پر چین کے علاقے میں ہے، کئی برس سے چینی فورسز اس علاقے میں پٹرولنگ کر رہی ہیں، اپریل سے بھارتی فورسز نے گلوان میں یک طرفہ طور پر سڑکوں کی اور دیگر تعمیرات جاری رکھیں، جس پر چین نے متعدد بار بھارت کو آگاہ کیا اور احتجاج ریکارڈ کرایا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت ایل اے سی (لائن آف ایکچوئل کنٹرول) کے مزید اندر آیا اور اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کیا، 6 مئی کو بھارتی بارڈر فورسز نے ایل اے سی عبور کی اور چینی علاقے میں گھس آئے، بھارتی فورسز نے یک طرفہ طور پر اسٹیٹس کو، کنٹرول اور مینجمنٹ تبدیل کرنے کی کوشش کی۔

    چینی وزارت خارجہ کے مطابق بھارتی فورسز کے اقدامات کے بعد چینی فورسز نے گراؤنڈ سیچویشن کے مطابق اقدامات کیے، چینی فورسز نے سرحدی علاقے میں کنٹرول اور مینجمنٹ کو مضبوط کیا، اب کشیدگی میں کمی کے لیے چین بھارت کے ساتھ سفارتی و فوجی چینلز کے ذریعے رابطے میں ہے۔

    ترجمان نے بتایا تھا کہ بھارت نے ایل اے سی عبور کرنے والے فوجیوں کی واپسی پر اتفاق کیا، بھارتی فوجیوں نے ایل اے سی پر تعمیرات بھی گرا دی ہیں، بھارت نے وعدہ کیا کہ پٹرولنگ کے لیے دریائے گلوان عبور نہیں کرے گا، بھارت نے یہ بھی وعدہ کیا وہ تعمیرات بھی نہیں کرے گا، دونوں ممالک فورسز کی مرحلہ وار واپسی کا لائحہ عمل بھی طے کریں گے۔

  • سرنڈر مودی ٹویٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا

    سرنڈر مودی ٹویٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا

    نئی دہلی: لداخ، گلوان وادی میں چین کے ہاتھوں بھارتی فوجیوں کی رسوا کن ہلاکت سے متعلق جھوٹا بیان مودی کو بھاری پڑ گیا ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنے ہی ملک میں لداخ کے محاذ پر چین کے ہاتھوں پسپائی پر دیے جانے والے بیان کے تناظر میں کڑی تنقید کا سامنا ہے۔

    کانگریس پارٹی کے اپوزیشن رہنما راہول گاندھی نے نریندر مودی کو سرنڈر مودی کا نام دے دیا، جس کے بعد ‘سرنڈر مودی’ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹرینڈ بن گیا۔

    عام عوام ہو یا سیاسی رہنما سب وزیر اعظم مودی کو آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں، کانگریس رہنما راہول گاندھی نے مودی پر تنقید کرے ہوئے ٹویٹ کیا یہ نریندر مودی نہیں سرنڈر مودی ہیں۔

    ایک اور کارنگریس رہنما وزیر اعظم مودی کے جھوٹ پر برس پڑے کہا مودی کتنا جھوٹ بولیں گے، ہمت ہے تو جواب دیں کہ بھارتی جوان کہاں شہید ہوئے؟ ٹویٹر پر ایک صارف نے لکھا مودی نے جھوٹ بول کر ملک کو دنیا کے سامنے شرمندہ کر دیا، ایک صارف نے تو سرنڈر مودی کی ٹی شرٹ بھی پہن لی۔

    بھارت نے نیا تنازع کھڑا کیا تو 1962 سے زیادہ رسوا ہوگا، چینی اخبار نے آئینہ دکھا دیا

    بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے لداخ میں بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد بیان دیا تھا کہ نہ تو ہماری سرحد میں کوئی اندر آیا ہے نہ ہی وہاں اب کوئی ہے، نہ یہ ہماری چوکیاں قبضہ کی گئیں۔ مودی نے چینی اور بھارتی فوجیوں کے درمیان لڑائی کے واقعے سے بھی انکار کیا۔

    واضح رہے کہ چینی اخبار گلوبل ٹائمز نے بھارت کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بھارت نے نیا تنازع کھڑا کیا تو 1962 سے زیادہ رسوا ہوگا، مودی جانتے ہیں کہ وہ چین سے جنگ نہیں کر سکتے۔ مودی سخت بیانات دے کر محض انتہا پسندوں کو مطمئن کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور ساتھ ہی صورت حال کو ٹھنڈا کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں، پڑوسیوں سے الجھنا بھارت کے لیے اچھا نہیں، بھارت اپنے ملک میں کرونا کی وبا اور معاشی مسائل پر توجہ دے۔

  • بھارت نے نیا تنازع کھڑا کیا تو 1962 سے زیادہ رسوا ہوگا، چینی اخبار نے آئینہ دکھا دیا

    بھارت نے نیا تنازع کھڑا کیا تو 1962 سے زیادہ رسوا ہوگا، چینی اخبار نے آئینہ دکھا دیا

    بیجنگ: چینی اخبار گلوبل ٹائمز نے بھارت کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بھارت نے نیا تنازع کھڑا کیا تو 1962 سے زیادہ رسوا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق چینی اخبار نے کہا ہے کہ بھارت جانتا ہے وہ چین سے جنگ نہیں کر سکتا، اس نے نیا تنازع کھڑا کیا تو 1962 سے زیادہ رسوا ہوگا، مودی جانتے ہیں کہ وہ چین سے جنگ نہیں کر سکتے۔

    گلوبل ٹائمز نے لکھا کہ مودی سخت بیانات دے کر محض انتہا پسندوں کو مطمئن کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور ساتھ ہی صورت حال کو ٹھنڈا کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں، پڑوسیوں سے الجھنا بھارت کے لیے اچھا نہیں، بھارت اپنے ملک میں کرونا کی وبا اور معاشی مسائل پر توجہ دے۔

    اخبار نے یہ بھی لکھا کہ بھارتی حکام چاہتے ہیں کہ انتہا پسند لداخ میں چینی فوجیوں کی اموات کی تعداد سے متعلق اندازے لگاتے رہیں، اور چین کی جانب سے تعداد سامنے نہ آئے، اگر ہلاک فوجیوں کی تعداد 20 سے کم ہوئی تو بھارتی حکومت پر دباؤ مزید بڑھ جائے گا، تاہم چین نے جھڑپ میں ہلاک افراد کی تعداد جاری کی۔

    بھارت نے چینی فوج سے جھڑپ میں 20 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت تسلیم کرلی

    گلوبل ٹائمز نے مزید لکھا کہ چین تنازع نہیں چاہتا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ بھارتی جارحیت سے خوف زدہ ہے۔

    ادھر گلوان ویلی میں چین کے ہاتھوں بھارتی فوجیوں کی ہلاکت سے متعلق جھوٹا بیان مودی کو بھاری پڑ گیا ہے، انھیں اپنے ہی ملک میں کڑی تنقید کا سامنا ہے، اپوزیشن رہنما راہول گاندھی نے نریندر مودی کو سرنڈر مودی کا نام دے دیا۔

    یاد رہے کہ وادی گلوان ایکچوئل لائن کنٹرول پر انڈین فورسز کی طرف سے دراندازی پر چینی فوجیوں کے ہاتھوں 20 بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے تھے، بھارت نے 16 جون کو پہلے کہا کہ اس کے 3 فوجی ہلاک ہو گئے ہیں لیکن بعد میں اسی دن کہا گیا کہ 17 مزید زخمی فوجی بھی ہلاک ہو گئے ہیں۔

    دل چسپ امر یہ ہے کہ چین اور بھارت دونوں کی جانب سے اس لڑائی کے دوران ایک بھی گولی چلائی جانے سے انکار کیا گیا تھا، رپورٹس کے مطابق بھارتی اور چینی فوجیوں کے درمیان یہ لڑائی دوبدو ڈنڈوں اور پتھروں کے ذریعے لڑی گئی، جس میں بھارتی فوجیوں کی بہادری اور مضبوطی کا پول بھی کھل گیا۔

  • لداخ میں جھڑپ کیسے ہوئی؟ چینی وزارت خارجہ نے تفصیل جاری کر دی

    لداخ میں جھڑپ کیسے ہوئی؟ چینی وزارت خارجہ نے تفصیل جاری کر دی

    بیجنگ: چینی وزارت خارجہ کے انفارمیشن ڈپارٹمنٹ نے لداخ گلوان میں بھارتی فوجیوں کے ساتھ ہونے والی جھڑپ کی تفصیل جاری کر دی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ترجمان چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وادی گلوان ایکچوئل لائن کنٹرول پر چین کے علاقے میں ہے، کئی برس سے چینی فورسز اس علاقے میں پٹرولنگ کر رہی ہیں، اپریل سے بھارتی فورسز نے گلوان میں یک طرفہ طور پر سڑکوں کی اور دیگر تعمیرات جاری رکھیں، جس پر چین نے متعدد بار بھارت کو آگاہ کیا اور احتجاج ریکارڈ کرایا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت ایل اے سی (لائن آف ایکچوئل کنٹرول) کے مزید اندر آیا اور اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کیا، 6 مئی کو بھارتی بارڈر فورسز نے ایل اے سی عبور کی اور چینی علاقے میں گھس آئے، بھارتی فورسز نے یک طرفہ طور پر اسٹیٹس کو، کنٹرول اور مینجمنٹ تبدیل کرنے کی کوشش کی۔

    بھارت نے چینی فوج سے جھڑپ میں 20 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت تسلیم کرلی

    چینی وزارت خارجہ کے مطابق بھارتی فورسز کے اقدامات کے بعد چینی فورسز نے گراؤنڈ سیچویشن کے مطابق اقدامات کیے، چینی فورسز نے سرحدی علاقے میں کنٹرول اور مینجمنٹ کو مضبوط کیا، اب کشیدگی میں کمی کے لیے چین بھارت کے ساتھ سفارتی و فوجی چینلز کے ذریعے رابطے میں ہے۔

    ترجمان نے بتایا کہ بھارت نے ایل اے سی عبور کرنے والے فوجیوں کی واپسی پر اتفاق کیا، بھارتی فوجیوں نے ایل اے سی پر تعمیرات بھی گرا دی ہیں، بھارت نے وعدہ کیا کہ پٹرولنگ کے لیے دریائے گلوان عبور نہیں کرے گا، بھارت نے یہ بھی وعدہ کیا وہ تعمیرات بھی نہیں کرے گا، دونوں ممالک فورسز کی مرحلہ وار واپسی کا لائحہ عمل بھی طے کریں گے۔

    لداخ :سرحدی خلاف وزری پر چینی فورسز کا کرارا جواب، بھارتی کرنل سمیت 2 فوجی ہلاک

    چینی وزارت خارجہ کے مطابق 15 جون کو بھارت نے معاہدے کی خلاف ورزی کی، بھارت نے ایک بار پھر ایل اے سی عبور کی اور اشتعال انگیزی کی، ایسا اس وقت ہوا جب وادی گلوان میں صورت حال معمول پر آ رہی تھی، چینی افسر اور فوجی وہاں مذاکرات کے لیے گئے تھے، اس کے نتیجے میں جھڑپ ہوئی اور ہلاکتیں ہوئیں۔