Tag: لسبیلہ

  • لسبیلہ پل سے نیچے پھینکے جانے والے شاپنگ بیگوں سے انسانی اعضا برآمد

    لسبیلہ پل سے نیچے پھینکے جانے والے شاپنگ بیگوں سے انسانی اعضا برآمد

    کراچی: شہر قائد کے مختلف علاقوں سے انسانی اعضا برآمد ہونے کا ایک اور واقعہ پیش آیا ہے، ایک شخص نے لسبیلہ پل سے نیچے شاپنگ بیگ پھینکے تھے جن سے انسانی اعضا برآمد ہوئے ہیں۔

    ریسکیو حکام کے مطابق کراچی میں لسبیلہ پل کے پاس 2 شاپنگ بیگوں سے انسانی اعضا برآمد ہوئے ہیں، جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا، ریسکیو کے بعد پولیس کی ٹیمیں بھی موقع پر پہنچ گئیں۔

    ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ ملنے والے انسانی اعضا میں سر شامل نہیں ہے، تمام اعضا ایمبولینس کے ذریعے اسپتال منتقل کر دیے گئے ہیں۔

    ریسکیو کے مطابق شاپنگ بیگوں کو پل کے اوپر سے پھینکا گیا تھا، جو نیچے گرتے ہی پھٹ گئے جس سے گوشت بکھر گیا، قریب موجود شخص نے فوری طور پر پولیس کو اطلاع دی، پولیس جب موقع پر پہنچی تو پتا چلا یہ انسانی اعضا ہیں، شاپر پھینکنے والا شخص موقع سے فرار ہو گیا تھا۔

    ریسکیو ترجمان کے مطابق آج ہی کے روز پراچہ قبرستان سے نچلے دھڑ کے کچھ اعضا بھی ملے ہیں، جس کی شناخت ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد ہو سکے گی کہ یہ اعضا مقتولہ کلثوم کے ہیں یا کسی اور کے، جس کا گزشتہ روز اورنگی ٹاؤن کے نالے سے سر ملا تھا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں گزشتہ روز ایک خاتون کو قتل کیا گیا تھا جس کا سر قصبہ کالونی اورنگی ٹاؤن کے نالے سے برآمد ہوا۔ مقتولہ کے اہل خانہ نے ریسکیو ادارے سے رابطہ کیا تھا جس کے بعد مقتولہ کی شناخت 32 سالہ کلثوم کے نام سے ہوئی ہے جو خاموش کالونی کی رہائشی تھی۔

    https://urdu.arynews.tv/womans-severed-head-identification-of-body-orangi-town/

  • لسبیلہ میں آسمانی بجلی گرنے سے 77  بکریاں ہلاک

    لسبیلہ میں آسمانی بجلی گرنے سے 77 بکریاں ہلاک

    لسبیلہ : ریوڑ پر آسمانی بجلی گرنے سے 77بکریاں ہلاک ہوگئیں ، مالک نے اپیل کی ہے کہ اعلیٰ حکام میرےنقصان کا ازالہ کریں۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے علاقے لسبیلہ میں آسمانی بجلی گرنے سے ستتر بکریاں ہلاک ہوگئیں، آسمانی بجلی پہاڑی علاقے گوٹھ بچایا شاہوک میں بکریوں کے ریوڑ پر گری۔

    واقعہ صبح سویرے پیش آیا، ریوڑ کے مالک نے اعلیٰ حکام سے نقصان کے ازالے کی اپیل کر دی۔

    سندھ حکومت نے ذلع تھرپارکر میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں خوفناک حد تک اضافے کی وجوہات جاننے کا فیصلہ کرلیا ہے پچھلے چند سالوں میں 37 افراد اب تک جاں بحق ہوچکے ہیں بتارہے ہیں ندیم جعفراپنی اس رپورٹ میں

    خیال رہے پاکستان میں آسمانی بجلی گرنے کےمسلسل بڑھتے واقعات انسانی جان لینے لگے ہیں، سندھ کے ضلع تھرپارکرمیں حالیہ مون سون میں 8 افراد آسمانی بجلئی گرنے سے اپنی جان گنوا بیٹھے ہیں اور سب سے زیادہ 37 ہلاکتیں ہوئیں۔

    حاصل شدہ معلومات کے مطابق ملک بھر میں آسمانی بجلی گرنے سے2019 سے ابتک 100سے زائد افراد اپنی جان گنواں بیٹھے ہیں۔

    ماہرین آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں اضافے کو موسمیاتی تبدیلی قرار دے رہے ہیں۔

  • سیلابی پانی میں گھری فیملی کی حکومت سے فریاد سوشل میڈیا پر وائرل

    سیلابی پانی میں گھری فیملی کی حکومت سے فریاد سوشل میڈیا پر وائرل

    لسبیلہ: بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں سیلابی پانی میں گھرے ایک خاندان کی حکومت سے فریاد سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لسبیلہ میں سیلابی پانی میں گھرے ایک مصیبت زدہ خاندان نے حکومت سے ایک ویڈیو کے ذریعے درخواست کی ہے کہ ان کے خاندان کو ہنگامی بنیادوں پر ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریسکیو کیا جائے۔

    فیملی کے سربراہ خیر محمد نے اپنا فون نمبر 03337015350 بھی دیا اور کہا ان سے اس پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ بلوچستان ضلع لسبیلہ کے قریب اودگی میں بہت سے دیہات میں گھر زیر آب آ چکے ہیں، زیر آب گاؤں کے علاقہ مکینوں نے بھی مدد کی اپیل کی ہے۔

    ادھر چیئرمین این ڈی ایم اے نے ایک بیان میں گزشتہ شام کو بتایا کہ لسبیلہ کے بارش سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن کے لیے 2 ہیلی کاپٹر روانہ کیے جا رہے ہیں، تاہم موسم ٹھیک ہوتے ہی فضائی آپریشن بذریعہ ہیلی کاپٹر شروع کیا جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں فضائی آپریشن کے سلسلے میں کمشنر قلات ڈویژن اور ڈی جی پی ڈی ایم اے سے مسلسل رابطے میں ہیں۔

    پی ڈی ایم اے کی امدادی ٹیموں نے بیلہ کے علاقے کاروان میں سیلابی پانی میں پھنسے 50 افراد کو ریسکیو کیا، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

    پی ڈی ایم اے بلوچستان کی ٹیمیں ڈائریکٹر فیصل طارق کی نگرانی میں اوکڑی سوکان میں بھی ریسکیو آپریشن کر رہی ہیں۔

    مشیر برائے پی ڈی ایم اے بلوچستان میر ضیاء لانگو نے بتایا کہ حکومت بلوچستان پھنسے ہوئے لوگوں کی حفاظت کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔

  • پانی چوری کرنے کے لیے کراچی میں غیر قانونی روڈ کٹنگ کا انکشاف

    پانی چوری کرنے کے لیے کراچی میں غیر قانونی روڈ کٹنگ کا انکشاف

    کراچی: شہر قائد میں پانی چوری کرنے کے لیے غیر قانونی روڈ کٹنگ کا انکشاف ہوا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں پانی کی لائن مرمت کرنے کے بہانے روڈ کٹنگ کر کے پانی کی چوری کی جا رہی ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ ضلع وسطی میں بڑا بورڈ سے لے کر لسبیلہ تک پانی کی لائن مرمت کرنے کے بہانے روڈ کٹنگ کی گئی ہے، جب کہ روڈ کٹنگ کے ذریعے غیر قانونی طور پر اضافی پانی کی لائنیں لگائی جا رہی ہیں۔

    ذرایع نے بتایا کہ پانی کی لائن مرمت کرنے کے بہانے روڈ کٹنگ کرنے کے لیے اجازت بھی نہیں لی گئی ہے، کے ایم سی کے قانون کے مطابق 25 سال تک روڈ کٹنگ نہیں کی جا سکتی۔

    پانی چور مافیا نے کچھ عرصہ قبل ہی بننے والی روڈ کو پھر سے کھود ڈالا ہے، جہاں پانی کی لائن چوری کے لیے ڈالی گئی ہے وہاں میگا منصوبہ گرین لائن پراجیکٹ بھی ہے۔

    کراچی، واٹر بورڈ کی مین لائنوں پر دھات کی پلیٹیں لگا کر پانی چوری کا انکشاف

    یاد رہے کہ ماضی میں نارتھ کراچی میں واٹر بورڈ کی مین لائنوں سے پانی چوری کے لیے ان پر دھات کی پلیٹیں لگائی گئی تھیں، چور مافیا اس ترکیب سے علاقے کا پانی بند کر کے کمرشل صارفین کو فروخت کر رہا تھا۔

  • تھر پارکر اور لسبیلہ میں ٹڈی دل کنٹرول آپریشن جاری

    تھر پارکر اور لسبیلہ میں ٹڈی دل کنٹرول آپریشن جاری

    کراچی: نیشنل لوکسٹ کنٹرول سینٹر (این ایل سی سی) کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران تھر پارکر اور لسبیلہ میں 10 ہزار 76 ہیکٹرز پر ٹڈی دل کا کنٹرول آپریشن کیا گیا، ملک کے بقیہ اضلاع سے ٹڈی دل کا خاتمہ ہوچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل لوکسٹ کنٹرول سینٹر (این ایل سی سی) کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں ٹڈی دل سے متاثرہ علاقوں میں محکمہ فوڈ سیکیورٹی، محکمہ زراعت اور پاک فوج کی مشترکہ ٹیموں کا سروے اور کنٹرول آپریشن جاری ہے۔

    ترجمان این ایل سی سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹے میں 2 لاکھ 19 ہزار 474 ہیکٹر رقبے کا سروے کیا گیا جبکہ تھر پارکر اور لسبیلہ میں 10 ہزار 76 ہیکٹرز پر کنٹرول آپریشن کیا گیا۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ 6 ماہ میں 11 لاکھ 20 ہزار 23 ہیکٹرز پر اسپرے کیا جا چکا ہے۔

    خیال رہے کہ ٹڈی دل اب ملک کے صرف 2 اضلاع تھر پارکر (سندھ) اور لسبیلہ (بلوچستان) تک محدود ہوچکا ہے۔ مہم کے دوران سروے اور کنٹرول آپریشن میں 5 ہزار 843 سے زائد افراد اور 767 گاڑیوں نے حصہ لیا۔

    این ایل سی سی کے مطابق ملک بھر میں 11 ہزار 180 مربع کلو میٹر پر کنٹرول آپریشن کیا جا چکا ہے جبکہ 5 لاکھ 18 ہزار 812 مربع کلو میٹر پر سروے کیا جا چکا ہے۔

  • ملک کا 90 فیصد علاقہ ٹڈی دل سے پاک کر دیا گیا

    ملک کا 90 فیصد علاقہ ٹڈی دل سے پاک کر دیا گیا

    کراچی: نیشنل لوکسٹ کنٹرول سینٹر (این ایل سی سی) کے مطابق ملک میں صرف 2 ضلعوں تھر پارکر اور لسبیلہ میں ٹڈی دل موجود ہے، ان کے علاوہ پورے ملک سے ٹڈی دل کا خاتمہ کیا جا چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل لوکسٹ کنٹرول سینٹر (این ایل سی سی) کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں ٹڈی دل سے متاثرہ علاقوں میں محکمہ فوڈ سیکیورٹی، محکمہ زراعت اور پاک فوج کی مشترکہ ٹیموں کا سروے اور کنٹرول آپریشن جاری ہے۔

    این ایل سی سی کا کہنا ہے کہ ٹڈی دل اب ملک کے صرف 2 اضلاع تھر پارکر (سندھ) اور لسبیلہ (بلوچستان) تک محدود ہوچکا ہے۔ مہم کے دوران سروے اور کنٹرول آپریشن میں 5 ہزار 843 سے زائد افراد اور 767 گاڑیوں نے حصہ لیا۔

    این ایل سی سی کے مطابق ملک بھر میں 11 ہزار 180 مربع کلو میٹر پر کنٹرول آپریشن کیا جا چکا ہے جبکہ 5 لاکھ 18 ہزار 812 مربع کلو میٹر پر سروے کیا جا چکا ہے۔

    این ایل سی سی کا کہنا ہے کہ صوبہ پنجاب میں پچھلے 24 گھنٹوں میں 1 لاکھ 97 ہزار 835 ایکڑ پر سروے کیا گیا، اب تک صوبے بھر میں 4.02 کروڑ ایکڑ پر سروے اور 11 لاکھ 59 ہزار 97 ایکڑ پر آپریشن کیا جا چکا ہے۔

    سندھ میں گزشتہ 24 گھنٹے میں 89 ہزار 7 ایکڑ پر سروے کیا گیا، ضلع تھر پارکر میں ٹڈی دل کی موجودگی پر 2 ہزار 755 ایکڑ پر آپریشن کیا گیا۔ صوبے میں اب تک 2.46 کروڑ ایکڑ پر سروے اور 2 لاکھ 24 ہزار 670 ایکڑ پر آپریشن کیا جا چکا ہے۔

    صوبہ خیبر پختونخواہ میں پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران 1 لاکھ 47 ہزار 28 ایکڑ پر سروے کیا گیا۔ پختونخواہ میں اب تک 2.21 کروڑ ایکڑ پر سروے اور 15 لاکھ 45 ہزار 27 ایکڑ پر آپریشن کیا جا چکا ہے۔

    بلوچستان میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 94 ہزار 535 ایکڑ پر سروے اور ضلع لسبیلہ میں ٹڈی دل کی موجودگی پر 494 ایکڑ پر آپریشن کیا گیا۔ صوبے میں اب تک 4.11 کروڑ ایکڑ پر سروے اور 11 لاکھ 64 ہزار 476 ایکڑ پر آپریشن کیا جا چکا ہے۔

  • بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بارش‘ مکران اورلسبیلہ میں ایمرجنسی نافذ

    بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بارش‘ مکران اورلسبیلہ میں ایمرجنسی نافذ

    کوئٹہ : صوبہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں شدید بارش کے بعد برساتی نالے بپھرگئے، مکران اور ضلع لسبیلہ میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے مختلف اضلاع میں بارش کے بعد سیلاب نے تباہی مچا دی، کوئٹہ سمیت مختلف شہروں میں وقفے وقفے سے بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔

    حکومت بلوچستان نے شدید بارشوں کے بعد مکران اور لسبیلہ میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔

    ڈپٹی کمشنر لسبیلہ کا کہنا ہے کہ حالیہ بارشوں کے باعث صورت حال کنٹرول میں ہے، بارشوں میں ہونے والے نقصان کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔

    طوفانی بارشوں سے مکران کی کئی سڑکوں اورپلوں کو نقصان پہنچا ہے، سڑک ایم ایٹ ہوشاب کے مقام پرپانی میں بہہ گئی، کوسٹل ہائی وے کا بسول ندی پل کا ایک حصہ ٹوٹ گیا۔

    حب ڈیم انتظامیہ کا کہنا ہے کہ رات گئے ہونے والی بارش سے ڈیم میں پانی کی سطح ڈیڑھ فٹ تک بلند ہوئی ہے اور ڈیم میں اس وقت ڈھائی فٹ پانی کا ذخیرہ موجود ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق خضدار میں 45، لسبیلہ میں 39، پسنی میں 28 ، تربت میں 24، سبی میں 21، قلات میں 19، گودار میں‌ 16، جیوانی میں 15، بارکھان میں 13، ژوب میں 12 ، کوئٹہ میں 15، اور پنجگور میں ملی میٹربارش ریکارڈ ہوئی۔

  • ملک کے مختلف حصوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے

    ملک کے مختلف حصوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے

    اسلام آباد: صوبہ پنجاب، بلوچستان، گلگت بلتستان اور خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔ بلوچستان کے علاقے بیلہ میں زلزلے کے باعث متعدد مکانات کی چھتیں گر گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق زلزلے کے جھٹکے سب سے پہلے صبح 10 بجے بلوچستان کے سرحدی ضلعے لسبیلہ کے علاقے بیلہ میں محسوس کیے گئے۔ زلزلے کے باعث متعدد مکانات کی چھتیں گر گئیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ زلزلے کے جھٹکوں کے باعث متعدد مکانات کی چھتیں گر گئی ہیں۔ زلزلے کی شدت 4.7 جبکہ مرکز لسبیلہ کا علاقہ بیلہ بتایا جارہا ہے۔

    اسپتال ذرائع کے مطابق زلزلے کے باعث حادثات میں ڈیڑھ ماہ کی بچی جاں بحق جبکہ 9 افراد زخمی بھی ہوگئے ہیں۔

    زلزلے کے بعد سول اسپتال بیلہ میں ایمر جنسی نافذ کردی گئی ہے۔

    دوسری جانب تھوڑی ہی دیر بعد ملک کے دیگر شہروں میں بھی زلزلے کے مزید جھٹکے محسوس کیے گئے۔

    وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، پشاور، ایبٹ آباد، مانسہرہ، گلگت، سوات، لوئر اور اپر دیر، چترال، ہنزہ، اسکردو، لاہور، چلاس، بھلوال، پنڈ دادن خان میں بھی زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔

    علاوہ ازیں مری، پسرور، کالا باغ، چنیوٹ، میانوالی، جھنگ، بٹگرام، بنوں، شانگلہ، تاندلیا نوالہ، قائد آباد، ڈیرہ اسمٰعیل خان، چارسدہ اور اوکاڑہ میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

    زلزلے کے بعد لوگ اپنے گھروں اور دفاتر سے باہر نکل آئے۔

    زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 6.1 ریکارڈ کی گئی جبکہ زلزلے کا مرکز کوہ ہندوکش اور گہرائی 169 کلو میٹر تھی۔ زلزلے کے بعد ملک بھر کے متاثرہ علاقوں کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔


    افغانستان میں تباہی

    پاکستان کے علاوہ بھارت کے شہر نئی دہلی، مقبوضہ کشمیر کے علاقے سرینگر اور افغان دارالحکومت کابل اور افغانستان کے دیگر شہروں میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

    افغان میڈیا کے مطابق زلزلے کے باعث افغان علاقے بدخشاں کے کچھ علاقوں میں شدید تباہی پیش آئی ہے۔ زلزلے کے بعد امدادی کارکنان اور ریسکیو ٹیمیں پہنچنا شروع ہوگئی ہیں۔

    یاد رہے کہ ماہرین کے مطابق جب بھی سپر مون ہوتا ہے تو زمین پر چاند کی کشش بے پناہ بڑھ جاتی ہے جس کے سبب اس قسم کے واقعات پیش آنے کا امکان ہمیشہ موجود رہتا ہے۔

    ماضی میں بھی سپر مون کے موقع پر ایسے کئی واقعات پیش آچکے ہیں اور آج رات سپر بلیو بلڈ مون ہے جس کے سبب ماہرین نے اس قسم کے حادثات کی پیشن گوئی کر رکھی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔ 

  • بلاول بھٹوزرداری آج حب میں جلسے سےخطاب کریں گے

    بلاول بھٹوزرداری آج حب میں جلسے سےخطاب کریں گے

    حب : صوبہ بلوچستان کے شہر حب میں پیپلزپارٹی آج سیاسی قوت کا مظاہرہ کرے گی، چیئرمین بلاول بھٹوزرداری جلسے سے خطاب کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں حب کے جام قادر اسٹیڈیم میں پیپلزپارٹی عوامی طاقت کا مظاہرہ کرے گی، پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری جلسہ عام سے خطاب کریں گے۔

    جلسہ گاہ کو جھنڈوں، بینرزاور پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کی تصاویر سے سجا دیا گیا ہے، جلسہ گاہ میں کارکنان کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔

    ڈی پی او لسبیلہ کا کہنا ہے کہ جلسے کی سیکورٹی کے لیے سخت اقدامات کیے گئے ہیں جبکہ ٹریفک پلان بھی مرتب کرلیا گیا ہے۔

    ٹریفک پلان کے مطابق آج صبح 8 بجے سے رات 8 بجے تک آرسی ڈی شاہراہ حب ندی پل سے گیڑون موڑ تک ہرقسم کی ٹریفک بند رہے گی۔

    بلوچستان کے مختلف شہروں سے پیپلزپارٹی کے کارکنان قافلوں کی صورت میں جلسہ گاہ پہنچ رہے ہیں۔


    ملک کو نواز، عمران کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے: بلاول بھٹو


    یاد رہے کہ تین روز قبل بدین میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ دو لاڈلوں کی جنگ چل رہی ہے۔ ملک کو نواز شریف، عمران خان کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کان میں پھنسے2چینی انجینئرز کی لاشیں برآمد

    کان میں پھنسے2چینی انجینئرز کی لاشیں برآمد

    لسبیلہ : صوبہ بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کی کان میں پھنسے دو چینی انجینئرز کی لاشیں نکال لی گئیں جبکہ ایک کان کن کی تلاش جاری ہے۔

    تفصیلات کےمطابق بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں کنراج کی کان میں پھنسے دو انجینئرزکی لاشیں 27روز بعد نکال لی گئیں۔دونوں انجینئرز کی لاشوں کو ایف سی اور پولیس کی سیکورٹی میں ایمبولینس کے ذریعے کراچی منتقل کردیا گیا جبکہ محنت کش محمد انور جاموٹ کی تلاش کاکام جاری ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 24 ستمبر کو کان میں لفٹ گرنے سے چار چینی انجینئرز اور ایک پاکستانی الیکٹریشن کان کے اندر کافی گہرائی میں جاگرے تھے۔

    کان میں گرنے والےدو چینی انجینئرز شافٹ تک پہنچنے میں کامیاب رہے اور سیڑھیوں کے ذریعے اوپر آگئے تھےلیکن دو چینی انجینئرز اور ایک پاکستانی محمد انور کان کے اندر ہی پھنس گئے تھے۔

    مزید پڑھیں: ہری پور : ٹی فور منصوبے کی شٹرنگ گرنے سے 3چینی انجینئرز ہلاک

    یاد رہے کہ کہ رواں سال جولائی میں ٹی فور منصوبے پر کام کرنے والے افراد پر شٹرنگ گرنے سے تین چینی انجینئرز ہلاک اور بیس افراد زخمی ہو گئے تھے۔

    واضح رہے کہ ڈائریکٹوریٹ آف مائنز کے حکام کاکہناہے کہ دو چینی انجینئرز پاکستانی مزدور کو بچانے کے لیے اندر گئے تھے لیکن وہ خود بھی پھنس گئے۔