Tag: لطیف کھوسہ

  • آج لفٹ کے ذریعے تو نہیں جائیں گے ؟ صحافی کے سوال پر لطیف کھوسہ کا دلچسپ جواب

    آج لفٹ کے ذریعے تو نہیں جائیں گے ؟ صحافی کے سوال پر لطیف کھوسہ کا دلچسپ جواب

    اسلام آباد : چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے صحافی کے لفٹ کے ذریعے جانے کے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں ڈرتا نہیں ہوں لیکن آج سیڑھیوں کے ذریعے عدالت جاؤں گا۔

    تفصیلات کے مطابق توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کچھ دیربعد ہوگی ، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سردار لطیف کھوسہ اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گئے۔

    اس موقع پر صحافی نے لطیف کھوسہ سے سوال کیا آج لفٹ کے ذریعے تو نہیں جائیں گے ؟ جس پر ان کا کہنا تھا کہ میں ڈرتا نہیں ہوں لیکن آج سیڑھیوں کےذریعےعدالت جاؤں گا۔

    صحافی نے سوال کیا کہ آپ نے اس دن روسٹرم احتجاجاً چھوڑا اور چلے گئے کیا آج پیش ہوں گے ؟ تو لطیف کھوسہ نے کہا کہ وہ اس دن کی بات تھی ویسے میں نے بائیکاٹ تو نہیں کیا تھا۔

  • میں  مر بھی جاتا تو بھی کالاکوٹ زندہ رہتا ، لطیف کھوسہ

    میں مر بھی جاتا تو بھی کالاکوٹ زندہ رہتا ، لطیف کھوسہ

    اسلام آباد : لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ میں لفٹ میں پھنس کر مر بھی جاتا تو بھی کالاکوٹ زندہ رہتا، عدلیہ آزادفیصلےکرے کسی دباؤ میں نہ آئے۔

    تفصیلات کے مطابق لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلا کو 45 منٹ بعد لفٹ سے نکال لیا گیا ، نعیم حیدر پنجوتھا، علی اعجاز بٹر سمیت 15افراد کو بحفاظت باہر نکالا گیا۔

    تمام افراد چیف جسٹس کی عدالت سے نکل کر تھرڈ فلور سے لفٹ میں سوار ہوئے تو لفٹ گراؤنڈ فلور پر آنے کے بجائے سیکنڈ فلور پر پھنس گئی تھی، 12 بجے لفٹ میں سوار 10 سے زائد وکلا کو پونے 1 بجے لفٹ سے نکالاگیا۔

    لطیف کھوسہ نے کہا کہ ایک گھنٹے سے زیادہ لفٹ میں بند ہونے سے حبس کی کیفیت تھی، 25 کروڑ عوام 16 ماہ سے یہی حبس دیکھ رہےہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ غلط فہمی ہےکہ وکلاکےعزم کومار دیں گے، میں مر بھی جاتا تو بھی کالاکوٹ زندہ رہتا ، عدلیہ آزادفیصلےکرے کسی دباؤ میں نہ آئے، ہم وکلا تحریک چلانے جارہے ہیں۔

  • ‘نواز شریف کا  چوتھی بار وزیراعظم بننا تو دور وہ واپس بھی نہیں آئیں گے’

    ‘نواز شریف کا چوتھی بار وزیراعظم بننا تو دور وہ واپس بھی نہیں آئیں گے’

    اسلام آباد : ماہر قانون سردار لطیف کھوسہ کا کہنا ہے کہ اب نوازشریف کاراستہ بند ہوگیا، چوتھی وزیراعظم بننا تو دور وہ واپس بھی نہیں آئیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ماہر قانون سردار لطیف کھوسہ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘ دی رپورٹرز ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اکستان کی پارلیمانی تاریخ کےیہ بدترین16ماہ تھے، پاکستان کےعوام پرجوظلم وجبرکیاگیااس کی مثال نہیں ملتی۔

    لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ یقین ہے نگراں وزیراعظم کیلئے جو نام دیئے جا رہے ہیں اسمیں کوئی نہیں آئے گا، لوگ بریف کیس اورسوٹ کیس لیے پھر رہے ہیں۔

    ماہر قانون نے کہا کہ سپریم کورٹ ریویو اینڈ ججمنٹ ایکٹ بدنیتی طورپرقانون سازی تھی، ایکٹ کو ذاتی مفاد کیلئے بنایا گیا تھا، جو آئین سے متصادم تھا، سپریم کورٹ نے آئین کے مطابق اپنے روابط بنا رکھے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے اپنے رولز ہیں جنہیں تبدیل نہیں کیا جاسکتا، سپریم کورٹ کے بنائے گئے رولز کو آئینی تحفظ حاصل ہے، نظرثانی اوراپیل میں فرق ہوتا ہے اور نظرثانی کا دائرہ اختیار محدود ہوتا ہے اور فیصلہ سنانے والے جج ہی دیکھتے ہیں۔

    لطیف کھوسہ نے مزید کہا کہ افتخار چوہدری کےدورمیں چیف جسٹس کااعلیٰ عدلیہ پرکنٹرول تھا، افتخار چوہدری کے بعد چیف جسٹس کااعلیٰ عدلیہ پرکنٹرول کم ہوتا گیا اور اب تونوبت یہاں تک آگئی ہےکہ ججز ایک دوسرے کیساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں۔

    ماہر قانون نے بتایا کہ نوازشریف اورجہانگیرترین کی تاحیات نااہلی برقرار رہے گی، دونوں کی سپریم کورٹ سےاپیل بھی خارج ہوچکی ہے، دونوں کو 62 ون ایف کےتحت نااہل قراردیاگیاتھا۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ بنیادی طور پر ریویو اینڈ ججمنٹ ایکٹ ان دونوں کو نواز نے کیلئے لایا گیا تھا ، نظرثانی پر نظرثانی کیلئے ایکٹ لایا گیا تھا، جسے اپیل کادرجہ قرار دینے کی کوشش کی گئی۔

    لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ آرٹیکل185 سے متصادم قانون کو لایا گیا تھا، جسے سپریم کورٹ نے مسترد کردیا، ریویو اینڈ ججمنٹ ایکٹ لانے سے پہلے آئینی ترمیم کی ضرورت تھی، اب نوازشریف کا راستہ بند ہوگیا وزیراعظم بننا تو دور وہ واپس بھی نہیں آئیں گے۔

  • صدر نے  منظور کیے گئے بلز پر دستخط نہ کیے تو ساری محنت رائیگاں جائے گی،  لطیف کھوسہ

    صدر نے منظور کیے گئے بلز پر دستخط نہ کیے تو ساری محنت رائیگاں جائے گی، لطیف کھوسہ

    اسلام آباد : سینئر قانون دان لطیف کھوسہ کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی سے حالیہ منظور کیے گئے بلز پر صدر دستخط نہیں کرتے تو ساری محنت رائیگاں جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سینئر قانون دان لطیف کھوسہ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘الیونتھ آور’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کی تاریخ رہی ہے،جسٹس سجادکیساتھ کیاہواتھاسب کومعلوم ہے، عدلیہ میں تقسیم،دباؤڈالنےکی ن لیگ کی تاریخ رہی ہے۔

    لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ سائل کا وکیل ایمرجنسی کومحسوس کرتاہےتوجج سےملاقات کرتاہے، روایات رہی ہیں کہ فل کورٹ کی تشکیل کیلئے جج سے درخواست کی جاتی ہے، میں ہی نہیں سینئروکلابھی جج سےچیمبرمیں جاکراستدعاکرتے ہیں۔

    سینئر قانون دان نے کہا کہ سویلین کا فوجی عدالت میں ٹرائل ہماراکوئی ذاتی کیس نہیں ،عوامی مفادکاکیس تھا، وکیل کافرض ہےجہاں بھی آئین کی خلاف ورزی ہوا سے روکنے کی کوشش کرے، چیف جسٹس سےملاقات کے 4 دن بعد کیس لگا، یہ غلط ہےکہ اگلے دن ہی کیس لگاتھا۔

    حکومت کی جانب سے منظور کرائے گئے بلز کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ 2 دن میں 54 قوانین کی منظوری دے دی گئی، ملک میں ہو کیا رہا ہے، آفیشل سیکریٹ ایکٹ میں ترمیم کرکےآئین کی خلاف ورزی کی جارہی ہے، خودساختہ جمہوری حکومت میں اداروں کو بے جا اختیارات دیئے جا رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کیساتھ ساتھ ن لیگ کے اپنے لوگوں نے بلزکی مخالفت کی، آج ایوان کی صورتحال سےواضح پتہ چلتاہےیہ کتنا آزاد ہے، یہ لوگ آزاد نہیں ہیں توحکومت میں کیوں بیٹھےہیں۔

    لطیف کھوسہ نے بتایا کہ قومی اسمبلی سےحالیہ منظور کیے گئے بلز پر صدردستخط نہیں کرتےاوراسمبلی کی تحلیل یامدت پوری ہوجاتی ہے تو کوئی بھی ایکٹ قانون نہیں بنےگا اور ساری محنت رائیگاں جائے گی۔

    ماہر قانون کا کہنا تھا کہ صدرکےپاس بل منظورنہ کرنےسےمتعلق کافی دن ہیں، پورایقین ہےصدرایسےڈریکونین بلزکی منظوری نہیں دیں گے تاہم دیکھنا ہوگا کہ صدرعارف علوی اس وقت معاملات کوکس طرح دیکھ رہےہیں۔

    حلقہ بندیوں کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ حلقہ بندیوں کیلئےآئین میں ترمیم کی ضرورت ہوتی ہے، آئین میں ترمیم کیلئے دو تہائی اکثریت چاہیے جو اس وقت ہے ہی نہیں۔

  • ‘نواز شریف تشریف لائیں گے تو اڈیالہ جیل جائیں گے’

    ‘نواز شریف تشریف لائیں گے تو اڈیالہ جیل جائیں گے’

    اسلام آباد : سینئرسیاست دان اور ماہر قانون لطیف کھوسہ کا کہنا ہے کہ نوازشریف تشریف لائیں گے تو اڈیالہ جیل جائیں گے، ان کی نااہلی ایکٹ سے ختم نہیں ہوسکتی، آئین میں ترمیم کرنی پڑے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سینئر سیاست دان اور ماہر قانون لطیف کھوسہ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کی فکر تھی تو14مئی کوالیکشن کیوں نہیں کرایاگیا، سپریم کورٹ کی بھی توہین کی گئی ،آج تک الیکشن نہیں کرائے گئے۔

    ماہر قانون کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا 14 مئی کا فیصلہ اپنی جگہ موجودہے، الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست محفوظ کی گئی تواس سےفرق نہیں پڑتا، بات سیدھی ہے کہ حکومت کی جانب سے توہین عدالت کی گئی۔

    لطیف کھوسہ نے کہا کہمسپریم کورٹ کے حکم کےمطابق نااہلی تاحیات ہے، نااہلی مدت کے لیے 62 ون ایف میں آئینی ترمیم کرنی پڑے گی، سپریم کورٹ کا حتمی فیصلہ ہے نواز شریف پارٹی صدارت نہیں کرسکتے، نواز شریف آئیں گے تواڈیالہ جیل جائیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں موجودہ دورجمہوریت میں بدترین دورہوگا، موجودہ حکومت کا دور تاریخ میں بدترین دور کے طور پر یاد رکھا جائے گا، یہ لوگ کسی کے پیچھے نہیں چھپ سکتے،عوام سب جانتے ہیں۔

    سینئر سیاست دان نے کہا کہ اس حکومت نےعدالتوں کی تضحیک کی ہے، ایک ہی پارٹی ہے، جو سب اقدامات کررہی ہے، جس کا نام ن لیگ ہے، ساری وزارتیں مسلم لیگ ن کے پاس ہیں، یہ ایک ہی پارٹی ہے، جس نے 10 کروڑ عوام کو غربت کی لکیر سے نیچے دھکیل دیا۔

    لطیف کھوسہ نے ایک سوال پرکہا ن لیگ کی نیت الیکشن کرانے کی نہیں جب تک بیلٹ پیپرپربلا موجود رہے گا یہ الیکشن سے خوف کھاتے رہیں گے

  • ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ کے گھر پر فائرنگ کرنیوالا ملزم گرفتار، اہم انکشافات

    ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ کے گھر پر فائرنگ کرنیوالا ملزم گرفتار، اہم انکشافات

    لاہور : ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ کے گھر پر فائرنگ کرنیوالے ملزم کو گرفتار کرلیا گیا، ملزم نے انکشاف کیا کہ سیاسی جماعت کےرہنما زبیر نیازی کے کہنے پر لطیف کھوسہ کے گھر فائرنگ کی، جس کے بعد اعتزاز احسن کے گھر پر فائرنگ کرنا تھی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کامران عادل نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ کے گھر پر فائرنگ کرنیوالے ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے ، گرفتارشوٹر محسن عرف لمبا سابقہ ریکارڈیافتہ اور پیشہ ور ملزم ہے۔

    ملزم نے اعتراف جرم کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعت کے رہنما زبیر نیازی کے کہنے پر لطیف کھوسہ کے گھر پر فائرنگ کی، زبیر نیازی نے اپنا ایک بندہ گھر کی نشاندہی کیلئےساتھ بھجوایا تھا۔

    کامران عادل کا کہنا تھا کہ ملزم نے انکشاف کیا کہ ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ کے بعد ایڈووکیٹ اعتزازاحسن کے گھر پر بھی فائرنگ کرنا تھی۔

    ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے بتایا کہ 10لاکھ روپے میں معاوضہ طے ہوا،ملزم 1لاکھ روپےایڈوانس وصول کر چکا تھا، ملزم تھانہ ملت پارک کےاقدام قتل کے مقدمےکا مفرور اشتہاری بھی ہے۔

  • فوجی عدالتوں کا قیام آئین سے متصادم ہے حکومت نے اپنی شکست مانی ہے، لطیف کھوسہ

    فوجی عدالتوں کا قیام آئین سے متصادم ہے حکومت نے اپنی شکست مانی ہے، لطیف کھوسہ

    ممتاز قانون دان لطیف کھوسہ کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتوں کا قیام آئین سے متصادم ہے حکومت نے اپنی شکست مانی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائلز کے خلاف درخواستوں کی سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا بینچ ایک بار پھر ٹوٹ گیا ہے اور جسٹس منصور علی شاہ بینچ سے علیحدہ ہوگئے ہیں۔ وفاقی حکومت نے ان کے بینچ سے الگ ہونے کی درخواست کی تھی۔

    ممتاز قانون دان لطیف کھوسہ نے جسٹس منصور علی شاہ کے بینچ سے الگ ہونے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ آسان ہے کہ چیف جسٹس دوبارہ بینچ بنا سکتے ہیں لیکن وفاقی حکومت جو کر رہی ہے وہ غلط ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے استدعا کرنا شرمناک اور افسوسناک ہے، جسٹس منصور علی شاہ نے پہلے ہی کہا تھا اگر کسی کو اعتراض ہے تو ابھی بتادیں۔

    ممتاز قانون دان نے کہا کہ اٹارنی جنرل اور سرکار کی جانب سے وکلا نےکہا کوئی اعتراض نہیں، آج ملک جس اذیت اور کرب سے گزر رہا ہے اسکا حل پٹیشن کا فیصلہ کرنا ہے۔

    لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ اعتزازاحسن سپریم کورٹ اپنی ذاتی رنجش لیکر نہیں آئے تھے، اعتزازاحسن انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر سپریم کورٹ آئے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے کہا کہ میں نے انتہائی تحمل اور برداشت کا ثبوت دیا، چیف جسٹس نے کہا آپ  نے 90 دن والا فیصلہ بھی نہیں مانا، عدلیہ، ملکی تاریخ میں اسے سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

    لطیف کھوسہ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے اور اٹارنی جنرل سے کہا تھا کہ منصور علی شاہ پر اعتراض نہیں، اس کے باوجود جسٹس منصور علی شاہ پر اعتراض سمجھ سے بالا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کا قیام آئین سے متصادم ہے حکومت نے اپنی شکست مانی ہے، ہم  نے تو فل کورٹ کی استدعا کی تھی کہ 15 مکمل ججز بیٹھیں، آج حکومت کو الحام ہوا کہ منصور علی شاہ پر اعتراض کیا جائے۔

    لطیف کھوسہ نے کہا کہ اپنے خلاف فیصلہ آنے کی نوشتہ دیوار سمجھتے ہوئے یہ قدم اٹھایا ہے، بے چینی کی کیفیت اس لئے ہے کہ یہ عدالتوں کی عزت نہیں کرتے۔

    سینیئر سیاستدان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نےکہا ججز کے پاس مورل اتھارٹی ہوتی ہے، چیف جسٹس نےکہا ہمارے پاس ڈنڈا نہیں ہوتا، چیف جسٹس نے کہا ہم آئین پر عمل درآمد کرتے ہیں، حکومت ہوش کے ناخن لے خدارا اسے سر زمین بے آئین نہ بنائیں۔

  • لطیف کھوسہ کے گھر پر فائرنگ کرنے والے موٹر سائیکل سوار نامعلوم افراد کی تصاویر سامنے آگئیں

    لطیف کھوسہ کے گھر پر فائرنگ کرنے والے موٹر سائیکل سوار نامعلوم افراد کی تصاویر سامنے آگئیں

    لاہور : سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ کے گھر پر فائرنگ کرنے والے موٹرسائیکل سوار نامعلوم افراد کی تصاویر سامنے آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ کے گھر پر فائرنگ کے معاملے پر پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ کرنے والے ملزمان موٹرسائیکل پر سوارتھے ، موٹر سائیکل سوار نامعلوم افراد کی تصاویر سامنے آگئی ہیں۔

    پولیس نے بتایا کہ موٹرسائیکل سوار ملزم نے نارنجی رنگ کی شرٹ پہن رکھی تھی، ملزمان گھرپر فائرنگ کرنے کے بعد غازی روڑ کی طرف روانہ ہوئیں۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ سابق گورنرپنجاب لطیف کھوسہ کے گھر پر 4 فائرکیےگئےتھے، ملزمان کی تلاش شروع کردی ہے۔

    دوسری جانب سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ کے گھر پر فائرنگ کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، مقدمہ تھانہ ڈیفنس اے تھانے میں نامعلوم ملزمان کے خلاف پولیس کی مدعیت درج کیا گیا۔

    مقدمہ اےایس آئی نیازاحمدکی مدعت میں درج ہوا، جس کے متن میں کہا گیا کہ فائرنگ سےلطیف کھوسہ کےگھرکامین دروازہ اورگاڑی متاثرہوئی، 4 فائر کیے گئے تھے اور 6 خول بھی برآمدہوئے، لطیف کھوسہ کودرخواست دینےکاکہاگیاانہوں نےکہاوہ مصروف ہیں۔

    یاد رہے ملک بھر کی بار کونسلز اور بار ایسوسی ایشن نے واقعے کی مذمت کی تھی، لاہورہائیکورٹ بار کا کہنا تھا کہ چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا گیا، لطیف کھوسہ کی گزشتہ روزکی تقریر کٹھ پتلی حکومت پرگراں گزری۔

    سپریم کورٹ بار اور سندھ ہائیکورٹ بار نے بھی ملزمان کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا تھا۔

  • سابق گورنر لطیف کھوسہ کے گھر پر نامعلوم افراد کی فائرنگ، ڈرائیور زخمی

    سابق گورنر لطیف کھوسہ کے گھر پر نامعلوم افراد کی فائرنگ، ڈرائیور زخمی

    لاہور: پنجاب کے سابق گورنر لطیف کھوسہ کے گھر پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ان کا ڈرائیور زخمی ہو گیا۔

    سابق گورنر پنجاب اور نامور قانوندان لطیف کھوسہ کا کہنا ہے کہ میرے گھر پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے جس میں میرا ڈرائیور زخمی ہوا، حملہ آور فرار ہوگئے۔

    اس واقعے کے بعد ایس پی کینٹ اویس شفیق لطیف کھوسہ کےگھرپہنچ گئے، پولیس کی جانب سے ابتدائی تفتیش کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔

    ابتدائی رپورٹ کے مطابق سردار لطیف کھوسہ کے گھر کے باہر سےگولیوں کے کئی خول ملے ہیں، گھر پر 7 فائر کئے گئے، گولیاں گھر کے دروازے اور گیراج میں پارک کار میں لگیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ فائرنگ میں پستول اور رائفل کا استعمال کیا گیا، ایک گولی گیراج میں موجود ڈرائیور جاوید کی ٹانگ میں لگی، زخمی ڈرائیور جاوید کو طبی امداد کیلئے اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کی شناخت کیلئے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد لی جارہی ہے، سی سی ٹی وی میں واضح ہوگا کہ حملہ آور کار پر تھے  یا موٹر سائیکل پر، جبکہ مزید تفتیش کیلئے زخمی ڈرائیور کا اسپتال میں بیان لیا جارہا ہے۔

    دوسری جانب چوہدری اعتزازاحسن بھی لطیف کھوسہ کےگھر پہنچ گئے، انہوں نے لطیف کھوسہ کےگھر پر فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔

  • جو بھی نظام کے خلاف ہوا اس کا حال بھٹو اور بے نظیر جیسا ہوا، لطیف کھوسہ

    جو بھی نظام کے خلاف ہوا اس کا حال بھٹو اور بے نظیر جیسا ہوا، لطیف کھوسہ

    ممتاز قانون دان لطیف کھوسہ کا کہنا ہے کہ جس نے بھی نظام کیخلاف مزاحمت کی ان کا حال بھٹو یا بےنظیرجیسا ہوا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے سینیر سیاستدان لطیف کھوسہ نے نو مئی کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نو مئی کے واقعات پرقومی سطح پرانکوائری ہونی چاہیے، تحقیقات کرائی جائیں کہ کہیں یہ پی ٹی آئی کو کالعدم قراردینےکی سازش تو نہیں۔

    لطیف کھوسہ نے انتہائی اہم نقطہ اٹھایا کہ کورکمانڈرہاؤس میں چڑیا پرنہیں مارسکتی، مظاہرین وہاں کیسے پہنچ گئے؟ یہاں تو ناکے لگے رہتے ہیں، لوگ وہاں کیسےپہنچے؟، پنجاب کے نگراں وزیر اطلاعات عامر میرکہتےہیں کہ آئی جی کوکہاتھا کہ مداخلت نہیں کرنی،بتایا جائے کہ آئی جی کوکیوں روکاگیا؟۔

    ممتاز قانون دان کا کہنا تھا کہ اس وقت دو تہائی پاکستان آئینی طور پرغیرفعال ہے، پنجاب کی نگراں حکومت کا وجود اس وقت آئینی نہیں ہے، خیبرپختونخوا کی نگراں حکومت کاوجود بھی غیرآئینی ہے، سپریم کورٹ نے14مئی کوالیکشن کرانےکاحکم دیاتھا مگر الیکشن کمیشن اور نگراں حکومتوں نےالیکشن کی طرف ایک قدم نہیں اٹھایا۔

    انہوں نے کہا کہ جس نےبھی نظام کیخلاف مزاحمت کی ان کاحال بھٹویابےنظیرجیساہواہے۔