کراچی: لعل شہباز قلندر درگاہ سے سونا چوری کا مقدمہ درج کر لیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ زبیر بلوچ نے مفرور ملازم علی رضا گوپانگ کی مدد سے سونا چوری کیا۔
تفصیلات کے مطابق سیہون درگاہ قلندر لعل شہباز سے سونا اور چاندی چوری ہونے کے معاملے میں اوقاف کے ترجمان نے کہا ہے کہ درگاہ کے منیجر زبیر بلوچ کو معطل کر کے ان کے اور مفرور ملازم علی رضا گوپانگ کے خلاف ایڈمنسٹریٹر اوقاف سکھر کی مدعیت میں ضلع جامشورو میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
دوسری طرف محکمہ اوقاف سندھ نے زبیر بلوچ سے ریکوری اور کارروائی کے لیے بھی خط لکھ دیا ہے۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق درگاہ قلندر شہباز کے توشہ خانہ سے 57 تولہ 7 آنہ سونا اور 3133 تولہ 12 آنہ 2 رتی چاندی چوری کیا گیا۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ زبیر بلوچ نے علی رضا گوپانگ کی ملی بھگت سے خورد برد کی اور سونا چوری کیا، وزیر اوقاف عمر سومرو کے مطابق زبیر بلوچ کو معطل کر دیا گیا ہے اور اس کی تنخواہ اور پنشن روک دی گئی ہے۔
لاہور: صوبہ سندھ کے صوفی بزرگ حضرت لعل شہباز قلندر کے عرس کے موقع پر پنجاب سے 3 اسپیشل ٹرینیں چلانے کا اعلان کیا گیا ہے، تمام اسپیشل ٹرینیں 18 اکانومی کوچز پر مشتمل ہوں گی۔
تفصیلات کے مطابق حضرت لعل شہباز قلندر کے عرس پر پنجاب سے 3 اسپیشل ٹرینیں چلانے کا اعلان کیا گیا ہے، پہلی اسپیشل ٹرین 19 مارچ کو فیصل آباد سے سیہون شریف پہنچے گی۔
دوسری اسپیشل ٹرین 19 مارچ کو لاہور سے زائرین کو لے کر روانہ ہوگی جبکہ تیسری ٹرین 20 مارچ کو لاہور ہی سے دوپہر ساڑھے 12 بجے روانہ ہوگی۔
ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ تمام اسپیشل ٹرینیں 18 اکانومی کوچز پر مشتمل ہوں گی، 25 مارچ کو سیہون شریف سے تینوں اسپیشل ٹرینیں واپس روانہ ہوں گی۔
جامشورو: سیہون شریف میں حضرت لعل شہباز قلندر کے مزار کو زائرین کے لیے کھول دیا گیا، درگاہ میں ایس او پیز کی سختی سے پابندی کروائی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق سیہون شریف میں حضرت لعل شہباز قلندر کے مزار کو ایس او پیز کے تحت زائرین کے لیے کھول دیا گیا۔ اس موقع پر 80 سے زائد پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔
درگاہ میں بغیر ماسک کسی کو داخلے کی اجازت نہیں ہوگی، ہر 8 گھنٹے بعد درگاہ کو دھویا جائے گا جبکہ وہاں میڈیکل کیمپ بھی قائم کردیا گیا ہے۔
درگاہ کے داخلی دروازے پر 6 واک تھرو سینی ٹائزر گیٹ بھی نصب کردیے گئے ہیں، علاوہ ازیں دھمال میں صرف 25 افراد شریک ہو سکیں گے۔
خیال رہے کہ مارچ میں پاکستان میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث ملک بھر کی تمام درگاہوں بشمول درگاہ حضرت لعل شہباز قلندر کو بند کردیا گیا تھا۔
چیف سیکریٹری سندھ کے مطابق سنہ 2019 میں لعل شہباز قلندر کے عرس کے موقع پر 25 لاکھ سے زائد زائرین نے شرکت کی تھی۔
سنہ 2017 میں قلندر کے مزار کو خون سے نہلا دیا گیا جب 16 فروری کی شام مزار کے احاطے میں ہولناک خودکش بم دھماکہ ہوا، حملے میں 123 افراد ہلاک اور 550 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
دھماکہ عین اس وقت ہوا تھا جب مزار میں دھمال ڈالی جارہی تھی، جاں بحق ہونے والے افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
جامشورو: حکومت سندھ نے کرونا وائرس کے پیش نظر صوفی بزرگ لعل شہباز قلندر کا سالانہ عرس ملتوی کردیا، عرس 18 شعبان سے شروع ہونا تھا۔
تفصیلات کے مطابق ڈپٹی کمشنر جامشورو کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے پیش نظر لعل شہباز قلندر کا عرس اس سال نہیں ہوگا، عرس کا انعقاد آئندہ سال کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ لعل شہباز قلندر کا عرس ہر سال صوبہ سندھ کے شہر سیہون میں ان کے مزار پر 18، 19 اور 20 شعبان کو منعقد کیا جاتا ہے جس میں پورے ملک سے لاکھوں زائرین شرکت کرتے ہیں۔
اس موقع پر مزار اور شہر بھر میں سخت سیکیورٹی کا انتظام کیا جاتا ہے۔
چیف سیکریٹری سندھ کے مطابق گزشتہ برس لعل شہباز قلندر کے عرس کے موقع پر 25 لاکھ سے زائد زائرین نے شرکت کی۔
سنہ 2017 میں قلندر کے مزار کو خون سے نہلا دیا گیا جب 16 فروری کی شام مزار کے احاطے میں ہولناک خودکش بم دھماکہ ہوا، حملے میں 123 افراد ہلاک اور 550 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
دھماکہ عین اس وقت ہوا تھا جب مزار میں دھمال ڈالی جارہی تھی، جاں بحق ہونے والے افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
دھماکے کے باوجود بھی مزار اور صاحب مزار سے لوگوں کی عقیدت کسی طور کم نہ ہوسکی اور آنے والے سالوں میں یہاں رش کم ہونے کے بجائے مزید بڑھا جس سے زائرین کے عقیدے کو مزید تقویت ملتی ہے۔
آج معروف صوفی بزرگ حضرت عثمان مروندی المعروف لعل شہباز قلندر ؒ کا 767یوم وفات ہے، آپ 21 شعبان 673 ہجری میں وصال فرما گئے تھے، آج بھی آپ کا مزار مرجع خلائق ہے اورہرسال شعبان کے مہینے میں عرس میں لاکھوں زائرین شرکت کرتے ہیں۔
متفرد تواریخ کے مطابق حضرت لعل شہباز قلندرؒ1177 عیسوی بمطابق 573ہجری میں مروند کے مقام پرپیدا ہوئے، مورخین کے مطابق یہ افغانستان کا علاقہ ہے، تاہم کچھ مورخین اسے آذربائجان کا علاقہ میوند بھی تصور کرتے ہیں۔
سلسلہ نسب
خاندانی مراتب کی بات کی جائےتو آپؒ کا سلسلہ نسب تیرہ نسبتوں سے ہوکر حضرت امام جعفر صادق تک جا پہنچتا ہے جو کہ آلِ رسول ہیں اور از خود فقیہہ اور امام بھی ہیں۔ آپ کا سلسلہ نسب کچھ یوں ہے۔۔۔ سید عثمان مروندی بن سید کبیر بن سید شمس الدین بن سید نورشاہ بن سیدمحمود شاہ بن احمد شاہ بن سید ہادی بن سید مہدی بن سید منتخب بن سید غالب بن سید منصور بن سید اسماعیل بن سید جعفر صادق بن محمد باقر بن زین العابدین بن حسین بن علی بن علی مرتضٰی کرم اللہ وجہہ تک یہ سلسلہ چلا جاتا ہے۔
آپ ایک اعلیٰ پائے کے مشہور صوفی بزرگ، شاعر، فلسفی اور قلندر تھے۔ آپ کا زمانہ اولیائے کرام کا زمانہ مشہور ہے۔ مشہور بزرگ شیخ بہاؤ الدین زکریا ملتانی، شیخ فرید الدین گنج شکر، شمس تبریزی، جلال الدین رومی اور سید جلال الدین سرخ بخاری ان کے قریباً ہم عصر تھے۔
منم عثمانِ مروندی کہ یارے شیخ منصورم ملامت می کند خلقے و من بر دار می رقصم
القاب
ایک روایت کے مطابق آپ کے چہرہ انور سے لال رنگ کے قیمتی پتھر ’لعل‘ کی مانند سرخ کرنیں پھوٹتی تھی ، جس وجہ سے آپ کا لقب لعل ہوا۔ شہبازکا لقب امام حسن نے عالم رویا میں ان کے والد کو پیدائش سے پہلے بطور خوشخبری کے عطا کیا، اس وجہ سے “شہباز لقب ہوا اور اس سے مراد ولایت کا اعلیٰ مقام ہے۔
ایک روایت یہ بھی ہے کہ ان کا خرقہ تابدار یاقوتی رنگ کا ہوا کرتا تھا اس لیے انہیں’لعل‘، ان کی خدا پرستی اور شرافت کی بنا پر’شہباز‘ اور قلندرانہ مزاج و انداز کی بنا پر’قلندر‘ کہا جانے لگا۔
تعلیم
آپ مروند (موجودہ افغانستان) کے ایک درویش سید ابراہیم کبیر الدین کے بیٹے تھے۔ آپ کے اجداد نے مشہد المقدس (ایران) ہجرت کی جہاں کی تعلیم مشہور تھی۔
آپؒ نے ظاہری اور باطنی علوم کی تحصیل اپنے والد حضرت ابراہیم کبیر الدینؒ سے کی، قرآن مجید حفظ کرنے کے بعد آپ نے ہندوستان بھر کی سیاحت کی اور مختلف اولیاء کرام کی صحبت سے مستفید ہوئے، جن میں حضرت شیخ فرید الدئین شکر گنجؒ، حضرت بہاءالدین ذکریا ملتانیؒ، حضرت شیخ بو علی قلندرؒاور حضرت مخدوم جہانیاں جلال الدین بخاریؒ کے نام سر فہرست ہیں۔
بعد ازاں مروند کو ہجرت کی۔ آپ کو اس دور میں غزنوی اور غوری سلطنتوں کا مشاہدہ کرنے کا موقع ملا اور آپ نے اسلامی دنیا کے لا تعداد سفر کیے جس کی وجہ سے آپ نے فارسی، عربی، ترکی، سندھی اور سنسکرت میں مہارت حاصل کرلی۔
کہ عشقِ دوست ہر ساعت دروں نار می رقصم گاہےبر خاک می غلتم , گاہے بر خار می رقصم
سیہون میں قیام
آپ روحانیت کے اعلیٰ درجہ پر فائز تھے اور مسلمانوں کے علاوہ اہلِ ہنود میں بھی بڑی عزت تھی۔سندھ کے علاقے سیوستان ( سیہون شریف )میں آکر آپ جس محلے میں مقیم ہوئے، وہ بازاری عورتوں کا تھا۔ اس عارف باللہ کے قدوم میمنت لزوم کا پہلا اثر یہ تھا کہ وہاں زناکاری اور فحاشی کا بازار سرد پڑ گیا، نیکی اور پرہیزگاری کی طرف قلوب مائل ہوئے اور زانیہ عورتوں نے آپ کے دستِ حق پر توبہ کی۔
لعل شہباز قلندر نے سیوستان میں رہ کر بگڑے ہوئے لوگوں کو سیدھے راستے پر لگایا۔ ان کے اخلاق کو سنوارا، انسانوں کے دلوں میں نیکی اور سچائی کی لگن پیدا کی اور ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور پیار سے رہنا سکھایا۔ آپ تقریباً چھ سال تک سیوستان میں رہ کر اسلام کا نور سندھ میں پھیلاتے رہے۔ ہزاروں لوگوں نے آپ کے ہاتھ سے ہدایت پائی اور بہت سے بھٹکے ہوئے لوگوں کا رشتہ اللہ سے جوڑا۔
تاریخ وصال
آپ کا وصال 21 شعبان المعظم 673ھ میں ہوا۔لیکن ان کے وصال کو لے کر اختلاف پایا جاتا ہے مختلف کتب میں مختلف تاریخ وصال درج ہیں۔ کسی میں 590ھ کسی میں 669ھ، 670ھ لکھا ہے۔ مگر مستند تواریخ میں حضرت شہباز قلندرعثمان مروندی کا سنہ وصال 673ھ ہے۔
چوں رفتہ سری جفاں آں شیخ کو زہدہ آل و پاک نام است از ھاتف غیبت شنید ند عثمان بہ دروازہ امام است
آپ کے روضے کے دروازے پر یہ قطعہ وفات درج ہے جس کے اعداد نکالے جائیں تو بھی وصال کا سال 673 ہی بنتا ہے، لہذا اسی تاریخ کو مستند تصور کیا جاتا ہے۔ ہرسال 18 سے 21شعبان کو آپ کا عرس منعقد کیا جاتا ہے جس میں لاکھوں کی تعداد میں زائرین شریک ہوتے ہیں۔
روضہ مبارک
لعل قلندر کا مزار سندھ کے شہر سیہون شریف میں ہے۔ یہ عمارت کاشی کی سندھی تعمیر کا اعلیٰ نمونہ ہے اور 1356ء میں اس کی تعمیر عمل میں لائی گئی۔ اس کا اندرونی حصہ 100 مربع گزکے قریب ہے۔
فیروز شاہ کی حکومت کے زمانے میں ملک رکن الدین عرف اختار الدین والی سیوستان نے آپ کا روضہ تعمیر کروایا۔ اس کے بعد 993ھ میں ترخانی خاندان کے آخری بادشاہ مرزا جانی بیگ ترخان نے آپ کے روضہ کی توسیع و ترمیم کرائی۔ اس کے بعد 1009ھ میں مرزا جانی بیگ ترخان کے بیٹے مرزا غازی بیگ نے اپنی صوبہ داری کے زمانے میں اس میں دوبارہ تر میم کرائی۔موجودہ دور میں بھی روضے کے اطراف میں تعمیر و ترقی کا کام جاری ہے۔
مزارپردھماکا
دو سال قبل 16 فروری، 2017ء کو شام کے وقت آپ کے مزار کے احاطے میں ایک خود کش دھماکا ہوا تھا۔ اس حملے میں 123 سے زیادہ افراد ہلاک اور 550 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے ۔
دھماکہ عین اس وقت ہوا تھا جب مزار میں دھمال ڈالی جارہی تھی، جاں بحق ہونے والے افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
دھماکے کے باوجود بھی مزار اور صاحبِ مزار سے لوگوں کی عقیدت کسی طور کم نہ ہوسکی اور آنے والے سالوں میں یہاں رش کم ہونے کے بجائے مزید بڑھا جس سے زائرین کے عقیدے کومزید تقویت ملتی ہے۔
تُو آں قاتل کہ از بہرِ تماشا خونِ من ریزی من آں بسمل کہ زیرِ خنجرِ خونخوار می رقصم
کراچی: چیف سیکریٹری سندھ سید ممتاز علی شاہ نے کہا ہے کہ لعل شہباز قلندر کے 767 ویں سالانہ عرس کے موقعے پر 25 لاکھ سے زائد زائرین کی آمد کی توقع ہے۔
تفصیلات کے مطابق لعل شہباز قلندر کے عرس کے انتظامات سے متعلق چیف سیکریٹری سندھ سید ممتاز علی شاہ کی زیر صدارت اہم اجلاس منعقدہ ہوا جس میں سیکریٹری اوقاف محمد نواز شیخ، کمشنر حیدر آباد، ڈی آئی جی نعیم شیخ نے بریفنگ دی۔
اجلاس میں کمشنر حیدرآباد نے بتایا کہ انڈس ہائی وے پر حادثات روکنے اور زائرین کی سہولت اور رہنمائی کے لیے موٹر وے پولیس کے 300 اہل کار، پولیس موبائلیں اور ایمبولینسز موجود ہوں گے۔
انھوں نے بتایا کہ سیہون شہر میں مختلف مقامات پر 40 ہیٹ اسٹروک کیمپ اور مختلف کیمپ اسپتال قائم کیے گئے ہیں، 20 ہزار زائرین کی سہولت کے لیے سیہون میں ٹینٹ سٹی بھی قائم کیا گیا ہے۔
چیف سیکریٹری سندھ سید ممتاز علی شاہ نے کہا کہ اس مرتبہ لعل شہباز قلندر کے عرس کے موقع پر 25 لاکھ سے زائد زائرین کی آمد متوقع ہے، عرس پر سیکورٹی اوّلین ترجیح ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ درگاہ کے آس پاس تمام تجاوزات کو ہٹا دیا گیا ہے، رینجرز، پولیس اور نیوی کی ٹیمیں دریائے سندھ پر موجود ہوں گی۔
ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ زائرین کو واک تھرو گیٹ سے داخل کر کے کلیئر قرار دے کر مزار کی طرف روانہ کیا جائے گا۔
حیدر آباد: کمشنر حیدر آباد محمد عباس بلوچ نے کہا ہے کہ موجودہ صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے حضرت لعل شہباز قلندر کے عرس کے لیے سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے جا رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق حضرت لعل شہباز قلندر کے عرس کے لیے سیکورٹی کے سخت انتظامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، لوگوں کی سرگرمیوں کو مانیٹر کرنے کے لیے مختلف مقامات پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں گے۔
سیکورٹی پلان کے تحت 8 زون میں سیکورٹی ہوگی جس میں 4 ہزار 500 پولیس اہل کار اور 300 سے زائد رینجرز کے جوان سیکورٹی کے فرائض انجام دیں گے، قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے اہل کار بھی سیکورٹی کے فرائض ادا کریں گے۔
گرمی کی شدت میں اضافے کے پیش نظر سہون شہر میں ٹھنڈے پانی کی سبیلیں بھی قائم کی جائیں گی۔ کمشنر حیدر آباد نے نے کوتاہی برتنے پر محکمہ اوقاف کے افسران پر سخت برہمی کا اظہار بھی کیا۔
خیال رہے کہ عظیم صوفی بزرگ حضرت لعل شہباز قلندر کا 767 واں سالانہ سہ روزہ عرس 18،19 اور 20 شعبان المعظم کو سہون شریف میں منعقد ہوگا۔
عرس کے انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے شہباز میلہ کمیٹی کا اہم اجلاس کمشنر حیدرآباد محمد عباس بلوچ کی زیر صدارت سہون شریف کے سید عبداللہ شاہ انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ہال میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں ڈی آئی جی حیدر آباد نعیم شیخ ، چیئرمین میلہ کمیٹی ڈی سی جامشورو کیپٹن ریٹائرڈ فرید الدین مصطفیٰ، ایس ایس پی جامشورو سمیت رینجرز، پولیس، اسپیشل برانچ و ضلعی انتظامیہ کے افسران نے شرکت کی۔
حضرت لعل شہباز قلندر کا سالانہ عرس 18 شعبان سے شروع ہوگا جو 20 شعبان تک جاری رہے گا، عرس کی تقریبات میں ہر سال لاکھوں عقیدت مند شریک ہوتے ہیں۔
سہیون شریف : پاکستان کے صوبہ سندھ میں سیہون کے مقام پر صوفی بزرگ لعل شہباز ﻗﻠﻨﺪﺭؒ کے سالانہ عرس کی تقریبات آج سے شروع ہورہی ہیں، جو آٹھ مئی تک جاری رہیں گی۔
تفصیلات کے مطابق سیہون میں مشہور صوفی بزرگ حضرت لعل شہباز قلندر کے 766 ویں عرس کی 3 روزہ تقریبات کا آغاز آج مغرب کے بعد ہوگا، عرس میں شرکت کیلئے ملک بھر سے زائرین کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔
تقریبات کا آغاز مزار پر چادر چڑھا کر کیا جاتا ہے، اس موقع پر ناصرف سندھ سے تعلق رکھنے والے زائرین موجود ہوتے ہیں، بلکہ ملک کے کونے کونے سے انگنت عقیدت مند مزار پر حاضری دینے آتے ہیں۔
حضرت عثمان مروندی المعروف لعل شہباز قلندر کا عرس ہر سال اٹھارہ شعبان کو شروع ہو کر اکیس شعبان تک جاری رہتا ہے۔
عرس کے موقع پر محکمہ اوقاف کی جانب سے زائرین کیلئے تمام انتظامات مکمل کرلیئے گئے ہیں، سندھ بھر کی طرح سیہون میں شدید گرمی سے بچاؤ کیلئے زائرین کیلئے محکمہ اوقاف اور حکومت سندھ کی جانب سے ہیٹ اسٹوک کیمپ بھی لگائے گئے ہیں۔
عرس کی سیکیورٹی کیلئے پولیس اہلکاروں کو تعینات کردیا گیا ہے، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے پولیس کو جاری احکامات میں کہا ہے کہ حضرت لعل شہباز قلندرؒ کے عرس کی تین روزہ تقریبات کے موقع پر صوبے بھر میں سیکیورٹی کے جملہ اقدامات پر عمل درآمد کو انتہائی مستعد اور الرٹ رہتے ہوئے یقینی بنایا جائے۔
ﺣﻀﺮﺕ ﻟﻌﻞ ﺷﮩﺒﺎﺯ ﻗﻠﻨﺪﺭؒ کا سفر زندگی
عظیم صوفی بزرگ حضرت لعل شہباز قلندرؒ کی ولادت 538 ہجری کوآذر بائیجان کے گاؤں مروند میں ہوئی۔ آپ کانام سید عثمان رکھا گیا مگر بعد میں آپ نے لعل شہباز قلندر کے نام سے دنیا میں شہرت پائی۔
شہباز قلندر میں صوفیوں والی بے چینی ہمہ وقت موجود تھی اور صوفی سفر کرتا ہےکائنات کے اسرار جاننے کی دھن میں اس لیے قلندر بھی سفر پر نکلے۔
آپ کے ہم عصر اولیا کرام میں حضرت شیخ بہاالدین زکریا ملتانیؒ(نقشبندی سلسلے کے بانی)، بابا فرید الدین مسعود گنج شکر:(فریدی سلسلے کے بانی)،حضرت جلال الدین سرخ بخاریؒ شامل ہیں، آپ چاروں دوستوں کی طرح تھے تاہم آپ ان چاروں میں سب سے کم عمر تھے۔
آپ چاروں سہروردی سلسلے کے بانی پیر طریقت شیخ شہاب الدین سہرودری کی خدمت میں حاضری کے لیے بغداد روانہ ہوئے، نصف شب کو پہنچے، شیخ شہابؒ نے حضرت عثمان بن مروند کو خلوت میں بلایا، ان سے خدمت لی، سینے سے لگا کر علم منتقل کیا اور انہیں لعل شہباز قلندرؒ بنادیا، بعدازاں باری باری تینوں اولیا کرام کو بلایا اور اپنی تصنیف عوارف المعارف(تصوف کی شہرہ آفاق کتاب) کا درس دیا اور مراتب سے نوازا۔
بابا فریدؒ کے حکم پر لعل شہبازؒ منگھوپیر بابا سے ملنے کراچی تشریف لائے اس وقت یہ جگہ غیر آباد تھی، آپ کا مسکن ندی کنارے تھا۔
لعل شہاز قلندرؒ ندی سے آپ کے گھر تک مگرمچھ پر سفر کرکے گئے، بعدازاں لعل شہبازؒ کے چند خلفا منگھوپیر بابا کی خدمت میں آئے تو وہ بھی اپنے پیرو مرشد شیخ لعل شہبازؒ کی تقلید میں مگر مچھ پر سواری کرکے گئے بعدازاں وہ سارے مگر مچھ منگھوپیر بابا کے مزار پررہ گئے اور انہیں وہاں کے مجاوروں نے باقاعدہ خوراک دی، ان ہی مگرمچھوں کی نسل کے مگر مچھ آج تک مزار کے احاطے میں موجود ہیں۔
آپ کا وصال21 شعبان المعظم 673 ہجری میں ہوا۔
لعل شہباز قلندرؒ بابا فریدؒ کا بہت احترام کرتے تھے، بابا فریدؒ نے لعل شہباز قلندرؒ کو سیہون شریف بھیجا اور سو خلفا آپ کے ماتحت کیے اور آپ سہون کے ہوگئے۔
سہون شریف میں دور سے نظر آتا سنہری گنبد اس عظیم ہستی کی آخری آرام گاہ ہے جو امن اور محبت کا پیغام لیے مروند سے چلا اور سفر کرتا ہوا سندھ دھرتی پہنچا۔
سیہون : آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے ہدایات کی ہے کہ عرس کے موقع پر درگاہ لعل شہباز قلندر کی سیکیورٹی کو انتہائی مستعد اور الرٹ رہتے ہوئے یقینی بنایاجائے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ کے شہر سیہون میں واقع درگاہ حضرت لعل شہباز قلندر کے سالانہ عرس کے موقع پر ہزاروں زائرین کی آمد متوقع ہے اور دہشت گردی کے کسی بھی ممکنہ واقعہ سے نمٹنے کے لیے سندھ پولیس کی جانب سے سیکیورٹی کے حوالے سے منصوبہ بندی مکمل کر لی ہے۔
اس حوالے سے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے ہدایات جاری کی ہیں کہ لعل شہبازقلندرکےمزار اوراطراف کی کڑی نگرانی کی جائے اور داخلی راستوں پرجسمانی تلاشی کوممکن بنایا جائے اور کسی بھی فرد کو جامہ تلاشی کے بغیر درگاہ میں داخل ہونے کی اجازت نہ دی جا ئے۔
آئی جی سندھ نے ہدایت کی کہ درگاہ کی سیکیورٹی کو مکمل طور پر محفوظ بنانے کے لیے مزار کے اطراف اور مرکزی شاہراہ پر پارکنگ ممنوع رکھی جائے جب کہ انٹیلی جنس جمع اور شیئر کرنے کو مربوط و مؤثر بنایا جائے۔
آئی جی سندھ نے کہا کہ عرس کی سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں کو تمام سہولتیں فراہم کی جائیں گی تاکہ وہ چاک و چوبند ہو کر اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھا سکیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس فروری میں درگاہ لعل شہباز قلندر میں خود کش دھماکا عین اس وقت ہوا جب زائرین دھمال کر رہے تھے اور اس سانحے میں 76 زائرین شہید اور 250 سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے۔
سیہون میں حضرت لعل شہباز قلندر کے مزار پر دھماکے کے کیس میں اہم پیش رفت سامنے آگئی۔ پولیس نے خودکش حملہ آور کے بعد اس کے سہولت کاروں کی بھی نشاندہی کردی۔
تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل آئی جی محکمہ انسداد دہشت گردی سندھ ثنا اللہ عباسی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ سیہون مزار پر دھماکے سے ایک دن پہلے خودکش بمبار نے سہولت کاروں کے ساتھ ریکی کی۔
پولیس نے سہولت کاروں کی نئی ویڈیو جاری کردی۔
وہڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دھماکے سے ایک روز قبل خود کش حملہ آور نے نیلے رنگ کے کپڑے پہنے ہیں اور وہ 2 سہولت کاروں کے ساتھ مزار پر ریکی کر رہا ہے۔
دہشت گردوں نے 25 منٹ تک مزار کی تصویریں بھی بنائی۔ ایک سہولت کار نے نیلے اور دوسرے نے کالے رنگ کی شلوار قمیض پہن رکھی ہے۔ سہولت کاروں نے خودکش حملہ آور کی کئی تصاویر بھی بنائی۔
اس سے پہلے بھی ایک ویڈیو جاری کی گئی تھی جس میں بمبار پہلے ایک راستے سے مزار میں داخل ہونے کی کوشش کرتا دکھائی دیا لیکن وہاں تلاشی ہوتی دیکھ کر پلٹا اور دوسرے راستے سے چکمہ دے کر نکل گیا۔
ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنا اللہ عباسی نے دہشت گردوں کی شناخت کے لیے عوام سے مدد مانگتے ہوئے پچاس لاکھ روپے انعام کا اعلان بھی کردیا۔
یاد رہے کہ 16 فروری کو سیہون شریف میں حضرت لعل شہباز قلندر کی درگاہ پر خوفناک خود کش دھماکے میں 83 افراد شہید اور 150 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔