Tag: لفتھانزا

  • پاکستان سے جرمنی جانے والے مسافروں کے لیے اچھی خبر

    پاکستان سے جرمنی جانے والے مسافروں کے لیے اچھی خبر

    کراچی: پاکستان سے جرمنی جانے والے مسافروں کے لیے اچھی خبر ہے، لفتھانزا فلائٹ آپریشن دوبارہ شروع کرنے جا رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی ایئرلائن لفتھانزا پاکستان سے دوبارہ فلائٹ آپریشن شروع کرنے کے لیے کوشاں ہے، ریجنل ہیڈ نے اس حوالے سے سے خواہش کا اظہار کر دیا ہے۔

    لفتھانزا کے ریجنل ہیڈ لوئس مونرئیل نے اے آر وائی نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلائٹ آپریشن شروع ہونے سے پاکستان اور جرمنی کے درمیان تجارتی اور سفارتی تعلقات استوار ہوں گے۔

    انھوں نے کہا لفتھانزا پاکستان سے فلائٹ آپریشن شروع کرنے کا خواہاں ہے، پاکستانی عوام کی بھی خواہش ہے کہ لفتھانزا پاکستان سے اپنا آپریشن شروع کرے۔

    لوئس مونرئیل کا کہنا تھا کہ پاکستان سے فلائٹ آپریشن شروع کرنے کے حوالے سے مختلف شعبے کام کر رہے ہیں، پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی سے بھی بات چیت چل رہی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اسلام آباد اور کراچی کے ایئرپورٹس عالمی معیار کے مطابق ہیں، دونوں ایئر پورٹس کے انتظامات قابل ستائش ہیں۔

  • فضائی کمپنی نے ’خواتین و حضرات‘ کے الفاظ ترک کرنے کا فیصلہ کیوں کر لیا؟

    فضائی کمپنی نے ’خواتین و حضرات‘ کے الفاظ ترک کرنے کا فیصلہ کیوں کر لیا؟

    برلن: جرمن فضائی کمپنی لفتھانزا نے ’خواتین و حضرات‘ کے الفاظ کا استعمال ترک کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کےمطابق جرمنی کی قومی پرچم بردار ہوائی کمپنی لفتھانزا نے پرواز کے آغاز پر ’خواتین و حضرات خوش آمدید‘ کے الفاظ استعمال نہ کرنے کی پالیسی اپنا لی ہے، اب بہت جلد اس کی جگہ ’معزز مہمانوں‘ کے الفاظ کا استعمال شروع ہوگا۔

    یہ نئی پالیسی لفتھانزا گروپ میں شامل تمام ہوائی کمپنیوں پر لاگو ہوگی، اس گروپ میں آسٹرین ایئر لائنز، سوئس ایئر لائنز اور یورو ونگز شامل ہیں۔

    لیکن سوال یہ ہے کہ جرمن کمپنی نے پالیسی میں یہ تبدیلی کیوں کی، ان نئے الفاظ پر لفتھانزا کی ترجمان آنیا شٹینگر کا کہنا ہے کہ یہ صرف الفاظ کی تبدیلی نہیں بلکہ رویے کی تبدیلی ہے، اب لفتھانزا کا عملہ ہوائی جہاز پر سوار ہونے والے مسافروں کا استقبال بغیر کسی صنفی شناخت کے اور بغیر کسی تذکیر و تانیث کے کرے گا۔

    انھوں نے بتایا کہ کمپنی کے عملے کو اس پالیسی کے حوالے سے رواں برس مئی میں مطلع کیا گیا تھا ،اور اس پر باضابطہ عمل جلد شروع کر دیا جائے گا۔

    جرمنی کی سماجیات و اقتصادیات کی ماہر الیگزانڈرا شیلے نے اس فیصلے کو علامتی تبدیلی اور صنفی حساسیت کا مظہر قرار دیتے ہوئے کہا، اس اقدام سے ان افراد کو بھی راحت ملے گی جو خود کو مرد یا عورت کی صنفی تعریف کے زمرے میں لانا پسند نہیں کرتے۔

    یورپی انسٹیٹیوٹ برائے صنفی مساوات نے جینڈر نیوٹرل الفاظ کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے وہ الفاظ مراد ہیں جن میں مرد اور عورت کی بجائے سبھی انسانوں کو عمومی انداز میں مخاطب کیا جائے۔