Tag: لفظی جنگ

  • ٹرمپ اور کینیڈین حکام کے درمیان لفظی جنگ شدت اختیار کرگئی

    ٹرمپ اور کینیڈین حکام کے درمیان لفظی جنگ شدت اختیار کرگئی

    نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کینیڈا کو امریکا میں ضم کرنے کے بیان کے بعد ٹرمپ اورکینیڈین حکام کے درمیان لفظی جنگ شدت اختیار کرگئی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کینیڈین صوبے اونٹاریوکے وزیراعظم نے امریکی ریاست الاسکا خریدنے کی پیشکش کردی ہے۔

    وزیراعظم اونٹاریو کا کہنا ہے کہ کینیڈا امریکا سے الاسکا اور منی سوٹا کی ریاستیں خرید سکتا ہے۔

    کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کا ردِ عمل:

    اس سے قبل کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ کینیڈا قیامت تک امریکا میں ضم نہیں ہوسکتا۔

    کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے ٹرمپ کے کینیڈا کے امریکا میں ضم ہونے کے موقف کو مکمل طور پر رد کرتے ہوئے کہا کہ کینیڈا قیامت تک امریکا میں ضم نہیں ہوسکتا۔

    ٹروڈو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر لکھا‘دونوں ممالک میں کارکن اور برادریاں ایک دوسرے کے سب سے بڑے تجارتی اور سکیورٹی پارٹنر ہونے سے فائدہ اٹھاتی ہیں لیکن کینیڈا امریکا کا حصہ بن جائے، یہ خارج از امکان ہے۔

    کینیڈین وزیرِخارجہ کا ردِ عمل:

    کینیڈین وزیرِخارجہ نے بھی ردعمل میں کہا کہ ٹرمپ سمجھ ہی نہیں سکے کینیڈا کی اصل طاقت کیا ہے،کینیڈا کبھی دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہوگا۔

    نومنتخب صدر نے کیا کہا تھا؟

    یاد رہے امریکا کے نو منتخب صدر ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر کینیڈین وزیراعظم کے استعفے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ کینیڈا کے شہری امریکا کی اکیاون ویں ریاست بننے پر بہت خوش ہوں گے۔

    امریکا کے نو منتخب صدر کا کہنا تھا کہ کینیڈا کو زندہ رکھنے کیلئے امریکا تجارتی خسارہ اور بڑی سبسڈیز کا متحمل نہیں ہوسکتا، جس سے کینیڈا گزر رہا ہے، جسٹن ٹروڈو کو اس بات کا اندازہ تھا اس لیے وہ مستعفی ہو گئے۔

    ٹرمپ کا ’خلیج میکسیکو‘ کا نام تبدیل کرنے کا اعلان، نیا نام بھی بتادیا

    ٹرمپ نے کینیڈا کو امریکی ریاست بنانے کا ارادہ دہراتے ہوئے کہا تھا کہ کینیڈا کو امریکا کی اکیاونویں ریاست بنانے کے لیے اقتصادی طاقت استعمال کرسکتے ہیں، اگر کینیڈا امریکا کے ساتھ ’ضم‘ ہو جاتا ہے تو انہیں خسارے کا سامنا بھی نہیں کرنا ہو گا اور کینیڈین کم ٹیکس ادا کریں گے۔

  • ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے درمیان لفظی جنگ سوشل میڈیا پر پہنچ گئی

    ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے درمیان لفظی جنگ سوشل میڈیا پر پہنچ گئی

    لاہور : سوشل میڈیا پر ن لیگ اور پی پی رہنماؤں کےدرمیان نوک جھونک جاری ہے ۔ خواجہ سعد رفیق اور ناصر شاہ نے ایک دوسرے پر شاعرانہ انداز میں تنقید کی۔

    تفصیلات کے مطابق ن لیگ اور پیپلزپارٹی کےدرمیان لفظی جنگ سوشل میڈیا پرپہنچ گئی، جیالوں اور متوالوں کے درمیان سوشل میڈیا سائٹ ایکس پرشاعرانہ نوک جھوک ہوئی۔

    سعد رفیق نے پیپلزپارٹی کے دوستوں کے نام شعر پوسٹ کیا تو ناصر حسین شاہ نے اپنی شاعری میں جواب دیا۔

    لیگی رہنما سعدرفیق نے پیپلزپارٹی کے دوستوں کے نام شعرپوسٹ کیا "اب کے تجدید وفا کا نہیں امکاں جاناں، یاد کیا تجھ کو دلائیں ترا پیماں جاناں ۔۔۔۔ یوں ہی موسم کی ادا دیکھ کے یادآیا ہے کس قدرجلد بدل جاتےہیں انساں جاناں۔”

    جس پر پیپلز پارٹی کے رہنما ناصر حسین شاہ نے ترکی بہ ترکی جواب دیتے ہوئے لکھا "میں نےتجھ کو تیرے ہی طرزعمل سےجانا جاناں گوکہ آساں نہیں تھایہ سفرمگرتجھ کوہی بڑامانا جاناں یوں ہی تیری ادا دیکھ کے یاد آیا ہے۔ ووٹ کوعزت دلانے کا ہوگا کوئی نیا فارمولہ جاناں۔

    اس سے قبل ناصر شاہ نے نوازشریف کے دورہ کوئٹہ پر پوسٹ کی اور لکھا "جن کیلئےکبھی باپ ’’پاپ‘‘ہوتا تھا آج ان کیلئےباپ باپ ہے نقطےلگاتےجاؤنقطےہٹاتےجاؤ،مجرم کومحرم کبھی محرم کومجرم بناتے جاؤ۔”

  • ہو سکتا ہے کرونا وائرس چین میں لانیوالی امریکی فوج ہو، چین کا امریکہ کو جواب

    ہو سکتا ہے کرونا وائرس چین میں لانیوالی امریکی فوج ہو، چین کا امریکہ کو جواب

    بیجنگ: نہایت مہلک ثابت ہونے والے نئے وائرس COVID 19 کے سلسلے میں چین اور امریکا کی لفظی جنگ عروج پر پہنچ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین نے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کرونا وائرس چین کے شہر ووہان میں لانے والی امریکی فوج ہو، یہ بات گزشتہ روز چین کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے کہی۔

    چینی ترجمان خارجہ ژاؤ لی جیان نے اپنے مصدقہ ٹویٹر اکاؤنٹ کے ذریعے امریکی سیکورٹی ایڈوائزر رابرٹ اوبرائن کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ چین نہیں امریکا میں شفافیت کا فقدان ہے۔

    انھوں نے سوال اٹھائے کہ امریکا میں کب سے کرونا وائرس کا آغاز ہوا، پہلا مریض کب سامنے آیا، اب تک کتنے مریض متاثر ہو چکے ہیں، اسپتالوں کے نام کیا ہیں، امریکا ان سوالوں کا جواب دے، یہ ممکن ہے کہ امریکی فوج ہی ووہان میں یہ وبا لائی ہو، امریکا شفافیت دکھائے اور تمام ڈیٹا عوام کے سامنے پیش کرے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل امریکی قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ اوبرائن نے کہا تھا کہ کرونا وائرس کے خلاف چین کے رد عمل کی رفتار نے دنیا کے دو ماہ ضایع کیے، جس کے دوران وہ وبا کے لیے تیاری کر سکتی تھی۔ انھوں نے الزام لگایا کہ چین نے وائرس کے خلاف سستی دکھائی اور گزشتہ برس جب چینی شہر ووہان میں اس کا پتا چلا تو چین کا رد عمل خاطر خواہ شفاف نہیں تھا۔

    اس سے قبل ایک اور چینی ترجمان خارجہ نے بھی کرونا وائرس سے متعلق امریکی حکام کے بیانات کو غیر اخلاقی اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیا تھا، جن میں کہا گیا تھا کہ کرونا وائرس کے لیے چین کے رد عمل کی وجہ سے دنیا کے لیے وبائی صورت حال شدید ہوئی۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ وائرس کے پھیلنے کی رفتار کو سست کرنے کے لیے چین کی کوششوں نے دنیا کو تیاری کا وقت دیا، امریکا الزامات چھوڑ کر وائرس کے خلاف تعاون کے فروغ پر اپنی توانائی خرچ کرے۔