Tag: لمبی عمر

  • مردوں کی نسبت خواتین لمبی عمر کیوں پاتی ہیں؟

    مردوں کی نسبت خواتین لمبی عمر کیوں پاتی ہیں؟

    مردوں کے مقابلے میں زیادہ بیمار رہنے کے باوجود خواتین کی عمر نسبتاً لمبی کیوں ہوتی ہے؟ محققین کی جانب سے عمر کا یہ راز جاننے کیلئے برسوں پر محیط ریسرچ کی گئی جس کے نتائج نے سب کو حیرت زدہ کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مرد ہوں یا خواتین بیماریاں دونوں کا ہی مشترکہ مسئلہ ہے، تاہم تحقیق میں اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ صحت کی خرابی کے باوجود خواتین کی زندگی کا دورانیہ مردوں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے جبکہ مردوں کو ان سے زیادہ مہلک بیماریاں گھیرے رکھتی ہیں۔

    مؤقر جریدے پبلک ہیلتھ جنرل لانسیٹ میں شائع تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مرد ہوں یا خواتین امراض دونوں کو علیحدہ علیحدہ متاثر کرتے ہیں لیکن صحت کی خرابی کے باوجود خواتین مردوں کے مقابلے میں زیادہ عرصے تک زندہ رہتی ہیں۔

    دوسری جانب جو امراض مردوں کو متاثر کرتے ہیں وہ زیادہ مہلک ہوتے ہیں جو ان کی زندگی کیلئے بھی انتہائی خطرناک ثابت ہوتے ہیں۔

    واشنگٹن اور کیلیفورنیا کی یونیورسٹیوں کے سائنس دانوں نے دنیا بھر میں تقریباً 30 برس کے دوران صحت کے حوالے سے عالمی تجزیہ کیا جس میں بیماریوں کی 20 اہم وجوہات کا جائزہ لیا گیا۔

    تجزیہ کے بعد یہ نتائج سامنے آئے کہ بیماریاں دونوں جنسوں کو علحیدہ طرح سے متاثر کرتی ہیں حیران کن حد تک دونوں کے درمیان یہ فرق بلوغت سے پہلے ہی ظاہر ہونا شروع ہو جاتا ہے۔

    30سالہ عالمی تجزیے سے یہ بات سامنے آئی کہ کمر میں درد، ڈپریشن اور ڈیمنشیا خواتین کو زیادہ برسوں تک معذوری میں مبتلا رکھتی ہیں، جب کہ مرد حضرات میں امراض قلب، پھیپھڑوں کے کینسر اور گردے کی بیماریوں سے قبل از وقت موت کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

    اس تحقیق کے نتائج کے مطابق خواتین کمر کے نچلے حصے میں درد جیسی بیماریوں کے ساتھ زیادہ برس تک خراب صحت کا سامنا رہتا ہے، تقریباً 1.3 فیصد خواتین مرد حضرات کی نسبت اوسطاً 0.79 فیصد تک طویل عمر پاتی ہیں۔

    تاہم مرد حضرات ان 20 میں سے 13 وجہ سے متاثر ہوتے ہیں لیکن ان میں قبل از وقت موت کا امکان زیادہ تھا، جن میں سڑک پر لگنے والی چوٹیں، امراض قلب، اور سانس اور جگر کی بیماریاں شامل تھیں، اور دونوں میں عمر کے ساتھ یہ فرق بڑھتا چلا گیا۔

    محققین کا کہنا ہے کہ ایک اہم نکتہ جو اس تحقیق سے واضح ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ خواتین اور مرد بہت سے حیاتیاتی اور سماجی عوامل میں کس طرح ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں زندگی کے ساتھ ان میں اتار چڑھاؤ اور بعض اوقات یہ وقت کے ساتھ جمع ہو جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں وہ زندگی کے ہر مرحلے اور پوری دنیا کے خطوں میں مختلف صحت اور بیماریوں کا سامنا کرتے ہیں۔

  • علم میں اضافہ عمر میں اضافے کا باعث ہے، تحقیق

    علم میں اضافہ عمر میں اضافے کا باعث ہے، تحقیق

    نیویارک : ماہرین صحت نے طویل المیعاد عمر پانے کا راز جانتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ تعلیم حاصل کرتے رہنا عمر میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ’دی لانسیٹ پبلک ہیلتھ‘ جریدے میں شائع ہونے والی عالمی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کسی شخص کی تعلیم کی سطح جتنی زیادہ ہوگی، اس کی جلد موت کا خطرہ اتنا ہی کم ہوگا۔

    ماہرین کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کسی شخص کی جلد موت کا خطرہ ہر سال اوسطاً 2 فیصد کم ہوجاتا ہے جب وہ ہر سال اضافی تعلیم حاصل کرتا ہے۔

    دوسرے الفاظ میں کہا جاسکتا ہے کہ جو لوگ پرائمری اسکول کے 6 سال تک پڑھے ہوئے ہوتے ہیں ان میں جلد موت کا خطرہ اوسطاً 13 فیصد کم ہوتا ہے۔سیکنڈری اسکول کی تعلیم حاصل کرنے والوں میں یہ خطرہ تقریباً 25 فیصد تک کم ہوجاتا ہےجبکہ ماسٹر ڈگری حاصل کرنے سے یہ خطرہ 34 فیصد کم ہوتا ہے۔

    مطالعے کے محقق نے بتایا کہ اس کی وجہ ممکنہ طور پر یہ ہوسکتی ہے کہ زیادہ تعلیم تو بہتر روزگار، زیادہ آمدنی، صحت کی دیکھ بھال تک بہتر رسائی اور صحت کا بہتر طریقے سے خیال رکھنا۔

  • کیا اسکول، یونیورسٹی میں پڑھنے والے افراد کی عمر لمبی ہوتی ہے؟ حیران کن تحقیق

    کیا اسکول، یونیورسٹی میں پڑھنے والے افراد کی عمر لمبی ہوتی ہے؟ حیران کن تحقیق

    محققین نے ایک نئی ریسرچ اسٹڈی میں انکشاف کیا ہے کہ تعلیم کے دوران گزرا آپ کا ہر اضافی سال آپ کی موت کے خطرے کو تقریباً 2 فی صد تک کم کر دیتا ہے۔

    دی لانسیٹ پبلک ہیلتھ جریدے میں شائع ہونے والے اس تجزیے کے نتائج میں کہا گیا ہے کہ اسکول یا یونیورسٹی میں گزارا جانے والا ہر سال آپ کی متوقع عمر کو بہتر بناتا ہے، جب کہ اسکول نہ جانا اتنا ہی مہلک ہے جتنا کہ سگریٹ نوشی یا الکحل کا استعمال۔

    اس اسٹڈی کے محقق کلیئر ہینسن نے کہا کہ اگر آپ پرائمری اسکول، ہائی اسکول اور اس سے آگے تعلیم حاصل کرتے ہیں، تو اس کا اگر اس شخص سے موازنہ کیا جائے جو کبھی اسکول نہیں گیا، تو موت کے خدشے میں اس سے جو کمی آتی ہے وہ اچھی خاصی کمی ہے۔

    انھوں نے کہا تصور کریں کہ اگر آپ کے پاس کالج کی ڈگری کے علاوہ ماسٹر کی ڈگری بھی ہے، تو اسکول نہ جانے والے شخص کے مقابلے میں آپ کی موت کے خطرے میں 34 فی صد تک کمی آ سکتی ہے۔ اس بات کی مزید وضاحت کرتے ہوئے انھوں نے کہا ’’آپ 18 سال کی تعلیم کے فوائد کا موازنہ (اپنی خوراک میں) سبزیوں کی مثالی مقدار سے کر سکتے ہیں۔ اس کے برعکس اسکول نہ جانا آپ کی صحت کے لیے اتنا ہی برا ہے جتنا کہ پانچ سال تک روزانہ ایک پیکٹ سگریٹ پینا یا دن میں پانچ سے زیادہ بار شراب نوشی۔ چناں چہ اچھی صحت کے لیے اسکولنگ اتنا ہی طاقت ور عامل ہے جیسا کہ صحت کے خطرناک مذکورہ عوامل طاقت ور ہیں۔‘‘

    واضح رہے کہ یہ پہلی منظم تحقیق ہے جو تعلیم کو براہ راست لمبی عمر کے فوائد سے جوڑتی ہے۔ اس تحقیق میں دو بڑے صنعتی ممالک برطانیہ اور امریکا کے ساتھ ساتھ چین اور برازیل جیسے ممالک کے شواہد کا استعمال کرتے ہوئے جائزہ لیا گیا، اور یہ بات سامنے آئی کہ علم کے حصول کے لیے تعلیمی اداروں سے وابستہ بالغوں کی اموات کا خطرہ 2 فی صد کم ہوتا ہے۔

    ایلون مسک کی کمپنی نے پہلے انسان میں برین چپ لگا دی

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نتائج اسکول میں حاضری اور صحت کے درمیان تعلق کو واضح کرتے ہیں، اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اسکول میں زیادہ سال گزار کر نوجوان مزید اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے مستقبل کی متوقع زندگی میں کئی سالوں کا اضافہ کر سکتے ہیں۔ اس تجزیے سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ عمر میں بہتری جنس، سماجی طبقے اور آبادی سے قطع نظر امیر اور غریب ممالک میں یکساں ہے۔

    واضح رہے کہ تعلیمی ادارے بہتر سماجی روابط استوار کرنے میں آپ کی مدد کرتے ہیں، اور معلومات تک رسائی اور سمجھنے کی صلاحیت کو بہتر بناتے ہیں، جس سے آپ کو درست انتخاب کرنے میں مدد مل سکتی ہے، یہ آپ کو بااختیار اور قابل قدر محسوس کرنے میں بھی مدد کرتے ہیں۔

  • لمبی زندگی کے لیے کون سی غذا کھانی چاہیئے؟

    لمبی زندگی کے لیے کون سی غذا کھانی چاہیئے؟

    کیا آپ جانتے ہیں لمبی عمر حاصل کرنے کے لیے کون سی غذا کھانی چاہیئے؟

    ماہرین کے مطابق بہت سی غذائیں ایسی ہیں جو عمر کو طویل بنانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق باقاعدگی سے دہی کھانے والے افراد بھی لمبی زندگی جیتے ہیں۔

    لیکن حال ہی میں ماہرین پر انکشاف ہوا کہ روز کچے انڈے کھانا بھی آپ کی عمر کو طویل کرسکتا ہے۔

    چائے پینے سے عمر میں اضافہ ممکن *

    اس کا انکشاف دراصل دنیا کی معمر ترین خاتون ایما مورنو نے کیا۔

    اٹلی سے تعلق رکھنے والی 116 سالہ ایما مورنو اب دنیا کی وہ واحد شخصیت ہیں جو اپنی زندگی میں تین دہائیاں دیکھ چکی ہیں۔ یہ اعزاز اس سے قبل نیویارک کی سوزانے جانسن کے پاس تھا جو کچھ ہفتے قبل انتقال کرگئیں۔

    emma

    ایما کے مطابق ان کی طویل زندگی کی وجہ روزانہ کچا انڈہ کھانا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ جب وہ نوعمر تھیں تب انہیں خون کی کمی کا مرض اینیمیا لاحق ہوا جس کے لیے ڈاکٹرز نے انہیں تجویز کیا کہ وہ روزانہ کچا انڈہ کھائیں۔ اس کے بعد سے وہ اب تک اس عادت پر کاربند ہیں۔

    تاہم ان کا کہنا ہے کہ ان کی طویل زندگی کی وجوہات صبح جلدی اٹھنا اور تجرد کی زندگی گزارنا بھی ہے۔

    ایما نے اپنی نوجوانی میں ایک شادی کی تھی لیکن وہ اس شادی سے خوش نہ رہ سکیں۔ جس کے بعد انہوں نے اپنے شوہر سے علیحدگی اختیار کرلی اور اس کے بعد سے تنہا زندگی گزار رہی ہیں۔

    کتابیں پڑھنے سے عمر بڑھتی ہے، تحقیق *

    وہ بتاتی ہیں، ’ایک ناخوشگوار رشتہ سے چھٹکارہ پانا بھی میری طویل العمری کا ایک سبب ہے۔ میں نے اس کے بعد دوبارہ شادی نہیں کی کیونکہ میں کسی کی حاکمیت برداشت نہیں کرسکتی‘۔

    ایما ایک فیکٹری میں باورچی کی حیثیت سے کام کرتی رہیں۔ وہ وہاں سے 41 سال قبل 75 سال کی عمر میں ریٹائرڈ ہوئیں جس کے بعد اب وہ سوئٹزر لینڈ کی سرحد پر ایک کمرے کے چھوٹے سے مکان میں زندگی گزار رہی ہیں۔