Tag: لندن فلیٹس

  • لندن فلیٹس جن کے ہیں انہیں سزا دیں، نواز شریف علاج کیلئے جانا چاہتے ہیں، شاھد خاقان

    لندن فلیٹس جن کے ہیں انہیں سزا دیں، نواز شریف علاج کیلئے جانا چاہتے ہیں، شاھد خاقان

    اسلام آباد : سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ لندن فلیٹس جن کے ہیں انہیں سزا دے دیں، نواز شریف کے ہیں ہی نہیں تو کیسی منی ٹریل دیں، وہ علاج کیلئے لندن جانا چاہتے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں میزبان عادل عباسی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ن لیگ کا بیانیہ پاکستان کے عوام کا ہی بیانیہ ہے۔

    ہمارا بیانیہ یہی ہے کہ حکومت آئین اور قانون کے مطابق چلے، عدالتی فیصلے پر رائے ہوتی ہے، نوازشریف نے کسی ادارے سے تصادم نہیں کیا، ملک میں ٹروتھ کمیشن بن جائے اور ہم ان معاملات سے باہر آجائیں۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف علاج کیلئے لندن جانا چاہتے ہیں، میاں صاحب صرف یہی کہہ رہے ہیں کہ میرا علاج ہونا چاہیے، ڈاکٹرز کے مطابق ان کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے، جہاں سےعلاج ہورہا ہے وہیں سے ہونا چاہئے، نوازشریف کی صحت پر سیاست نہیں ہونی چاہئے۔

    شاہد خاقان عباسی کا مزید کہنا تھا کہ نوازشریف پاکستان کے عوام کا لیڈر ہے، وہ تین بار ملک کے وزیراعظم بنے، وہ اپنی بیمار بیوی کو لندن چھوڑ کر بیٹی کے وطن ساتھ واپس آئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ احتساب کا قانون سب پر لاگو ہونا چاہئے، پاکستان کی تاریخ میں کس کی 160پیشیاں ہوئی ہیں؟ نوازشریف کو منی ٹریل نہ دینے پر سزا نہیں دی گئی۔

    لندن فلیٹس نوازشریف کے ہے ہی نہیں تو کیسی منی ٹریل دیں، بیٹے کی طرف سے پیسےبھیجنے پر نوازشریف کو سزادی گئی، جن کے فلیٹس ہیں انہیں سزا دے دیں، عدالتیں ویڈیو کلپس پر نہیں شہادتوں پر چلتی ہیں، نوازشریف کو ماضی میں ہائی جیکر بھی بنایا گیا تھا۔

    ملکی معیشت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے ملکی معیشت کو تباہ کردیا، وزیراعظم اور وزیرخزانہ اسمبلی میں آکر بتائیں، شبر زیدی بہت اچھےآدمی ہیں، ایف بی آر کے عہدے کیلئے ان کی تعیناتی متنازع رہے گی۔

    حکومت کو آئی ایم ایف جانے کیلئے پہلےفیصلہ کرلینا چاہئے تھا، حکمران اسمبلی میں آکر بتائیں کہ کیوں آئی ایم ایف جارہے ہیں؟ ملکی معیشت کی صورتحال پرعوام کواعتماد میں لیا جائے، یہ کوئی نہیں کہہ سکتا کہ آئی ایم ایف آخری پروگرام ہوگا،سب کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے ایمنسٹی اسکیم لائی جاتی ہے، ہماری ایمنسٹی اسکیم کوجاری رہنا چاہئے تھا۔

    پی اے سی کی چیئرمین شپ سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ شہبازشریف نے چار ماہ پہلے ہی فیصلہ کرلیا تھا کہ چیئرمین پی اے سی کوئی اور ہونا چاہئے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ میں تمام عہدے اپنے پاس نہیں رکھ سکتا، شہبازشریف وقت نہیں دے پاتے تو کسی کو چیئرمین بنا لینا چاہئے، حمزہ شہباز اور مریم نواز کا اپنا اپنا کردار ہے، عوام فیصلہ کرے گی کہ کون ن لیگ کی قیادت سنبھالے گا، ن لیگ کی تنظیم نو میں میاں صاحب سمیت تمام افراد کی مرضی شامل تھی۔

    شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس سے پہلے کہ لوگ سڑکوں پرآجائیں بہترہے نظام میں رہتے ہوئے بغاوت کی جائے، ہم دھرنا دیں یا سڑک پر لیٹ جائیں، بہتر ہے کہ سیاسی جماعتیں انہیں سڑکوں پر لے آئے، جمہوریت اور آئین میں رہتے ہوئےتبدیلی لائی جائے۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس: لندن فلیٹس کے مقدمے کی اہم سماعت کل ہوگی

    ایون فیلڈ ریفرنس: لندن فلیٹس کے مقدمے کی اہم سماعت کل ہوگی

    اسلام آباد : شریف فیملی کے خلاف تینوں کرپشن ریفرنسز پر فیصلے کے لئے عید کی چھٹیوں کے بعد کل سے لندن فلیٹس کے مقدمے کی اہم سماعت ہوگی، احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز کے وکیل کوحتمی دلائل کے لئے طلب کر رکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نواز شریف فیملی کے خلاف تینوں کرپشن ریفرنسز پر فیصلے کے لئے ڈیڈ لائن ختم ہونے میں صرف اکیس دن رہ گئے۔

    نوازشریف خاندان کےخلاف کرپشن کیسز نمٹانے کے لئے کاونٹ ڈاؤن جاری ہے، احتساب عدالت کے پاس صرف اکیس دن باقی رہ گئے، سپریم کورٹ نے دس جون کو ٹرائل کی مدت تیسری بار بڑھاتے ہوئے تینوں ریفرنسز پر ایک ماہ میں فیصلے کا حکم دیا تھا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے تھے ملزمان اور قوم کی ذہنی اذیت ختم ہونی چاہیئے۔ احتساب عدالت نے لندن فلیٹس سے متعلق ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کو حتمی دلائل کے لئے انیس جون کو طلب کررکھا ہے۔

    نواز شریف کے نئے وکیل جہانگیر جدون کو العزیزیہ ریفرنس میں واجد ضیاء پر جرح کرنی ہے۔ نواز شریف اورمریم نواز کے لندن میں ہونے پر اُن کی جانب سے حاضری سے استثناء کی درخواست دائرکئے جانے کا امکان ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • نوازشریف لندن فلیٹس کے مالک اورمریم نوازکی ٹرسٹ ڈیڈ جعلی ہیں، گواہ نیب

    نوازشریف لندن فلیٹس کے مالک اورمریم نوازکی ٹرسٹ ڈیڈ جعلی ہیں، گواہ نیب

    اسلام آباد : شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران نیب کے گواہ نے بتایا ہے کہ تحقیقات میں نوازشریف پبلک آفس رکھتے ہوئے لندن فلیٹس کے مالک پائے گئے ہیں، مریم نوازکی جمع کرائی گئی ٹرسٹ ڈیڈزجعلی ثابت ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت میں ہوئی، ریفرنس میں گواہ نیب کے تفتیشی افسر نے بھی بیان مکمل کرلیا۔

    واجد ضیا کے بعد تفتیشی افسر عمران ڈوگر نے بھی نواز شریف فیملی کا جھوٹ آشکار کردیا، گواہ تفتیشی افسر نے بیان میں بتایا تحقیقات سے ثابت ہوا کہ نوازشریف پبلک آفس رکھتے ہوئے لندن فلیٹس کےمالک تھے۔

    نیلسن اورنیسکول کے ذریعے بےنامی دار کے نام پر فلیٹس خریدے، انہوں نے مزید کہا کہ ملزمان اب تک لندن جائیداد خریدے جانے کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے ہیں،  ریفرنس کے تفتیشی افسر نے کہا کہ لندن فلیٹس1993سے نوازشریف اور نامزد ملزمان کی تحویل میں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ مریم نواز کی جمع کرائی گئی ٹرسٹ ڈیڈز جعلی ثابت ہوئیں، حسن، حسین، مریم نواز، کیپٹن(ر) صفدر بطور بےنامی دار مدد گار تھے، یہ تینوں جرم کے ارتکاب میں نواز شریف کے مددگار رہے، ملزمان کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز میں ملوث پائے گئے۔

    مزید پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس ، نوازشریف کے وکیل کی ڈی جی آپریشنز نیب سے جرح مکمل

    گواہ عمران ڈوگر نے مزید بتایا کہ نیب نے جےآئی ٹی کی شروع کردہ ایم ایل اے کی پیروی کی، بتایا گیا یو کے اتھارٹی سے ایم ایل اے کاجواب مل چکا ہے، 28مارچ 2018کو ریکارڈ کی نقول میرےحوالے کی گئیں، ریکارڈ میں لینڈ رجسٹری، یوٹیلٹی بلز اور ٹیکس ادائیگی کی دستاویزات شامل تھیں۔

    اس دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث گواہ کو بولنے سے روکتے رہے اورادھر ادھر کے سوالات کرتے رہے۔

  • لندن فلیٹس: برطانوی ادارے نے شریف خاندان کے دعوے کی قلعی کھول دی

    لندن فلیٹس: برطانوی ادارے نے شریف خاندان کے دعوے کی قلعی کھول دی

    لندن : برطانوی لینڈ رجسٹری نے شریف خاندان کے جھوٹ کا پول کھول دیا، ادارے کے ریکارڈ نے لندن فلیٹس کی ملکیت آشکار کردی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی لینڈ رجسٹری نے شریف خاندان کے فلیٹس سے متعلق حقیقت بیان کرکے ان کے جھوٹ کو بے نقاب کردیا، دستاویز کے مطابق ایون فیلڈ فلیٹس 1995اور1993میں نیلسن اور نیسکول کو منتقل ہوئے۔

    اس کے علاوہ موزیک فانسیکا نے بھی اپنے خط میں مریم نواز کو بینفشل اونر قرار دیا تھا، مذکورہ فلیٹس اس وقت خریدے گئے جب بچوں کی آمدنی نہیں تھی۔

    واضح رہے کہ پاناما کیس میں لندن کے پوش علاقے میں موجود فلیٹس کی ملکیت مرکزی نکتہ ہے، شریف خاندان کے مطابق یہ فلیٹس دوہزار چھ میں خریدے گئے تھے جبکہ پاناما کیس اور بی بی سی کی رپورٹس کے مطابق یہ فلیٹس نوے کی دہائی سے شریف خاندان کے پاس ہیں۔

    شروع دن سے ہی شریف خاندان ان فلیٹس سے انکار کرتا رہا ہے اوراس کے بعد دوہزار سات میں شریف برادران وطن واپسی کے بعد اس حوالے سے متضاد بیانات بھی دیتے رہے۔

    لندن فلیٹس : حسین نواز نے بی بی سی کے سوالات کا اب تک جواب نہ دیا

    اس حوالے سے ان کے بچوں نے بھی مختلف بیانات دیئے بعد ازاں وزیراعظم کا قومی اسمبلی میں دیا گیا بیان ان کے بچوں کے بیانات سے مختلف نکلا۔

    مزید پڑھیں: پاناماکیس لندن فلیٹس تک محدود ہے،سپریم کورٹ

    لندن فلیٹس پر اصل سوال اس کی خریداری کا نہیں بلکہ سوال یہ ہے کہ اس خریداری کا پیسہ بیرون ملک کیسے گیا ؟ کیا یہ پیسہ قانونی طور پر گیا تھا یا منی لانڈرنگ کے ذریعے غیر قانونی طور پر پیسہ باہر منتقل ہوا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • نیب نےآج نوازشریف ‘ اہل ِ خانہ اوراسحاق ڈارکوطلب کرلیا

    نیب نےآج نوازشریف ‘ اہل ِ خانہ اوراسحاق ڈارکوطلب کرلیا

    لاہور: نیب نے ایون فیلڈ لندن فلیٹس کی تفتیش کے کیس میں نواز شریف، مریم نواز، حسن نواز اور حسین نواز،کیپٹن صفدر جبکہ اسحاق ڈار کو آمدن سے زائد اثاثوں کے حوالے سے تفتیش کے لیے آج طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو(نیب) نے ایون فیلڈ لندن فلیٹس کی تفتیش کے سلسلے میں سابق وزیراعظم نوازشریف مریم نواز، کیپٹن صفدر، حسن نواز اور حسین نواز کو آج طلب کرلیا۔


    اسحاق ڈار کو نیب میں طلبی کا تیسرا سمن جاری


    دوسری جانب وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو نیب نےآمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق تفتیش کے لیے آج طلب کررکھا ہے۔


    پاناما کیس : نوازشریف اوران کے بچے دوسری پیشی پر بھی نہ آئے


    نیب نے 20 اگست کو سابق وزیراعظم اور ان کے بچوں حسن نواز، حسین نواز، مریم نواز، اور داماد کیپٹن صفدرکو ایون فیلڈ فلیٹس کیس کی تفیتیش کے لیے طلب کیا تھا لیکن شریف خاندان کی جانب سے کوئی بھی فرد پیش نہیں ہوا تھا۔


    نظر ثانی کی اپیل پر فیصلے تک شریف خاندان کا نیب میں پیش نہ ہونے کا فیصلہ


    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں نیب کو شریف حاندان کی جانب سے نوٹس موصول ہوا تھا کی ابھی پاناما کیس نظر ثانی کی اپیل جاری ہے لہذا ان کے خاندان کا کوئی بھی فرد پیش نیب میں پیش نہیں ہوسکتا۔


    پاناما کیس کا فیصلہ،اسحاق ڈار نے نظر ثانی درخواست دائر کردی


    یاد رہے کہ گزشتہ روزسابق وزیراعظم نواز شریف کے بعد وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کی تھی۔


    نوازشریف نے نااہلی کے خلاف نظرثانی کی درخواستیں دائر کردیں


    اس سے قبل 15 اگست کو سابق وزیر اعظم نوازشریف نے پانامہ کیس میں نااہلی کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، نواز شریف کی جانب سے فیصلے پر نظرثانی کی تین درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔


    پاناما کیس: وزیراعظم نوازشریف نا اہل قرار


    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 28 جولائی کے فیصلے میں نواز شریف کو وزارت عظمیٰ کے لیے نا اہل قرار دیتے ہوئے شریف خاندان اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف 6 ہفتوں میں نیب ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔ 

  • لندن فلیٹس : حسین نوازنے بی بی سی کے سوالات کا اب تک جواب نہ دیا

    لندن فلیٹس : حسین نوازنے بی بی سی کے سوالات کا اب تک جواب نہ دیا

    اسلام آباد: بی بی سی نے بھی لندن اپارٹمنٹس کے حوالے سے حسین نواز سے سوالات کردیئے، اپنی اسٹوری میں کہا ہے کہ دو ہفتے گزر گئے لیکن حسن نواز اورحسین نواز نے اس حوالے سے اب تک کوئی جواب داخل نہیں کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو نے شریف خاندان کے پارک لین فلیٹس کا معاملہ اٹھادیا، بی بی سی نے سوال کیا ہے کہ ریکارڈ میں نوے کی دہائی سے فلیٹس ان کی ملکیت ہیں، دوہزار چھ میں خریداری کا کیوں کہا؟

    مذکورہ سوالات کا حسین نواز نے اب تک جواب نہیں دیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاناما لیکس میں سامنے آنے والی دو آف شور کمپنیوں، نیلسن اور نیسکول نے لندن کے مہنگے ترین علاقے مے فیئر میں پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کی فیملی کے زیر تصرف فلیٹس انیس سو نوے کی دہائی میں خریدے گئے تھے اور اس کے بعد سے اب تک ان کی ملکیت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

    بی بی سی اردو کو حاصل شدہ سرکاری دستاویزات کے مطابق انیس سو نوے کی دہائی سے یہ چار فلیٹس نیسکول اور نیلسن کے نام پر ہی ہیں اور ان دونوں کمپنیوں کی ملکیت کا اعتراف وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز کر چکے ہیں۔

    bbc-post-01

    برطانیہ میں کاروباری کمپنیوں کا ریکارڈ رکھنے والے سرکاری ادارے کی دستاویزات کے مطابق حسن نواز نے فلیگ شپ انویسٹمنٹ لیمٹڈ کمپنی سنہ 2001 میں کھولی تھی اور اس پر ان کا جو پتہ درج ہے وہ پارک لین کے فلیٹ کا ہی ہے۔

    اس حوالے سے بی بی سی نے وزیرِاعظم پاکستان کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز سے تحریری طور پر رابطہ کیا تھا اور ان سے ان فلیٹس کی ملکیت اور خریداری کی تاریخ سے متعلق اُن کا موقف جاننے کی کوشش کی گئی لیکن دو ہفتے گزر جانے کے باوجود اُن کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

    حسین نواز کو لکھے گئے خط میں ان سے پوچھا گیا تھا کہ وہ یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ یہ فلیٹ سنہ 2006 میں خریدے گئے تھے لیکن برطانوی حکومت کے محکمہ لینڈ رجسٹری کے ریکارڈ کے مطابق ان فلیٹس کی ملکیت نوے کی دہائی سے تبدیل نہیں ہوئی ہے، اس حوالے ان کا کیا مؤقف ہے؟

    بی بی سی کی رپورٹ کا مکمل احوال جاننے کیلئے لنک پر کلک کریں 

    بی بی سی کی طرف سے پوچھے گئے سوالات میں آف شور کمپنیوں نیلسن اور نیسکول کے بارے میں بھی سوال شامل تھا جس میں سب سے اہم بات ان کمپنیوں کی خریداری کی تاریخ کے حوالے سے تھی۔ لیکن دو ہفتے گزرنے کے باوجود تاحال وزیراعظم کے صاحبزادے کی جانب سے اب کسی سوال کا جواب نہیں دیا جا سکا۔