Tag: لندن

  • جنید صفدر کی اپنے نکاح پر گانا گانے کی ویڈیو وائرل

    جنید صفدر کی اپنے نکاح پر گانا گانے کی ویڈیو وائرل

    لندن: مسلم لیگ ن کی صدر مریم نواز کے بیٹے جنید صفدر کی اپنے نکاح کے موقع پر گانا گانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق جنید صفدر کا نکاح اتوار کو لندن کے ایک عالیشان ہوٹل میں منعقد کیا گیا تھا جس کی تصاویر و ویڈیوز سوشل میڈیا پر چھائی ہوئی ہیں۔

    اب حال ہی میں ایک اور ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں جنید صفدر گانا گاتے دکھائی دے رہے ہیں، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ان کے ساتھ ان کی دلہن عائشہ سیف اور دیگر اہل خانہ بھی براجمان ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Niche Lifestyle (@nichelifestyle)

    ویڈیو سامنے آنے پر سوشل میڈیا صارفین نے جنید صفدر کے گانا گانے کے فن پر نہایت حیرت اور خوشی کا اظہار کیا۔

    یاد رہے کہ جنید صفدر کے نکاح کی تقریب میں ان کے نانا سابق وزیر اعظم نواز شریف اور سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار سمیت خاندان کے قریبی افراد نے شرکت کی تھی۔

    اس موقع پر ان کی والدہ مریم نواز، بہن مہرالنسا، شہباز شریف، حمزہ شہباز اور دوسرے شرکا نے بذریعہ ویڈیو کال تقریب میں شرکت کی۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Niche Lifestyle (@nichelifestyle)

    جنید صفدر کا نکاح عائشہ سیف سے ہوا ہے، عائشہ نے اس موقع پر بھارتی ڈیزائنر سبیاسچی کا تیار کردہ لہنگا زیب تن کیا تھا۔

    جنید صفدر کے نکاح کے روز مذکورہ ہوٹل کے باہر مسلم لیگ ن کے خلاف احتجاج اور نعرے بازی بھی کی گئی۔

  • دس سال سے کھانے کے خوف میں‌ مبتلا بچے کا علاج ڈاکٹر نے کیسے کیا؟

    دس سال سے کھانے کے خوف میں‌ مبتلا بچے کا علاج ڈاکٹر نے کیسے کیا؟

    لندن: ایک ایسے بچے کا علاج آخر ممکن ہو سکا ہے جو گزشتہ دس برسوں‌ سے ایک تکلیف دہ مرض میں مبتلا تھا، جس کی وجہ سے وہ کوئی کھانا کھا نہیں‌ پاتا تھا، اور وہ صرف دہی اور ایک خاص قسم کی ڈبل روٹی پر گزارا کر رہا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں 12 سالہ بچے ایشٹن فشر کے بارے میں جب کوئی یہ سنتا تھا کہ وہ صرف دہی اور ڈبل روٹی کھا سکتا ہے، تو حیران رہ جاتا تھا، لیکن بچے کی بدقسمتی یہ تھی کہ نہ صرف والدین بلکہ عام ڈاکٹرز بھی دس سال تک یہ سمجھتے رہے کہ وہ بس کھانے پینے میں نخرے دکھاتا ہے۔

    تاہم یہ گزشتہ ماہ جولائی میں ایک ماہر نفسیات نے نوّے منٹس کے سیشن میں معلوم کیا کہ ایشٹن فشر دراصل کھانے سے بچنے کے ایک مخصوص لیکن نایاب مرض (ARFID) میں مبتلا ہے، جو فوڈ فوبیا یعنی کھانے کے خوف کی ایک قسم ہے، اس بیماری کے سبب وہ صرف پھلوں کے اجزا والی دہی اور ایک خاص برانڈ کی سفید ڈبل روٹی ہی کھاتا تھا۔

    شروع شروع میں ایشٹن کے والدین سمجھے کہ وہ بھی دوسرے بچوں کی طرح کھانے میں ’نخرے‘ دکھا رہا ہے لیکن تمام کوششوں کے باوجود ایشٹن کی حالت بہتر ہونے کی بجائے خراب ہوتی گئی، وہ علاج کےلیے ایشٹن کو ہمیشہ عام ڈاکٹروں کے پاس لے جاتے رہے جو یہ مسئلہ سمجھ ہی نہیں سکے اور یہ مسئلہ جوں کا توں موجود رہا۔

    وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نوبت یہاں تک آ پہنچی کہ ایشٹن کو کھانا پکنے کی خوش بو سے بھی خوف آنے لگا، لہٰذا اس نے گھر والوں کے ساتھ کھانا پینا بھی چھوڑ دیا اور سب سے الگ تھلگ اپنے لیے لائی گئی مخصوص ڈبل روٹی اور دہی کھا کر گزارا کرنے لگا۔

    اسکول میں داخل ہونے کے بعد بھی اس کا یہی معمول برقرار رہا اور اس نے اپنے دوستوں کے ساتھ کبھی کچھ نہیں کھایا۔ نتیجتاً وہ اسکول میں کچھ خاص دوست بھی نہیں بنا سکا۔

    والدین کا کہنا تھا کہ جب ہم اسے کھانے کو کوئی چیز دیتے تھے تو وہ صدمے کی کیفیت میں چلا جاتا تھا، اس کا رنگ خوف سے سفید پڑ جاتا، تاہم اب اس کی طبیعت بتدریج بہتر ہو رہی ہے اور وہ آہستہ آہستہ سینڈوچز، چپس، روسٹ اور چکن وغیرہ بھی کھانے لگا ہے۔

    یہ دراصل ایسے ممکن ہوا کہ ایشٹن کی فیملی کو خوراک سے متعلق امراض کے ایک اسپیشلسٹ فیلکس اکونوماکیز سے واسطہ پڑا، وہ ایک ماہر نفسیات ہیں اور اپنے مریضوں پر ہپنوتھراپی کا استعمال کرتے ہیں، انھوں نے ایشٹن کو آخر کار دھیرے دھیرے کھانے کی نئی چیزیں آزمانے کی طرف مائل کیا، اور وہ اپنی اس کوشش میں کامیاب ہو گئے۔

  • شہزادہ چارلس اور لیڈی ڈیانا کی شادی کے کیک کا ٹکڑا لاکھوں روپے میں نیلام

    شہزادہ چارلس اور لیڈی ڈیانا کی شادی کے کیک کا ٹکڑا لاکھوں روپے میں نیلام

    لندن: برطانیہ کی آنجہانی شہزادی لیڈی ڈیانا اور ولی عہد شہزادہ چارلس کی شادی کے کیک کے ایک ٹکڑے کی 4 لاکھ روپے میں نیلامی ہوئی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانیہ میں آنجہانی لیڈی ڈیانا اور ولی عہد شہزادہ چارلس کی شادی کے کیک کے ایک ٹکڑے کی تقریباً 4 لاکھ روپے میں نیلامی ہوئی ہے تاہم خبردار کیا گیا ہے کہ اسے کھانا منع ہے۔

    بدھ کو ہونے والی اس نیلامی میں توقع کی جا رہی تھی کہ یہ 40 برس پرانا کیک 3 سے 5 سو ڈالر میں فروخت ہوگا، لیکن اس کے برعکس یہ 25 سو 58 ڈالرز میں نیلام ہوا۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہم حیران ہیں اس کیک کی نیلامی میں لوگوں کی بڑی تعداد حصہ لینا چاہتی تھی۔ برطانیہ، امریکا اور مشرقی وسطیٰ کے ممالک سے بہت سے لوگوں نے اس نیلامی کے بارے میں پوچھا۔

    انتظامیہ کے مطابق نیلامی جیتنے والے شخص کا تعلق برطانیہ کے شہر لیڈز سے ہے۔

    یہ کیک سب سے پہلے ملکہ ایلزبتھ دوئم کی والدہ کے لیے کام کرنے والی مویرا سمتھ کو دیا گیا تھا، لیکن ان کی وفات کے بعد 2008 میں ان کے خاندان نے اسے ایک ہزار پاؤنڈز میں فروخت کر دیا تھا۔

    اس کیک کو خریدنے والے نے اب اسے منافعے میں بیچا ہے۔

    یاد رہے کہ سنہ 1996 میں شہزادہ چارلس اور شہزادی ڈیانا کی علیحدگی کے بعد کیک کے ٹکڑے کئی بار فروخت ہوئے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ اب بھی لیڈی ڈیانا میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

    شہزادی ڈیانا سنہ 1997 میں پیرس میں 36 برس کی عمر میں ایک کار حادثے میں اپنے مداحوں کو سوگوار چھوڑ گئی تھیں۔

  • برٹش میوزیم: زبردستی چھینے گئے نوادرات سے سجا دنیا کا سب سے بڑا میوزیم

    برٹش میوزیم: زبردستی چھینے گئے نوادرات سے سجا دنیا کا سب سے بڑا میوزیم

    لندن: برطانیہ کا برٹش میوزیم جسے تاریخ کے موضوع پر دنیا کا سب سے بڑا میوزیم مانا جاتا ہے، اپنے پاس بے شمار ایسے نوادرات رکھتا ہے جو دیگر ممالک سے چھینے گئے ہیں۔

    مشہورِ زمانہ برٹش میوزیم عالمی تاریخ کے موضوع پر دنیا کا سب سے بڑا عجائب گھر ہے، ہر سال لاکھوں افراد اس میں موجود 80 لاکھ سے زائد ثقافتی و تاریخی نوادرات اور فن پارے دیکھنے کے لیے آتے ہیں جو انسان کی 20 لاکھ سال کی تاریخ کا احاطہ کرتے ہیں۔

    اس عجائب گھر کے قابل دید نوادرات میں موجود آدھی چیزیں ایسی ہیں، جن کی ملکیت پر اس وقت تنازعہ ہے۔ ایک طرف برٹش میوزیم ان نوادرات کی ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے تو دوسری جانب ایسی مہمات بھی شروع ہوئی ہیں جن میں یہ آثار واپس اصل ممالک کو دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    اب واضح طور پر دو دھڑے موجود ہیں، ایک وہ جو عجائب گھروں کی متنازعہ چیزوں کو اصل ممالک کو واپس کرنے کے حامی ہیں اور دوسری جانب وہ حلقہ ہے جو سمجھتا ہے کہ مغرب کے عجائب گھروں میں یہ تاریخی نوادر زیادہ محفوظ ہیں۔

    لیکن یہ ساری چیزیں آخر برطانیہ پہنچیں کیسے؟ اس کے لیے ہمیں 17 ویں صدی میں جانا پڑے گا جب برطانیہ نے دنیا کے مختلف علاقوں پر اپنے پنجے گاڑنا شروع کر دیے تھے۔ پھر اس نے کئی بر اعظموں پر قبضے کیے اور بالآخر تاریخ کی سب سے بڑی سلطنت بنا ڈالی جو دنیا کے تقریباً ایک چوتھائی رقبے پر پھیلی ہوئی تھی۔

    صدیوں تک ان نو آبادیاتی مقبوضات کا استحصال کیا گیا، جنوبی افریقہ سے لے کر ہندوستان اور آسٹریلیا سے لے کر نائیجیریا تک نہ صرف وہاں کے وسائل اور دولت کو لوٹا گیا بلکہ ثقافتی نوادرات اور آثار قدیمہ کو بھی نہیں بخشا گیا۔ اس لوٹ مار سے حاصل کیے گئے بیشتر مال کا ٹھکانہ برٹش میوزیم بنا جسے 1753 میں تعمیر کیا گیا تھا اور پھر یہ پھیلتا ہی چلا گیا۔

    آج اس عجائب گھر میں ایسے نوادرات بھی ہیں جو قانونی طریقے سے حاصل کیے گئے ہیں اور کئی ایسے ہیں جن کی ملکیت پر شبہات ہیں، یہاں تک کہ عجائب گھر میں داخل ہوتے ہی آپ کی نظر جس پہلی چیز پر پڑے گی، وہ بھی دراصل چوری ہی کی ہے۔

    روزیتا کی لوح جسے برطانیہ نے مصر میں موجود فرانس کی قابض افواج سے چھینا تھا۔ اس کے علاوہ پارتھینن کے کچھ حصے جو دراصل ایک برطانوی لارڈ نے ایتھنز میں موجود قلعے سے نکالے تھے اور بعد میں برٹش میوزیم کو دیے یا پھر سب سے متنازع افریقہ کے بنین برونز۔

    ہاتھی دانت پر کندہ کاری سے لے کر کانسی سے بنے مجسموں تک، یہ کئی اقسام کی نوادرات دراصل بنین کی سلطنت سے لوٹی گئی تھیں، جو آج کل نائیجیریا کا حصہ ہے۔ یہ فن پارے 16 ویں صدی میں اس سلطنت میں بنائے گئے تھے جن میں سے بیشتر آراستہ دیواروں کا حصہ تھے جنہیں مذہبی رسومات کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ لیکن دراصل ان میں اس خطے کی پوری تاریخ موجود تھی۔

    یہ ہزاروں فن پارے سنہ 1897 میں چوری ہونا شروع ہوئے جب یورپ کی نوآبادیاتی طاقتیں افریقہ پر قبضہ کر چکی تھی۔ یہ اتنی منظم لوٹ مار تھی کہ انہوں نے اس براعظم کو باہم تقسیم کر لیا تھا تاکہ سب اس کا مالی استحصال کریں اور فائدہ اٹھائیں۔

    جو علاقے برطانیہ کے حصے میں آئے، بنین بھی انہی میں سے ایک تھا لیکن یہاں کی ریاست نے برطانیہ کے مطالبات ماننے سے انکار کر دیا۔

    سنہ 1897 میں انہوں نے برطانیہ کے سات اہلکاروں اور ان کے رہنماؤں کو قتل کیا جس کا بہانہ بناتے ہوئے برطانیہ اپنی افواج لے کر بنین پر چڑھ دوڑا۔ بظاہر وہ بدلہ لینا چاہتے تھے لیکن ان کا اصل مقصد کچھ اور تھا۔

    افریقی تاریخ کے ماہرین کے مطابق برطانیہ کو علم تھا کہ بنین کے شاہی محلات میں اتنے نوادرات موجود ہیں کہ انہیں فروخت کر کے وہ اس پوری مہم کے اخراجات نکال سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے سوچ سمجھ کر اس علاقے کو لوٹنے کا منصوبہ بنایا۔ بنین پر حملہ کر کے اسے جلا کر راکھ کر دیا گیا، لیکن اس سے پہلے ہزاروں کی تعداد میں نوادرات نکال لی گئیں، ان کی درجہ بندی کی گئیں، انہیں نشان زد کیا گیا، ان کی تصویریں لی گئیں اور پھر برطانیہ بھیج دیا گیا۔ جہاں سے پھر انہیں دنیا کے مختلف ممالک میں بیچا بھی گیا اور بہت سے نوادرات برٹش میوزیم کے حصے میں آئے۔

    نائیجیریا کو سہ 1960 میں جا کر آزادی ملی اور بنین کا شہر بھی اسی ملک میں آیا۔ یہاں سے لوٹے گئے نوادرات آج مغرب کے مختلف ممالک میں ہیں، مثلاً جرمنی کے لائپزگ میوزیم آف ایتھنولوجی، پیرس کے کوا برانلی میوزیم میں اور برٹش میوزیم میں بھی۔

    مارچ 2000 میں بنین کے شاہی خاندان نے غیر قانونی طور پر لوٹے گئے تمام ثقافتی نوادرات کی واپسی کا باضابطہ مطالبہ کیا، لیکن برٹش میوزیم ایسی کسی بھی درخواست کو خاطر میں نہیں لایا، کیونکہ برٹش میوزیم ایکٹ 1963 کے تحت وہ نوادرات واپس کر ہی نہیں سکتا۔

    برٹش میوزیم کی ڈھٹائی اپنی جگہ لیکن کچھ لوگوں کو شرم ضرور آئی۔ مثلاً 1897 کی بنین مہم میں شامل ایک برطانوی فوجی کی اولاد نے 2014 میں دو نوادرات بنین کے شاہی خاندان کو واپس کیں۔

    نائیجیریا کی حکومت نے برطانیہ کےعلاوہ دیگر مغربی ممالک سے بھی اس حوالے سے بات چیت کی، لیکن کوئی ملک راضی نہیں ہوا، سوائے جرمنی کے۔ جرمنی نے سالہا سال کے دباؤ کے بعد اعلان کیا تھا کہ وہ سینکڑوں بیش قیمت نوادرات اور فن پارے نائیجیریا کو واپس کرے گا اور یہ عمل جلد ہی شروع ہونے کا امکان ہے۔

    یہ داستان تو افریقہ کے محض ایک علاقے کی ہے، نہ صرف باقی بر اعظم بلکہ اس سے باہر، جہاں جہاں برطانیہ اور اس جیسی نوآبادیاتی طاقتوں کے قدم گئے، وہاں کے آثار اس عجائب گھر میں موجود ہیں۔

    ہندو دیوتا شیو کے خوبصورت مجسمے سے لے کر ٹیپو سلطان کی تلوار تک، ہندوستانی تاریخ کے کئی آثار اس وقت لندن میں پڑے ہیں جن کی واپسی کا مطالبہ محض اس لیے ضروری نہیں کہ یہ نوادرات ہیں، بلکہ یہ عمل ثقافتی اور تاریخی شناخت چھیننے کے مترادف ہے۔

  • شریف فیملی کا برطانوی ہوم ڈیپارٹمنٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل میں جانے کا اعلان

    شریف فیملی کا برطانوی ہوم ڈیپارٹمنٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل میں جانے کا اعلان

    لندن: شریف فیملی نے برطانوی ہوم ڈیپارٹمنٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل میں جانے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شریف فیملی نے سابق وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف کی ویزا توسیع درخواست مسترد ہونے کی تصدیق کر دی ہے، ان کے صاحب زادے حسین نواز نے کہا ہے کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے۔

    ادھر وزیر داخلہ پاکستان نے کہا ہے کہ نواز شریف اگر وطن واپس آئیں تو انھیں 24 گھنٹوں میں سفری دستاویزات دے دیں گے۔

    واضح رہے کہ نمائندہ اے آر وائی نیوز نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ نواز شریف نے لندن میں مزید ‏قیام کے لیے برطانوی ہوم ڈیپارٹمنٹ کو ویزا توسیع کی درخواست دی تھی، جسے مسترد کر دیا گیا ہے۔

    برطانیہ نے نوازشریف کی ویزا توسیع کی درخواست مسترد کر دی

    نواز شریف کا پاسپورٹ پہلے ہی زائدالمعیاد ہونے کی وجہ سے ری نیو نہیں ہوا، قانون کے مطابق ان کے پاس برطانیہ چھوڑنے کے لیے چند دن ہیں، نواز شریف کو سفری دستاویزات کے لیے حکومت پاکستان سے رابطہ کرنا ہوگا، جب کہ ذرائع نے یہ بھی کہا تھا کہ نواز شریف کو برطانیہ میں مزید قیام کے لیے ویزا توسیع سے متعلق اپیل میں جانا ہوگا۔

    دوسری طرف اے آر وائی نیوز نے پاکستان میں برطانوی سفارت خانے سے رابطہ کر کے جب استفسار کیا تو ترجمان نے بتایا کہ انفرادی امیگریشن کیسز پر بیان نہیں دیں گے، امیگریشن معاملات پر ہمارے قوانین واضح ہیں، اس سلسلے میں تمام کیسز کو قانون کے مطابق ہی دیکھا جاتا ہے۔

  • ساڑھے 4 ہزار روپے کا چمچ، جس نے خریدار کو لکھ پتی بنا دیا

    ساڑھے 4 ہزار روپے کا چمچ، جس نے خریدار کو لکھ پتی بنا دیا

    لندن: برطانیہ میں اکیا کے اسٹور سے خریدے گئے 20 پاؤنڈز یعنی لگ بھگ ساڑھے 4 ہزار روپے کے قدیم چمچ نے خریدار کو لکھ پتی بنا دیا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فرنیچر اور گھریلو سامان کی خرید و فروخت کے بڑے اسٹور اکیا سے خریدے گئے 20 پاؤنڈ کے پرانے چمچ نے خریدار کی قسمت کو چارچاند لگا دیے۔

    مذکورہ چمچ نایاب اور پرانی اشیا کی شناخت کے ایک شخص نے اکیا اسٹور میں دیکھا تھا جو تیرہویں صدی کا ہے۔

    اسٹور میں چمچ کی قیمت 20 پاؤنڈ تھی جس کو جوہر شناس گاہک نے خرید کر نمائش میں فروخت کے لیے لگا دیا، چمچ چاندی کا بنا ہوا ہے اور اس کی ابتدائی قیمت کا اندازہ 500 پاؤنڈز لگایا گیا تھا۔

    چمچ کا ہینڈل 5 انچ کا ہے اور اسے رومن طرز پر بنایا گیا ہے، چمچ کی آخری بولی 1900 پاؤنڈز بمعہ فیس لگائی گئی جو کہ قیمت خرید سے کہیں زیادہ ہے۔

    نمائش کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ چمچ کو زیر زمین دبا دیا گیا تھا اور جس نے بھی اسے اسٹور پر فروخت کے لیے رکھا اسے نایاب اشیا کی شناخت نہیں تھی۔

    منتظمین کا کہنا ہے کہ نمائش میں بھیجنے والے شخص کو بھی اس کی زیادہ شناخت نہیں تھی لیکن یہ چمچ جیسے ہی ہمارے پاس پہنچا ہم نے پہچان لیا کے یہ نایاب اور انتہائی قیمتی ہے۔

  • ’اسپائیڈر مین‘ کا سپر مارکیٹ میں لوگوں پر تشدد

    ’اسپائیڈر مین‘ کا سپر مارکیٹ میں لوگوں پر تشدد

    لندن: برطانوی دارالحکومت لندن کی ایک سپر مارکیٹ میں اسپائیڈر مین کا لباس پہنے ایک شخص نے بلاوجہ لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنانا شروع کردیا، پولیس نے 5 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق لندن کی سپر مارکیٹ میں پیش آنے والے اس واقعے میں 6 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ واقعے کی ویڈیو بھی بنالی گئی جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی اور لوگ اس پر غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اسپائیڈر مین کے کاسٹیوم میں ملبوس ایک شخص اندر داخل ہوتا ہے اور عملے کی خاتون رکن کے چہرے پر مکا مارتا ہے۔

    مذکورہ شخص وہاں موجود دیگر افراد کو بھی تشدد کا نشانہ بناتا ہے جس کی وجہ سے وہاں ہلچل مچ جاتی ہے اور لوگ چیخنا شروع کردیتے ہیں۔

    واقعے میں 6 افراد زخمی ہوئے جبکہ عملے کی خاتون رکن کو مائنر انجری کے سبب اسپتال پہنچایا گیا۔

    پولیس نے اب تک 5 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے اور لوگوں سے بھی اپیل کی ہے کہ اس وہ اس حوالے سے کچھ معلومات رکھتے ہیں تو پولیس کی مدد کریں۔

    شہریوں نے خوف کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی مذمت کی ہے اور پولیس کے فوری ایکشن پر تعریف بھی کی ہے۔

  • شہزادہ ہیری کا شاہی خاندان سے متعلق ایک اور متنازعہ بیان

    شہزادہ ہیری کا شاہی خاندان سے متعلق ایک اور متنازعہ بیان

    لندن: برطانوی شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مرکل شاہی خاندان سے علیحدگی کے بعد محل میں گزارے گئے اپنے تلخ تجربات کے بارے میں بتاتے رہے ہیں، اب حال ہی میں شہزادہ ہیری نے خود کو وہاں پھنسا ہوا قرار دیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانوی شہزادے ہیری نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ شاہی خاندان میں پھنس گئے تھے اور اپنی زندگی پر ان کا کوئی کنٹرول نہیں تھا۔

    رپورٹ کے مطابق شہزادہ ہیری نے دنیا کے سامنے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وہ شاہی خاندان اور ان کے نظام سے سخت نفرت کرتے ہیں۔

    خیال رہے کہ شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ اپریل 2020 میں شاہی خاندان چھوڑ کر امریکا جا بسے تھے۔ کچھ عرصہ قبل جوڑے نے امریکی ٹاک شو کی میزبان اوپرا ونفری سے انٹرویو کے دوران شاہی خاندان کی جانب سے دی جانے والی تکالیف کا انکشاف کیا تھا۔

    انٹرویو کے دوران شہزادہ ہیری نے کہا کہ میں بادشاہت میں پھنس گیا تھا۔ جب میزبان نے پوچھا کہ کیسے آپ نے محل کو چھوڑا اور کس طرح آپ بادشاہت میں پھنس گئے تھے تو ہیری نے کہا کہ شاہی خاندان کا سسٹم ہی ایسے بنا ہے۔

    ہیری نے مزید کہا کہ میرے خاندان کے باقی لوگ بھی اس سسٹم میں پھنسے ہوئے ہیں مگر وہ یہ سسٹم چھوڑ نہیں سکتے، لہٰذا مجھے ان پر بہت دکھ ہوتا ہے۔

    مذکورہ انٹرویو میں ہیری کی اہلیہ میگھن مرکل نے شاہی خاندان پر نسل پرستی کا الزام بھی عائد کیا تھا جس کے بعد شاہی محل کو وضاحت جاری کرنی پڑی تھی۔

  • لندن: ریلوے اسٹیشن پر خوف ناک آتش زدگی

    لندن: ریلوے اسٹیشن پر خوف ناک آتش زدگی

    لندن: برطانوی شہر لندن کے جنوبی علاقے کے ریلوے اسٹیشن میں دھماکے بعد آگ لگ گئی، جس سے ایک شخص زخمی اور متعدد متاثر ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق لندن کا ایلیفنٹ اینڈ کیسل ریلوے اسٹیشن زور دار دھماکے کی آواز سے گونج اٹھا، جس کے بعد اسٹیشن پر آگ لگ گئی، جس پر 10 فائر انجنز اور 70 فائر فائٹرز نے قابو پایا۔

    آگ پیر کی دوپہر کو لگی تھی، آتش زدگی کے بارے میں اسکاٹ لینڈ یارڈ کا کہنا تھا کہ واقعہ دہشت گردی کا نہیں لگتا، مقامی انتظامیہ نے کہا کہ آتش زدگی سنگین نوعیت کی تھی، تاہم آگ کی اصل وجہ معلوم نہیں ہو سکی ہے۔

    لندن کے میئر پاکستانی نژاد صادق خان نے واقعے سے متعلق بتایا کہ اس میں دھوئیں سے ایک پولیس افسر سمیت 2 افراد متاثر ہوئے ہیں، واقعے میں 6 تجارتی یونٹس، 3 کاریں اور ٹیلی فون باکس جل کر تباہ ہو گیا۔

    امدادی ٹیموں نے جائے وقوع پر 5 افراد کو طبی امداد فراہم کی، جن میں سے ایک زخمی کو اسپتال بھی منتقل کیا گیا، جب کہ متاثرین میں ایک پولیس افسر بھی شامل ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسٹیشن پر بھڑکنے والی آگ کے شعلے کافی بلندی تک دیکھے گئے، اور دھوئیں کے بادل ہر طرف پھیل گئے، انتظامیہ کی جانب سے حفاظتی تدبیر کے تحت مقامی رہائشیوں کو گھر کی کھڑکیاں بند رکھنے کی ہدایت جاری کی گئی، دوسری طرف اسٹیشن پر آنے والی تمام ٹرینوں کو روک دیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ دہشت گردی کا معلوم نہیں ہوتا تاہم اس سلسلے میں تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

  • نئے برطانوی پاؤنڈ پر جنگ عظیم دوئم کے زمانے کے ریاضی دان کی تصویر

    نئے برطانوی پاؤنڈ پر جنگ عظیم دوئم کے زمانے کے ریاضی دان کی تصویر

    لندن: برطانیہ میں 50 پاؤنڈ کا نیا نوٹ جاری کردیا گیا جس پر جنگ عظیم دوئم کے زمانے کے ریاضی دان ایلن ٹیورنگ کی تصویر ہے، ایلن نے جرمنوں کا وہ خفیہ کوڈ توڑا تھا جس کے تحت جرمن فوجی پیغامات کی ترسیل کرتے تھے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں 50 پاؤنڈ کا نیا نوٹ مارکیٹ میں آگیا، نئے پلاسٹک نوٹ پر جنگ عظیم دوئم کے زمانے کے ریاضی دان اور کمپیوٹر سائنٹسٹ ایلن ٹیورنگ کی تصویر ہے۔

    حکام کے مطابق دکاندار پرانا پیپر نوٹ 30 ستمبر 2022 کے بعد قبول نہیں کریں گے، 50 پاؤنڈ کا نوٹ برطانیہ کا سب سے بڑا کرنسی نوٹ ہے۔

    ایلن ٹیورنگ کون ہے؟

    23 جون 1912 کو لندن میں پیدا ہونے والے ایلن ٹیورنگ سنہ 1938 میں اس ٹیم کا حصہ بنے جسے جنگ کے دوران جرمنوں کے کوڈنگ پیغامات سمجھنے کے لیے رکھا گیا۔

    اینگما کوڈ کے ذریعے جرمن فوجیوں کے درمیان پیغامات کی ترسیل ہوتی تھی اور اسے سمجھنے کا سہرا ایلن ٹیورنگ کے سر جاتا ہے جو لگاتار 3 سال اس پر محنت کرتے رہے۔

    برطانوی حکام کے مطابق اس کوڈ کو توڑنے کے لیے ایک غیر معمولی طور پر ذہین شخص کی ضرورت تھی اور ایلن ٹیورنگ وہی شخص تھے۔

    اس وقت لگائے گئے اندازوں کے مطابق اس ریاضی دان کی کوشش کے باعث جنگ عظیم دوئم کا دورانیہ 2 سال گھٹ گیا اور اس کی وجہ سے 1 کروڑ سے زائد افراد کی جانیں بچائی گئیں۔

    جس وقت ایلن نے اس کوڈ کو توڑا اس وقت انہیں پتہ چلا کہ جرمن ایک مسافر بحری جہاز پر حملے کا ارادہ رکھتے ہیں جس پر کئی سو افراد سوار تھے۔ اگر اس حملے کی بروقت اطلاع دی جاتی تو جرمنوں کا وار خالی جاتا اور وہ جان جاتے کہ ان کے کوڈ کو توڑ لیا گیا ہے۔

    بدقسمی سے ایلن کی ٹیم کے ایک رکن کا بھائی اس جہاز میں موجود تھا، ایلن اور ان کے ساتھیوں نے وسیع تر مفاد کی خاطر دل پر پتھر رکھ کر اس حملے کو ہونے دیا تاکہ جرمن ہوشیار نہ ہوسکیں۔

    ایلن ٹیورنگ ہم جنس پرست تھے جو اس وقت برطانیہ میں ایک جرم تھا، چنانچہ ایلن نے اپنا آخری وقت عدالتوں کے چکر کاٹتے اور بعد ازاں حکومتی نظر بندی میں گزارا۔ سنہ 1954 میں ایلن اپنے گھر میں مردہ پائے گئے، کہا جاتا ہے کہ انہوں نے خودکشی کی تھی۔

    سنہ 2013 میں ملکہ الزبتھ دوم نے ایلن ٹیورنگ کے لیے بعد از مرگ معافی کا اعلان کیا۔

    ایلن ٹیورنگ پر ہالی ووڈ فلم دی ایمی ٹیشن گیم بھی بنائی جاچکی ہے جس میں ریاضی دان کا مرکزی کردار بینڈکٹ کمبربیچ نے ادا کیا جبکہ کیرا نائٹلی نے ان کی ٹیم ممبر اور منگیتر کا کردار ادا کیا۔