Tag: لندن

  • نواز شریف کے معالج ڈاکٹر عدنان اور مریم نواز کی بیٹی لاہور پہنچ گئے

    نواز شریف کے معالج ڈاکٹر عدنان اور مریم نواز کی بیٹی لاہور پہنچ گئے

    لاہور: میاں نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان اور مریم نواز کی بیٹی لاہور پہنچ گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق نواز شریف کے ذاتی معالج اور مریم نواز کی بیٹی لندن سے پی آئی اے کی پرواز کے ذریعے لاہور پہنچ گئے۔

    لاہور پہنچنے پر ڈاکٹر عدنان اور مریم نواز کی بیٹی کو ہوٹل منتقل کر دیا گیا، لندن سے روانہ ہوتے وقت ڈاکٹر عدنان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ عارضی طور پر پاکستان جا رہے ہیں، جلد واپس آئیں گے۔

    ڈاکٹر عدنان نے میاں نواز شریف کی صحت سے متعلق کچھ بتانے سے گریز کیا۔ خیال رہے کہ ڈاکٹر عدنان تقریباً 6 ماہ لندن قیام کے بعد واپس پاکستان پہنچے ہیں، ان کے ہم راہ مریم نواز کی صاحب زادی بھی پاکستان آئیں۔

    کرونا لاک ڈاؤن، لندن میں زیر علاج نواز شریف کی اہل خانہ کے ہمراہ نئی تصاویر منظر عام پر

    ادھر گزشتہ رات ن لیگی رہنما مصدق ملک نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف کو ان کے ڈاکٹر نے ابھی سرجری سے منع کیا ہوا ہے، جیسے ہی ان کی سرجری ہوگی وہ واپس آ جائیں گے، پی ٹی آئی حکومت نواز شریف کے واپس آنے سے خوف زدہ ہے۔

    پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر سائنس فواد چوہدری نے کہا نواز شریف سے متعلق جعلی رپورٹیں دے کر بے وقوف بنایا گیا، نواز شریف اب تو تصویر میں ٹھیک نظر آ رہے ہیں، انھیں واپس آ جانا چاہیے، ان کے اور قائد ایم کیو ایم لندن کی صورت حال ایک جیسی ہی ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیر اعظم نواز شریف کی کرونا لاک ڈاؤن کے دوران اہل خانہ کے ہم راہ نئی تصاویر منظر عام پر آ گئی تھیں، جن میں نواز شریف کو ہائیڈ پارک پلیس کے سامنے دفتر کے عقبی حصے میں بیٹھ کر چائے پیتے دیکھا گیا۔

  • کیا شاہی خاندان میگھن مرکل کے خلاف کوئی سازش کر رہا تھا؟

    کیا شاہی خاندان میگھن مرکل کے خلاف کوئی سازش کر رہا تھا؟

    برطانوی شاہی خاندان کے شہزادے ہیری خاندان سے علیحدہ ہونے کے بعد اپنی اہلیہ میگھن مرکل کے ساتھ امریکا میں زندگی گزار رہے ہیں، میگھن کی دوست کا کہنا ہے کہ انہیں ہمیشہ یہ یقین تھا کہ ان کے خلاف کوئی سازش کی جارہی ہے۔

    شہزادہ ہیری اور میگھن مرکل کی شاہی خاندان سے علیحدگی کے بعد ایسی خبریں سامنے آئیں جن کے مطابق میگھن مرکل خود کو شاہی خاندان میں موزوں نہیں سمجھتی تھیں اور ذہنی طور پر پریشان تھیں۔

    اب ان کی ایک دوست نے بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ میگھن کو یقین تھا کہ ان کی شادی کے بعد سے ان کے خلاف کوئی سازش تیار کی جارہی ہے۔

    مذکورہ دوست کا کہنا ہے کہ شادی کے کچھ عرصے بعد جوڑا فروگمور کاٹیج میں منتقل ہو کر علیحدہ رہنے لگا تھا تاہم وہاں میگھن خود کو مزید تنہا محسوس کرتی تھیں۔

    میگھن کو لگتا تھا کہ شاہی خاندان میں ان کے خلاف کوئی سازش ہو رہی ہے چنانچہ انہوں نے شاہی خاندان کے افراد سے خود کو الگ تھلگ کردیا تھا، انہیں لگتا تھا کہ وہ یہاں فٹ نہیں ہیں اور وہ ایسی زندگی گزارنے کی عادی نہیں تھیں۔

    وہ اپنے دوستوں کی عدم موجودگی سے بھی خود کو تنہا محسوس کرتی تھیں شاید یہی وجہ تھی کہ انہوں نے لاس اینجلس منتقل ہونے کا فیصلہ کیا۔

    گزشتہ برس شاہی خاندان سے علیحدگی کے بعد جوڑا پہلے کینیڈا گیا، وہاں کچھ عرصہ گزارنے کے بعد وہ اپنی طے شدہ شاہی مصروفیات میں شرکت کرنے لندن واپس آئے، بعد ازاں لاک ڈاؤن شروع ہونے سے پہلے وہ لاس اینجلس چلے گئے اور مستقل وہیں سکونت اختیار کرلی۔

    قریبی افراد کا کہنا ہے کہ امریکا منتقل ہونے کے بعد میگھن تو اپنے دوستوں اور والدہ کی موجودگی میں نہایت خوش باش ہیں تاہم شہزادہ ہیری اس نئی زندگی سے مطابقت کرنے میں جدوجہد کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

    وہ برطانیہ میں اپنے خاندان کے ساتھ ایک نہایت مختلف زندگی گزارتے رہے ہیں اور اس زندگی کے عادی نہیں چنانچہ انہیں اس سے عادی ہونے میں وقت لگ رہا ہے۔

    میگھن مرکل اور شہزادہ ہیری مئی 2018 میں رشتہ ازدواج میں منتقل ہوئے تھے، جوڑے کا ایک بیٹا آرچی بھی ہے جو مئی 2019 میں پیدا ہوا۔

  • ْ’پرائمری اسکول یکم جون سے قبل نہیں کھلیں گے’

    ْ’پرائمری اسکول یکم جون سے قبل نہیں کھلیں گے’

    لندن: برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے نئے لاک ڈاؤن قوانین کا اعلان کر دیا ہے، انھوں نے واضح کیا ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کی جا رہی ہے لیکن پرائمری اسکول یکم جون سے قبل نہیں کھلیں گے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم بورس جانسن کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن نہیں ہٹا سکتے، نئے قوانین کے تحت لاک ڈاؤن میں نرمی کر دی ہے، ڈرائیونگ اور کام کی محدود اجازت دی جا رہی ہے، خاندان کے افراد بھی اب مل کر گھروں سے باہر کھیل کود سکیں گے۔

    برطانوی وزیر اعظم نے کہا کہ یہ لاک ڈاؤن سے نکلنے کا پہلا مرحلہ ہے، صورت حال بہتر رہی تو جولائی میں ریسٹورنٹ بھی کھول دیں گے، لیکن اگر مسائل بڑھے تو دوبارہ سختی سے گریز نہیں کریں گے۔

    کروناوائرس: وہ ملک جو سب سے خطرناک مرحلے میں داخل ہوسکتا ہے

    انھوں نے کہا اسکول اور دکانیں مرحلہ وار کھولی جائیں گی، اسکول، کاروبار کھلنے کا انحصار وبا کی صورت حال پر ہے، تاہم پرائمری اسکول یکم جون سے قبل نہیں کھلیں گے، اور برطانیہ میں داخل ہونے والے تمام مسافر 14 روز قرنطینہ میں رہیں گے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ ہلاکتوں میں امریکا کے بعد دوسرا بڑا ملک بن چکا ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 268 نئی اموات کے بعد برطانیہ میں مجموعی اموات 31,855 ہو گئی ہیں، جب کہ متاثرہ افراد کی تعداد بھی 2 لاکھ 19 ہزار سے بڑھ گئی ہے، برطانیہ نے تاحال صحت یاب ہونے والے مریضوں کا ڈیٹا جاری نہیں کیا۔

  • ڈاکٹرزنے میری وفات کی خبر دینے کی تیاری کرلی تھی، بورس جانسن کا انکشاف

    ڈاکٹرزنے میری وفات کی خبر دینے کی تیاری کرلی تھی، بورس جانسن کا انکشاف

    لندن: برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ جب وہ کرونا وائرس کی وجہ سے زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا تھے تب ڈاکٹرز نے ان کی وفات کی خبر دینے کی تیاری کر لی تھی۔

    بورس جانسن نے یہ انکشاف ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا، انھوں نے انٹرویو میں زندگی اور موت کی کشمکش کا احوال بتاتے ہوئے کہا آئی سی یو میں مجھے احساس ہو گیا تھا کہ کرونا وائرس کا کوئی علاج موجود نہیں ہے، یقین نہیں آ رہا تھا کہ چند دن میں صحت اتنی کیسے خراب ہو گئی۔

    کرونا سے صحت یاب برطانوی وزیر اعظم نے بتایا مجھے آئی سی یو میں کئی لیٹر آکسیجن دی گئی، میری حالت بگڑ گئی تھی، لیکن مجھے پتا تھا کہ ہنگامی صورت حال میں متبادل منصوبہ تیار ہے، ڈاکٹروں کو بھی علم تھا کہ معاملہ خراب ہونے پر کیا کرنا ہے۔

    کرونا کی عالمگیر وبا: 34 لاکھ 84 ہزار انسان متاثر، ڈھائی لاکھ کے قریب لوگ ہلاک

    بورس جانسن نے کہا میں اپنے آپ سے پوچھتا رہا کہ میں اس صورت حال سے کیسے نکلوں گا، تیزی سے صحت کی خرابی پر مایوسی ہوئی، سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ میں ٹھیک کیوں نہیں ہو رہا، تاہم ڈاکٹروں نے میری جان بچا لی، جان بچانے پر میڈیکل اسٹاف کا شکر گزار ہوں۔

    واضح رہے کہ برطانیہ بہت تیزی کے ساتھ ہلاکتوں میں اٹلی کے بہت قریب پہنچ چکا ہے، خدشہ ہے دو دن میں برطانیہ اسپین اور فرانس کے بعد اب اٹلی کو بھی پیچھے چھوڑ دے گا، برطانیہ میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 621 مریض ہلاک ہوئے، اور وائرس اب تک 28,131 افراد کی جانیں لے چکا ہے، متاثرہ افراد کی تعداد بھی 1 لاکھ 82 ہزار سے بڑھ گئی ہے، برطانیہ نے تاحال صحت یاب ہونے والے مریضوں کا ڈیٹا جاری نہیں کیا۔

  • لندن: چاقو زنی کی 2 وارداتیں، 2 بچے اور ایک نوجوان ہلاک

    لندن: چاقو زنی کی 2 وارداتیں، 2 بچے اور ایک نوجوان ہلاک

    لندن: برطانیہ میں چاقو زنی کی دو وارداتوں میں 2 بچوں اور ایک نوجوان کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لندن اور برمنگھم میں چاقو زنی کی دو مختلف وارداتوں میں دو بچوں سمیت تین افراد کو جانوں سے محروم کر دیا گیا، جب کہ چالیس سال کا ایک شخص زخمی ہو گیا۔

    چاقو زنی کی پہلی واردات لندن میں ہوئی، مشرقی لندن کے علاقے ایلفرڈ میں چھریوں کے وار کر کے 1 سال کی بچی اور 3 سال کے بچے کو قتل جب کہ 40 سالہ شخص کو زخمی کر دیا گیا، پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دیں۔

    چاقو زنی کی دوسری واردات برمنگھم میں ہوئی جہاں 20 سالا نوجوان کو دن دہاڑے چھری مار کر شدید زخمی کر دیا گیا، نوجوان کو ایئر ایمبولینس کے ذریعے اسپتال پہنچانے کی کوشش کی گئی تاہم وہ راستے ہی میں دم توڑ گیا، برمنگھم پولیس نے عوام سے واردات کے سلسلے میں تحقیقات میں مدد دینے کی اپیل کر دی ہے۔

    برطانیہ میں چاقو زنی کی واردات نہ رک سکی، مزید 4 افراد زخمی

    پولیس کے مطابق لندن میں ہونے والے واقعے میں دونوں بچے اور چالیس سالہ شخص ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، انھیں گھر کے اندر حملہ کر کے چاقو سے زخمی کیا گیا، جب پولیس جائے واردات پر پہنچی تو 12 ماہ کی بچی دم توڑ چکی تھی جب کہ تین سالہ بچے اور چالیس سالہ شخص کو زخمی حالت میں اسپتال پہنچایا گیا، تاہم بچہ بھی زخموں کی تاب نہ لا کر ٹراما سینٹر میں جاں بحق ہو گیا۔

    اسکاٹ لینڈ یارڈ کے تفتیش کاروں نے اس دوہرے قتل کی واردات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، پولیس نے عوام سے اپیل کی کہ اس مشکل وقت میں مذکورہ فیملی کی پرائیویسی کا احترام کیا جائے۔

  • برطانیہ میں ایک اور بڑا اعلان سامنے آگیا

    برطانیہ میں ایک اور بڑا اعلان سامنے آگیا

    لندن: کروناوائرس کے پیش نظر برطانوی حکومت نے لاک ڈاؤن میں 3 ہفتے کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیرخارجہ ڈومینک راب نے ملک میں نافذ عمل لاک ڈاؤن میں مزید 3 ہفتے کی توسیع کا اعلان کردیا۔ مذکورہ اعلان وبائی مرض کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے کیا گیا۔

    وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی معیشت اور انسانی جانوں کے لیے نقصان دہ ہوگی، اسی لیے لاک ڈاؤن میں توسیع کا فیصلہ کیا گیا، شہری احتیاطی تدابیر سختی سے اپنائیں۔

    لندن میں لاک ڈاؤن کے باعث چور سرگرم ہوگئے

    غیرملکی میڈیا نے امکان ظاہر کیا ہے کہ تین ہفتے کے بعد لاک ڈاؤن کو مزید بڑھایا بھی جاسکتا ہے، برطانیہ میں عالمگیر وبا کی صورت حال شدت اختیار کرچکی ہے جس پر قابو پانے کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جارہے ہیں۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں کروناوائرس سے ہلاکتوں کی تعداد13ہزار729ہوگئی ہے۔ چوبیس گھنٹوں میں861افراد کرونا سے ہلاک ہوئے۔ برطانیہ میں کورونا کے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کرگئی۔

    این ایچ ایس میں سوا تین لاکھ افراد کے ٹیسٹ کرچکے ہیں۔

  • لندن میں کوروناوائرس سے انتقال کرنے والے 10مسلمانوں کی اجتماعی نماز جنازہ و تدفین

    لندن میں کوروناوائرس سے انتقال کرنے والے 10مسلمانوں کی اجتماعی نماز جنازہ و تدفین

    لندن : جنوبی لندن کے علاقے میں پہلی بارمسلمانوں کی اجتماعی نمازجنازہ اورتدفین کی گئی ، کورونا وائرس سے برطانیہ میں اب تک 8 ہزار958 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کوروناوائرس سےانتقال کرنےوالے مسلمانوں کی اجتماعی تدفین کر دی گئی،ساؤتھ لندن کے قبرستان میں10میتوں کی اجتماعی تدفین کی گئی  جبکہ تمام افرادکی نمازجنازہ بھی اجتماعی طورپرپڑھائی گئی۔

    امام مسجد کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں پہلی بارمسلمانوں کواجتماعی تدفین کرناپڑ رہی ہے۔

    خیال رہے برطانیہ میں کورونا وائرس سے ایک دن میں نوسواسی افراد ہلاک ہوگئے، جس کے بعد کورونا وائرس سے برطانیہ میں اب تک 8 ہزار958 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ73 ہزار 758 متاثرہیں۔

    برطانوی حکام کا کہنا ہے لاک ڈاؤن اورورک فرام ہوم کا دورانیہ ایک سال تک ہوسکتا ہے، دس میں سے نوبرطانوی شہری گھروں میں رہنے کی ہدایت پرعمل کررہے ہیں۔

    واضح رہے کورونا وائرس سے دنیا بھرمیں ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہوگئی جبکہ 16 لاکھ 99 ہزار632 متاثرہیں اور کے3 لاکھ چھیہترہزار303 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔

    کورونا وائرس سے اٹلی میں 18ہزارسے زائد افراد جان گنوا چکے اورایک لاکھ سے زیادہ متاثرہیں، اسپین میں ہلاکتوں کی تعداد 16ہزار اکیاسی ہوگئی ہے جبکہ فرانس میں 13 ہزار جان سے گئے۔

  • ’بچوں کی فکر نہ کرنا‘: این ایچ ایس کی مسلمان نرس کے آخری لمحات کا احوال

    ’بچوں کی فکر نہ کرنا‘: این ایچ ایس کی مسلمان نرس کے آخری لمحات کا احوال

    لندن: برطانیہ میں کرونا وائرس کے خلاف فرنٹ لائن پر کام کرنے والی نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) کی مسلمان نرس بھی کرونا کا شکار ہو کر جان کی بازی ہار گئی۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق 36 سالہ نرس اریما نسرین گزشتہ چند روز سے وینٹی لیٹر پر تھی، اسے چند روز قبل کرونا وائرس کی علامات پائی گئیں جس کے بعد اسے قرنطینہ میں رکھا گیا۔

    تاہم اس کی حالت روز بروز بگڑتی چلی گئی اور گزشتہ روز وہ انگلینڈ کی کاؤنٹی ویسٹ مڈ لینڈ کے اسپتال میں انتقال کر گئی۔

    نسرین 17، 10 اور 8 سال کے تین بچوں کی ماں تھیں اور وہ اس وائرس سے جاں بحق ہونے والی کم عمر ترین میڈیکل ورکر بن گئی ہیں۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق نسرین کے آخری لمحات میں ان کے شوہر ان کے ساتھ تھے، نسرین کی موت سے چند لمحے قبل انہوں نے کہا کہ بچوں کی فکر نہ کرنا، اور ڈاکٹرز کے منع کرنے کے باوجود جاں بہ لب بیوی کو گلے بھی لگایا، جس کے کچھ ہی دیر بعد وہ دم توڑ گئی۔

    برطانیہ میں گزشتہ ہفتے کرونا وائرس سے کئی ڈاکٹرز اور نرسز کی اموات ہوئی ہیں جس کے بعد برطانیہ میں کرونا وائرس سے ہلاک افراد کی تعداد 3 ہزار 605 ہوگئی ہے۔

    پورے برطانیہ میں اب تک 38 ہزار 168 افراد کرونا وائرس کا شکار ہوچکے ہیں اور برطانیہ کا طبی نظام بری طرح دباؤ کا شکار ہے۔

  • گھر میں پڑھنے والے بچے کا ماں کے خلاف شکایتوں کا انبار

    گھر میں پڑھنے والے بچے کا ماں کے خلاف شکایتوں کا انبار

    لندن: لاک ڈاؤن کے دوران ایک برطانوی ماں اپنے بیٹے کو پڑھاتے ہوئے اس کے تاثرات جان کر سخت پریشان ہوگئیں۔

    کرونا وائرس کے پیش نظر برطانیہ میں تمام اسکول بند کردیے گئے ہیں جبکہ دفاتر کے ملازمین کو بھی گھروں سے کام کرنے کی ہدایت کردی گئی جس کے بعد مائیں گھر سے دفتری امور انجام دینے اور بچوں کو سنبھالنے میں سخت مشکل کا شکار ہیں۔

    ایسی ہی ایک ماں نے اپنے بیٹے کو گھر میں پڑھانا شروع کیا تو بیٹا ان کی مصروفیات دیکھ کر پریشان ہوگیا۔

    8 سالہ بچے نے اپنی ڈائری میں لکھا کہ میری والدہ پریشانی اور تذبذب کا شکار ہوگئی ہیں، ہم نے کچھ وقت کا وقفہ لیا ہے تاکہ ہم پرسکون ہوسکیں۔ یہ جو کچھ بھی ہے ٹھیک نہیں ہے۔

    والدہ نے ڈائری کے اس صفحے کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا جسے ہزاروں افراد نے پسند اور شیئر کیا۔ کئی والدین نے کہا کہ ان کی صورتحال بھی آج کل کچھ ایسی ہی ہے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ میں اب تک 5 ہزار 837 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ وائرس سے 335 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

    برطانیہ سمیت دنیا بھر میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 3 لاکھ 66 ہزار 948 ہوگئی ہے جب کہ کرونا سے صحتیاب ہونے والے افراد کی تعداد 1 لاکھ 1 ہزار 65 ہے۔